Tag: صحت کی خبریں

  • کہیں آپ بھی گرما گرم بھاپ اڑاتی چائے کے شوقین تو نہیں؟

    کہیں آپ بھی گرما گرم بھاپ اڑاتی چائے کے شوقین تو نہیں؟

    کیا آپ کا شمار بھی چائے کے شوقین افراد میں ہوتا ہے؟ ویسے تو تقریباً ہم سب ہی چائے کے شوقین ہیں، لیکن وہ افراد جو گرما گرم چائے پینے کے شوقین ہوتے ہیں ان کے لیے ایک بری خبر ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بھاپ اڑاتی گرما گرم چائے آپ کو کینسر میں مبتلا کرسکتی ہے۔

    انٹرنیشنل جرنل آف کینسر میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق 60 سینٹی گریڈ تک گرم چائے پینے کے عادی افراد میں غذا کی نالی یعنی ایسو فیگس کے کینسر کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ طویل عرصے تک تیز گرم چائے پینے سے غذا کی نالی میں خراشیں پڑ جاتی ہیں اور یہ زخم بگڑ کر کینسر میں بدل جاتے ہیں۔

    چائے کو ایک فائدہ مند مشروب سمجھا جاتا ہے تاہم کئی مواقعوں پر یہ نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق کھانے کے فوراً بعد چائے پینے کی عادت ہمارے نظام ہضم پر خطرناک طریقے سے اثر انداز ہوتی ہے۔

    خاص طور پر اگر ہمارے کھانے میں پروٹین شامل ہو تو چائے اس کے اجزا کو سخت کردیتی ہے نتیجتاً یہ مشکل سے ہضم ہوتے ہیں۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ کھانے سے ایک گھنٹہ قبل اور بعد میں چائے سے گریز کیا جائے۔

  • کلائی پر ابھری ہوئی اس رگ کا کیا مقصد ہے؟

    کلائی پر ابھری ہوئی اس رگ کا کیا مقصد ہے؟

    آپ نے غور کیا ہوگا کہ اکثر آپ کے ہاتھ کی ایک مخصوص حرکت سے کلائی پر ایک رگ ابھر آتی ہے، کیا آپ جانتے ہیں یہ رگ کس کام کے لیے ہے؟

    آپ کے ہاتھ میں یہ رگ موجود ہے یا نہیں، یہ جاننے کے لیے کسی ہموار سطح پر اپنی ہتھیلی کو پشت کے بل رکھیں۔

    اب اس ہاتھ کے انگوٹھے اور چھوٹی انگلی کو ملا دیں، آپ کی کلائی پر یہ رگ ابھر آئے گی۔

    اس رگ کو پیلمیرس لونگس کہا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کلائی کا یہ حصہ ہمارے اجداد کے لیے بے حد فائدہ مند تھا جو انہیں درختوں پر چڑھنے میں مدد دیتا تھا۔

    نسلوں کے ارتقا کے بعد اب بھی اجداد کی یہ نشانی ہمارے جسم میں موجود ہے باوجود اس کے، کہ اس کا استعمال ختم ہوگیا ہے۔

    اور ہاں، اگر آپ کی کلائی پر یہ رگ موجود نہیں تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ دنیا کے 14 فیصد افراد میں اب یہ حصہ موجود نہیں ہوتا، گویا آہستہ آہستہ تمام جدید انسان اس رگ سے محروم ہوجائیں گے۔

  • ڈاؤن سنڈروم: ذہنی اور جسمانی معذوری کا شکار بنانے والا جینیاتی نقص

    ڈاؤن سنڈروم: ذہنی اور جسمانی معذوری کا شکار بنانے والا جینیاتی نقص

    جینیاتی نقص کے باعث پیدا ہونے والی ذہنی اور جسمانی معذوری کے حوالے سے شعور اور آگاہی پیدا کرنے کے لیے آج دنیا بھر میں ڈاؤن سنڈروم ڈے منایا جارہا ہے۔

