Tag: صحت کے لیے خطرناک

  • خبردار ! چار اشیاء فریج میں رکھنا انتہائی خطرناک ہیں

    خبردار ! چار اشیاء فریج میں رکھنا انتہائی خطرناک ہیں

    ہم روزانہ بہت سی ایسی عادات اپناتے ہیں جو ہماری صحت کے لیے خطرناک ہیں، ان میں سب سے اہم کچھ سبزیوں کو چھیلنا، ریفریجریٹر میں رکھنا اور پھر انہیں دوبارہ استعمال کرنا ہے۔

    اکثر کھانے پینے کی اشیاء فریج میں رکھنے سے محفوظ ہوجاتی ہیں کیونکہ یہ چیزیں فریج میں رکھنے سے ان پر جراثیم تیزی سے نہیں بڑھ پاتے اور یوں فوڈ پوائزننگ یعنی زہر خورانی سے بچا جاسکتا ہے۔

    لیکن روزمرہ استعمال کی کچھ اشیاء ایسی بھی ہیں جنہیں فریج کے مقابلے میں عام درجہ حرارت میں رکھنا زیادہ بہتر ہوتا ہے، لبنانی ماہر غذائیت ویرا ماتا نے ہمیں ان عادات کے خطرے کے بارے میں خبردار کیا اور ان چیزوں کے بارے میں بتایا ہے کہ جنہیں فریج میں نہیں رکھنا چاہیے۔

    انہوں نے اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں بتایا کہ 4 ایسی چیزیں ہیں جنہیں اگر ہم ریفریجریٹر میں رکھیں تو وہ صرف زہریلی نہیں بلکہ موت کا باعث بن سکتی ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Vera Matta (@dr.veramatta)

    ان میں سب سے اہم چیز ’لہسن‘ ہے، انہوں نے کہا کہ لہسن کو چھیل کر فریج میں رکھنے کا عمل بہت غلط ہے چونکہ لہسن کے انحطاط کے ساتھ کینسر کی اقسام سے منسلک ایک قسم کا خطرہ ہیں۔

    دوسری اہم چیز ’پیاز‘ ہے۔ ان ہی وجوہات کی بنا پر چھلی ہوئی پیاز کو بھی فریج میں رکھنے کے خطرے سے خبردار کیا گیا ہے۔

    ماہر غذائیت کا کہنا ہے کہ اگر گھر میں کوئی بیمار ہے تو ہمیں صرف پیاز کو چھیل کر بیچ میں رکھ کر چھوڑ دینا ہے کیونکہ یہ تمام وائرس اٹھا کر ماحول کو صاف کر دے گا۔

    انہوں نے 24 گھنٹے سے زیادہ پہلے پکائے ہوئے چاول کھانے کے خطرے پر بھی آگاہ کیا کیونکہ یہ لامحالہ سڑنا شروع ہو جاتے ہیں، چاہے انہیں فریج میں ہی کیوں نہ رکھا جائے۔

    آخری وارننگ ادرک کے بارے میں آئی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے چھلکے کا براہ راست تعلق گردے کی بیماری سے ہے اور اس لیے زور دیا کہ اسے چھیل کر محفوظ نہ رکھا جائے۔

    3یا 4 دن سے زیادہ کھانا محفوظ رکھنا

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ کئی مطالعات میں بچا ہوا کھانا تین سے چار دن سے زیادہ فریج میں رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس مدت کے بعد فوڈ پوائزننگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    اگر آپ کو یقین نہیں ہے کہ آپ چار دن کے اندر بچا ہوا کھا لیں گے، تو ان کو فوری طور پر منجمد کرنے کی سفارش کی جاتی ہے کیونکہ منجمد بچا ہوا زیادہ دیر تک محفوظ رہتا ہے۔

  • اصلی اور نقلی انڈوں کی پہچان کرنا بہت آسان

    اصلی اور نقلی انڈوں کی پہچان کرنا بہت آسان

    سردیوں کے موسم میں مرغی کے انڈوں کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے، اسی بات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نوسربازوں نے جعلی انڈے تیار کرنا شروع کردیے جو دیکھنے میں بالکل اصلی لگتے ہیں۔

    ویسے تو وطن عزیز میں کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ اب ایک عام سی بات ہوگئی ہے اور ملاوٹ کرکے لوگوں کی صحت سے کھیلنے والا ضمیر فروش طبقہ ایک مافیا کی صورت اختیار کرگیا ہے۔

    ٹھنڈ کے اثرات سے بچنے کیلئے انڈوں کی مانگ میں اضافہ ہوگیا ہے جو ابلے ہوئے، ہاف فرائی کے ساتھ اور کارن سوپ میں بھی استعمال ہوتا ہے، طلب بڑھتے ہی ایک بار پھر انڈا مافیا سرگرم ہوگیا اور نقلی انڈے مارکیٹ میں پھیلا دیے۔

    یہ نقلی انڈے دیکھنے میں تو اصلی کے مشابہہ ہیں لیکن اصلی انڈے کی مانند کسی طرح صحت بھی بخش نہیں بلکہ بہت زیادہ نقصان دہ ہیں۔

    eggs

    نقلی انڈے کیسے بنائے جاتے ہیں؟

    جعلی انڈوں میں شامل کیمیکل کمپاؤنڈز مضرِ صحت ہوتے ہیں، جعلی انڈوں کو کیسے بنایا جاتا ہے اور یہ خطرناک کیوں ہوتے ہیں؟

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جعلی انڈوں کی زردی میں میدہ، کوجینٹ اور ریسین نامی کیمیکل اور سفید انڈے کی کائی سے حاصل ہونے والا سوڈیم الجنیٹ ہوتا ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

    اس کے علاوہ انڈے کے خول جو کہ سفید رنگ کا ہوتا ہے، اس کی تیاری میں کیلشیم کاربونیٹ، ویکس اور جپسم پاؤڈر استعمال کیا جاتا ہے، ان انڈوں کو کھانے سے انسان میں دماغ، جگر اور گردوں کی بیماریاں ہوسکتی ہیں۔

    نقلی انڈوں کی پہچان کیسے کی جائے؟

    جعلی انڈے ابالنے کے بعد بہت زیادہ سخت ہوجاتے ہیں، نقلی انڈے کو ہلا کر دیکھنے پر اس کے اندر سے پانی جیسی آواز آئے گی جیسے پانی کسی چیز کے اندر ہِل رہا ہو جبکہ اصلی انڈے میں ایسا نہیں ہوتا۔

    اصلی انڈے کو توڑیں گے تو اس کی سفیدی اور زردی ایک دوسرے سے مکس نہیں ہوتی، نقلی انڈے کو توڑنے پر اس کی سفیدی اور زردی مکس ہوئی ہوتی ہے۔

    جعلی انڈوں کے خول قدرے چمکدار، سخت اور کھردرے ہوتے ہیں جب کہ اصلی میں ایسا نہیں ہوتا۔ نقلی انڈوں کے چھلکوں کے اندر ربڑ کی سی لکیر بھی ہوتی ہے۔ اصلی انڈوں کی بو کچے گوشت کی طرح ہوتی ہے جب کہ نقلی انڈوں کی بو بالکل نہیں آتی۔

    اصلی انڈے کو ہلکے سے توڑ کر دیکھنا نقلی انڈے کے مقابلے میں کرکری آواز پیدا کرے گا، نقلی انڈے اصلی انڈے کی طرح چیونٹیوں اور مکھیوں جیسے کیڑوں کو اپنی طرف متوجہ نہیں کرتے۔