Tag: صحت

  • کون سی غذائیں نہار منہ کھانا نقصان دہ ہیں؟ جانیے

    کون سی غذائیں نہار منہ کھانا نقصان دہ ہیں؟ جانیے

    غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتہ ہماری جسمانی صحت کے لیے بے حد ضروری ہے اور وہ افراد جو ناشتہ نہیں کرتے، وہ بڑھتی عمر کے ساتھ کئی اقسام کے مرض میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

    دوسری جانب یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ کون سی غذائیں خالی پیٹ فائدہ مند اور کون سی غذائیں ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

    وہ غذائیں جو صبح سویرے یا نہار منہ نہیں کھانی چاہئیں اس کے بارے میں مندرجہ ذیل سطور میں بیان کیا جارہا ہے۔ قارئین ان ہدایت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے ناشتے کو صحت افزا بنا سکتے ہیں۔

    نہار منہ یہ پانچ چیزیں نہ کھائیں

    دہی : دہی ایک خالص غذا ہے جس کے کئی فائدے ہیں، بچپن سے ہمیں یہی بتایا جاتا ہے کہ خالی پیٹ دہی کا استعمال بہت فائدے مند ہیں لیکن یورپین ماہرین کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نہار منہ دہی کھانے سے پیٹ میں ہائیڈروکلورک ایسڈ پیدا ہو سکتا ہے جو آپ کے پیٹ میں موجود لیکٹک ایسڈ بیکٹیریا کو ختم کر دیتا ہے۔ اس لئے ناشتے سے پہلے دہی کھانے سے گریز کریں۔

    مٹھائی : صبح سویرے اٹھ کر نہار منہ مٹھائی کھانا یا میٹھا کھانا پتے کے لیے بے حد نقصان دہ ہے اس کے علاوہ شوگر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے میٹھا انسولین کی سطح بڑھا دیتا ہے جس کے نتیجے میں لبلبے پر بوجھ میں اضافہ ہو جاتا ہے جو بعد میں شوگر کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

    مزید یہ کہ نہار منہ پیسٹری اور کیک جیسی میٹھی غذاؤں سے اِجتناب کرنا چاہئے جو کہ خمیر وغیرہ سے تیار کی جاتی ہیں کیونکہ ان غذاؤں سے معدے اور آنتوں میں تکلیف اور گیس کے مسائل پیش آسکتے ہیں۔

    کولڈ ڈرنکس : خالی معدہ کولڈ ڈرنکس پینا معدے تک پہنچنے والے خون کی رفتار کو کم کر دیتا ہے جس کی وجہ سے کھانے کو ہضم ہونے میں وقت لگتا ہے اور دیگر مسائل کے خطرات میں اِضافہ ہو سکتا ہے۔

    کھیرا یا دیگر ہری سبزیاں : کچی سبزیوں میں امائنو ایسڈ زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے جو خالی معدے کے لئے کافی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، اگر اِن سبزیوں کو خالی پیٹ کھالیا جائے تو سینے کی جلن سمیت پیٹ درد کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    ترش پھل : ترش پھلوں میں پایا جانے والا ایسڈ خالی پیٹ کھانے سے سینے کی جلن کا باعث بنتا ہے اور ان سے گیسٹرک السر کا مسئلہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • موسم سرما میں کھجور کے حیران کن فائدے

    موسم سرما میں کھجور کے حیران کن فائدے

    عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ کوئی بھی میٹھی چیز صحت کیلئے نقصان دہ ہوتی ہے لیکن کھجور ایک ایسا پھل ہے جو اس زمرے میں نہیں آتا۔

    گلوکوز سے بھرپور خشک پھل کھجور صحت کے لیے انتہائی مفید ہے، کھجور کے اندر صحت کے لیے کئی ایسے فوائد چھپے ہیں جو خاص طور پر موسم سرما میں اسے کھانے سے انسان کو بہت سے امراض سے محفوظ رکھتے ہیں۔

    اگر آپ موسم سرما میں صحت کے حوالے سے مختلف مسائل مثلا نزلہ ، ٹھنڈ ، جوڑوں کے درد ، الرجی اور فلو کا شکار رہتے ہیں تو آپ کو لازمی طور کھجور کا استعمال کرنا چاہیے۔

    صحت کے امور سے متعلق ویب سائٹ "بولڈ اسکائی” پر کھجور کے ایسے فوائد پیش کیے گئے ہیں جن کو جان کر آپ سردیوں میں کھجور کھانے پر مجبور ہو جائیں گے :

    جسم کی گرمائش

    کھجور کو ریشے ، فولاد ، کیلشیئم ، وٹامن اور میگنیشیئم کا اچھا ذریعہ شمار کیا جاتا ہے اور یہ سب عناصر سردیوں میں انسانی جسم کو گرم رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

    ٹھنڈ کے اثر اور نزلے کا علاج

    اگر آپ ٹھنڈ کے اثر سے نزلے میں مبتلا ہیں تو آپ دو سے تین کھجوریں ، دو عدد چھوٹی الائچی اور چند ٹکڑے لال مرچ کو لے کر گرم پانی میں ڈال کر کچھ دیر اُبال لیں اور پھر چھان کر سونے سے پہلے اسے مشروب کے طور پر استعمال کریں۔

    دمے کا علاج

    کھجور کے ذریعے دمے اور سانس سے متعلق دیگر الرجیوں کا بھی علاج ممکن ہے جن کا شمار سردیوں کے موسم میں پھیلے عمومی عام مسائل میں ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لیے روزانہ صبح اور شام کھجور کے ایک یا دو دانے پابندی سے کھنا چاہئیں۔

    جسم کو طاقت دینا

    کھجور میں موجود قدرتی شکر انسانی جسم کو فوری توانائی دینے میں مددگار ہوتی ہے۔

    قبض کا علاج

    چوں کہ کھجور ریشے سے بھرپور ہوتی ہے لہذا اسے رات بھر پانی میں بھگو کر صبح اس کو Blender میں پیس لیں اور نہار منہ پی لیں۔ یہ عمل قبض کے علاج میں بہت مفید ثابت ہوگا۔

    دل کی صحت کا تحفظ

    ریشے سے بھرپور ہونے کے پیشِ نظر کھجور دل کی صحت کی حفاظت کرتی ہے۔ یہ دل کی دھڑکن کی رفتار اعتدال اور کنٹرول میں رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ دل کے دوروں کے خطرات سے بھی بچاتی ہے ۔

    جوڑوں کے درد میں کمی

    کھجور انسان کے جوڑوں کے درد اور سوجن کی تکلیف میں کمی کرتی ہے بالخصوص سردیوں کے موسم میں جب کہ یہ مسئلہ بکثرت پھیلا ہوتا ہے۔

    بلند فشارِ خون کو کم کرنا

    کھجور میں موجود میگنیشیئم اور پوٹاشیئم بلند فشار خون کو کم کرنے کے لیے قدرتی عامل ہیں۔ اس واسطے روزانہ 5 سے 6 کھجوریں کھانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

  • کین ولیمسن کی صحت سے متعلق بڑی خبر آگئی

    کین ولیمسن کی صحت سے متعلق بڑی خبر آگئی

    نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن ورلڈ کپ 2023 کا اپنا پہلا میچ بنگلہ دیش کے خلاف کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان کین ولیمسن انجری سے مکمل صحت یاب ہو گئے، وہ اب آئی سی سی ورلڈ کپ میں ایکشن میں ہوں گے۔

    رپورٹ کے مطابق کین ولیمسن نے پریس کانفرنس میں اس خبر کی تصدیق اور بتایا کہ ان کے ساتھ ٹم ساؤتھی بھی اب مکمل طور پر فٹ ہیں اور بنگلہ ٹائیگرز کے خلاف اہم ترین میچ کے لیے دستیاب ہیں۔

    کین ولیمسن کا پاکستان کیخلاف وارم اپ میچ کھیلنے کا امکان

    واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن اور ٹم ساؤتھی دونوں ہی ورلڈ کپ کے افتتاحی میچ میں 2 میچ سے باہر تھے اس کے باوجود ان کی ٹیم پوائنٹ ٹیبل پر پہلے نمبر پر موجود ہے۔

    یاد رہے کہ انجری کی وجہ سے کین ولیمسن ورلڈ کپ کے ابتدائی 2 میچ نہیں کھیل سکے تھے، ان میچز میں نیوزی لینڈ ٹیم کی قیادت ٹام لیتھم نے کی تھی۔

  • ذہنی امراض کی علامات اور اس کا علاج

    ذہنی امراض کی علامات اور اس کا علاج

    پاکستان میں اس وقت کروڑوں افراد کسی نہ کسی نوعیت کے ذہنی امراض کا شکار ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 1 ارب کے قریب افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے کا شکار ہیں۔

    ان بیماریوں میں سب سے زیادہ پائی جانے والی دماغی بیماریاں ڈپریشن اور شیزو فرینیا ہیں جن کی بنیادی وجوہات میں گھریلو اور معاشی حالات کے ساتھ ساتھ والدین کی عدم توجہی بھی شامل ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر نفسیات پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ علی نے دماغی امراض سے متعلق اس کی علامات اور علاج پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

    انہوں نے بتایا کہ نئی نسل میں مقابلے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے سن بلوغت (نوعمری) میں لڑکے لڑکیاں اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنا شروع کردیتے ہیں ایسے میں والدین کو چاہیے کہ وہ ان کی ہرطرح سے حوصلہ افزائی کریں۔

    اضطراب (انزائٹی) سے مراد وہ کیفیت ہے جو ہم پریشانی تناؤ یا خوف کی صورت میں محسوس کرتے ہیں خاص طور پر ان چیزوں کے بارے میں جو ہونے والی ہیں یا جو ہمارے خیال میں مستقبل میں ہوسکتا ہے۔

    انزائٹی بعض اوقات شدید قسم کے منفی خیالات کے باعث بھی پیدا ہوتی ہے اور منفی خیالات آنا بذات خود ایک ذہنی پیچیدگی ہے۔

    ڈاکٹر عظمیٰ علی نے مرض کے علاج کیلیے بتایا کہ اپنی سوچ کو مثبت رکھیں اگر کوئی پریشانی آئے بھی تو اس کا ہر ممکن مقابلہ کریں اور مایوس نہ ہوں۔

    اپنے معاملات اور پریشانی کو خاص اور قریبی لوگوں سے ڈسکس کریں اور سسنے والوں کو بھی چاہیے کہ ایسے افراد کی بات غور سے سن کر ان کی دلجوئی کریں۔

  • عالمی ادارہ صحت نے حیران کن انکشاف کردیا

    عالمی ادارہ صحت نے حیران کن انکشاف کردیا

    جنیوا : عالمی ادارہ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا کی تقریباً نصف آبادی صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی نئی رپورٹ کے مطابق دنیا کی تقریباً نصف آبادی یعنی 450 کروڑ لوگ صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ بہت سی بیماریاں لوگوں کی اپنی لاپرواہی کا نتیجہ ہیں۔ 2021 کے ڈیٹا کا تجزیہ کوویڈ19 وبائی امراض کے ممکنہ طویل مدتی اثرات کو مدنظر نہیں رکھتا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر تقریباً 200 کروڑ لوگوں کو علاج معالجے کا خرچہ خود برداشت کرنا پڑتا ہے، ان اخراجات کی وجہ سے تقریباً 130 کروڑ لوگ غربت کے بھنور میں پھنسے ہوئے ہیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور ورلڈ بینک کی جانب سے جاری کردہ نئی رپورٹ ٹریکنگ یونیورسل ہیلتھ کوریج 2023 گلوبل مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق صحت کے بڑے مسائل میں غیر متعدی امراض، متعدی امراض، ماں اور بچے کی صحت، ذہنی صحت، ماحولیاتی صحت اور غذائیت کی کمی شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ صحت کے یہ چیلنجز کئی عوامل کی وجہ سے ہیں جن میں غیر صحت مند طرز زندگی، ماحولیاتی آلودگی اور صحت کی خدمات تک ناکافی رسائی، تمباکو نوشی، الکحل اور منشیات کا زیادہ استعمال ہے ۔

    جس کے نتیجے میں دل کی بیماریاں، فالج، ذیابیطس، موٹاپا، دائمی رکاوٹ پلمونری بیماری کی نشوونما ہوتی ہے۔ کینسر کی کچھ اقسام بھی علاج پر بھاری اخراجات کا باعث بنتی ہیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس گیبریئس کا کہنا ہے کہ صحت کی بنیادی سہولیات کی کمی بھی معاشروں اور معیشتوں کے استحکام کو خطرے میں ڈالتی ہے۔

    تعلیم کی کمی اور اپنی لاپرواہی کی وجہ سے تباہ کن بیماریوں کے جال میں پھنسنے والوں کے لیے حکومتوں کو خصوصی آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔

  • ”نیند کی کمی“ آپ  کی  صحت پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے؟

    ”نیند کی کمی“ آپ کی صحت پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے؟

    روزمرہ زندگی میں نیند کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، ہم جس معاشرے میں زندگی بسر کررہے ہیں اس میں کام اور آرام کے درمیان توازن قائم کرنا مشکل ہوچکا ہے، دنیا کی رفتار سے چلنے کی کوشش میں اکثر لوگ اپنی نیند کو اہمیت نہیں دیتے۔

    قلبی صحت اور نیند کا گہرا تعلق ہے، نیند کے طرز میں کسی بھی قسم کی تبدیلی براہ راست قلبی کارکردگی پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔

    جسم میں سوزش:

    اگر آپ کسی وجہ سے اپنی پوری نیند نہیں لے پا رہے تو اس سے آپ کے جسم میں سوزش ہوسکتی ہے، جس سے آپ کے جسم کی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے، دائمی سوزش کا تعلق خون کی شریانوں کے سکڑنے سے ہوتا ہے جس سے دل کا دورہ یا فالج کا اٹیک بھی ہوسکتا ہے۔

    وزن کا بڑ ھ جانا:

    صحیح معنوں میں نیند کے پورے نہ ہونے سے آپ کی بھوک کو کنٹرول کرنے والے ہارمونز کا توازن بگڑ سکتا ہے، جس کے باعث آپ کے وزن میں اضافہ ہوسکتا ہے اور اگر وزن بڑھ جائے تو قلبی صحت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    بلڈ پریشر :

    اگر آپ نے اپنی نیند پوری کی ہوئی ہے تو اس سے آپ کا بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے، نیند کا متاثر ہونا چکر، بلند فشار خون یا ہائپر ٹینشن کا سبب بن سکتا ہے۔ طویل عرصے تک نیند کی کمی مستقل بلند فشار خون کا سبب بن سکتی ہے جو دل کے امراض اور فالج کا سبب بھی بن سکتی ہے، نیند بلڈ پریشر کو قابو کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    گلوکوز کی سطح کا متاثر ہونا:

    شوگر کو قلبی مرض کے ایک سبب کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ نیند میں کمی جسم کی گلوکوز کی سطحوں کو متاثر کرتی ہے جس سے ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

  • کیا بسکٹ کھانا آپ کی صحت کے لئے مضر ہے؟

    کیا بسکٹ کھانا آپ کی صحت کے لئے مضر ہے؟

    بسکٹ ایک ایسی غذا ہے جسے ہم تقریباً روزانہ کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں، بچے ہوں یا بڑے سب ہی بسکٹ بہت شوق سے کھاتے ہیں، چاکلیٹ اور کریم والے بسکٹ عام طور بہت زیادہ پسند کئے جاتے ہیں، اس سے قطعہ نظر کہ بسکٹ ہماری صحت کیلئے نقصان دہ ہیں یا فائدہ مند؟

    بسکٹ کی تیاری میں میدے کا استعمال کیا جاتا ہے، مگر کچھ بسکٹ اناج سے بھی تیار کئے جاتے ہیں، ایسے بسکٹس جس میں چینی، کریم، چاکلیٹ کا استعمال کیا گیا ہو ان سے پرہیز کرنا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ ان میں کیلوریز کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے، اس کے علاوہ سیچوریٹڈ چکنائی اور مکھن بھی بڑی مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے، جو صحت کے لئے مفید نہیں ہے۔

    بسکٹ کو تیار کرنے کے لئے مختلف اجزاء اور ذائقوں کا استعمال کیا جاتا ہے، جیسے جام، آئسنگ، چاکلیٹ، چینی، دار چینی، یا ادرک کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چاکلیٹ کوٹڈ بسکٹ اور کریم والے بسکٹ بھی شامل ہیں۔

    یو ایس ڈی اے کا اپنی تحقیق میں کہنا ہے کہ ایک معیاری بسکٹ 45 گرام میں ہونا چاہئے۔جس کی کیلوریز: 166ہونی چاہئے، کاربوہائیڈریٹ: 19.3 گرام، آئرن: 1.2 ملی گرام، سیر شدہ چربی: 8.5 گرام، سوڈیم بائی کاربونیٹ: 441 ملی گرام، شوگر: 1.8 گرام، پروٹین: 3.2 گرام، فائبر: 1.1 گرام،فولیٹ: 54.4 ملی گرام،کیلشیم: 31.5 ملی گرام ہونا چاہئے۔

    بسکٹ میں اگر یہ غذائی اجراء شامل ہوں تو زیادہ بہتر ہے، اس فہرست سے ہمیں اندازا ہوجاتا ہے کہ بسکٹ بہت زیادہ کیلوریز فراہم کرتے ہیں، ان میں ریشے اور شکر کا استعمال زیادہ اور معدنیات کی قلیل مقدار ہوتی ہے۔

    بسکٹ میں 19.3 گرام کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں۔ ان میں 3.2 گرام شکر کی مقدار بھی ہوسکتی ہے، یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ شکر بھی انتہائی پروسس شدہ کاربو ہائیڈریٹ ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بسکٹ میں 20 گرام + کاربو ہائیڈریٹ شامل ہوتے ہیں، جبکہ صرف 3.2 گرام پروٹین۔ لہٰذا، بسکٹ کاربو ہائیڈریٹ ہیں، وہ پروٹین یا غیر صحت بخش چربی نہیں ہیں۔

    مگر ایسا نہیں ہے کہ تمام ہی بسکٹ آپ کی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں، ہول گرین بسکٹ کی اگر بات کی جائے تو آپ کی صحت کے لئے مضر نہیں ہوتے، انہیں آپ کسی بھی وقت کھا سکتے ہیں، یہ آپ کی صحت کے لئے اچھے ہوتے ہیں۔

    جو لوگ مستقل بنیادوں پر ورزش کرتے ہیں، انہیں فوری توانائی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ورزش کا بہترین نتیجہ سامنے آسکے، ایسے میں اگر کچھ کھانے کے لئے موجود نہ ہو تو آپ ورزش سے قبل ایک یا دو بسکٹ کھا سکتے ہیں۔

    معالج عام طور پر کم فائبر والی غذا ؤں کا مشورہ دیتے ہیں، فائبر صحت کے لئے مفید ہیں، کیونکہ یہ آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے، یہاں ایک اچھا آپشن بسکٹ ہے کیونکہ ان میں فائبر کا مواد کم استعمال ہوتا ہے اور یہ خوش ذائقہ بھی ہوتے ہیں۔

  • ٹنڈے کھانے کے حیرت انگیز فوائد

    ٹنڈے کھانے کے حیرت انگیز فوائد

    پاکستان کی ایک ایسی مقبول سبزی جسے بہت سے لوگ کھانے میں پسند نہیں کرتے، اس کا تعلق لوکی کے خاندان سے ہے اور اسے متعدد صحت کے فوائد کی وجہ سے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔

    تاہم آج ہم آپ کو ٹنڈے کھانے کے کچھ حیرت انگیز فوائد بتائیں گے۔

    ٹنڈے غذائیت سے بھرپور:

    ٹنڈے میں کیلوریز کم ہوتی ہے اور یہ ضروری غذائی اجزاء جیسے وٹامن سی، وٹامن اے، پوٹاشیم حاصل کرنے کا ایک اچھا ذریعہ ہے،  ٹنڈے آپ کی مجموعی صحت اور تندرستی میں حصہ ڈالتے ہیں۔

    ہاضمے کی صحت کیلئے:

    ٹنڈوں میں زیادہ مقدار میں موجود غذائی ریشہ( فائبر) ہاضمے میں مدد کرتا ہے اور آنتوں کی باقاعدہ حرکت کو فروغ دیتا ہے، اگر آپ  اسے اپنی غذا میں شامل کرتے ہیں تو اس سے قبض اور ہاضمے کے دیگر مسائل کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    دل کیلئے:

    ٹنڈے میں پوٹاشیم کا مواد بلڈ پریشر کی سطح کو منظم کرنے میں مدد کر کے دل کو صحت مند رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ پوٹاشیم سے بھرپور غذا دل کی بیماریوں اور فالج کے خطرے کو کم کر سکتی ہے۔

    آنکھوں کیلئے:

    ٹنڈا، بیٹا کیروٹین کا ایک اچھا ذریعہ ہے، جسے جسم وٹامن اے میں تبدیل کرتا ہے۔ وٹامن اے بینائی کو برقرار رکھنے اور آنکھوں کی صحت کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے۔

    جلد کیلئے:

    ٹنڈے میں پائے جانے والے وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس جلد کو صحت مند بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، وٹامن اے، خاص طور پر جلد کے خلیوں کی نشوونما اور مرمت کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔

    ہڈیوں کیلئے:

    ٹنڈے میں موجود کیلشیم اور فاسفورس کی موجودگی ہڈیوں کی صحت اور مضبوط ہڈیوں اور دانتوں کو برقرار رکھنے میں معاون ہے۔

    مدافعتی نظام کو بہتر بنائے کیلئے:

    ٹنڈوں میں کافی مقدار میں موجود وٹامن سی مدافعتی نظام کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، یہ جسم کو انفیکشن اور بیماریوں سے لڑنے میں مدد کرتا ہے۔

  • خبردار! گاڑی سے کچرا پھینکا تو 80 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا

    خبردار! گاڑی سے کچرا پھینکا تو 80 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا

    ابوظہبی پولیس نے صفائی کو یقینی بنانے کے لیے چلتی گاڑی سے کوڑا پھیکنے والے افراد پر جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ابوظہبی پولیس نے کہا ہے کہ گاڑی چلانے والوں کو اپنی گاڑیوں سے فضلہ پھینکتے ہوئے پکڑا گیا تو اسے 1 ہزار درہم یعنی 80 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    ابوظہبی پولیس نے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر کے تعاون سے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سڑک پر کچرا پھیکنا قانون کی خلاف ورزی ہے، کچرے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگا کر صحت، حفاظت اور ماحولیات کا خیال رکھنے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں۔

    حکام نے ڈرائیوروں اور مسافروں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنا کچرا مخصوص جگہوں اور کچرے کے ڈبے میں پھینکیں۔

  • اونچی ہیل کینسر کا سبب بھی بن سکتی ہے؟

    اونچی ہیل کینسر کا سبب بھی بن سکتی ہے؟

    خواتین کے اونچی ہیل کے جوتے بظاہر تو ہر دور کے فیشن کا عکس ہیں، لیکن یہ خواتین کو بے شمار طبی پیچیدگیوں میں مبتلا کرسکتے ہیں، اور مستقل اونچی ہیل استعمال کرنے والی خواتین بے شمار امراض کا شکار ہوسکتی ہیں۔

    گزشتہ ہفتے برطانیہ کی ایک کمیونی کیشن کوچ ہیلن سیویل نے ارکان پارلیمنٹ کو بتایا کہ اونچی ایڑیوں کی وجہ سے برطانوی تجارتی اداروں کو سالانہ 26کروڑ پاؤنڈ کا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ان اونچی ایڑی والی سینڈلز کے استعمال سے وہ تکالیف کا سامنا کرتی ہیں اور بیماری کی رخصت پر چلی جاتی ہیں۔

    برطانوی دارالعوام کی ایک کمیٹی، جو کام کی جگہوں پر لباس سے متعلق ضابطوں پر عملدر آمد کا جائزہ لے رہی تھی، انہوں نے بتایا کہ اونچی ایڑی والی سینڈلز اور جوتیاں پہننے سے مناسب طور پر آپ کے سوچنے، سانس لینے اور اعلیٰ انتظامی عہدوں پر فرائض کی بجا آوری پر سنگین اثرات پڑتے ہیں۔

    ایسے بہت سے طبی جائزے کیے جا چکے ہیں جن سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اگر طویل عرصے تک اونچی ایڑیوں والی جوتیاں استعمال کی جائیں تو ان سے صحت کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    امریکا کی یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا کی ماہرین نفسیات نے یہ رپورٹ دی تھی کہ خواتین اگر اونچی ایڑیوں والی سینڈلز پہنیں تو ابتدا میں تو اس سے ان کے ٹخنے کے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں لیکن ان کا استعمال اگر طویل عرصے تک جاری رہے تو پھر وہی پٹھے کمزور ہونے لگتے ہیں اور یہ عضلات زخمی ہوجاتے ہیں۔

    سابقہ جائزوں میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ اونچی ہیلز سے جو مسائل پیدا ہوتے ہیں ان میں ہیمر ٹوز کا مسئلہ بھی شامل ہے۔

    اس میں پاؤں کے انگوٹھے مستقل طور پر مڑ جاتے ہیں، علاوہ ازیں ان اونچی ایڑیوں سے پٹھے جلد تھک جاتے ہیں اور ٹانگوں میں اوسٹیو آرتھرائٹس کی شکایت پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے جوڑوں میں ٹوٹ پھوٹ ہونے لگتی ہے۔

    اونچی ایڑیوں کے حوالے سے اب ایک اور نیا انکشاف سامنے آیا ہے، یونیورسٹی آف سدرن کیلی فورنیا میں میڈیسن کے پروفیسر اور کینسر کے ماہر ڈاکٹر ڈیوڈ آگس کے مطابق ایسی جوتیاں اور سینڈلز جن کو پہن کر سر چکرائے یا لڑکھڑاہٹ محسوس ہو ان میں اور کینسر میں تعلق ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے یہ دلیل دی ہے کہ روزانہ غیر آرام دہ جوتیاں پہننے سے نہ صرف یہ کہ غیر ضروری درد محسوس ہوتا ہے اور جوڑوں کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ اس سے کم تر سطح کی سوزش کو بھی اس وقت تحریک ملتی ہے جب اس قسم کی جوتیاں پہننے والی خواتین اپنی غیر فطری جسمانی پوسچر یا ہیئت کو زبردستی جبر کر کے مناسب رکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔

    بعض اقسام کی سوزشیں ہم میں کمزور اور ناتواں کرنے والی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں جن میں امراض قلب، الزائمر، جسمانی مدافعت کی خرابی سے متعلق بیماریاں اور ذیابیطس شامل ہیں اور یہی سوزش کینسر کا خطرہ بھی بڑھا دیتی ہے۔

    روزانہ تمام دن اونچی ایڑی والی جوتیاں پہننے سے انگوٹھوں میں، انگوٹھے سے نیچے کی گولائی میں اور رگڑ کھانے والی ایڑیوں میں سوزش پیدا ہوتی ہے۔

    پروفیسر آگس کا کہنا ہے کہ اونچی ایڑیاں شاید براہ راست کینسر کا سبب نہیں بنتی ہیں لیکن ہمہ وقت آنہیں پہننے سے قدرت نے آپ کے جسم میں کینسر کا مقابلہ کرنے والی جو صلاحیتیں ودیعت کی ہیں، انہیں آپ کام کرنے کا موقع نہیں ملتا یا سوزش کے ذریعے ان کے کام کرنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ کہنا ممکن نہیں کہ کتنی اونچی ایڑی بہت خطرناک ہوسکتی ہے یا کتنی دیر تک انہیں پہننا نقصان دہ ہے لیکن اگر آپ کی اونچی ایڑیوں سے آپ کو تکلیف پہنچے یا آپ کی نقل و حرکت محدود ہوجائے، پاؤں میں درد ہو یا دن کے اختتام پر دکھن محسوس ہو تو پھر آپ کو چاہیئے کہ ایسی جوتیاں پہننا ترک کر دیں۔