Tag: صحت کی خبریں

  • جوڑوں کے اذیت ناک درد سے بچیں

    جوڑوں کے اذیت ناک درد سے بچیں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج گٹھیا یا جوڑوں کے درد کی بیماری سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ آرتھرائٹس نامی اس بیماری کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بالواسطہ یا بلا واسطہ اثرات اور کیلشیئم کی کمی شامل ہیں۔

    آرتھرائٹس یا جوڑوں کا درد ایک عام مرض ہے جس کی کئی اقسام ہیں۔ گٹھیا میں بدن کے مختلف جوڑوں پر سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا درد شدید ہوسکتا ہے۔ یہ مرض طویل عرصے تک مریض کو شدید تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔

    cure

    طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کا مرض مرد و خواتین اور بچوں کو کسی بھی عمر میں اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    مرض کی علامات

    گٹھیا کے درد کی عام علامات میں شدید درد، سوجن، جوڑوں میں حرکت کی طاقت کم ہوجانا اور ان کے حرکت کرنے میں فرق آجانا شامل ہیں۔

    ان علامات کے ساتھ بعض مریض کو بخار، وزن میں تیزی سے کمی اور تھکاوٹ کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    علاج

    اگر ابتدائی مراحل میں اس مرض کی تشخیص کر لی جائے تو نہ صرف آسانی سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ دیگر اعضا کو بھی مزید نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس سے نجات کے لیے سب سے آسان ترکیب جوڑوں کو متحرک رکھنا ہے۔ آسان ورزشیں (معالج کے مشورے کے مطابق) اس بیماری میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

    آرتھرائٹس کا شکار جوڑوں کو آرام دینے کے لیے ماہرین یوگا بھی تجویز کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں یوگا کے ایسے پوز جن میں کمر اور گردن کو آسانی سے حرکت دی جاسکے مفید ہیں۔

    جوڑوں کے درد میں سبز چائے کا استعمال بھی مفید ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 4 کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیائی عناصر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔

    سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

    green-tea

    ماہرین کے مطابق ہلدی کا استعمال بھی جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ کھانے پر چھڑک کر روزانہ استعمال کریں۔

    کیلشیئم سے بنی چیزوں کا استعمال بڑھا دیں۔ کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیاں کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    ہڈیوں اور جوڑوں کی تکالیف کی ایک بڑی وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی ہے۔ اس کے حصول کا سب سے آسان طریقہ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں بیٹھنا ہے۔

    مزید پڑھیں: وٹامن ڈی کی کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں

    کیا نہ کریں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڈیوں یا جوڑوں کی تکلیف کے لیے مختلف کریموں سے مالش سے گریز کیا جائے۔ یہ مرض کو کم کرنے کے بجائے بعض اوقات بڑھا دیتی ہیں۔

    arthritis-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف معالج کی جانب سے تجویز کی جانے والی کم پوٹینسی والی کریموں کی مہینے میں ایک بار مالش ہی مناسب ہے، اور اس کے لیے بھی زیادہ تکلیف کا شکار اعضا پر زور آزمائی نہ کی جائے۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • رواں برس سندھ میں پولیو کیسز کی تعداد صفر

