Tag: صحت

  • لمبی زندگی کے لیے کون سی غذا کھانی چاہیئے؟

    لمبی زندگی کے لیے کون سی غذا کھانی چاہیئے؟

    کیا آپ جانتے ہیں لمبی عمر حاصل کرنے کے لیے کون سی غذا کھانی چاہیئے؟

    ماہرین کے مطابق بہت سی غذائیں ایسی ہیں جو عمر کو طویل بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے دہی کھانے والے افراد بھی لمبی زندگی جیتے ہیں۔

    لیکن حال ہی میں ماہرین پر انکشاف ہوا کہ روز کچے انڈے کھانا بھی آپ کی عمر کو طویل کرسکتا ہے۔

    چائے پینے سے عمر میں اضافہ ممکن *

    اس کا انکشاف دراصل دنیا کی معمر ترین خاتون ایما مورنو نے کیا۔

    اٹلی سے تعلق رکھنے والی 116 سالہ ایما مورنو اب دنیا کی وہ واحد شخصیت ہیں جو اپنی زندگی میں تین دہائیاں دیکھ چکی ہیں۔ یہ اعزاز اس سے قبل نیویارک کی سوزانے جانسن کے پاس تھا جو کچھ ہفتے قبل انتقال کرگئیں۔

    emma

    ایما کے مطابق ان کی طویل زندگی کی وجہ روزانہ کچا انڈہ کھانا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ جب وہ نوعمر تھیں تب انہیں خون کی کمی کا مرض اینیمیا لاحق ہوا جس کے لیے ڈاکٹرز نے انہیں تجویز کیا کہ وہ روزانہ کچا انڈہ کھائیں۔ اس کے بعد سے وہ اب تک اس عادت پر کاربند ہیں۔

    تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان کی طویل زندگی کی وجوہات صبح جلدی اٹھنا اور تجرد کی زندگی گزارنا بھی ہے۔

    ایما نے اپنی نوجوانی میں ایک شادی کی تھی لیکن وہ اس شادی سے خوش نہ رہ سکیں۔ جس کے بعد انہوں نے اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار کرلی اور اس کے بعد سے تنہا زندگی گزار رہی ہیں۔

    کتابیں پڑھنے سے عمر بڑھتی ہے، تحقیق *

    وہ بتاتی ہیں، ’ایک ناخوشگوار رشتہ سے چھٹکارہ پانا بھی میری طویل العمری کا ایک سبب ہے۔ میں نے اس کے بعد دوبارہ شادی نہیں کی کیونکہ میں کسی کی حاکمیت برداشت نہیں کرسکتی‘۔

    ایما ایک فیکٹری میں باورچی کی حیثیت سے کام کرتی رہیں۔ وہ وہاں سے 41 سال قبل 75 سال کی عمر میں ریٹائرڈ ہوئیں جس کے بعد اب وہ سوئٹزر لینڈ کی سرحد پر ایک کمرے کے چھوٹے سے مکان میں زندگی گزار رہی ہیں۔

  • بالوں کو خراب کرنے والی چند وجوہات

    بالوں کو خراب کرنے والی چند وجوہات

    بال ہماری شخصیت کا اہم حصہ ہیں۔ اگر ہمارے بال روکھے اور بے جان ہوں گے تو ہماری شخصیت کا مجموعی تاثر بھی خراب ہوگا۔ اس کے برعکس خوبصورت اور صحت مند بال ہماری شخصیت میں چار چاند لگاتے ہیں۔

    بالوں کے خراب ہونے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں۔ سب سے پہلے تو بالوں کی ساخت کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ اس حساب سے بالوں کی حفاظت کی جائے۔ اگر بال خشک ہیں تو زیاہ تیل اور چکناہٹ پیدا کرنے والی چیزوں کا استعمال مناسب رہے گا۔

    مزید پڑھیں: بالوں کو لمبا اور مضبوط بنانے کے 5 آسان طریقے

    لیکن اگر بال چکنے ہیں تو ایسی چیزوں کا استعمال درست ہے جو چکنائی پیدا ہونے سے روکتے ہیں۔

