Tag: صحت کی خبریں

  • ہم خراٹے کیوں لیتے ہیں؟

    ہم خراٹے کیوں لیتے ہیں؟

    نیند کے دوران خراٹے لینا ایسا عمل ہے جس سے نہ صرف آس پاس کے افراد متاثر ہوتے ہیں بلکہ خراٹے لینے والے شخص کی نیند پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ای این ٹی اسپیشلسٹ ڈاکٹر اقبال خیانی نے شرکت کی اور خراٹوں کی وجوہات اور اس سے چھٹکارا پانے کا طریقہ بتایا۔

    ڈاکٹر اقبال کا کہنا تھا کہ خراٹے لینے والے صرف 2 فیصد افراد کو کوئی سنگین پیچیدگی لاحق ہوتی ہے ورنہ 98 فیصد افراد میں عام وجہ ناک سے لے کر گردن کے نیچے تک کی جگہ میں کوئی رکاوٹ ہونا ہوتی ہے۔

    بہت زیادہ وزن، زیادہ تھکاوٹ، کسی بیماری جیسے بلڈ پریشر یا شوگر کی دوائیں لینا، اینٹی ڈپریسنٹس لینا، ناک کے مسائل جیسے ناک کی ہڈی یا گوشت بڑھا ہوا ہونا، ہڈی ٹیڑھی ہونا یا غدود ہونا خراٹوں کی وجوہات ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر اقبال نے بتایا کہ خراٹے لینے سے نہ صرف آس پاس موجود افراد کی نیند خراب ہوتی ہے، بلکہ خود اس شخص کی نیند بھی متاثر ہوتی ہے، خراٹے لینے والا شخص گہری نیند نہیں سو پاتا، اور نیند پوری نہ ہونے سے نتیجتاً اگلے دن اس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر اس کی باقاعدہ ٹریٹ منٹ کی جائے تو یہ 24 گھنٹے کا ایک عمل ہوتا ہے جس میں مریض کو سوتا رکھا جاتا ہے، اس دوران اسے مختلف مشینوں سے منسلک کر کے تمام حرکات مانیٹر کی جاتی ہیں۔

    اس دوران اس کے جسم کے اندر کیمرا ڈال کر دیکھا جاتا ہے کہ خراٹوں کی کیا وجہ بن رہی ہے، بعد ازاں اسے ٹریٹ کیا جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ خراٹوں کا علاج روزمرہ کھائی جانے والی دواؤں کو ری شیڈول کر کے اور ان کی مقدار کم کر کے کیا جاسکتا ہے، زیادہ وزن والے افراد اگر اپنے وزن میں 15 کلو کمی کریں تو ان کے خراٹوں میں 80 فیصد کمی آسکتی ہے۔

  • ڈپریشن سے ہمارے جسم میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں؟

    ڈپریشن سے ہمارے جسم میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں؟

    ڈپریشن دنیا بھر میں انتہائی عام ایک دماغی عارضہ ہے جو کسی انسان کی سوچنے سمجھنے اور کام کرنے کی صلاحیتوں کو متاثر کرتا ہے، ڈپریشن صرف دماغی ہی نہیں بلکہ جسمانی اثرات بھی مرتب کرتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ڈپریشن لاحق ہونے اور ڈپریسڈ محسوس کرنے میں فرق ہے۔

    ہر انسان کی روزمرہ زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں جب وہ تناؤ یا اداسی محسوس کرتا ہے، جیسے امتحان میں فیل ہونا، ملازمت چلی جانا، کسی سے جھگڑا ہوجانا یا یونہی ابر آلود موسم میں بھی اداسی محسوس ہوسکتی ہے۔

    بعض اوقات ڈپریسڈ محسوس ہونے کی کوئی خاص وجہ نہیں بھی ہوتی، تاہم یہ عارضی کیفیت ہوتی ہے اور ماحول یا حالت تبدیل ہوتے ہی غائب ہوجاتی ہے۔

