Tag: صحت کی خبریں

  • دفتر میں سونے کے لیے آرام دہ ڈیسک تیار

    دفتر میں سونے کے لیے آرام دہ ڈیسک تیار

    دفتر میں ایک طویل دن گزارنے کے دوران دن کے بیچ میں وقفہ کرنے اور آرام کرنے کا دل چاہتا ہے تاہم غیر آرام دہ کرسیاں ایسا کرنے میں رکاوٹ بن جاتی ہیں۔

    تاہم اب ایک ایسی ڈیسک بنا لی گئی ہے جو آرام کرنے کی سہولت بھی فراہم کرسکتی ہے۔ یونانی ڈیزائنر نینسی لیواڈٹ نے لکڑی، دھات اور لیدر سے ایسی ڈیسک بنائی ہے جو ضرورت کے وقت بستر بھی بن سکتی ہے۔

    یہ ڈیسک عام ڈیسکس کی طرح کام کرنے کی سہولت فراہم کرے گی، تاہم اس کے نچلے حصے میں آرام دہ بستر بھی موجود ہے جو تھکے ہوئے ملازمین کے آرام کرنے اور پھر سے تازہ دم ہونے کے لیے ہے۔

    یہ ڈیسک دفاتر کے ساتھ گھر میں بھی خوبصورت لگ سکتی ہے۔

    یاد رہے کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ دن کو سونے والے افراد کے دفاتر کو چاہیئے کہ وہ انہیں دفتر میں سونے کا موقع دیں اور انہیں صبح اٹھ کر کام کرنے پر مجبور نہ کریں۔

    ماہرین کے مطابق ایسے افراد صبح اٹھ بھی جائیں تو وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ نہیں کرسکتے۔

    اس کے برعکس جب وہ اپنی نیند پوری کر کے دن ڈھلے اٹھتے ہیں تب وہ اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق راتوں کو جاگنے والے افراد کو زبردستی دن میں جاگ کر کام کرنے پر مجبور کیا جائے تو ایسے افراد میں قبل از وقت موت سمیت کئی امراض کا امکان بڑھ سکتا ہے۔

  • کاربن اخراج کی وجہ سے سبزیاں اور پھل جنک فوڈ بن سکتے ہیں

    کاربن اخراج کی وجہ سے سبزیاں اور پھل جنک فوڈ بن سکتے ہیں

    متوازن غذا کے لیے سبزیوں اور پھلوں کا استعمال لازمی ہے اور جنک فوڈ ہماری صحت کو تباہ کرسکتا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سبزیاں اور پھل بھی آہستہ آہستہ جنک فوڈ میں تبدیل ہورہے ہیں۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ہماری فضا میں کاربن اخراج کی بڑھتی ہوئی مقدار ہماری غذاؤں کی تاثیر کو تبدیل کر رہی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند غذائیں جیسے پھل اور سبزیاں اپنی غذائیت کھو رہی ہیں اور ان کا صحت پر ممکنہ اثر جنک فوڈ جیسا ہوسکتا ہے۔

    چونکہ پودوں کو افزائش کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا عام طور پر سمجھا جاتا تھا کہ جتنی زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ ہوگی اتنا ہی زیادہ پودوں کے لیے فائدہ مند ہوگا، تاہم نئی تحقیق میں دیکھا گیا کہ کاربن کی زیادہ مقدار پودوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ کاربن کی وجہ سے غذائی پودے اپنی غذائیت کھو رہے ہیں۔ ان پودوں میں موجود اہم معدنیات جیسے پوٹاشیئم، کیلشیئم، آئرن، زنک اور پروٹین کم ہوتے جارہے ہیں جبکہ کاربو ہائیڈریٹ کی مقدار زیادہ ہورہی ہے۔

    کاربو ہائیڈریٹ جنک فوڈ میں پایا جاتا ہے اور یہ موٹاپے اور امراض قلب کا سبب بنتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صنعتی انقلاب سے قبل فضا میں 10 لاکھ کے مقابلے میں 180 ذرات کاربن کے ہوتے تھے، لیکن اب کاربن ذرات کی تعداد 400 سے زائد ہوگئی ہے، جبکہ سنہ 2050 تک یہ تعداد 550 ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں: برگر ہماری زمین کے لیے سخت خطرات کا باعث

