Tag: صحت کی خبریں

  • یادداشت کی خرابی سے بچنا چاہتے ہیں تو گھر کے کام کریں

    یادداشت کی خرابی سے بچنا چاہتے ہیں تو گھر کے کام کریں

    عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ مختلف جسمانی اعضا بشمول دماغ کی کارکردگی میں کمی آتی جاتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ بڑھاپے میں دماغ کو لاحق ہونے والے امراض جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا سے بچنا چاہتے ہیں تو گھر کے کاموں میں حصہ لیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فعال رہنا نہ صرف جسم کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ دماغ کو بھی فعال رکھتا ہے، اور دماغ جتنا زیادہ فعال رہے گا اتنا ہی اس کی بوسیدگی کا خطرہ کم ہوگا۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جسم اور دماغ کو فعال رکھنے کے لیے ضروری نہیں کہ باقاعدگی سے ورزش ہی کی جائے بلکہ گھر کے روزمرہ کے کام انجام دینے سے بھی مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ 70 اور 80 سال کی عمر میں گھر کے مختلف کام سر انجام دینا دماغ کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے جس سے یادداشت کم کرنے والے امراض جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا سے تحفظ مل سکتا ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ہفتے میں مجموعی طور پر 45 منٹ کی چہل قدمی 65 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کے دماغ کو صحت مند رکھتی ہے۔

    تاہم حالیہ تحقیق کے مطابق بغیر کسی خاص ورزش کے روزانہ کے امور انجام دیتے ہوئے بھی دماغ کو صحت مند رکھا جاسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چھوٹی موٹی دماغی مشقیں جیسے ریاضی کی مشقیں زبانی حل کرنا، حساب کرنا، چیزوں کو یاد کرنا، پزل حل کرنا بھی دماغ کو چست اور فعال رکھتا ہے۔

  • برطانوی نوجوانوں میں کینسر کو شکست دینے کی شرح میں اضافہ

    برطانوی نوجوانوں میں کینسر کو شکست دینے کی شرح میں اضافہ

    لندن: ایک طبی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی نوجوانوں میں کینسر جیسے موذی اور مہلک مرض کو شکست دینے کی شرح میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہڈیوں اور خون کے کینسر میں مبتلا ہونے والے نوجوان کینسر کو شکست دے کر صحت یاب ہو رہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”کینسر سے صحت یابی کی شرح لڑکوں کی نسبت لڑکیوں میں زیادہ ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”رپورٹ”][/bs-quote]

    رپورٹ کے مطابق طبی تحقیق کے لیے جن نوجوانوں کو چنا گیا تھا ان کی عمریں 13 سے 24 سال کے درمیان تھی، اس ایج گروپ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں کینسر کی شرح کینسر کے مجموعی مریضوں کی تعداد کا بہ مشکل ایک فی صد بنتی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2001 سے 2015 کے دوران برطانیہ میں ہر سال 2 ہزار 397 نوجوان کینسر میں مبتلا ہوئے اور ان کی زیادہ تعداد 19 سے 24 سال کے ایج گروپ میں تھی۔

    یہ بھی کہا گیا ہے کہ کینسر سے بچنے کی وجوہ میں علاج تک رسائی کی سہولت بھی شامل ہے، چناں چہ کم آمدنی والے علاقوں میں نوجوانوں میں کینسر سے بچنے کی شرح کم ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ کینسر سے صحت یابی کی شرح لڑکوں کی نسبت لڑکیوں میں زیادہ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  روز کھائی جانے والی یہ اشیا کینسر کو جنم دے سکتی ہیں

    اس سلسلے میں ٹین ایج کینسر ٹرسٹ نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ علاج میں بہتری اس لیے آئی کیوں کہ نوجوانوں کو باقاعدہ طور پر ایک علیحدہ گروپ تسلیم کیا گیا جس کے بعد ان پر اسی تناظر میں توجہ دی گئی اور نیا علاج دریافت کیا گیا۔

    ٹرسٹ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوجوانوں میں کینسر کی بڑھتی ہوئی شرح قابلِ تشویش ہے۔

