Tag: صحت کی خبریں

  • کینسر کی اہم وجہ کیا ہے؟ جانیں انجلینا جولی کی کینسر سرجن سے

    کینسر کی اہم وجہ کیا ہے؟ جانیں انجلینا جولی کی کینسر سرجن سے

    گوشت کا بہت زیادہ استعمال مختلف بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے تاہم حال ہی ایک معروف سرجن نے اس کے ایک اور خطرنک نقصان کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ انجلینا جولی کے بریسٹ کینسر کا علاج کرنے والی سرجن کرسٹی فنک کا کہنا ہے کہ گوشت اور ڈیری مصنوعات بریسٹ کینسر کے خطرے میں اضافہ کرسکتی ہیں۔

    کرسٹی ایک معروف بریسٹ کینسر سرجن ہیں اور انہوں نے انجیلنا جولی سمیت ہالی ووڈ کے کئی بریسٹ کینسر میں مبتلا فنکاروں کا علاج کیا ہے۔

    کرسٹی کے مطابق پروسیسڈ گوشت کینسر کے خلیات کی نشونما میں اضافہ کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مختلف جانوروں کے گوشت کے پروٹین اور چکنائی پر جس طرح ہمارا جسم ردعمل دیتا ہے وہ خطرناک ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: روز کھائی جانے والی یہ اشیا کینسر کو جنم دے سکتی ہیں

    سرجن کا کہنا ہے کہ ہماری مختلف بیماریوں کی 80 فیصد وجہ ہمارا غیر صحت مند طرز زندگی اور غیر متوازن غذائی عادات ہیں۔ مختلف سبزیوں کا روزانہ استعمال بریسٹ کینسر کے خطرے میں کمی کرتا ہے۔

    انہوں نے تجویز دی کہ کینسر سمیت مختلف بیماریوں سے بچنے کے لیے سبزیوں اور پھلوں کا زیادہ اور گوشت کا کم سے کم استعمال کیا جائے۔

    کرسٹی کا کہنا ہے کہ کھانے میں زیتون کے تیل کا استعمال کینسر کے خطرے میں 68 فیصد کمی کرتا ہے۔ ان کے مطابق ڈیری مصنوعات بھی کینسر کا سبب بن سکتی ہیں لہٰذا انہیں معمولی مقدار میں استعمال کرنا چاہیئے۔

  • برگر آپ کو نفسیاتی مریض بنا سکتا ہے

    برگر آپ کو نفسیاتی مریض بنا سکتا ہے

    کیا آپ خود کو ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کا شکار محسوس کرتے ہیں؟ تو اس کا سبب وہ برگر یا فرنچ فرائز ہوسکتے ہیں جنہیں آپ بہت زیادہ کھاتے ہیں۔

    انٹرنیشنل جرنل آف فوڈ سائنسز اینڈ نیوٹریشن میں چھپنے والی تحقیق کے مطابق جنک فوڈ آپ کو ڈپریشن سمیت مختلف دماغی و نفسیاتی مسائل سے دوچار کرسکتا ہے۔

    اس سے قبل کئی بار اس بات کی تصدیق کی جاچکی ہے کہ جنک فوڈ دل کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر مختلف بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔

    تاہم اب امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں دیکھا گیا کہ شوگر کا زیادہ استعمال بائی پولر ڈس آرڈر جبکہ تلی ہوئی اشیا کا زیادہ استعمال ڈپریشن کا سبب بن سکتا ہے۔

    بائی پولر ڈس آرڈر موڈ میں بہت تیزی سے اور شدید تبدیلی لانے والا مرض ہے۔ اس مرض میں موڈ کبھی حد سے زیادہ خوشگوار ہو جاتا ہے اور کبھی بے انتہا اداسی چھا جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سبزیاں اور پھل جنک فوڈ بن سکتے ہیں

