Tag: صحرا

  • سعودی صحرا سے کویتی خاتون کی لاش ملنے کا معاملہ، شوہر کا اہم انکشاف

    سعودی صحرا سے کویتی خاتون کی لاش ملنے کا معاملہ، شوہر کا اہم انکشاف

    سعودی عرب کے صحرائی علاقے سے مردہ حالت میں ملنے والی کویتی خاتون کے شوہر کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا ہے کہ اُس نے اپنی زوجہ کو قتل نہیں کیا بلکہ صحرائی علاقے میں چھوڑ دیا تھا۔

    سعودی خبر رساں ادارے سبق نیوز کے مطابق خاتون کے شوہر کے اہل خانہ نے بتایا ہے کہ ’وہ نفسیاتی مریض اور ایک ہسپتال میں اس کا علاج چل رہا ہے۔

    کویت میں پبلک پراسیکیوشن نے خاتون کے شوہر سے تفتیش جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق شوہر دوران سفر اپنی اہلیہ کو ایک سعودی ایئرپورٹ کے ٹوائلٹ میں چھوڑ کر کویت فرار ہوگیا تھا، اہل خانہ کو بتایا کہ وہ کہیں لاپتہ ہوگئی ہے۔

    کویتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے خاتون کے لاپتہ ہونے پر شوہر سے تحقیقات کیں تو اس نے اپنی اہلیہ کو ایئرپورٹ پر چھوڑنے کا اعتراف کیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ اس کی موت کیسے ہوئی۔

    واضح رہے کہ سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نایف نے اپنے کویتی ہم منصب کو صحرائی علاقے میں کویتی شہری کی نعش ملنے کی پیش رفت سے آگاہی فراہم کی۔

    یاد رہے کہ مشرقی ریجن کے پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ انہیں اطلاع موصول ہوئی تھی کہ ایک خلیجی خاتون جو اپنے شوہر کے ہمراہ سعودی عرب آئی تھی، کہیں لاپتہ ہو گئی ہیں۔اطلاع ملنے پرپولیس نے خاتون کو تلاش کرنا شروع کردیا تھا۔

    نومنتخب برطانوی وزیر اعظم اور نئے ایم پیز نے حلف اٹھا لیا

    پولیس ترجمان نے بتایا کہ خاتون کی تلاش کے دوران ایک پولیس پارٹی کو الجبیل کے شمالی صحرائی علاقے میں خاتون کی نعش ملی جسے ایمبولینس کے ذریعے ریجن کے ہسپتال پہنچا کر سرد خانے منتقل کردیا گیا۔

  • ثانیہ مرزا کی صحرا میں  گھومنے کی تصویر وائرل

    ثانیہ مرزا کی صحرا میں گھومنے کی تصویر وائرل

    معروف بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا دبئی کے صحرا میں اکیلے چہل قدمی کرتی پائی گئیں، جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

    فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر پاکستانی کرکٹر شعیب ملک کی اہلیہ ثانیہ مرزا نے نئی تصاویر شیئر کیں جس میں وہ اکیلی سنسان بیابان صحرا میں دکھائی دے رہی ہیں۔

    ان کی شیئر کردہ تصویر دبئی کے صحرا کی ہے، انھوں نے کیپشن میں لکھا کہ ’’آپ جو ڈھونڈ رہے ہیں وہ وہاں نہیں ہے۔ یہ آپ میں ہے۔‘‘

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Sania Mirza (@mirzasaniar)

    چند گھنٹوں قبل شیئر کی گئی تصاویر کو 40 ہزار سے زیادہ مداح دیکھ چکے ہیں اور اس پر مختلف کمنٹس بھی کررہے ہیں۔

    سابق ٹینس اسٹار سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتی ہیں اور گاہے بگاہے اپنی تصاویر شیئر کرتی رہتی ہیں جسے ان کے مداح بھی پسند کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ثانیہ مرزا اور قومی کرکٹر شعیب ملک 2010 میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے ان کے ہاں 2018 میں بیٹے کی پیدائش ہوئی جس کا نام اذہان مرزا ملک رکھا گیا۔ وہ اکثر اپنے بیٹے کے ساتھ بھی تصاویر شیئر کرتی ہیں۔

  • ویڈیو: صحرا میں سیر کے دوران عجیب واقعہ، لوگوں کے بال کھڑے ہو گئے

    ویڈیو: صحرا میں سیر کے دوران عجیب واقعہ، لوگوں کے بال کھڑے ہو گئے

    چین کے صوبے سنکیانگ میں واقع صحرائے کومتاغ میں گائیڈ اور سیاحوں کے ایک گروپ کو انوکھے تجربے کا سامنا کرنا پڑ گیا۔

    ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں سیاحوں کے ایک گروپ کو صحرا میں سفر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس میں اچانک ان کے بال ہیج ہاگس کی طرح کھڑے ہوجاتے ہیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیسے ہی سیاحونں کا یہ گروپ صحرائی ٹیلے کے اوپر پہنچا تو ان کے بال کھڑے ہوگئے اور سنسناہٹ جیسی آواز گونجنے لگی۔

    جس کے باعث یہ افراد ٹیلے پر چار سے پانچ منٹ ہی گزار سکے اور پھر نیچے اتر گئے۔

    اس حوالے سے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ  ایسا اس لیے ہوا کیونکہ سیاحوں کے سر پر ایسے بادل موجود تھے جن میں برقی رو موجود تھی۔

    ایسے بادلوں میں پانی کے بخارات، برف کے کرسٹلز اور دیگر عناصر سے ماحول میں برقی رو دوڑ جاتی ہے جس سے بال اوپر کی جانب کھڑے ہو جاتے ہیں۔

  • سعودی عرب: راستہ بھول کر صحرا میں بھٹکنے والے شخص کے ساتھ کیا ہوا؟

    سعودی عرب: راستہ بھول کر صحرا میں بھٹکنے والے شخص کے ساتھ کیا ہوا؟

    ریاض: سعودی عرب میں صحرا میں بھٹکنے والے شخص کی لاش کئی روز بعد مل گئی، گمشدہ شہری صحرا کی تپش اور پانی میسر نہ آنے پر جان کی بازی ہار گیا تھا۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے صحرا الربع الخالی میں راستہ بھول کر صحرا میں بھٹک جانے والے مقامی شہری کی لاش مل گئی۔

    ایک ریسکیو فلاحی تنظیم کا کہنا ہے کہ ایک روز قبل ام اثلہ کے علاقے میں مقامی شہری کی گمشدگی کی اطلاع ملی تھی۔

    تنظیم سے گمشدہ شہری کی تلاش کے لیے مدد طلب کی گئی جس پر صحرا میں گمشدہ افراد کی تلاش کے امور کے ماہر افراد پر مشتمل ٹیم کو ٹاسک دیا گیا۔

    رضا کاروں نے اس شخص کو ہر ممکن جگہ تلاش کرنے کی کوشش کی مگر وہ نہ مل سکا۔

    تنظیم کی جانب سے بتایا گیا کہ گمشدہ شہری جو صحرا کی تپش اور پانی میسر نہ آنے پر جان کی بازی ہار گیا تھا، بالآخر اس کی لاش مل گئی۔

  • سعودی عرب: صحرا میں ایک نیا تجربہ

    سعودی عرب: صحرا میں ایک نیا تجربہ

    ریاض: سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ کے صحرا میں ایک شخص نے چاول اگا لیے، مذکورہ شخص کا کہنا ہے کہ وہ چند ماہ میں مکہ کے مضافات میں سری لنکن چائے کا تجربہ بھی کریں گے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے ایک زرعی انجینیئر نے مکہ کے صحرا میں چاول اگا کر پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے، یہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا کامیاب تجربہ ہے۔

    انجینیئر یوسف عبد الرحمٰن بندقجی جو چاول کی کاشت اور جدید کھیتی باڑی کے ماہر مانے جاتے ہیں، کا کہنا ہے کہ انہیں 2 برس قبل جدہ میں کھیتی باڑی کا خیال آیا، انہوں نے وزارت زراعت و پانی کی نگرانی میں بحیرہ احمر سے متصل زرعی فارم کا اہتمام کیا۔ سمندر کے پانی سے آبپاشی کی۔

    اس دوران وہ مختلف پودوں اور آب پاشی میں استعمال ہونے والے پانی نیز گرم آب و ہوا اور موسم کا مطالعہ کرتے رہے، اسی تجربے کے تناظر میں مکہ کے صحرا میں چاول کی کاشت کا خیال ذہن میں آیا۔

    بندقجی نے کہا کہ خشک علاقوں میں چاول کی کاشت کا تجربہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا ہے، ماحول دوست نامیاتی مواد اور مہینے میں پانچ بار آب پاشی سے مکہ کے صحرا میں چاول کی کاشت کی گئی۔

    اسی کے ساتھ ایک اور تجربہ یہ کیا جا رہا ہے کہ پانچ سال تک فصل حاصل کی جاتی رہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزارت زراعت کے ماتحت ریسرچ سینٹر کے مشیران نے اچھوتے نامیاتی مواد اور تجربے پر عمل درآمد کی منظوری دی تھی، تب ہی صحرا میں چاول کی کاشت کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

