Tag: صحت کی خبریں

  • گہری نیند بستر پر آتی ہے یا جھولے میں؟ نئی تحقیق نے بتا دیا

    گہری نیند بستر پر آتی ہے یا جھولے میں؟ نئی تحقیق نے بتا دیا

    جنیوا: سوئٹرز لینڈ میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق سے اس سوال کا جواب مل گیا ہے کہ زیادہ گہری نیند بستر پر آتی ہے یا جھولے میں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو نیند کا مسئلہ لاحق ہے تو اس کا یہ مسئلہ تھوڑے سے پیسے خرچ کرنے سے حل ہو سکتا ہے۔

    [bs-quote quote=”جھولے پر سونے والے کی یادداشت بھی اچھی ہو جاتی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ماہرین”][/bs-quote]

    نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جھولے میں آہستگی سے ہلتے ہوئے نہ صرف لوگوں کو جلد سو جانے میں مدد ملتی ہے بلکہ نیند کا معیار بھی بہتر ہو جاتا ہے۔

    جنیوا یونی ورسٹی کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جھولے پر سونے والے کی یادداشت بھی اچھی ہو جاتی ہے۔

    عام طور پر اب تک یہ سمجھا جا رہا تھا کہ بچوں کو جھولے میں بہتر نیند آتی ہے، تاہم نئی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ بڑوں کو بھی جھولے میں گہری نیند آتی ہے اور ان کی ذہنی صحت پر اس سے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  نیند کی کمی کے باعث خاتون انوکھی بیماری میں مبتلا، مردوں کی آواز سننے سے محروم

    یونی ورسٹی نے اپنی تحقیق کے لیے ایک خاص جھولنے والا بستر بنایا، جس کی آزمائش اٹھارہ نوجوانوں پر کی گئی، نتائج نے بتایا کہ نوجوانوں کو عام بستر کے مقابلے میں خاص جھولنے والے بستر پر زیادہ گہری نیند آئی۔

    یہ بھی معلوم ہوا کہ جھولنے والے بستر پر نیند بھی زیادہ بار نہیں ٹوٹتی، جھولنے سے دماغ میں چلنے والی لہروں کی حرکت سست پڑ جاتی ہے، جس سے نیند گہری ہو جاتی ہے۔

  • سلام پولیو ورکرز: پاکستانی پولیو ورکرز کی جانفشانی پر خراج تحسین

    سلام پولیو ورکرز: پاکستانی پولیو ورکرز کی جانفشانی پر خراج تحسین

    پاکستانی پولیو ورکرز کی سخت موسم میں پولیو پلانے کے لیے جانے کی تصاویر و ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ’سلام پولیو ورکرز‘کا ٹرینڈ شروع ہوگیا۔

    2 دن قبل پولیو ورکرز کی کچھ تصاویر سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھیں جن میں وہ شدید سرد موسم اور برف باری کے دوران بھی پولیو پلانے کے لیے اپنے سفر پر رواں دواں تھے، دشوار گزار برفیلے راستے بھی ان کی ہمت نہ توڑ سکے تھے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے بھی ٹویٹر پر ان حوصلہ مند ورکرز کو خراج تحسین پیش کیا۔

    بعد ازاں اس سے ملتی جلتی مزید تصاویر منظر عام پر آئیں اور لوگوں نے ان بہادر پولیو ورکرز کی جرات اور جانفشانی کو سلام پیش کیا۔

    وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید احمد نے بھی ان ورکرز کو سلام پیش کیا۔

    ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں انہوں نے پولیو ورکرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ قوم آپ کی خدمات کی قرضدار رہے گی۔

    خیال رہے کہ سال 2019 کی پہلی انسداد پولیو مہم میں 99 فیصد ہدف پورا کرلیا گیا ہے۔

    چند روز قبل پاکستان میں سنہ 2019 کا پہلا پولیو کیس سامنے آیا تھا۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں 16 ماہ کی انعم میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    گزشتہ 2 سال میں پاکستان نے انسداد پولیو کے لیے نہایت بہترین اور منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کے باعث ان 2 سالوں میں پولیو کیسز کی شرح میں خاصی کمی آئی ہے۔