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جنک فوڈ کا استعمال عمر، جنس اور ازدواجی حیثیت سے قطع نظر ذہنی و نفسیاتی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    تحقیق کے سربراہ پروفیسر جم ای بانتا نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس بات پر جامع تحقیق کی جائے کہ مختلف غذائیں ذہنی صحت پر کس طرح اثر انداز ہوسکتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ذہنی بیماریوں کا شکار افراد کو دوا اور کاؤنسلنگ کے ساتھ ساتھ صحت مند غذاؤں کی طرف راغب کرنے کی بھی ضروت ہے۔

  • نیند کی کمی آپ کو کن بیماریوں کا شکار بنا سکتی ہے؟

    نیند کی کمی آپ کو کن بیماریوں کا شکار بنا سکتی ہے؟

    پرسکون اور بھرپور نیند انسانی جسم کی اہم ضرورت ہے، نیند پوری نہ ہونا بہت سے مسائل کا شکار کرسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند پوری نہ ہونے سے سب سے پہلا اثر آپ کی جسمانی توانائی اور دماغی کارکردگی پر پڑتا ہے۔ نیند کی کمی سے آپ سارا دن تھکن اور سستی کا شکا رہیں گے۔ آپ اپنے کام ٹھیک طرح سے انجام نہیں دے سکیں گے، نہ ہی نئے تخلقیی خیالات سوچ سکیں گے۔

    یہی نہیں نیند کی کمی آپ کو بدمزاج اور چڑچڑا بھی بنا سکتی ہے۔ طویل عرصے تک نیند کی کمی کا شکار رہنے والے افراد موٹاپے، ڈپریشن، ذیابیطس، ذہنی دباؤ اور امراض قلب کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    آئیں دیکھیں کہ نیند کی کمی ہمیں کن بیماریوں کا شکار بنا سکتی ہے۔

    ڈپریشن

    ایک تحقیق کے مطابق نیند کی کمی آپ کو تھکن کا شکار کر سکتی ہے جس کے بعد آپ چڑچڑے پن کا شکار ہوجائیں گے اور صحیح سے اپنے روزمرہ کے کام سرانجام نہیں دے پائیں گے۔ یہ چڑچڑاہٹ آگے چل کر ڈپریشن میں تبدیل ہوسکتی ہے۔

    توجہ کی کمی

    اگر آپ نے اپنی نیند پوری نہیں کی تو آپ کا دماغ غیر حاضر رہے گا جس کے باعث آپ کسی چیز پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پائیں گے۔

    یہ صورتحال آگے چل کر اے ڈی ایچ ڈی یعنی اٹینشن ڈیفسٹ ہائپر ایکوٹیوٹی ڈس آرڈر میں تبدیل ہوجائے گی جس کا شکار شخص کسی بھی چیز پر تسلسل سے اپنا دھیان مرکوز نہیں کر سکتا۔

    ذیابیطس

    نیند کی کمی آپ کے جسم میں موجود انسولین کے ہارمون کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے۔ انسولین ہماری غذا میں موجود شکر کو جذب کرتا ہے جس کے باعث یہ ہمارے جسم کا حصہ نہیں بن پاتی۔

    اگر یہ ہارمون کام کرنا چھوڑ دے تو جسم میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے ذیابیطس کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔ اس بیماری کا واحد علاج مصنوعی طریقہ سے جسم میں انسولین داخل کرنا ہی ہے۔

    ہائی بلڈ پریشر

    نیند کی کمی بلڈ پریشر میں اضافہ کرتی ہے اور آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا مریض بنا سکتی ہے۔

    کولیسٹرول میں اضافہ

    نیند کی کمی سے آپ کے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے آپ موٹاپے اور امراض قلب سمیت کئی بیماریوں کا شکار بن سکتے ہیں۔

  • مصنوعی بتیسی کیسے تیار کی جاتی ہے؟

    مصنوعی بتیسی کیسے تیار کی جاتی ہے؟

    بڑھاپے میں دانت گر جانے کے بعد اکثر افراد مصنوعی بتیسی کا استعمال کرتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں یہ بتیسی کیسے بنائی جاتی ہے؟