    ڈاؤن سنڈروم ایک سنگین جینیاتی نقص ہے اور اس کا شکار بچوں میں ذہنی اور جسمانی معذوری مختلف شدت کے ساتھ موجود ہوتی ہے۔

    ڈاؤن سنڈروم کیا ہے؟

    ڈاؤن سنڈروم کو ٹریزومی 21 بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک سنگین جینیاتی نقص ہوتا ہے اور ایسے بچے میں 21 ویں کروموسومز تین گنا زیادہ ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری اس وقت پیدا ہوسکتی ہے جب نئی زندگی بننے کے وقت خلیات میں کوئی خرابی پیدا ہوجائے۔ یہ خرابی کیوں پیدا ہوتی ہے، ماہرین اس کی وجہ اور علاج تلاش کرنے میں تاحال ناکام ہیں۔

    اس بیماری کا شکار بچوں میں ذہنی اور جسمانی معذوری مختلف شدت کے ساتھ پائی جاتی ہے۔ اس کی ظاہری علامت یہ ہوتی ہے کہ بچے کی گردن عام بچوں سے کہیں زیادہ موٹی اور سر بڑا ہوتا ہے۔ مرض کے شکار بچوں کی آنکھیں بھی بہت باہر کو نکلی ہوتی ہیں اور ان کا چہرہ گول ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش سے قبل دوران حمل ماں کے پیٹ میں ہی بچے کے اندر ٹریزومی 21 کی نشاندہی ہو جاتی ہے۔ الٹرا ساؤنڈ رپورٹ حمل کے سولہویں ہفتے ہی میں بتا دیتی ہے کہ بچہ نارمل ہے یا ڈاؤن سنڈروم کا شکار۔

    بہت سے کیسز میں یہ بچے قبل از پیدائش یا ولادت کے بعد جلد ہی دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ اس سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے افراد طویل عمر بھی جیتے ہیں لیکن شدید معذوریوں کے ساتھ۔

    ایک عام مرض؟

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں ہر 1 ہزار میں سے 1 بچہ ڈاؤن سنڈروم کا شکار ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی خاتون 35 برس کی عمر کے بعد حاملہ ہوتی ہے اس وقت بچے کے ڈاؤن سنڈرم کا شکار ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    پاکستان میں ڈاؤن سنڈروم

    پاکستان میں ڈاؤن سنڈروم کی مریضوں کی تعداد کا درست تعین نہیں کیا جاسکا، تاہم یہ مرض پاکستان میں موجود ہے۔

    ملک میں مختلف ادارے اس مرض کا شکار افراد اور ان کے اہل خانہ کو مدد اور خدمات فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    مریض کا رویہ

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عام طور سے یہ افراد بہت خوش طبع ہوتے ہیں۔ ان کی ایک اپنی ہی دنیا ہوتی ہے، جس میں وہ مگن رہتے ہیں۔ ان میں سے اکثر کی زبان میں لکنت ہوتی ہے۔ ایسے بچوں کی توجہ کا دائرہ کار محدود ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ عام بچوں کی طرح مختلف دلچسپیاں نہیں رکھتے بلکہ اپنی توجہ بہت ہی کم چیزوں پر مرکوز رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ڈاؤن سنڈروم کے شکار بچے 3، 2 سال کی عمر میں ہی لکھنا پڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔

    ایسے بچوں کی عام اسکول میں تربیت اس لیے مشکل ہوتی ہے کیونکہ اساتذہ کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ان بچوں کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو کس طرح ابھارا جائے۔

    طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈاؤن سنڈروم کے شکار افراد معذوری کے باوجود قدرت کی دیگر صلاحیتوں سے مالا مال ہوتے ہیں جن کی بدولت ڈاؤن سنڈروم کے شکار مریض بھی معاشرے میں ایک باعزت زندگی بسر کر سکتے ہیں۔