    بندقجی کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ 12 گھنٹے چاول فارم کو دیتے ہیں، 2 ہیکٹر کے رقبے پت دو فارم قائم کیے گئے۔ کچھ حصہ ایسا ہے جس میں آب پاشی یا پودوں کے حوالے سے تجربات کیے جاتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چاول کی کاشت بظاہر گندم جیسی ہوتی ہے لیکن دونوں کا سسٹم اور خصوصیات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ یہاں سال بھر چاول کی کاشت کی جا سکتی ہے، ہر موسم میں چاول اگایا جا سکتا ہے۔ میرے زرعی فارم میں 3 قسم کے چاولوں کی کاشت ہو رہی ہے۔ سفید چاول، حسا کا سرخ چاول اور انڈونیشیا کا سیاہ چاول۔

    بندقجی کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ چند ماہ میں وہ مکہ کے مضافات میں سری لنکن چائے کا تجربہ بھی کریں گے۔

  • وسیع و عریض جھیل خشک صحرا میں بدل گئی

    وسیع و عریض جھیل خشک صحرا میں بدل گئی

    سان تیاگو: جنوبی امریکی ملک چلی میں وسیع و عریض جھیل خشک ہوگئی، ملک میں کم بارشیں اس خشک سالی کی وجہ بنیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق 13 سال سے بدترین خشک سالی کے شکار جنوبی امریکی ملک چلی میں وسیع رقبے پر پھیلی جھیل اب صحرا میں تبدیل ہو چکی ہے۔

    وسطی چلی میں پینولاس ریزروائر 20 سال پہلے تک والپرائیسو شہر کے لیے پانی کا بنیادی ذریعہ تھا جس میں 38 ہزار اولمپک سائز کے سوئمنگ پولز کے لیے کافی پانی موجود تھا لیکن اب صرف دو تالابوں کا پانی باقی رہ گیا ہے۔

    خشک زمین جہاں پہلے جھیل ہوا کرتی تھی اب وہاں مچھلی کے ڈھانچے ملتے ہیں یا پانی کی تلاش میں مایوس جانور، تاریخی 13 سالہ خشک سالی کی وجہ سے اس جنوبی امریکی ملک میں بارش انتہائی کم ہوتی ہے۔

    خشک سالی نے دنیا کے سب سے بڑے تانبا پیدا کرنے والے ملک میں کان کی پیداواری صلاحیت کو متاثر کیا ہے۔

    خشک سالی نے نہ صرف لیتھیم اور کاشت کاری کے لیے پانی کے استعمال پر کشیدگی کو ہوا دی ہے بلکہ دارالحکومت سان تیاگو کو ممکنہ پانی کی تقسیم کے لیے منصوبے بنانے پر مجبور کیا ہے۔

    54 سالہ شہری امندا کاراسکو کا کہنا ہے کہ ہمیں خدا سے التجا کرنا پڑتی ہے کہ وہ ہمیں پانی بھیجے، میں نے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔ پہلے بھی کم پانی آتا تھا لیکن ایسی صورتحال نہیں تھی۔

    والپرائیسو کو پانی فراہم کرنے والی کمپنی کے جنرل مینیجر جوز لوئس موریلو کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ صرف ایک تالاب ہے، شہر اب دریاؤں پر انحصار کرتا ہے۔

    ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خشک سالی کے اس مسئلے کی وجہ آب و ہوا کے پیٹرن میں تبدیلی ہے۔

    ایک عالمی تحقیق کے مطابق قدرتی طور پر چلی کے ساحل کے قریب سمندر کی گرمی میں، جو طوفانوں کو آنے سے روکتی ہے، عالمی سطح پر سمندر کے درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے شدت آگئی ہے۔

    انٹارکٹک کے موسم کو متاثر کرنے والے عوامل پر تحقیق کے مطابق انٹارکٹک میں اوزون کی تہہ میں کمی اور گرین ہاؤس گیسیں موسم کے پیٹرن میں تبدیلی کی وجہ بنتی ہیں جو طوفانوں کو چلی سے دور لے جاتی ہیں۔

  • وسیع و عریض صحرا کو کام میں لا کر بجلی بنانے کا چینی منصوبہ

    وسیع و عریض صحرا کو کام میں لا کر بجلی بنانے کا چینی منصوبہ

    بیجنگ: چین اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ماحول دوست طریقوں کی طرف جارہا ہے اور اس سلسلے میں صحرائے گوبی میں سورج اور ہوا سے چلنے والے پاور پلانٹس منصوبوں پر غور کیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے اور قابل تجدید انرجی پر انحصار بڑھانے کے لیے چین صحرائے گوبی میں 450 گیگا واٹ (ساڑھے 4 لاکھ میگا واٹ) کے سولر اور ونڈ پاور پلانٹس لگانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

    چین کے صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ ملک میں سولر اور ونڈ پاور کو کم از کم 1200 گیگا واٹ کیا جائے گا اور 2030 تک کاربن کے اخراج کو کم کیا جائے گا۔ نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے ڈائریکٹر ہی لائفینگ نے کہا کہ چین تاریخ کا سب سے بڑا سولر اور ونڈ پاور پلانٹ بنانے جا رہا ہے۔

