Tag: صحت کی خبریں

  • ذہنی تناؤ سے بچنے اور خوش رہنے کا آسان نسخہ

    ذہنی تناؤ سے بچنے اور خوش رہنے کا آسان نسخہ

    آج کل کے دور میں ہر شخص ذہنی تناؤ کا شکار اور خوشی کی تلاش میں سرگرداں نظر آتا ہے۔ ماہرین نے فوری طور پر ذہنی تناؤ سے نجات پانے اور خوشی حاصل کرنے کا نہایت انوکھا طریقہ بتایا ہے۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ اگر آپ ذہنی تناؤ سے نجات چاہتے ہیں تو چاکلیٹ کو اپنی خوراک کا حصہ بنا لیں۔

    ایک طویل عرصے سے سائنسی و طبی ماہرین کی جانب سے پیش کی جانے والی نئی نئی تحقیقوں نے ثابت کیا ہے کہ چاکلیٹ کھانا نقصان دہ نہیں بلکہ دماغی و جسمانی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔

    حال ہی میں امریکی ریاست کیلی فورنیا کی لوما لنڈا یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق چاکلیٹ میں پائی جانے والی کوکو دماغ کو پرسکون کر کے اس میں خوشی کی لہریں پیدا کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    ماہرین کے مطابق یہ کام چاکلیٹ میں موجود فلیونائیڈز کرتے ہیں۔ چاکلیٹ کے یہ فوائد ہم کسی عام سی چاکلیٹ بار سے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

    مذکورہ تحقیق کے لیے طویل عرصے تک کئی ہزار افراد کی غذائی عادات کا جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ جو افراد چاکلیٹ زیادہ کھاتے تھے ان میں ذہنی تناؤ کی شرح دیگر افراد کے مقابلے میں کم تھی جبکہ وہ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ خوش تھے۔

    تحقیق میں شامل ایک پروفیسر ڈاکٹر لی کا کہنا ہے کہ چاکلیٹ میں موجود مٹھاس ہمارے لیے بے حد فائدہ مند ہے اور ہم جتنی زیادہ چاکلیٹ کھائیں گے اتنا زیادہ خوش رہیں گے۔

    تو پھر کیا اراداہ ہے آپ کا؟ خوشی حاصل کرنے کا یہ طریقہ کچھ زیادہ مہنگا نہیں۔

  • چاولوں کی کون سی قسم صحت کے لیے فائدہ مند؟

    چاولوں کی کون سی قسم صحت کے لیے فائدہ مند؟

    یوں تو چاول نشاستے سے بھرپور غذا ہے اور یہ صحت کے لیے نہایت فائدہ مند غذا سمجھی جاتی ہے، لیکن کیا واقعی ایسا ہی ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چاولوں کے صحت کے لیے مفید ہونے کا انحصار اس بات پر ہے کہ کھائے جانے والے چاول کس قسم کے ہیں۔

    ایک تحقیق میں ماہرین کا کہنا تھا کہ سفید چاول غذائیت کے اعتبار سے کم ہوتے ہیں۔ سفید چاولوں سے ملوں میں پروسیسنگ کے دوران وٹامن بی، آئرن، اور ریشے صاف کردیے جاتے ہیں۔

    گو کہ اس میں آئرن اور وٹامن بی بھرپور مقدار میں موجود ہوتے ہیں اور پروسیسنگ کے باوجود ان کی مقدار سفید چاولوں میں برقرار رہتی ہے لیکن ریشے بالکل صاف ہو جاتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ریشہ ہاضمے کو بہتر بنانے کے لیے نہایت مددگار ہے اور ریشے کے بغیر چاول موٹاپے کا سبب بنتے ہیں۔

    دوسری طرف بھورے یا براؤن چاول اپنے مکمل غذائی اجزا کے ساتھ موجود ہوتے ہیں کیونکہ ان کی پروسیسنگ کے دوران صرف ان کا بیرونی چھلکا نکالا جاتا ہے جو کھانے کے قابل نہیں ہوتا۔