  • صحت مند دانت صحت مند زندگی کی ضمانت

    صحت مند دانت صحت مند زندگی کی ضمانت

    آج دنیا بھر میں دانتوں کی صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند دانت، صحت مند جسم اور صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگ عموماً دانتوں کی صحت کو نظر انداز کر دیتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ دانتوں کا علاج مہنگا ہوتا ہے۔

    ان کے مطابق کسی پیچیدگی یا تکلیف کی صورت میں تو فوراً ماہر دندان سے رجوع کرنا چاہیئے، تاہم دانتوں کا خیال رکھ کے آپ دانتوں کی صحت اور ان کی عمر میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

    ماہرین دندان تجویز کرتے ہیں کہ دن میں 2 بار دانتوں پر برش کرنے (عموماً صبح سو کر اٹھنے کے بعد اور رات سونے سے قبل)، ماؤتھ واش استعمال کرنے اور فلاس کرنے سے دانت اور مسوڑھے صاف اور صحت مند رہتے ہیں۔

    ان کے مطابق دانتوں کی صحت کے لیے مسواک بھی بہت مفید ہے۔ علاوہ ازیں سال میں ایک مرتبہ ڈینٹسٹ سے اپنے دانتوں اور منہ کا معائنہ ضرور کروانا چاہیئے۔

    دانتوں کو صحت مند رکھنے کے لیے آسان تجویز

    آسٹریلوی طبی ماہرین کے مطابق چقندر کے باقاعدہ استعمال سے دانتوں کے امراض کو کم کیا جا سکتا ہے۔ چقندر کا استعمال خون میں اضافے کے ساتھ ساتھ دانتوں کی حفاظت بھی کرتا ہے۔

    ان کے مطابق چقندر میں موجود غیر نامیاتی نائٹریٹ جسم میں داخل ہو کر نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل ہو جاتا ہے اور دانتوں کی حفاظت کرتا ہے۔

    علاوہ ازیں مندرجہ ذیل غذاؤں کا استعمال کر کے دانتوں کو موتیوں کی طرح چمکدار بنایا جاسکتا ہے۔

    اسٹرابیری

    دانتوں کو جگمگانے کے لیے سب سے آزمودہ شے اسٹرابیری ہے۔ اس میں شامل اینٹی آکسیڈنٹس دانتوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں اور ان کا باقاعدہ استعمال دانتوں کو جگمگا دیتا ہے۔

    کھانے کے علاوہ اسٹرابیری کو کچل کر دانتوں پر لگایا بھی جاسکتا ہے مگر یاد رہے اسے براہ راست لگانا دانتوں کی حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچا سکتا ہے لہٰذا اسے احتیاط سے استعمال کیا جائے۔

    بیکنگ سوڈا

    دانتوں کی صفائی کا سب سے آسان طریقہ بیکنگ سوڈا کا استعمال بھی ہے۔ بیکنگ سوڈا کو ٹوتھ پیسٹ کی طرح ٹوتھ برش کی مدد سے دانتوں پر لگالیں واضح فرق محسوس ہوگا۔

    لیموں اور نمک

    دانتوں کی صفائی کے لیے لیموں اور نمک کا آمیزہ بھی بہترین ہے۔ لیموں کا رس نکال کر اس میں اتنا نمک ملائیں کہ پیسٹ بن جائے۔ اب ٹوتھ برش کی مدد سے اس آمیزے سے دانتوں کی صفائی کریں۔

    یہ طریقہ ہفتے میں کم از کم 2 بار استعمال کریں۔ مستقل استعمال سے آپ کے دانت نہایت چمکدار اور سفید ہوجائیں گے۔

    ناریل کا تیل

    ناریل کے تیل میں دانتوں کو صاف اور بیکٹریا سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ ناریل کے تیل سے برش کرنے کے علاوہ اسے 5 منٹ تک منہ میں بھر کر بھی رکھا جاسکتا ہے۔

