Tag: صحت

  • نامکمل اعضا والے صرف 2 پاؤنڈ وزنی بچے کی پیدائش

    نامکمل اعضا والے صرف 2 پاؤنڈ وزنی بچے کی پیدائش

    لندن: برطانیہ میں بغیر گردوں اور نامکمل اعضا والا صرف 2 پاؤنڈ وزنی بچہ پیدائش کے اگلے ہی روز دم توڑ گیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق رائل ڈربی اسپتال میں بے بی بوائے کی قبل از وقت پیدائش ہوئی جس کا وزن صرف 2 پاؤنڈ تھا اور ڈاکٹرز نے اسے ایک چھوٹی مچھلی کے برابر قرار دیا۔

    بچے کی پیدائش مقررہ وقت سے 7 ہفتے قبل سی سیکشن کے ذریعے ہوئی تھی اور اسے آکسیجن پر رکھا گیا تھا، بچے کے اعضا مکمل طور پر نہیں بنے تھے۔

    بچے کی ایک ٹانگ تھی اور دوسری نہیں بنی تھی، بچے کے گردے بھی نہیں تھے۔ابتدا میں والدین کو پیچیدگیوں سے آگاہ کرتے ہوئے مشورہ دیا گیا تھا کہ اس بچے کی خواہش نہ کریں تاہم والدین نے اس تجویز کو رد کردیا۔

    ڈاکٹرز بھی حیران تھے کہ بے پیچیدگیوں کے باوجود بچہ 7 ماہ تک زندہ رہا اور قبل ازوقت پیدائش کے وقت بھی اس کی سانسیں چل رہی تھیں۔

    بچے کے والد کا کہنا ہے کہ اس نے پورا دن اسپتال میں بچے کے ساتھ گزارا، بچے کو ہاتھوں میں اٹھایا اور اس نے والد کے ہاتھوں میں ہی دم توڑ دیا۔

  • کرونا وائرس پر مزید حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے: فواد چوہدری

    کرونا وائرس پر مزید حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے: فواد چوہدری

    کراچی: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمیں کرونا وائرس پر مزید حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے، چین انتہائی سنجیدگی سے وائرس کے خلاف اقدامات کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 80 سال پہلے انفلوائنزا سے ساڑھے 3 کروڑ لوگ مرے تھے، کسی بھی وبا کو آج کی دنیا میں عمومی نہیں لیا جا سکتا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کو چین سے لانے اور نہ لانے پر اختلاف ہے، چین سے ہماری آمد و رفت اور تعلقات بہت زیادہ ہیں۔ ہمیں کرونا وائرس پر مزید حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے۔ چین انتہائی سنجیدگی سے وائرس کے خلاف اقدامات کر رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے اتحادی اور ہم ایک سیاسی جماعت نہیں، میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی اتحادی حکومت سے الگ ہے۔ مینڈیٹ عمران خان کے پاس ہے وہ جسے نامزد کریں گے وہی بات کرے گا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ منتخب نمائندوں کو حلقے میں ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز درکار ہیں، ایم کیو ایم کے جائز مطالبات کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اتحادیوں کے فنڈز، انتظامی امور اور مقامی سطح پر تعاون کے مسائل ہیں۔ حکومت کو کوئی خطرہ نہیں اور نہ کوئی سیاسی عدم استحکام کا سامنا ہے۔

  • کرونا وائرس کے لیے برطانوی فوج کی خدمات، امریکا کا چین کے لیے نیا سفری انتباہ

    کرونا وائرس کے لیے برطانوی فوج کی خدمات، امریکا کا چین کے لیے نیا سفری انتباہ

    لندن/واشنگٹن: برطانیہ میں کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں برطانوی فوج کی خدمات لی جا رہی ہیں، دوسری طرف امریکا نے چین کے لیے ہنگامی طور پر نیا سفری انتباہ جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ایک سے دوسرے شخص میں کرونا وائرس منتقلی کا پہلا کیس رپورٹ ہو گیا ہے، الینوئے میں ایک شخص میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی، خبر ایجنسی کے مطابق متاثرہ شخص کی اہلیہ ووہان سے واپسی پر وائرس کا شکار ہوئی تھی۔

    تیزی سے پھیلتے وائرس کی صورت حال کے پیش نظر امریکا نے چین کے لیے ہنگامی طور پر نیا سفری انتباہ جاری کر دیا، امریکی محکمہ خارجہ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی شہری چین کا سفر بالکل نہ کریں۔ امریکی کمرشل پروازیں چین کے لیے آپریشنز معطل کر رہی ہیں، چین میں سفارتی آپریشنز اور مصروفیات میں بھی کمی کر دی گئی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس پر چین اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، 5 متاثرہ افراد کا علاج بھی جاری ہے۔ صدر ٹرمپ نے کرونا وائرس ٹاسک فورس بھی تشکیل دے دی۔

    عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس پرعالمی ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کر دیا

    ادھر برطانیہ میں کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے برطانوی فوج کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں، چین سے آنے والے 100 برطانوی شہریوں کو 14 روز کے لیے فوجی کیمپ میں رکھا جائے گا، چین سے برطانوی شہریوں کو لانے والی فلائٹ کل صبح رائل ایئر فورس کے بیس پر لینڈ کرے گی، مسافروں کو پرواز سے براہ راست فوجی کیمپ میں قائم اسپتال لے جایا جائے گا، برطانوی فوج کے ڈاکٹرز بھی پرواز میں موجود ہوں گے، 14 روز کے بعد مسافروں کو برطانوی محکمہ صحت کے حوالے کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے پر صحت سے متعلق عالمی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے، ادارے نے کہا ہے کہ کم زور صحت کے نظام والے ممالک میں وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے، وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کی لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ چین کے ہیلتھ کمیشن نے آج رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 9692 ہو گئی ہے جب کہ کم از کم 213 افراد اس کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • کرونا وائرس کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس

    کرونا وائرس کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت کرونا وائرس کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات پر غور کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت کرونا وائرس کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی سیکریٹری صحت، سیکریٹری خارجہ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے سربراہ عامر اکرام اور سرجن جنرل پاکستان نے شرکت کی۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کرونا وائرس سے بچاؤ پر حکومتی اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی۔ ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ افراد کو کرونا وائرس کی صورتحال پر خطوط لکھے۔ ہوائی اڈوں پر اسکریننگ کا سخت نظام موجود ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں کرونا وائرس پر قبل از وقت انتظامات کیے جائیں، کرونا وائرس کے لیے آئسولیشن وارڈز قائم کیے جائیں۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبے کرونا وائرس پر کوآرڈی نیشن بہتر بنائیں، صوبوں نے کرونا وائرس کے حوالے سے اسپتال مختص کر دیے ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے سلسلے میں مختلف وزارتوں کے درمیان 15 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ایک ہفتے میں سفارشات تیار کرے گی۔

    دوسری جانب چین کے شہر ووہان میں 2 ہزار پاکستانی طلبہ پھنس گئے ہیں جنہیں راستوں اور رابطوں کی بندش کے سبب غذائی قلت کا سامنا ہے۔ 12 جامعات میں زیر تعلیم سینکڑوں طلبہ نے حکومت سے وطن واپسی میں مدد کی اپیل کی ہے۔

    کرونا وائرس سے چین کا صوبہ ہوبائی سب سے زیادہ متاثر ہے۔ چین بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد 4 ہزار 515 ہو چکی ہے۔

    چین میں اب تک خطرناک کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 106 ہوگئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرین میں سب سے کم عمر 9 ماہ کی بچی بھی شامل ہے۔

    اب تک امریکا، جرمنی، جاپان، فرانس اور سنگاپور سمیت 16 ایسے ممالک ہیں جہاں اس وائرس کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

  • وزیر اعظم کا عوام کو صحت کی مفت سہولتوں کی فراہمی کے لیے زبردست اقدام

    وزیر اعظم کا عوام کو صحت کی مفت سہولتوں کی فراہمی کے لیے زبردست اقدام

    اسلام آباد: حکومت نے صحت انصاف کارڈ کا دائرہ کار ملک بھر تک پھیلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر حکومت نے صحت انصاف کارڈ کا دائرہ کار ملک بھر تک پھیلانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں وزیر اعظم نے صحت انصاف کارڈز کے اجرا اور اس کے نتائج کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق انضمام شدہ قبائلی علاقوں میں صحت کارڈ کی فراہمی کا 100 فی صد ٹارگٹ مکمل کر لیا گیا ہے، سابقہ فاٹا میں شہری اپنے شناختی کارڈ کو بہ طور صحت انصاف کارڈ استعمال کر رہے ہیں، مفت علاج کی سہولت ملنے پر شہریوں نے وزیر اعظم سے اظہار تشکر کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ ڈاکٹرز کی بھاری فیسوں اور زیادہ خرچ کی وجہ سے علاج نہیں کرا پا رہے تھے، انصاف کارڈ ملنے پر مہنگے علاج کی بھی مفت سہولت مل رہی ہے۔

    خیال رہے کہ خیبر پختون خوا کے 62 فی صد افراد کو مفت علاج معالجے کی سہولت مل گئی ہے، فروری 2020 تک صوبے میں 100 فی صد مفت علاج کی سہولت فراہم ہوگی، وزیر اعظم نے 2020 میں ملک بھر میں مستحق افراد تک صحت کارڈ پہنچانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

    صحت کارڈ رکھنے والا ہر شہری 7 لاکھ 20 ہزار روپے تک کا مفت علاج کرا سکتا ہے، سرکاری اسپتال کے علاوہ بڑے نجی اسپتالوں میں بھی مفت علاج کی سہولت ہوگی، سرجری، آپریشن یا طبی معائنے کے لیے ہزاروں روپے خرچ نہیں کرنے پڑیں گے۔

  • سعودی ملازمین کو شعبہ تبدیل کرنے کی مشروط اجازت

    سعودی ملازمین کو شعبہ تبدیل کرنے کی مشروط اجازت

    ریاض: سعودی وزارت محنت وسماجی بہبود نے صحت کے شعبے سمیت چار طرح کے اداروں کو اپنا عملہ دوسرے متعلقہ اداروں کو عارضی طور دینے کی مشروط اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں شعبہ صحت سمیت چار اداروں کو مشروط اجازت اس صورت میں دی جائے گی جب عملے میں غیرملکی کارکنان 20 فیصد سے زیادہ نہ ہوں۔ دو سال کے دوران عملہ 12 ماہ سے زیادہ مدت کے لیے عاریتاََ نہ دیا جائے، دونوں ادارے ایک جیسا کام کر رہے ہوں۔

    عاریتاََ عملے کی فراہمی کا کام اجیر سسٹم کے مطابق انجام دینا ہوگا، پہلے اجیر سسٹم میں اندراج کرانا ہوگا، عملہ فراہم کرنے والے ادارے کی جانب سے کارکنان کی خدمات کا معاہدہ تحریر کیا جائے گا۔

    وزارت محنت وسماجی بہبود نے چار طرح کے اداروں کو اپنا عملہ عاریتاََ فراہم کرنے کی منظوری دی ہے، ان میں صحت، فارمیسیاں، کھیتی باڑی اور تعمیرات کا شعبہ شامل ہے۔

    وزارت محنت نے اپنی ویب سائٹ پر اعلامیے میں بتایا کہ نجی صحت اداروں کو یہ سہولت اس وجہ سے بھی دی گئی ہے کہ تاکہ انہیں قوانین محنت کی خلاف ورزیوں سے تحفظ حاصل ہوجائے۔ عملی طور پر صحت ادارے اپنا عملہ دوسرے صحت اداروں کو مہیا کرتے رہتے ہیں، بعض اوقات کئی ادارے اپنے عملے کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔

  • 70 فیصد بیماریاں جانوروں سے منتقل ہوتی ہیں: قائمہ کمیٹی برائے صحت کو بریفنگ

    70 فیصد بیماریاں جانوروں سے منتقل ہوتی ہیں: قائمہ کمیٹی برائے صحت کو بریفنگ

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ 70 فیصد بیماریاں جانوروں سے منتقل ہوتی ہیں، انسداد ڈینگی کی ٹریننگ کے لیے افسران آسٹریلیا جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس چیئر پرسن ڈاکٹر خوش بخت شجاعت کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عامر اکرام نے بریفنگ دی۔

    اپنی بریفنگ میں ڈائریکٹر این آئی ایچ نے بتایا کہ بلوچستان میں پبلک ہیلتھ لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور اسے پنجاب، سندھ، گلگت اور آزاد کشمیر میں شروع کر دیا گیا۔

    ڈاکٹر عامر کا کہنا تھا کہ ادارے میں ڈے کیئر سینٹر بھی بنایا گیا۔ آئی ٹی حب بنایا گیا ہے، لائبریری کی حالت درست کی گئی۔ افسران انسداد ڈینگی کی ٹریننگ کے لیے آسٹریلیا جائیں گے۔

    سیکریٹری صحت اللہ بخش مالک کا کہنا تھا کہ جنوری فروری میں اینٹی ڈینگی آپریشن شروع کردیا جائے گا، 70 فیصد بیماریاں جانوروں سے منتقل ہوتی ہیں۔ برطانیہ 2.8 ملین پاؤنڈ کی گرانٹ دے رہا ہے۔

    کمیٹی رکن مہر تاج نے کہا کہ باہر اینٹی بائیوٹک بغیر نسخے کے نہیں ملتی، یہاں مل جاتی ہے جس پر عامر اکرام نے کہا کہ ملک میں 80 فیصد غیر ضروری دواؤں کا استعمال ہوتا ہے۔