    یہاں کچھ ایسی وجوہات بتائی جارہی ہیں جو عموماً ہر طرح کی ساخت کے بالوں کو متاثر کرتی ہیں۔

    :بالوں کو خراب کرنے والی وجوہات

    باہر نکلتے ہوئے بالوں کو ہمیشہ ڈھانپ کر نکلیں۔ زیادہ گرمی اور دھوپ بالوں کی رنگت کو خراب کردیتی ہے۔

    زیادہ شیمپو کا استعمال بالوں کو خشک اور خراب کردیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ کا شیمپو کچھ عرصے بعد اپنا اثر کھو دیتا ہے؟

    ہیئر اسپرے اور ہیئر لوشن کا باقاعدہ استعمال بالوں کے لیے زہر ہے۔ کوشش کرنی چاہیئے کہ بالوں پر کیمیکلز کا استعمال کم سے کم کیا جائے۔

    گیلے بالوں پر کنگھا کرنے سے بالوں کی جڑیں کمزور ہوجاتی ہیں اور وہ ٹوٹنے لگتے ہیں۔

    کھارے پانی سے سر دھونا بھی بالوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

    نہانے کے بعد اگر گیلے بالوں کو رگڑ کر خشک کیا جائے تو اس سے بال پھٹ جاتے ہیں اور دو منہے ہوجاتے ہیں۔

    دائمی نزلہ بھی بالوں کو سفید کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    :بالوں کی نشونما کے لیے غذائیں

    بال چونکہ پروٹین سے بنے ہوتے ہیں لہٰذا ایسی غذاؤں کا استعمال بالوں کے لیے مفید ہے جو پروٹین سے بھرپور ہوں۔ پروٹین حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ انڈے اور دودھ ہیں۔

    ان کے علاوہ مسور کی دال، مچھلی، سفید گوشت، دہی، پنیر، لوبیا اور سویا بین بھی پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں۔

    جن غذاؤں میں زنک پایا جاتا ہے ان کا استعمال بڑھا دیں۔ زنک مخصوص ہارمونز میں باقاعدگی لا کر بالوں کو گرنے سے روکتا ہے۔

    پالک، مچھلی، اناج، کدو، سرسوں کا بیج، مرغی کا گوشت، خشک میوہ جات زنک کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    سالمن اور ٹونا مچھلی میں اومیگا تھری کی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے جو آپ کے بالوں کو توانا رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

    زیادہ سے زیادہ مچھلی کھانے سے آپ کے بال گرنا نہ صرف کم ہوجائیں گے بلکہ نئے بال بھی اگنے لگیں ہیں۔

    پالک آئرن اور فولک ایسڈ کا بہترین ذریعہ ہے، لہٰذا پتوں والی پالک بالوں کی نشوونما میں انتہائی مفید ہے۔

    فولک ایسڈ خون کے سرخ ذرات کو پیدا کرتا ہے جو بالوں کی جڑوں تک آکسیجن کی فراہمی کو ممکن بناتا ہے۔ پالک کو باقاعدگی سے اپنی سلاد کا حصہ بنائیں۔

  • باغبانی کے بچوں پر مفید اثرات

    باغبانی کے بچوں پر مفید اثرات

    باغبانی کے یوں تو بے شمار فوائد ہیں۔ یہ ایک صحت مند مشغلہ ہے۔ گھر میں پودے اور سبزیاں اگانے سے گھر کے ماحول میں ایک خوشگوار تبدیلی آتی ہے۔

    ماہرین نے باقاعدہ اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ گھر میں اگائے گئے پودے طرز زندگی اور صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ گھر میں پودے لگانا اور ان کی دیکھ بھال کرنا ہمارے مزاج و عادات پر بھی مثبت اثرات ڈالتا ہے جبکہ یہ فارغ وقت میں سر انجام دی جانے والی بہترین مصروفیت ہے۔

    ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ بچے جو باغبانی کا مشغلہ اپناتے ہیں ان کی دماغی و جسمانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور باغبانی ان کی اخلاقی تربیت میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