    امریکا میں مصنوعی بتیسی بنانے کا رجحان بہت زیادہ ہے کیونکہ یہاں 2 کروڑ کے قریب افراد مصنوعی بتیسی استعمال کرتے ہیں اور ان میں عمر کی کوئی قید نہیں۔

    بتیسی بنانے کے لیے سب سے پہلے دندان ساز مریض کے جبڑے کا ناپ لیتا ہے۔ اس کے لیے ایک پیسٹ استعمال کیا جاتا ہے جسے چند سیکنڈز تک مریض کے منہ میں رکھا جاتا ہے جس کے بعد یہ پیسٹ جبڑے کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔

    اس سانچے کو لیبارٹری میں بھیجا جاتا ہے۔ پہلے مرحلے میں اسی سائز کا جبڑا موم سے بنایا جاتا ہے اور سنتھیٹک فائبر کی ایک قسم آکریلک سے بنے ہوئے دانت اس میں فکس کیے جاتے ہیں۔

    اس جبڑے کو دوبارہ دندان ساز کے پاس بھیجا جاتا ہے جو اسے مریض کے منہ میں لگا کر اس کا سائز اور فٹنگ چیک کرتا ہے۔

    اس کے بعد اسے واپس لیبارٹری بھیجا جاتا ہے، اب بتیسی میں موم کی جگہ بھی آکریلک لگا دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اسے کھولتے ہوئے پانی میں ابالا جاتا ہے تاکہ کہیں اگر موم رہ گئی ہے تو وہ پگھل جائے۔

    آخری مرحلے میں مصنوعی بتیسی کی فنشنگ اور رنگ و روغن کا کام کیا جاتا ہے۔

  • صاف شفاف پانی کے اس جھانسے میں نہ آئیں

    صاف شفاف پانی کے اس جھانسے میں نہ آئیں

    اگر آپ گھر سے باہر کسی پرفضا مقام پر جاتے ہیں تو کسی جھیل یا ندی کا پانی دیکھتے ہوئے اسے ضرور پینا چاہتے ہوں گے، یہ سوچتے ہوئے کہ یہ پانی ہر قسم کی آلودگی سے پاک اور نہایت شفاف ہے۔

    تاہم یہ خیال آپ کو سخت خطرات میں بھی مبتلا کرسکتا ہے۔ عمومی طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ چونکہ اس قسم کے پانی میں معدنیات زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں جو فلٹرڈ پانی پینے والا ہمارا جسم برداشت نہیں کرسکتا، لہٰذا ہم مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں، تاہم یہ خیال بھی غلط ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پانی آپ کے روزمرہ کے پانی سے زیادہ آلودہ ہوتا ہے کیونکہ یہ فلٹر بھی نہیں کیا جاتا۔

    امریکا میں ایک واٹر کمپنی ’لائیو واٹر‘ ایسا ہی پانی فروخت کرتی ہے اور کمپنی کا کہنا ہے کہ اس پانی میں کسی شے کی آمیزش نہیں کی جاتی۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پانی میں مضر صحت بیکٹریا موجود ہوتے ہیں جو آپ کو ڈائریا میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں اس طرح کا کھلا پانی جانور بھی پینے اور نہانے کے لیے استعمال کرتے ہیں جس کے بعد اس میں مزید مضر صحت اجزا کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شہروں میں دستیاب عام گراؤنڈ واٹر بھی اس زمرے میں آتا ہے، پینے کے پانی کو پینے سے قبل اچھی طرح فلٹر کرنا ضروری ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ پانی میں ذرا سی آلودگی بھی مختلف بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہے، امریکا میں دنیا کا محفوظ ترین ڈرنکنگ واٹر سسٹم موجود ہے اس کے باوجو ہر سال 40 لاکھ سے زائد افراد پانی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