    رواں برس سندھ میں پولیو کیسز کی تعداد صفر

    کراچی: انسداد پولیو کی صوبائی ٹاسک فورس کے مطابق مشترکہ کاوش سے سندھ میں اس سال پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، رواں برس 1 لاکھ 18 ہزار سے زائد بچوں کے والدین نے ویکسینیشن سے انکار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت انسداد پولیو کی صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ مشترکہ کاوش سے سندھ میں اس سال پولیو کا کیس رپورٹ نہیں ہوا، ہماری حکومت کی کمٹمنٹ ہے کہ پولیو کا خاتمہ کریں۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دی گئی کہ ستمبر میں کراچی کے 11 مقامات سے نمونے لیے گئے، ستمبر میں سکھر سے پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔ اپریل سے ستمبر تک کراچی میں ایک لاکھ سے زائد بچوں کی ویکسی نیشن نہ ہوسکی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایک لاکھ 18 ہزار557 بچوں کے والدین نے ویکسی نیشن سے انکار کیا، 96 ہزار 906 بچوں کی گھر پر نہ ہونے کے باعث ویکسی نیشن نہ ہوسکی۔ دیہی سندھ میں 88 ہزار 464 بچے گھروں پر نہ ہونے کے سبب ویکسی نیشن سے محروم رہ گئے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے تمام اسکولوں میں ٹیم بھیج کر بچوں کی ویکسی نیشن کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ صرف افغانستان اور پاکستان ہی دو ممالک ہیں جہاں پولیو پایا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کاوشیں مزید تیز اور بہتر کر کے پولیو کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ رواں برس اب تک ملک میں پولیو کے صرف 4 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے 3 بلوچستان اور ایک خیبر پختونخواہ میں ہے۔

    سنہ 2017 میں پولیو کے 8 کیسز رپورٹ ہوئے، سنہ 2016 میں 20، سنہ 2015 میں 54 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    اینڈ پولیو پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز کی بلند ترین شرح سنہ 2014 میں دیکھی گئی جب ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد 306 تک جا پہنچی تھی۔

    یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔ اس کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں تھی۔ اسی سال پڑوسی ملک بھارت پولیو فری ملک بن گیا۔

  • ویڈیو: غذائی اشیا میں کی جانے والی یہ جعلسازیاں آپ کو خوفزدہ کردیں گی

    ویڈیو: غذائی اشیا میں کی جانے والی یہ جعلسازیاں آپ کو خوفزدہ کردیں گی

    آج کے دور میں یہ کہنا مشکل ہے کہ ہم جو کچھ بھی کھاتے ہیں وہ واقعی تازہ اور خالص ہے یا کوئی ملاوٹ زدہ شے۔

    آج ہم آپ کو ایسی ہی کچھ معلومات بتانے اور دکھانے جارہے ہیں جنہیں جان کر آپ حیران رہ جائیں گے کہ کھانے کے نام پر کس کس طرح ہم سے جعلسازیاں کی جاتی ہیں۔

    سیب

    آپ کو لگتا ہے چمکتا ہوا سیب تازہ ہے؟ اسے نیم گرم پانی سے دھوئیں، اسے چمکدار بنانے کے لیے اس پر لگایا گیا موم اتر جائے گا اور اس ’مزیدار سیب‘ کی اصلیت واضح ہوجائے گی۔

    جوسز

    رنگین جوس کو ایک کپ میں ڈالیں اور ایک عدد ٹشو پیپر اس میں ڈال دیں۔ جوس کا رنگ ٹشو میں منتقل ہوجائے گا اور پیچھے رہ جائے گا کیمیکل اور مصنوعی شوگر ملا پانی۔

    کپ کیک

    کپ کیک کھانا مزیدار لگتا ہے؟ ایک چھلنی میں اسے اچھی طرح دھوئیں۔ کیک کا سارا مواد چھلنی سے بہہ جائے گا اور جانتے ہیں آخر میں کیا بچے گا؟ انسانی جسم کے لیے مضر سینتھٹک فائبر۔

    مکھن

    مکھن کا استعمال کرتے ہوئے آپ کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ مارجرین اور مکھن میں فرق ہے، مارجرین مصنوعی طریقے سے تیار کیا جاتا ہے جبکہ مکھن دودھ اور کریم سے بنایا جاتا ہے۔

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے زیر استعمال مکھن ملاوٹ شدہ ہے تو ایک ٹکڑا گرم پانی میں ڈال کر ہلائیں۔ خالص مکھن پانی میں حل ہوجائے گا جبکہ مارجرین حل نہیں ہوگا۔

