Tag: صحت کی خبریں

  • 22 لاکھ صحت کارڈ تقسیم کر دیے، مزید 90 لاکھ تقسیم کریں گے: وفاقی وزیر صحت

    22 لاکھ صحت کارڈ تقسیم کر دیے، مزید 90 لاکھ تقسیم کریں گے: وفاقی وزیر صحت

    اسلام آباد: وفاقی وزیر عامر کیانی نے کہا ہے کہ اب تک 22 لاکھ صحت کارڈ تقسیم کیے جا چکے ہیں، رواں سال 90 لاکھ صحت کارڈ تقسیم کریں گے۔

    وفاقی وزیر صحت عامر کیانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں 25 فی صد سرکاری جب کہ 75 فی صد نجی اسپتال کام کر رہے ہیں، بنیادی سہولتوں کی فراہمی ریاست کی ذمےداری ہے۔

    انھوں نے کہا ’ساڑھے 3 کروڑ لوگوں کو ہیلتھ انشورنس دینے جا رہے ہیں، حکومت شعبہ صحت کے مسائل حل کرنے جا رہی ہے، شعبہ صحت میں بھرپور اصلاحات جاری ہیں۔‘

    عامر کیانی کا کہنا تھا کہ ڈرگ انڈسٹری انتہائی اہمیت کی حامل ہے لیکن اس کی برآمدات میں نمایاں کمی آئی ہے، حکومت ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، صورت حال سنبھالنے کے لیے خیبر پختون خوا میں ہیلتھ کارڈ کا اجرا کیا۔

    وزیر صحت نے کہا کہ یومیہ 65 ہزار صحت کارڈز کی پرنٹنگ و تقسیم جاری ہے، ہیلتھ کارڈ سے عام آدمی کو بہترین طبی سہولتیں میسر آ رہی ہیں، ہیلتھ کارڈ ہولڈر کو ٹرانسپورٹ الاؤنس فراہم کیا جا رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف کریک ڈاؤن

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ترجیح ادویات کی دستیابی یقینی بنانا ہے، 2001 سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا تھا، ڈالر ریٹ بڑھنے اور خام مال مہنگا ہونے سے فارما انڈسٹری کو مسائل کا سامنا تھا، 900 ادویات کی قیمتوں میں رد و بدل کیا گیا ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا ’385 ادویات کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے، حکومتی رِٹ چیلنج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، 37 کمپنیوں نے 175 ادویات کی قیمتوں میں از خود اضافہ کیا، ان کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔

    عامر کیانی نے مزید کہا کہ حکومت صنعتوں کو فعال کرنے اور نوکریاں دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، از خود قیمتیں بڑھانے والی کمپنیوں کی پیداوار روک رہے ہیں، قانون شکن دوا ساز کمپنیوں کے خلاف عدالتوں سے بھی رجوع کریں گے۔

  • صحت کے بنیادی حق اور آئین سے متعلق نفیسہ شاہ نے اہم بیان دے دیا

    صحت کے بنیادی حق اور آئین سے متعلق نفیسہ شاہ نے اہم بیان دے دیا

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن پارلیمنٹ نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ صحت عوام کا بنیادی حق ہے لیکن اس معاملے میں ہمارا آئین خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔

    جناح سندھ میڈیکل یونی ورسٹی میں منعقد کی جانے والی صوبے کی پہلی ہیلتھ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نفیسہ شاہ نے کہا کہ شعبۂ صحت میں ابھی بھی بہت سے شعبوں میں مزید کام درکار ہے۔

    رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ہم لوگ صحت کے مسئلے پر چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہیں، بہ طور رکن سندھ اسمبلی مجھے لگتا ہے کہ اس شعبے پر مزید توجہ دینی چاہیے۔

    کانفرنس میں ماہر طبیعات ڈاکٹر پرویز ہود بھائی اور معاشی ماہر ڈاکٹر قیصر بنگالی نے بھی مختلف سیشنز سے خطاب کیا۔