    کلینیکل ڈپریشن باقاعدہ ایک عارضہ ہے جو کم از کم 2 ہفتے تک لاحق رہ سکتا ہے۔ اس کی سب سے عام علامات کام کرنے اور کھیلنے کودنے کی صلاحیت متاثر ہونا ہے۔

    اس کے علاوہ بھی اس کی کئی علامات ہیں، جیسے بجھی بجھی سی طبیعت رہنا، اپنے پسندیدہ کاموں میں دل نہ لگنا، بھوک میں تبدیلی، نیند کم آنا یا بہت زیادہ آنا، اپنے آپ کو بے مصرف خیال کرنا، توجہ مرکوز کرنے میں مشکل ہونا، بے آرامی اور بے چینی محسوس کرنا، کوئی کام کرنے کا دل نہ چاہنا اور انتہائی صورتحال میں خودکش خیالات آنا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو ان میں سے کوئی 5 علامات بھی محسوس ہورہی ہیں تو آپ ڈپریشن کا شکار ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق ڈپریشن صرف احساسات و کیفیات کی تبدیلی کا نام نہیں، یہ ہمارے جسم میں بھی باقاعدہ تبدیلیاں لاتا ہے۔

    ڈپریشن کا شکار اگر کسی شخص کے دماغ کا ایکسرے کیا جائے تو دماغ کے حصے فرنٹل لوب اور یادداشت سے تعلق رکھنے والے ہپوکیمپس کے حجم میں (عام انسان کی نسبت) تبدیلی دکھائی دے گی۔

    علاوہ ازیں ڈپریشن کچھ ہارمونز کے غیر معمولی طور پر زیادہ پیدا ہونے یا کم ہوجانے کا سبب بھی بنتا ہے۔ جیسے موڈ کو بہتر کرنے والے ہارمونز ڈوپامین اور سیروٹونن میں کمی اور نورپنیفرین نامی ہارمون کی زیادتی جو کسی ناخوشگوار صورتحال میں پیدا ہوتا ہے۔

    ڈپریشن سے تھائیرائیڈ ہارمونز بھی متاثر ہوتے ہیں، یہ ہارمونز جسم کی میٹابولک سرگرمی، دل، مسلز، اور نظام ہاضمہ کو کنٹرول کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تاحال وہ ڈپریشن کی بنیادی وجہ دریافت نہیں کر سکے، اگر ڈپریشن کا شکار زیادہ سے زیادہ افراد ماہرین سے مدد طلب کریں تو انہیں اس مرض کو مزید سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے، اور اس کا مزید بہتر علاج ہوسکتا ہے۔

    تاہم یاد رہے کہ امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ہیلتھ کے مطابق ڈپریشن کا شکار کسی شخص کو خود کو مدد لینے کے لیے راضی کرنے میں اوسطاً 10 سال کا عرصہ لگ جاتا ہے۔

  • کیا آپ لونگ کے ان فوائد سے واقف تھے؟

    کیا آپ لونگ کے ان فوائد سے واقف تھے؟

    ہمارے دیسی کھانوں میں لونگ کا استعمال بہت عام ہے لیکن یہ صرف ایک مصالحہ نہیں بلکہ جڑی بوٹی کے طور پر بھی استعمال کی جاتی ہے۔

    بڑے پیمانے پر لوگ اسے نہ صرف مصالحے کے طور پر بلکہ مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔

    موسم سرما میں لونگ بہت فائدے مند ہے، یہ ٹھنڈ سے بچاتی ہے ساتھ ہی نزلہ، کھانسی، زکام اور گلے کے درد میں بھی آرام پہنچاتی ہے۔

    کھانسی

    سردی کے موسم میں کھانسی ایک عام بیماری ہے، اس کے علاج کے لیے لونگ کو توے پر بھون کر اسے مسل کر نیم گرم شہد میں ملا کر کھائیں تو کھانسی رک جائے گی۔

    بند ناک

    بند ناک کھولنے کے لیے روزانہ صبح شام لونگ ڈال کر گرم پانی کی بھاپ لی جائے تو نزلہ زکام سے نجات مل جائے گی۔

    منہ کی صحت

    تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ منہ کی اندرونی صحت اور تندرستی برقرار رکھنے کے لیے لونگ اہم کردار ادا کرتی ہے، روز مرہ معمول میں لونگ والے ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واش استعمال کرنا چاہیئے۔

    لونگ میں موجود طاقتور اجزا منہ کے جراثیم ختم کر کے جلن اور سوزش کو کم کرتے ہیں۔

    دانتوں کا درد

    دانت یا داڑھ کے درد کے لیے لونگ کو داڑھ میں دبا لینا پرانا ٹوٹکا ہے، لونگ میں درد دور کرنے کی خصوصیات موجود ہوتی ہیں، اس کا عرق پیتے رہنے سے دانت کا درد دور ہو جائے گا۔

  • روزانہ کھانے میں کون سا تیل استعمال کرنا چاہیئے؟

    روزانہ کھانے میں کون سا تیل استعمال کرنا چاہیئے؟

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روز کے کھانے میں شامل کیا جانے والا تیل آپ کو بیمار یا صحت مند رکھ سکتا ہے، تاہم روزانہ زیتون کے تیل کا استعمال آپ کو بے شمار فوائد پہنچا سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کھانا پکانے میں زیتون کے تیل کا استعمال کولیسٹرول کنٹرول میں رکھتا ہے جبکہ کینسر کے خلاف مدافعت بھی پیدا کرتا ہے۔

    یہ ہمارے جسم کو اندرونی طور پر فائدہ پہنچاتا ہے۔

    ایک برطانوی یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق زیتون کے تیل کے استعمال سے دل کی شریانیں بہتر طور پر کام کرتی ہیں اور اس کے مسلسل استعمال سے دل کے دورے کا خطرہ بہت کم ہو جاتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ روزانہ زیتون کے تیل کا استعمال امراض قلب سے محفوظ رکھ کر دل کو صحت مند رکھتا ہے۔

    زیتون کے تیل میں اومیگا 6 فیٹی ایسڈز پائے جاتے ہیں جو جسم کو خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہونے سے روکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں زیتون کا تیل بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے اور خون میں صحت مند اور نقصان پہنچانے والے فیٹس کے درمیان توازن برقرار رکھتا ہے۔

  • بینائی بہتر کرنے کے علاوہ گاجر کے اور بھی بہت سے فائدے ہیں

    بینائی بہتر کرنے کے علاوہ گاجر کے اور بھی بہت سے فائدے ہیں

    موسم سرما کی سبزی گاجر آنکھوں کی بنیائی کو درست رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں مگر کیا یہ واقعی درست ہے؟ گاجر وٹامنز، منرلز اور فائبر سے بھرپور ہوتی ہیں اور اینٹی آکسیڈنٹس کے حصول کا اچھا ذریعہ بھی ہیں۔

    گاجروں میں وٹامن سی ہوتا ہے اور جسم میں وٹامن اے کی کمی رات کے اندھے پن یا کم روشنی میں دیکھنے میں مشکلات کا باعث بننے والی بیماری کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

    تاہم ایسے افراد جن میں وٹامن اے کی کمی ہو ان کی بینائی میں اسے کھانے سے بہتری آنے کا امکان نہیں ہوتا۔

    اس سبزی میں لیوٹین جیسے اینٹی آکسیڈنٹس بھی ہیں اور ان دونوں کا امتزاج عمر بڑھنے کے ساتھ بینائی میں آنے والی تنزلی کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

    گاجر کینسر سے بچانے میں بھی معاون ثابت ہوسکتی ہے، جسم میں فری ریڈیکلز کی زیادہ تعداد سے مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے لیکن گاجروں میں موجود غذائی کیروٹینز جیسے اینٹی آکسیڈنٹ سے یہ خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

    ایک تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ کیروٹین سے بھرپور غذا مثانے کے کینسر کا خطرہ کم کرتی ہے جبکہ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ گاجر کا جوس پینا پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔

    گاجر شوگر سے بھی بچا سکتی ہے، مجموعی طور پر گاجر ایک کم کیلوریز اور زیادہ فائبر والی غذا ہے جس میں قدرتی مٹھاس کم ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اچھا سمجھا جاتا ہے کیونکہ اسے کھانے سے بلڈ شوگر لیول بڑھناکے امکان کم ہوتا ہے۔

    گاجر میں موجود فائبر اور پوٹاشیئم بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے لوگوں میں کم نمک کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جبکہ پوٹاشیم والی غذا جیسے گاجر کے زیادہ استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

    گاجروں میں وٹامن کے اور کچھ مقدار میں کیلشیئم بھی ہوتا ہے، یہ دونوں ہی ہڈیوں کی صحت میں کردار ادا کرتے ہیں اور بھربھرے پن سے بچاتے ہیں۔

    گاجر کو کچا بھی کھایا جاتا ہے، ابال کر، بھون کر اور پکا کر بھی، ابلی ہوئی سبزیوں میں سے وٹامنز کی کچھ مقدار کم ہوجاتی ہے، تو کچی شکل میں گاجر غذائی اجزا کے حصول کا زیادہ اچھا ذریعہ ہے۔

    اسی طرح اگر گاجروں کو گریاں یا بیجوں کے ساتھ کھایا جائے تو اس میں موجود کیروٹینز اور وٹامن اے زیادہ بہتر طریقے سے جذب ہوتے ہیں۔

  • دنیا بھر میں ساڑھے 3 کروڑ سے زائد افراد ایڈز کا شکار

    دنیا بھر میں ساڑھے 3 کروڑ سے زائد افراد ایڈز کا شکار

    دنیا بھر میں آج ایچ آئی وی ایڈز سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ساڑھے 3 کروڑ سے زائد افراد ایچ آئی وی ایڈز سے متاثر ہیں جن میں سے 36 فیصد افراد کو اپنے مرض کا علم ہی نہیں۔

    اس بیماری کا عالمی دن منانے کا مقصد اس انتہائی مہلک مرض کے بارے میں آگاہی دینا اور ایڈز سے بچاؤ سے متعلق حفاظتی احتیاطی تدابیر کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے، ایڈز کا عالمی دن دنیا میں پہلی مرتبہ 1987 میں منایا گیا۔

    ایڈز کا مرض ایک وائرس ایچ آئی وی کے ذریعے پھیلتا ہے جو انسانی مدافعتی نظام کو تباہ کر دیتا ہے۔ ایسی حالت میں کوئی بھی بیماری انسانی جسم میں داخل ہوتی ہے تو مہلک صورت اختیار کر لیتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق صرف احتیاط ہی کے ذریعے اس بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق ایچ آئی وی کا شکار ہونے کے چند دن بعد 85 فیصد افراد کو انفیکشن کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جن کا بروقت علاج مرض کو جان لیوا ہونے سے بچا سکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ایڈز یو این ایڈز کا کہنا ہے کہ سنہ 1981 سے اس مرض کے سامنے آنے کے بعد اب تک اس مرض سے 8 کروڑ کے لگ بھگ افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 3 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کے باعث موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

    یو این ایڈز کے مطابق اس موذی مرض کے علاج کی سہولیات میسر ہونے کے بعد سنہ 2005 سے اب تک اس مرض سے ہونے والی اموات کی شرح میں 45 فیصد کمی آچکی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس مرض کا علاج آہستہ آہستہ قابل رسائی ہوتا جارہا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے مریضوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

    یو این ایڈز پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اس مرض کا شکار افراد کی تعداد تقریباً 2 لاکھ ہے، ان میں سے 16 سو کے قریب ایک سے 14 سال کے بچے بھی شامل ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایڈز کا علاج بروقت تشخیص اور احتیاط کے ساتھ ساتھ مثبت رویہ اپنائے بغیر ممکن نہیں، یہی وجہ ہے کہ عام آدمی کو اس مرض کے بارے میں شعور حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

  • موٹاپے سے بچاؤ کا عالمی دن: وہ مشروب جو وزن گھٹائیں

    موٹاپے سے بچاؤ کا عالمی دن: وہ مشروب جو وزن گھٹائیں

    دنیا بھر میں آج انسداد موٹاپے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موٹاپا بے شمار خطرناک بیماریوں جیسے امراض قلب، ذیابیطس اور کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت ساڑھے 6 کروڑ بالغ افراد اور 11 کروڑ بچے موٹاپے کا شکار ہیں جس کے باعث وہ کئی بیماریوں بشمول کینسر کے خطرے کی براہ راست زد میں ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق موٹاپا دماغ پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور یہ دماغ کی عمر میں 30 سال تک کا اضافہ کرسکتا ہے جس کے باعث بڑھاپے میں پیدا ہونے والی دماغی بیماریاں جیسے الزائمر اور ڈیمنشیا وغیرہ قبل از وقت ہی ظاہر ہونے لگتی ہیں۔

    موٹاپے کی اہم وجہ جنک فوڈ کا استعمال، زیادہ بیٹھ کر وقت گزارنا اور ورزش نہ کرنا ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق کم سونا اور نیند پوری نہ کرنا بھی وزن میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ متواز غذا کا استعمال، فعال زندگی گزارنا اور باقاعدگی سے ورزش کرنا نہ صرف موٹاپے بلکہ بے شمار بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

    وزن گھٹانے والے مشروب

    ماہرین غذائیات کا کہنا ہے کہ مختلف پھلوں کے جوسز پینا اشتہا کو کم کرتا ہے جس سے کھانے کی مقدار میں کمی ہوتی ہے۔ ایک طریقہ دار چینی کا پانی پینا بھی ہے، دار چینی کو رات میں پانی میں بھگو دیں اور صبح وہ پانی نہار منہ پی لیا جائے تو اس سے میٹا بولزم تیز ہوگا اور کھانا جلدی ہضم ہوگا۔

    اسی طرح گریپ فروٹ اور چکوترے کا جوس، سیب اور کھیرے کا جوس اور کیلے اور ہیزل نٹ کا جوس ملا کر پینے سے وزن میں جلد کمی ہوسکتی ہے۔

    فلیکس سیڈز کے ساتھ آڑو کا جوس بھی موٹاپا کم کرسکتا ہے، فلیکس سیڈز میں کینسر سے لڑنے والے اینٹی آکسیڈنٹس بھی موجود ہوتے ہیں۔

  • روزانہ ایک کپ کافی سے اچانک موت کے خطرے میں کمی

    روزانہ ایک کپ کافی سے اچانک موت کے خطرے میں کمی

    کافی انسانی صحت کے لیے نہایت مفید ہے اور حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ کافی کسی انسان کی اچانک موت کے خطرے میں کمی کرتی ہے۔

    جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق کے مطابق دن میں 1 سے 8 کپ کافی پینے والے افراد کی اچانک موت کے خطرے میں 20 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کسی شخص کا جسم کیفین جذب کرنے کی کتنی صلاحیت رکھتا ہے، تاہم وہ افراد جن کا جسم کم یا آہستہ کیفین جذب کرتا ہے انہیں بھی کافی کے تمام فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کافی پینے کے ساتھ قیلولہ کیا جائے تو آپ کی مستعدی میں اضافہ ہوگا اور آپ خود کو زیادہ چاک و چوبند محسوس کریں گے۔

    ماہرین اسے ’نیپ۔چینو‘ کا نام دیتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ صرف قیلولہ کرنا یعنی کچھ دیر سونا یا صرف کافی پینا سستی و غنودگی بھگانے کے لیے کافی نہیں۔

    اگر آپ دونوں کو ایک ساتھ استعمال کریں گے تو دگنا فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ کافی پینے کے بعد 20 منٹ کا قیلولہ آپ کو پہلے سے زیادہ چاک و چوبند بنادے گا۔

  • نمونیا کی علامات کو نظر انداز نہ کریں

    نمونیا کی علامات کو نظر انداز نہ کریں

    آج دنیا بھر میں نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق نمونیا بچوں اور بڑوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والا سب سے بڑا انفیکشن ہے۔

    نمونیا دراصل نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔ نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی سنہ 2018 میں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انفلوائنزا اور نمونیا سے ہر سال 84 ہزار سے زائد اموات ہورہی ہیں۔

    گزشتہ ڈیڑھ سال سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا وائرس نے اس مرض کی ہلاکت خیزی میں اضافہ کردیا ہے۔

    دونوں امراض کی علامات ملتی جلتی ہیں اور کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی متاثرہ شخص کو قرنطینہ کردیا جاتا ہے جس کے باعث اسے وہ فوری علاج نہیں مل پاتا جو نمونیا کے لیے ضروری ہے۔

    اس وجہ سے نمونیا کی تشخیص کئی روز بعد ہوتی ہے جب وہ ہلاکت خیز بن چکا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نمونیا ہر سال دنیا بھر میں 25 لاکھ 60 ہزار اموات کی وجہ بنتا ہے اور کرونا وائرس کی وجہ سے ان ہلاکتوں میں 75 فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق معمر افراد، بچے، حاملہ خواتین اور کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد نمونیا کا آسان شکار ہوسکتے ہیں لہٰذا اس سے بچنے کے لیے نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔

  • فالج سے بچاؤ کا دن: ایک معمولی عادت اس جان لیوا مرض سے بچا سکتی ہے

    فالج سے بچاؤ کا دن: ایک معمولی عادت اس جان لیوا مرض سے بچا سکتی ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج فالج سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد اس جان لیوا بیماری اور اس سے بچاؤ کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    فالج ایک ایسا مرض ہے جو دماغ میں خون کی شریانوں کے بند ہونے یا ان کے پھٹنے سے ہوتا ہے۔ جب فالج کا اٹیک ہوتا ہے تو دماغ کے متاثرہ حصوں میں موجود خلیات آکسیجن اور خون کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    اس کے نتیجے میں جسم کی کمزوری اور بولنے، دیکھنے میں دشواری سمیت اور بہت سی اور علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس سے جسم کا پورا، آدھا یا کچھ حصہ ہمیشہ کے لیے مفلوج ہوسکتا ہے۔

    عالمی اسٹروک آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ہم میں سے ہر 4 میں سے 1 شخص کو عمر بڑھنے کے ساتھ فالج لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق فالج دنیا بھر میں اموات کی تیسری بڑی اور طویل مدتی معذوری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر کسی شخص کو فالج کا اٹیک ہو اور اس کے 3 گھنٹے کے اندر اسے طبی امداد فراہم کردی جائے تو اس شخص کو عمر بھر کی معذوری سے بچایا جاسکتا ہے۔

    اس بیماری کی بڑی وجوہات میں ہائی بلڈ پریشر، مرغن خوراک، سگریٹ نوشی اور تمباکو سے تیار کردہ مواد خصوصاً گٹکا شامل ہے۔ جسمانی مشقت نہ کرنے والے لوگ جب ورزش نہیں کرتے تو یہ فالج کے لیے آسان ہدف ہوتے ہیں۔

    عالمی اسٹروک آرگنائزیشن کے مطابق فالج کے اس خطرے کو صرف جسمانی حرکت کے ذریعے ٹالا جاسکتا ہے، جسمانی طور پر زیادہ سے زیادہ فعال رہنا نہ صرف فالج بلکہ امراض قلب، شوگر اور دیگر کئی بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔

    اس کے لیے کسی باقاعدہ ورزش کی ضرورت نہیں بلکہ روز مرہ کے گھریلو کام، باہر کے کام جیسے سودا سلف وغیرہ لانا، دن میں کچھ وقت کی چہل قدمی اور سیڑھیاں چڑھنا اترنا بھی اس سلسلے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فعال رہنے سے بڑھاپے میں دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا سے بھی تحفظ ممکن ہے۔

    علاوہ ازیں کھانے میں نمک اور مرغن غذاؤں کا کم استعمال اور سگریٹ نوشی ترک کر کے نہ صرف فالج بلکہ بے شمار بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