Tag: صحت

  • عالمی یوم صحت: اچھی صحت کے لیے دواؤں سے زیادہ کارآمد عادات

    عالمی یوم صحت: اچھی صحت کے لیے دواؤں سے زیادہ کارآمد عادات

    ایک عام خیال ہے کہ بہترین صحت کے لیے متوازن غذاؤں کا استعمال، ورزش اور کسی بیماری کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے علاج کروانا اور دوائیں لینا ضروری ہے۔

    مندرجہ بالا اشیا صحت کی بہتری کے لیے یقیناً ضروری ہیں۔ لیکن ہم صحت کی بہتری کے لیے چند ضروری اشیا اور عادات کو بھول جاتے ہیں جن کی عدم موجودگی متوازن غذاؤں اور دواؤں کے باوجود ہمیں بیمار رکھتی ہیں۔

    آج صحت کے عالمی دن کے موقع پر یہ عادات اپنا کر صحت مند زندگی کی طرف پہلا قدم بڑھائیں۔


    ذہنی سکون

    اگر آپ ذہنی طور پر پریشان اور بے سکون ہیں اور اس کے لیے کسی ماہر نفسیات سے مہنگی دوائیں خرید کر کھا رہے ہیں تو آپ اپنے علاج کے اہم پہلو کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

    ان چیزوں میں الجھے رہنا جو آپ کو ذہنی طور پر بے سکون کردیں۔

    دفتر یا گھر میں لڑائی جھگڑا عموماً ذہن کو پریشان کردیتا ہے اور آپ کوئی بھی دماغی کام کرنے کے قابل نہیں رہتے، لہٰذا جب بھی ایسا کوئی موقع آئے آپ اس جگہ سے دور چلے جائیں اور معاملے سے قطعاً دور رہنے کی کوشش کریں۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ ذہنی الجھنوں کا شکار ہیں؟

    کسی دانا کا قول ہے، ’جب بھی 2 ہاتھیوں میں لڑائی ہو تو چیونٹی کو فوراً اپنے بھاگنے کی فکر کرنی چاہیئے‘۔

    اسی طرح اسمٰعیل میرٹھی کا شعر ہے۔

    جبکہ دو موزیوں میں ہو کھٹ پٹ
    اپنے بچنے کی فکر کر جھٹ پٹ

    اگر آپ دماغی طور پر بے سکون ہیں تو آپ بالکل اسی چیونٹی کی طرح ہیں جو کسی دوسرے کی لڑائی میں خوامخواہ کچلی جاتی ہے۔

    ہاں البتہ اگر آپ لڑائی جھگڑے کے شوقین ہیں تو پھر بہترین ماہر نفسیات کی مہنگی سے مہنگی دوا بھی آپ کو سکون نہیں دے سکتی۔


    دلی سکون

    اسی طرح آپ کے دل کو نہایت پرسکون اور اطمینان سے بھرپور ہونا چاہیئے۔ غصہ، نفرت، حسد، انتقام ان تمام جذبات کو اپنے دل سے نکال پھینکیں۔ چیزوں کو درگزر کرنے اور معاف کرنے کی عادت ڈالیں۔

    بعض افراد غصے میں برا کہہ دیتے ہیں اور پھر پچھتاتے ہیں کہ انہوں نے ایسا کیوں کہا۔ اس کا سب سے آسان حل یہ ہے کہ جس سے آپ نے غصے میں گفتگو کی اس سے معذرت کرلیں۔ یہ عات آپ کے دل کو بہت سکون پہنچائے گی۔

    مزید پڑھیں: بے رنگ زندگی کو تبدیل کرنے والی 5 عادات

    اچھی چیزوں کو سراہیں۔ اگر کوئی شے بری ہے تو اس کی برائی کرنے کے بجائے وہاں سے ہٹ جائیں۔

    اسی طرح ان کاموں کو جنہیں آپ بہت شوق سے کرتے ہیں، جیسے لکھنا، شاعری، مطالعہ، مصوری، موسیقی وغیرہ انہیں ادھورا مت چھوڑیں۔ جب تک کوئی ادھورا کام آپ کے سر پر لٹکتا رہے گا آپ کبھی بھی سکون کی سانس نہیں لے سکیں گےاور مستقل ذہنی اور دلی بوجھ کا شکار رہیں گے۔


    روحانی سکون

    جب آپ کا دل اور دماغ پرسکون ہوگا تو لازماً آپ خود کو روحانی طور پر بھی پرسکون محسوس کریں گے۔ روحانی سکون کے لیے وہ کام کریں جنہیں کرنے کا آپ کو شوق ہو۔

    عبادت کریں۔ جس خدا کو بھی مانتے ہیں اس کے آگے روئیں، گڑگڑائیں۔ رونے سے آپ کا کتھارسس ہوگا اور آپ خود کو ہر طرح سے پرسکون محسوس کریں گے۔


