Tag: صحت

  • آنکھوں کی حفاظت کے لئے چند آسان مشقیں

    آنکھوں کی حفاظت کے لئے چند آسان مشقیں

    آنکھیں بھی جسم کے دوسرے اعضاء کی طرح بھرپور توجہ چاہتی ہیں اوران کی مناسب دیکھ بال سے نہ صرف بینائی کی حفاظت کی جاسکتی ہے بلکہ اس سے آنکھوں کی دلکشی میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

    کمپیوٹر اسکرین کے سامنے زیادہ دیر تک بیٹھنے اور کتاب کے مسلسل مطالعے سے آنکھوں میں جلن اور دماغی تھکن پیدا ہوجاتی ہے جب کہ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے بھی یہ شکایات پیدا ہوتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس دوران آنکھوں کو رگڑنا بینائی کے لئے ٹھیک نہیں ہوتا کیونکہ آنکھوں کی تھکن دور کرنے اورانہیں تازہ دم کرنے کے لئے چند آسان اور مؤثر مشقیں ہیں جن پر عمل کرنے سے نہ صرف بینائی کی حفاظت کی جاسکتی ہے بلکہ اس طرح فوری طور پر ذہنی سکون بھی حاصل ہوتا ہے۔

    ۔1: اپنے دونوں ہاتھوں کو اچھی طرح 10 سے 15 منٹ تک باہم رگڑیں یہاں تک کہ ان میں گرمائش پیدا ہوجائے اب انہیں دونوں آنکھوں کے اوپر ڈھانپ لیں لیکن خیال رہے کہ وہ آنکھوں کے ڈیلے یعنی آنکھ کی اندرونی شفاف تہہ پرنہ لگے، کچھ دیربعد ہاتھ ہٹالیں، اس طرح آنکھوں کو فوی طورپرراحت محسوس ہوگی۔

    ۔2: ہر 3 سے 4 سیکنڈ بعد پلکوں کو جھپکانے سے آنکھوں کی تھکان دوراوراعصاصبی سکون بھی حاصل ہوتا ہے جب ہم ٹی وی یاکمپیوٹر کے سامنے بیٹھے ہوتے ہیں توہماری نظریں مسلسل اسکرین پرمرکوزہوتی ہیں اور اس دوران ہم پلکیں کم ہی جھپکاتے ہیں اس لیے ہر چند سیکنڈ بعد پلکیں جھپکانا ضروری ہے تاکہ آنکھوں کووقتی آرام مل سکے۔

    ۔3: خود سے 6 سے 10 میٹر دور تک کسی شے کو منتخب کریں اوراور اپنی نگاہیں آہستہ آہستہ اس پرمرکوزکریں اوراس دوران اپنے سرکو حرکت نہ دیں۔اس مشق کو بار بار دہرانے سے آنکھوں کو سکون کے ساتھ ذہنی طور پر بھی تازگی حاصل ہوتی ہے جب کہ یہ عمل بینائی کی حفاظت کے لئے بھی بہترین ہے۔

    ۔4:  اپنی آنکھوں کو بائیں سے دائیں گھماتے ہوئے بڑے سے بڑا دائرہ بنانے کی کوشش کریں اس مشق کو کم ازکم 4 مرتبہ دہرائیں اور پھر آنکھوں کو کچھ دیر کے لیے بند کرلیں اس دوران ایک گہری سانس لیں اور پرسکون ہوجائیں۔

    ۔ 5: کام کے دوران تھکن محسوس کریں توکچھ دیر کے لیے دونوں ہتھیلیوں سے آنکھوں کو اس قدر ڈھانپ لیں کہ گھپ اندھیرا ہوجائے۔ چند لمحوں کے لیے اس گھپ اندھیرے میں غور سے دیکھیں اس سے آنکھوں کے پٹھوں اور اعصاب کو بھی راحت ملے گی۔

    ۔ 6: آنکھوں کو سکون اور آرام پہنچانے کے لیے سیدھے بیٹھ جائیں، سر کو ہلائے بغیر اوپر کی طرف دیکھیں اسی طرح انتہائی دائیں اور بائیں طرف دیکھیں اس کے علاوہ پتلیوں کو چاروں جانب گھمائیں، یہ ورزش نہ صرف آنکھوں کے پٹھوں کو آرام دے گی بلکہ اس سے بینائی بھی تیز ہوگی۔

