Tag: صحت کی خبریں

  • وزیرِ صحت پنجاب یاسمین راشد نے اے آر وائی نیوز کی خبر کا نوٹس لے لیا

    وزیرِ صحت پنجاب یاسمین راشد نے اے آر وائی نیوز کی خبر کا نوٹس لے لیا

    لاہور: صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے اے آر وائی نیوز کی خبر کا نوٹس لے لیا، دل میں سوراخ والی 3 بہنوں کے فوری علاج کا حکم جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز نے تین بہنوں کی خبر نشر کی تھی جن کے دل میں سوراخ ہے، خبر پر وزیر صحت پنجاب نے فوری ایکشن لے لیا۔

    وزیر صحت نے فوری طور پر بچیوں کے مکمل علاج کے لیے ہدایات جاری کردی ہیں، علاج کا آغاز چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر جویریہ منان کے چیک اپ سے کیا جائے گا۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد کی ہدایات کے مطابق دل کی سوراخ والی تینوں بچیوں کا طبی معائنہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بھی کرایا جائے گا۔

    صوبائی وزیرِ صحت نے بیماری کو موروثی قرار دیتے ہوئے کہا کہ تینوں بہنوں کا ایک جیسے مرض کا شکار ہونا دراصل موروثی مسئلہ ہے۔


    پہلے 100 دن میں صحت کے محکمے میں انقلابی تبدیلی نظر آئے گی: ڈاکٹر یاسمین راشد


    ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ بچیوں کا سابقہ میڈیکل ریکارڈ دیکھ کرعلاج کروایا جائے گا۔ خیال رہے کہ بچیوں کا مسئلہ اے آر وائی نیوز نے اٹھایا تھا۔

    واضح رہے کہ یاسمین راشد نے کہا تھا کہ پہلے 100 دن میں صحت کے محکمے میں انقلابی تبدیلی لائی جائے گی، ان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کارڈ پنجاب میں بھی دیا جائے گا۔

  • نمک سے دور رہیں

    نمک سے دور رہیں

    کیا آپ جانتے ہیں آج امریکا میں کم نمک اور زیادہ جڑی بوٹیوں کے استعمال کا دن منایا جارہا ہے۔ آج امریکیوں کو کم نمک کھانے کی ترغیب دی جارہی ہے تاہم نمک ایسی شے ہے جو دنیا کے ہر خطے کے لوگوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق کھانے میں زیادہ نمک کے استعمال سے درمیانی عمر کے افراد میں فالج اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    محققین کے مطابق دور نوجوانی میں کھانے میں بہت زیادہ نمک کا استعمال خون کی شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے کیونکہ اس عمر میں جسم میں خون کی رفتار بہت تیز ہوتی ہے۔

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ غذا میں بہت زیادہ نمک کے استعمال سے شریانوں میں نمایاں تبدیلی ہوتی ہے اور وہ سکڑ کر سخت ہوجاتی ہیں، بعد ازاں انسانی جسم میں خون کی روانی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔


    نمک کے متبادل

    کیا آپ کو علم ہے کہ پانچ جڑی بوٹیاں ایسی ہیں جن کا استعمال نمک کے متبادل کے طور پر کیا جاسکتا ہے۔ یہ کھانوں میں نمک کی کمی کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ وزن میں کمی کا سبب بھی بنتی ہیں اور صحت مند رکھتی ہیں۔

    وہ متبادل کون سے ہیں، آئیے جانتے ہیں۔

    دھنیہ: دھنیہ کے پتوں کا استعمال کئی طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ دھینے کو پیس کر کھانوں میں استعمال کیا جائے تو مصالحے دار اور کھٹا ذائقہ دیتا ہے۔

    اوریگانو: یہ جڑی بوٹی غیر ملکی کھانوں میں بہت زیادہ استعمال ہوتی ہے جن میں پیزا، پاستا، چائنیز کھانے شامل ہیں۔ اوریگانو پاؤڈر کا استعمال گوشت اور سمندری غذائوں میں بھی کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سلاد اور اسپیگیٹی میں بھی شامل کی جاتی ہے۔