    محبت کریں

    لوگوں سے محبت کرنے کی عادت ڈالیں۔ پہلی نظر میں لوگوں کو جانچنے، پرکھنے اور پھر اس کی بنیاد پر کوئی رائے قائم کرنے سے گریز کریں۔

    اپنے آس پاس موجود لوگوں سے ہمدردی کا رویہ اپنائیں۔ اپنے سے چھوٹے درجے پر موجود لوگوں جیسے ملازمین، ڈرائیورز وغیرہ سے بھی نرمی سے بات کریں تاکہ انہیں بھی یہ احساس ہو کہ آپ انہیں انسان سمجھتے ہیں۔

    جانوروں سے محبت کریں۔ آوارہ کتے یا بلیوں کو اس وقت تک دھتکارنے سے گریز کریں جب تک وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچاتے۔ کسی جانور کو مشکل میں دیکھیں تو پولیس اسٹیشن یا کسی امدادی ادارے کو طلب کر کے انہیں اس مشکل سے بچایا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: پالتو جانور رکھنے کے حیران کن فوائد

    فطرت کو سراہیں۔ موسموں کی خوشبو، سورج کی مختلف روشنیوں، رنگوں کو دیکھیں۔ چاند کو مختلف تاریخوں میں دیکھیں۔ رات کی سکون اور تنہائی کو محسوس کریں۔ پھولوں کے کھلنے کو سراہیں، ان کی خوشبو سونگھیں۔

    جتنا زیادہ آپ فطرت کے قریب جائیں گے اتنا ہی زیادہ آپ میں محبت، نرمی اور ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوگا۔


    ہنسیں

    کیا آپ جانتے ہیں کہ مسکرانا اور قہقہہ لگانا آپ کے دماغ میں موجود تناؤ پیدا کرنے والے کیمیائی اجزا کو کم کرتا ہے۔ کسی پریشان کن صورتحال میں کوئی مزاحیہ فلم یا ڈرامہ دیکھنا اور اس پر ہنسنا یکلخت آپ کی پریشانی کو دور کردے گا اور آپ کا دماغ ہلکا پھلکا ہوجائے گا۔

    اس کے بعد آپ نئے سرے سے تازہ دم ہوکر اس پریشانی کا منطقی حل سوچنے کے قابل ہوسکیں گے۔

    مزید پڑھیں: مسکراہٹ پھیلائیں

    اپنے آس پاس ہونے والی دلچسپ گفتگو اور چیزوں سے لطف اندوز ہوں اور ہنسیں۔ لوگوں سے مسکرا کر ملیں۔ حتیٰ کہ کوئی اجنبی بھی اگر آپ سے ٹکرا جائے تو مسکرا کر اس سے معذرت کر کے ہٹ جائیں۔


    یاد رکھیں دماغی طور پر پرسکون رہنا آپ کی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارتا ہے اور آپ کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں پیدا کرتا ہے۔ چنانچہ منفی چیزوں اور عادات سے پرہیز کریں اور اپنی سوچ کو مثبت رکھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بے دلی اور بیزاری سے نجات پانے کے طریقے

    بے دلی اور بیزاری سے نجات پانے کے طریقے

    ہم میں سے اکثر افراد اپنی زندگی میں بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہمارا کوئی کام کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ دراصل یہ علامت ڈپریشن اور ٹینشن کی نشانی ہیں۔

    بوریت اور بے دلی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب آپ ایک ہی کام کافی عرصے تک کرتے رہیں۔ اس بے دلی سے جان چھڑانے کا سب سے آسان طریقہ تو یہ ہے کہ کوئی نیا کام کریں۔

    اپنے دفتر سے چند دن کی چھٹی لیں اور کسی پر فضا مقام پر چلے جائیں۔ کوئی فلم دیکھیں یا کوئی اچھی کتاب پڑھیں۔ یہ سب آپ کی بے دلی کو ختم کرے گا اور آپ کو پھر سے کام کی طرف متوجہ کرے گا۔

    ماہرین کے مطابق اس بے دلی اور کاہلی سے جان چھڑانے کے کچھ مفید طریقے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنی صلاحیتوں کو مہمیز کر سکتے ہیں اور خود کو کام کرنے کی تحریک دلا سکتے ہیں۔


    تازہ ہوا سے لطف اٹھائیں

    بے دلی ختم کرنے کے لیے صبح یا شام کے وقت کسی پارک میں چلے جائیں اور تازہ ہوا سے لطف اندوز ہوں۔ سبزہ زار کو دیکھنا دماغ کو سکون پہنچاتا ہے۔

    باغ میں بھانت بھانت کے لوگوں اور ان کے مشغلوں کو دیکھنا بھی آپ کی توجہ وقتی طور پر اپنے اوپر سے ہٹا دے گا اور آپ اپنے آس پاس موجود چیزوں سے لطف اندوز ہوں گے۔

    اسی طرح چہل قدمی کرنا بھی اعصاب اور دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔ پارک میں جا کر ٹھنڈی ہوا میں چہل قدمی کرنا دماغی و جسمانی صحت کے لیے فائد مند ہیں۔


    زندگی کا مقصد بنائیں

    اپنی زندگی کا کوئی مقصد بنائیں اور روز قدم قدم اس کی جانب بڑھیں۔ یاد رکھیں اگر آپ کی زندگی کا کوئی مقصد ہے تو آپ کبھی نا امید اور مایوس نہیں ہوں گے۔

    اس کے برعکس اگر آپ کسی مقصد کے بغیر زندگی جی رہے ہیں تو بہت جلد آپ اپنی زندگی سے اکتا جائیں گے اور پھر کوئی چیز آپ کو خوشی نہیں دے سکے گی۔


    اپنے آپ کو ’ٹریٹ‘ دیں

    اپنے آپ کو کوئی خوشی دینا بھی ضروری ہے۔ اپنی پسند کی کوئی نئی کتاب خریدیں، یا کسی ایسی جگہ شام گزاریں جہاں آپ جانا چاہتے ہوں۔ بغیر کسی تفریح کے ہر وقت کام آپ میں اداسی اور چڑچڑاہٹ پیدا کردیتا ہے۔

    یہ ضروری ہے کہ آپ کچھ وقت اپنے لیے نکالیں اور کام کے بوجھ سے آزاد ہو کر اپنے آپ کو ٹریٹ دیں۔


    چیزوں کو منظم کریں

    بعض دفعہ بہت زیادہ بکھراؤ بھی زندگی میں سستی اور بے دلی پیدا کردیتا ہے۔ اس سے بچاؤ کا آسان حل یہ ہے کہ اپنے تمام کاموں کی ایک فہرست بنائیں اور ترجیحات کے مطابق ان کاموں کو نمٹاتے جائیں۔

    زیر التوا کاموں کی تکمیل بھی آپ کو خوشی دے گی اور آپ نیا کام کرنے کی طرف متوجہ ہوں گے۔


    کافی کا استعمال

    چائے یا کافی میں موجود کیفین فوری طور پر آپ کے دماغ کو جگا کر اسے متحرک کردیتی ہے۔ اگر آپ تھکن یا سستی محسوس کر رہے ہیں تو ایک کپ کافی جادو کا اثر کرسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق سیب کھانا بھی دماغ کو متحرک کرتا ہے اور یہ صحت کے لیے بھی مفید ہے۔ اسی طرح منہ پر ٹھنڈے پانی کے چھپاکے مارنا بھی وقتی طور پر آپ کی تھکن دور بھگا دے گا۔

    ان طریقوں پر عمل کریں اور پھر ہمیں بتائیں کہ آپ دماغی طور پر کتنے متحرک ہوئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یہ 5 علامات یرقان کی طرف اشارہ کریں

    یہ 5 علامات یرقان کی طرف اشارہ کریں

    یرقان یوں تو بچوں کی بیماری ہے لیکن کوئی بھی شخص عمر کے کسی بھی حصہ میں اس مرض کا شکار ہوسکتا ہے۔

    یرقان جگر میں خرابی کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ یرقان کی کچھ علامات ہوتی ہیں جن سے واقفیت حاصل کرنی ضروری ہے تاکہ اس مرض کا فوری تدارک کیا جاسکے۔


    جلد اور آنکھوں کی پیلاہٹ

    h6

    یرقان میں آنکھوں کا سفید حصہ اور جلد پیلاہٹ کا شکار ہوجاتی ہے۔ اگر آپ کے جسم کا کوئی حصہ پیلاہٹ کا شکار ہے تو آپ کو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے۔


    تھکاوٹ

    h7

    یرقان کی صورت میں آپ جلدی تھک سکتے ہیں۔ اگر آپ تھوڑا سا کام کرکے بھی تھکاوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں تو یہ یرقان کی ایک علامت ہے۔


    پیٹ میں درد

    h4

    یرقان کا شکار مریض اکثر و بیشتر پیٹ درد کی شکایت کرتے ہیں۔


    بھوک اور وزن میں کمیh2

    یرقان کا شکار افراد کو بھوک لگنا کم ہوجاتی ہے جس کے باعث ان کا وزن تیزی سے گھٹنے لگتا ہے۔


    متلی/الٹی کی شکایت

    h3

    اگر آپ کو کھانا دیکھ کر یا کھا کر متلی یا الٹی محسوس ہوتی ہے تو آپ کو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ یرقان کی واضح علامت ہے۔

    ان علامات کی بدولت آپ اپنے آس پاس موجود افراد میں یرقان کی تشخیص کر سکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صحت کو فائدہ پہنچانے والی بری عادات

    صحت کو فائدہ پہنچانے والی بری عادات

    ہماری صحت کا انحصار ہماری غذائی و جسمانی عادات پر ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر ہم متوازن غذا کا استعمال کرتے ہوں لیکن مضر عادات ہماری زندگی کا حصہ ہوں گی تو وہ ہماری صحت کو متاثر کریں گی۔

    لیکن کچھ عادات ایسی بھی ہیں جو بظاہر تو بری عادات لگتی ہیں لیکن درحقیقت وہ ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں وہ کون سی عادات ہیں۔

    بہت زیادہ کافی پینا

    h1

    بہت زیادہ کافی پینے پر شاید آپ کو اپنے آس پاس کے افراد سے نصیحتیں سننی پڑتی ہوں کہ کیفین صحت کے لیے اچھی نہیں یا یہ نیند کو متاثر کرتی ہے وغیرہ وغیرہ، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ کافی پینا ہمیں کئی اقسام کے کینسر بشمول جلد کے کینسر اور پروسٹیٹ کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔

    البتہ ماہرین کا کہنا ہے یہ زیادتی دن میں 3 کپ سے زائد نہ ہو۔ اس سے قبل کی جانے والی متعدد تحقیقی رپورٹس کے مطابق کافی الزائمر، امراض قلب اور ذیابیطس سے بھی حفاظت فراہم کرتی ہے۔

    کافی کے بارے میں مزید مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں

    چکنائی کا استعمال

    h2

    ویسے تو ماہرین چکنائی کو جسم کے لیے مضر قرار دیتے ہیں اور یہ موٹاپے، فالج اور امراض قلب سمیت کئی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں لیکن ایسا صرف اس صورت میں ہوتا ہے جب آپ حد سے زیادہ چکنائی والی غذائیں کھانے لگتے ہیں۔

    ایک خاص مقدار کے اندر لی جانے والی چکنائی ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند اور بے حد ضروری ہے۔ زیتون کے تیل اور مچھلی کی چکنائی یادداشت کی خرابی اور ڈپریشن سے بچاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ناریل کا تیل گلے کی تکلیف سے بچائے

    مزید پڑھیں: زیتون کے تیل کے 4 حیرت انگیز فوائد


    ورزش نہ کرنا

    h3

    دن کے آغاز میں ایسی ورزش کرنا جو آپ کو بری طرح تھکا دے اور آپ سارا دن آرام کرتے ہوئے گزاریں آپ کی صحت کے لیے مفید ہے یا مضر؟ یقیناً ایسی مضر صحت ورزش کو چھوڑ دینا ہی بہتر ہے۔

    ویسے بھی ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کو متناسب بنانے کے لیے کی جانے والی ورزش ہفتے کے 6 دن کے بجائے 4 دن کرنی چاہیئے۔ البتہ ہلکی پھلکی ورزش جیسے چہل قدمی روزانہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

    چاکلیٹ کھانا

    h4

    ماہرین نے اب یہ بات واضح طور پر بتا دی ہے کہ چاکلیٹ کھانے کا کوئی نقصان نہیں بلکہ یہ ہماری جسمانی و دماغی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔

    چاکلیٹ امراض قلب، فالج اور جلدی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ خون کی روانی اور اعصاب کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ وزن میں کمی اور انسانی جسم کی قوت مدافعت پیدا کرنے والے عناصر کو مضبوط کرتی ہے جبکہ ناشتے میں چاکلیٹ کا استعمال دماغی استعداد میں اضافہ کرتا ہے۔

    چاکلیٹ کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

    برا بھلا کہنا

    h5

    جذبات کو دل میں دبائے رکھنا اور منہ سے کچھ نہ کہنا نہایت خطرناک عادت ہے خاص طور پر ایسی صورت میں جب آپ کے ساتھ کوئی بہت برا کر جائے اور آپ کا دل شدت سے اسے برا کہنے کو چاہے۔

    ماہرین کے مطابق اپنے جذبات کا اظہار نہ کرنا دل اور دماغ کو تناؤ میں مبتلا کردیتا ہے جس کا نتیجہ دل کے دورے یا دماغ کی شریان پھٹنے کی صورت میں نکلتا ہے۔ اس کے برعکس غصہ اور نفرت کا اظہار کر کے دل کی بھڑاس نکال لینا دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔

    تو جب بھی صورتحال خراب ہو، برا بھلا کہہ کر اور برے الفاظ استعمال کر کے دل کی بھڑاس نکال لیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لیموں حیرت انگیز فوائد کا حامل پھل