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے لوگ ویسے ہی ضروری وٹامن اور معدنیات سے محروم رہتے ہیں، ایسے میں کاربن کے غذائی اشیا پر اثرت ان ممالک کے لیے مزید تباہ کن ثابت ہوں گے۔

    ایک اندازے کے مطابق ان اثرات سے 80 کروڑ افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے بچے کچھے جنگلات کو بھی کاٹ کر وہاں پر زراعت کی جائے گی، یوں کاربن اخراج میں اضافہ ہوگا کیونکہ اسے جذب کرنے کے لیے درختوں میں کمی آتی جائے گی۔

    گویا ایک سائیکل کی طرح صورتحال مزید خراب ہوتی جائے گی۔

  • آدھے سر کے اذیت ناک درد سے نجات کے لیے دوا تیار

    آدھے سر کے اذیت ناک درد سے نجات کے لیے دوا تیار

    آدھے سر کا اذیت ناک درد جسے میگرین بھی کہا جاتا ہے نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے جو اپنے مریض کو کسی بھی کام کے قابل نہیں چھوڑتا۔

    میگرین کا کوئی باقاعدہ علاج نہیں ہے تاہم گھریلو ٹوٹکے اپنا کر وقتی طور پر آرام حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ میگرین کے مریضوں کو چاہیئے کہ اپنا طرز زندگی ایسا رکھیں جس میں سر درد اٹھنے کا امکان کم سے کم ہو جیسے اسکرینز کا بہت کم استعمال، وقت پر آرام اور دماغ کو زیادہ تھکانے سے گریز کیا جائے۔

    تاہم حال ہی میں ماہرین نے ایسی دوا تیار کی ہے جو ان کے دعوے کے مطابق میگرین سے نجات دلا سکتی ہے۔

    ارنمب نامی یہ دوا انجکشن کے ذریعے جسم میں داخل کی جاتی ہے جو دماغ تک پہنچنے والے تکلیف کے سگنلز کو بلاک کردیتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سر درد سے 10 منٹ میں چھٹکارہ حاصل کریں

    یہ دوا اس ریسیپٹر پر اثر انداز ہوتی ہے جہاں میگرین سے پیدا ہونے والا ایک پروٹین جمع ہوتا ہے۔

    یہ پروٹین میگرین کے اٹیک کے دوران تکلیف کے سگنلز کو ایک سے دوسرے مقام پر منتقل کرتے ہیں جس سے مریض درد محسوس کرتا ہے۔

    یہ دوا اس ریسپٹر کو بلاک کردیتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دوا میگرین کے دوروں اور اس کی شدت میں 50 فیصد کمی کرسکتی ہے۔

    اس دوا کے اب تک کوئی سائیڈ افیکٹس نہیں دیکھے گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دوا پر مزید کام جاری ہے۔

  • بچوں کو رات سونے سے قبل کہانی سنانے کے فوائد جانتے ہیں؟

    بچوں کو رات سونے سے قبل کہانی سنانے کے فوائد جانتے ہیں؟

    کیا آپ رات سونے سے قبل اپنے بچوں کو کہانیاں سناتے ہیں؟ ایک قدیم وقت سے چلی آنے والی یہ روایت اب بھی کہیں کہیں قائم ہے اور کچھ مائیں رات سونے سے قبل ضرور اپنے بچوں کو سبق آموز کہانیاں سناتی ہیں۔

    ایک عام خیال ہے کہ کہانیاں سنانے سے بچے جلد نیند کی وادی میں اتر جاتے ہیں اور پرسکون نیند سوتے ہیں، تاہم اب ماہرین نے اس کے ایک اور پہلو کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات سونے سے قبل سنائی جانے والی کہانیاں بچوں کی ذہنی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہیں۔

    جرنل آرکائیوز آف ڈیزیز ان چائلڈ ہڈ نامی میگزین میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کہانیاں بچے میں سوچنے کی صلاحیت کو مہمیز کرتی ہیں جبکہ ان کی یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات میں کہانیاں سننے سے بچے مختلف تصورات قائم کرتے ہیں، یہ عادت آگے چل کر ان کی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔

    علاوہ ازیں بچوں کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ان کی زبان بھی بہتر ہوتی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ کہانیاں سننے کے برعکس جو بچے رات سونے سے قبل ٹی وی دیکھتے ہیں، یا اسمارٹ فون، کمپیوٹر یا ویڈیوز گیمز کھلتے ہیں انہیں سونے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

    سونے سے قبل مختلف ٹی وی پروگرامز دیکھنے والے بچے نیند میں ڈراؤنے خواب بھی دیکھتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات سونے سے قبل بچے کے ساتھ وقت گزارنا بچوں اور والدین کے تعلق کو بھی مضبوط کرتا ہے۔

    اس وقت والدین تمام بیرونی سرگرمیوں اور دیگر افراد سے دور صرف اپنے بچے کے ساتھ ہوتے ہیں جو ان میں تحفظ کا احساس پیدا کرتا ہے، خصوصاً ورکنگ والدین کو اس تعلق کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    کیا آپ اپنے بچے کو رات سونے سے قبل کہانی سناتے ہیں؟

  • دفاتر کو ملازمین کے لیے سونے کی سہولت دینی چاہیئے!

    دفاتر کو ملازمین کے لیے سونے کی سہولت دینی چاہیئے!

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں دفاتر کو اپنے ملازمین کو سونے کا وقت دینا چاہیئے اور انہیں کام کرنے پر مجبور نہیں کرنا چاہیئے۔

    جان کر حیران ہوگئے نا؟

    دراصل یہ تجویز ان ملازمین کے لیے ہے جو دن بھر سوتے ہیں اور رات کو جاگتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض افراد کی جسمانی گھڑی قدرتی طور پر ایسی ہوتی ہے کہ وہ دن کو سوتے اور رات کو جاگتے ہیں۔

    جن لوگوں میں یہ عادت پائی جاتی ہے آپ انہیں اس کے مخالف جانے کے لیے مجبور نہیں کرسکتے کیونکہ وہ خود بھی اپنی اس فطرت کے آگے مجبور ہوتے ہیں۔

    ماہرین نے اس تحقیق کے لیے 5 لاکھ برطانوی افراد کا تجزیہ کیا۔ ان میں سے 9 فیصد افراد راتوں کو جاگنے والے نکلے جبکہ 27 فیصد نے کہا کہ انہیں صبح جلدی اٹھ کر کام کرنا اچھا لگتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ دن کو سونے والے افراد کے دفاتر کو چاہیئے کہ وہ انہیں دفتر میں سونے کا موقع دیں اور انہیں صبح اٹھ کر کام کرنے پر مجبور نہ کریں۔

    ماہرین کے مطابق ایسے افراد صبح اٹھ بھی جائیں تو وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ نہیں کرسکتے۔

    مزید پڑھیں: قیلولے اور کافی کا امتزاج سستی بھگانے کے لیے مؤثر

    اس کے برعکس جب وہ اپنی نیند پوری کر کے دن ڈھلے اٹھتے ہیں تب وہ اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ راتوں کو جاگنے والے افراد میں ذیابیطس، امراض قلب، اعصابی امراض اور قبل از وقت موت کا خطرہ دیگر افراد کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔

    ایسے میں ان کی قدرتی جسمانی گھڑی میں خلل ڈالنا اور صبح اٹھنے کے لیے مجبور کرنا ان خطرات میں مزید اضافہ کرسکتا ہے۔

    کیا آپ کا دفتر ایسے افراد کو سونے کی سہولت دیتا ہے؟

  • اچانک بیٹھے بیٹھے کوئی خاص چیز کھانے کا دل کیوں چاہتا ہے؟

    اچانک بیٹھے بیٹھے کوئی خاص چیز کھانے کا دل کیوں چاہتا ہے؟

    اکثر اوقات اچانک بیٹھے بیٹھے ہمارا دل کوئی خاص چیز کھانے کو چاہنے لگتا ہے۔ یہ چیز کوئی چٹ پٹی ڈش، کوئی میٹھی شے یا کوئی جنک فوڈ ہوسکتا ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس کا کیا مطلب ہے؟

    دراصل جب ہم کسی خاص شے کی بھوک محسوس کرتے ہیں تو اس وقت ہمارے جسم کو کسی خاص شے کی ضروت ہوتی ہے۔