  • روز کھائی جانے والی یہ اشیا کینسر کو جنم دے سکتی ہیں

    روز کھائی جانے والی یہ اشیا کینسر کو جنم دے سکتی ہیں

    کینسر ایک موذی مرض ہے جو غیر صحت مند طرز زندگی اور مضر غذائی اشیا کے استعمال سے شروع ہوتا ہے اور اگر ان عادات کو برقرار رکھا جائے تو طاقتور ہو کر موت کا سبب بن سکتا ہے۔

    شاید آپ کے علم میں نہ ہو لیکن بعض اشیا ایسی ہیں جو ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہیں اور نہایت خاموشی سے ہمارے اندر کینسر کے خلیات کو فعال کر رہی ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ کون سی غذائیں ہیں۔

    پوٹاٹو چپس

    دن بھر میں بھوک بہلانے کے لیے کھائے جانے والے پوٹاٹو چپس میں بے تحاشہ چکنائی شامل ہوتی ہے۔

    انہیں طویل عرصے تک محفوظ رکھنے کے لیے مصنوعی طریقہ کار استعمال کیا جاتا ہے اور مصنوعی رنگوں کی بھی آمیزش کی جاتی ہے جس کے بعد یہ چپس کھانے کے لیے بدترین بن جاتے ہیں۔

    پاپ کارن

    شاید پاپ کارن کو اس فہرست میں دیکھ کر آپ کو دھچکہ لگے لیکن گھبرایئے مت، تمام پاپ کارن کینسر کا باعث نہیں بنتے۔ صرف وہ پاپ کارن جو مائیکرو ویو اوون میں تیار کیے گئے ہوں کینسر پیدا کرسکتے ہیں۔

    پاپ کارن بذات خود کینسر کا باعث نہیں، مسئلہ اس بیگ میں ہے جس میں یہ تیار کیے جاتے ہیں۔

    اس بیگ کی تیاری میں استعمال کیا جانے والا ایسڈ پلاسٹک مائیکرو ویو کی حرارت سے پگھل کر پاپ کارن میں شامل ہوسکتا ہے جس کے بعد یہ پاپ کارن کھانا آپ کو جگر، گردے اور مثانے کے کینسر میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    اچار

    ہم میں سے بہت سے افراد اپنے کھانے کو اچار کے ساتھ مزیدار بناتے ہیں مگر یاد رکھیں کہ اچار کوئی فائدہ مند شے نہیں ہے۔

    قدرتی طریقے سے تیار کیے جانے والے اچار کو مختلف غذائی اجزا کو ملانے کے بعد کئی دن تک یونہی چھوڑ دیا جاتا ہے جس کے بعد یہ اشیا سڑ جاتی ہیں، جی ہاں اچار دراصل باسی اور سڑ جانے والی اشیا کا مرکب ہے۔

    اسی طرح مصنوعی طریقے سے اچار تیار کرنے کے لیے اس میں مختلف کیمیکلز ملائے جاتے ہیں جو ہر صورت میں جسم کے لیے خطرناک ہیں۔

    فرنچ فرائز

    بازار میں تیار کیے جانے والے فرنچ فرائز کے لیے مضر صحت تیل اور مصالحہ جات استعمال کیے جاتے ہیں جو صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہیں۔

    اس کے برعکس گھر میں کم تیل میں تیار کیے گئے فرنچ فرائز نسبتاً محفوظ ہیں۔

    سوڈا ڈرنکس

    بازار میں دستیاب عام کولڈ ڈرنکس / سوڈا ڈرنکس کے نقصانات کے حوالے سے تمام سائنسی و طبی ماہرین متفق ہیں۔ یہ موٹاپے، معدے اور سینے مین جلن اور تکلیف کا سبب بنتی ہیں۔

    کولڈ ڈرنکس کی تیاری میں بے تحاشہ شوگر، کیمیکلز اور مصنوعی رنگ ملائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے زہر کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    مصنوعی مٹھاس

    بعض افراد وزن کم کرنے یا ممکنہ طور پر شوگر سے محفوظ رہنے کے لیے چینی کی جگہ مصنوعی مٹھاس یعنی کینڈرل کا استعمال کرتے ہیں۔ یاد رکھیں مصنوعی مٹھاس کو کیمیکل سے بنایا جاتا ہے جو قدرتی مٹھاس سے کہیں زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔

    یہ جسم میں شوگر کی مقدار کو کم کرنے یا معمول کی سطح پر رکھنے کے بجائے اس میں اضافہ کرتی ہے اور اس کا بہت زیادہ استعمال کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    پروسیسڈ گوشت