    پرویز ہود بھائی کا کہنا تھا کہ ملک کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس پرتوجہ نہ دی گئی تو جلد ملک میں پانی کی قلت ہو جائے گی، ملک میں نئے میڈیکل کالجز کا قیام قابل قدر ہے تاہم معیار تعلیم بھی بہتر ہونا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں پولیو وائرس کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرنے کی اشد ضرورت ہے، ڈاکٹر عذرا پیچوہو

    ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ آج ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں، پوش علاقوں میں جہاں امیر لوگ ہوٹلوں میں ٹیبل کے انتظار میں لائن لگاتے ہیں وہیں غریبوں کی لائن رات دو بجے کے بعد دیکھی جا سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ صبح نو بجے سے شام چار بجے تک جاری رہنے والی کانفرنس میں ملک کے مایہ ناز ڈاکٹرز نے مختلف موضوعات پر روشنی ڈالی اور 70 سے زائد تحقیقی مقالے پیش کیے گئے۔

    وائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونی ورسٹی کے پروفیسر سید محمد طارق رفیع نے کہا کہ ہم تھرپارکر اور ڈیپلو میں دودھ کے ڈبوں کی تقسیم کی بجائے تربیتی پروگرام منعقد کرتے ہیں، تاہم حکومتی سرپرستی کے بغیر کوئی پروگرام آگے نہیں بڑھ سکتا۔

  • مرغیوں کی فیڈ میں خطرناک دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف

    مرغیوں کی فیڈ میں خطرناک دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مرغیوں کی فیڈ کے نمونوں میں خطرناک دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جس سے مرغی کے صحت پر خطرناک اثرات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے شعبہ انوائرمینٹل اسٹدیز کے ماہرین نے کراچی کے 34 علاقوں سے پانی اور پولٹری فیڈز کے 68 نمونے حاصل کیے۔ لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد پریشان کن نتائج سامنے آئے۔

    نتائج کے مطابق چکن فیڈ کے 100 فیصد نمونوں میں سیسہ، نکل اور کرومیم کی مقدار عالمی ادارہ صحت کی مقرر کردہ مقدار سے کہیں زیادہ پائی گئی۔

    تحقیقی ٹیم کے رکن ڈاکٹر عامر عالمگیر نے بتایا کہ گھریلو اور صنعتی استعمال شدہ پانی کو بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے سمندر میں پھینکا جا رہا ہے اور زہریلے پانی سے مرنے والی مچھلیوں سے پولٹری فیڈ تیار کی جا رہی ہے۔

    ڈاکٹر عامر کے مطابق کراچی کو سپلائی کیے جانے والے پانی میں بھی دھاتوں کی مقدار نقصان دہ حد تک زائد پائی گئی، یہ دھاتیں مرغی کے جسم میں کلیجی اور پوٹے کے ذریعے فلٹر نہیں ہو پاتیں اور بائیو میگنی فیکشن کے عمل کے بعد ان کے منفی اثرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔

    مرغی کی فیڈ میں زہریلی دھاتوں کی موجودگی کے علاوہ بھی اس کی مصنوعی طور پر افزائش کی جارہی ہے جس سے انسانی صحت کو سخت خطرات لاحق ہیں۔

    انڈوں سے جلدی چوزے نکالنے کے لیے انہیں مصنوعی حرارت دے کر یا انکیوبیٹر کے ذریعے باہر نکالا جاتا ہے جس سے وہ اپنے مقررہ وقت سے قبل نشونما پا کر انڈے سے باہر نکل آتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس طریقہ استعمال سے وجود میں آنے والے چوزے اور مرغیاں خود بھی بیمار ہوتی ہیں اور ان کا گوشت انسانی صحت کے لیے بھی سخت نقصان دہ ہوتا ہے۔

    پاکستان میں مرغیوں کو پانی سے بھرے انجکشن لگانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس سے مرغیاں بظاہر موٹی اور صحت مند لگتی ہیں۔