  • یہ آسان سی عادت دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتی ہے

    یہ آسان سی عادت دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتی ہے

    1کیا آپ کو اپنی یادداشت کمزور ہونے کی شکایت ہورہی ہے؟ آپ کو لگتا ہے کہ یادداشت کے علاوہ بھی آپ کی دماغی کارکردگی کمزور ہوگئی ہے؟ تو پھر اس کے لیے آپ کو ایک آسان سی عادت اپنانی ہوگی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح سویرے سبزے کے درمیان چہل قدمی کرنا آپ کی یادداشت اور دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔

    امریکی یونیورسٹی کے ماہرین نے اس تحقیق کے لیے سو کے قریب افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ نے صبح صبح اٹھ کر پارک میں چہل قدمی کی۔ ان کی یہ روٹین 3 سے 4 ہفتے تک جاری رہی۔

    نتائج میں دیکھا گیا کہ چہل قدمی کرنے والے افراد نے اپنی ذہنی کارکردگی میں واضح بہتری محسوس کی۔ انہوں نے یادداشت میں بہتری کے ساتھ توجہ مرکوز کرنے، چیزوں کو سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ محسوس کیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فعال رہنا نہ صرف جسم کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ دماغ کو بھی فعال رکھتا ہے، اور دماغ جتنا زیادہ فعال رہے گا اتنا ہی اس کی بوسیدگی کا خطرہ کم ہوگا۔

    مزید پڑھیں: یادداشت کی خرابی سے بچنے کے لیے گھر کے کام کریں

    دوسری جانب فطرت اور سبزے کے دماغ پر مثبت اثرات بھی ثابت ہوچکے ہیں اور ماہرین کا ماننا ہے کہ فطرت کے زیادہ سے زیادہ قریب رہنا دماغ کو فعال اور چاک و چوبند بناتا ہے۔

  • پاکستانی خواتین میں سرویکل کینسر کی شرح میں اضافہ

    پاکستانی خواتین میں سرویکل کینسر کی شرح میں اضافہ

    لاہور: ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی خواتین میں تولیدی عضو کے مرض سرویکل کینسر میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور اس کو روکنے کے لیے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی میں ’پاکستان میں سرویکل کینسر کی شرح اور اس سے بچاؤ‘ کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں شرکا کو خواتین میں سرویکل کینسر کی شرح، امکان، علامات اور بچاؤ کے حوالے سے معلومات فراہم کی گئیں۔

    سرویکل کینسر خواتین میں تولیدی عضو کا کینسر ہے جس میں سرویکس میں خلیات کی غیر معمولی نشونما ہونے لگتی ہے، یہ خلیات جسم کے دیگر حصوں کے خلیات پر بھی حملہ کرسکتے ہیں۔

    سیمینار میں بتایا گیا کہ پاکستان میں خواتین میں سرویکل کینسر میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ ہر سال 5 لاکھ خواتین میں اس مرض کی تشخیص ہوتی ہے جن میں سے نصف جلد تشخیص اور علاج نہ ہونے کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: رحم کے کینسر کی علامات جانیں

    اس مرض کی ابتدائی علامات میں ماہانہ ایام کے دوران غیر معمولی مقدار میں خون آنا، ماہانہ ایام کا زیادہ عرصے تک جاری رہنا، سرویکس میں درد محسوس ہونا اور پیشاب کی بار بار ضرورت محسوس ہونا شامل ہیں۔

    سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شعبہ برائے سماجی و ثقافتی تعلیم کی سربراہ ڈاکٹر روبینہ ذاکر کا کہنا تھا کہ کم عمری کی شادیاں خواتین میں دیگر مسائل سمیت سرویکل کینسر کا بھی سبب بن سکتی ہیں۔

    انہوں نے زور دیا کہ پاکستان میں اس کینسر کی بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھتے ہوئے کم عمری کی شادیوں اور خواتین میں سگریٹ نوشی کے رجحان میں کمی کرنی ہوگی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ جلد اور فوری تشخیص اس کینسر کے علاج میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ علاوہ ازیں خواتین صحت مند طرز زندگی اپنا کر اس موذی مرض سے محفوظ رہ سکتی ہیں۔