    اس وقت ہمارے جسم کو درکار معدنیات میں سے کسی ایک شے کی کمی واقع ہورہی ہوتی ہے اور جسم اس کمی کو پوری کرنا چاہتا ہے۔

    تاہم بعض اوقات ہم اس اشارے کا غلط مطلب سمجھ کر نادانستہ طور پر جسم کے لیے مضر اشیا کھا بیٹھتے ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ مختلف اوقات میں کسی خاص شے کے لیے لگنے والی بھوک کا کیا مطلب ہوتا ہے۔

    مرغن کھانا

    جب کبھی ہمارا دل مرغن کھانا کھانے کو چاہتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے جسم کو کیلشیئم کی ضرورت ہے۔

    ایسے وقت میں پھول گوبھی یا پنیر ہماری اس بے وقت بھوک کے خاتمے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    مٹھائی

    میٹھا کھانے کی خواہش کا مطلب ہے کہ ہمارے جسم کو میگنیشیئم درکار ہے۔ ایسے وقت میں خشک میوہ جات اور انگور کھانے چاہئیں۔

    نمکین اشیا

    جب کبھی آپ کو نمکین اشیا کھانے کی طلب ہو تو اس وقت دراصل آپ کے جسم کو کلورائیڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ایسے میں خشک میوہ جات، دودھ اور مچھلی کھانی چاہیئے۔

    تلی ہوئی اشیا

    اگر آپ کا دل بہت شدت سے تلی ہوئی اشیا کھانے کو چاہے تو اس وقت آپ کو کاربن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں تازہ پھل کھانا سود مند ہوسکتا ہے۔

    مستقل بھوک

    ہر وقت بھوک لگنا جسم میں امائینو ایسڈ، زنک اور سلیکون کی کمی کی طرف اشارہ ہے۔ یہ کمی پھل، سبزیوں اور سی فوڈ سے پوری کی جاسکتی ہے۔

  • قیلولے اور کافی کا امتزاج سستی بھگانے کے لیے مؤثر

    قیلولے اور کافی کا امتزاج سستی بھگانے کے لیے مؤثر

    دن کے وسط میں اکثر افراد سستی اور غنودگی محسوس کرنے لگتے ہیں جسے بھگانے کے لیے کچھ لوگ قیلولہ کرتے ہیں تو کچھ کافی سے مدد لیتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ کو معلوم ہے اگر آپ کافی پینے کے ساتھ قیلولہ کریں تو آپ کی مستعدی میں اضافہ ہوگا اور آپ خود کو زیادہ چاک و چوبند محسوس کریں گے؟

    ماہرین اسے ’نیپ۔چینو‘ کا نام دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف قیلولہ کرنا یعنی کچھ دیر سونا یا صرف کافی پینا سستی و غنودگی بھگانے کے لیے کافی نہیں۔

    اگر آپ دونوں کو ایک ساتھ استعمال کریں گے تو آپ دگنا فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔ کافی پینے کے بعد 20 منٹ کا قیلولہ آپ کو پہلے سے زیادہ چاک و چوبند بنادے گا۔

    آئیں دیکھتے ہیں یہ امتزاج کیسے کام کرتا ہے۔

    ہمارے دماغ میں ایک کیمیکل ایڈنوسین پیدا ہوتا ہے جو اگر بہت ساری مقدار میں جمع ہوجائے تو ہم غنودگی محسوس کرنے لگتے ہیں۔

    جب ہم کافی پیتے ہیں تو کیفین دماغ کے ریسیپٹرز کو ایڈنوسین وصول کرنے سے روک دیتی ہے، تاہم کیفین کو خون میں شامل ہو کر اپنا کام دکھانے کے لیے 20 منٹ درکار ہیں۔

    ایسے وقت میں قیلولہ کام کرتا ہے۔ نیند قدرتی طور پر دماغ سے ایڈنوسین کو صاف کردیتی ہے۔

    اب جب آپ کافی پی کر قیلولہ کریں گے تو غنودگی ویسے ہی ختم ہوجائے گی، اس کے بعد ہمارے دماغ میں کیفین موجود ہوگی جو غنودگی کو دوبارہ پیدا ہونے سے روکے گی، یوں ہم پہلے سے زیادہ اور طویل وقت کے لیے مستعد اور چاک و چوبند رہ سکتے ہیں۔