  • پاکستان میں ہر چوتھا شخص ذیابیطس کا شکار

    پاکستان میں ہر چوتھا شخص ذیابیطس کا شکار

    کراچی: ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر 4 میں سے ایک شخص ٹائپ 1 ذیابیطس کا شکار ہے، انہوں نے زور دیا کہ والدین 5 سال کی عمر سے ہی بچوں کو فاسٹ فوڈ اور سوڈا مشروبات سے پرہیز کروائیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں منعقد ہونے والی چھٹی سالانہ ذیابیطس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بین الاقوامی مقررین نے ذیابیطس کو ایک اہم مسئلہ قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ انسانی صحت کے ساتھ ساتھ یہ معمولات زندگی اور معاشی حالات کو بھی متاثر کرتا ہے۔

    مقررین نے بتایا کہ پاکستان میں 20 سال یا اس سے بڑی عمر کا ہر چوتھا فرد ٹائپ 1 ذیابیطس کا شکار ہے۔ ذیابیطس کے باعث پیروں کو لاحق ہونے والی بیماری کے بارے میں بتاتے ہوئے پروفیسر جیری رے مین نے بتایا، ’ذیابیطس کے مریضوں کے خون میں شوگر کی زائد مقدار کے باعث پیروں اور دیگر بیرونی اعضا میں محسوس کرنے والے اعصاب کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اس مرض کی بروقت تشخیص کے لیے پیروں کا باقاعدگی سے مکمل طبی معائنہ ضروری ہے جس سے فٹ السر جیسے عوارض سے تحفظ ممکن ہو سکتا ہے‘۔

    ذیابیطس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل پروفیسر عبد الصمد شیرا نے ایک صحت مند طرزِ زندگی اپنانے اور ذیابیطس کے باقاعدگی سے معائنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ذیابیطس ایک وبائی مرض کی شکل اختیار کر گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: فوری توجہ کی متقاضی ذیابیطس کی 8 علامات

    انہوں نے انٹرنیشنل ڈایابیٹز فیڈریشن کی ہدایت ’کم کھائیں اور زیادہ چلیں‘ پر سنجیدگی سے عمل کرنے پر بھی زور دیا۔

    پروفیسر عبد الصمد کا کہنا تھا کہ والدین 5 سال کی عمر سے ہی بچوں کو فاسٹ فوڈ اور سوڈا مشروبات سے پرہیز کروانا شروع کردیں۔ یہ وزن میں اضافے کا سبب ہیں اور موٹاپا ٹائپ 2 ذیابیطس کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ اسکول کی سطح سے ہی ذیابیطس کی تشخیص اور علاج کے لیے قومی صحت پالیسی میں اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ بروقت تشخیص اور فوری علاج ہی اس بیماری کے باعث لاحق ہونے والی پیچیدگیوں سے بہتر تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔

  • بیمار ہونے کے بعد سب سے پہلا کام کیا کرنا چاہیئے؟

    بیمار ہونے کے بعد سب سے پہلا کام کیا کرنا چاہیئے؟

    بدلتا ہوا موسم اور کام کی زیادتی اکثر اوقات ہمیں بیمار کرنے کا سبب بھی بن سکتی ہے، کیا آپ جانتے ہیں بیمار ہونے کی صورت میں سب سے پہلا کام کیا سرانجام دینا چاہیئے؟

    بعض افراد کا خیال ہے کہ بیماری کی علامت محسوس ہوتے ہی فوراً دوا لے لینی چاہیئے تاکہ بیماری شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہوجائے، لیکن کیا یہ واقعی درست ہے؟

    امریکی ماہرین اس کی جگہ ایک اور ترکیب بتاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بیماری محسوس ہونے کی صورت میں آپ کو دوا لینے کے بجائے بستر پر لیٹ کر آرام کرنا چاہیئے۔

    دا جرنل آف ایکس پیری مینٹل میڈیسن میں چھپنے والی تحقیق کے مطابق اس کا تجربہ 10، 10 افراد کے 2 گروہوں پر کیا گیا۔ ایک گروہ کے افراد کو نصف رات تک جاگنے کو کہا گیا جبکہ دوسرے گروہ کے افراد نے معمول کے مطابق اپنی نیند پوری کی۔

    بعض ازاں ماہرین نے ان کے قوت مدافعت کے خلیات (ٹی سیلز) کا تجزیہ کیا، ماہرین نے دیکھا کہ وہ افراد جنہوں نے اپنے نیند پوری کی ان کے ٹی سیلز نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجے میں ان میں بیماری سے لڑنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا۔