    آئیے دیکھتے ہیں بچے باغبانی سے کیا فوائد حاصل کرتے ہیں۔

    :احساس ذمہ داری

    gardening-4

    پودے لگانا، باقاعدگی سے ان کو پانی دینا اور ان کی دیکھ بھال کرنا بچوں میں احساس ذمہ داری پیدا کرتا ہے۔ بچپن میں پیدا ہونے والا یہ احساس ذمہ داری ساری زندگی ان کے ساتھ رہتا ہے اور وہ زندگی کے ہر معاملے میں اس کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    :ماحول دوست عادات

    gardening-3

    بچپن سے ہی باغبانی کرنا بچوں میں ماحولیاتی آگاہی پیدا کرتا ہے۔ وہ فطرت، زمین، مٹی، ہوا اور موسم کے اثرات و فوائد کے بارے میں سیکھتے ہیں جس کے باعث وہ بڑے ہو کر ماحول دوست شہری بنتے ہیں۔

    :خود اعتمادی

    gardening-2

    باغبانی کے دوران اگر بچے اپنے گھر میں خود سبزیاں اور پھل اگائیں تو یہ عادت ان میں خود مختاری اور خود اعتمادی کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔ بچپن ہی سے خود اعتماد ہونے کے باعث وہ زندگی کے کسی شعبہ میں پیچھے نہیں رہتے۔

    :صحت مند غذائی عادات

    gardening-5

    باغبانی کرنا اور گھر میں سبزیاں اور پودے اگانا بچوں میں صحت مند غذائی عادات پروان چڑھاتا ہے۔ وہ تازہ پھل اور سبزیاں کھانے کو ترجیح دیتے ہیں اور باہر کی غیر صحت مند اشیا سے عموما پرہیز کرنے لگتے ہیں۔

    :سائنسی تکنیک پر عبور

    gardening-6

    باغبانی کے ذریعہ بچے مختلف زراعتی و سائنسی تکنیک سیکھتے ہیں جو ان کی تعلیم میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو بچے گھر میں باغبانی کی صحت مند سرگرمی میں مصروف تھے انہوں نے اسکول میں سائنس کے مضمون میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    آپ بھی اپنے بچوں کو باغبانی کی صحت مند اور مفید سرگرمی میں مشغول کر کے ان میں اچھی عادات پروان چڑھانے کا سبب بنیں۔

  • ذہنی یکسوئی حاصل کرنے کے 5 طریقے

    ذہنی یکسوئی حاصل کرنے کے 5 طریقے

    آج کل کی تیز رفتار زندگی میں ہمیں اپنی طرف متوجہ کرنے والی بے شمار اشیا ہیں جن کی وجہ سے ہم کسی ایک چیز پر توجہ مرکوز نہیں کرپاتے۔ یہ آج کل کے نوجوانوں کا سب سے بڑا مسئلہ بھی بن گیا ہے۔

    والدین کو بھی اکثر شکایت ہوتی ہے کہ ان کے نوعمر بچے پڑھائی پر اپنی توجہ مرکوز نہیں رکھ پاتے باوجود اس کے کہ وہ پڑھائی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اسی طرح دفاتر میں کام کرنے والے افراد کو بھی اکثر عدم مستقل مزاجی کی شکایت ہوتی ہے جس کے باعث ان کا کام تاخیر سے انجام پاتا ہے۔

    یہاں آپ کو ایسے کچھ طریقے بتائے جارہے ہیں جن کو اپنا کر آپ اپنی ذہنی یکسوئی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

    :ملٹی ٹاسکنگ بند کریں

    c2

    ایک وقت میں بہت سارے کام انجام دینا شاید آپ کے ساتھیوں کے لیے باعث رشک ہو لیکن دراصل ایسا کر کے آپ اپنے دماغ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اگر ایک وقت میں ایک ہی کام سر انجام دیا جائے تو وہ اچھے طریقے سے اور کم وقت میں انجام پاتا ہے۔ اس کے برعکس ایک وقت میں بہت سارے کام کرنا آپ کے دماغ کو سست کردیتا ہے نتیجتاً آپ کوئی بھی کام درست طریقے سے انجام نہیں دے پاتے۔