    کمیٹی کی چیئر پرسن خوش بخت شجاعت نے کہا کہ میڈیکل اسٹورز بھی تو بغیر لائسنس کے کھل جاتے ہیں۔ کریانہ کے اسٹور سے بھی پیناڈول مل جاتی ہے۔

    کمیٹی رکن لیاقت خان نے کہا کہ پشاور میں 180 کا زینیکس کا پیکٹ بلیک میں 5 ہزار کا مل رہا ہے جس پر ڈاکٹر عامر نے کہا کہ نوٹ کر لیا ہے، میں ڈریپ سے بات کروں گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم ویکسین پر 2 ارب ڈالر خرچ کر دیتے ہیں۔ شروع میں ویکسین تھوڑی مہنگی پڑے گی، 3 سے 4 سالوں میں سستی ہوجائے گی۔

  • نیوٹریشن پر صوبوں کے ساتھ 500 ارب کا پروگرام لا رہے ہیں: ظفر مرزا

    نیوٹریشن پر صوبوں کے ساتھ 500 ارب کا پروگرام لا رہے ہیں: ظفر مرزا

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ حکومت شعبہ صحت کے بجٹ میں نمایاں اضافہ کر رہی ہے، نیوٹریشن پر صوبوں کے ساتھ 500 ارب کا پروگرام لا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ہیلتھ سروس اکیڈمی میں سالانہ دسویں پبلک ہیلتھ کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ حکومت شعبہ صحت کے بجٹ میں نمایاں اضافہ کر رہی ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ مشروبات اور سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیا۔ ایف ای ڈی کے محاصل شعبہ صحت پر خرچ ہوں گے، وفاقی دارالحکومت کو ماڈل ہیلتھ سٹی بنا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پسماندہ طبقے کو صحت انصاف کارڈ سے مفت علاج فراہم کر رہے ہیں، نیوٹریشن پر صوبوں کے ساتھ 500 ارب کا پروگرام لا رہے ہیں۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ حکومت شعبہ صحت کو سیاست سے پاک کرنا چاہتی ہے، صوبوں کے تعاون سے لاڑکانہ میں ایڈز کی وبائی صورتحال پر قابو پایا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پہلی حکومت ہے جو مقامی اداروں کو مضبوط بنا رہی ہے، احساس پروگرام غربت کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کرے گا۔

    اس سے قبل ایک موقع پر ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انجیکشنز لگائے جانے کا تناسب دنیا میں سب سے زیادہ ہے، ملک میں ہر شہری کو سالانہ 10 انجیکشنز لگائے جاتے ہیں، شہریوں کو لگنے والے 95 فیصد انجکشنز غیر ضروری ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں ہر دسواں شخص ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہے، 85 فیصد سرنجوں کا ایک سے زائد بار استعمال کیا جاتا ہے، لاڑکانہ میں ایڈز کے پھیلاؤ کی اہم وجہ سرنج کا دوبارہ استعمال بنا۔

  • پاکستان بیماریوں پر قابو پانے کی ترجیحات رکھنے والا پہلا ملک بن گیا ہے: ظفر مرزا

    پاکستان بیماریوں پر قابو پانے کی ترجیحات رکھنے والا پہلا ملک بن گیا ہے: ظفر مرزا

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان بیماریوں پر قابو پانے کی ترجیحات رکھنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے یونیورسل ہیلتھ کوریج پیکج سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ یونیورسل ہیلتھ کوریج کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

    ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان بیماریوں پر قابو پانے کی ترجیحات رکھنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ شعبہ صحت میں شواہد پر مبنی فیصلہ سازی کے لیے حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایجنڈا 2030 پر عملدر آمد کا پختہ عزم کر رکھا ہے، یونیورسل ہیلتھ کو یقینی بنانے کے لیے صحت انصاف کارڈ انقلابی قدم ہے۔

    ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ صحت انصاف کارڈ کا دائرہ کار پورے ملک تک پھیلا دیا، اسلام آباد کو ہیلتھ کے حوالے سے ماڈل سٹی بنا رہے ہیں۔ حکومت پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم کو مستحکم کر رہی ہے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر ظفر مرزا نے کہا تھا کہ حکومت ہیپاٹائٹس اور ایڈز کی روک تھام کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے، انجکشن سیفٹی کے حوالے سے جامع منصوبہ ترتیب دیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ انجکشن سیفٹی کی ٹاسک فورس مستعدی کے ساتھ منصوبے پر بھی کام کر رہی ہے۔