    اس کے برعکس وہ افراد جن کی نیند پوری نہیں ہوئی ان کے ٹی سیلز اتنے فعال نہیں تھے کہ بیماری کے جراثیم کا مقابلہ کرسکیں نتیجتاً ان کی بیماری میں شدت پیدا ہونے کا امکان بڑھ گیا۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ بیماری محسوس ہونے کی صورت میں دوا لینے سے قبل کچھ وقت آرام کرنا چاہیئے، اس کے بعد بھی اگر بیماری برقرار ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

  • کیچ میں ایک ہفتے کے دوران ڈینگی کے مزید 93 کیسز رپورٹ

    کیچ میں ایک ہفتے کے دوران ڈینگی کے مزید 93 کیسز رپورٹ

    تربت: بلوچستان کے ضلع کیچ میں ڈینگی پریشان کن حد تک پھیلنے لگا ہے، گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ڈینگی کے مزید 93 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کیچ میں ایک ہفتے کے دوران ڈینگی کے مزید 93 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کا کہنا ہے کہ تربت میں روزانہ ڈینگی سے متاثر 12 مریض رپورٹ ہو رہے ہیں۔

    کیچ کے ڈی ایچ او ڈاکٹر فاروق نے بتایا کہ تین ماہ میں کیسز کی تعداد 243 ہو گئی ہے، ڈینگی سے متاثرہ تین مریض جاں بحق بھی ہو چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ کیچ میں ڈینگی وائرس تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے، ڈینگی کی روک تھام کے لیے دبئی حکومت سے بھی فنڈ مانگا گیا تھا تاہم وہ تا حال نہیں مل سکا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ڈینگی سے بچاؤ کے لیے علاقے اور گھروں میں اسپرے کیا جا رہا ہے، ان علاقوں کی نشان دہی بھی کی جا چکی ہے جہاں ڈینگی کی افزائش ہو رہی ہے، نیز لوگوں میں آگاہی مہم بھی شروع کی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  4 سال میں 51 ہزار سے زائد افراد ڈینگی کا شکار

    واضح رہے کہ گزشتہ برس 7 نومبر 2018 کو قومی اسمبلی میں ایک رپورٹ پیش کی گئی تھی، جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 4 سال کے دوران ملک بھر میں 51 ہزار سے زائد افراد ڈینگی جب کہ 6 سو سے زائد افراد کانگو بخار سے متاثر ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق سال 2015 سے اب تک 51 ہزار 764 افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے، سب سے زیادہ 28 ہزار 298 افراد صوبہ خیبر پختون خواہ میں متاثر ہوئے، صوبہ سندھ میں 10 ہزار 447 اور صوبہ پنجاب میں 6 ہزار 58 افراد ڈینگی کا نشانہ بنے، اسلام آباد میں 3 ہزار 930 افراد جب کہ بلوچستان میں 1965 افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے۔

  • آدھے سر کے درد سے نجات حاصل کرنے کے طریقے

    آدھے سر کے درد سے نجات حاصل کرنے کے طریقے

    آدھے سر کا اذیت ناک درد جسے میگرین بھی کہا جاتا ہے نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے جو اپنے مریض کو کسی بھی کام کے قابل نہیں چھوڑتا۔ یہ درد سر کے کسی ایک حصے میں اٹھتا ہے اور مریض کو ناقابل برداشت تکلیف کا شکار بنا دیتا ہے۔

    میگرین کا کوئی باقاعدہ علاج نہیں ہے تاہم گھریلو ٹوٹکے اپنا کر وقتی طور پر آرام حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ میگرین کے مریضوں کو چاہیئے کہ اپنا طرز زندگی ایسا رکھیں جس میں سر درد اٹھنے کا امکان کم سے کم ہو جیسے اسکرینز کا بہت کم استعمال، وقت پر آرام اور دماغ کو زیادہ تھکانے سے گریز کیا جائے۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی کچھ طریقے بتا رہے ہیں جنہیں میگرین ہونے کے وقت اپنا کر آپ اس تکلیف کو کسی حد تک کم کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: آدھے سر کے اذیت ناک درد سے نجات کے لیے دوا تیار