  • پانی پیتے ہوئے یہ غلطیاں تو نہیں کرتے؟

    پانی پیتے ہوئے یہ غلطیاں تو نہیں کرتے؟

    ہر انسان کو ایک مخصوص مقدار میں پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی پیتے ہوئے ہم بعض اوقات کچھ غلطیاں کرجاتے ہیں جو ہمیں نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ غلطیاں کیا ہیں۔

    مرغن کھانے کے بعد پانی پینا

    مرغن غذاؤں پر مشتمل کھانا کھانے کے بعد پانی پینے سے گریز کریں۔ اس وقت پیا جانے والا پانی غذا کو ہضم کرنے والے گیسٹرک جوس کے اثر کو کم کردیتا ہے جس سے غذا ہضم ہونے میں مشکل پیش آتی ہے۔

    علاوہ ازیں انسولین کی سطح میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ایک ساتھ بہت سارا پانی پینا

    ایک وقت میں بہت سارا پانی پی لینا تھوک کو پتلا کردیتا ہے جس سے غذا کو ہضم کرنے کا عمل آہستہ ہوجاتا ہے۔ ایک وقت میں 60 سے 90 ملی لیٹر پانی پئیں اور آہستہ آہستہ پئیں۔

    صبح اٹھ کر پانی نہ پینا

    کئی گھنٹوں کی نیند کے بعد ہمارے جسم کو اپنی توانائی بحال کرنے کے لیے فوری طور پر کچھ چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے اور پانی بھی انہی میں سے ایک ہے۔

    نیند میں ہمارا جسم خشک ہوجاتا ہے اور بیدار ہونے کے بعد فوری طور پر اسے ہائیڈریشن فراہم کرنا ضروری ہے لہٰذا صبح اٹھنے کے بعد ایک گلاس پانی ضرور پئیں۔

    سونے سے پہلے پانی نہ پینا

    رات بستر پر جانے سے قبل ایک گلاس پانی پینا اپنی عادت بنا لیں۔ یہ نیند کے دوران جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچائے گی جبکہ پانی نہ پینے کی صورت میں دن بھر آپ سستی اور غنودگی محسوس کریں گے۔

    سخت ورزش کے دوران بہت زیادہ پانی پینا

    سخت ورزش کرتے ہوئے بہت سارا پانی پینے سے گریز کریں، یہ آپ کو سر درد، متلی اور چکر میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    مصالحہ دار اشیا کا اثر ختم کرنے کے لیے

    کوئی تیز اور مصالحہ دار شے کھانے کے بعد ہم اس کی جلن زائل کرنے کے کے لیے پانی پیتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں پانی پینا ان مالیکیولز کو اور تیز کرتا ہے جو ہماری زبان پر جلن پید ا کرتے ہیں؟

    یعنی آپ جتنا زیادہ پانی پئیں گے اتنی ہی جلن محسوس کریں گے، اس کے برعکس ایسے موقع پر دودھ پینا جلن کی شدت کو کم کرسکتا ہے۔

  • ویک اینڈ پر ورزش کرنا زیادہ فوائد کا باعث

    ویک اینڈ پر ورزش کرنا زیادہ فوائد کا باعث

    کیا آپ اپنے بہت سے دیگر کاموں کی طرح ورزش کو بھی ویک اینڈ کے لیے مخصوص رکھتے ہیں، کیونکہ آپ پورا ہفتہ ورزش کے لیے وقت نہیں نکال پاتے؟ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو جان لیں کہ آپ ان افراد کی نسبت زیادہ فوائد حاصل کر رہے ہیں جو روزانہ ورزش کرتے ہیں۔

    جنرل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق یوں تو باقاعدگی سے ورزش کرنا بھی صحت کے لیے نہایت مفید ہے اور یہ بے شمار بیماریوں سے حفاظت فراہم کرتا ہے، لیکن اگر آپ صرف ویک اینڈ پر یا ہفتہ میں صرف ایک سے دو دن ورزش کرنے کے عادی ہیں تو آپ ورزش سے حاصل ہونے والے تمام فوائد دگنے حاصل کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ورزش کرنے کے چند دلچسپ طریقے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دراصل ایک مخصوص وقت کے لیے جسم کو فعال رکھنا اسے بے شمار بیماریوں سے بچاتا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ہفتے میں کم از کم 75 منٹوں کی ورزش جسم کو چاق و چوبند رکھتی ہے۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ یہ ایک اوسط اندازہ ہے۔ تاحال اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ کسی شخص کے لیے کتنے گھنٹوں یا منٹوں کی ورزش اسے صحت مند رکھنے کے لیے کافی ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ ویک اینڈ پر ورزش کرنے والے افراد میں باقاعدگی سے ورزش کرنے والے افراد کی نسبت مختلف بیماریوں سے موت کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں ورزش کرنے کی تراکیب