  • چالیس روز میں‌ مٹاپے سے نجات کا انوکھا مگر آزمودہ طریقہ کیا ہے؟

    چالیس روز میں‌ مٹاپے سے نجات کا انوکھا مگر آزمودہ طریقہ کیا ہے؟

    ہم نے صدیوں پرانے کئی واقعات اور ایسی حکایات پڑھی ہوں گی جن میں ہمارے لیے کوئی نہ کوئی سبق پوشیدہ تھا۔ یہ بھی ایک ایسا ہی قصہ ہے۔

    زمانۂ قدیم میں علاج معالجے کی غرض سے جہاں اطبا جڑی بوٹیاں اور مختلف اجناس سے مدد لیتے تھے وہیں ایسے طریقے بھی اپناتے تھے جس سے ان کے ذہین، دانا اور باشعور ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔ یہ قصہ ایک کتاب اطبا کے حیرت انگیز کارنامے میں حکیم عبدالناصر فاروقی نے نقل کیا ہے۔ آپ بھی پڑھیے۔

    خلیفہ ہارون الرشید کا ایک عزیز عیسیٰ بن جعفر بن منصور بے حد لحیم شحیم تھا۔ اس کی وجہ سے اس کا جسم بے ڈول اور بدنما معلوم ہوتا تھا۔ اس کی یہ فربہی خطرناک صورت اختیار کر گئی تھی۔ ہارون الرشید سے اپنے عزیز کی یہ حالت نہیں دیکھی جاتی تھی۔ بہت سے طبیب اس کا علاج کرچکے تھے۔

    چنانچہ عیسیٰ ابن قریش کو بھی علاج کے لیے بلایا گیا۔ اس نے اچھی طرح معائنہ کرنے کے بعد کہاکہ مریض کا معدہ بہت قوی ہے، یہ بے فکری سے کھاتا پیتا اور ہمیشہ خوش و خرم رہتا ہے، اس لیے اس کے جسم پر چربی چڑھتی جارہی ہے۔ عیسیٰ نے ہارون الرشید سے کہا کہ میں اس کا علاج کرسکتا ہوں، بشرطے کہ آپ میری جان کی حفاظت کی ذمے داری لیں۔ خلیفہ نے اسے اطمینان دلایا اور کہاکہ تم بے خوف ہو کر علاج کرو۔

    عیسیٰ ابن قریش مریض کے پاس گیا اور نبض وغیرہ دیکھ کر کہنے لگا کہ ابھی میں آپ کی صحت کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ دو چار روز غور کرنے کے بعد کوئی رائے قائم کروں گا۔ یہ کہہ کر وہ وہاں سے چلا آیا اور دو دن کے بعد نہایت مغموم و متفکر انداز میں عیسیٰ بن جعفر کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ مجھے بہت افسوس ہے، شہزادے! زیادہ سے زیادہ آپ کی زندگی کے صرف چالیس دن اور باقی رہ گئے ہیں، اس لیے اب علاج سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ آپ کی کوئی آخری خواہش ہو تو پوری کر لیجیے اور کوئی وصیت کرنی ہو تو اس کا اظہار بھی فرما دیجیے۔

    طبیب کی زبان سے یہ مایوسانہ گفت گو سن کر عیسیٰ بن جعفر بہت دل شکستہ ہوا۔ اسے اپنی نظروں کے سامنے موت دکھائی دینے لگی اور اس فکر میں کہ چند دن بعد میں مرجاؤں گا، اپنی جان گھلانے لگا اور بے فکری و آرام طلبی چھوڑ کر مستقل اداس رہنے لگا۔ اس غم میں بدن کی چربی گھلنے لگی اور وہ روز بہ روز دبلا ہوتا گیا۔

    چالیس دن پورے ہوگئے تو عیسیٰ ابن قریش خلیفہ کے پاس گیا اور اس سے کہنے لگا کہ آپ کا عزیز اب بالکل ٹھیک ہوگیا ہے۔ خلیفہ نے عیسیٰ بن جعفر کو دیکھا تو یہ دیکھ کر دنگ رہ گیا کہ مریض کا جسم اب پہلے سے آدھا رہ گیا ہے۔ خلیفہ بہت خوش ہوئے اور اس نے خاصی رقم بہ طور انعام طبیب کو دی۔ اس طرح عیسیٰ بن جعفر نے موٹاپے جیسے مہلک اور اذیت ناک مرض سے نجات پائی۔

    (نوٹ: اس قصّے کے ماخذ یا اس کے راوی کا کچھ علم نہیں جب کہ یہ قصّہ بہ اندازِ دگر اور مختلف دوسرے کرداروں کے ساتھ بھی پڑھنے کو ملتا ہے)