Tag: صحت

  • کاجو کھانے والے ہوشیار

    کاجو کھانے والے ہوشیار

    خشک میوہ کاجو (cashew) صحت کے لیے درکار بنیادی غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے، لیکن خبردار رہیں کہ اس کے استعمال سے صحت پر منفی اثرات بھی پڑ سکتے ہیں۔

    کاجو کھانے کے نتیجے میں صحت پر کس قسم کے منفی اثرات پڑ سکتے ہیں؟ عام طور سے غذائی ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ کاجو کا استعمال ہمیشہ بھون کر کرنا چاہیے۔

    کچے کاجو کے چھلکوں میں ’یوروشیول‘ (urushiol) نامی کیمیکل موجود ہوتا ہے، جو انسان کے لیے زہریلا ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے کچے کاجوؤں کو چھلکوں سے نکال کر بھون لیا جائے، تاکہ اِن کے اندر موجود زہریلا مادہ ختم ہو جائے۔

    غذائی ماہرین کے مطابق بغیر بھنے ہوئے کاجوؤں کے استعمال کے نتیجے میں جِلد پر جلن، سرخی، منہ میں خارش اور چھالے بھی پڑ سکتے ہیں، اس لیے خریدتے وقت ہمیشہ بھنے ہوئے کاجوؤں کو ترجیح دیں، یہ زیادہ محفوظ ہیں۔

    کاجو کے بہت زیادہ استعمال سے بھی گریز کرنا چاہیے، ماہرین کا کہنا ہے کاجو میں بہت زیادہ توانائی ہونے کے نتیجے میں یہ دِنوں میں فربہ بھی کر سکتا ہے، اس لیے ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 10 اور روزانہ کی بنیاد پر 3 سے 4 کاجو کا استعمال کیا جانا چاہیے۔

    خیال رہے کہ کاجو کچھ افراد میں اپھار، قبض، وزن میں اضافے اور جوڑوں کی سوجن کی شکایت کا بھی سبب بن سکتا ہے۔

  • موسم سرما میں بیماریوں سے دور رہنے کا آسان ترین حل

    موسم سرما میں بیماریوں سے دور رہنے کا آسان ترین حل

    موسم سرما میں اگر صحت کا خیال نہ رکھا جائے تو بے شمار طبی مسائل لاحق ہوسکتے ہیں، تاہم ایک معمولی سی ترکیب سے ان بیماریوں کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے۔

    پانی ہمارے جسم کے لیے نہایت فائدہ مند ہے تاہم (نیم) گرم پانی ان فوائد کو دگنا کرسکتا ہے، خصوصاً صبح اٹھنے کے بعد نہار منہ گرم پانی پینا اور عموماً دن کے کسی بھی حصے میں گرم پانی پینے کے بے شمار فوائد ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں گرم پانی پینے کے کیا فوائد ہیں۔

    قابل برداشت گرم پانی پینے کا سب سے پہلا فائدہ وزن میں کمی ہے، گرم پانی جسمانی میٹا بولزم کو تیز کرتا ہے جس سے وزن میں کمی ہوتی ہے۔ گرم پانی چربی والے ٹشوز کو توڑنے میں بھی مددگار ہے۔

    گرم پانی نزلہ زکام، گلے کی خراشوں اور ناک منہ کی دیگر بیماریوں میں کمی کرتا ہے۔ گرم پانی سے بلغم جمع ہونے کی شکایت بھی دور ہوتی ہے۔

    گرم پانی سے جسم میں جمع فاسد مادوں کا اخراج تیزی سے ہوتا ہے۔

    اس سے ہاضمے کا نظام بھی بہتر ہوتا ہے اور پیٹ میں مروڑ یا قبض کی شکایت دور ہوتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق گرم پانی جلد کے ٹوٹے پھوٹے خلیات کو مندمل کرتا ہے جس سے جلد چمکدار اور صاف ہوتی ہے جبکہ جھریاں پڑنے کی رفتار بھی کم ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں اس سے چہرے کی ایکنی میں بھی کمی آتی ہے۔

    گرم پانی جلد کی خشکی کو ختم کرتا ہے جس سے نہ صرف جسم بلکہ سر کے بالوں کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔

    گرم پانی رگوں اور شریانوں میں جا کر ان کی صفائی کرتا ہے جس سے دوران خون تیز اور رواں ہوتا ہے، اس سے پورے انسانی جسم اور دماغ کو فائدہ ہوتا ہے۔

  • ہکلاہٹ کا مرض: وجوہات اور علاج کیا ہے؟

    ہکلاہٹ کا مرض: وجوہات اور علاج کیا ہے؟

    زبان میں لکنت یا ہکلاہٹ ایسا مرض ہے جس کی عموماً کوئی وجہ نہیں ہوتی، ہمارے آس پاس موجود افراد میں سے ایک نہ ایک شخص ضرور ہکلاتا ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر کی 1 فیصد آبادی اس وقت ہکلاہٹ یا زبان میں لکنت کا شکار ہے۔ زبان میں لکنت کا شکار افراد گفتگو کے دوران کسی ایک حرف کی آواز کو بار بار دہراتے ہیں، کسی لفظ میں موجود کسی ایک حرف (عموماً شروع کے حرف) کو ادا نہیں کر پاتے اور بڑی مشکل سے اپنا جملہ مکمل کرتے ہیں۔

    ایسا وہ جان بوجھ کر نہیں کرتے بلکہ یہ عمل ان سے غیر اختیاری طور پر سرزد ہوتا ہے۔

    زبان کی اسی لکنت کا شکار افراد کی پریشانی کا احساس دلانے کے لیے آج اس بیماری سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد اس مرض کے بارے میں شعور پیدا کرنا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1998 میں کیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق اس مرض کی 3 اقسام ہیں، ڈویلپمنٹل، نیوروجینک اور سائیکو جینک۔ پہلی قسم ہکلاہٹ کی سب سے عام قسم ہے جو زیادہ تر بچوں میں اس وقت ہوتی ہے جب وہ بولنا سیکھتے ہیں۔

    نیوروجینک کا تعلق بولنے میں مدد دینے والے خلیات کی خرابی سے جبکہ سائیکو جینک مختلف دماغی یا نفسیاتی امراض اور پیچیدگیوں کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔

    ہکلاہٹ کی وجوہات کیا ہیں؟

    ماہرین اس مرض کی مختلف وجوہات بتاتے ہیں۔ ان مطابق یہ مرض پیدائشی بھی ہوسکتا ہے، اور نفسیاتی مسائل کے باعث مخصوص حالات میں بھی سامنے آسکتا ہے۔ بعض افراد کسی پریشان کن صورتحال میں بھی ہکلانے لگتے ہیں جو جزوی ہوتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق ہکلاہٹ کا تعلق بول چال سے منسلک خلیوں کی کمزوری سے ہوسکتا ہے۔

    ہکلاہٹ کی ایک اور وجہ بچوں کی نشونما میں تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔ یہ مسئلہ لڑکیوں کی نسبت لڑکوں میں چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔ نوجوانوں یا بڑی عمر کے افراد میں عموماً اس مسئلہ کی وجہ فالج کا دورہ یا دماغ کی چوٹ ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق 2 سے 5 سال کی عمر کے دوران جب بچے بولنا سیکھتے ہیں تو وہ ہکلاتے ہیں۔ 98 فیصد بچے نارمل طریقے سے بولنے لگتے ہیں لیکن 2 فیصد بچوں کی ہکلاہٹ مستقل ہوجاتی ہے اور باقاعدہ مرض کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔

    ایک اور تحقیق سے پتہ چلا کہ زبان کی لکنت کی وجہ جسم میں موجود 3 مختلف جینز میں پایا جانے والا نقص ہے۔

    علاج کیا ہے؟

    لکنت کا شکار اکثر افراد خود اعتمادی کی کمی کا شکار بھی ہوجاتے ہیں جو ان کے لیے زندگی میں کئی مسائل کا باعث بنتا ہے۔

    لکنت کا سب سے پہلا علاج تو آپ کو خود کرنے کی ضرورت ہے کہ جب بھی آپ اپنے آس پاس کسی شخص کو ہکلاہٹ کا شکار دیکھیں تو اس کا مذاق نہ اڑائیں اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تربیت دیں۔

