Tag: صحت

  • اچھی صحت اور پرسکون زندگی صرف 6 قدم دور

    اچھی صحت اور پرسکون زندگی صرف 6 قدم دور

    اگر آپ اچھی صحت اور پرسکون زندگی کے حصول کی خواہش رکھتی ہیں تو اس کا آسان حل یہ ہے کہ بہتر طرز زندگی اختیار کریں۔

    بہ ظاہر بہتر طرز زندگی اپنانا بہت مشکل کام ہے مگر اچھی صحت اور پرسکون زندگی کے لیے یہ بے حد ضروری ہے، اور یہ روز مرہ زندگی میں معمولی تبدیلیوں پر مشتمل ہے، یعنی تھوڑی سی کوشش کے ذریعے اس کا حصول آسان ہو جاتا ہے۔

    سب سے پہلا قدم

    آپ کو دن کے چوبیس گھنٹوں میں سے کم از کم صرف 45 منٹ ایسے نکالنے ہوں گے جس میں آپ جسمانی ورزش کر سکیں۔ اس دوران آپ واک بھی کر سکتی ہیں اور کچھ خاص ورزشیں بھی۔ یہ یاد رکھیں کہ آپ کا کوئی بھی دن ورزش کے بغیر نہیں گزرنا چاہیے، ورزش پیشہ ورانہ زندگی کا حصہ ہو یا نہ ہو، صحت مند اور پرسکون زندگی کے حصول کے لیے جسمانی ورزش بے حد ضروری ہے۔

    ورزش جسم میں توانائی کی سطح کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ دل، پھیپھڑوں اور پٹھوں کی کارکردگی کو بھی بہتر بناتی ہے۔ یہ 45 منٹ آپ کو دل، ہڈیوں کی کم زوری، ڈپریشن (ذہنی دباؤ) اور بے چینی جیسی کیفیات سے بھی بچا سکتے ہیں۔ جان ہاپکنز یونی ورسٹی اسکول آف میڈیسن کی ایک رپورٹ کے مطابق باقاعدگی سے ورزش کرنے والے افراد ذہنی طور پر مضبوط اور پُر اعتماد ہوتے ہیں۔

    دوسرا قدم

    3 لیٹر پانی روزانہ پیئں۔ انسانی جسم کے لیے پانی گاڑی میں پیٹرول کی طرح ضروری ہے، ہاضمہ ہو، جِلد یا پھر بالوں کی حفاظت، پانی تمام مسائل سے نمٹنے میں مددگار ہے۔ 1945 میں فوڈ اینڈ نیوٹریشن بورڈ کی سفارشات میں کہا گیا تھا کہ انسانی جسم کے لیے روزانہ ڈھائی لیٹر پانی ضروری ہے، اگر خواتین کم عمر اور جواں نظر آنا چاہتی ہیں تو ڈی ہائیڈریشن سے بچیں۔

    تیسرا قدم

    شکری گزاری اختیار کریں۔ جیسا کہ خواتین زیادہ حساس ہوتی ہیں، ان کی زندگی میں اتار چڑھاؤ بھی زیادہ آتے رہتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی زندگی ٹینشن سے بھر جاتی ہے، اس صورت حال سے نجات کے لیے ماہرین نفسیات جو مشورے دیتے ہیں ان میں سر فہرست تشکر اور ممنونیت کا احساس ہے۔اس سے سوچ اور رویوں میں مثبت تبدیلی آتی ہے۔ خواتین شکر گزار بن کر اپنی پریشانیوں اور مایوسیوں سے چھٹکارا پا سکتی ہیں۔

    اس لیے ہمیشہ مثبت چیزوں پر غور کریں، جو نہیں ہے اس کی فکر میں خود کو گھلانے کے بجائے جو ہے اس پر شکر ادا کریں۔