    سپر مارکیٹس میں محفوظ کیا ہوا پیکٹ والا گوشت خراب ہونے سے بچانے کے لیے نمک لگا کر محفوظ کیا جاتا ہے۔

    یہ نمک گوشت کے اجزا کے ساتھ مل کر خطرناک صورت اختیار کرجاتا ہے جو کینسر اور قبل از وقت موت کا سبب بن سکتا ہے۔

    الکوحل

    الکوحل کینسر کا سبب بننے والی دوسری بڑی وجہ ہے۔ الکوحل خواتین میں بریسٹ کینسر کا خدشہ بڑھا دیتی ہے۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق الکوحل کے عادی افراد امراض قلب کا عمومی شکار ہوتے ہیں اور ان میں فالج، کینسر اور قبل از وقت موت کا خطرہ دوگنا ہوتا ہے۔

  • کیا آپ کو چبانے کی آواز سے الجھن محسوس ہوتی ہے؟

    کیا آپ کو چبانے کی آواز سے الجھن محسوس ہوتی ہے؟

    کیا آپ کو کسی شخص کے چبانے، نگلنے، پینے، انگلیاں بجانے، پین کی ٹک ٹک یا کسی اور معمولی سی آواز سے الجھن محسوس ہوتی ہے؟ آپ ایسے شخص کو چلا کر اسے منع کرنا چاہتے ہیں اور اس سے درشتی سے بات کرنا چاہتے ہیں؟ تو جان لیں کہ آپ ایک دماغی عارضے میں مبتلا ہیں۔

    مختلف قسم کی آوازوں سے الجھن محسوس ہونے کا یہ عارضہ مسوفونیا کہلاتا ہے۔ مسوفونیا کا لفظی مطلب ہے آوازوں سے نفرت محسوس ہونا۔

    اس کیفیت کے بارے میں سنہ 2000 میں تحقیق شروع ہوئی۔ ماہرین نے جانچنا شروع کیا کہ کس طرح بعض مخصوص آوازوں پر منفی جذبات، خیالات اور جسمانی کیفیات متحرک ہوجاتی ہیں۔

    اس کیفیت میں صرف آوازوں سے الجھن ہی محسوس نہیں ہوتی، بلکہ یہ آواز بری طرح اثر انداز ہوتی ہے اور متاثرہ شخص کو لگتا ہے کہ چاروں طرف بس یہی آواز ہے۔

    ایسے موقع پر متاثرہ شخص آپے سے باہر ہو کر چیخ چلا سکتا ہے اور اس کا ردعمل تشدد کی صورت میں بھی سامنے آسکتا ہے۔

    تاہم اگر آپ اس کیفیت کا شکار ہیں تو آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، مسوفونیا کوئی باقاعدہ دماغی یا نفسیاتی مرض نہیں۔

    ایک اچھی خبر

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیفیت میں مبتلا افراد کے لیے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ ایسے افراد دوسرے افراد کی نسبت ذہین ہوتے ہیں۔

    ایسے افراد معمولی آوازوں پر بہت زیادہ غور کرتے ہیں لہٰذا ان کا مشاہدہ عام افراد کی نسبت گہرا ہوتا ہے۔

    کیا آپ بھی اس کیفیت کا شکار ہیں؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں۔

  • مزیدار فرنچ فرائز آپ کو بلڈ پریشر کا شکار بنا سکتے ہیں

    مزیدار فرنچ فرائز آپ کو بلڈ پریشر کا شکار بنا سکتے ہیں

    کون ہوگا جسے فرنچ فرائز پسند نہیں ہوں گے؟ گرما گرم، خستہ فرنچ فرائز کیچپ کے ساتھ بہت لذیذ لگتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ فرنچ فرائز آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا مریض بنا سکتے ہیں؟

    ایک تحقیق کے مطابق آلو اور آلو سے بنی ہوئی اشیا بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہیں۔

    تحقیق کے مطابق آلو کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں 11 سے 17 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔

    p2

    البتہ کرسپی چپس کھانے سے یہ خطرہ نہیں ہوتا کیونکہ اسے کیمیائی عمل سے گزار کر اس میں موجود نہ صرف مضر بلکہ مفید اجزا کو بھی ضائع کردیا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آلو چونکہ تیزی سے توانائی میں اضافہ کرتا ہے اس لیے یہ ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ پیدا کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ بلڈ پریشر کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں اضافہ اور خلیوں کی کارکردگی میں کمی بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    chips-2