    روز میری: روز میری کے پتوں کا استعمال بہت کم مقدار میں اور کبھی کھبار کیا جاتا ہے کیونکہ ان پتوں کی تاثیر کافی سخت ہوتی ہے۔ اس کا استعمال زیادہ تر پیزا، گوشت، آلو اور انڈوں والی ڈشز میں ہوتا ہے۔

    پودینہ: پودینے کے پتے صرف انسانی جسم میں تازگی پہنچانے کا کام نہیں کرتے بلکہ یہ نظام ہاضمہ کو بھی درست رکھتا ہے۔ اس کا استعمال سلاد، پاستا اور دیگر دیسی کھانوں میں بھی باقاعدگی سے کیا جاتا ہے۔

    تلسی: یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور جڑی بوٹی ہے جس میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات بھی موجود ہیں۔ تلسی کے پتے کھانوں میں مرچی کا ذائقہ شامل کرتے ہیں۔

  • پاکپتن میں انسانی جانوں سے کھلواڑ: غلط خون چڑھانے سے بچی جاں بحق، اتائی ڈاکٹر گرفتار

    پاکپتن میں انسانی جانوں سے کھلواڑ: غلط خون چڑھانے سے بچی جاں بحق، اتائی ڈاکٹر گرفتار

    پاکپتن: پنجاب کے ضلع پاکپتن میں انسانی جانوں سے کھلواڑ کا سلسلہ جاری ہے، آج ایک اتائی ڈاکٹر نے غلط خون چڑھا کر 8 سالہ بچی کو جان سے مار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکپتن میں نجی اسپتال میں غلط خون چڑھائے جانے سے ایک بچی کی جان ضائع ہو گئی، اے آر وائی کی خبر پر اتائی ڈاکٹر عمران کو گرفتار کرلیا گیا۔

    پاکپتن میں دو دن میں صحت کے اداروں کی غفلت کا یہ دوسرا واقعہ ہے، گزشتہ روز بھی دل کی مریضہ علاج نہ ہونے کے باعث دم توڑ گئی تھی۔

    آج ایک نجی اسپتال میں آٹھ سال کی آرزو فاطمہ کو غلط خون چڑھا دیا گیا جس کے باعث وہ اپنی جان سے گئی، اے آر وائی نیوز کی خبر پر وزیرِ اعلی پنجاب عثمان بزدار نے نوٹس لے لیا۔

    نجی اسپتال کے اتائی ڈاکٹر عمران کو پولیس نے گرفتار کر لیا، پولیس نے بچی کی ہلاکت کا مقدمہ تھانہ چک بیدی میں درج کرلیا۔

    شناختی کارڈ کا تقاضا:  لڑکی نے ویل چیئر پر دم توڑا


    واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی اٹھارہ سالہ لڑکی ویل چئیر پر تڑپتی رہی، جب کہ اسپتال انتظامیہ پرچی اور شناختی کارڈ کا تقاضا کرتی رہی، دل کی مریضہ کا علاج ایک گھنٹے بعد شروع کیا گیا جس کے باعث وہ دم توڑ گئی۔

    دوسری طرف انتظامیہ ورثا پر مصالحت کے لیے دباؤ ڈالتی رہی، موت کے بعد علاج کے کاغذات پر زبردستی انگوٹھے لگوائے، اے آر وائی نیوز کی رپورٹ پر وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے نوٹس لیا۔

    تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے اس واقعے کی وزیرِ اعلیٰ پنجاب کو رپورٹ بھجوا دی ہے، ڈی سی کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج، عملے اور ورثا کے بیانات بھیجوائے گئے ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں کسی کو بھی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا، انتظامیہ نےاسپتال عملے کو بچانے کے لیے گول مول رپورٹ بھجوائی، اسٹریچر یا ایمبولینس نہ دینے پر کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں کسی اہل کار کے خلا ف کارروائی کی سفارش بھی نہیں کی گئی۔