  • سندھ میں ٹائیفائیڈ کے خلاف ویکسین مہم اگلے ماہ شروع کرنے کا فیصلہ

    سندھ میں ٹائیفائیڈ کے خلاف ویکسین مہم اگلے ماہ شروع کرنے کا فیصلہ

    کراچی: صوبہ سندھ میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کے خلاف ویکسین مہم اگلے ماہ شروع ہوگی، ویکسی نیشن مہم سے پہلے سوشل موبلائزیشن ہفتہ منایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کی وزیر صحت عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کے خلاف ویکسین مہم اگلے ماہ شروع ہوگی، بیماریوں سے بچنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں ویکسین مہم کراچی سے شروع کی جائے گی، ویکسی نیشن مہم سے پہلے سوشل موبلائزیشن ہفتہ منایا جائے گا۔ مخصوص علاقوں میں کلورین کی ٹیبلٹ بھی تقسیم کی جائیں گی۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ بیماریوں سے بچنے کے لیے عوام پانی ابال کر استعمال کریں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ چند دنوں میں سندھ میں مہلک ٹائیفائیڈ کی وبا پھیل گئی تھی جس سے کچھ ہلاکتیں بھی سامنے آئیں۔ ٹائیفائیڈ کے سب سے زیادہ کیسز کراچی میں رجسٹرڈ ہوئے جو صوبے بھر کے 69 فیصد تھے۔

    کراچی سمیت سندھ بھر کے اسپتالوں میں 8 ہزار سے زیادہ ٹائیفائیڈ کے مریض مختلف اسپتالوں میں داخل کیے گئے۔

    طبی ماہرین کے مطابق غیر تربیت یافتہ اور عطائی ڈاکٹروں کی جانب سے تفویض کردہ اینٹی بائیوٹک ادویات کا زیادہ استعمال بھی ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ پھیلنے کی بڑی وجہ بنا۔

  • ان اشیا کو کچرے میں پھینکنے سے گریز کریں

    ان اشیا کو کچرے میں پھینکنے سے گریز کریں

    پھل اور سبزیاں کھاتے ہوئے ہم ان کے کنارے اور چھلکے پھینک دیتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں ان چھلکوں میں بھی بے شمار فوائد چھپے ہوتے ہیں۔

    پھینکی جانے والی یہ اشیا لاتعداد وٹامنز اور غذائیت سے بھرپور ہوتی ہیں لہٰذا انہیں پھینکنا کوئی دانشمندانہ بات نہیں، آئیں دیکھتے کہ کن چیزوں کو پھینکنے سے گریز کرنا چاہیئے۔

    پھول گوبھی کے کنارے

    پھول گوبھی یوں تو صحت کے لیے نہایت فائدہ مند شے ہے تاہم اس کے پھینک دیے جانے والے کنارے بھی نہایت فائدہ مند ہوتے ہیں۔ ماہرین کےمطابق یہ کنارے جسم میں ٹیومر کا خطرہ کم کرتے ہیں جبکہ ڈی این اے کی توڑ پھوڑ میں بھی کمی کرتے ہیں۔

    پیاز کے چھلکے

    پیاز کاٹتے ہوئے اس کے چھلکے پھینکے جانا معمول کی بات ہے۔ پیاز کے سرخ چھلکے کینسر سے بچاؤ فراہم کرسکتے ہیں اور دل کو صحت مند رکھتے ہیں۔

    کھیرے کا چھلکا

    کھیرے کے چھلکے میں وٹامن کے موجود ہوتا ہے جو خون میں لوتھڑے بننے سے حفاظت کرتا ہے اور ہڈیوں کو صحت مند رکھتا ہے۔

    نارنگی کے چھلکے

    نارنگی وٹامن سی سے بھرپور پھل ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں نارنگی کے چھلکے میں پھل سے 3 گنا زیادہ وٹامن سی موجود ہوتا ہے۔ یہ چھلکے ریشہ اور منرلز سے بھرپور ہوتے ہیں۔

    تربوز کے بیج

    تربوز کھاتے ہوئے عموماً اس کے بیجوں اور سفید حصے کو ضائع کردیا جاتا ہے، ان دونوں چیزوں میں امائنو ایسڈ موجود ہوتا ہے جو خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے اور دل کو صحت مند رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں تربوز کے بیجوں کو بھون کر سلاد میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    سیب کا چھلکا

    سیب کا چھلکا بھی اپنے اندر گودے سے زیادہ غذائیت رکھتا ہے۔ یہ جسم سے فاسد مواد خارج ہونے میں مدد دیتا ہے جبکہ یہ فائبر اور وٹامن سی سے بھی بھرپور ہوتا ہے۔

    کیلے کا چھلکا

    کیلے کی اصل غذائیت اس کے چھلکے میں چھپی ہے۔ کیلے کے چھلکے کا سفید حصہ سیروٹونین کا منبع ہوتا ہے جو ڈپریشن کو کم کرنے اور موڈ کو خوشگوار بنانے میں مدد دیتا ہے۔

  • شیر خوار بچوں کو پانی پلانا خطرناک ہوسکتا ہے

    شیر خوار بچوں کو پانی پلانا خطرناک ہوسکتا ہے

    یوں تو ہر انسان کو دن بھر میں زیادہ سے زیادہ سے پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم شیر خوار بچوں کا معاملہ مختلف ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا کہ 6 ماہ سے کم عمر بچوں کو پانی پلانا نہایت خطرناک ہوسکتا ہے اور یہ بعض اوقات ان کی موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جب ہم بہت زیادہ پانی پی لیتے ہیں تو یہ خون میں شامل ہونا شروع ہوجاتا ہے جس سے خون میں موجود نمک یا سوڈیم کی سطح کم ہونی شروع ہوجاتی ہے۔

    جب خون میں سوڈیم کی سطح بے حد کم یعنی تقریباً فی گیلن کے حساب سے 0.4 اونس ہوجائے تو جسم ہائپونیٹرمیا کا شکار ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: شیر خوار بچوں کے لیے شہد سخت نقصان دہ

    اس کیفیت میں جسم کے خلیات اضافی پانی کو اپنے اندر جذب کر کے سوڈیم کی سطح معمول پر لانے کی کوشش کرتے ہیں، نتیجتاً جسم کے خلیات غبارے کی طرح پھول جاتے ہیں جس سے الٹی، متلی اور عضلات میں کھنچاؤ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔

    یہ کیفیت ایتھلیٹس میں نہایت عام ہوتی ہے کیونکہ وہ بہت زیادہ اور مسلسل پانی پیتے ہیں۔

    ایسی صورت میں پانی دماغ کے خلیات تک بھی پہنچ سکتا ہے جس کے بعد دماغ کے خلیات بھی پھول جاتے ہیں اور کھوپڑی پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اس سے دماغ کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ موت واقع ہونے کا خدشہ بھی پیدا ہوجاتا ہے۔

    تاہم پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایک مکمل بالغ جسم میں پانی کی زیادتی سے موت کا امکان نہایت کم ہوتا ہے البتہ شیر خوار بچے اس صورتحال کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بہت زیادہ گرم کپڑے پہنانا ننھے بچوں کے لیے مہلک

    بچوں کے گردے چونکہ مکمل طور پر نشونما نہیں پائے ہوتے لہٰذا انہیں پلائے جانے والے پانی کی تمام مقدار گردوں میں فلٹر ہونے کے بجائے خون میں شامل ہوجاتی ہے اور یوں چند اونس پانی بھی ان کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    صرف براہ راست پانی ہی نہیں بلکہ اگر بچوں کو پلائے جانے والے فارمولہ دودھ میں بھی پانی کی مقدار زیادہ ہو تو یہی صورتحال پیش آسکتی ہے۔

    ایسی صورت میں ضروری ہے کہ فوری طور پر بچے کو ڈاکٹر کے پاس لے جایا جائے جو انہیں خون میں سوڈیم کی مقدار معمول پر لانے کے لیے مختلف مائع جات استعمال کرواتے ہیں۔