    اس سے قبل کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ خواتین جو اپنی غذا میں آلو کا زیادہ استعمال کرتی ہیں ان میں حمل کے دوران ذیابیطس کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    البتہ دالیں اور سبزیاں استعمال کرنے سے اس خطرے میں 9 سے 12 فیصد کمی ہوجاتی ہے۔

  • تنہائی سے بچنے کا آسان حل

    تنہائی سے بچنے کا آسان حل

    انسان ایک سماجی جانور ہے۔ یہ اپنے جیسے دوسرے انسانوں کے ساتھ گھل مل کر رہنا چاہتا ہے اور ایسا نہ ہو تو مختلف طبی و نفسیاتی پیچیدگیوں کا شکار ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو تنہا زندگی گزارنا پسند کرتے ہوں، کسی اجنبی شہر میں اپنوں سے دور رہتے ہوں یا اپنے شریک حیات سے علیحدگی اختیار کرچکے ہوں ان میں امراض قلب، فالج اور بلڈ پریشر سمیت دیگر کئی بیماریوں کا امکان ان افراد کی نسبت دوگنا ہوتا ہے جو اپنوں کے درمیان زندگی گزار رہے ہوں۔

    ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ ہفتے میں صرف 2 گھنٹے کے لیے رضا کارانہ سماجی خدمات انجام دینا اکیلے پن کے احساس میں کمی جبکہ اس کے منفی اثرات سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔

    یہ تحقیق جرنلز آف جرنٹالوجی: سوشل سائنسز میں شائع کی گئی جس میں حال ہی میں بیوہ ہونے والی خواتین کو شامل کیا گیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رضاکارانہ خدمات انجام دینے کے دوران آپ مختلف کمیونٹیز کے افراد سے ملتے ہیں، ان کے ساتھ گفتگو کرتے ہیں اور ہنسی مذاق کرتے ہیں۔

    ان کے مطابق اس کے اثرات دل اور دماغ پر بالکل ویسے ہی ہوتے ہیں جیسے اہل خانہ، عزیزوں یا دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے سے ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ رضا کارانہ خدمات چونکہ جسمانی طور پر بھی متحرک کرتی ہیں لہٰذا جسم میں خون کی روانی تیز ہوتی ہے جو اداسی، یاسیت اور دکھ کے جذبات کو کم کرتا ہے۔

    یاد رہے کہ 40 سال سے زائد عمر کے افراد کا تنہا رہنا ان کی دماغی صحت پر بدترین اثرات مرتب کرتا ہے اور تنہائی کا زہر ان کی قبل از وقت موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    تنہائی کے منفی اثرات دونوں اقسام کے افراد کو یکساں طور پر متاثر کرتے ہیں، ایک وہ جو شروع سے تنہا رہ رہے ہوں، اور دوسرے وہ جو کسی وجہ سے اپنے اپنوں یا شریک حیات سے علیحدگی کے بعد تنہا زندگی گزار رہے ہوں۔

    ماہرین نے آگاہ کیا کہ تنہائی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے باقاعدہ رضاکارانہ خدمات انجام دی جائیں، تب ہی یہ تنہائی کے خلاف مؤثر ہتھیار ثابت ہوگا۔ سال میں ایک یا 2 بار انجام دی گئی سماجی خدمات اس سلسلے میں بے فائدہ ثابت ہوں گی۔

  • صحت مند رہنے کے لیے 3 کے بجائے 6 وقت کا کھانا کھائیں

    صحت مند رہنے کے لیے 3 کے بجائے 6 وقت کا کھانا کھائیں

    ایک عمومی خیال ہے کہ دن میں 3 وقت سیر ہو کر کھانا صحت مند رکھتا ہے، لیکن اس بات میں کتنی حقیقت ہے؟ آئیں جانتے ہیں۔

    ایک بین الاقوامی اسپورٹس نیوٹریشن کنسلٹنٹ مشل ایڈمز کا کہنا ہے کہ صرف غذائیت بخش اشیا کھانا ہی صحت کی ضمانت نہیں، بلکہ اہم یہ کہ انہیں اس طرح کھایا جائے کہ وہ جسم کو فائدہ پہنچائیں۔

    مشل کا کہنا ہے کہ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو وہ ہمارے جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے، اس توانائی کا ایک مخصوص وقت ہوتا ہے جس کے اندر اسے استعمال کرنا ہوتا ہے، اگر اس وقت میں اس توانائی کو استعمال نہ کیا جائے تو یہ چربی میں تبدیل ہوجاتی ہے اور وزن میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

    مشل کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں، تو 3 وقت سیر ہو کر کھانے کا خیال چھوڑ دیں اور اس کی جگہ دن میں 6 وقت کھانا کھائیں۔

    مزید پڑھیں: موٹاپے سے بچنے کے لیے رات کا کھانا دن میں کھائیں

    اس بات کی ایک توجیہہ یہ بھی ہے کہ 2 کھانوں کے درمیان آنے والا وقفہ بہت زیادہ ہوتا ہے جس میں آپ کی بھوک چمک اٹھتی ہے لہٰذا جب کھانا آپ کے سامنے آتا ہے تو آپ معمول سے زیادہ کھا لیتے ہیں، یوں آپ کی وزن کم کرنے کے لیے بھوکا رہنے کی کوشش ضائع ہوجاتی ہے۔

    مشل کا کہنا ہے کہ 3 وقت کھانے کے بجائے اپنے کھانے کو 6 وقت میں تقسیم کریں اور کھانے کی مقدار کم رکھیں۔

    اس سے نہ صرف آپ کی بھوک قابو میں رہے گی بلکہ کھائی جانے والی تمام غذائیت جزو بدن ہو کر آپ کو صحت مند بنائے گی۔ اس طریقے پر عمل کر کے آپ کو کسی چیز سے پرہیز بھی نہیں کرنا پڑے گا اور آپ سب کچھ کھا سکیں گے۔

    مشل کے مطابق اپنے کھانے کا شیڈول یوں بنائیں۔

    ناشتہ: صبح 8 بجے

    اسنیکس 1: صبح ساڑھے 10 بجے

    دوپہر کا کھانا: 1 بجے

    اسنیکس 2: شام ساڑھے 4 بجے

    رات کا کھانا: شام 7 بجے

    اسنیکس 3: رات ساڑھے 9 بجے


    آپ کو کتنی کیلوریز درکار ہیں؟

    ماہرین کے مطابق کیلوریز کی اسٹینڈرڈ مقدار مردوں کے لیے فی کلو 28 اور خواتین کے لیے 25 ہے۔

    آپ کو دن میں کتنی کیلوریز درکار ہیں، یہ جانے کے لیے اپنے موجودہ وزن کو 28 (مرد) یا 25 (خاتون) سے ضرب دیں، یہ حساب آپ کو بتائے گا کہ دن میں کتنی کیلوریز آپ کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔

  • امرود بلڈ پریشر میں کمی کے لیے معاون

    امرود بلڈ پریشر میں کمی کے لیے معاون

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو اپنا بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے دواؤں کا سہارا لینا پڑتا ہے تاہم کچھ غذائیں بھی یہ کام سر انجام دیتی ہیں۔

    انہی میں سے ایک امرود بھی ہے۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ امرود بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے نہایت مفید اور مؤثر ہے۔

    سرد تر مزاج کا حامل پھل امرود فرحت بخش اور لذت سے بھرپور ہوتا ہے، امرود میں وٹامن اے اور سی کے علاوہ کیلشیئم بھی پایا جاتا ہے، جو بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ان غذاؤں سے اپنا بلڈ پریشر گھٹائیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امرود میں موجود اجزا خون کی روانی کو کم کر کے بہاؤ متوازن کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے ہائی بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    علاوہ ازیں امرود میں کئی طرح کے وٹامن موجود ہیں جو جسم کو صحت مند رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ امرود دل کی بیماریوں کے لیے بھی مفید ہے۔

    ماہرین کے مطابق امرود جلد کی حفاظت بھی کرتا ہے جبکہ ہاضمہ بہتر بنانے اور وزن کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

  • نرسنگ کے شعبے کے لیے مربوط حکمت عملی بنا رہے ہیں: وفاقی وزیر صحت

    نرسنگ کے شعبے کے لیے مربوط حکمت عملی بنا رہے ہیں: وفاقی وزیر صحت

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ صحت عامر کیانی نے کہا ہے کہ نرسنگ کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے مربوط حکمتِ عملی بنائی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وفاقی وزیرِ صحت نے ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کے ہم راہ مشترکہ پریس کانفرنس کی، عامر کیانی نے کہا کہ صحت کے شعبے میں بڑے پیمانے پر اصلاحات لا رہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”امید ہے ڈبلیو ایچ او انسدادِ پولیو و خسرہ کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وزیرِ صحت”][/bs-quote]

    وفاقی وزیرِ صحت نے کہا ’ہم شعبۂ صحت میں بہتری کے لیے عالمی ادارۂ صحت سے بھرپور شراکت داری چاہتے ہیں۔‘

    وفاقی وزیرِ صحت عامر کیانی نے مزید کہا ’سربراہ ڈبلیو ایچ او کے دورۂ پاکستان پر شکر گزار ہیں، حکومت صحتِ عامہ کی بہتری اور انسدادِ پولیو کے لیے پُر عزم ہے۔‘

    عامر کیانی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے شعبۂ صحت میں بہتری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کو سراہا، ڈاکٹر ٹیڈروس نے قومی انسدادِ خسرہ مہم کی کام یابی کی بھی تعریف کی۔

    وفاقی وزیرِ صحت نے مزید کہا کہ امید ہے ڈبلیو ایچ او انسدادِ پولیو و خسرہ کے لیے تعاون جاری رکھے گا، تحریکِ انصاف کی حکومت پولیو کے خاتمے کے لیے پُر عزم ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  وفاقی وزیرصحت کی سربراہ ڈبلیوایچ او سے ملاقات،شعبہ صحت میں بھرپور تعاون جاری رکھنے پر اتفاق


    واضح رہے کہ دو دن قبل عالمی ادارۂ صحت ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایدھنم پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے تھے، گزشتہ روز انھوں نے پولیو ڈونر کانفرنس میں شرکت کی۔

    حکومت نے کی جانب سے 24 اکتوبر سے چلائی جانے والی ملک گیر قومی انسدادِ پولیو مہم کو عالمی ادارۂ صحت نے تاریخ کی کام یاب ترین مہم قرار دیا تھا، ڈونرز کانفرنس کا مقصد ڈونرز کو انسدادِ پولیو کے لیے پی ٹی آئی حکومت کی 3 سالہ ضرورتوں سے آگاہ کرنا تھا۔

  • غسل کے بعد ہمارے دماغ کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟

    غسل کے بعد ہمارے دماغ کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟

    اگر آپ دن بھر کے تھکے ہوئے، ذہنی تناؤ کا شکار ہوں اور کسی مسئلے کا حل سوچنا چاہ رہے ہوں لیکن اس میں ناکام ہوں، تو ایسی کیا شے ہوسکتی ہے جو آپ کے دماغ کو ہلکا پھلکا کر کے تازہ دم کردے جس سے آپ نئے سرے سے منطقی انداز سے سوچنے کے قابل ہوجائیں؟

    شاید آپ کا جواب ہو بھرپور نیند لینا، کوئی مزیدار چیز کھانا، یا ٹی وی دیکھنا؟ لیکن آپ کا جواب غلط ہے۔ درست جواب ہے غسل کرنا۔

    ہم میں سے کئی افراد نے اس بات کا مشاہدہ کیا ہوگا کہ غسل کرنے کے بعد دماغ نہایت ہلکا پھلکا ہوجاتا ہے اور یہی وہ وقت ہوتا ہے جب آپ کے دماغ میں مسئلوں کا بہترین حل اور نت نئے آئیڈیاز جنم لیتے ہیں۔

    لیکن سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ ماہرین نے اس کی وجہ تلاش کرلی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غسل کرتے وقت ہمارا دماغ بند ہوجاتا ہے اور وقتی طور پر سوچنے سمجھنے کے کام سے آزاد ہوجاتا ہے۔

    تھوڑی دیر بعد یہ پھر سے کام کرنے کی حالت میں آتا ہے اور اس وقت اس میں بھرپور توانائی ہوتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ وہ وقت ہوتا ہے جب دماغ کو کسی کام پر لگانے کے لیے مجبور نہیں کرنا پڑتا۔ یہ خود بخود کام کرتا ہے اور پہلے سے زیادہ تخلیقی انداز میں اپنا کام سر انجام دیتا ہے۔