    چوتھا قدم

    15 منٹ اپنی ذات کے لیے بھی نکالیں، یعنی جہاں آپ 45 منٹ ورزش کے لیے نکال سکتی ہیں وہیں 15 منٹ اپنی ذات کے لیے بھی نکالیں۔ اس دوران کسی بھی پرسکون جگہ پر بیٹھ کر یا مراقبہ کر کے ذہنی اور جسمانی صحت بہتر بنائی جا سکتی ہے۔ اس سے آپ کی زندگی میں واضح تبدیلیاں رونما ہوں گی اور آپ کے مزاج میں نرمی آئے گی۔

    پانچواں قدم

    7 سے 8 گھنٹے کی نیند لیں، اگر آپ روزانہ رات کو 6 گھنٹے یا اس سے بھی کم وقت سونے کے عادی ہیں تو آپ کی دماغی صلاحیتیں سست ہو سکتی ہیں، نیند کی کمی نہ صرف یادداشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے بلکہ اس سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہو جاتی ہے۔ چہرے کی خوب صورتی کے لیے بھی نیند بہت اہم ہے۔

    چھٹا قدم

    مثبت سرگرمیوں کا آغاز کریں، ہر شخص میں اچھی اور بُری عادتیں ہوتی ہیں، کچھ بُری عادتیں انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں، ان سے جان چڑھانا ضروری ہے۔ مثلاً موبائل فون کا زیادہ استعمال یا الم غلم کھانے کا شوق۔

  • ہر وقت دکھڑے رونے والوں کو اپنی زندگی سے نکال باہر کریں

    ہر وقت دکھڑے رونے والوں کو اپنی زندگی سے نکال باہر کریں

    زندگی میں خوش اور مطمئن رہنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے ارد گرد بھی ایسے افراد موجود ہوں جو مثبت خیالات رکھتے ہوں اور زندگی کے روشن پہلوؤں پر نظر رکھیں۔

    اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمارے ارد گرد موجود افراد کو غصہ نہیں آنا چاہیئے، یا انہیں بیزار نہیں ہونا چاہیئے، لیکن جب کوئی جذبہ کسی انسان کی عادت بن جائے تو وہ دوسروں پر بھی اثر انداز ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

    ایسی ہی ایک عادت ہر وقت دکھڑے رونے اور شکوے شکایات کرنے کی بھی ہے۔ ویسے تو کسی کے خلاف شکایت کرنا یا دیگر لفظوں میں غیبت کرنا دل کی بھڑاس نکالنے کا آسان ذریعہ ہے، لیکن اگر یہ شکوے شکایات عادت بن جائیں تو ایسا شخص سخت طبی خطرات کا شکار ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہماری زندگی پر ان افراد کے بھی اثرات ہوتے ہیں جو ہمارے ارد گرد موجود ہوتے ہیں یا ہمارا ان سے قریبی تعلق ہوتا ہے، خوش باش اور مثبت خیالات رکھنے والے افراد ہماری زندگی پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں جبکہ شکایتی اور رونے دھونے والے افراد ہماری زندگی میں بھی منفیت بھر دیتے ہیں۔

    چنانچہ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر آپ کے ارد گرد ایسے شکایتی افراد موجود ہیں تو انہیں فوری طور پر اپنی زندگی سے نکال باہر کریں ورنہ یہ آپ کو سخت طبی خطرات سے دو چار کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر وقت شکوے شکایات کے عادی افراد ہمیشہ ناخوش رہتے ہیں، یہ ہر اچھی چیز میں سے بھی برائی کا کوئی نہ کوئی پہلو نکال لیں گے جبکہ ان کا مجموعی رویہ کسی مسئلے کو حل کرنے کے لیے بجائے مسئلے کو تادیر الجھائے رکھنے کا ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: اپنے نکمے دوستوں سے جان چھڑائیں