    سرکہ

    سرکہ اپنی تیزابی خصوصیت کے باعث دانتوں پر جمی میل کی تہہ کو توڑ ڈالتا ہے اور داغوں کو ہلکا کردیتا ہے۔ تاہم یہ دانتوں کی حفاظتی تہہ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے لہٰذا اس کا استعمال مہینے میں صرف ایک بار کیا جائے۔

    اسے استعمال کرنے کے بعد عام ٹوتھ پیسٹ سے برش کرلینا بھی دانتوں کی حفاظت کر سکتا ہے۔

    وائٹننگ ٹوتھ پیسٹ

    شاید آپ کو علم نہ ہو مگر مارکیٹ میں وائٹننگ ٹوتھ پیسٹ بھی دستیاب ہیں۔ یہ ٹوتھ پیسٹ دانتوں کے داغ دھبوں کو مٹانے میں نہایت مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔

    خلال

    دانتوں میں باقاعدگی سے خلال کرنا بھی دانتوں کو سفید اور چمکدار رکھتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دانتوں کی ساخت سے شخصیت کا اندازہ لگائیں

  • روزانہ ایک کھیرا کھانا جسم پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟

    روزانہ ایک کھیرا کھانا جسم پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟

    گرمیوں کی آمد آمد ہے ایسے میں کھیرا نہ صرف کھانے کو مزیدار بنا دیتا ہے بلکہ جسم و جاں کو فرحت بھی بخشتا ہے، کھیرے کو عموماً سبزی سمجھا جاتا ہے تاہم کھیرا ایک پھل ہے جو پھول سے بنتا ہے۔

    کھیرا اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتا ہے، کیا آپ جانتے ہیں روزانہ ایک کھیرا کھانا جسم پر کیا اثرات مرتب کرسکتا ہے؟ آئیں جانتے ہیں۔

    اضافی نمی کی فراہمی

    گرمیوں کے موسم میں جب جسم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہونے لگتا ہے ایسے میں کھیرا جسم کو اضافی نمی فراہم کرتا ہے۔ کھیرا 95 فیصد پانی پر مشتمل ہوتا ہے، لہٰذا کھیرے کو کھانے کا مطلب بیک وقت اسے کھانا اور پانی پینا ہے۔

    ضروری غذائیت کا حصول

    ایک کھیرے میں صرف 15 سے 17 کیلوریز ہوتی ہیں تاہم اس میں جسم کو درکار دیگر تمام ضروری منرلز موجود ہوتے ہیں، ان میں فائبر، پروٹین، وٹامن سی، کے، بی، پوٹاشیئم، آئرن، زنک، اور میگنیشیئم شامل ہے۔ کھیرے کو چھلکے سمیت کھانا زیادہ فائدہ مند ہے۔

    وزن میں کمی

    کھیرے کا باقاعدہ استعمال آپ کو کمزوری کا شکار کیے بغیر آپ کے وزن میں کمی بھی کرتا ہے۔ وزن کم کرنے کے لیے ایسی غذاؤں کا استعمال ضروری ہے جن میں پانی موجود ہو اور کھیرا اس کا بہترین ذریعہ ہے۔

    کولیسٹرول میں کمی

    کھیرے میں موجود اینٹی آکسائیڈز جیسے وٹامن سی، بیٹا کیروٹین اور میگنیز خون میں کولیسٹرول اور شوگر کی مقدار کو کم کرتے ہیں۔ کھیرا ہر لحاظ سے ایک بہترین غذا ہے چنانچہ اسے ہر کھانے کے ساتھ کھانا معمول بنا لینا چاہیئے۔

  • کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوتی ہے؟

    کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوتی ہے؟

    ہمارا معدہ مختلف اشیا کو مختلف وقت میں ہضم کرتا ہے، یہ جاننا ضروری ہے کہ کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوسکتی ہے تاکہ ہاضمے کے مسائل سے بچا سکے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دیر سے ہضم ہونے والی اشیا کو دن یا رات میں سونے سے قبل کھانا آپ کو معدے کے مسائل میں مبتلا کرسکتا ہے۔ خصوصاً رات سونے سے قبل ہلکی پھلکی اشیا کھانی چاہئیں جو جلد ہضم ہوسکیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوتی ہے تاکہ اس حساب سے کھانے کا شیڈول طے کرنے میں آسانی ہوسکے۔