    سنہ 2006 میں کی جانے والی ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں نے جب ’نیپ۔چینو‘ کا وقفہ لیا تو وہ زیادہ الرٹ اور ہوشیار رہے۔

    لیکن اس ترکیب کو آزمانے سے پہلے کچھ چیزیں یاد رکھنی ضروری ہیں۔

    قیلولہ 20 منٹ سے زیادہ نہ ہو، اس سے زیادہ سونا آپ کو گہری نیند میں لے جائے گا جس سے جاگنے کے لیے آپ کو کافی وقت لگے گا۔

    اگر آپ نیند کے عارضے کا شکار ہیں تو اس سے پرہیز کریں۔ یہ طریقہ آپ کے لیے سونے کے مسائل میں مزید اضافہ کرسکتا ہے۔

    اگر آپ کو کافی نہیں پسند تو اس کی جگہ سبز چائے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ اس کے اثرات بھی بالکل کافی جیسے ہی ہوں گے۔

  • مرغی کو دھونا فوڈ پوائزن کا سبب بن سکتا ہے

    مرغی کو دھونا فوڈ پوائزن کا سبب بن سکتا ہے

    مرغی ہماری روزمرہ کی عام غذا ہے جسے ہم مختلف طریقوں سے پکاتے ہیں، حال ہی میں ماہرین نے اس کے بارے میں ایک حیرت انگیز انکشاف کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مرغی کو پکانے سے قبل دھونا فوڈ پوائزن کے امکان میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق مرغی کو دھونا اس میں موجود جراثیم کو پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ دھونے کے بعد یہ جراثیم ہمارے ہاتھوں، برتن اور دیگر اشیا میں منتقل ہوسکتے ہیں جو فوڈ پوائزن کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مرغی میں کچھ بیکٹریا نہایت مضبوطی سے چمٹے ہوتے ہیں جو دھونے سے بھی نہیں نکلتے۔

    مرغی کے نقصانات سے بچنے کا طریقہ اسے اچھی طرح پکانا ہے۔ ماہرین کی تجویز ہے کہ مرغی کو 165 فارن ہائیٹ پر پکانا چاہیئے۔

    ایک اہم ہدایت

    جب بھی آپ مرغی خریدنے جائیں تو خاص طور پر دھیان رکھیں کہ بظاہر موٹی تازی نظر آنے والی مرغی اگر سست دکھائی دے، یا کھڑے ہوتے ہوئے اس کے پنجے کمزوری کے باعث کانپتے ہوئے نظر آئیں تو ایسی مرغی ہرگز نہ خریدیں۔

    یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس مرغی کو دواؤں اور انجکشنز کے ذریعے مصنوعی طریقے سے موٹا کیا گیا ہے۔

  • اب ڈپریشن اور عمر رسیدگی کے باعث کھو جانے والی یادداشت کی بحالی ممکن

    اب ڈپریشن اور عمر رسیدگی کے باعث کھو جانے والی یادداشت کی بحالی ممکن

    سان فرانسسکو: سائنس دان ایسا مالیکیول ایجاد کرنے میں کام یاب ہوگئے ہیں جو ڈپریشن اور زیادہ عمر کے باعث یادداشت کھو دینے والے مریضوں کی میموری واپس لے آتا ہے۔

    سائنسی جریدے مالیکیولر نیورو سائیکیٹری میں شائع ہونے والے مقالے میں مرکز برائے نشے کے عادی اور ذہنی صحت کینیڈا کے سائنس دانوں نے ایک نیا دافع مرض مالیکیول ایجاد کرنے کا انکشاف کیا ہے۔

    [bs-quote quote=”یہ مالیکیول دوا کی صورت میں 2022 یا 2023 تک مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    یہ تھیراپیوٹک مالیکیول نہ صرف مرض کی علامات کو نمایاں طور پر ختم کرتا ہے بلکہ دماغ کی اندرونی تہہ میں ہونے والی توڑ پھوڑ کی بھی مرمت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ریسرچ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ڈپریشن یا عمر زیادہ ہو جانے کے باعث یادداشت کھو جانے کی صورت میں یادداشت کی بحالی کے لیے کوئی کارگر دوا موجود نہیں تھی، تاہم حالیہ ریسرچ نے یادداشت کھو جانے کے علاج میں ٹھوس امید دلائی ہے۔

    طبی تحقیق کے مطابق گابا نیورو ٹرانسمیٹرز نظام کے دماغ کے خلیات میں توڑ پھوڑ یادداشت کھو جانے کے ذمہ دار ہیں۔

    نیا مالیکیول نہ صرف گابا نیورو ٹرانسمیٹر کے ریسیپٹر تک جا کر دماغ کے اُن خلیات کی توڑ پھوڑ کو روکتا ہے بلکہ دماغ کے خلیوں کی تعمیرِ نو میں بھی کردار ادا کرتا ہے جس سے یادداشت کی بحالی ممکن ہو جاتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  یادداشت کی خرابی سے بچنا چاہتے ہیں تو گھر کے کام کریں

    طبی ماہرین نے بتایا کہ خلیوں کی تعمیرِ نو سے یادداشت واپس آنے کے بھی امکانات روشن ہیں۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ چند ضروری اقدامات کے بعد یہ مالیکیول دوا کی صورت میں 2022 یا 2023 تک مارکیٹ میں دستیاب ہوگی اور دماغی امراض میں ایک انقلابی حیثیت حاصل کرنے میں کام یاب ہو جائے گی۔

  • سوشل میڈیا آپ سے پرسکون نیند چھین رہا ہے

    سوشل میڈیا آپ سے پرسکون نیند چھین رہا ہے

     سوشل میڈیا  کے مضمر اثرات پر تحقیق کرنے والے  ماہرین نے صارفین  کو  خبردار کیا ہے کہ اگر دن کےچوبیس گھنٹوں میں سے 60 منٹ بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹس یا موبائل ایپلیکشنز استعمال کی جائیں تو اس سے رات کی نیند  پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے

    [bs-quote style=”default” quote=”Great things in business are never done by one person. They are done by a team of people.” author_name=”Steve Jobs” author_job=”Apple co-founder” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/plugins/blockquote-pack-pro/img/other/steve-jobs.png” align=”left” ]


    ہیں۔

     گزشتہ سال کینیڈا کے ایسٹرن اونٹارویو ریسرچ انسٹیوٹ میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اگر کوئی شخص میٹھی اور پرسکون نیند لینا چاہتا ہے تو  اس کے لیے لازم ہے کہ وہ موبائل ایپلیکشنز اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس کا استعمال ترک کردے یا پھر انہیں انتہائی کم حد تک محدود کردے۔

    ماہرین کے مطابق جو لوگ دن میں  ایک گھنٹہ ہی فیس بک، واٹس ایپ یا پھر کوئی اور سوشل میڈیا نیٹ ورک استعمال کرتے ہیں اُن کی نیند دیگر کے مقابلے میں کم ہوجاتی ہے، اور جو ہوتی ہے اس میں بھی وہ پرسکون نیند نہیں سو پاتے۔

    تحقیق کے دوران 5 ہزار سے زائد خواتین اور مردوں سے انٹرویو کیا گیا جس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ خصوصاً رات کے وقت سوشل میڈیا استعمال کرنے والے لوگوں کی نیند 7 گھنٹے سے کم رہ جاتی ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ ’لڑکیوں کی بڑی تعداد خطرناک حد تک سوشل میڈیا کی جانب راغب ہورہی ہے جس کے باعث اُن کی نیند پوری نہیں ہوتی اور پھر شادی کے بعد انہیں بہت سی پیچیدگیوں  کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ لڑکوں کی بھی بڑی تعداد سماجی رابطے کی ویب سائٹس استعمال کررہی ہے جس کے باعث اُن کی صحت پر برے نتائج مرتب ہورہے ہیں۔

    تحقیق کرنے والی ٹیم کے سربراہ کا ماننا ہے کہ مطالعے کے نتائج موجودہ وقت میں نہایت اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ دنیا بھر میں سوشل میڈیا کے صارفین کی تعداد میں بہت تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔

    ڈاکٹررابرٹ کہتے ہیں کہ کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والے نوجوان اور بچے بڑھتی عمر کے ساتھ بری عادات میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور اُن کے لیے اس سے جان چھڑانا ناممکن ہوجاتا ہے۔