    مزید معلومات کے لیے ویڈیو دیکھیں۔

  • بدنما گردن کو خوبصورت بنائیں

    بدنما گردن کو خوبصورت بنائیں

    لمبی اور سڈول گردن جسمانی خوبصورتی کا اہم حصہ ہے اور اگر گردن چہرے سے موٹی یا بے ڈھب ہو تو خوبصورت چہرے کا تاثر بھی بگاڑ سکتی ہے۔

    گردن کی ساخت موٹاپے یا بعض اوقات ٹانسلز کی وجہ سے خراب ہوجاتی ہے۔ لیکن بے فکر ہوجائیں، آپ کسی بھی قسم کی گردن کو چند آسان تراکیب کے ذریعے خوبصورت بنا سکتے ہیں۔

    گردن کی ورزشیں

    گردن سے زائد چربی ختم کرنے کے لیے گردن کی مخصوص ورزشیں فائدہ مند ثابت ہوں گی جو مندرجہ ذیل ہیں۔

    گردن کو آگے اور پیچھے کریں اور اس دوران منہ کو کھولیں اور بند کریں، یہ عمل 5 بار دہرائیں۔

    گردن کو پیچھے کی طرف لے جائیں اور آسمان کو چومنے کی کوشش کریں۔ یہ عمل 30 سیکنڈ تک دہرائیں۔

    اپنی گردن کو جتنا ممکن ہو دائیں اور بائیں طرف لے جائیں۔ اسی طرح پیچھے کی طرف لے جائیں اور 10 سیکنڈ تک اسی پوزیشن میں رکھیں۔

    گردن کو سیدھا رکھتے ہوئے ہونٹوں کو اس انداز سے حرکت دیں جس سے گردن کی جلد پر کھنچاؤ ہو۔

    گردن پر ماسک لگائیں

    ویسے تو آپ جب بھی چہرے پر کوئی بیوٹی ٹپ آزمائیں یا میک اپ کریں تو گردن کو ہرگز نہ بھولیں۔ تاہم گردن کے لیے کچھ مخصوص ماسک بھی ہیں۔

    ایک عدد انڈے کی زردی، ایک چائے کا چمچ زیتون کا تیل اور ایک چائے کا چمچ شہد لیں۔ تینوں اشیا کو مکس کر کے گردن پر لگائیں اور 15 منٹ بعد دھولیں۔

    گردن کا مساج

    وقت ملنے پر گردن کا مساج بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے ہاتھوں کو اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر دونوں جانب حرکت دیں۔ کوشش کریں کہ ہاتھوں کا دباؤ ہلکا رکھیں۔

  • بیکری مصنوعات میں گندے انڈوں کے استعمال کا  نیٹ ورک ختم کردیا: وزارتِ خوراک

    بیکری مصنوعات میں گندے انڈوں کے استعمال کا نیٹ ورک ختم کردیا: وزارتِ خوراک

    لاہور: پنجاب حکومت کے وزیر ِ خوراک سمیع اللہ کا کہنا ہے کہ گندے انڈے فروخت کرنے والی ہیچریوں ( انڈے پیدا کرنے والے فارم) کے خلاف منظم کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخوراک سمیع اللہ خان کا کہنا تھا کہ گندے انڈے خرید کر پاؤڈر بنانے والی فیکٹریاں سیل کی جاچکی ہیں ، جبکہ اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث افراد کو بے نقاب کردیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گندے انڈوں کا معاملہ 90 ہزار خراب انڈوں کی برآمدگی سے شروع ہوا تھا جس کے بعد چیچہ وطنی اور بورے والا سے بھی 22 لاکھ خراب انڈے برآمد کیے گئے۔

    سمیع اللہ نے بتایا کہ یہ خراب انڈے صرف اور صرف بیکری مصنوعات کی تیاری میں استعمال ہوتے تھے، جو کہ انسانی صحت کے لیے کسی صورت فائدہ مند نہیں تھا۔

    پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ گندے انڈے فروخت کرنے والی ہیچریوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ہےاور ان سے انڈے خرید کر پاؤڈر بنانے والی فیکٹریاں بھی سیل کرکے اس گھناؤنے نے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتتہ سال بھی پنجاب میں گندے انڈوں کی بھرمار ہوگئی تھی ، فوڈ اتھارٹی نے مانگا منڈی لاہور کے قریب انڈوں سے پاؤڈر بنانے والی فیکٹری پر چھاپہ مارا تھا جہاں سے ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کے 11 لاکھ گندے انڈے برآمد ہوئے تھے ، یہ انڈے بسکٹ بنانے والی معروف کمپنیوں کو فروخت کیے جانے تھے ۔

  • کم خوراکی طویل زندگی جینے میں مددگار

    کم خوراکی طویل زندگی جینے میں مددگار

    اگر آپ لمبی عمر چاہتے ہیں تو کم کھانا کھائیں، طبی ماہرین کے مطابق کم خوراکی سے بڑھتی عمر کے جسم پر پڑنے والے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

    آسٹریلین یونیورسٹی میں کی جانے والی نئی تحقیق کے مطابق کم کھانا صحت مند اور لمبی زندگی گزارنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق اس طرح جسمانی نظام مسلسل مرمت ہوتا رہتا ہے۔ کم کیلوریز والی خوراک خاص طور پر طویل اور صحت مند زندگی گزارنے کے لیے مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

    تحقیقی مطالعے کی سربراہ ماہر حیاتیات ڈاکٹر مارگو کہتی ہیں کہ کم کھانا جسم کےخلیات کو نقصان، تباہی اور کینسر کے خطرے سے بچاتا ہے جبکہ صحت مند بڑھاپے کا سبب بھی بنتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ خوراک کی مقدار میں کمی سےخلیات کی ری سائیکلنگ کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے دہی کھانے والے افراد بھی لمبی زندگی جیتے ہیں۔

    دنیا کی معمر ترین خاتون ایما مورنو کا کہنا ہے کہ ان کی طویل العمری کا راز روز کچے انڈے کھانا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ جب وہ نوعمر تھیں تب انہیں خون کی کمی کا مرض اینیمیا لاحق ہوا جس کے لیے ڈاکٹرز نے انہیں تجویز کیا کہ وہ روزانہ کچا انڈہ کھائیں۔ اس کے بعد سے وہ اب تک اس عادت پر کاربند ہیں۔

  • ورلڈ بینک کی پاکستان میں آبادی میں اضافے پر قابو پانے کے لیے تعاون کی پیش کش

    ورلڈ بینک کی پاکستان میں آبادی میں اضافے پر قابو پانے کے لیے تعاون کی پیش کش

    اسلام آباد: ورلڈ بینک نے پاکستان میں آبادی میں اضافے اور غذائی قلت پر قابو پانے کے لیے تعاون کی پیش کش کی ہے، اس سلسلے میں عالمی بینک کے ایک وفد نے وزارتِ قومی صحت کا دورہ بھی کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک کے وفد نے وفاقی وزیرِ صحت عامر کیانی سے ملاقات کی، ملاقات میں وفد نے عالمی بینک کی طرف سے ملک میں آبادی میں مسلسل اضافے کو کنٹرول کرنے اور غذائی قلت دور کرنے کے سلسلے میں تعاون کی پیش کی۔

    [bs-quote quote=”غذائی قلت کے سلسلے میں آئندہ برس پالیسی سازوں کی قومی کانفرنس بلائی جائے گی: وزیرِ صحت” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    وزارتِ قومی صحت کے ترجمان کے مطابق عامر کیانی نے کہا کہ آبادی اور غذائی قلت کے سلسلے میں آئندہ برس پالیسی سازوں کی قومی کانفرنس بلائی جائے گی۔

    وفاقی وزیرِ قومی صحت عامر محمود کیانی کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کی حکومت نے شعبۂ صحت پر خصوصی توجہ مرکوز کر رکھی ہے، غذائی کمی اور اسٹنٹنگ (طبعی بالیدگی میں رکاوٹ) کے مسئلے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں؛  سنہ 2050 تک دنیا سے غذا ختم ہونے کا خدشہ


    ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر قابو پائے بغیر ترقیاتی اہداف حاصل کرنا ممکن نہیں، غذائی کمی اور اسٹنٹنگ سے پاکستان کا سالانہ 3 فی صد جی ڈی پی ضائع ہو رہا ہے۔

    وزیرِ صحت عامر کیانی نے کہا کہ شعبۂ صحت سے متعلق وفاقی اور صوبائی شراکت داروں کا اجلاس بلایا جائے گا اور قومی سطح پر صحت مند زندگی کے حوالے سے آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی۔

    سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ نے کہا تھا کہ تھرکے بچے خوراک کی کمی سے نہیں مرتے۔

    یاد رہے کہ بین الاقوامی سماجی ادارے آکسفیم کے ایک ہول ناک انکشاف کے مطابق  2050 تک دنیا میں غذا و خوراک کے تمام ذرائع ختم ہونے کا خدشہ ہے اور 2030 سے غذا کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ متوقع ہے۔

    ملک کے مختلف علاقوں میں غذائی قلت کی وجہ سے آئے دن بچوں کی اموات کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے،  بالخصوص سندھ کا ضلع تھر پارکر اور بلوچستان کے علاقے غذائی قلت سے شدید متاثر ہیں۔

  • جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے کارآمد ٹپس

    جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے کارآمد ٹپس

    ایک صحت مند جسم ہی زندگی میں آگے بڑھنے اور کچھ کر دکھانے کی جستجو کو مہمیز کرتا ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ سب سے پہلے جسم کو صحت مند رکھا جائے۔

    یہاں ہم آپ کو چند کارآمد ٹپس بتا رہے ہیں جنہیں اپنی زندگی کا حصہ بنا کر آپ صحت مند رہ سکتے ہیں۔

    دماغ کو صحت مند رکھنے کے لیے 8 گھنٹے کی نیند پوری کریں۔

    آنکھوں کو صحت مند رکھنے کے لیے رات سونے سے قبل کسی بھی تیل سے اپنے تلووں کا مساج کریں۔

    کانوں کو صحت مند رکھنے کے لیے ہفتے میں 2 سے 3 بار لہسن ملا ہوا تیل کانوں میں ڈالیں۔

    نزلہ زکام سے بچنے کے لیے پودینے کا استعمال باقاعدگی سے کریں۔

    گلے کی خرابی سے بچنے کے لیے کالی مرچ کو کھانوں میں شامل کریں۔

    امراض قلب سے حفاظت کے لیے نمک کا استعمال کم کردیں۔

    بہت زیادہ تیل والے کھانے جگر کو نقصان پہنچا سکتے ہیں لہٰذا ان سے پرہیز کریں۔

    معدے کی صحت کے لیے ٹھنڈا کھانا کھانے سے پرہیز کریں۔

    آنتوں کو صحت مند اور نظام ہاضمہ درست رکھنے کے لیے جنک فوڈ کی جگہ زیادہ سے زیادہ پھل اور سبزیاں استعمال کریں۔

    گردوں کو فعال رکھنے کے لیے دن میں زیادہ سے زیادہ پانی پئیں، رات میں کم پانی پئیں جبکہ سونے سے قبل واش روم ضرور ہو آئیں۔

  • بزرگ افراد کا عالمی دن: صحت مند بڑھاپا کیسے گزارا جائے؟

    بزرگ افراد کا عالمی دن: صحت مند بڑھاپا کیسے گزارا جائے؟

    آج یکم اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں بزرگ افراد کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایجنگ کے مطابق دنیا کی 10.8 فیصد آبادی بزرگوں پر مشتمل ہے۔