    :نیند پوری کریں

    c4

    ہمارے جسم کو 7 سے 8 گھنٹوں کی مکمل اور بھرپور نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے کم نیند ہمارے جسم و دماغ پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور ہم سست ہوجاتے ہیں۔ نیند پوری نہ ہونے کی صورت میں ہمارے دماغ کی کارکردگی کم ہوجاتی ہے اور ہم اپنا کام درست طریقے سے انجام نہیں دے پاتے۔ اس کے برعکس نیند پوری ہونے کی صورت میں ہمارا دماغ چاق و چوبند رہتا ہے اور اپنے افعال بھرپور طریقے سے انجام دیتا ہے۔

    :ٹیکنالوجی سے دور رہیں

    c3

    کوئی کام کرتے ہوئے موبائل کو دور رکھیں اور اسے سائلنٹ موڈ پر رکھ دیں تاکہ اس کی گھنٹی سے بار بار آپ کا دماغ الجھاؤ کا شکار نہ ہو۔ کمپیوٹر پر کام کرنے کے دوران سوشل میڈیا سائٹس جیسے فیس بک اور ٹوئٹر وغیرہ کو مت استعمال کریں۔ کام ختم ہونے کے بعد انہیں آرام سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    :ناشتہ کریں

    c6

    صبح گھر سے نکلنے سے پہلے ایک بھرپور ناشتہ آپ کو دن بھر مختلف چیلنجز سے نمٹنے میں مدد دیتا ہے۔ اچھا اور غذائیت سے بھرپور ناشتہ ہمارے جسم سے زیادہ ہمارے دماغ کو توانائی فراہم کرتا ہے اور ہم جوش و جذبے کے ساتھ اپنا کام سر انجام دیتے ہیں۔

    :مراقبہ کریں

     

    c5

    مستقل مزاجی اورذہنی یکسوئی حاصل کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ مراقبہ کرنا ہے۔ دن کے کسی بھی حصہ میں 10 سے 15 منٹ کے لیے کسی نیم اندھیرے گوشے میں سکون سے بیٹھ جائیں، آنکھیں بند کرلیں اور دماغ کو تمام سوچوں سے آزاد چھوڑ دیں۔ یہ طریقہ آپ کے دماغ کو نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔

  • جسم میں دوا کی ترسیل کے لیے مختصر ترین روبوٹک مچھلی تیار

    جسم میں دوا کی ترسیل کے لیے مختصر ترین روبوٹک مچھلی تیار

    سان ڈیاگو: سائنس دانوں نے جسم کے مطلوبہ مقام پر دوا پہنچانے کے لیے دنیا کی سب سے چھوٹی روبوٹک ’نینو مچھلی‘ تیار کی ہے جو ریت کے ایک ذرے سے بھی 100 گنا چھوٹی ہے۔

    اس روبوٹک مچھلی کو سان ڈیاگو میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے بنایا ہے جو طبی مقاصد کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس نینو مچھلی کے ذریعے غیرضروری چیر پھاڑ کو نظر انداز کرتے ہوئے اسے جسم کے اندر چند خلیات تک انتہائی درستگی کے ساتھ دوا پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور کینسر کے علاج میں یہ بہت مدد گار ہوسکتی ہے۔

    اس مچھلی کو جست اور سونے کی پنیوں سے تیار کر کے اس میں چاندی کے جوڑ لگائے گئے ہیں۔ سونے کے ذرات پتوار اور دم کا کام کرتے ہیں جس سے مچھلی تیرتی ہے۔ مچھلی کی لمبائی 800 نینو میٹر ہے۔

    واضح رہے کہ ایک میٹر کے ایک ارب برابر ٹکڑے کیے جائیں تو ایک حصہ نینو میٹر یعنی ایک میٹر کا اربواں حصہ ہوگا۔

    اس مچھلی پر جب تھرتھراتا ہوا مقناطیسی میدان ڈالا جاتا ہے تو جست کے مقناطیسی ذرات ایک طرف سے دوسری جانب کھسکتے ہیں، یوں مچھلی کا سر اور دم ہلتے ہیں وہ آگے بڑھتی ہے۔ مقناطیسی میدان کی کمی و زیادتی اور رخ بدل کر اس مچھلی کی سمت اور رفتار قابو کی جاسکتی ہے۔

    اس سے قبل بھی کئی ماہرین نے ننیو تیراک جیسی اشیا تیار کی ہیں اور یہ مچھلی بھی انہی ایجادات میں سے ایک ہے۔ اس میں دوا بھر کر اسے انجکشن کے ذریعے جسم میں داخل کر کے مطلوبہ مقام تک پہنچایا جاسکتا ہے۔

  • آدھی رات کو بھوک مٹانے کے لیے کیا کھایا جائے؟

    آدھی رات کو بھوک مٹانے کے لیے کیا کھایا جائے؟

    رات کو دیر تک جاگنے کے باعث آدھی رات کو بھوک لگنا ایک عام بات ہے لیکن یہ صحت کے لیے ایک مضر عادت ہے۔ آدھی رات کو کھانا موٹاپے اور دیگر بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔

    یہ امکان اس صورت میں اور بھی بڑھ جاتا ہے جب آدھی رات کو جنک فوڈ سے بھوک مٹائی جائے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات کو جلدی سونا اچھی صحت کی کنجی ہے لیکن اگر کسی وجہ سے آپ رات دیر تک جاگنے کے عادی ہیں تو آدھی رات کو بھوک مٹانے کے لیے صحت مند غذاؤں کا انتخاب کرنا چاہیئے۔

    یہاں کچھ ایسی ہی صحت مند اشیا بتائی جارہی ہیں جو آدھی را ت کو بھوک لگنے کی صورت میں کھائی جاسکتی ہیں۔

    :سیب

    h4

    روزانہ سیب کھانا تو ویسے بھی ڈاکٹر سے محفوط رکھتا ہے۔ اگر دن بھر آپ کو ٹھیک سے کھانا کھانے اور اپنی صحت کا خیال رکھنے کا موقع نہیں مل پاتا تو آدھی رات کو لگنے والی بھوک کا فائدہ اٹھائیں اور ایک سیب کھائیں۔

    :دہی

    h3

    آدھی رات کو دہی کھانا بھی مفید ہے لیکن یہ دہی بغیر چینی کا سادہ ہونا چاہیئے۔ فلیورڈ یوگرٹ آپ کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    :گاجر

    h1

    گاجر آنکھوں اور جلد کے لیے فائدہ مند ہے۔ آدھی رات کو کام کے دوران گاجر کھانا یا گاجر کا جوس بے شمار فائدے دے سکتا ہے۔

    :پنیر

    h5

    آدھی رات کو پنیر بھی کھایا جاسکتا ہے لیکن ضروری ہے کہ وہ کم چکنائی والا ہو۔ کم چکنائی کے پنیر سے بنی اشیا صحت کے لیے بہترین ہیں۔

    :کیلا

    h2

    پوٹاشیم اور آئرن سے بھرپور کیلا نظام ہضم اور بالوں کی صحت کے لیے موزوں ترین غذا ہے۔ آدھی رات کو لگنے والی بھوک مٹانے کے لیے کیلے سے بہتر کوئی غذا نہیں ہے۔

  • اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال جسم کے لیے نقصان دہ

    اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال جسم کے لیے نقصان دہ

    واشنگٹن: امریکی ماہرین کی حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر آپ کا فون ہر وقت آپ کے ہاتھ میں رہتا ہے تو آپ کے لیے بری خبر ہے.

    تفصیلات کےمطابق اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال ہاتھوں کی گرفت کمزور کرنے کا باعث بنتا ہے اس کے علاوہ ٹیکسٹ،اسکرولنگ اور گیمز کھیلنایہ تمام وہ عادات ہیں جس سےمرد زیادہ متاثر ہوتے ہیں.

    امریکا میں ونسٹن سالیم اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 20 سے 34 سال کی عمر کے 237 صحت مند مرد و خواتین کی گرفت کا جائزہ لیا گیا.

    تحقیق سے معلوم ہواکہ مردوں کے ہاتھوں کی گرفت اور چٹکیاں کمزور ہوگئی ہیں،تاہم خواتین میں ایسا بہت کم دیکھنے میں آیا.

    ماہرین کے مطابق نہ صرف ہاتھوں کی گرفت اہمیت رکھتی ہے بلکہ یہ عادت مجموعی فٹنس اور طبی مسائل کا باعث بھی بنتی ہے.

    اس سے قبل گزشتہ سال کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہاتھ کی گرفت کی مضبوطی میں کمی کسی بھی وجہ سے قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھا دیتی ہے.

    اس نئی تحقیق کے محققین کا کہنا تھا کہ مسلسل ٹیکسٹ کرنا اور انگوٹھے کے مسلز کو آرام نہ دینا،انہیں مضبوط بنانے کا باعث بنتا ہے مگر یہ فائدہ مند نہیں نقصان کا باعث بنتی ہے کیونکہ ایسا کرنے سے انگوٹھے اور کلائی کے جوڑوں میں درد کا خطرہ بڑھ جاتا ہے.

  • ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا

    ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا

    آج کی مصروف زندگی میں ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے۔ ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے۔ ڈپریشن کی عمومی وجہ کام کی زیادتی اور زندگی سے بیزاری ہوتی ہے۔

    ڈپریشن کی کئی علامات ہوتی ہیں جن کے ذریعہ آپ اپنے یا کسی دوسرے شخص کے اندر ڈپریشن کی تشخیص کر کے اس کا علاج کروا سکتے ہیں۔ مگر ڈپریشن کی کچھ علامات ایسی بھی ہوتی ہیں جن سے عموماً لوگ واقف نہیں ہوتے۔ اگر آپ بھی ان علامات کا شکار ہیں تو جان جائیں کہ آپ ڈپریشن کا شکار ہیں۔

    :چڑچڑاہٹ

    d1

    ڈپریشن میں صرف اداسی ہی نہیں ہوسکتی، اگر آپ بلا وجہ چڑچڑا رہے ہیں، بات بات پر غصہ کر رہے ہیں اور معمولی باتوں پر لوگوں سے جھگڑ رہے ہیں تو یہ ڈپریشن کی علامت ہے۔

    :نیند میں تبدیلی

    d2

    ضروری نہیں کہ ڈپریشن کا شکار شخص ہر وقت سوتا رہے۔ بے خوابی بھی ڈپریشن کی علامت ہے۔ اگر آپ رات بھر بے سکون نیند سوتے ہیں اور صبح اٹھ کر خود کو تازہ دم محسوس نہیں کرتے تو یہ بھی ڈپریشن کی طرف اشارہ ہے۔

    :غذائی عادات میں تبدیلی

    d3

    ڈپریشن کے مریض کی غذائی عادات تبدیل ہوجاتی ہیں۔ اگر آپ غیر معمولی طور پر بہت زیادہ کھانے لگے ہیں، یا کھانے سے آپ کی دلچسپی ختم ہوگئی اور بھوک بالکل نہیں لگتی تب آپ کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    :عدم توجہی

    d5

    اگر آپ کو کسی کام میں توجہ مرکوز کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے، آپ اپنے کام کے دروان بے شمار غلطیاں کر رہے ہیں تو یہ بھی ڈپریشن کی علامت ہے۔ ایک اور علامت چھوٹے چھوٹے فیصلے کرنے میں مشکل پیش آنا بھی ہے۔ جیسے کافی یا چائے پی جائے، یا آئسکریم کا کون سا فلیور منتخب کیا جائے۔

    :ناقابل بیان تکلیف

    d4

    ڈپریشن کا شکار بعض افراد ڈاکٹر کے پاس تکلیف کی شکایت لے کر جاتے ہیں لیکن وہ بتا نہیں پاتے کہ انہیں کس جگہ تکلیف یا درد ہو رہا ہے۔ یہ درد کی وہ قسم ہے جو عام طور پر شناخت نہیں کی جاسکتی جیسے پیٹ میں درد، کمر میں درد یا سر میں درد۔ یہ تکلیف بھی ڈپریشن کی ایک علامت ہے۔

    اگر آپ ان میں سے کوئی بھی علامت اپنے اندر محسوس کرتے ہیں تو بغیر کسی تاخیر کے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

  • سبزیاں اور پھل کھائیں، خوش رہیں

    سبزیاں اور پھل کھائیں، خوش رہیں

    میلبرن: حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ پھل اور سبزیاں کھانا نہ صرف آپ کو جسمانی طور پر صحت مند رکھتا ہے بلکہ آپ کو خوش بھی رکھتا ہے۔

    آسٹریلیا کی کوئینز لینڈ یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ سبزیاں اور پھل کھانا صرف طبی اور جسمانی طور پر ہی فائدہ مند نہیں بلکہ نفسیاتی طور پر بھی بہتری کا سبب بن سکتا ہے۔

    happy-3

    تحقیق کے لیے 12 ہزار سے زائد افراد کو منتخب کیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ وہ اپنے غذائی چارٹ کے ساتھ اپنی کیفیات کو بھی ڈائری میں لکھیں۔

    نتائج سے پتہ چلا کہ وہ افراد جنہوں نے اپنی غذا میں پھل اور سبزیاں استعمال کیے تھے ان کے اندر مسرت اور اطمینان کے احساسات زیادہ دیکھے گئے۔

    مزید پڑھیں

    خوش و خرم افراد کی 9 عادات

    کیا آپ ہنسنے کے فوائد جانتے ہیں؟

    تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ جن افراد نے 2 سال تک سبزیوں اور پھلوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنائے رکھا وہ جذباتی اور نفسیاتی طور پر زیادہ مستحکم ہوگئے۔

    happy-2

    ماہرین کے مطابق یہ تحقیق یقیناً لوگوں کو پھلوں، سبزیوں اور صحت مند طرز زندگی گزارنے کی طرف مائل کرے گی۔

  • پرفضا مقام پر تیس منٹ گزارنے سے دل کے امراض کا خطرہ ٹل جاتا ہے،تحقیق

    پرفضا مقام پر تیس منٹ گزارنے سے دل کے امراض کا خطرہ ٹل جاتا ہے،تحقیق

    کوئنزلینڈ:ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرہفتے میں صرف تیس منٹ کسی پُرفضا مقام پرگزارئےجائیں تو اس سے نہ صرف ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے بلکہ دل کے عارضے کا خطرہ بھی ٹل سکتا ہے.

    تفصیلات کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا ہےکہ کسی پارک یا پرفضا مقام پرگزارا گیا ایک گھنٹہ بھی ہائی بلڈ پریشر کو روکتا ہے اور ڈپریشن کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے.

    کوئنزلینڈ یونیورسٹی کے ماہرین ماحولیات کے مطابق ہفتے میں صرف آدھاگھنٹہ کسی پارک میں گزارا جائے تو ڈپریشن کے واقعات میں سات فیصد اور ہائی بلڈ پریشر میں نو فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے.

    آسٹریلوی ماہرین نے تحقیق میں لوگوں کے پرفضا مقام پر جانے کے دورانیے،وہاں گزارے گئے وقت اور خود اس مقام کے بارے میں معلومات حاصل کیں،اس کے علاوہ پرفضا مقام پر لوگوں کی جانب سے چہل قدمی اور دیگر جسمانی ورزش کے بارے میں بھی پوچھاگیا.

    تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر ہفتے میں کسی سبزے والی جگہ پر 90 منٹ چہل قدمی کی جائے تو اس سے دماغی سرکٹ میں مثبت تبدیلی واقع ہوتی ہے جس سے منفی خیالات اور ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے.