Tag: صحت کےشعبے

  • ڈاکٹرٹیڈروس کی صحت کےشعبےمیں پاکستان کیساتھ تعاون جاری رکھنےکی یقین دہانی

    ڈاکٹرٹیڈروس کی صحت کےشعبےمیں پاکستان کیساتھ تعاون جاری رکھنےکی یقین دہانی

    اسلام آباد : ڈی جی ڈبلیوایچ او  کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈ روس نے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی سے ملاقات میں صحت کےشعبے میں پاکستان کیساتھ تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ڈی جی ڈبلیوایچ او ڈاکٹر ٹیڈروس نے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی سے ملاقات کی ، ملاقات میں عالمی ادارہ صحت کے ایشیا کے ریجنل ڈائریکٹر احمد المدھاری اور ملینڈاگیٹس فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر کرسٹو فرایلیس بھی موجود تھے۔

    ملاقات میں پاکستان میں پولیوکے خاتمےاور حاصل اہداف سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ شاہ محمودقریشی نے پولیو کے وائرس سے نمٹنے کے لئے ڈبلیوایچ او کی خدمات کو سراہا۔

    ڈاکٹرٹیڈروس کی صحت کے شعبےمیں پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنےکی یقین دہانی کرائی۔

    مزید پڑھیں : وفاقی وزیرصحت کی سربراہ ڈبلیوایچ او سے ملاقات،شعبہ صحت میں بھرپور تعاون جاری رکھنے پر اتفاق

    یاد رہے گذشتہ روز ڈاکٹرٹیڈروس نے وزیر صحت عامر کیانی سے ملاقات اور قومی پولیو ایمرجنسی آپریشنز سینٹرکا دورہ کیا تھا، وفاقی وزیر صحت نے سربراہ ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر ٹیڈروس ایدھنم کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت پولیو کے خاتمے کے لئے پر عزم ہے، پولیو ورکرز قومی ہیرو ہیں۔

    سربراہ ڈبلیوایچ او کا کہنا تھا کہ پاکستان کوپولیو سے مکمل پاک کرنے کا وقت آگیا ہے، انسداد پولیو کے لئے پاکستان کی کوششیں قابل ستائش ہیں، قومی ایمرجنسی سینٹر کے عملے کی کارکردگی خوش آئند ہے۔

    ،ڈاکٹرٹیڈروس نے مزید کہا تھا حکومت پاکستان کی اصلاحات کا مقصد صحت عامہ میں بہتری ہے، پاکستان اجتماعی کوششوں سے جلد پولیو سے پاک ہو جائے گا۔

  • چیف جسٹس نے خیبرپختونخوامیں صحت کےشعبے کی حالت کو قابل رحم قرار دے دیا

    چیف جسٹس نے خیبرپختونخوامیں صحت کےشعبے کی حالت کو قابل رحم قرار دے دیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے خیبر پختونخوا میں صحت کے شعبے کی حالت کو قابل رحم قرار دے دیا اور وزیر صحت خیبر پختونخوا کو طلب کرتے ہوئے کہا آپ توبڑی باتیں کرتے تھے کے پی میں شعبہ صحت نے ترقی کی، صحت اورتعلیم میں ترقی کے بغیر حکومت نام کی ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے سے متعلق سماعت کی۔

    سماعت میں سیکرٹری ہیلتھ کے پی نے بتایا ہم نے انسرینیٹر لگائے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ہماری بیماریوں کا بڑا سبب انفیکشن کا پھیلنا ہے، بیان حلفی دیں فضلہ تلف کرنے کا نظام موجود ہے۔

    سیکرٹری ہیلتھ سےمکالمہ میں چیف جسٹس نے کہا عدالت انکوائری افسرمقررکرے گی جو دیکھے گا کیا کمی ہے، آپ پختونخوامیں سب اچھے کی بات کر رہے ہیں، آپ کی کوتاہیاں بالکل واضح ہیں۔

    چیف جسٹس نے خیبرپختونخوا میں صحت کے شعبے کی حالت کو قابل رحم قراردیتے ہوئے صوبائی وزیر صحت کو منگل کو طلب کرلیا

    چیف جسٹس نے سیکریٹری صحت کے پی سے مکالمے میں کہا آپ تو بڑی باتیں کرتے تھے، کے پی میں شعبہ صحت نے ترقی کی، اسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کا طریقہ انتہائی ناقص ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا اسپتالوں کافضلہ ٹھکانے لگانےکی مشینری نصب ہے، سیکریٹری صحت کےپی نے بتایا 4 روز ہوئے ہیں، میں چارج سنبھالا ہے، جسٹس اعجاز کا کہنا تھا کہ 21 ہزار کلو فضلہ بن رہا ہے اور 3ہزار کلو آپ ٹھکانے لگاتے ہیں۔

    عدالت نے کہا نے21 ہزار کلو فضلہ بن رہا ہے اور 3ہزار کلو آپ ٹھکانے لگاتے ہیں، مطلب یہ ہے باقی فضلے کو آپ دریا برد کر رہے ہیں۔

    کےپی کے اسپتالوں میں بینادی صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے معاملے پر چیف جسٹس نے کہا حکم میں کہا تھابنیادی صحت کی سہولیات کو پورا کریں، جب ہم وہاں گئے تو وہاں بنیادی سہولیات کافقدان تھا۔

    سیکریٹری صحت نے کہا ایک ہفتےکاوقت دیں توجامع رپورٹ پیش کردونگا، جس پر چیف جسٹس نے کہا صحت،تعلیم میں ترقی کےبغیرحکومت صرف نام کی ہوتی ہے، ایوب میڈیکل کالج کو آپ نےہماری ہدایات کےمطابق کردیا؟ وہ بھی نہیں ہوا ہوگا۔

    عدالت نے سرکاری اسپتالوں سےمتعلق عدالتی احکامات پردو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