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک خوشگوار انکشاف ہے کہ ہم ہفتے میں صرف ایک سے دو دن ورزش کر کے بھی اپنے جسم کو بے شمار بیماریوں سے بچا سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ورزش نہ کرنا اور غیر متحرک زندگی گزارنا مختلف بیماریوں جیسے امراض قلب، فالج، جسم میں درد اور موٹاپے کو جنم دیتا ہے اور یہ بیماریاں انسان میں قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔

  • ان غذاؤں کو فریج میں رکھنے سے گریز کریں

    ان غذاؤں کو فریج میں رکھنے سے گریز کریں

    ریفریجریٹر جدید دور کی نہایت کارآمد اور فائدہ مند ایجاد ہے جس نے خوراک کو محفوظ کر کے اسے ضائع ہونے سے بچا لیا۔ فریج میں رکھی جانے والی اشیا عموماً تازہ رہتی ہیں مگر کچھ غذائیں ایسی ہیں جن کو فریج میں رکھنا ان کو غذائیت سے محروم کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    یہاں آپ کو ان غذائی اشیا کے بارے میں بتایا جارہا ہے جو فریج سے باہر رہ کر زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔

    کافی

    coffee

    کافی کو اگر فریج میں رکھا جائے تو یہ خشک ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں اس کی خوشبو سے فریج کی فضا میں موجود تمام جراثیم اس کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔

    شہد

    شہد کو فریج میں رکھنے سے گریز کرنا چاہیئے۔ فریج کی ٹھنڈک شہد کے مالیکیولز کو سخت کردیتی ہے جس کے باعث اسے نکال کر استعمال کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    ڈبل روٹی

    bread

    ڈبل روٹی معمول کے درجہ حرات پر تازہ اور نرم رہتی ہے۔ فریج میں یہ سخت ہوجاتی ہے۔

    آلو

    potatoes

    آلو کی ساخت اور ذائقہ فریج میں رکھنے پر تبدیل ہوجاتا ہے۔ آلو کو ہمیشہ فریج سے باہر مگر ٹھنڈی جگہ پر رکھنا چاہیئے۔

    پیاز

    onions

    بغیر چھلی ہوئی پیاز کو فریج میں رکھنا اسے خراب کرنے کا باعث بنتا ہے۔ پیاز کو فریج کے علاوہ کسی اور ٹھنڈی جگہ پر اور دیگر سبزیوں سے علیحدہ رکھنا چاہیئے۔

    ٹماٹر

    tomatoes

    ٹماٹر کو عموماً فریج میں رکھا جاتا ہے۔ اسے فریج میں رکھنے سے یہ خراب ہونے سے تو بچ جاتے ہیں، مگر ٹھنڈک ان کے ذائقہ پیدا کرنے والے اجزا کو متاثر کرتی ہے جس کے باعث ٹماٹر اپنی لذت کھو دیتے ہیں۔

  • رونگٹے کیوں کھڑے ہوتے ہیں؟

    رونگٹے کیوں کھڑے ہوتے ہیں؟

    کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ ٹی وی دیکھتے ہوئے کسی خوفناک منظر کے آتے ہی یا سردی محسوس ہوتے ہوئے جلد میں حرکت سی ہورہی ہے۔

    یہ دراصل جسم کے بال کھڑے ہونے کا عمل ہوتا ہے جسے رونگٹے کھڑے ہونا کہتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ عمل اس وقت سامنے آتا ہے جب کسی خاص صورتحال میں جسم اپنا ردعمل دیتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق سردی لگنے کی صورت میں جسم خود کار طور پر حرکت میں آتا ہے اور بال کھڑے ہوجاتے ہیں جس کا مقصد فضا سے اضافی گرمائش جذب کرنے کی کوشش ہے۔

    اسی طرح خوف کی صورت میں رونگٹے کھڑے ہونے کا مقصد جسم کی دفاعی پوزیشن پر آنا ہے۔ بال کھڑے ہونے کی صورت میں جسم اپنی اصل جسامت سے بڑا نظر آتا ہے اور یہ ممکنہ خطرے سے بچنے کی ایک صورت ہے۔