    جب ہم اپنا زیادہ وقت ایسے افراد کے ساتھ گزارتے ہیں تو ان کی بدگوئی سن کر سب سے پہلا ہمارا موڈ خراب ہوتا ہے، ہم خود کو بلاوجہ غصے میں محسوس کرنے لگتے ہیں اور ایسے میں ہماری تعمیری کام کرنے کی صلاحیت و استعداد میں کمی واقع ہوتی ہے، باالفاظ دیگر ہم ڈی موٹیویٹ ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی گفتگو سن کر ہمارا دماغ اسی ڈگر پر سوچنا شروع کرتا ہے، اور ایک وقت ایسا آتا ہے ہم خود بھی اسی شکایتی مائنڈ سیٹ کے حامل بن جاتے ہیں۔

    مستقل شکوے شکایات دل کی بھڑاس نکالنے اور دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے بجائے مزید اسٹریس دینے کا سبب بن جاتے ہیں، اور یہی وہ پوائنٹ ہے جب ہم اپنی صحت کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔

    مستقل اسٹریس اور ذہنی تناؤ نہ صرف ہمارے دماغ پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے بلکہ یہ ہمیں ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب کا شکار بھی بنا سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس کے طبی اثرات بالکل ویسے ہی ہیں جیسے کہ سگریٹ کے دھوئیں میں وقت گزارنے والے نان اسموکر پر ہوتے ہیں، جو خود سگریٹ نہ پیے لیکن دوسروں کی سگریٹ کے دھوئیں میں وقت گزارنے سے ان سے زیادہ نقصانات کا شکار ہوجائے۔

    ماہرین کا مشورہ ہے کہ اگر کوئی شخص خود اس عادت کا شکار ہے تو اپنی صحت کے لیے اس عادت کو ترک کردے، اور اگر ایسے شکایتی افراد میں گھرا ہوا ہے تو اس کے لیے ان سے قطع تعلق کرنا اور دور رہنا ہی بہتر ہے۔

  • یوگا: دل و دماغ کو پرسکون کرنے والی ورزش

    یوگا: دل و دماغ کو پرسکون کرنے والی ورزش

    آج دنیا بھر میں یوگا کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ سنہ 2015 میں بھارت نے یوگا کے فوائد کو اجاگر کرنے کے لیے اس کا عالمی دن منانے کی درخواست کی تھی جسے منظور کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے 21 جون کو یوگا کا عالمی دن قرار دیا تھا۔

    یوگا سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب قابو پانا اور متحد کرنا ہے۔ بدھ مت اور ہندو مذہب میں یوگا جسم اور سانس کی ورزشوں اور مراقبے کا مرکب ہے۔

    اس عمل کو اپنے نفس پر قابو پانے اور صحت مند رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق یوگا جسمانی اور نفسیاتی ورزش کا طریقہ ہے جو انسانی صحت پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔

    یوگا ایک ایسی ورزش ہے جو جسم کے تمام افعال کو بہتر بناتی ہے اور ذہنی و نفسیاتی صحت پر بہترین اثرات مرتب کرتی ہے۔ باقاعدگی سے یوگا کرنا طویل عمر تک جوان، متحرک اور صحت مند رکھتا ہے۔

    ایک امریکی تحقیق کے مطابق گہری سانسوں کی یوگا مشق جو گہری سانس اندر کھینچ کر آہستگی سے باہر چھوڑ کر کی جاتی ہے، سے ذہنی دباؤ سے چھٹکارہ ممکن ہے۔

    یہ مشق دماغ میں موجود اسٹریس ہارمون کو کم کر کے موڈ کو خوشگوار بناتی ہے اور ذہن کو پرسکون رکھتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یوگا طبیعت میں چستی، توانائی میں اضافہ اور ذہنی صحت کے ساتھ جسمانی صحت کو بہتر کرتی ہے تاہم اس کے فوائد اسے باقاعدگی سے اپنا کر ہی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

  • تمباکو نوشی: نوجوان نسل کو اپنا شکار بنانے والی صنعت

    تمباکو نوشی: نوجوان نسل کو اپنا شکار بنانے والی صنعت

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ٹوبیکو ایکسپوزڈ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ٹوبیکو انڈسٹری کی جانب سے اپنی پروڈکٹ کی فروخت کے لیے جو تکنیکیں استعمال کی جاتی ہیں ان کا ہدف نوجوان ہیں۔