    بھورے چاولوں میں اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامن ای اور ریشہ بھرپور مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک کپ پکے ہوئے بھورے چاولوں میں 3.5 گرام ریشہ ہوتا ہے جبکہ اسی مقدار کے سفید چاولوں میں ایک گرام سے بھی کم ریشہ موجود ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق بھورے چاولوں میں سبالرین نامی ایک اور مادہ موجود ہوتا ہے جو حیرت انگیز طور پر سفید چاولوں میں موجود نہیں ہوتا۔ یہ بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    اسی طرح براؤن چاول ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بھی کم کرتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ چاولوں کو کھانے سے قبل ان کی بہتر قسم کا انتخاب کیا جائے تاکہ ان میں موجود غذائیت سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔

  • خواتین کو کم عقل سمجھنے والے مردوں کے لیے بری خبر

    خواتین کو کم عقل سمجھنے والے مردوں کے لیے بری خبر

    کیا آپ بھی پرانے زمانے کے ان خیالات پر یقین رکھتے ہیں کہ خواتین کم عقل ہوتی ہیں؟ تو پھر آپ کے لیے بری خبر ہے کہ سائنس نے ثابت کردیا ہے کہ خواتین کا دماغ مردوں سے زیادہ فعال ہوتا ہے۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ خواتین مردوں سے زیادہ فعال دماغ رکھتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ مردوں سے زیادہ ڈپریشن، اینزائٹی اور ذہنی امراض کا شکار ہوتی ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے 46 ہزار مرد و خواتین کے دماغوں کا اسکین کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: خواتین اینگزائٹی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

    مختلف مشقوں کے ذریعے معلوم ہوا کہ خواتین کے دماغ کے وہ حصے مردوں سے زیادہ فعال ہوتے ہیں جو جذبات پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ جذبات کے اظہار کے معاملے میں آگے ہوتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کے دماغ کے ان حصوں میں خون کی روانی بہتر ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہ حصے بہتر کام کرتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ ان مخصوص حصوں کے برعکس دیگر دوسرے حصے مردوں میں زیادہ فعال پائے گئے جبکہ دماغ کے کچھ حصے ایسے تھے جو مرد و خواتین میں یکساں طور پر کام کرتے ہیں۔

  • نئے سال کے ارادوں میں صبح جلدی اٹھنا بھی شامل ہے؟ پڑھیں مددگار طریقے

    نئے سال کے ارادوں میں صبح جلدی اٹھنا بھی شامل ہے؟ پڑھیں مددگار طریقے

    آج سال نو کا پہلا دن ہے۔ اگر آپ نے نئے سال میں بہت سے کام کرنے کے ارادے باندھ رکھے ہیں تو یقین جانیں ان کی تکمیل کا پہلا قدم سحر خیزی ہے۔

    صبح جلدی اٹھنا ایک بہترین طرز زندگی کی علامت ہے۔ سحر خیزی کی عادت نہ صرف طبی طور پر فائدہ مند ہے بلکہ یہ زندگی کے دیگر پہلوؤں میں بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

    بعض لوگوں کے لیے صبح اٹھنا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ وہ لاکھ چاہیں تب بھی جلدی نہیں اٹھ پاتے نتیجتاً ان کی صبح کلاسز چھوٹ جاتی ہیں، وہ ہونے علیٰ الصبح والی میٹنگز میں شامل نہیں ہوپاتے جبکہ صبح ہونے والی تمام سرگرمیوں میں وہ دیر سے شریک ہوتے ہیں۔

    یہاں ہم آپ کو کچھ ایسی تجاویز بتارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ صبح جلدی اٹھ سکتے ہیں۔

    تھکے ہوئے ہیں تو سوجائیں

    عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہر رات مقررہ وقت پر ہی سونا بہتر ہے۔ یہ غلط ہے۔ سونے کے لیے بستر پر اسی وقت جانا چاہیئے جب آپ تھکے ہوئے ہوں تاکہ جیسے ہی آپ لیٹیں آپ کو 5 منٹ کے اندر نیند آجائے۔

    اگر آپ مقررہ وقت پر بستر پر لیٹ گئے ہیں اور آپ کو نیند نہیں آرہی تو آپ اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ اس صورت میں آپ کو دیر سے نیند آئے گی اور آپ اگلی صبح تھکن کا شکار ہوں گے۔