    اس دن کو منانے کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 14 دسمبر 1990 کو دی۔ اس دن کو منانے کا مقصد بزرگ افراد کی ضروریات، ان کے مسائل اور تکالیف کے بارے میں معاشرے کو آگاہی فراہم کرنا اور لوگوں کی توجہ بزرگ افراد کے حقوق کی طرف دلوانا ہے۔

    ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق صرف ایشیا میں معمر افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایشیا میں اس وقت دنیا کے سب سے زیادہ تقریباً 2 کروڑ معمر افراد موجود ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں معمر افراد کی موجودگی کے باعث مختلف ایشیائی ممالک اپنے صحت کے بجٹ کا بڑا حصہ معمر افراد کی دیکھ بھال پر خرچ کر رہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھاپے میں لاحق ہونے والی مختلف بیماریوں جیسے ڈیمنشیا، الزائمر، اور دیگر جسمانی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ اوائل عمری سے ہی صحت کا خیال رکھا جائے اور صحت مند غذائی عادات اپنائی جائیں۔

    مزید پڑھیں: بڑھاپا روکنے والی غذائیں

    بچپن سے متحرک طرز زندگی گزارنا بڑھاپے میں جوڑوں کے درد اور مختلف قسم کی تکالیف سے نجات دے سکتا ہے۔

    اسی طرح ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے آپ کو مصروف رکھا جائے تو ذہنی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر کم محنت والی کوئی جز وقتی ملازمت، کوئی زبان سیکھنے کا کورس، کوئی مشغلہ جیسے باغبانی اپنانا، یا رضا کارانہ طور پر کمیونٹی خدمات انجام دینا بڑھاپے کی روایتی بیماریوں سے کسی حد تک محفوظ رکھ سکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق جب لوگ اپنے بارے میں یہ تصور کرلیتے ہیں کہ وہ بوڑھے ہوگئے ہیں تو وہ حقیقتاً بوڑھے ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ریٹائرمنٹ کے بعد کیا ہوتا ہے؟

    ماہرین نے اس تحقیق کے لیے بوڑھے، اور بڑھاپے میں چست رہنے والے افراد کا انتخاب کیا۔ انہوں نے دیکھا کہ وہ افراد جو بڑھاپے میں بھی چست تھے، دراصل وہ کبھی بھی یہ سوچ کر کسی کام سے پیچھے نہیں ہٹتے تھے کہ زائد العمری کی وجہ سے اب وہ اسے نہیں کرسکتے۔

    وہ نئے تجربات بھی کرتے تھے اور ایسے کام بھی کرتے تھے جو انہوں نے زندگی میں کبھی نہیں کیے۔ یہی نہیں وہ ہمیشہ کی طرح اپنا کام خود کرتے تھے اور بوڑھا ہونے کی توجیہہ دے کر اپنے کاموں کی ذمہ داری دوسروں پر نہیں ڈالتے تھے۔

    ماہرین نے دیکھا کہ ایسے افراد بڑھاپے میں لاحق ہونے والی عام بیماریوں جیسے جوڑوں میں درد، دماغی امراض اور جسمانی بوسیدگی کا شکار کم تھے۔

    اس کے برعکس بوڑھے دکھنے والے افراد ہر کام سے یہی سوچ کر پیچھے ہٹ جاتے تھے کہ وہ اب بوڑھے ہوگئے ہیں اور یہ کام نہیں کرسکتے۔ وہ جسمانی طور پر کم غیر فعال تھے اور نتیجتاً کئی ذہنی و جسمانی بیماریوں کا شکار تھے۔

  • کافی کا عالمی دن

    کافی کا عالمی دن

    کافی ایک پسندیدہ اور سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے۔ دنیا بھر میں روزانہ ڈیڑھ بلین سے زائد کافی کے کپ پیے جاتے ہیں۔