    اسی طرح اس انڈسٹری میں کام کرنے والے افراد بھی جن طبی پیچیدگیوں کا شکار ہوتے ہیں اس کا ادراک بھی ضروری ہے۔

    ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 6 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔ ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی صرف صحت کے لیے ہی مضر نہیں، بلکہ اس کی پیداوار، اسے بنانے کا عمل اور اس کا استعمال ماحولیاتی آلودگی کا سبب بھی بن رہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر شعبہ زندگی کو منفی طور پر متاثر کرتی ہے اور یہ غربت میں اضافے، جسمانی و دماغی کارکردگی میں کمی، صحت میں خرابی اور کسی جگہ کی فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

  • کرونا سے جاں بحق مریضوں کی تدفین کے لیے اہم ہدایات آ گئیں

    کرونا سے جاں بحق مریضوں کی تدفین کے لیے اہم ہدایات آ گئیں

    کراچی: محکمہ صحت کی جانب سے کرونا وائرس کی وجہ سے جاں بحق مریضوں کے غسل اور تدفین کے سلسلے میں اہم ہدایات آ گئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے ہدایت جاری کی ہے کہ کرونا سے جاں بحق افراد کی نماز جنازہ مساجد اور جنازہ گاہ میں ہوگی، جب کہ ان کی تدفین بھی عام قبرستان میں کی جائے گی۔

    محکمہ صحت نے یہ ہدایت بھی کی ہے کہ کرونا سے جاں بحق مریض کے غسل اور تدفین کے دروان احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں، غسل کے بعد کرونا وائرس دیگر افراد میں منتقل نہیں ہو سکتا، تاہم غسل اور تدفین کے مراحل کو 6 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

    اسپتال کی جانب سے میت کے ساتھ پی سی آر رپورٹ بھی فراہم کی جائے گی، میت کے جسم پر چسپاں تمام مشینوں کو اسپتال کا عملہ نکالے گا، میت کو کلیئر کرنے کے بعد پلاسٹک شیٹ میں لپیٹنا ضروری ہوگا، جب کہ میت کی منتقلی کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ کی ہوگی۔

    کراچی، کرونا کے مریض کی لاش لے جانے سے روکنے پر لواحقین آپے سے باہر، اسپتال میں توڑ پھوڑ

    محکمہ صحت کے مطابق غسل اور کفن پہنانے کی ذمہ داری 3 رکنی ٹیم سر انجام دے گی، جب کہ یہ ٹیم غسل، کفن کے دوران پی پی ای کٹس پہن کر فرائض سر انجام دے گی۔

    بچوں اور 50 سال سے زائد عمر والے اور بیمار افراد کو میت والے گھر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

  • نرسوں کا عالمی دن: خود مسیحا بھی ترستے ہیں مسیحائی کو

    نرسوں کا عالمی دن: خود مسیحا بھی ترستے ہیں مسیحائی کو

    آج دنیا بھر میں جذبہ انسانیت سے سرشار زخموں اور زخمیوں کی مسیحائی کرنے والی نرسوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے ان دنوں نے احساس دلایا ہے کہ نرسز دنیا کے لیے کس قدر ضروری ہیں۔

    نرسنگ کے مقدس پیشے کی بنیاد ایک اطالوی خاتون فلورنس نائٹنگیل نے سنہ 1860 میں رکھی۔ فلورنس نے اپنے والدین کی مخالفت اور اس وقت معاشرے میں اس پیشے کو باعزت نہ سمجھنے جانے کے باوجود اس پیشے میں مہارت حاصل کی۔