    پانی: صفر منٹ

    کچی سبزیاں: 30 سے 40 منٹ

    پکی ہوئی سبزیاں: 40 منٹ

    ڈیری مصنوعات: 120 منٹ

    مچھلی: 45 سے 60 منٹ

    خشک میوہ جات: 180 منٹ

    مرغی: 90 سے 120 منٹ

    گائے کا گوشت: 180 منٹ

    آلو: 90 سے 120 منٹ

  • ہمارے جسم کے مختلف حصے مائیکرو اسکوپ میں کیسے دکھائی دیتے ہیں؟

    ہمارے جسم کے مختلف حصے مائیکرو اسکوپ میں کیسے دکھائی دیتے ہیں؟

    انسانی جسم خدا کا بنایا ہوا ایک عجوبہ ہے جو دیکھنے والوں کو حیران پریشان کردیتا ہے۔ گو کہ انسانی جسم پر لاتعداد بار تحقیق کی جاچکی ہے اور اس کے ہر ہر حصے کو اچھی طرح جانچا جا چکا ہے تاہم اب بھی اس کے کچھ پہلو ہماری نگاہوں سے اوجھل ہیں۔

    کیا آپ جانتے ہیں ہمارے جسم کے مختلف اعضا مائیکرو اسکوپ میں کیسے دکھائی دیتے ہیں؟

    ہزاروں لاکھوں خلیات سے بنے جسم کے ہر حصے کی ساخت نہایت مختلف اور منفرد ہوتی ہے۔ آئیں آج ہم اپنے جسم کے مختلف حصوں کو مائیکرو اسکوپ کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

    ہڈی

    جلد

    چھوٹی آنت

    خون

    دانت

    ناخن

    زبان

    صحت مند پھیپھڑا

    کینسر زدہ پھیپھڑا

  • نیند کا عالمی دن

    نیند کا عالمی دن

    کیا آپ جانتے ہیں ہم اپنی زندگی میں اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ اسی وقت کر سکتے ہیں جب ہم رات میں پرسکون نیند سوتے ہوں اور نیند کی کمی کا شکار نہ ہوں؟

    پرسکون نیند کی اسی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ہر سال کی طرح آج یعنی مارچ کے تیسرے جمعے کو نیند کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند پوری نہ ہونے سے سب سے پہلا اثر آپ کی جسمانی توانائی اور دماغی کارکردگی پر پڑتا ہے۔ نیند کی کمی سے آپ سارا دن تھکن اور سستی کا شکا رہیں گے۔ آپ اپنے کام ٹھیک طرح سے انجام نہیں دے سکیں گے، نہ ہی نئے تخلقیی خیالات سوچ سکیں گے۔

    یہی نہیں نیند کی کمی آپ کو بدمزاج اور چڑچڑا بھی بنا سکتی ہے۔ طویل عرصے تک نیند کی کمی کا شکار رہنے والے افراد موٹاپے، ڈپریشن، ذیابیطس، ذہنی دباؤ اور امراض قلب کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو ان وجوہات سے آگاہ کرنے جارہے ہیں جو آپ کی پرسکون نیند کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

    ٹی وی اور موبائل کا استعمال

    آج کے اس ترقی یافتہ دور میں ہر شخص باخبر رہنا پسند رہتا ہے۔ ٹی وی، اسمارٹ فون، کمپیوٹر کے ذریعہ ہم دنیا کے ہر کونے کی خبر جان سکتے ہیں۔ لیکن دراصل یہی چیز ہماری نیند کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے۔

    ٹی وی اور فون کی روشنی دماغ کو متحرک رکھتی ہے اور دماغ دن کے مطابق اپنے تمام افعال سرانجام دیتا ہے۔ اندھیرے میں ہمارے دماغ میں ایک ہارمون میلاٹونین متحرک ہوجاتا ہے جو نیند لانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اگر ہم سونے سے ایک گھنٹہ پہلے ٹی وی یا موبائل فون بند کردیں تو ہم پرسکون نیند سو سکتے ہیں۔

    رات میں مرغن غذائیں کھانا

    رات 8 بجے کے بعد مرغن، مصالحہ دار اور لمبا چوڑا کھانا کھانا بھی نیند نہ آنے کا سبب بنتا ہے۔ ڈاکٹرز کا مشورہ ہے کہ دن کا پہلا کھانا (ناشتہ) بھرپور، دوپہر کا ہلکا اور رات کا برائے نام ہونا چاہیئے۔

    رات میں ہلکا پھلکا کھانا جسم کے اندرونی نظام کو بھی آرام دیتا ہے اور آپ کا جسم حالت سکون میں چلا جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اگر رات میں آپ کو بھوک لگ رہی ہے تو ایک سیب، یا ایک گلاس نیم گرم دودھ بہترین غذا ہے۔

    کافی سے گریز

    شام کے بعد کافی سے گریز کریں۔ کافی میں موجود کیفین دماغ کو جگا دیتی ہے اور اس کا اثر 12 گھنٹے تک رہتا ہے۔ یہ صرف دماغ کو ہی نہیں جگاتی بلکہ نیند کے دوران بھی خلل پیدا کرتی ہے۔

    غلط وقت پر قیلولہ

    قیلولہ صحت کے لیے فائدہ مند ہے لیکن یہ مختصر اور صحیح وقت پر ہونا چاہیئے۔ اگر آپ دوپہر ڈھلنے کے بعد سوئیں گے یا دوپہر میں لمبے وقت کے لیے سوگئے تو یہ آپ کی رات کی نیند پر اثر انداز ہوگا۔

    شام میں اگر تھکاوٹ محسوس ہو رہی ہے تو تیراکی یا جم جانا نیند بھگانے کا بہترین حل ہے۔

    نیند نہ آنے کی صورت میں کیا کریں؟

    اگر آپ کو نیند نہیں آرہی تو اپنے کمرے سے باہر بالکونی یا کسی دوسرے کمرے میں مدھم روشنی جلا کر بیٹھ جائیں۔ نیند لانے کا سب سے بہترین نسخہ کوئی کتاب پڑھنا یا ہلکی موسیقی سننا ہے۔

    اس کے لیے روحانی طریقہ کار سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ عبادت روحانی طور پر پرسکون کرتی ہے اور جسم اور دماغ کو آرام پہنچاتی ہے۔

    اگر آپ رات میں بے سکون نیند سوئے ہیں اور اگلی صبح تھکاوٹ اور نیند محسوس کر رہے ہیں تو ٹھنڈے پانی سے غسل کریں، مراقبہ کریں، ہلکی سی چہل قدمی کریں اور ایک بھرپور ناشتہ کریں۔ یہ تمام کام آپ کو پورا دن چاک و چوبند رکھیں گے۔

  • گردوں کا عالمی دن: دنیا بھر میں 85 کروڑ افراد گردوں کے مختلف امراض کا شکار

    گردوں کا عالمی دن: دنیا بھر میں 85 کروڑ افراد گردوں کے مختلف امراض کا شکار

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ورلڈ کڈنی ڈے یا گردوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں اس وقت 85 کروڑ افراد گردوں کے مختلف امراض کا شکار ہیں۔

    گردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد گردوں کے امراض اور ان کی حفاظت سے متعلق آگہی و شعور پیدا کرنا ہے۔ یہ دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ رواں برس یہ دن ’گردوں کی صحت، ہر جگہ سب کے لیے‘ کے عنوان سے منایا جارہا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 24 لاکھ اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں اور یہ امراض موت کا چھٹا بڑا سبب بن چکے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق کینسر اور گردوں کے امراض سمیت دیگر کئی امراض سے موٹاپے کا براہ راست تعلق ہے۔ موٹاپے کا شکار افراد کو گردوں کے مختلف مسائل لاحق ہونے کا قوی امکان پیدا ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: گردوں میں پتھری کی 6 علامات