    یوں تو یہ عمل غیر ارادی طور پر ہوتا ہے لیکن بعض افراد ارادتاً بھی اپنے رونگٹے کھڑے کرسکتے ہیں۔

  • صحت کے لیے 30 دن کا چیلنج قبول کرنا چاہیں گے؟

    صحت کے لیے 30 دن کا چیلنج قبول کرنا چاہیں گے؟

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر آج کل 10 ایئرز چیلنج بہت مقبول ہورہا ہے جس میں لوگ اپنی موجودہ اور 10 سال قبل کی تصاویر لگا کر اپنا موازنہ کر رہے ہیں۔ بہت سے افراد نے اس چیلنج کو وقت ضائع کرنے والی شے بھی قرار دیا۔

    لیکن اگر چیلنج ہو صحت میں بہتری کا تو کیا آپ اسے قبول کرنا چاہیں گے؟

    تصویر بشکریہ: برائٹ سائیڈ

    آج ہم ایسا ہی چیلنج آپ کو دے رہے ہیں جسے قبول کرنا آپ کے لیے تھوڑا مشکل ضرور ہوگا، البتہ نہایت فائدہ مند ہوسکتا ہے۔

    یہ چیلنج قبول کرنے کے بعد آپ اپنے ان دوستوں کو بھی اس میں شامل کرسکتے ہیں جو وزن کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    مقررہ وقت پورا ہونے کے بعد پہلے اور بعد کی تصاویر یقیناً آپ کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیں گی۔

    فیس بک کے چیلنج کی طرح یہ 10 سال کا بھی نہیں بلکہ صرف 30 دن کا ہے۔

    ان 30 دنوں میں آپ کو مندرجہ ذیل اشیا سے پرہیز کرنا ہوگا۔

    چپس

    برگر

    سوڈا ڈرنکس

    آئس کریم

    کوکیز یا کینڈیز

    کیک یا ڈونٹس

    یہ تمام وہ اشیا ہیں جن میں تیل اور چینی کی غیر معمولی مقدار شامل ہوتی ہے اور یہ آپ کی صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہیں۔

    فاسٹ فوڈ، سوڈا ڈرنکس اور بازاری میٹھی اشیا آپ کے وزن میں اضافہ کر کے آپ کو بے شمار مسائل میں مبتلا کرسکتی ہیں۔

    30 دن تک ان تمام اشیا سے پرہیز کرنے کے بعد آپ میں ان کے کھانے کی اشتہا کم ہوجائے گی چنانچہ آپ ایک طویل المدتی صحت مند ڈائٹ پلان پر عمل کرنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔

    کیا آپ یہ چیلنج قبول کرنا چاہیں گے؟

  • سنہ 2050 تک دنیا کی نصف آبادی کو عینک کی ضرورت ہوگی

    سنہ 2050 تک دنیا کی نصف آبادی کو عینک کی ضرورت ہوگی

    کیا آپ عینک لگاتے ہیں؟ یا آپ آنکھوں میں تکلیف اور سر میں درد کے باعث ڈاکٹر کے پاس جانے کا سوچ رہے ہیں اور آپ کو قوی امید ہے کہ ڈاکٹر آپ کو عینک پہننے کی تجویز دے گا؟ تو پھر آپ اکیلے اس صورتحال کا شکار نہیں ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2050 تک دنیا کی نصف آبادی کو نظر کی کمزوری کا چشمہ پہننے کی ضرورت ہوگی، اور اس تشویشناک رجحان کی وجہ کچھ اور نہیں ہمارے اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس ہوں گے۔

    تحقیق میں سنہ 1995 سے 2015 تک کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جس سے علم ہوا کہ اس عرصے میں نظر کی عینک کا استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں خاصی حد تک اضافہ ہوا ہے۔

    ماہرین کے مطابق سنہ 2050 تک اس تعداد میں مزید اضافہ ہوگا اور دنیا کی 49.8 فیصد آبادی یعنی لگ بھگ 4 ارب سے زائد افراد نظر کی کمزوری کا شکار ہوں گے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ نظر کی کمزوری یعنی مائیوپیا دنیا میں تیزی سے پھیلنے والا مرض بن جائے گا اور اس کا زیادہ تر شکار ترقی یافتہ اور معاشی طور پر مستحکم ممالک ہوں گے۔ اس عرصے میں چھوٹے بچوں میں بھی عینک پہننے کا رجحان بڑھ جائے گا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو نظر کی کمزوری سے بچانے کا آسان طریقہ