    نرسوں کا عالمی دن اسی عظیم خاتون کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ان کے یوم پیدائش پر منایا جاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 2 کروڑ 80 لاکھ افراد نرسنگ کے شعبے سے منسلک ہیں اس کے باوجود دنیا کے طبی نظام کو سہارا دینے کے لیے مزید 59 لاکھ نرسز کی ضرورت ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے سال 2020 کو نرسز اور مڈوائفس کا سال قرار دیا ہے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت طبی عملے کا نصف حصہ نرسز پر مشتمل ہے اس کے باوجود دنیا کو مزید نرسز کی ضرورت ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں ہر 1 ہزار کی آبادی کو صرف 3 نرسز اور (یا) مڈوائفس دستیاب ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق نرسنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد سہولیات و مراعات کی کمی کا شکار ہیں جبکہ صنفی مساوات بھی اس شعبے کا اہم حصہ ہے۔

    باوجود اس کے، کہ 90 فیصد نرسز خواتین ہیں لیکن بقیہ 10 فیصد میل نرسز لیڈنگ پوزیشنز پر ہیں یعنی 90 فیصد ان کے ماتحت کام کر رہے ہیں۔

    پاکستان میں شعبہ نرسنگ

    پاکستان میں نرسنگ کے شعبہ کی بنیاد سابق وزیر اعظم پاکستان کی اہلیہ بیگم رعنا لیاقت علی خان نے رکھی تھی جو خود بھی سندھ کی گورنر رہیں۔

    اکنامک سروے آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 62 ہزار 651 نرسیں ہیں اور 10 ہزار آبادی کے لیے صرف 5 نرسیں ہیں۔

    پاکستان نرسنگ کونسل کے مطابق ملک بھر میں نرسنگ کی بنیادی تربیت کے لیے 162 ادارے قائم ہیں۔ ان اداروں سے سالانہ 18 سو سے 2 ہزار رجسٹرڈ خواتین نرسز، 12 سو مڈ وائف نرسز اور تقریباً 300 لیڈی ہیلتھ وزیٹر میدان عمل میں آتی ہیں۔

    ماہرین طب کے مطابق پاکستان میں نرسنگ کا شعبہ بے پناہ مسائل کا شکار ہے۔

    نرسوں کے لیے ڈاکٹروں کی طرح ڈیوٹی کی 3 شفٹیں رکھی گئی ہیں جن کا دورانیہ کم و بیش 16 گھنٹے ہوتا ہے اور حادثاتی صورتحال کے پیش نظر نرسوں کو اکثر و بیشتر اوور ٹائم بھی کرنا پڑتا ہے مگر ان کو اس کی کوئی اجرت نہیں دی جاتی۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نرسز کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے دنیا کو اس وقت اس شعبے میں فوری سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔

  • آج کا دن دنیا کو بچانے کے لیے کوشاں سپاہیوں کے نام

    آج کا دن دنیا کو بچانے کے لیے کوشاں سپاہیوں کے نام

    آج دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے، آج کا دن نرسز اور مڈ وائفس (دایہ) کے نام کیا گیا ہے جو کرونا وائرس کی جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

    7 اپریل 1948 میں جب عالمی ادارہ صحت قائم کیا گیا، تو ادارے نے پہلی ہیلتھ اسمبلی کا انعقاد کیا۔ اس اسمبلی میں ہر سال 7 اپریل، یعنی عالمی ادارہ صحت کے قیام کے روز کو صحت کا عالمی دن منانے کی تجویز پیش کی گئی۔