    لیموں حیرت انگیز فوائد کا حامل پھل

    لیموں بے شمار فوائد کا حامل پھل ہے جسے مختلف طرح سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ لیموں مختلف وٹامنز سے بھرپور ہوتا ہے اور اس میں موجود اجزا جراثیموں کے خلاف مزاحمت میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

    لیموں میں موجود وٹامن سی، ای، اے، کاپر، کرومیم، پوٹاشیئم، آئرن اور میگنیشئم جسم کے بے شمار مسائل سے بچاتے ہیں اور طبی طور پر فائدہ پہنچاتے ہیں۔

    lemon-7

    آج ہم آپ کو لیموں کے ایسے فوائد بتارہے ہیں جن سے شاید آپ پہلے آگاہ نہ ہوں۔


    لیموں کی خوشبو

    لیموں کی مہک اور خوشبو بھی اپنے اندر جادوئی اثرات رکھتی ہے۔

    اگر آپ ایک لیموں کاٹ کر اسے رات بھر کے لیے اپنے کمرے میں رکھ دیں تو آپ اس سے بے شمار فائدے حاصل کرسکتے ہیں۔

    lemon-3

    لیموں کی خوشبو کسی جگہ پر تازگی کا احساس پھیلاتی ہے۔

    یہ خوشبو سانس سے متعلق امراض اور پھیپھڑوں کے مسائل کو حل کرتی ہے۔

    استھما، زکام، یا الرجی کے مرض میں لیموں کو سونگھنا گلے کو صاف کرتا ہے جس سے جسم کے اندر تازہ ہوا کی آمد و رفت بحال ہوتی ہے اور سانس کے بے شمار مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

    lemon-5

    لیموں کی مہک بے چینی یا اینگزائٹی اور ڈپریشن کو بھی کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔


    کئی طبی مسائل کا حل

    لیموں کا باقاعدہ استعمال ملیریا اور پیچش سے حفاظت فراہم کرتا ہے۔

    لیموں دراصل خون کو صاف کرتا ہے جس کے بعد جسم کے افعال بہتر ہونے لگتے ہیں اور جلدی مسائل میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

    lemon-6

    اس کا روزانہ استعمال جھریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

    روزانہ ایک گلاس لیموں کا شربت / جوس پینے سے گردوں کی پتھری سے چھٹکارہ پایا جاسکتا ہے۔

    لیموں جلد کے مسائل کے لیے نہایت فائدہ مند شے ہے۔ یہ جلد کی معمولی جھریوں، داغ دھبوں اور نشانات کو مٹانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ اس کے لیے لیموں کو کاٹیں اور آدھے حصے کو متاثرہ حصے پر رگڑیں۔

    پاؤں کی ایڑھیوں اور کہنیوں کو نرم اور صاف ستھرا کرنے کے لیے بھی ان پر لیموں رگڑا جاسکتا ہے۔

    lemon-2

    اسے ناخنوں کی صفائی کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    غسل کے پانی میں 2 سے 3 قطرے لیموں کے ملا دینے سے دن بھر تازگی کا احساس رہتا ہے۔


    چھلکا بھی بے شمار فوائد کا باعث

    ماہرین کا کہنا ہے کہ لیموں کے چھلکے میں اس کے گودے سے زیادہ وٹامن سی موجود ہوتا ہے۔

    lemon-8

    ماہرین کے مطابق:

    لیموں کا چھلکا قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔

    کولیسٹرول میں کمی کرتا ہے۔

    لیموں کا چھلکا کینسر سے بچاؤ میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔

    یہ جسم کے کئی اقسام کے انفیکشن کو ٹھیک کرتا ہے۔

    lemon-4

    لیموں کا چھلکا آنتوں سے نقصان دہ جراثیم کا خاتمہ کرتا ہے۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ لیمن جوس کے بجائے لیمن سموتھی کا استعمال زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگا کیونکہ اس میں چھلکے بھی ملائے جاتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زیادہ کام کرنے سے دماغی صحت کو خطرہ

    زیادہ کام کرنے سے دماغی صحت کو خطرہ

    کیا آپ قائد اعظم کے فرمان کے مطابق ہر وقت ’کام، کام اور کام ‘کے مقولے پر یقین رکھتے ہیں؟ اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے تو جان جایئے کہ آپ اپنی دماغی صحت کو شدید خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    آسٹریلیا میں میلبرن انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس اور سوشل ریسرچ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق 40 سال کی عمر سے زائد وہ افراد جو ہفتہ میں 25 گھنٹے سے زیادہ کام کرتے ہیں، ان کی دماغی صلاحیت میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ہفتہ میں 25 گھنٹے یا اس سے کم وقت کام کرنے سے بڑی عمر کے افراد کا دماغ متحرک رہتا ہے۔ یہ اثر مرد و خواتین دونوں میں دیکھا گیا۔ 25 گھنٹے کام کرنے سے دماغ اپنے تمام افعال خوش اسلوبی سے انجام دے سکتا ہے۔

    لیکن اس سے زیادہ کام کرنا جسمانی اور نفسیاتی دباؤ پیدا کر سکتا ہے جس کا اثر دماغ کی کارکردگی پر ہوگا۔

    ریسرچ کے سربراہ کولن مک کنز نے بتایا کہ 20 سال کی عمر کے بعد دماغ میں موجود مائع جو معلومات کو ذخیرہ کرتا ہے کی کارکردگی کم ہونے لگتی ہے۔ ایک اور مادہ جو کسی چیز کو سیکھنے میں مدد دیتا ہے، 30 سال کی عمر کے بعد غیر فعال ہونے لگتا ہے۔

    ان کے مطابق 40 سال کی عمر کے بعد لوگ ذہنی مشقوں میں ناکام اور یادداشت کے حوالے سے مسائل کا شکار ہونے لگتے ہیں۔

    مک کولنز نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کئی ممالک میں ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کیا جاچکا ہے جبکہ کئی ممالک اس پر غور کر رہے ہیں۔ یہ عمل ملکوں کی معیشت پر منفی اثر ڈالے گا کیونکہ ان کے پاس کام کرنے والے افراد ذہنی مسائل کا شکار ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میواسپتال کا جب سےدورہ کیا، دل پربوجھ لےکرپھررہا ہوں‘ چیف جسٹس

    میواسپتال کا جب سےدورہ کیا، دل پربوجھ لےکرپھررہا ہوں‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان اسپتالوں کی حالت زارسے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سرکاری اسپتالوں میں اچھا نظام ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ میواسپتال کا جب سے دورہ کیا، دل پربوجھ لے کرپھررہا ہوں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تمام سرکاری اسپتالوں میں اچھا نظام ہونا چاہیے، دو، دو ماہ کے بچوں کی بھی مناسب دیکھ بھال نہیں ہورہی۔

    انہوں نے کہا کہ چلڈرن اسپتال کا خود دورہ کروں گا، دیکھا جائے گا وہاں بچوں کو سہولیات میسر ہیں یا نہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ سب کی ذمہ داری ہے کہ مریضوں کی خدمت کریں، انہوں نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کس سرکاری اسپتال میں بہتری لائی گئی ہے۔

    ایم ایس سروسزنے عدالت کو بتایا کہ اسپتال میں پہلے 400 بیڈ تھے اب بڑھا کر 614 کردیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ لاہور میں آخری اسپتال کب اور کہاں بنایا گیا؟ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اپنے کلینکس پر4 گھنٹے دیتے ہیں تو 2 گھنٹے کردیں، کوئی جتنی مرضی تنقید کرے پراوہ نہیں ہے۔


    پرائیویٹ میڈیکل کالجزمیں زائد فیسوں کی وصولی کا کیس


    دوسری جانب سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پرائیویٹ میڈیکل کالجزمیں زائد فیسوں کی وصولی کے کیس میں ینگ ڈاکٹرزکوسہولت اورتنخواہوں کی شکایات کی رپورٹ طلب کرلی۔

    ایسوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ ینگ ڈاکٹرزکو45 ہزارماہانہ وظیفہ ادا کیا جاتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈگری لینے کے بعدمعاوضہ نہ ہونے کے برابردیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈگری لینے کے بعد معاوضہ نہ ہونے کے برابردیا جاتا ہے، پڑھے لکھے طبقے کواہمیت نہ دی جائے تو وہ کہاں جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری بتائیں 45 ہزارماہانہ میں گزارا کرسکتے ہیں، ریاست کو ملازمین کے لیے مالک نہیں بننا بلکہ کفالت کرنی ہے۔


    صاف پانی کیس: چیف جسٹس کا وزیراعلیٰ پنجاب کوکل11بجے پیش ہونے کا حکم


    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹرکو موقع مل جائے تو وہ یورپ یا امریکہ چلا جاتا ہے، ہمیں علم ہے مسائل کیا ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرزہمیں شکایات تحریری طور پر دے، رپورٹ کوآرٹیکل 190، 5، 204 کےتحت پرکھا جائے گا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے وہ اپنا فرض نبھائے، سپریم کورٹ کے حکم کونہیں مانا جائےگا توخاموش نہیں بیٹھیں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے ڈاکٹرعاصم آپ نے بھاگنا نہیں ہے ، ہمیں چھوڑکرنہیں جانا، ڈاکٹرعاصم صاحب آپ ہمارے لیے بہت اہم ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سرکاری اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق سیکریٹری صحت کی رپورٹ

    سرکاری اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق سیکریٹری صحت کی رپورٹ

    کراچی: سرکاری اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق سیکریٹری صحت نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں رپورٹ جمع کروا دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے حکم پر سرکاری اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق سیکریٹری صحت نے رپورٹ جمع کروا دی۔ 34 اسپتالوں سے متعلق 258 صفحات کی رپورٹ جمع کروائی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ محکمے کو ڈاکٹرز، اسٹاف نرس، نرسز اور طبی عملے کی کمی کا سامنا ہے۔ سنہ 2011 سے اب تک 15 سو ڈاکٹرز، 12 سو 13 میڈیکل افسر، 1 سو 39 وومن افسر، 1 سو 48 سینئر میڈیکل افسر غیر حاضر ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق غیر حاضر ڈاکٹرز اور عملے کی برطرفی کے لیے سمری وزیر اعلیٰ کو بھیجی ہے۔ اخبارات میں اشتہارات کے بعد ڈاکٹرز کو برطرف کر دیا جائے گا۔ عملے کی حاضری لازمی بنانے کے لیے بائیو میٹرک سسٹم نافذ کر دیا ہے۔

    کراچی رجسٹری میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ حال ہی میں 5 ہزار 4 سو 2 ڈاکٹرز کو بھرتی کیا گیا ہے۔ طبی عملے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے شفاف تقرریوں کا عمل شروع کردیا۔ اسپتالوں میں مریضوں کو ادویات کی مفت فراہمی کی بھی ہدایت کی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دماغی امراض کی آگاہی کے لیے برٹش کونسل کے زیر اہتمام پروگرام

    دماغی امراض کی آگاہی کے لیے برٹش کونسل کے زیر اہتمام پروگرام

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں برٹش کونسل کی جانب سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں دماغی امراض کے بارے میں آگاہی فراہم کی گئی۔

    یہ پروگرام برٹش کونسل اور ایک مقامی اسکول کے تعاون سے منعقد کیا گیا جس میں ہر عمر کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

    مزید پڑھیں: ذہنی الجھنوں کا شکار افراد کو مدد کی ضرورت

    پروگرام میں ماہرین دماغی امراض نے شرکت کی اور شرکا کو مختلف ذہنی پیچیدگیوں، ان کی علامات اور علاج کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔

    اس دوران شرکا سے مختلف سرگرمیوں جیسے مراقبے اور آرٹ تھراپی میں حصہ لینے کے لیے کہا گیا جس کے بعد کئی افراد نے خود کو لاحق ذہنی مسائل کے بارے میں گفتگو کی۔

    خیال رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر تیسرا شخص ڈپریشن اور بے چینی کا شکار ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں دماغی امراض کی اس شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دماغی امراض کی سب سے عام قسم ڈپریشن ہے جو دنیا بھر میں 30 کروڑ افراد کو اپنا نشانہ بنائے ہوئے ہے۔

    دماغ کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صحت کے لیے غیر ضروری ان عادات سے چھٹکارہ پائیں

    صحت کے لیے غیر ضروری ان عادات سے چھٹکارہ پائیں

    جو لوگ اپنی صحت کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں وہ اپنی روز مرہ کی زندگی میں بے شمار ایسے کام سر انجام دیتے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ صحت مند ہیں۔

    ایسے لوگ صفائی کا بے حد خیال رکھتے ہیں، کھانے میں نہایت احتیاط کرتے ہیں اور بہت زیادہ ورزشیں کرتے ہیں۔

    لیکن ان میں سے کچھ عادات ایسی ہوتی ہیں جو ہمیں فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان پہنچاتی ہیں یا غیر ضروری ہوتی ہیں۔ نئے سال کا آغاز ہے، تو کیوں نہ ان مضر عادات سے چھٹکارہ حاصل کرلیا جائے جو بظاہر صحت مند لگتی ہیں۔


    کم چکنائی والی غذائیں

    low-fat

    ایک عام خیال ہے کہ وزن کم کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ کم چکنائی والے کھانے کھانا ہے۔ لیکن یہ بات جاننے کی ضرورت ہے کہ ہمارے جسم کے لیے چکنائی بھی بے حد ضروری ہے اور اگر ہم اپنی غذا سے چکنائی کا استعمال بالکل ختم کردیں گے تو ہمارا جسم خشکی کا شکار ہو کر مختلف مسائل کا شکار ہوجائے گا۔

    یہی نہیں کم چکنائی والی غذائیں وزن گھٹانے میں بھی کوئی خاص کردار ادا نہیں کرتیں۔


    صرف انڈے کی سفیدی کھانا

    egg

    ایک عام خیال ہے کہ انڈے کی زردی کولیسٹرول میں اضافہ کرتی ہے۔ ماہرین نے اس خیال کی نفی کردی ہے۔