  • ٹماٹرکا جوس صحت کیلئے انتہائی مفید ہے

    ٹماٹرکا جوس صحت کیلئے انتہائی مفید ہے

    سورة بقرة کی آیت نمبر 61میں ارشاد ربانی ہے ”آپ اپنے رب سے دعا کیجئے زمین سے اگائی چیزیں ہمارے لئے نکالیں“ اور زمین سے اگی چیزوں میں غذائی اور طبی افادیت کے اعتبار سے ٹماٹر اپنی مثال آپ ہے۔

    حکیم فیض عالم فیض کے مطابق ”موسم گرما میں ٹماٹر کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ سبزی گرمی کی شدت اور حدت کو بے اثر کردیتی ہے یہ گرمیوں میں زیادہ استعمال ہوتی ہے اگر ایسی سبزیوں میں جن کی تاثیر گرم ہو ٹماٹر کو شامل کردیں تو ان کی گرمی زائل ہوجاتی ہے اور تاثیر بدلنے سے فائدہ کرتی ہیں۔“

    پیداوار:

    ٹماٹر کا آبائی وطن میکسیکو ہے اسپین پادری نے یورپ میں لاکر 1500ءمیں ٹماٹر کی کاشت کی 1800ءتک اس انکشاف کے بعد کہ ٹماٹر صحت کا ضامن ہے بین الاقوامی طورپر بطور غذا استعمال ہونے لگا دنیا میں ٹماٹر کی سالانہ پیداوار 67 ملین شارٹ ٹن ہے سب سے زیادہ ٹماٹر امریکہ میں پیدا ہوتا ہے اس کے بعد روس‘ اٹلی‘ چین کا نمبر ہے ٹماٹر ایک پودے پر لگتا ہے چھوٹے سے پودے پر جب ٹماٹر آتا ہے تو ابتدا میں سبز ہوتا ہے جوں جوں پکتا جاتا ہے اس میں سرخی آتی جاتی ہے۔ یہ گول اور بیضوی شکل کا رس دار پھل ہے۔

    اقسام:

    دنیا بھر میں ٹماٹر کی 4000 اقسام پائی جاتی ہیں ٹماٹر کی 2 اقسام مشہور ہیں ایک میدانی اور دوسرا پہاڑی ٹماٹر‘ میدانی ٹماٹر گول ہوتا ہے جبکہ پہاڑی ٹماٹر ایک حد تک لمبوترا ہوتا ہے برطانیہ میں ٹماٹر کی سب سے بڑی قسم پائی جاتی ہے جس کا ایک ٹماٹر 2.45 کلو گرام تک پیدا ہوتا ہے اور اس ٹماٹر کا پودا 13.96 میٹر لمبا ہوتا ہے۔
    غذائی اجزاء:

    وٹامن اے 320 بین الاقوامی یونٹ‘ وٹامن بی 60 مائیکرو گرام‘ وٹامن سی 31 ملی گرام ‘ نایاسین 6.04 مائیکرو گرام تھا یامین 69 مائیکرو گرام‘ پروٹین 1.9 ملی گرام‘ کاربوہائیڈریٹ 4.5 ملی گرام‘ آئرن 2.4 ملی گرام‘ فاسفورس 40 ملی گرام‘ کیلشیم 20گرام۔

    غذائی افادیت:

    ٹماٹر کو 60 سے لے کر 140 درجہ فارن ہائیٹ پر خشک کیاجائے تو وٹامن سی ضائع نہیں ہوتے اور اس کا مربہ بنانے سے بھی یہ وٹامنز محفوظ رہتے ہیں‘ ٹماٹر میں آئرن دودھ سے دو گنا اور انڈے کی سفیدی سے 5 گنا زیادہ ہوتا ہے کمزور بچوں کے لئے نہار منہ صبح ایک سرخ ٹماٹر کا جوس مفید ہے کہ اس میں وہ تمام اجزاءموجود ہوتے ہیں جن سے بچوں کی نشوونما ہوتی ہے خاص کر دانت نکالنے میں آسانی ہوتی ہے اور معدہ بھی درست رہتا ہے خون کی کمی‘ چہرے اور آنکھوں کی زردی ٹماٹر کھانے سے دور ہوتی ہے۔

    طبی افادیت:

    ٹماٹر کا رس پینے سے کئی بیماریوں کا خاتمہ ہوتا ہے‘ بچوں کے ہاتھ پاﺅں ٹیڑھے ہوجائیں تو ٹماٹر کا عرق پلانے سے افاقہ ہوگا‘ ٹماٹر کھانے سے ورم‘ گردہ اور ذیابیطس کے امراض میں فائدہ ہوتا ہے کچے ٹماٹر معدے کے لئے بہت مفید ہیں پیاز کے ساتھ کھانے سے اس کی افادیت اور بڑھ جاتی ہے ٹماٹر میں موجود Iycene نرخرے ‘ معدے اور بڑی آنت کے سرطان سے محفوظ رکھتا ہے جگر کے فعل کو درست رکھنے میں ٹماٹر بے حد مفید ہے بچوں کو ہیضہ ہوجائے تو چھلے ہوئے ٹماٹروں میں تھوڑی سی چفینی ملاکر ان کا عرق نکال لیں ہر نصف گھنٹے بچے کو ایک چمچہ عرق دیں جب تک مرض بالکل ختم نہ ہوجائے دیتے رہیں ۔

    دل کے امراض:

    دل کے امراض میں ٹماٹر بہت مفید ہے 2چمچہ ٹماٹر کا رس اور 1 گرام ارجن کی چھال کا سفوف ملا کر صبح شام استعمال کرنے سے دل کے مرض میں فائدہ ہوتا ہے ‘ دق وسل‘ ہائی بلڈپریشر اور ناک کے ورم و سوزش میں بھی ٹماٹر کھانے سے فائدہ ہوگا‘ ٹماٹر کے استعمال سے چھوت کے امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے گٹھیا کے مرض میں بھی ٹماٹر مفید ہے یوں تو پتھری کے مرض میں ٹماٹر کا استعمال مضر ہے لیکن پتے کی پتھری میں ٹماٹر فائدہ دیتا ہے ‘ تخلیق کے مراحل طے کرنے والی خواتین اور شیرخوار بچوں کی ماﺅں کے لئے ٹماٹر بے حد مفید غذا ہے۔

    استعمال:

    ٹماٹرکچا‘ پکا دونوں صورتوں میں استعمال ہوتا ہے سلاد کا تصور ٹماٹر کے بغیر ممکن نہیں ٹماٹر کی چٹنی بہت شوق سے کھائی جاتی ہے ٹماٹر کا کیچپ تو دنیا بھر میں مقبول ہے ترقی یافتہ ممالک میں ٹماٹر کو تھوڑا سا کچل کرٹین کے ڈبوں میں فروخت کیاجاتا ہے ٹماٹر اٹلی کے پزا کا لازمی جز ہے ترکی میں ڈبل روٹی کے سلائس میں گوشت کے ساتھ ٹماٹر کا جوس ٹن پیک کے علاوہ گتے کے ڈبوں میں بھی عام فروخت ہوتا ہے چائینز ڈشز کی لذت میں ٹماٹر کا کردار بہت اہم ہے‘ برصغیر میں ٹماٹر کئی ڈشز بالخصوص مصالحے والی بریانی کے ذائقے میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔

    نظام ہضم:

    دوپہر کے کھانے کے بعد ٹماٹر ‘ چقندر اور سلاد استعمال کرنے سے ہاضمہ درست رہتا ہے ٹماٹر بھون کرسیندھانمک اور کالی مرچ ملا کر کھانے سے بدہضمی دور ہوتی ہے۔

    مضرات واحتیاط:

    استعمال کرنے سے پہلے ٹماٹر کو اچھی طرح دھو لینا چاہئے ایک وقت میں ایک پاﺅ سے زیادہ ٹماٹر کھانا مضر ہے ٹماٹر کھانے کے کچھ دیر بعد تک پانی نہیں پینا چاہئے تب دق کے مریضوں کو ٹماٹر نہیں کھانا چاہئے ‘ سینے اور گلے کے امراض میں مبتلا افراد بھی ٹماٹر سے پرہیز کریں تو بہتر ہے۔

    بیرونی اثرات:

    ٹماٹر کا رس ‘کافور اور ناریل کے تیل میں ملاکر پھوڑے پھنسیوں پر مالش کرنے سے آرام آتا ہے۔
    ذیبائش حسن: ٹماٹر کھانے سے جلد نکھرتی ہے ٹماٹر کی پتلی قاشیں چہرے پر ملنے سے کیل مہاسے دور ہوتے ہیں اور جلد نکھرآتی ہے۔