    ماہرین کے مطابق کسی شخص کے موٹا ہونے کی صورت میں اس کے گردوں کو اضافی مقدار میں خون کی صفائی کرنی پڑتی ہے جو آہستہ آہستہ گردوں کی کارکردگی کو سست کرتا جاتا ہے۔

    گردوں کے امراض آگے چل کر کسی شخص میں امراض قلب، ذیابیطس، بلند فشار خون، کولیسٹرول میں اضافے، مختلف اقسام کے کینسر اور ذہنی امراض کا سبب بن سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر کی ایک تہائی آبادی موٹاپے کا شکار ہے جس کے باعث وہ کئی اقسام کے خطرناک امراض کے خطرے کی براہ راست زد میں ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے میں کمی کرنا گردوں کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکان میں بھی کمی کر سکتا ہے۔

    پاکستان میں تشویشناک شرح

    پاکستان میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق پاکستان میں 2 کروڑ کے قریب افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    پاکستان میں ہر سال 20 ہزار اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ازحد ضروری ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خصوصاً گرمی میں گردے کے مریضوں کو زیادہ پانی پینا چاہیئے تاکہ پیشاب میں پتھری بنانے والے اجزا کو خارج ہونے میں مدد ملتی رہے کیونکہ یہی رسوب دار اجزا کم پانی کی وجہ سے گردے میں جم کر پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔

    گردے کے امراض کی بر وقت تشخیص کے لیے باقاعدگی سے بلڈ، شوگر، بلڈ پریشر، یورین ڈی آر اور الٹرا ساؤنڈ کروانا بھی ضروری ہیں۔

  • اسلام آباد کو ماڈل ہیلتھ سٹی بنائیں گے: وزیرِ صحت عامر کیانی

    اسلام آباد کو ماڈل ہیلتھ سٹی بنائیں گے: وزیرِ صحت عامر کیانی

    اسلام آباد: حکومت نے وفاقی دار الحکومت کو ماڈل ہیلتھ سٹی بنانے کا اعلان کر دیا ہے، وفاقی وزیرِ صحت عامر کیانی نے کہا ہے کہ اسلام آباد کو ماڈل ہیلتھ سٹی بنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قومی صحت عامر کیانی کی زیرِ صدارت اجلاس میں وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کو ماڈل ہیلتھ سٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    عامر کیانی نے اجلاس میں کہا کہ اسلام آباد میں 2 دیہی اور 9 نئے صحت کے بنیادی مراکز بنا رہے ہیں۔

    وزیرِ صحت کا کہنا تھا کہ حکومت شعبۂ صحت کی بہتری کے لیے انقلابی اقدامات کر رہی ہے، اسلام آباد میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تعداد 600 کی جائےگی، 4 بڑے اسپتال قائم کیے جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومتی صحت کارڈ سے عام آدمی کتنے روپے تک کا علاج کرواسکے گا؟

    حکومت نے وفاقی دار الحکومت میں ایک نرسنگ یونی ورسٹی بنانے کا بھی اعلان کر دیا ہے، عامر کیانی نے بتایا کہ اسلام آباد میں 10 ارب لاگت سے نرسنگ یونی ورسٹی بنائیں گے، علاقائی و بنیادی مراکزِ صحت کو بھی اَپ گریڈ کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان ملک میں صحت کے شعبے میں انقلابی اقدامات کا اعلان کر چکے ہیں، اس سلسلے میں انھوں نے شہریوں کے لیے صحت کارڈ کے اجرا کا بھی اعلان کیا تھا۔ جس سے عام آدمی سوا 7 لاکھ تک کا علاج کروا سکے گا۔