    اسکرین ٹائم کو کم کریں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نظر کی کمزوری میں اضافے کی وجہ ہمارا اسکرینز کے ساتھ گزارا جانے والا وقت ہے۔

    اس وقت ہم اپنے دن کا زیادہ تر حصہ اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کے ساتھ گزارتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل کی اسکرین نیلے رنگ کی ہوتی ہیں اور یہ دیگر تمام رنگوں سے زیادہ توانائی کی حامل ہوتی ہے۔ یہ نیلی اسکرینز نہایت شدت سے ہماری آنکھوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

    یہ ہماری آنکھ کے پردے کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس کا پہلا نقصان ہمیں نظر کی کمزوری کی صورت میں پہنچتا ہے، مزید نقصان کی صورت میں ہم ہمیشہ کے لیے نابینا بھی ہوسکتے ہیں۔

    فطرت کے ساتھ وقت گزاریں

    ماہرین کی تجویز ہے کہ ان اسکرینز کے نقصانات سے بچنے کے لیے ہمیں ان کے ساتھ گزارا جانے والا وقت کم کر کے بیرونی سرگرمیوں پر توجہ دینی چاہیئے۔

    ان کے مطابق ہمیں باہر کھلی ہوا میں مختلف کام انجام دینے چاہئیں، جبکہ فطرت کے قریب جیسے پارک، سبزے، سمندر یا پہاڑوں کے درمیان وقت گزارنا بھی ان خطرات میں کمی کرسکتا ہے۔

    علاوہ ازیں ایک ٹائم ٹیبل کے تحت بچوں کا موبائل کا ٹائم محدود کیا جائے اور انہیں مختلف آؤٹ ڈور کھیل جیسے کرکٹ، فٹ بال، سائیکلنگ اور دیگر کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی جائے۔

  • ایئر فون کی عادت آپ کے لیے کس حد تک نقصان دہ

    ایئر فون کی عادت آپ کے لیے کس حد تک نقصان دہ

    ہم میں سے اکثر افراد دن میں مختلف کام سر انجام دیتے ہوئے ایئر فون کانوں میں لگا لیتے ہیں اور موسیقی سنتے رہتے ہیں، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ایئر فون پر بہت تیز آواز میں موسیقی سننا کانوں کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔

    تاہم ان کے علاوہ ہمیں ایئر فونز سے کیا نقصان ہوسکتا ہے اور ان سے کیسے بچا سکتا ہے، آج ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    بلند آواز میں طویل عرصے تک موسیقی سننا جزوی یا مکمل طور پر بہرا بنا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں اس سے کانوں میں درد اور خارش کی شکایت بھی محسوس ہوسکتی ہے۔

    ایئر فون میں جراثیموں کی افزائش بھی ہوتی ہے خصوصاً اس وقت جب آپ اپنا ایئر فون کسی سے شیئر کریں، ایسا ایئر فون آپ کو کان کے انفیکشن میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ شور شرابہ کے نقصانات جانتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایئر فون کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے نوجوانوں میں کان کی تکلیف میں بھی اضافہ دیکھنے آرہا ہے۔

    جب بھی ہم ایئر فون کے ساتھ یا بغیر ایئر فون کے بہت تیز آواز سنتے ہیں تو ہمارے ایئر ڈرمز وائبریٹ ہوتے ہیں۔ یہ وائبریشن ہمارے کان کے اندرونی حصے تک جاتی ہے اور مائع سے بھرے ہوئے ایک چیمبر تک پہنچتی ہے۔

    اس چیمبر میں ہزاروں ننھے ننھے بال موجود ہوتے ہیں، جب وائبریشن یہاں تک پہنچتی ہے تو بال بھی اس وائبریشن کے ساتھ حرکت کرتے ہیں۔

    بہت تیز آواز کی صورت میں یہ بال بالکل مڑ جاتے ہیں جس سے عارضی طور پر سننے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