  • کافی کے دل پراثرات

    کافی کے دل پراثرات

    بہت سے لوگ یہ سجھتے ہیں کہ کافی پینے سے دل کو نقصان پہنچتا ہے، لیکن ایسی بات نہیں ہے ۔ جو لو گ کیفین بہت زیادہ پینے لگتے ہیں یا جو کیفین کے معاملے میں بہت حساس ہوتے ہیں، کافی ان کے لئے تو نقصان دہ ہوسکتی ہے ، لیکن زیادہ تر لوگوں کے لئے اس کی عادت نقصان دہ نہیں ہوتی۔

    صدیوں سے کافی کے بارے میں شبہات پائے جاتے ہیں کہ صحت پر اس کا بر اثر پڑسکتا ہے۔ ستر ھویں صدی کے آخر میں فرانسیسی ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا تھا کہ کافی سے تھکان ، فالج اور نامردی کا امکان پیدا ہوجاتا ہے ۔ بیسویں صدی کے آغاز میں طب مغرب کی بعض کتابوں میں کافی کو وہی حیثیت دی گئی جو مورفین یا شراب کی لت کی ہے۔ پھر بیسویں صدی کے وسط میں بعض تحقیقی جائزوں میں بتایا گیا کہ کافی پینے سے لبلبے کے سرطان ، بلند فشار خون اور امرض قلب کا خطرہ ہوتا ہے۔

    کافی بالکل بے ضرر تو نہیں کیفین اس کا خاص جزو ہے جس کی لت بھی پڑسکتی ہے اور یہ مزاجی کیفیت( موڈ) میں تغیر کا باعث بھی ہوتی ہے ،لیکن دن میں چند پیالی کافی پی لینے سے شاید ہی دل کو کوئی خطرہ لاحق ہوتا ہے چائے جس میں کافی کی نسبت آدھی کیفین ہوتی ہے دل کے لئےمفید بھی ہوسکتی ہے۔

    سیکڑوں مرکبات ایسے ہیں جو جوش دیتے وقت کافی میں خاص مہک یا خوش بو اور ذائقہ پیدا کرتے ہیں ،لیکن ابھی تک تحقیق کاروں کی ساری توجہ کیفین پر مرکوز رہی ہے۔ البتہ اب دیگر مرکبات کے اثرات کے بارے میں بھی جاننے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

    کافی میں موجود کیفین بعض لوگوں کے دل کی دھڑکن کو قدرے تیز کردیتی ہے۔ کافی سے وہ شریانیں بھی تنگ ہوسکتی ہیں جو دل اور پھیپھڑوں سے ذرا دور والے اعضا میں ہوتی ہیں۔

    جو لوگ پابندی سے کافی نہیں پیتے، وہ جب ایک آدھ پیالی پیتے ہیں تو فشار خون وقتی طور پر بڑھ جاتا ہے ، لیکن جو پابندی سے کافی پینے والے ہیں انہیں یہ شکایت نہیں ہوتی۔ زیادہ تر تحقیقی مطالعوں میں کافی نوشی اور بلند فشار خون کے درمیان کسی واضح تعلق کا پتا نہیں چلتا۔

    کافی میں پائے جانے والے بعض اجزا سے خون میں کولیسٹرول معمول سے بڑھ جاتا ہے ، لیکن اگر کافی کو نتھار لیا جائے تو ان اجزا سے بچاجاسکتا ہے۔ اگر کافی نتھاری ہوئی یا تقطیر شدہ نہ ہوتو بھی کولیسٹرول پر زیادہ اثر نہیں پڑتا۔

    دوسال قبل ہالینڈ میں تجربوں کے دوران پتا چلا کہ جو لوگ روزانہ چھے پیالی یا اس سے بھی زیادہ کافی پیتے ہیں، ان کے خون میں ہومو سسٹین نامی مادہ ان لوگوں کی نسبت قدرے زیادہ ہوجاتا ہے جو کافی پیتے ہی نہیں ۔ یہ بات آپ کے علم میں ہوگی کہ ہو مو سسٹین کی زیادتی امرض قلب کا سبب بن سکتی ہے۔

    بعض لوگ کافی پیتے ہیں تو یہ ان کے دل کی دھڑکن میں معمولی اضافے کا باعث بن جاتی ہے ، لیکن زیادہ تر لوگوں کو یہ شکایت نہیں ہوتی خواہ وہ دل کے مریض ہی کیوں نہ ہوں۔ بہر حال اگر کسی کو یہ شکایت محسوس ہوتو اسے رفتہ رفتہ کیفین کے استعمال میں کمی کردینی چاہئے۔

    مختلف ملکوں میں جو طویل المیعاد تحقیقی جائز ے تیار کیے گئے ہیں ان میں امرض قلب اور کافی کے باہمی تعلق کے بارے میں کوئی خاص بات معلوم نہیں ہوئی۔
    حال ہی میں ہارورڈ یونی ورسٹی میں دو جائزے تیار کیے گئے جن میں سے ایک کا تعلق خواتین اور دوسرے کامردوں سے تھا۔ اندازہ ہی لگایا گیا کہ جو لوگ روزانہ پانچ پیالی کافی پی لیتے ہیں ان کے لئے بھی امرض قلب کا امکان اس عادت کی وجہ سے نہیں بڑھتا۔

    امریکا میں بعض طبی اداروں کی رائے یہ ہے کہ دن میں چند پیالی کافی پی لینے سے زیادہ تر لوگوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ بات یہ ہے کہ کیفین کے معاملے میں کچھ لوگ دوسروں کی نسبت زیادہ حساس ہوتے ہیں اور وہ اکثر یہ محسوس کرتے ہیں کہ کافی ان کے دل پر اثر کررہی ہے۔ اگر وہ واقعی یہ محسوس کریں تو انہیں کافی نوشی ترک کردینا چاہئے رہے دوسرے لوگ تو جب تک کوئی ٹھوس بات سامنے نہ آئے وہ اس سے لطف اندوز ہوتے رہیں۔

  • اپنی آنکھوں کی حفاظت کیجئے

    اپنی آنکھوں کی حفاظت کیجئے

    آنکھوں کی کوئی نہ کوئی شکایت اکثر ہی گھیر لیتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آنکھیں بہت نازک اور حساس ہوتی ہیں آنکھوں کی بعض شکایات مثلاً رنگ کوری (کلر بلائنڈنس) وغیرہ پیدائشی ہوتی ہیں دیگر عام شکایات ایسی ہوتی ہیں جو تھکن یاذہنی دباﺅاور تناﺅکی صورت میں آنکھوں کو متاثر کرتی ہیں ایسی ایک شکایت آنکھوں کی سرخی ہے، کالا موتیا ایسی شکایت ہے جو عمر بڑھنے کے ساتھ ہوتی ہے،
    اگر اپ کسی کارخانے میں کام کرتے یا لمبی ڈرائیونگ کرتے ہیں تو اپنی آنکھوں کی حفاظت کے لئے خاص انتظام کرنا بہت ضروری ہے، خاص طور پر اسکوٹر یا موٹرسائیکل چلانے والوں کو اس کا اہتمام ضرورکرنا چاہئے۔
    آنکھوں کی تھکن
    جب آپ تھکن سے چورہوجاتے ہیں تو آپ کی آنکھیں بھی اس تھکن کی وجہ سے دکھنے لگتی ہیں اور کسک سی محسوس ہوتی ہے، خاص طورپر کافی دیر تک لگاتار پڑھنے سے یہ کیفیت ہوسکتی ہے، آنکھوں کی تھکن سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ روشنی آپ کی پشت کی جانب سے آرہی ہو اور براہ راست اس شے پر پڑرہی ہو، جو آپ کے زیر مطالعہ ہے اگر روشنی اتنی تیز ہوکہ آنکھیں چندھیانے لگیں تب بھی آنکھوں میں کھٹک ہوسکتی ہے آپ جب بھی پڑھیں ہر دس پندرہ منٹ کے بعد اپنی آنکھیں ایک لمحے کے لئے بند کرلیا کریں۔
    آنکھوں کی سرخی:
    جب آنکھوں کا سفید حصہ سرخ دکھائی دینے لگے تو کہتے ہیں کہ آنکھیں سرخ ہوگئی ہیں، آنکھوں کی سرخی اس بات کی علامت ہے کہ آپ کی آنکھےں تھکی ہوئی ہیں یا ان میں خارش ہورہی ہے بعض لوگوں کی آنکھیں اتنی حساس ہوتی ہیں کہ دھوئیں، گردوغبار حتیٰ کہ تیز ہوا میں بھی ان کی آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں۔
    اگر آپ کی آنکھیں سرخ ہوجائیں تو انہیں آرام پہنچائیے اور رگڑیے، ملیے بالکل نہیں، آنکھوں کی سرخی دور کرنے کیلئے کسی دوا فروش سے آنکھوں کے معیاری ڈراپس لے لیجئے، تاہم ان کا باقاعدہ استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ ان قطروں کے استعمال سے آنکھ کی سطح تک آکسیجن پہنچ نہیں پاتی اور آنکھ کی تکلیف بڑھنے کا ڈر رہتا ہے۔
    اگر آپ بہت زیادہ تھکے ہوئے ہیںیا آپ کو نزلہ یا تپ کاہی (ہے فیور) ہے یا الرجی ہوگئی ہے تو آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی آنکھیں سرخ ہوگئی ہیں اور ان میں کھٹک اور جلن ہورہی ہے کوئی بھی تدبیر اختیار کرنے سے پہلے یہ اطمینان کرلیجئے کہ آیا آپ بھرپور نیند لے رہے ہیں اور درست غذا کھا رہے ہیں، ٹھنڈے کپڑے یا چائے کی ٹھنڈی پڑیا (ٹی بیگ) یا کھیرے کے ٹکڑے چند منٹ آنکھوں پر رکھ کر آپ اپنی آنکھوں کو سکون پہنچا سکتے ہیں، اگر سرخی اور تکلیف برقرار رہے تو آنکھوں کے معالج سے رابطہ کیجئے۔
    رنگ کوری:
    جو لوگ رنگ کورے (کلر بلائنڈ) ہوتے ہیں ان کے لئے مختلف رنگوں خاص طور پر سرخ اور سبز رنگ یا اےک ہی رنگ کے مختلف شیڈز میں تمےز کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے رنگ کوری کی شکایت عموماً مردوں میں پائی جاتی ہے اسی طرح عام طورپر یہ موروثی اور پیدائشی ہوتی ہے تاہم ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ابتدا میں تو یہ شکایت نہ ہو، مگر عمر گزرنے کے ساتھ کسی مرض یا چوٹ کی وجہ سے قرینے کے خلیوں کی خرابی کے باعث رنگ کوری پیدا ہوجائے۔
    بھینگاپن
    جن لوگوں کی آنکھیں درست ہوں ان کی انکھیں ایک وقت میں ایک ہی چیز پر مرکوز ہوتی ہیں لیکن بھینگی یا ٹیڑھی آنکھوں والوں کی ایک آنکھ ذرا سی مختلف سمت میں ہوتی ہے، یعنی آنکھ کے دونوں ڈھیلے بہ یک وقت ایک ہی چیز پر نظر مرکوز نہیں کر پاتے، بھینگے پن کی شکایت عموماً آنکھ کے کسی عصب (نرو) یا عضلے (مسل) کی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہے، یہ سنجیدہ شکایت ہے اور آنکھوں کے معالج سے جلد ازجلد اس سلسلے میں رابطہ کرنا چاہئے بچپن میں آسانی سے اس کا علاج ہوجاتا ہے جس کے لئے مختلف دوائیں او رآنکھ کی ورزشیں تجویز کی جاتی ہیں تاہم بعض اوقات آپریشن بھی ضروری ہوتا ہے۔
    کالا موتیا:
    کالا موتیا (Glaucoma) بھی آنکھ کی ایک بہت ہی عام بیماری ہے، اس مرض میں اضافی سیال آنکھ کے اندر جمع ہونے لگتا ہے اور بصری عصب (آپٹک نرو) پر دباﺅ ڈالتا ہے اندھے پن کا یہ عام سبب ہے کالا موتیا کی عام قسم چالیس سال کی عمر کے بعد ہوتی ہے اور درد اور بعض دوسری ظاہری علامتیں سامنے آتی ہیں تاہم اسکی ایک قسم عمر کے کسی بھی حصے میں ہوسکتی ہے اس کیفیت میں متاثرہ شخص کو روشنیوں کے گرد قوس فزح سی محسوس ہوسکتی ہے اور اس کی آنکھوں اور سر میں درد بھی ہوسکتا ہے اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ خدانہ خواستہ آپ کو کالا موتیا کی شکایت ہے تو فوری طورپر معالج سے رابطہ کیجئے ۔
    آشوب چشم:
    یہ تکلیف آنکھ کی جھلی ”ملتحمہ“ کی سوجن یا خارش کا نتیجہ ہوتی ہے ملتحمہ بافتوں کی ایک تہ ہوتی ہے جو پپوٹے کے اندر کی جانب ہوتی ہے اور آنکھ کے ڈھیلے کے سفید حصے کو ڈھانکتی ہے آنکھ کی جلن، سرخی، پانی آنا اور بعض اوقات پیپ آشوب چشم کی عام علامات ہیں، الرجی یا انفیکشن کی وجہ سے بھی یہ تکلیف ہوسکتی ہے یہ تکلیف بڑی تیزی سے پھیلتی ہے او رایک سے دوسرے کوبڑی آسانی سے لگتی ہے اس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لئے آنکھیں ملنے سے گریز کرنا چاہئے اور اگر آنکھوں کو ہاتھ لگالیا ہوتو فوراً ہاتھ صابن سے دھولینے چاہئیں ایسے مریض کا تولیہ وغیرہ بھی دوسرے لوگوں کو استعمال نہیں کرنا چاہئے اور مریض کو فوراً معالج سے اپنی آنکھوں کا معائنہ کرانا چاہئے۔
    انجن ہاری :
    انجن ہاری بھی آنکھ کی ایک عام تکلیف ہے یہ دراصل ایک بیکٹیریائی تعدیہ (بیکٹیریل انفیکشن) ہوتا ہے جس کی وجہ سے آنکھ پر پھنسی نکل آتی ہے اور اس میں کھٹک ہوتی ہے بعض اوقات پوری آنکھ بھی سوج کر جلن پیدا کردیتی ہے کسی بیماری یا تھکن کی صورت میں بھی یہ شکایت ہوسکتی ہے۔
    اگر آنکھ پر پھنسی نکل آئے تو اس تکلیف سے آرام کے لئے جراثیم کش گرم پانی میں بھگویا ہوا کپڑا دن مےں کئی بار آنکھ پر رکھیں ہلکے صابن سے اپنی آنکھ آہستہ آہستہ دھویئے، زیادہ تر پھنسیاں خود ہی غائب ہوجاتی ہیں اگر پھنسی کئی دن بدستور موجود رہے تو معالج سے رجوع کریں۔

  • کولیسٹرول کے نقصانات اورفوائد

    کولیسٹرول کے نقصانات اورفوائد

    کولیسٹرول ایک نرم و ملائم جزو ہے جو خون اور جسم کے تمام خلیوں میں پایا جاتا ہے اور ہر صحت مند جسم کیلئے اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ سیل ممبرین یا خلیے کی جھلی‘ چند ہارمونز‘ وٹامن ڈی اور دیگر عوامل میں استعمال ہوتا ہے‘ کولیسٹرول ہو یا دیگر چربی خون میں جذب نہیں ہوتے بلکہ ان کی ایک خلیے سے دوسرے خلیے تک مخصوص طریقے سے آمدورفت جاری رہتی ہے جسے لیپوپروٹینز کہاجاتا ہے۔

    اس کی بہت سی اقسام ہوتی ہیں تاہم دو اقسام سب سے زیادہ اہم ہوتی ہیں جنہیں ایل ڈی ایل جبکہ دوسری قسم ایچ ڈی ایل کہا جاتا ہے ‘ اولذکر نقصان دہ جبکہ موخرالذکر فائدہ مند ہے، کولیسٹرول یونانی لفظ سے ماخوذ ہے کولے اور سٹیروز اور اس سے بننے والا کیمیکل  برائے الکوحل ہے‘ جسے 1769 میں پہلی بار شناخت کیا گیا تاہم کیمیا دان ایوجن چیرول نے 1815 میں اسے کولیسٹرین کا نام دیا ۔

    یہ تمام جانوروں کیلئے اہم ہے جوکہ خون میں سفر کرتا ہے ‘ فرزیالوجی کے مطابق جانوروں کے زندہ رہنے کیلئے کولیسٹرول ضروری ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کولیسٹرول بذات خود نقصان دہ نہیں ہے دراصل یہ دیگر بہت سے اجزاءکا مرکب ہے جوکہ ہمارے جسم بناتے ہیں اور صحت مند رہنے کیلئے استعمال کرتے ہیں جگر اور دیگر خلیے ہمارے خون میں موجود کولیسٹرول کا تقریباً 75 فیصد پیدا کرتے ہیں ۔

    جبکہ 25 فیصد خوراک سے بنتا ہے جوکہ فقط جانوروں میں ہی پایا جاتا ہے‘ اگر جسم میں کولیسٹرول کا معائنہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کی طرح ایچ ڈی ایل پر ہے یا ایل ڈی ایل پر‘ ایچ ڈی ایل جسم کیلئے مفید ہے جوکہ ہارٹ اٹیک اور فالج کے حملے سے بچاتا ہے جبکہ ایل ڈی ایل (مردوں میں 40mg/dI سے کم جبکہ خواتین میں 50mg/dIسے کم) امراض قلب کا سبب بنتے ہیں ایچ ڈی ایل کو بڑھانا مقصود ہوتو اس کا باقاعدہ ڈاکٹر سے معائنہ کروایا جائے ۔

    مرغن غذاﺅں سے پرہیز کیا جائے اور متوازن غذا کا استعمال کیاجائے اور اسے برقرار رکھنے کیلئے دوا کا استعمال کیاجاسکتا ہے۔ یہاں سوال یہ ہے کہ ایک شخص کا کولیسٹرول کیسا ہے؟ یا کسی جسم میں کولیسٹرول کی کتنی مقدار ہے اگر کوئی صحت مند ہے تو اس کا بالکل اندازہ نہیں ہوپاتا‘ ایک سروے کے مطابق خواتین مردوں کی نسبت دل کے امراض کے حوالے سے زیادہ فکر مند ہوتی ہیں۔

    Clueless خاص طورپر اس وقت جب وہ اپنے کولیسٹرول کو ایک سطح پر رکھنا چاہتی ہوں اور اسے نظرانداز کرنے سے کچھ بھی ہوسکتا ہے لیکن Bliss جس کی وجہ یہ ہے کہ Arteny Cloggig جوکہ دل کا مریض بنتا ہے جان لیوا ثابت ہوتا ہے جوکہ عمر کے اوائل ہی میں بننا شروع ہوجاتا ہے اور 20 سے 40سال تک کی عمر میں کولیسٹرول خطرے کی گھنٹی بجادیتا ہے۔

    یہ بات عام ہے کہ جسم میں کولیسٹرول کی مقدار عموماً زیادہ ہوتی ہے محققین نے دل سے متعلق مطالعے میں اس امر پر تعجب کا اظہار کیا ہے کہ تقریباً  25 فیصد خواتین میں 30 سال کی ابتدائی عمر میں کولیسٹرول کی خطرناک سطح تک پہنچ جاتی ہیں اور یہ تعداد 40 سال کی عمر میں ایک تہائی اور 50 سال کی عمر میں نصف ہوجاتی ہے۔

    ایل ڈی ایل کولیسٹرول جسم کیلئے خطرناک ہوتا ہے اور دل کے امراض کا موجب بنتا ہے کیونکہ یہ آرٹریز یا شریانوں میں جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے جبکہ ایچ ڈی ایل ان جمع شدہ کثافتوں کو صاف اور تحلیل کرنے میں مدد دیتا ہے‘ بوٹس یونیورسٹی آف میڈیسن کے محقق فرمین غم کے مطابق ایل ڈی ایل کی زیادتی اور ایچ ڈی ایل کی کمی خاص طورپر خطرناک ہوتی ہیں۔

    کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے کا قدرتی طریقہ خوراک میں مرغن غذاﺅں سے پرہیز ہے جس سے امراض قلب کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے‘ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی زیادتی ہی امراض قلب کا پیشہ خیمہ ہے جس سے دل کا دورہ اور فالج کا حملہ خاص طورپر ہے جیسے ہی کولیسٹرول بڑھتا ہے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    اس طرح دیگر امراض بالخصوص بلڈپریشر‘ شوگر شدت اختیار کرجاتے ہیں اور امراض پیچیدہ صورت اختیار کرجاتے ہیں کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے کیلئے طرز زندگی کو تبدیل کرنا ضروری ہوجاتا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ دل کو تقویت دینے والی غذا استعمال کی جائے اور تمباکو نوشی سے پرہیز ضروری ہے کیونکہ خون میں کولیسٹرول کی زیادتی ہی امراض قلب کا پیش خیمہ ہے۔

    امریکہ میں اموات کی فہرست وجہ امراض قلب ہے جس کا اندازہ اس امر سے لگایاجاسکتا ہے 2 ہزار سے زائد افراد ایک دن میں ہلاک ہوجاتے ہیں جوکہ باعث تشویش ہے۔امراض قلب سے نجات کیلئے بزرگوں نے کئی آزمودہ اوراد بھی بتائے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے۔
    اول آخر درودشریف7-7 بار پڑھا جائے اور ان کے درمیان میں سات بار
    یااللہ‘ یارحمن‘ یا رحیم
    بحق ایاک نعبدووایاک نستعین
    بار بار پڑھکر دل پر زور سے پھونک ماریں۔ دل کے مریضوں کو اس دعا سے افاقہ ہوگا۔

    تحریر: منیر احمد بھٹی