    ہکلاہٹ پر قابو پانے کے لیے مختلف اسپیچ تھراپی کی جاتی ہیں جن میں سانسوں کی آمد و رفت اور گفتگو کو مختلف انداز میں ادا کیا جاتا ہے۔ یہ تھراپی کسی مستند معالج کے مشورے اور نگرانی میں کی جاسکتی ہے۔

  • نمک کی زیادتی سے ہونے والے نقصانات

    نمک کی زیادتی سے ہونے والے نقصانات

    نمک ہمارے کھانے کا لازمی جزو ہے لیکن ماہرین کے مطابق نمک کو معتدل مقدار میں استعمال کرنا ضروری ہے، اس کا زیادہ استعمال بہت سے نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کی ہدایات کے مطابق دن بھر میں 2300 ملی گرام (ایک کھانے کا چمچ) نمک ہی استعمال کرنا چاہیئے، تاہم بیشتر افراد زیادہ مقدار میں نمک جزو بدن بناتے ہیں اور اس کے نتیجے میں فشار خون سمیت سنگین طبی مسائل وقت کے ساتھ ابھرنے لگتے ہیں۔

    معتدل مقدار میں نمک کا استعمال مسلز کو سکون پہنچانے اور لچک برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ منرلز اور پانی کے درمیان توازن بھی قائم کرتا ہے۔

    اس کے برعکس غذا میں زیادہ نمک کا استعمال جسم کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

    اگر آپ روز مرہ کی بنیاد پر زیادہ مقدار میں نمک استعمال کرتے ہیں تو آپ کو درج ذیل مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    پیٹ پھولنا

    پیٹ پھولنا اور گیس بہت زیادہ نمک کے استعمال کا سب سے عام مختصر المدت اثر ہے، نمک جسم میں پانی کے اجتماع میں مدد فراہم کرتا ہے تو زیادہ نمک کے نتیجے میں زیادہ سیال جمع ہونے لگتا ہے، سینڈوچ، پیزا یا دیگر نمکین غذاؤں میں نمک بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    بلڈ پریشر بڑھنا

    ویسے تو ہائی بلڈ پریشر کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں مگر ان میں ایک نمایاں وجہ بہت زیادہ نمک کا استعمال ہے، بلڈ پریشر کی سطح میں تبدیلی گردوں پر بھی اثرات مرتب کرتی ہے، بہت زیادہ نمک کے استعمال سے اضافی سیال کا اخراج بہت مشکل ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں بھی بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔

    سوجن ہونا

    جسم کے مختلف حصوں کا سوج جانا بھی بہت زیادہ نمک کے استعمال کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ چہرے، ہاتھوں، پیروں اور ٹخنوں کے سوجنے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے، اگر آپ کو معمول سے زیادہ سوجن کا سامنا ہو تو غور کریں کہ غذا میں زیادہ نمک تو استعمال نہیں کر رہے۔

    پیاس میں اضافہ

    اگر آپ کو بہت زیادہ پیاس لگ رہی ہے تو یہ بھی نشانی ہے کہ آپ نے بہت زیادہ نمک جزو بدن بنایا ہے۔ زیادہ نمک کے استعمال سے ڈی ہائیڈریشن کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ جسم خلیات سے پانی کو کھینچ لیتا ہے اور بہت زیادہ پیاس لگنے لگتی ہے۔

    پانی پینے سے نمک کو حل کرنے میں مدد ملتی ہے اور خلیات تازہ دم ہوجاتے ہیں۔

    وزن میں اضافہ

    جب جسم میں پانی جمع ہوتا ہے تو جسمانی وزن بڑھنے کا امکان بھی ہوتا ہے، اگر چند دن یا ایک ہفتے میں اچانک کئی کلو وزن بڑھ گیا ہے تو اس کی ایک بڑی وجہ بہت زیادہ نمک کا استعمال بھی ہوسکتا ہے۔

    بے سکون نیند

    سونے سے پہلے غذا کے ذریعے نمک کا زیادہ استعمال بے خوابی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اس کی مختلف علامات ہوتی ہیں جیسے بے آرام نیند، رات کو اکثر جاگ جانا یا صبح جاگنے پر تھکاوٹ کا احساس ہونا وغیرہ۔

    کمزوری محسوس ہونا

    جب خون میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہو تو خلیات سے پانی کا اخراج ہوتا ہے اس کا نتیجہ معمول سے زیادہ کمزوری محسوس ہونے کی شکل میں نکلتا ہے۔

  • دھوپ سے کملائی ہوئی جلد کو بحال کرنا بے حد آسان

    دھوپ سے کملائی ہوئی جلد کو بحال کرنا بے حد آسان

    موسم گرما میں بیرونی سرگرمیاں جلد کو جھلسا دیتی ہیں، جھلسی ہوئی جلد ایک دو دن تک تکلیف بھی دیتی ہے اس کے بعد اس کا رنگ گہرا ہوجاتا ہے۔

    موسم سرما شروع ہونے سے قبل گرمی کی ایک شدید لہر جلد اور صحت کے حوالے سے کئی خطرات کھڑے کردیتی ہے، اس موسم میں جھلس جانے والی جلد سے مندرجہ ذیل اجزا سے نجات پائی جاسکتی ہے۔

    دہی

    دہی کے ذریعے جھلسی ہوئی جلد سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایک کپ دہی میں کھیرا، لیموں اور ٹماٹر کا رس شامل کریں۔ اب اس میں تھوڑا بیسن شامل کرلیں۔

    اب اس ماسک کو چہرے یا جہاں جلد جھلسی ہے وہاں لگائیں اور 30 منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔ بعد میں نیم گرم پانی سے چہرے کو صاف کرلیں۔

    ایلو ویرا

    ایلو ویرا جھلسی ہوئی جلد سے نجات کا بہترین طریقہ ہے۔ سونے سے پہلے ایلو ویرا کو متاثرہ جلد پر لگائیں اور صبح اٹھ کے اچھی طرح دھو لیں۔ جب تک جلن ختم نہ ہو ایلو ویرا کا استعمال جاری رکھیں۔

    آلو

    آلو بھی جلن سے نجات کے لیے بے حد مفید ہے۔ آلو میں وٹامن سی موجود ہوتا ہے اور وٹامن سی جلد کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ آلو کو قدرتی فیشل بھی کہا جاتا ہے۔

    آلوؤں کو چھیل کے ٹکڑوں میں کاٹ لیں اور بلینڈر میں پیس لیں۔ اب اس پیسٹ کو متاثرہ جلد پر 30 منٹ تک لگائیں۔ اس کے بعد ٹھنڈے پانی سے دھولیں۔ بہترین نتائج کے لیے اس پیسٹ میں لیموں بھی شامل کرلیں۔

    بیسن

    بیسن سن برن ختم کرنے کا بہترین نسخہ ہے۔ بیسن کے ذریعے سے جلد کے مردہ خلیہ نکل جاتے ہیں اور اس سے آپ کی جلد تروتازہ ہوجاتی ہے۔

    بیسن کو سادے پانی میں حل کریں اور گاڑھا سا پیسٹ بنا کے سن برن والے حصے پر لگالیں۔ 20 منٹ بعد اس پیسٹ کو صاف کرلیں۔ یہ عمل ہفتے میں 2 بار کرنے سے نہ صرف سن برن ختم ہوگا بلکہ آپ کا رنگ بھی صاف ہوجائے گا۔

  • بہت زیادہ فراغت بھی نقصان کا باعث بن سکتی ہے

    بہت زیادہ فراغت بھی نقصان کا باعث بن سکتی ہے

    آج کل کی زندگی میں بہت زیادہ مصروفیات تھکن کا شکار کردیتی ہیں اور اس کے لیے کچھ وقت فارغ رہ کر گزارنا بہترین حل ہے، تاہم اب ماہرین نے بہت زیادہ فراغت کو بھی نقصان دہ قرار دیا ہے۔

    حال ہی میں امریکا کی پنسلوانیا یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق میں پتہ چلا کہ دن بھر میں ساڑھے 3 گھنٹے سے زیادہ فراغت ذہن پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور 7 گھنٹے تک فارغ رہنا لوگوں کو خود برا محسوس ہونے لگتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم نے فارغ وقت اور خوشی کے درمیان ایک اتار چڑھاؤ پر مبنی تعلق کو دریافت کیا، اگر فراغت کا وقت بہت کم ہے تو بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ لوگوں کو بہت زیادہ تناؤ محسوس ہوتا ہے، مگر زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر کوئی فرد بہت زیادہ فارغ رہ کر گزارتا ہے تو بھی اس کی شخصیت اور خوشی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر فراغت کا وقت بہت اہمیت رکھتا ہے، اگر اس کو تعمیری مقصد کے لیے استعمال کیا جائے تو شخصیت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    اس تحقیق میں 21 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا جن کو 2012 اور 2013 کے دوران ایک سروے کا حصہ بنایا گیا تھا۔ ان افراد سے گزشتہ 24 گھنٹوں کا تفصیلی احوال معلوم کیا گیا اور ان سے اپنی ذہنی حالت کے بارے میں رپورٹ کرنے کا کہا گیا۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ فارغ رہ کر 5 گھنٹے گزارنے سے لوگوں میں خوشی کا احساس گھٹنے لگتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق جن لوگوں کو بہت کم یا بہت زیادہ فراغت ہوتی ہے وہ ذہنی طور پر بدترین اثرات محسوس کرتے ہیں جبکہ معتدل وقت گزارنے والوں کا ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے۔

    ماہرین نے تسلیم کیا کہ یہ تحقیق کچھ پہلوؤں سے محدود تھی جیسے ضروری نہیں کہ بہت زیادہ فارغ وقت ہر فرد پر یکساں اثرات مرتب کرتا ہو، تحقیق کے نتائج لوگوں کے تاثرات پر مبنی تھے لہٰذا ضروری نہیں کہ ہر ایک کو اسی طرح کے تجربے کا سامنا ہوتا ہو۔

  • آپ کی پسندیدہ غذا جان لیوا تو نہیں؟ نئی تحقیق

    آپ کی پسندیدہ غذا جان لیوا تو نہیں؟ نئی تحقیق

    محققین نے ایک تحقیق کے بعد خبردار کیا ہے کہ آپ کی پسندیدہ غذائیں جان لیوا امراض کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔

    یونان میں ہاروکوپیو یونیورسٹی کی ایک نئی طبی تحقیق بتایا گیا کہ غذا میں الٹرا پراسیس (Ultra-processed) غذاؤں کا استعمال امراض قلب کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔

    الٹرا پراسیس غذاؤں کی اصطلاح متعدد مصنوعات کے لیے استعمال ہوتی ہے، جیسا کہ ڈبل روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ٹافیاں، کیک، نمکین اشیا اور بریک فاسٹ سیریلز، چکن اور فش نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز، میٹھے مشروبات اور سوڈا وغیرہ۔

    اگرچہ ان غذائی اشیا کے استعمال اور ہارٹ اٹیک اور فالج کے درمیان تعلق کے حوالے سے اس وقت زیادہ معلومات دستیاب نہیں، تاہم مذکورہ تحقیق میں الٹرا پراسیس غذاؤں اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال 10 سال تک کی گئی ہے۔

    تحقیق کے لیے ایک سروے کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا جو 2001 سے 2012 تک ہوا تھا اور اس میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جو امراض قلب سے محفوظ تھے۔ ان افراد سے کھائی جانے والی غذاؤں اور مشروبات کی تفصیلات حاصل کی گئیں، ان افراد کا جائزہ 10 سال تک لیا گیا اور ان میں امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک، انجائنا، فالج، ہارٹ فیلیئر اور دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے کیسز کو دیکھا گیا۔

    تحقیق میں شامل 2020 افراد اوسطاً ہر ہفتے 15 بار الٹرا پراسیس غذاؤں کا استعمال کرتے تھے اور ان میں دل کی شریانوں سے جڑے 317 واقعات رپورٹ ہوئے۔ محققین نے بتایا کہ جتنی زیادہ مقدار میں الٹرا پراسیس غذاؤں کا استعمال ہوگا جان لیوا امراض کا خطرہ اتنا زیادہ بڑھ جائے گا۔ محققین کا کہنا تھا کہ شواہد الٹرا پراسیس غذاؤں اور جان لیوا دائمی امراض کے درمیان تعلق کو ثابت کرتے ہیں۔

    اس کے مقابلے میں گریوں، مچھلی، زیتون کے تیل، پھلوں، سبزیوں اور اناج کا زیادہ استعمال جب کہ سرخ گوشت کا کم استعمال اس خطرے کو کم کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ نقصان دہ غذا دل کی شریانوں کی صحت پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    2019 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جو لوگ بہت زیادہ الٹرا پراسیس غذاؤں کا استعمال کرتے ہیں وہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار ہو سکتے ہیں۔

    فرانس کی پیرس یونیورسٹی کی تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ وہ ان غذاﺅں کا استعمال محدود کردیں اور گھر میں پکے کھانوں کو ہی ترجیح دیں جن میں نمک، چینی، چربی کا کم استعمال ہوتا ہے جب کہ زیادہ جسمانی توانائی حاصل ہوتی ہے۔

  • نائٹ شفٹ کرنے والوں کے لیے وارننگ

    نائٹ شفٹ کرنے والوں کے لیے وارننگ

    دنیا بھر میں مختلف دفاتر میں نائٹ شفٹس کا رجحان بڑھتا جارہا ہے تاہم اب ماہرین نے اس حوالے سے وارننگ دے دی ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    طبی جریدے یورپین ہارٹ جرنل میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ نائٹ شفٹ میں کام کرتے ہیں ان میں دل کی دھڑکن کی رفتار غیر معمولی حد تک بڑھنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق میں 2 لاکھ 8 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کو استعمال کرکے ایٹریل فبریلیشن یا اے ایف اور نائٹ شفٹ کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ اپنی زندگی کا زیادہ وقت نائٹ شفٹ میں کام کرتے ہوئے گزارتے ہیں ان میں دل کی دھڑکن کی اس بیماری کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ایسے افراد میں امراض قلب کا خطرہ بھی دیگر سے زیادہ ہوتا ہے تاہم فالج یا ہارٹ فیلیئر کا نہیں۔

    چین کے جیاؤ نٹونگ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن اور امریکا کے ٹولان یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی اس مشترکہ تحقیق میں اے ایف کا خطرہ بڑھانے والے تمام تر جینیاتی عناصر کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ تحقیق میں نائٹ شفٹ اور ایٹریل فبریلیشن کا واضح تعلق ثابت نہیں ہوسکا مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس کے نتیجے میں امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ نائٹ شفٹ کا دورانیہ کم کرکے اس خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

  • گنج پن کا شرطیہ علاج، سائنس دانوں کی بڑی تحقیق

    گنج پن کا شرطیہ علاج، سائنس دانوں کی بڑی تحقیق

    جھڑتے بالوں اور گنج پن کا علاج اب ممکن ہو سکے گا، حال ہی میں ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں چوہوں پر کیے گئے تجربات کے نتائج حیران کن نکلے ہیں۔

    سائنس دانوں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ جھڑتے بالوں اور گنج پن کا علاج اب ممکن ہو سکے گا، سائنس دانوں کی جانب سے ’نینو پارٹیکل سیرم‘ پر مشتمل ایک محلول بنایا گیا ہے جس کے ذریعے چوہوں پر حاصل ہونے والے نتائج نے محققین کو بھی حیران کر دیا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ عمل خواتین اور مردوں کے گنج پن کے لیے بھی یکساں مفید ثابت ہو سکتا ہے، امریکن ہیئر لاس ایسو سی ایشن کا کہنا ہے کہ جھڑتے بالوں کے مرض سے دنیا بھر میں کروڑوں افراد متاثر ہو رہے ہیں، محققین بھی اس کے حل کے لیے پریشان ہوتے ہیں۔

    ایلوپیشیا (Alopecia) ایک ایسی بیماری ہے جس میں خواتین اور مردوں میں بال جھڑنے لگتے ہیں، اس میں بالوں کی جڑوں کے نیچے خون کی باریک شریانوں میں خون کی ترسیل صحیح سے نہیں ہو پاتی۔

    محققین کا کہنا ہے کہ بال نوجوانی میں بھی جھڑنا شروع ہو سکتے ہیں، 18 سے 20 سال کی عمر کے دوران 16 فی صد، 40 سے 49 سال کی عمر کے درمیان تقریباً 53 فی صد، اور 35 سال کی عمر تک دو تہائی مرد بالوں کے جھڑنے کے مسائل سے دو چار ہوتے ہیں۔

    محققین کے مطابق جب بالوں کی جڑوں کے نیچے خون کی باریک شریانوں میں خون کی ترسیل صحیح سے نہیں ہو پاتی تو بالوں کو مطلوبہ غذائیت، منرلز اور وٹامنز بھی نہیں مل پاتے، آکسیجن کی فراہمی بھی رُک جاتی ہے، ایسے میں بالوں کے جھڑنے کا آغاز ہو جاتا ہے، کچھ لوگ تو نوجوانی ہی میں گنج پن کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    سائنس دانوں نے اب گنج پن کے لیے ’سیرم نینو پارٹیکلز‘ پر مشتمل نیا علاج متعارف کرایا ہے، اس میں سر کی جلد، بے جان اور کمزور جِلد پر کام کیا جاتا ہے، اسے مضر صحت مادوں اور اجزا سے پاک کر کے صحت مند بنایا جاتا ہے، تا کہ جِلد میں آکسیجن صحیح سے سرایت کر سکے۔

    اس علاج میں نینو پارٹیکلز پر مشتمل سیرم میں لیپڈ کمپاؤنڈز کا استعمال کیا گیا ہے، اس تحلیل ہونے والے محلول کو سر کی جِلد میں پہنچانے کے لیے مائیکرو نیڈلز یعنی انجیکشنز کا سہارا لیا جائے گا۔ سائنس دانوں نے یہ تحقیق چوہوں پر کی، جس کے واضح اور مثبت نتائج دیکھنے کو ملے، نینو پارٹیکلز پر مشتمل سیرم اور لیپڈز کمپاؤنڈز نے چوہوں کی جلد میں خون کی باریک شریانوں کو متحرک بنایا اور اُن میں بالوں کی افزائش دیکھنے میں آئی ہے۔

  • ایک ماہ تک روزانہ ادرک کھانے کے فوائد؟

    ایک ماہ تک روزانہ ادرک کھانے کے فوائد؟

    ادرک کے فوائد کے بارے میں آپ نے بہت کچھ پڑھا ہوگا، لیکن آج ہم یہ بتاتے ہیں کہ اگر آپ ایک ماہ تک روزانہ ادرک کھائیں گے، تو اس سے صحت کو کیا فوائد حاصل ہوں گے۔

    سائنس الرٹ ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ادرک کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے ہر روز ادرک کے بڑے ٹکڑے کھانے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ ادرک کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا جوس یا چائے میں شامل کرنے سے بھی جسم کو کئی فائدے پہنچ سکتے ہیں۔

    ایک ماہ تک روزانہ ادرک کے استعمال سے آپ کو مندرجہ ذیل فوائد حاصل ہوں گے:

    ادرک دافع سوزش ہے اور اس کے استعمال سے متلی دور ہوتی ہے، اگر آپ روزانہ ایک ماہ تک ادرک کا استعمال کریں تو جسم سے سوزش تیزی سے ختم ہو جائے گی۔

    ادرک کھانے سے صبح کی متلی کا احساس بھی کم ہونے میں بھی مدد ملتی ہے، خاص طور پر حاملہ خواتین اور کیموتھراپی سے گزرنے والے افراد کے لیے ادرک روزانہ استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

    ادرک پٹھوں کے درد میں کمی اور آنتوں کے لیے بھی مفید ہے، پٹھوں میں درد ہو تو ادرک معاون ہے، اسے روزانہ کھانے سے درد آہستہ آہستہ کم ہو جائے گا، روزانہ کی بنیاد پر ادرک کے استعمال سے آنتوں کی نقل وحرکت بھی بہتر ہو جائے گی، جو باقاعدہ قبض سے دوچار افراد کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے۔

    ادرک سے کولیسٹرول میں کمی ہو سکتی ہے، ایک ماہ تک ادرک کے باقاعدگی سے استعمال سے جسم میں ’خراب‘ کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے، ادرک میں موجود مادوں سے خون میں ٹرانگلیسرائیڈ کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔

    کرونا وائرس کی وبا کی صورت حال میں ادرک کا ایک اور اہم فائدہ یہ ہے کہ اس سے مدافعتی نظام کو تقویت ملتی ہے، جس سے آپ کو نزلہ زکام یا وائرس سے جلد بحالی میں مدد مل سکتی ہے۔