    ٹھنڈک سے مدد لیں

    آدھے سر کے درد کے وقت سر کو ٹھنڈک پہنچائیں، سب سے بہترین طریقہ ٹھنڈے پانی کا شاور لینا ہے۔

    ایک اور طریقہ برف سے مدد لینے کا بھی ہے۔ تولیہ میں برف کے چند ٹکڑے لپیٹ کر 15 منٹ کے لیے ماتھے پر رکھیں، 15 منٹ بعد ہٹا کر دیکھیں سر درد میں واضح کمی محسوس ہوگی۔ اگر سر درد باقی ہے تو 15 منٹ بعد مزید برف رکھیں۔

    سر کو آرام پہنچائیں

    سر کے بالوں کو جکڑ کر رکھنا بھی سر میں تکلیف پیدا کرتا ہے۔ سر درد کے وقت خواتین کو چاہیئے کہ بالوں کو ڈھیلا کردیں تاکہ مسلز کو آرام مل سکے۔ اسی طرح اگر آپ نے سر پر اسکارف یا ہیٹ پہنا ہوا ہے تو سر درد کے وقت اسے اتار دیں۔

    مدھم روشنیاں

    میگرین کے وقت جس جگہ آپ موجود ہیں وہاں کی روشنیاں مدھم کردیں، کھڑکیوں پر پردے ڈال دیں۔ مستقل سر درد کا شکار رہنے والوں کو کمپیوٹر اور موبائل کی برائٹ نیس کم رکھنی چاہیئے۔

    تیز دھوپ میں نکلتے ہوئے سن گلاسز کا استعمال لازمی کریں۔

    جبڑے کو تکلیف نہ دیں

    بعض اوقات بہت دیر تک چیونگم چبانے سے بھی سر درد کا احساس ہوتا ہے، اسی طرح پین یا کوئی سخت چیز چبانے، دانت پیسنے کی عادت بھی سر درد پیدا کرسکتی ہے۔ اس بارے میں ماہر دندان سے رجوع کریں اور اس عادت سے چھٹکارہ پانے کی کوشش کریں۔

    کافی بہترین حل

    سر درد اور تھکن کا فوری علاج کافی ہے، کافی کا ایک بہترین کپ سر درد میں خاصی حد تک کمی کرسکتا ہے۔

  • بڑھاپے میں یادداشت بحال رکھنے کا آسان نسخہ

    بڑھاپے میں یادداشت بحال رکھنے کا آسان نسخہ

    بڑھتی عمر کے ساتھ یادداشت کے مسائل بھی بڑھتے جاتے ہیں اور ڈیمنشیا اور الزائمر کا شکار ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے، تاہم اس سے بچنے کا آسان نسخہ سامنے آگیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ بڑھاپے میں اپنے دماغ کو جوان رکھنا چاہتے ہیں تو گری دار خشک میوہ جات جیسے مونگ پھلی، اخروٹ، پستہ، بادام، چلغوزے اور کاجو وغیرہ کھانا اپنی عادت بنالیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق روزانہ خشک میوہ جات کھانا طویل عرصے تک فوائد پہنچا سکتا ہے۔ خشک میوہ جات نہ صرف بڑھاپے میں یادداشت کو بحال رکھتے ہیں بلکہ طویل عرصے تک انہیں کھاتے رہنا سوچنے کی صلاحیت، دماغی کارکردگی اور یادداشت میں بہتری پیدا کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق خشک میوہ جات میں اینٹی آکسائیڈز، ریشہ، میگنیشیئم اور جسم کے لیے فائدہ مند چکنائی شامل ہوتی ہے جو بڑھاپے میں الزائمر کے خطرے میں 60 فیصد تک کمی کرتے ہیں۔

    اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ میوہ جات امراض قلب میں 30 فیصد، کینسر میں 15 فیصد اور قبل از وقت موت کے خطرے میں 21 فیصد کمی کرتے ہیں۔