    آج دنیا بھر میں اس مشروب کے شوقین افراد کافی کا دن منا رہے ہیں۔

    بہت کم لوگوں کو علم ہے کہ کافی کا اصل وطن مشرق وسطیٰ کا ملک یمن ہے۔ یمن سے سفر کرتی کافی خلافت عثمانیہ کے دور میں ترکی تک پہنچی، اس کے بعد یورپ جا پہنچی اور آج کافی یورپ کا سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے۔

    کافی انسانی جسم و دماغ کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔ آئیں آج اس کے فوائد جانتے ہیں۔

    جگر کے لیے فائدہ مند

    کیا آپ جانتے ہیں کسی بھی مشروب سے زیادہ کافی جگر کے لیے فائدہ مند ہے۔

    ماہرین کے مطابق روزانہ 3 سے 4 کپ کافی پینے والے افراد میں جگر کے مختلف امراض کا خطرہ 80 فیصد کم ہوجاتا ہے جبکہ ان میں جگر کا کینسر ہونے کے امکانات بھی بے حد کم ہوجاتے ہیں۔

    دماغی امراض میں کمی

    سیاہ کافی آپ کے دماغ میں ڈوپامائن نامی مادے کی مقدار میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ مادہ آپ کے دماغ کو جسم کے مختلف حصوں تک سنگلز بھجنے کے لیے مدد فراہم کرتا ہے۔

    ڈوپامائن میں اضافے سے آپ پارکنسن جیسی بیماری سے بچ سکتے ہیں۔ اس بیماری کا شکار افراد کے اعصاب سست ہونے لگتے ہیں اور ان کی چال میں لڑکھڑاہٹ اور ہاتھوں میں تھرتھراہٹ ہونے لگتی ہے۔

    یہی نہیں ڈوپامائن کی زیادتی اور دماغی خلیات کا متحرک ہونا آپ کو بڑھاپے کے مختلف دماغی امراض جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا سے بچا سکتا ہے۔

    کینسر کا امکان گھٹائے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ 3 سے 4 کپ کافی پینے والے افراد میں مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ کافی جگر کے کینسر سمیت آنت اور جلد کے کینسر کے خطرات میں بھی کمی کرتی ہے۔

    ڈپریشن سے نجات

    طبی ماہرین کافی کو پلیژر کیمیکل یعنی خوشی فراہم کرنے والا مادہ کہتے ہیں۔ چونکہ کافی آپ کے دماغی خلیات کو متحرک اور ڈوپامائن میں اضافہ کرتی ہے لہٰذا آپ کے دماغ سے منفی جذبات پیدا کرنے والے عناصر کم ہوتے ہیں اور آپ کے ڈپریشن اور ذہنی تناؤ میں کمی آتی ہے۔

    ذہانت میں اضافہ

    کافی میں موجود کیفین آپ کے نظام ہضم سے خون میں شامل ہوتی ہے اور اس کے بعد یہ آپ کے دماغ میں پہنچتی ہے۔

    وہاں پہنچ کر یہ آپ کے دماغ کے تمام خلیات کو متحرک کرتی ہے نتیجتاً آپ کے موڈ میں تبدیلی آتی ہے اور آپ کی توانائی، ذہنی کارکردگی اور دماغی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔

    امراض قلب میں کمی

    ایک تحقیق کے مطابق دن میں 2 سے 3 کپ کافی پینا دن میں کچھ وقت چہل قدمی کرنے کے برابر ہے۔ یہ فالج اور امراض قلب کے خطرے میں بھی کمی کرتی ہے۔

    سر درد سے نجات

    کافی میں موجود کیفین خون کی نالیوں کی سوجن کو کم کرتی ہے جس سے سر درد میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    ذیابیطس کا خطرہ گھٹائے

    سیاہ کافی آپ میں ذیابیطس کے خطرے کو بھی کم کرتی ہے۔ لیکن اگر آپ اپنی کافی میں کریم اور چینی ملائیں گے تو یہ بے اثر ہوجائے گی۔

    تو کیوں نہ پھر آج اس دن کو کافی پی کر منایا جائے۔