    آواز جتنی زیادہ بلند ہوگی وائبریشن بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی اور بال بھی اتنا ہی زیادہ مڑیں گے۔ کچھ دیر بعد یہ بال اپنی اصل حالت میں واپس آجاتے ہیں تاہم کبھی کبھار یہ ٹھیک نہیں ہوتے جس کے بعد انسان بہرا ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: شور سے بہری ہوتی سماعت کی حفاظت کریں

    کچھ طریقے ایسے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنے کانوں کی حفاظت بھی کرسکتے ہیں اور موسیقی سے بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

    ایئر فون پر سنتے ہوئے خیال رکھیں کہ آواز 60 سے 85 ڈیسیبل کے درمیان ہو۔

    آواز کا والیم اور سننے کا دورانیہ بہت اہمیت رکھتا ہے، 15 منٹ تک 100 ڈیسیبل سے زیادہ آواز سننا بہرے پن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

    اپنے ڈیوائس کی آواز کو نصف والیم پر رکھیں۔

    ہر 30 منٹ بعد ایئر فون کانوں سے نکال دیں۔

    ایئر فون کی جگہ ہیڈ فون کو ترجیح دیں۔

    کانوں کی مختلف علامات پر دھیان دیں، اگر آپ کو کانوں میں گھنٹیاں یا سیٹیاں بجنے کی آواز سنائی دے، یا کوئی آواز کم سنائی دے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

  • اکثر دیکھے جانے والے ان خوابوں کا کیا مطلب ہے؟

    اکثر دیکھے جانے والے ان خوابوں کا کیا مطلب ہے؟

    سونا اور نیند آنا ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ جب ہم سوتے ہیں تو خواب بھی دیکھتے ہیں جن سے فرار کسی طور پر ممکن نہیں۔

    زمانہ قدیم سے لے کر آج تک خوابوں کو مختلف عوامل کی وجہ قرار دیا گیا۔ کبھی اسے جسمانی و ذہنی کیفیت سے جوڑا گیا تو کبھی شعور و لاشعور کی جنگ قرار دیا گیا۔ اسی طرح مختلف خوابوں کی مختلف تشریحات پیش کی گئیں۔

    یاد رکھیں کہ آپ اپنی زندگی میں جس طرح کے حالات سے گزر رہے ہیں، اسی سے متعلق خواب دیکھتے ہیں۔ مثلا اگر آپ کو کسی ناکامی کا خوف ہے تو آپ خواب میں اپنے آپ کو ناکامی، خوف اور بے عزتی کا شکار ہوتا دیکھیں گے۔

    اسی طرح اگر آپ نے اپنی زندگی میں پیش آنے والے کسی واقعے کو سر پر سوار کرلیا ہے تو خواب میں بھی آپ اسے ہی دہراتا دیکھیں گے۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی کچھ خوابوں کا مطلب بتا رہے ہیں جو عموماً ہر شخص دیکھتا ہے۔ آپ نے بھی اپنی زندگی میں متعدد بار اونچائی سے گرنے، قید ہونے، اڑنے یا موت کا خواب دیکھا ہوگا۔

    تو آئیں ان عام خوابوں کے مطالب جانتے ہیں۔

    اونچائی سے گرنا

    2

    ہم میں سے اکثر افراد اپنے خوابوں میں اپنے آپ کو اونچائی سے گرتا دیکھتے ہیں۔ یہ احساس بعض اوقات اتنا شدید ہوتا ہے کہ جھٹکے سے ہماری آنکھ کھل جاتی ہے جس کے بعد اپنے گرد و پیش کو سمجھنے میں ہمیں کئی منٹ لگ جاتے ہیں۔

    خواب میں اپنے آپ کو گرتے ہوئے دیکھنا دراصل آپ کی حقیقی زندگی کے ذہنی دباؤ اور مشکلات پیدا کرنے والے حالات کی طرف اشارہ ہے۔

    یہ خواب دراصل آپ کے اس اندرونی احساس کا نتیجہ ہوسکتا ہے کہ آپ کی زندگی آپ کے قابو سے باہر ہوگئی ہے اور آپ کو سمجھ نہیں آرہا کہ اب حالات کو کیسے سنبھالا جائے۔

    بعض افراد کا ماننا ہے کہ ایسے خواب کے دوران گرتے ہوئے خواب دیکھنے والا شخص اگر زمین سے ٹکرا جائے یا زمین پر گر پڑے، تو یہ اس کی موت کا اشارہ ہے، تاہم اسے صرف ایک واہمہ کہا جاسکتا ہے۔

    قید ہونا

    3

    خواب میں کسی جگہ پر قید ہونا، جہاں کوئی کھڑکی یا دروازہ موجود نہ ہو، یا کسی ڈبے یا تابوت میں قید ہونے کا خواب ان لوگوں کے لیے نہایت پریشان کن ہوسکتا ہے جو بند جگہوں کے خوف یعنی کلسٹرو فوبیا کا شکار ہوتے ہیں۔

    یہ خواب آپ کے اصل زندگی میں بھی کسی مخصوص حالات یا صورتحال میں قید ہونے یا پھنسنے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

    ہوا میں اڑنا

    4

    خواب میں اڑنا حقیقی زندگی میں آزادی اور تخلیقی کاموں کی طرف اشارہ ہے۔ خواب میں خود کو اڑتا ہوا محسوس کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ خواب انہیں نیند کی حالت میں بھی لطف اندوز کرتا ہے کیونکہ وہ نہایت آزادی سے، کھلی ہوا میں، اونچائی پر پرواز کرتے ہیں۔

    خواب میں اڑنے کی صورت میں آپ حقیقت میں اپنے بستر سے نیچے بھی گر سکتے ہیں۔

    دانت ٹوٹنا

    5

    خواب میں اپنا دانت ٹوٹتے ہوئے دیکھنا اس بات کی علامت ہے کہ حقیقی زندگی میں آپ اپنی بڑھتی ہوئی عمر سے خوفزدہ ہیں۔ یہ خواب حقیقت میں پریشان کن حالات پیش آنے کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔

    موت

    6

    خواب میں اپنی یا اپنے کسی پیارے کی موت دیکھنا بھی عام ہے۔ کسی پیارے کو مرتے ہوئے دیکھنا دراصل اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آپ اس شخص سے بہت محبت کرتے ہیں اور کسی صورت اسے کھونا نہیں چاہتے۔

    بہرحال خواب میں موت دیکھنے کا مطلب حقیقی زندگی میں موت کا اشارہ نہیں ہوتا۔ یہ دراصل آپ کی زندگی میں کسی ایسی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتا ہے جو آپ کے لیے بالکل غیر متوقع ہوسکتی ہے۔

    وہ افراد جن کے ذہن کے خلیات دوسرے افراد کی نسبت زیادہ فعال ہوتے ہیں، ایسے افراد اپنے خاندان یا احباب میں سے موت کا شکار ہونے والوں کے بارے میں پہلے سے ہی خواب میں اشارہ دیکھ لیتے ہیں تاہم ایسے افراد کی تعداد بہت کم ہوتی ہے۔

    تعاقب ہوتا محسوس ہونا

    7

    اگر آپ نے کوئی ایسا خواب دیکھا ہے جس میں آپ کسی شخص، لوگوں کے ہجوم یا کسی خطرنک مخلوق کو اپنا تعاقب کرتے ہوئے پاتے ہیں تو خواب میں آپ کو جکڑنے والا خوف اور گھبراہٹ حقیقی زندگی میں بھی آپ کو اپنا نشانہ بنا سکتا ہے۔

    اس خواب کامطلب دراصل ایسے حالات کی طرف اشارہ ہے جو آپ کو خوف اور بے چینی میں مبتلا کردیتے ہیں۔ اب یہ حالات حال میں بھی ہوسکتے ہیں، اور مستقبل میں بھی۔

    بغیر تیاری کے امتحانات

    8

    خواب میں اپنے آپ کو کسی کمرہ امتحان میں پانا اور ساتھ ہی یہ احساس ہونا کہ آپ نے کوئی تیاری نہیں کی، نہایت پریشان کن خواب ہوسکتا ہے۔

    ایسے خواب اس وقت آتے ہیں جب آپ حقیقی زندگی میں کسی امتحان، ٹیسٹ یا انٹرویو کو سر پر سوار کرلیں، یا وہ آپ کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہوں اور آپ کسی صورت ان میں ناکامی نہیں چاہتے۔

    اس خواب سے جاگنے کے بعد آپ کے مذکورہ امتحان یا انٹرویو کا خوف آپ کو مزید جکڑ لیتا ہے۔