    ان میں سے کچھ ذیابیطس کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اس کے خطرے میں 40 فیصد کمی کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ دل کو توانا بناتے ہیں اور جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو بھی معمول پر رکھتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ روزانہ 2 چائے کے چمچ میوہ جات کا استعمال دماغی و جسمانی صحت کو فوائد پہنچانے کے لیے کافی ہے۔

  • شیخوپورہ میں بچے سمیت 8 افراد میں ایڈز کی تشخیص

    شیخوپورہ میں بچے سمیت 8 افراد میں ایڈز کی تشخیص

    شیخوپورہ: صوبہ پنجاب کے شہر شیخو پورہ میں 3 ماہ کے بچے سمیت 8 افراد میں ایڈز کی تشخیص ہوئی ہے، ڈاکٹرز کافی عرصے تک متاثرہ مریضوں کا ہیپاٹائٹس کا علاج کرتے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق شیخو پورہ کی تحصیل صفدر آباد میں بچے سمیت 8 افراد ایڈز میں مبتلا ہوگئے۔ مریضوں کا تعلق گاؤں ڈھاباں کلاں، ہری پور اور خانقاہ ڈوگراں سے ہے۔

    ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز کافی عرصے تک ایڈز کے مریضوں کا ہیپاٹائٹس کا علاج کرتے رہے، ایڈز کی تشخیص ہونے پر مریضوں کو فیصل آباد اسپتال ریفر کر دیا گیا۔

    مذکورہ مریضوں میں میاں، بیوی اور 3 ماہ کا بچہ بھی شامل ہے۔ مریضوں میں 5 مرد اور 2 خواتین شامل ہیں۔ تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال کے ایم ایس کے مطابق تمام مریضوں کی رپورٹ پنجاب ایڈز کنٹرول کو ارسال کردی گئی ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال 20 ہزار سے زائد افراد کو ایچ آئی وی ایڈز لاحق ہو رہا ہے۔ 60 فیصد سے زائد ایڈز کے مریض پنجاب میں ہیں۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایک لاکھ 50 ہزار افراد ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہیں جن میں سے صرف 25 ہزار افراد علاج کے لیے رجسٹر ہیں۔

  • بچوں کو ڈسپلن کا عادی بنانا ان کے لیے فائدہ مند

    بچوں کو ڈسپلن کا عادی بنانا ان کے لیے فائدہ مند

    کیا آپ اپنے بچوں کو ڈسپلن کا عادی بنانا چاہتے ہیں اور آپ نے ان کے پڑھنے، کھیلنے، ٹی وی دیکھنے اور سونے کا وقت مقرر کیا ہوا ہے؟ تو پھر آپ کے لیے ایک خوشخبری ہے۔

    اس سے قبل خیال کیا جاتا تھا کہ بچوں کی سرگرمیوں کو محدود کرنا والدین اور بچوں کے درمیان تعلق پر منفی اثر ڈالتا ہے تاہم اب نئی تحقیق نے اس بات کی نفی کردی ہے۔

    یونیورسٹی آف سڈنی میں حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ بچوں کو ڈسپلن کا عادی بنانا اور ان کی ہر سرگرمی کا وقت مقرر کرنا ان کی جسمانی و دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

    چائلڈ بی ہیویئر ریسرچ کلینک کے پروفیسر مارک ڈیڈز کہتے ہیں کہ مخصوص وقت کی تکنیک بچوں کو نظم و ضبط کا عادی بناتی ہے۔ ان کے مطابق اب تک سمجھا جاتا رہا تھا کہ ایسا کرنا بچوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے تاہم یہ غلط ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ جو بچے ذہنی صدموں جیسے مار پیٹ، والدین کی جانب سے نظر انداز کیے جانے یا والدین سے الگ کیے جانے کے صدمے کا شکار ہوتے ہیں وہ بھی اس طرز زندگی سے معمول پر آنے لگتے ہیں اور ان کی ذہنی صحت میں بہتری واقع ہونے لگتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس طریقہ کار کا مطلب یہ نہیں بچوں کو الگ تھلگ کردیا جائے، درست طریقے سے اس تکنیک کو استعمال کرنا والدین اور بچوں دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