    انڈے کی سفیدی اور زردی جسم کے لیے یکساں مفید ہے اور یہ جسم کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتی۔


    جوس پینا

    juice

    جب آپ کسی سبزی یا پھل کا جوس نکالتے ہیں تو آپ اس پھل کے تمام ریشہ دار اجزا کو ختم کردیتے ہیں۔ یہ ریشہ آپ کو پیٹ بھرے ہونے کا احساس دلاتا ہے اور قبض سے بچاتا ہے۔

    اس کے برعکس جب آپ صرف جوس پیتے ہیں تو وہ تھوڑی ہی دیر میں ہضم ہوجاتا ہے اور آپ کو پھر سے بھوک لگنے لگتی ہے۔


    سینی ٹائزر کا استعمال

    sanitizer

    اگر آپ سینی ٹائزر کا استعمال کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ صفائی کا حد سے زیادہ خیال رکھتے ہیں اور دن میں بے شمار مرتبہ ہاتھ دھوتے ہوں گے۔

    سینی ٹائزر کا استعمال اس وقت درست ہے جب آپ کو دن بھر مصروفیت کے باعث کم ہاتھ دھونے کا موقع ملے۔ اگر آپ دن میں کئی مرتبہ ہاتھ دھوتے ہیں تو سینی ٹائزر کا استعمال غیر ضروری ہے۔


    کسی کے کھانسنے پر سانس روک لینا

    breath

    اگر آپ کے قریب بیٹھا کوئی شخص کھانسے یا چھینکے تو ہوسکتا ہے آپ چند لمحوں کے لیے اپنی سانس روک لیتے ہوں گے تاکہ جراثیم آپ کی سانس کے ساتھ اندر نہ جائیں۔

    لیکن یہ ایک غیر ضروری عمل ہے۔ چھینک اور کھانسی کے جراثیم بہت تیز رفتار ہوتے ہیں اور یہ آپ کے منہ، ناک اور آنکھوں میں جاسکتے ہیں۔


    باتھ روم کی سیٹ پر کور

    toilet

    اگر آپ سوچتے ہیں کہ آپ اپنے باتھ روم میں کموڈ پر پلاسٹک کی شفاف لائننگ لگا کر جراثیموں سے بچ سکتے ہیں تو آپ بالکل غلط ہیں۔ لائننگ والے کموڈز بغیر لائننگ والے کموڈ سے زیادہ آلودہ ہوتے ہیں اور ان میں پنپنے والے جراثیم سے آپ کو ایڈز تک کا خطرہ ہوتا ہے۔

    اس کے اثرات اس وقت مزید بدترین ہوجاتے ہیں جب آپ کی جلد پر کوئی کٹ یا کھلا زخم موجود ہو۔ اس کٹ کے ذریعہ ہر قسم کے جراثیم آپ کے جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔


    دانتوں میں خلال

    flossing

    دانتوں میں خلال کرنا ایک قدیم روایت ہے جسے کھانے کے بعد نہایت ضروری سمجھا جاتا ہے۔ لیکن حال ہی میں امریکی ماہرین نے ایک تحقیق کی جس میں انہوں نے دانتوں میں کسی شے خاص طور پر دھاگے سے خلال کرنا دانتوں کے لیے مضر قرار دیا۔


    انگلیاں ںہ چٹخانا

    fingers

    ایک عام خیال ہے کہ انگلیوں کو چٹخانا انگلیوں کے جوڑوں کے لیے نقصان دہ عمل ہے اور یہ آپ کے قریب موجود افراد کو بھی الجھن میں مبتلا کر سکتا ہے۔

    لیکن حال ہی میں ایک تحقیق میں اس عمل کو جوڑوں کے لیے بہترین ورزش قرار دیا گیا۔ یہ ورزش انگلیوں کے جوڑوں کو لچکدار بناتی ہے لیکن اسے ایک حد میں کرنا درست ہے۔


    کھڑے ہو کر کام کرنا

    دفاتر میں 8 گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت تک بیٹھے رہنا صحت پر بدترین اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ امراض قلب اور موٹاپے سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    لیکن اگر آپ سوچتے ہیں کہ ان بیماریوں سے بچنے کے لیے آپ اپنے دفتر میں ایسی اونچی ڈیسک استعمال کریں جس کے لیے آپ کو کھڑے ہو کر کام کرنا پڑے تو آپ بالکل غلط ہیں۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    مزید پڑھیں: آفس میں ورزش کریں

    ماہرین کے مطابق آپ اپنے دفتر کے 8 گھنٹوں میں وقفے وقفے سے چل پھر سکتے ہیں، لیکن مستقل کھڑے ہوکر کام کرنا نہایت ہی نقصان دہ عادت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