  • سندھ کے سرکاری طبی مراکز کی مخدوش صورتِ حال، کرپشن عروج پر

    سندھ کے سرکاری طبی مراکز کی مخدوش صورتِ حال، کرپشن عروج پر

    سندھ حکومت ہر سال اربوں روپے کا بجٹ پیش کرتی ہے، اس بجٹ میں مخصوص رقم صحت کے شعبے کے لیے مختص کی جاتی ہے تاکہ شہریوں کو علاج معالجے کی مفت سہولیات میسر ہو سکیں، لیکن سرکاری اسپتالوں کی حالت زار کیا ہے، آئیے اس رپورٹ میں دیکھتے ہیں۔

    سندھ کے طبی مراکز میں کرپشن عروج پر ہے، بچوں کی ویکسی نیشنز تک نہیں چھوڑی جاتیں اور وہ اسپتال کے ملازمین باہر فروخت کردیتے ہیں، اے آر وائی ٹیم نے اس پر اسٹنگ آپریشن کر کے یہ ویکسی نیشن خریدیں اور چوروں کو بے نقاب کیا۔

    قدرتی وسائل سے مالامال صوبہ سندھ جس کی زمین میں معدنی ذخائر کے مجموعے کا تخمینہ کھربوں روپے سے بھی زائد ہے، بندرگاہوں، صنعتوں، اور دیگر کاروباری مراکز سے ملک کو کروڑوں روپے کی محصولات موصول ہوتی ہیں، وہیں دوسری طرف اس صوبے کے عوام غربت اور کسمپرسی کی اس آخری سطح سے بھی نیچے جا رہے ہیں جہاں عوام کو مفت سرکاری علاج کی سہولت بھی دستیاب نہیں ہے۔

    صوبائی حکومت شعبہ صحت پر کتنا پیسا لگا رہی ہے، سرکاری کھاتے میں ہیلتھ یونٹس اور مضافاتی اسپتالوں کا نظام کس طرز کا ظاہر کیا گیا ہے، اور دیہی مراکز صحت ضلعی اسپتالوں کی حقیقی صورت حال کیا ہے، یہ آپ ہماری اس ویڈیو رپورٹ میں دیکھ سکتے ہیں۔

    سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کے سرکاری اسپتالوں کی حالت زار نہایت مخدوش ہے، ان دنوں سکھر سول اسپتال کی بازگشت سپریم کورٹ میں بھی ہے، سپریم کورٹ نے اس کی حالت پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور حکومت اور اسپتال انتظامیہ کو پابند کیا ہے کہ اسپتال کی حالت کو بہتر بنایا جائے۔

    ذمہ دار کون کی ٹیم سکھر سول اسپتال پہنچی تو وہاں ایمرجنسی میں اے سی ٹوٹا ہوا تھا، مریضوں کو لٹانے کے لیے کوئی سہولت دستیاب نہیں تھی، اس کے برعکس اسپتال کے ایم ایس کے کمرے میں وزیر اعلیٰ آفس طرز کا اعلیٰ فرنیچر موجود تھا، اے سی لگا تھا، جب کہ اسپتال میں طبی ساز و سامان سب خراب پڑا ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ جب چیف جسٹس نے سکھر اسپتال کا دورہ کیا تو ان کا بھی کہنا تھا کہ اسپتال میں ڈاکٹرز نہیں، پیرا میڈیکل اسٹاف نہیں، وینٹی لیٹرز نہیں۔ اسپتال میں جگہ جگہ گندگی پڑی تھی، دیواروں کا پلستر اکھڑا ہوا تھا، انھوں نے اس پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس کے نوٹس کے بعد اسپتال کی حالت زار بدلنے کی کوششیں شروع کی گئیں۔

    اسی طرح بدین کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال 14 سال سے زیر تعمیر ہے، اس کی تعمیر کا ابتدائی بجٹ تیس کروڑ روپے تھا، جس کے خرچ ہونے کے بعد اب اسپتال کی تعمیر رک چکی ہے، اور اب اس کا تخمینہ ایک ارب دس کروڑ تک پہنچ چکا ہے، یہ اسپتال اب انڈس اسپتال کی زیر نگرانی دوبارہ بن رہا ہے۔

    مفت سرکاری علاج


    امیر صوبے کی غریب عوام مفت سرکاری علاج سے بھی محروم ہے، دنیا کے دیگر 115 ممالک کی بہ نسبت پاکستان کے تمام صوبائی اور وفاقی آئین میں مفت سرکاری علاج کا وجود ہی نہیں ہے۔ ہر الیکشن میں غریب عوام کو مفت سرکاری علاج کی فراہمی کے دعوے کیے جاتے ہیں، لیکن قیام پاکستان سے لے کر آج تک سیاسی جماعتوں نے 72 برسوں میں ایسا کوئی قانون ہی نہیں بنایا، جس میں واضح طور پر مفت سرکاری علاج کو شہریوں کا بنیادی انسانی حق تسلیم کیا گیا ہو۔

    دوسری طرف ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے اقوام متحدہ کے کسی خصوصی پروگرام یا وباؤں کے پھوٹ پڑنے پر ہیلتھ سے متعلق اپنے قوانین میں ترامیم کرتی رہتی ہے۔

    گزشتہ 72 برسوں میں سندھ کی صوبائی حکومتیں سرکاری سطح پر چھوٹے بڑے طبی ادارے قائم کرتی رہی ہے، سندھ کی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے بھر میں پرائمری ہیلتھ کیئر یونٹس کی تعداد ایک ہزار 782 ہے، جن میں 125 دیہی ہیلتھ سینٹرز، 757 بیسک ہیلتھ یونٹس، 792 ڈسپنسریاں، 67 مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ سینٹرز، تین سب ہیلتھ سینٹرز یا کلینکس، ایک ہومیو پیتھک ڈسپنسری، ایک اربن ہیلتھ سینٹر، اور 36 یونانی دواخانے شامل ہیں۔

    سیکنڈری ہیلتھ کیئر یونٹس کی تعداد 90 ہے، جن میں 14 ضلعی اسپتال، 79 تعلقہ ہیڈکوارٹر اسپتال، اور 27 بڑے یا اسپیشلائزڈ اسپتال شامل ہیں۔ ہر سال بجٹ میں ان اسپتالوں کے لیے بھاری رقم مختص کی جاتی ہے، بجت 2018-19 میں صحت کے لیے 96 ارب 38 کروڑ مختص کیے گئے۔

    کیوں؟


    صوبے کے 1782 ہیلتھ کیئر کیئر یونٹس این جی اوز کو دیے گئے، صوبائی محکمہ صحت کی تحویل میں صرف 655 طبی مراکز رہ گئے ہیں دوسری طرف چند ایک کے علاوہ کہیں بھی این جی اوز عملا فعال نہیں۔ ۔ سوال یہ ہے کہ اگر 1127 طبی مراکز این جی اوز کے حوالے ہیں تو بجٹ کم کیوں نہیں ہوا؟ ہر سال بجٹ میں پندرہ بیس کروڑ کا اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

    ٹنڈو محمد خان کے طبی مراکز پر سالانہ 49 کروڑ سے زائد خرچ ہوتے ہیں، کھنڈر نما اسپتال میں سات روز سے بجلی غائب، ادویات ناکارہ ہوچکی ہیں۔ تعلقہ ہیڈ کوارٹر اسپتال کوٹ ڈیجی میں اسپتال کا ایک بھی اسٹاف موجود نہ تھا۔ جب کہ سابق صوبائی وزیر دعویٰ کر رہے ہیں کہ تمام ملازمین اپنی ڈیوٹیاں دے رہے ہیں۔

    سندھ حکومت نے 2016 میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ نظام متعارف کرایا، اس نظام کا مقصد تعلیم و صحت کے شعبوں میں جدت اور بہتری لانا تھا لیکن یہ منصوبہ بھی بدترین کرپشن اور بد انتظامی کا شکار ہوگیا۔

  • ملک بھر کے ڈاکٹروں سے طبی مشورہ اب ایک کلک کی دوری پر

    ملک بھر کے ڈاکٹروں سے طبی مشورہ اب ایک کلک کی دوری پر

    کراچی: انسانیت کی خدمت کے لیے کوشاں پاکستانی نوجوانوں کو بنائی گئی ایپ ’مرہم‘ نے ایک اور سنگِ میل عبور کرتے ہوئے ’آن لائن کنسلٹیشن‘ کا آغاز کردیا ہے ، جس کے ذریعے ملک کے دو ردراز علاقوں میں رہنے والے بھی بڑے اسپتالوں کے ڈاکٹروں سے مستفید ہوسکیں گے۔

    پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں کئی مریض آگاہی اور ڈاکٹروں تک رسائی نہ ہونے کے سبب بعض ایسی بیماریوں میں بھی زندگی کی بازی ہارجاتے ہیں جن کاعلاج اگر بروقت کر لیا جائے تووہ اس قدرسنگین نہیں ہوتیں۔ گلی کوچوں میں بیٹھے عطائی ڈاکٹر بھی معاشرے کی تکلیف بڑھانے میں اپنا بھرپور حصہ ڈالنے میں پیش پیش ہیں۔

    شہریوں کے انہی مسائل کو پیش نظر رکھتے ہوئے ’مرہم‘ کے نام سے ایک مفت آن لائن کمیونٹی اور موبائل ایپ اب سے دو سال قبل تشکیل دی گئی تھی جس کے ذریعے ملک بھر کے قابل اور نامور ڈاکٹر سے گھر بیٹھے موبائل فون کے ذریعے ڈاکٹروں سے اپائنٹمنٹ بھی لیا جاسکتا تھا۔یہی نہیں بلکہ اگر مریض کسی بیماری کے سلسلے میں ماہر ڈاکٹر کی تلاش میں سرگرداں ہیں تو مرہم کی موبائل ایپ کے ذریعےمحض بیماری کے نام سے ہی آپ اپنے قریبی علاقے میں اس مخصوص مرض کے ماہر کو تلاش کرسکتے ہیں اور ان کا اپائنٹمنٹ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

    اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اب ’مرہم‘ نے آن لائن کنسلٹیشن ‘ کا آغاز کیا ہے جس کے ذریعے مریض گھر بیٹھے قابل معالجین سے بذریعہ فون اور بذریعہ ویڈیو کال رابطہ کرکے اپنی بیماری سے متعلق مشورہ لے سکیں گے ، اس سہولت سے سب سے زیادہ فائدہ ان لوگوں کو ہوگا جو ملک کے دور دراز یا پھر دیہی علاقوں میں مقیم ہیں اور کسی بھی مرض کے عام سے معالج تک رسائی کے لیے بھی انہیں شہر آنا پڑتا ہے۔ اس سہولت کے ذریعے وہ گھر بیٹھے قابل اور نامور معالجین تک رسائی حاصل کرکے بروقت طبی معاونت حاصل کرسکیں گے۔

    اس سروس کا مقصد ہمدردی ،احساس اورصحت کی سہلوت کو عام کر کے لوگوں کی زندگی میں مثبت اثرات مرتب کرنا ہے۔مریض ویب سائٹ پر اپنی تفصیلات ڈال کر تعلیم یافتہ اور مستند ڈاکٹر سے فون کال یا وڈیو کال کر سکتے ہیں۔ سب سے ضروری بات یہ ہے کہ مریض کی تفضیلات کی رازداری کا خیال رکھا جائے گا۔

    مرہم اس کام کے لیے کسی قسم کے کوئی چارجز نہیں لیتی، یہ ایپ اینڈرائیڈ اور آئی فون دونوں کے لیے موجود ہے اور مرہم کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں