Tag: صحت

  • کیا کھیرا واقعی آنکھوں کے لیے فائدہ مند ہے؟

    کیا کھیرا واقعی آنکھوں کے لیے فائدہ مند ہے؟

    کھیرا ایک نہایت صحت بخش اور فائدہ مند پھل ہے جو آنکھوں کے لیے بے حد مفید ہے، اسے ہمیشہ سے آنکھوں کی سوجن، حلقے اور تھکن دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    آنکھوں کے گرد سوجن اور سیاہ حلقوں کو کم کرنے کے لیے لوگ ایک عرصے سے اپنی آنکھوں پر کھیرے کے ٹکڑے لگاتے آرہے ہیں۔ ان لوگوں کا ماننا ہے کہ کھیرا جلد کو نرم اور تروتازہ کرتا ہے، لیکن کیا یہ خیال واقعی سائنسی اعتبار سے درست ہے؟

    جلد کی بہت سی کریمیں کھیرے کے عرق پر مشتمل ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، اس کے علاوہ ایلو ویرا کے مقبول ہونے سے پہلے برسوں تک کھیرا جلد کی صحت اور خوبصورتی کی مصنوعات جیسے آنکھوں کے لوشن اور جیل کا حصہ تھا۔

    چونکہ کھیروں میں بہت زیادہ پانی ہوتا ہے اس لیے جب آپ ان کا استعمال کریں گے تو آپ کی آنکھیں ٹھنڈک محسوس کریں گی، یہ کولڈ کمپریس کے طور پر کام کرسکتا ہے۔

    خاص طور پر اگر آپ نے استعمال سے پہلے کھیرے کو ٹھنڈا کرلیا ہو، آنکھ پر ہلکی اور ٹھنڈی چیز لگانے سے آپ آنکھیں بند کرلیں گے۔ اس سے آپ کو آرام ملتا ہے۔

    کھیرے وٹامن سی (اینٹی آکسیڈنٹ) اور فولک ایسڈ (بی وٹامنز) سے بھرپور ہوتا ہے۔ وٹامن سی آپ کی آنکھوں کے ارد گرد جلد میں نئے خلیوں کی نشوونما کو تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے اور فولک ایسڈ آنکھوں کے نیچے سوجن کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے لہٰذا کھیرے کے ٹکڑے اینٹی آکسیڈنٹس کو متحرک کرنے میں مدد کرسکتے ہیں جو آپ کی جلد میں ٹاکسن سے لڑتے ہیں۔

    یہ خراب جلد کو صاف اور نرم کر سکتا ہے، سنہ 2012 میں ایک تحقیقی جائزے سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ وٹامن کی وجہ سے جلد پر کھیرے کا استعمال آنکھ کے سیاہ دھبوں کو کم کرسکتا ہے۔

    کھیرا جلد کی رنگت کو ہلکا بھی کرسکتا ہے کیونکہ یہ ٹائرو سینیس نامی انزائم کو روک سکتا ہے، ٹائرو سینیس آپ کے جسم میں زیادہ میلانن پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ میلانن ایک روغن ہے جو آپ کی جلد کو سیاہ کرتا ہے اور اسے سورج کی یو وی شعاعوں سے بچانے میں مدد کرتا ہے۔

    لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ یہ سب کھیرے کے دو ٹکڑوں سے کیا جا سکتا ہے۔ آپ کی آنکھوں پر کھیرے کے ٹکڑوں کا استعمال جادو نہیں کرتا۔ تاہم اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ کھیرے کا جوس، بیج کا عرق اور پھول اضافی اجزا کے طور پر استعمال ہونے پر جلد کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں۔

    کھیرے پر مشتمل آنکھوں کے جیل یا کریم جلد کو نمی بخش سکتے ہیں اور 2010 میں کم از کم ایک تحقیق کے مطابق یہ جیل جھریاں بھی روک سکتی ہے۔

  • گرمی میں روزانہ نہانا: ماہرین کیا کہتے ہیں؟

    گرمی میں روزانہ نہانا: ماہرین کیا کہتے ہیں؟

    سخت گرمیوں کے دوران روزانہ نہانا گرمی سے نجات، جسم کو تازہ دم رکھنے اور دوسروں کو بھی بدبو سونگھنے سے بچانے میں مدد کرتا ہے، تاہم ماہرین نے اس کے ایک نقصان کی طرف اشارہ کیا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمیوں میں زیادہ نہانا خطرے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک انسان کی صحت مند جلد پر تیل اور اچھے بیکٹریا کی تہہ ہوتی ہے جو صابن کے بے جا استعمال سے آہستہ آہستہ ختم ہوتی جاتی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین جلد پر اچھے بیکٹیریا کو برقرار رکھنے کے لیے گرمیوں میں ہفتے میں ایک بار نہانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق نہانے سے انسانی جلد خشک اور مسدود ہو جاتی ہے جس سے بیکٹیریا جلد میں آسانی سے داخل ہو کر جلد میں انفیکشن کا باعث بنتے ہیں۔

    یہ عمل جسم کے سوراخوں کو بھی کھولتا ہے، جس سے آپ کو متعدد وائرسز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس کے نتیجے میں، ماہرین غسل کے بعد جلد کو نمی بخشنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

    جسم کو اینٹی باڈیز اور قوت مدافعت پیدا کرنے کے لیے اچھے بیکٹیریا کی ضرورت ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر بچوں کو روزانہ نہانے کا مشورہ نہیں دیتے۔

    ماہرین کا مشورہ ہے کہ حساس جلد والے افراد 5 منٹ سے زیادہ نہ نہائیں اور ایک منٹ سے زیادہ شاور میں نہ رہیں کیونکہ بہت زیادہ پانی کا استعمال جلد اور بالوں دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

  • وہ فیشن ٹرینڈز جو ہماری صحت کو برباد کر سکتے ہیں

    وہ فیشن ٹرینڈز جو ہماری صحت کو برباد کر سکتے ہیں

    وقت اور دور کے حساب سے فیشن ٹرینڈز اپنانا ایک اچھا عمل ہے، تاہم کچھ فیشن ٹرینڈز ایسے بھی ہیں، جو ہماری صحت کو نہ صرف متاثر کرسکتے ہیں بلکہ طویل المدتی طبی پیچیدگیوں میں بھی مبتلا کرسکتے ہیں۔

    فیشن مصنوعات کے متعلق عام طور پر ایسی ہدایات نظر آتی ہیں کہ یہ آپ کے اٹھنے، بیٹھنے اور آپ کی چال ڈھال پر اثر انداز ہونے کے ساتھ ساتھ پیٹھ اور گردن میں درد کا سبب بن سکتے ہیں۔

    برٹش کائیرو پیکٹک ایسوسی ایشن (بی سی اے) کا کہنا ہے کہ انتہائی چست یعنی جلد سے چپکی ہوئی جینز، ہائی ہیلز اور بڑے ہینڈ بیگ خواتین کے جسم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    دوسری جانب چارٹرڈ سوسائٹی آف فزیو تھراپی اور دیگر ماہرین کی جانب سے اس قسم کے خدشات کی نفی کی جاتی رہی ہے۔ بی سی اے نے جن چیزوں کے بارے میں تشویش ظاہر کی ہے، ان میں سے کچھ یہاں پیش کی جا رہی ہیں۔

    جلد سے چپکی جینز

    انتہائی چست جینز سے اٹھنے بیٹھنے میں دقت پیش آنا عام بات ہے، بی سی اے کا دعویٰ ہے کہ اسکنی جینز ہماری فعالیت کو کم کر دیتی ہے، ان کے مطابق ایسے لباس جسم کے جوڑوں پر دباؤ ڈالتے ہیں اور اس سے چھلانگ لگانے کی صلاحیت اور چہل قدمی کے دوران جھٹکے برداشت کرنے کی قدرتی طاقت کم ہو سکتی ہے۔

    بھاری بیگ

    تنظیم کے مطابق وزنی بیگ کو اٹھانے کے طریقے سے بھی پریشانی ہو سکتی ہے۔

    بی سی اے نے کہا ہے کہ بھاری بیگ، خواتین میں پیٹھ کے درد کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہیں، ان کے مطابق، خواتین کو کہنی میں پھنسا کر بیگ لے کر چلنے سے بچنا چاہیئے کیونکہ اس کے بوجھ سے کندھے پر زیادہ زور پڑتا ہے اور دوسرے کندھے کے مقابلے میں ایک کندھا جھک جاتا ہے۔

    بڑے ہڈ والے کوٹ

    وزنی ہڈ والے لباس حرکات و سکنات کو متاثر کر سکتے ہیں، بی سی اے نے کہا ہے کہ سر پر بڑے سائز کے فر والے گرم کوٹ پہننے سے بچنا چاہیئے کیونکہ آس پاس دیکھنے کے دوران اس سے گردن پر زور پڑتا ہے۔

    ہائی ہیلز

    ہائی ہیلز پر ایک عرصے سے بحث جاری ہے کہ یہ چال کو متاثر کرتی ہے، بی سی اے نے یہ بھی کہا ہے کہ ہائی ہیلز جسم کو ایک خاص صورتحال میں رہنے پر مجبور کرتی ہے جس سے ریڑھ کی ہڈی میں تناؤ پیدا ہوتا ہے۔

    بیک لیس جوتے

    ایسی چپلیں جس میں پیچھے والے فیتے نہ ہوں، وہ بھی مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔

    بی سی اے کا کہنا ہے کہ ایسی چپلیں جن کے پیچھے کا حصہ کھلا ہوتا ہے یعنی ہیل کی طرف سپورٹ نہیں ہوتی، ان سے پاؤں اور گردن کے نیچے تناؤ پیدا ہوتا ہے۔

    ان کے علاوہ بی سی اے نے یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ ضرورت سے زیادہ بڑے بازو، بھاری بھرکم زیورات اور ٹیڑھی میڑھی کناریوں والے لباس بھی پہننے والی خواتین کے لیے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔

    بی سی اے نے لوگوں پر ایک سروے کیا جس کے مطابق 73 فیصد افراد کو پیٹھ کے درد کی شکایت ہے جبکہ 33 فیصد خواتین اس بات سے بے خبر تھیں کہ ان کا لباس گردن اور ان کی کمر پر انداز پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔

    ایسوسی ایشن کے مطابق اس طرح کے لباس یا لوازمات آپ کی سرگرمی پر اثر ڈالنے کے علاوہ عجیب طرح سے کھڑے ہونے یا چلنے کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔

  • آڑو کھائیں ان بیماریوں کو دور بھگائیں

    آڑو کھائیں ان بیماریوں کو دور بھگائیں

    گرمیوں میں پھلوں کے بادشاہ آم سمیت کئی طرح کے پھل جلوہ گر ہوتے ہیں جو کہ اپنی افادیت رکھتے ہیں ان میں آڑو بھی شامل ہے، جس میں قدرت نے بے پناہ خواص چھپا رکھے ہیں۔

    آئرن، میگنیشیم، پوٹاشیم، کاپر، زنک اور مینگنیز سے بھرپور اس پھل کے استعمال سے انسانی صحت پر کیا اثرات پڑتے ہیں چند اہم درج ذیل ہیں۔

    کولیسٹرول اور ہائی بلڈ پریشر کا دشمن

    آڑو کے استعمال سے کولیسٹرول اور ہائی بلڈپریشر کی سطح کم جاتی ہے، یہ پھ؛ کھانے سے پوٹاشیم کی قابل ذکر مقدار بھی حاصل ہوتی ہے جو بلڈپریشر کو قابو میں رکھتا ہے اور کولیسٹرول کی سطح بھی بڑھنے نہیں دیتا۔

    بہترین اینٹی آکسیڈنٹ

    آڑو وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹ کا بہترین ذریعہ ہونے کی وجہ سے کینسر کے خطرات کو انتہائی کم کر دیتا ہے ۔ اعلیٰ فائبر پر مشتمل ہونے کی وجہ سے آڑو بڑی آنت کے کینسر سے بچاتا ہے۔

    ٹائپ ٹو مریضوں کے لئے نعمت

    ایک طبی تحقیق کے مطابق آڑو ٹائپ 1 ذیابیطس میں اعلیٰ غذائی ریشہ کے باعث خون میں شوگر کی سطح کو کم کرتا ہے اور ٹائپ ٹو ذیابیطس میں بلڈ شوگر میں انسولین اور لیپڈز کی سطح میں بھی بہتری آتی ہے۔

    آنکھوں کی بینائی بہتر کریں

    آڑو میں جو سُرخ نارنجی رنگ کا مادّہ ہوتا ہے، اسے بیٹا کیروٹین کہتے ہیں۔ ہمارا جسم اس غذائی مادّے بیٹاکیروٹین کو وٹامن اے میں تبدیل کر دیتا ہے جو آنکھوں کو صحت مند رکھنے والا اہم وٹامن ہے۔

    جلد کی تازگی

    آڑو کی سخت گٹھلی اور آڑو کے پھول کو پیس کر اگر اسے جلد پر لگایا جائے تو جلد کی شگفتگی برقرار رہتی ہے اور بالائے بنفشی شُعاعوں سے جلد کو نقصان نہیں پہنچتا ہے۔

  • پورے چاند کی رات انسانی جسم میں کیا تبدیلیاں پیدا کرتی ہے؟

    پورے چاند کی رات انسانی جسم میں کیا تبدیلیاں پیدا کرتی ہے؟

    پورے چاند کی رات ہمیشہ سے ایک سحر طاری کردینے والا منظر رہا ہے، دنیا بھر میں چاندنی راتوں کی افسانویت کئی شاعروں، ادیبوں اور فلسفیوں کا موضوع رہی۔

    چودہویں کے چاند نے سائنس دانوں اور ماہرین طب کو بھی اپنی طرف متوجہ کیے رکھا۔ ایک طرف جہاں پورے چاند کی کشش نے کشش ثقل اور سمندر پر اپنے اثرات ڈالے، تو وہیں انسانوں اور جانوروں کی نفسیات اور مزاج میں بھی تبدیلی پیدا کی۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پورے چاند کی راتوں اور چند مخصوص دماغی اور نفسیاتی رویوں کا آپس میں تعلق ثابت شدہ ہے۔ بالکل ویسے ہی جیسے چاند کی کشش سمندر کو اس کے کناروں سے اچھال کر منہ زور بنا دیتی ہے، ویسے ہی یہ کئی شدید اور غیر مممولی رویوں کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    اس کی ایک مثال انگریزی کا لفظ لونٹک ہے جس کا مطلب سرپھرا، یا پاگل ہے، یہ لفظ لاطینی لفظ لونا سے نکلا ہے جس کا مطلب چاند ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پورے چاند کی راتیں ہماری جسمانی صحت پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں، وہ کس طرح سے؟ آئیں جانتے ہیں۔

    دل

    انڈین جرنل آف بیسک اینڈ اپلائیڈ میڈیکل ریسرچ میں شائع ایک تحقیق کے مطابق چاندنی راتوں میں ہمارے دل کی پرفارمنس اپنے عروج پر ہوتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ خون کے بہاؤ اور دھڑکن کی رفتار میں معمولی سی تیزی۔

    ماہرین ایسے وقت میں سخت ورزش یا شدید جسمانی حرکت کرنے سے پرہیز کی تجویز دیتے ہیں۔

    دماغ

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ہمارا دماغ پانی سے بنا ہے یہی وجہ ہے کہ پورا چاند سمندر کی طرح ہمارے دماغ پر بھی اپنے اثرات مرتب کرتا ہے۔

    امریکا میں کی گئی بعض تحقیقات کے مطابق مرگی کے مریضوں میں چاندنی راتوں کے دوران مرگی کے دوروں میں کمی دیکھی جاتی ہے تاہم ماہرین اس کی حتمی اور ٹھوس سائنسی وجہ ڈھونڈنے میں تاحال ناکام ہیں۔

    کئی دماغی کیفیات بھی ان راتوں میں کم یا شدید ہوسکتی ہیں۔

    علاوہ ازیں ان راتوں میں اکثر افراد کو سر در کی شکایت بھی ہوتی ہے۔

    گردے

    ہمارے گردے بھی 60 فیصد پانی سے بنے ہیں لہٰذا یہ بھی چاند کی کشش سے متاثر ہوتے ہیں۔

    جرنل آف یورولوجی کے مطابق گردوں میں پتھری کے مریض پورے چاند کی راتوں میں اپنی تکلیف میں اضافہ محسوس کرتے ہیں، علاوہ ازیں گردوں کے دیگر مسائل میں بھی ان دنوں میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔

    نیند

    ہمارے جسم میں ایک ہارمون میلاٹونین نیند کے لیے ضروری ہے، یہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب جسم قدرتی طور پر سونے والے ماحول میں ہو یعنی اندھیرا، آرام دہ حالت اور اس بات کا احساس کہ اب سونے کا وقت ہوگیا ہے۔

    پورے چاند کی روشنی قدرتی طور پر ہمارے جسم میں میلاٹونین کی مقدار کو متاثر کرتی ہے چاہے ہم کھلے آسمان تلے چاند کی روشنی میں موجود ہوں یا نہ ہوں، اس وجہ سے ہماری نیند کا دورانیہ اور معیار کم ہوتا ہے۔

    حیض

    حیض کا ماہانہ سائیکل چاند ہی کی طرح 28 یا 29 دن کا ہوتا ہے اور یہ صرف ایک اتفاق نہیں۔

    چین میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں کم از کم 30 فیصد خواتین پورے چاند کی راتوں کے دوران اویولیشن یا زرخیزی کے مرحلے میں ہوتی ہیں جبکہ حیض کا آغاز چاند کے ابتدائی دنوں میں ہوتا ہے۔

    پورے چاند کی راتوں کو عموماً زرخیزی کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔

    حادثات کا امکان

    ماہرین کے مطابق پورے چاند کی راتوں (یا دنوں) کے دوران ہمارے مختلف حادثات کا شکار ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    سنہ 2011 میں ورلڈ جرنل آف سرجری میں شائع ایک تحقیق کے مطابق 40 فیصد ماہرین طب ’پورے چاند کے پاگل پن‘ پر یقین رکھتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان دنوں میں طبی مراکز کو موصول ہونے والی مختلف نوعیت کی ایمرجنسی کالز میں 3 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ چاند کے ابتدائی دنوں میں ان کالز میں 6 فیصد کمی آجاتی ہے۔

    ماہرین طب کا یہ بھی کہنا ہے کہ پورے چاند کے دنوں میں انہیں اپنے مریضوں سے سر درد، کوئی عضو سن ہوجانے، یا توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کی شکایات موصول ہوتی ہیں، یہ شکایات عارضی ہوتی ہیں اور ان کی شکایت کرنے والے عموماً جسمانی طور پر بالکل ٹھیک ہوتے ہیں۔

  • چند منٹ کی ورزش بھی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند

    چند منٹ کی ورزش بھی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند

    باقاعدگی سے ورزش کرنا جسمانی و دماغی صحت کے لیے بہت ضروری ہے، تاہم اب تک یہ طے نہیں تھا کہ روزانہ کتنے وقت کی ورزش صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے۔

    حال ہی میں کیے گئے کچھ تحقیقی مطالعوں سے علم ہوا کہ روزانہ صرف 15 منٹ کی ورزش بھی صحت کے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔

    15 منٹ بظاہر بہت کم وقت لگتا ہے مگر تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کچھ منٹ کی ورزش بھی جسمانی سرگرمیوں سے دور رہنے سے بہتر ہوتی ہے۔

    اگر آپ کے پاس ورزش کے لیے زیادہ وقت نہیں تو 15 منٹ کی جسمانی سرگرمیوں سے آغاز کر سکتے ہیں۔

    امریکن کالج آف اسپورٹس میڈیسن نے 10 سے 15 منٹ کی ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمیوں سے ورزش کے آغاز کا مشورہ دیا ہے۔

    صرف چہل قدمی کرنے سے بھی جسمانی صحت کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر ورزش کو معمول بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

  • نیند کے مسائل صحت کی خرابی کی طرف اشارہ

    نیند کے مسائل صحت کی خرابی کی طرف اشارہ

    رات کو گہری نیند لینے کے بعد بھی کچھ لوگوں کو دن بھر نیند آتی رہتی ہے جبکہ کچھ لوگ دل بھر کے آرام کرنے کے بعد بھی ہر وقت تھکن محسوس کرتے ہیں۔

    اگر آپ بھی ان لوگوں میں سے ایک ہیں تو آپ کو اپنی صحت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ بہت زیادہ نیند آنا یا بہت زیادہ تھکن ہونا گرتی صحت کی نشانی ہے۔

    ہائپر سومنیا کیا ہے؟

    ہائپر سومنیا کا مطلب ہے دن میں ضرورت سے زیادہ نیند آنا، ہائپر سومنیا کے شکار افراد کسی بھی وقت سو سکتے ہیں۔

    دن بھر نیند آتے رہنے کی ایک وجہ رات بھر جاگنا بھی ہے، جب جسم سے زیادہ دماغ تھک جائے تب بھی بہت زیادہ نیند آتی ہے۔ یہ مسئلہ اس وقت بھی ہوسکتا ہے اگر آپ دن کا زیادہ حصہ بیٹھ کر گزارتے ہیں۔

    زیادہ نیند کا آنا کئی مسائل کی وجہ بھی بن سکتا ہے، ان میں ریسٹ لیس لیگ، گردوں کا مسئلہ یا تھائیرائڈ کا مسئلہ بھی شامل ہے۔

    زیادہ نیند آنے کی وجوہات میں غیر معیاری اور غیر متوازن غذاؤں کے ساتھ ساتھ سونے کا وقت مقرر نہ ہونا بھی ہے۔

  • صرف ایک ہفتہ سوشل میڈیا سے دور رہنا زندگی کو خوشگوار بنا سکتا ہے

    صرف ایک ہفتہ سوشل میڈیا سے دور رہنا زندگی کو خوشگوار بنا سکتا ہے

    سوشل میڈیا ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکا ہے لیکن یہ ہماری دماغی و جسمانی صحت اور سماجی زندگی برباد کر رہا ہے، لیکن کیا سوشل میڈیا سے دور رہنے کے کوئی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں؟

    اردو نیوز کے مطابق صحت امور کے ماہر سلطان المطیری کا کہنا ہے کہ صرف ایک ہفتے کے لیے سوشل میڈیا کا مکمل بائیکاٹ کرنے سے صحت اور سماجی تعلقات پر بہترین نتائج دیکھے جاسکتے ہیں۔

    سلطان المطیری کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا نے دنیا کو بے شمار سہولتیں فراہم کی ہیں مگر اس کے صحت اور سماجی تعلقات پر برے اثرات بھی مرتب کیے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دن کا بیشتر وقت سوشل میڈیا پر صرف کرنے سے آدمی نفسیاتی اور سماجی مسائل کے علاوہ مختلف قسم کے صحت مسائل کا بھی شکار ہوجاتا ہے۔

    طبی ماہر کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں کی طرف سے تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ صرف ایک ہفتے کے لیے اگر ہم نے سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کیا تو اس کے فوری نتائج دیکھے جاسکیں گے۔

    سوشل میڈیا کا بائیکاٹ کرنے پر نفسیاتی اور سماجی مسائل فوری طور پر ختم ہوجاتے ہیں جبکہ صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب ہونے لگتے ہیں، اسی طرح آدمی خوشی و فرحت محسوس کرتا ہے جبکہ پریشانی، غم، غصہ اور منفی جذبات ختم ہوجاتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کم سے کم وقت کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرنا چاہیئے جبکہ بچوں پر کڑی نگرانی کرنی چاہیئے۔

  • رات میں پھل کھانا صحت کے لیے نقصان دہ؟

    رات میں پھل کھانا صحت کے لیے نقصان دہ؟

    پھل کھانا انسانی صحت کے لیے نہایت ضروری ہے جو جسم کو توانائی فراہم کر کے اسے مختلف بیماریوں سے بچاتے ہیں، تاہم کیا پھل کھانے کا کوئی وقت بھی ہوسکتا ہے؟

    ویسے تو پھلوں کو کسی بھی وقت کھایا جاسکتا ہے تاہم اکثر لوگ انہیں رات میں کھانے سے منع کرتے ہیں۔

    اس بات کے کوئی سائنسی ثبوت نہیں کہ رات میں پھل کھانے سے صحت متاثر ہوتی ہے تاہم کچھ لوگوں کو رات میں پھل کھانے سے کوئی طبی مسئلہ ہوسکتا ہو۔

    جیسے کہ نیند میں خلل، سونے سے قبل کچھ بھی کھانا نیند میں خلل کا سبب بن سکتا ہے اور پھل ان سے مختلف نہیں ہیں، تو کوشش کریں کہ سونے سے تین گھنٹے قبل انہیں کھانے سے گریز کریں۔

    رات گئے پھل کھانے سے ان میں موجود چینی خون میں شامل ہونے لگتی ہے جس سے خون میں گلوکوز کی سطح بڑھ سکتی ہے تاہم اس کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے سے 3 گھنٹے قبل کھانا اور پھل وغیرہ کھا لیں، تاکہ انہیں ہضم ہون ے کا وقت مل سکے اور وہ ہاضمے پر بوجھ نہ بنیں جس سے آپ کی نیند متاثر ہوسکتی ہے۔

  • اس پھل کے بے شمار فائدے جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    اس پھل کے بے شمار فائدے جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    زمین پر موجود ہر سبزی اور پھل اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتے ہیں، بعض پھل کاسمیٹکس پروڈکٹس میں بھی استعمال کیے جاتے ہیں جو جلد پر بہترین اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    کیوی بھی انہی میں سے ایک ہے جو اپنے منفرد ذائقہ اور صحت سے بھرپور اجزا کی بدولت تمام پھلوں میں الگ مقام رکھتا ہے، کیوی جسامت اور رنگت میں کسی قدر چیکو سے مشابہت رکھتا ہے تاہم اندر سے یہ نہایت خوبصورت دکھائی دیتا ہے۔

    کھٹا میٹھا ذائقہ لیے کیوی بچوں اور بڑوں میں یکساں مقبول ہے، اس میں ایسے صحت بخش اجزا پائے جاتے ہیں جو آپ کی مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

    یہ پھل جس طرح آپ کی صحت کا خیال رکھتا ہے اسی طرح یہ جلد کو بھی جواں بنانے والی خصوصیت سے مالا مال ہے، کیوی فیس ماسک آپ کی جلد کو نرمی سے ایکسفولیئٹ، پرورش اور نمی بخشتا ہے۔

    اگر آپ کی جلد چکنی ہے اور اس پر ایکنی کے مسائل ہیں تو آپ کیوی کے فیس ماسک کو روزانہ استعمال کر سکتے ہیں تاہم خشک جلد پر اسے ہفتے میں ایک بار استعمال کیا جاسکتا ہے، کیونکہ کیوی فیس ماسک ایک بہترین ایکسفولینٹ ہے۔

    کیوی میں وٹامن سی اور ای کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے، جو کہ طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس کے طور پر جانا جاتا ہے، یہ جلد کو نمی، پرورش، چمکدار اور ہموار بناتی ہے۔

    اس میں غذائی ریشے کی بڑی مقدار بھی ہوتی ہے جو آنتوں کی مناسب حرکت کے لیے ضروری ہے، اس طرح آپ کی جلد مہاسوں سے پاک رہتی ہے۔

    کیوی ایک اینٹی آکسیڈنٹ سے بھرپور پھل ہے جو آپ کی جلد کو مختلف فوائد فراہم کرتا ہے۔ آپ کیوی سے بنے فیس ماسک کو جلد کی تمام اقسام کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

    کیوی کا ماسک بنانے کا طریقہ

    اس ماسک کو بنانے کے لیے ایک چمچ دہی، ایک کیلا اور ایک کیوی درکار ہے۔

    کیوی اور کیلے کو چھیل کر اچھی طرح مکس کریں، اب اس میں دہی ملا کر مکس کر کے چہرے پر لگائیں اور 20 سے 30 منٹ تک لگا رہنے دیں۔

    خشک ہونے پر نیم گرم پانی سے چہرہ دھولیں، بہتر نتائج کے لیے اسے ہفتے میں ایک بار ضرور استعمال کریں۔