    اس دن کو منانے کا مقصد ایک طرف تو اس ادارے کے قیام کے دن کو یاد رکھنا ہے، تو دوسری طرف اس بات کا شعور دلانا ہے کہ دنیا کی ترقی اسی صورت ممکن ہے جب دنیا میں بسنے والا ہر شخص صحت مند ہو اور بہترین طبی سہولیات تک رسائی رکھتا ہو۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے سال 2020 کو نرسز اور مڈوائفس کا سال قرار دیا ہے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت طبی عملے کا نصف حصہ نرسز پر مشتمل ہے اس کے باوجود دنیا کو مزید نرسز کی ضرورت ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 2 کروڑ 80 لاکھ افراد نرسنگ کے شعبے سے منسلک ہیں اس کے باوجود دنیا کے طبی نظام کو سہارا دینے کے لیے مزید 59 لاکھ نرسز کی ضرورت ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں ہر 1 ہزار کی آبادی کو صرف 3 نرسز اور (یا) مڈوائفس دستیاب ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق نرسنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد سہولیات و مراعات کی کمی کا شکار ہیں جبکہ صنفی مساوات بھی اس شعبے کا اہم حصہ ہے۔

    باوجود اس کے، کہ 90 فیصد نرسز خواتین ہیں لیکن بقیہ 10 فیصد میل نرسز لیڈنگ پوزیشنز پر ہیں یعنی 90 فیصد ان کے ماتحت کام کر رہے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نرسز کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے دنیا کو اس وقت اس شعبے میں فوری سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔

  • پاکستان میں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ملیریا کی دوا فروخت کرنے پر پابندی

    پاکستان میں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ملیریا کی دوا فروخت کرنے پر پابندی

    اسلام آباد: کرونا وائرس کے علاج اور بچاؤ کے سلسلے میں کلوروکین نامی دوا کے مبینہ استعمال پر پاکستان میں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر فروخت پر پابندی لگا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کرونا وائرس کے علاج کے سلسلے میں ملیریا کی دوا کلوروکین کے استعمال کے معاملے پر ہیلتھ ایڈوائزری جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس تناظر میں تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بغیر ڈاکٹر کی ایڈوائس کے میڈیکل اسٹورز پر کلوروکین دینے پر پابندی ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹویٹ میں کلوروکین کا ذکر کیا گیا تھا جس کے بعد بہت سے لوگوں نے کلوروکین کا استعمال شروع کر دیا، کلوروکین کے معاملے پر ڈاکٹرز اور سائنس دان کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے، بعض افراد نے کرونا لاحق ہوئے بغیر بھی صرف قوت مدافعت بڑھانے کے لیے اس دوا کا استعمال شروع کر دیا۔

    کیا ملیریا کی دوا کلوروکوئن کرونا کا مقابلہ کر سکتی ہے؟

    شہباز گل نے کہا کہ آج وزارت صحت اس معاملے پر ہیلتھ ایڈوائزری جاری کر رہی ہے، بغیر ڈاکٹر کی ایڈوائس کے میڈیکل اسٹورز پر کلوروکین دینے پر پابندی ہوگی، کلوروکین نامی دوا کے بہت سے نقصانات بھی ہو سکتے ہیں، سائڈ ایفیکٹ کے طور پر یہ دوا دل اور جگر کو نقصان پہنچا سکتی ہے، ٹرمپ کی ٹویٹ کے بعد لوگوں نے مارکیٹ سے کلوروکین خریدنا شروع کر دی ہے جس سے خدشہ پیدا ہوا ہے کہ کہیں دل اور جگر کے مریض نہ بڑھ جائیں۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستان کے پاس اپنی ضروریات کے لیے دوائی کا مطلوبہ اسٹاک موجود ہے، بازار سے کلوروکین نہ ملے تو ہرگز مطلب نہیں کہ پاکستان میں اسٹاک کم ہوا ہے۔

  • قومی انسداد پولیو مہم کی کامیابی کا تناسب 100.3 فی صد رہا: رپورٹ

    قومی انسداد پولیو مہم کی کامیابی کا تناسب 100.3 فی صد رہا: رپورٹ

    اسلام آباد: ملک گیر قومی انسداد پولیو مہم مکمل ہو گئی ہے، اس سلسلے میں ترتیب دی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیو مہم کی کامیابی کا تناسب 100.3 فی صد رہا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق انسداد پولیو مہم کے نتائج کی رپورٹ وزارت قومی صحت کو موصول ہو گئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیو مہم سو فی صد سے بھی زیادہ کامیاب رہا، مہم میں مقررہ سے ایک لاکھ 24 ہزار زائد بچوں کو پولیو ویکسین دی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق پنجاب میں انسداد پولیو مہم نے مقررہ ہدف سے زائد نتائج حاصل کیے، صوبے میں پولیو مہم کی شرح 102.4 فی صد رہی، سندھ میں پولیو مہم کی شرح 100.07 فی صد رہی، اور 63493 اضافی بچوں کو پولیو ویکسین دی گئی، آزاد کشمیر میں انسداد پولیو مہم کی شرح 100.1 فی صد رہی، وفاقی دارالحکومت میں پولیو مہم کی شرح 99.8 فی صد رہی، اسلام آباد میں مقررہ 699 بچے پولیو ویکسین سے محروم رہے۔

    ملک گیر قومی انسداد پولیو مہم، یو این جنرل سیکریٹری بھی حصہ لیں‌ گے

    خیبر پختون خوا میں قومی انسداد پولیو مہم کی شرح 97.1 فی صد رہی، کے پی میں 2 لاکھ کے قریب بچے پولیو ویکسین سے محروم رہے، گلگت بلتستان میں پولیو مہم کی شرح 96.5 فی صد رہی، جب کہ 7899 بچے ویکسین سے محروم رہے، بلوچستان میں قومی انسداد پولیو مہم کی مجموعی شرح 91 فی صد رہی، جب کہ 2 لاکھ 13 ہزار بچے پولیو ویکسین سے محروم رہے

    مجموعی طور پر قومی انسداد پولیو مہم میں 4 لاکھ 18 ہزار بچے ویکسین سے محروم رہے۔

  • چین سے شہری نکالنے والے ملکوں نے ورلڈ ہیلتھ ایڈوائزری کی خلاف ورزی کی: ظفر مرزا

    چین سے شہری نکالنے والے ملکوں نے ورلڈ ہیلتھ ایڈوائزری کی خلاف ورزی کی: ظفر مرزا

    مانچسٹر: وفاقی وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بالکل تیار ہے، جن ملکوں نے اپنے شہری چین سے نکالے انھوں نے ورلڈ ہیلتھ ایڈوائزری کی خلاف ورزی کی۔

    مانچسٹر میں اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ہم ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبہ سے رابطے میں ہیں، چینی حکومت نے صرف پاکستان کو اپنی ٹیم ووہان بھیجنے کی اجازت دی ہے، پاکستانی ہائی کمیشن بیجنگ کی ایک ٹیم ووہان پہنچ چکی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ووہان میں موجود بچوں پر جتنی تشویش والدین کو ہے اتنی ہی وزیر اعظم اور ہمیں بھی ہے، پاکستانی طالب علموں کے والدین کے ساتھ 19 فروری کو میٹنگ بلائی گئی ہے، جس میں بتایا جائے گا کہ ہم بچوں کی دیکھ بھال کے لیے کیا کر رہے ہیں۔

    کرونا وائرس: برطانیہ میں چار لاکھ اموات کا خدشہ

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ اپنے شہری نکالنے والے ملکوں نے ورلڈ ہیلتھ ایڈوائزری کی خلاف ورزی کی، جن ممالک نے خلاف ورزی کی صرف انھی ممالک میں وائرس پھیلا، ہمیں چین کی عزت کرنی چاہیے کہ وہ ایک وبا کو دنیا میں پھیلنے سے روک رہا ہے۔

    نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کے حوالے سے ظفر مرزا نے کہا کہ کہ ان کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا، رپورٹس کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا کہ ان کو چیلنج کرنا ہے یا نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت پاکستان صحت کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے سنجیدہ ہے، صحت کے شعبے میں ریفارمز لائے جا رہے ہیں، برطانیہ میں مقیم پاکستانی ڈاکٹرز کو بھی پالیسی مرتب کرنے میں شامل کیا جا رہا ہے۔