    مقررہ وقت پر اٹھیں

    سونے کے برعکس اٹھنے کا وقت مقرر کریں اور روز صبح اسی وقت اٹھیں۔ اگر آپ سونے کا وقت مقرر کریں گے تو روز اسی وقت پر خود بخود آپ کی آنکھ کھل جائے گی۔

    اگر آپ رات کو دیر سے سوئے ہیں تب بھی صبح جلدی اٹھنے سے آپ جلدی تھک جائیں گے اور رات جلد سوجائیں گے یوں آہستہ آہستہ آپ کا معمول بہتر ہوتا جائے گا۔

    الارم ’سنوز‘ کو بھول جائیں

    الارم میں لگے سنوز کے بٹن کو بھول جائیں اور الارم کی پہلی گھنٹی پر اٹھ جائیں۔ اگر آپ کو 6 بجے اٹھنا ہے تو ساڑھے 5 کے بجائے 6 بجے کا ہی الارم لگائیں اور الارم بجتے ہی اٹھ جائیں۔

    انگڑائی لیں

    کیا آپ نے پالتو جانوروں کو غور سے دیکھا ہے؟ یہ نیند سے اٹھنے کے فوراً بعد بھرپور انگڑائیاں لیتے ہیں۔ انگڑائی جسم میں خون کی روانی کو تیز کرتی ہے۔

    رات سونے سے پہلے انگڑائی لینا نیند لانے میں معاون جبکہ نیند سے اٹھنے بعد سستی دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

    پانی پئیں

    نیند سے اٹھنے کے فوراً بعد ایک تو گہرے سانس لیں۔ اس کے بعد ایک گلاس پانی پئیں۔ یہ دونوں چیزیں آپ کے دماغ کو بھرپور آکسیجن فراہم کرے گی۔

    حرکت کریں

    نیند سے اٹھنے کے بعد بستر پر نہ لیٹے رہیں بلکہ اٹھ کر حرکت کریں۔ زیادہ بہتر ہے کہ اٹھنے کے بعد آپ اپنے آفس جانے کے لیے کپڑوں اور جوتوں کی تیاری کریں۔

    یہ نیند بھگانے میں آپ کی مدد کرے گی اور آپ کو تیاری کے لیے جلدی اٹھنے پر بھی مجبور کرے گی۔

  • تعطیلات کا یہ فائدہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    تعطیلات کا یہ فائدہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    کیا آپ جانتے ہیں دفتر اور اپنے کام سے وقفہ لینا اور چھٹیاں کرنا آپ کی عمر میں اضافہ کرسکتا ہے؟

    ہم میں سے کئی ملازمت پیشہ افراد باس کی نظروں میں اچھا بننے کے لیے سالانہ تعطیلات نہیں لیتے یا بہت کم لیتے ہیں، تاہم ماہرین نے خبردار کردیا ہے کہ ایسے افراد قبل از وقت موت کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    فن لینڈ میں کی جانے والی اس تحقیق میں دو گروہوں کی جانچ کی گئی۔ ایک گروہ وہ تھا جو باقاعدگی سے دفتر سے سالانہ تعطیلات لیتا تھا، جبکہ دوسرا سارا سال کام میں جتا رہتا تھا۔

    مزید پڑھیں: دفتر سے تعطیلات لینے کے بے شمار فوائد

    ماہرین نے دیکھا کہ وہ افراد جنہوں نے سالانہ 3 ہفتوں سے زیادہ تعطیلات لیں ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ 37 فیصد کم ہوگیا۔

    ماہرین کے مطابق تعطیلات کام کے دوران ہونے والے ذہنی دباؤ سے نجات کا نہایت آسان طریقہ ہیں۔ ملازمین کا ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا شکار ہونا کمپنیوں کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    اس کے برعکس چند دن کی تعطیلات ملازمین کی ذہنی استعداد اور کارکردگی میں اضافہ کرتی ہیں جو ملازمین اور کمپنی دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

    تو پھر آپ کب سے تعطیلات پر جارہے ہیں؟

  • ابتدائی طبی امداد دیتے ہوئے ان غلطیوں سے بچیں

    ابتدائی طبی امداد دیتے ہوئے ان غلطیوں سے بچیں

    ہم میں سے ہر شخص کسی چھوٹی موٹی بیماری یا جسمانی تکلیف کی صورت میں کچھ احتیاطی تدابیر پر عمل کرتا ہے جو ہم اپنے بچپن سے سنتے آرہے ہیں۔

    اسی طرح جب ہم کسی دوسرے کو تکلیف یا طبی ایمرجنسی کی صورتحال میں دیکھتے ہیں تو فوری طور پر ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، جو اخلاقی طور پر ہمارا فرض بھی ہے، لیکن بعض اوقات ہمیں علم نہیں ہوتا کہ ہماری مدد متاثرہ شخص کی تکلیف کو کم کرنے کے بجائے اور بڑھا دے گی۔

    طبی ماہرین کے مطابق کسی ایمرجنسی کی صورت میں ابتدائی امداد فراہم کرتے ہوئے ان غلطیوں سے بچنا چاہیئے۔

    مرگی کا دورہ

    مرگی کا دورہ پڑنے کی صورت میں مریض کا جسم اکڑ جاتا ہے اور اس کے قریب موجود افراد کو یہ خدشہ ہوتا ہے کہ کہیں اس کی زبان دانتوں تلے آ کر کٹ نہ جائے۔ لہٰذا وہ زبردستی اس کا منہ کھول کر دانتوں کے درمیان کوئی چیز رکھ دیتے ہیں۔

    یاد رکھیں، مرگی کے مریض کے ساتھ زور آزمائی کرنا یا زبردستی اس کا منہ کھلوانا اس کے دانتوں کو توڑنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    یہ خیال دل سے نکال دیں کہ اس کی زبان دانتوں کے درمیان آکر کٹ سکتی ہے کیونکہ جسم کے دیگر حصوں کی طرح مریض کی زبان بھی اکڑ جاتی ہے لہٰذا وہ اپنی جگہ پر ہی رہتی ہے۔

    جلنے کی صورت میں

    اگر آپ کے قریب موجود کسی شخص کے جسم کا کوئی حصہ جل جائے تو فوراً اس پر کوئی کریم لگانے سے گریز کریں۔

    جلے ہوئے حصے کو 10 سے 15 منٹ کے لیے ٹھنڈے پانی میں رکھیں یا ٹھنڈے پانی کی دھار دیں۔ جلنے کے 20 منٹ بعد کریم لگانا بہتر ہے۔

    ایکسیڈنٹ کی صورت میں

    اگر خدانخواستہ آپ کا سامنا سڑک پر کسی حادثے سے ہو تو متاثرین کی سب سے بہترین مدد یہ ہے کہ آپ جلد سے جلد ایمبولینس کو بلوائیں۔

    الٹی ہوئی گاڑیوں سے زخمی افراد کو کھینچ کھانچ کر نکالنا نہایت خطرناک ہے کیونکہ آپ کو نہیں معلوم کہ اندر موجود شخص کس طرح کا زخمی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو آپ اس کی مدد کرنے کے بجائے اسے مزید نقصان پہنچا دیں۔

    ایمبولینس کا تربیت یافہ عملہ جانتا ہے کہ گاڑیوں میں پھنسے افراد کو کس طرح نکالنا ہے لہٰذا انہیں ان کا کام سر انجام دینے دیں۔ آپ صرف اتنا کریں کہ گاڑی سے باہر موجود جسم کے حصے سے خون کو (اگر بہہ رہا ہو تو) روکنے کی کوشش کریں۔

    چوکنگ کی صورت میں

    کھانا کھاتے یا پانی پیتے ہوئے کسی کو یکدم جھٹکا لگے اور کھانا اس کی سانس کی نالی میں پھنس جائے تو پیٹھ پر مارنا ایک غلط عمل ہے۔ اس کے برعکس پیٹھ کو سہلایا جائے۔

    فروسٹ بائٹ کی صورت میں

    سرد علاقوں میں رہنے والے افراد اکثر فروسٹ بائٹ کا شکار ہوجاتے ہیں یعنی سخت سردی کے باعث ان کے جسم کے کسی حصہ میں خون جم جاتا ہے۔ اگر اسے فوری بحال نہ کیا جائے تو جسم کا یہ حصہ ناکارہ بھی ہوسکتا ہے۔

    فروسٹ بائٹ کی صورت میں اس حصے کو رگڑنے یا تیز گرم پانی میں ڈالنے سے گریز کریں۔ متاثرہ حصے کو نیم گرم پانی میں ڈبوئیں اور آہستہ آہستہ خون کی روانی بحال ہونے دیں۔

    بخار کی صورت میں

    ایک عام خیال یہ ہے کہ بخار ہونے کی صورت میں مریض کو گرم کپڑوں سے ڈھانپ دیا جائے تاکہ اسے پسینہ آئے اور اس سے بخار اتر جائے۔

    درحققیت بخار کے مریض کو معمول کے مطابق رہنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس کے جسم کا زائد درجہ حرات باہر نکل جائے۔

    سب سے اہم بات

    کسی کی مدد کرتے ہوئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ حواس بحال رکھتے ہوئے منطقی تدابیر اپنائیں۔ اچانک، بغیر سوچے سمجھے مدد کے لیے دوڑ پڑنے اور جو سمجھ آئے وہ کرنے سے گریز کریں۔

  • سر درد سے 10 منٹ میں چھٹکارہ حاصل کریں

    سر درد سے 10 منٹ میں چھٹکارہ حاصل کریں

    سر درد ایک ناقابل برداشت تکلیف ہے اور تقریباً ہر شخص کو اکثر اس کا سامنا ہوتا ہے۔

    سر میں درد کی تکلیف بعض اوقات ہاتھ پیروں کو بے جان کر دیتی ہے اور اس کا شکار شخص کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں رہتا، یہاں تک کہ کسی دوا یا قدرتی طریقے سے سر درد خود ہی کم ہوجائے۔

    تاہم آج ہم آپ کو اس تکلیف دہ کیفیت سے جان چھڑانے کا نہایت آسان طریقہ بتا رہے ہیں۔ اس کے لیے آپ کو ایکو پریشر کا طریقہ اپنانا ہوگا۔

    ایکو پریشر ایکو پنکچر ہی کی طرح چینی طریقہ علاج ہے جس میں جسم کے مخصوص حصوں پر مساج یا دباؤ کے ذریعے مختلف تکالیف کا علاج کیا جاسکتا ہے۔

    اس طریقہ علاج میں بمشکل 30 سیکنڈز یا ایک منٹ کا وقت لگے گا۔ اس پر عمل کرنے کے لیے سب سے پہلے آرام دہ حالت میں بیٹھ یا لیٹ جائیں اور بالکل پرسکون ہوجائیں۔

    اب مندرجہ ذیل بتائے جانے والے مقامات پر ہلکے ہاتھوں سے مساج کریں اور دباؤ ڈالیں۔ مساج کے بعد عموماً 10 سے 15 منٹ کے اندر سر درد غائب ہوجائے گا۔

    ناک کی جڑ کے اوپر اور دونوں بھنوؤں کے بالکل درمیانی جگہ پر مساج آنکھوں کو تھکن اور سر درد سے نجات دلا سکتا ہے۔


    بھوؤں کے ان مقامات پر مساج آپ کو سر درد کے ساتھ نزلے سے بھی چھٹکارہ دلائے گا۔ اس مقام پر ایک منٹ تک دائروں کی صورت میں مساج کریں۔


    گال کی ہڈی کے نیچے گڑھے کو ہاتھ سے چھو کر محسوس کریں۔ اس مقام پر ہلکے ہاتھ سے مساج یا دباؤ ڈالنا سر درد کے ساتھ سانس کے امراض اور دانت کے درد میں بھی کمی کرے گا۔


    گردن کے ان مقامات کو دبانا یا مساج کرنا آدھے سر کے درد، آنکھوں اور کانوں کی تکلیف سے نجات دلائے گا۔


    کان کے اوپر اس جگہ پر مساج بھی آنکھوں کی تھکن اور سر درد کو کم کرنے میں مددگار ہوگا۔


    ہاتھ کے اس مقام پر مساج پیٹھ کے درد، دانت کے درد اور سر درد میں کمی جبکہ گردن کے تنے ہوئے اعصاب کو پرسکون حالت میں لے آئے گا۔

    تصاویر بشکریہ: برائٹ سائیڈ

  • سردیوں کے پھل نارنگی میں چھپے بے شمار فوائد

    سردیوں کے پھل نارنگی میں چھپے بے شمار فوائد

    سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی فضا میں خشک پتوں اور نارنگی کی خوشبو پھیل جاتی ہے۔ وٹامن سی سے بھرپور یہ پھل جو صرف سردیوں میں ہی دستیاب ہوتا ہے اپنے اندر بےشمار فوائد رکھتا ہے۔

    orange-5

    آئیے دیکھتے ہیں اس پھل سے ہمیں کیا کیا فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیب کی طرح اگر آپ روز ایک نارنگی کھائیں تو آپ متعدد بیماریوں سے بچے رہنے کے ساتھ ساتھ صحت مند بھی رہیں گے۔

    نارنگی وٹامن سی سے بھرپور ہوتی ہے اور ان کے روزانہ استعمال سے جسم کا مدافعتی نظام فعال اور مضبوط ہوتا ہے۔

    نارنگی میں اینٹی آکسیڈنٹ بھی موجود ہوتا ہے جو انسانی جلد کے لیے انتہائی مفید ہے۔ روز نارنگی کھانے سے جلد کے ڈھلکنے کا عمل سست ہوجائے گا اور آپ جوان نظر آئیں گے۔

    orange-2

    اس میں پوٹاشیم، وٹامن اے اور سی ہوتے ہیں جو آنکھوں کے لیے نہایت مفید ہیں۔

    نارنگی میں موجود وٹامن سی آپ کو سردیوں کے امراض جیسے نزلہ اور زکام سے بھی حفاظت دیتا ہے۔

    اس پھل میں موجود فائبر انسانی معدے کے لیے نہایت ضروری ہے کیونکہ یہ معدے کے جملہ امراض سے نجات دلاتا ہے۔ یہ قبض اور معدے کے السر سے بھی نجات دلاتا ہے۔

    نارنگی کھانے میں تو فائدہ مند ہے ہی لیکن اس کے چھلکے بھی اپنے اندر بے شمار خوبیاں رکھتے ہیں جنہیں مندرجہ بالا طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔

    ornage-4

    اس کے چھلکے میں اینٹی بیکٹیریل، فنگل اور کلینزنگ کی خاصیت موجود ہوتی ہے۔ اگر انہیں جلد پر رگڑا جائے تو یہ جلد کو صاف کرتے ہیں۔

    اگر گھر میں کسی قسم کی بدبو محسوس ہورہی ہو تو نارنگی کے چھلکے ابال کر ان میں دار چینی یا لونگ شامل کر کے اس کی بھاپ گھر میں دیں۔ اس کی شاندار خوشبو سے آپ کا گھر معطر ہوجائے گا۔

    نارنگی کے چھلکوں کی انتہائی معمولی مقدار کو کھانوں میں شامل کر لیا جائے تو کھانوں میں سے شاندار خوشبو آئے گی جبکہ کھانا بھی انتہائی ذائقہ دار ہو جائے گا۔

    orange-3

    جن لوگوں کو کولیسٹرول کی شکایت ہے انہیں چاہیئے کہ وہ اپنے کھانے میں نارنگی کے چھلکوں کی ذرا سی مقدار شامل کرلیں۔ یہ بہت جلد جسم کے کولیسٹرول کو معمول کی سطح پر لے آتے ہیں۔

    نارنگی کے چھلکوں کو پیس کر پاؤڈر بنا کر کھانے سے نظام انہضام فعال اور بیماریوں سے پاک ہوجاتا ہے۔

    تو پھر ان سردیوں میں خوب نارنگی کھائیں اور اس کے بے شمار فوائد حاصل کریں۔

  • نومولود بچے سے ملنے کے لیے جاتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھیں

    نومولود بچے سے ملنے کے لیے جاتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھیں

    ایک نئی زندگی کا اس دنیا میں آنا ایک طرف تو والدین اور قریبی افراد کے لیے خوشی کا باعث بنتا ہے، تو دوسری طرف کچھ مسائل پیدا کرنے کا باعث بھی بنتا ہے خصوصاً نومولود بچے اور ماں کو درکار ضروریات کو فوری طور پر پورا کرنے کے لیے کچھ مشکل بھی پیش آسکتی ہے۔

    خصوصاً جب کسی گھر میں پہلی بار نومولود بچے کی آمد ہو تو ایسے میں والدین اور دیگر اہل خانہ کی مشکل اور بھی بڑھ جاتی ہے جس سے نمٹنے کے لیے کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔

    ایسے میں نومولود بچے سے ملتے ہوئے کچھ باتوں اور احتیاطی تدابیر کا خیال رکھنا چاہیئے تاکہ گھر والے مزید مشکل میں مبتلا نہ ہوں، یہ تدابیر کچھ یوں ہیں۔

    نومولود کی آمد کی خبر سنتے ہی اسپتال کی طرف دوڑ لگانا مناسب نہیں چاہے آپ کتنے ہی قریبی عزیز کیوں نہ ہوں۔ نومولود بچے اور ماں سے ملنے کے لیے کم از کم 24 گھنٹے بعد جائیں۔ البتہ اگر آپ سے مدد طلب کی جائے تو اسپتال جانے میں کوئی حرج نہیں۔

    ملنے کے لیے جاتے ہوئے پرفیوم اور سگریٹ کے استعمال سے پرہیز کریں۔

    اگر آپ ننھے بچے کی تصویر لینا چاہتے ہیں تو پہلے والدین سے اجازت لیں اور اجازت ملنے پر بغیر فلیش کے تصویر کھینچیں۔

    نومولود بچہ اپنا زیادہ تر وقت سوتے ہوئے گزارتا ہے لہٰذا کمرے میں شور مت کریں۔

    جب ماں بچے کو دودھ پلانے لگے تو کمرے سے باہر چلے جائیں۔

    بچہ اپنے بستر میں آرام سے سو رہا ہوتا ہے لہٰذا پیار جتانے کے لیے اسے گود میں اٹھانے، ٹہلانے اور چومنے سے گریز کریں۔ اس سے بچہ ڈسٹرب ہوسکتا ہے۔

    آدھے گھنٹے سے زیادہ ملاقات غیر ضروری ہے، بچے اور ماں کو آرام کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا طویل ملاقات سے اہلخانہ کو بے آرام نہ کریں۔

    سب سے اہم بات یہ کہ اگر آپ کسی بھی بیماری میں مبتلا ہیں تو نومولود سے ملنے کا ارادہ ملتوی کردیں اور اپنی صحت یابی کا انتظار کریں۔ چھوٹے بچے نہایت حساس اور نازک ہوتے ہیں لہٰذا معمولی سے جراثیم بھی ان کے لیے مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔

  • چائے پینی ہے یا کافی؟ آپ کا ڈی این اے بتائے گا

    چائے پینی ہے یا کافی؟ آپ کا ڈی این اے بتائے گا

    بعض افراد کو چائے بے حد پسند ہوتی ہے جبکہ کچھ کو کافی، تاہم چائے کافی کی اس پسند ناپسند کا انحصار ہماری جینیات پر ہوتا ہے۔

    نیچر سائنٹفک رپورٹس نامی جریدے میں چھپنے والی ایک تحقیق کے مطابق ہمارے چائے یا کافی کو پسند کرنے کا انحصار ہماری جینیات یا ڈی این اے پر ہوتا ہے۔

    وہ افراد جن کی جینیات تلخ اور کھٹے ذائقوں کو برداشت کرسکتی ہوں، صرف ایسے افراد ہی تلخ کافی پینا پسند کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس بعض افراد کی جینیات تلخ ذائقوں کے حوالے سے حساس ہوتی ہے، ایسے افراد قدرتی طور پر چائے پینا پسند کرتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہماری جینیات نے ذائقوں کے حوالے سے بھی ارتقائی مراحل طے کیے اور مختلف ذائقے پہچاننے کی صلاحیت کی حامل ہوتی گئیں۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ سیاہ اور اسٹرونگ کافی پینے والے ذہنی خلل کا شکار افراد ہو سکتے ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق وہ افراد جو مختلف فلیورز کی جگہ تلخ ذائقے پسند کرتے ہیں ان میں نفسیاتی الجھنوں، خود پسندی اور اذیت رسانی کا رجحان پایا جاتا ہے۔

    اس کے برعکس دودھ اور مٹھاس سے بھری کافی پینے والوں میں لچک، ہمدردی اور تعاون کا جذبہ زیادہ ہوتا ہے۔