    چین نے سنہ 2021 کے آخر تک 306 گیگا واٹ سولر پاور کپیسٹی اور 328 گیگا واٹ ونڈ کپیسٹی انسٹال کی تھی، صحرا میں ایک سو گیگا واٹ کی سولر انرجی کا پراجیکٹ پہلے شروع ہو چکا ہے۔

    ہی لائفینگ نے کہا کہ اس منصوبے کے لیے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ اور الٹرا ہائی وولٹیج کی ٹرانسمیشن لائنز کی ضرورت ہوگی تاکہ گرڈ سسٹم کا آپریشن کسی رکاوٹ کے بغیر چل سکے۔

    کوئلے سے چلنے والا پلانٹ سولر اور ونڈ پاور سپلائی کو خراب موسم میں چلتا رکھنے میں مدد کرے گا۔

    اس سے قبل چین کے نائب وزیر اعظم ہان زینگ نے کہا تھا کہ چین کو انرجی کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے بنیادی طور پر کوئلے پر انحصار کرنا پڑے گا۔

    این ڈی آر سی نے اپنے 2022 کے پلان میں کہا ہے کہ چین کوئلے اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو بھی جاری رکھے گا تاکہ توانائی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

  • صحرا نے برف کی چادر اوڑھ لی

    صحرا نے برف کی چادر اوڑھ لی

    شمالی افریقی ملک الجزائر کے صحرائے کبریٰ نے تاحد نگاہ برف کی چادر تان لی ہے، گزشتہ 40 سال میں یہ منظر پانچویں مرتبہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق الجزائری فوٹو گرافر کریم بوشتاتہ نے انسٹاگرام پر صحرائے کبریٰ کے علاقے عین الصفرا کی تصاویر شیئر کی ہیں۔

    صحرائے کبریٰ انتہائی گرم علاقہ ہے جو کم و بیش 11 افریقی ممالک میں لگتا ہے جن میں الجزائر، لیبیا، مصر، ماریطانیہ، مراکش اور دیگر شامل ہیں۔

    یہ دنیا کا سخت ترین اور دشوار گزار علاقہ مانا جاتا ہے جہاں درجہ حرارات 50 سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جاتا ہے۔

    تاہم صحرائے کبریٰ میں ان دنوں درجہ حرارت منفی 2 ریکارڈ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ریت پر برف کی تہہ جم گئی ہے۔

  • وہ مقام جو پوری دنیا کی غذائی ضروریات پوری کرسکتا ہے

    وہ مقام جو پوری دنیا کی غذائی ضروریات پوری کرسکتا ہے

    دنیا بھر کی آبادی میں اضافے کے ساتھ اس کی غذائی ضروریات میں بھی اضافہ ہورہا ہے لیکن بدلتے ہوئے موسمی حالات اور قدرتی آفات ہمارے غذائی ذرائع کو متاثر کر رہی ہیں جس سے بڑے پیمانے پر عالمی بھوک کا خدشہ ہے۔

    تاہم چلی میں دنیا کا سخت ترین اتاکامہ ریگستان موجود ہے جو زمین پر خشک ترین علاقہ بھی ہے لیکن یہاں پودوں کی صورت میں موجود جینیاتی خزانہ نہ صرف حال بلکہ آنے والی نسلوں میں بھی غذائی مسئلہ بڑی حد تک حل کرسکتا ہے۔

    حیرت انگیز طور پر یہاں اب بھی زراعت اور کھیتی باڑی ہو رہی ہے جس کی وجہ یہاں پائے جانے والے وہ عجیب وغریب پودے ہیں جو انتہائی ناموافق حالت میں غذا اور غذائیت دونوں فراہم کررہے ہیں۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا بھر میں وسیع رقبہ گرمی اور خشک سالی کی لیپٹ میں ہے اور یہاں کے پودوں کی جینیات کو سمجھ کر تیزی سے بدلتے خطوں میں بھی زراعت کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے اتاکامہ ریگستان میں پھلنے پھولنے والے درختوں اور پودوں پر سنجیدہ تحقیق شروع کردی ہے۔

    نیویارک یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی پودوں کی ماہر ڈاکٹر گلوریا کوروزی کہتی ہیں کہ بدلتی آب و ہوا کے تناظر میں جینیاتی تحقیق بہت ضروری ہے تاکہ غذائیت سے محروم، گرم اور خشک علاقوں میں کھانے کے قابل فصلوں کی کاشت کی جاسکے۔

    ان کے خیال میں عالمی بھوک ختم کرنے کا یہ ایک اہم اور مؤثر طریقہ ہوگا۔

    اس تحقیق میں سائنسدانوں نے واقعی خاک چھانی ہے اور 10 سال کی محنت سے 22 ایسے مقامات سے پودوں کے نمونے لیے ہیں جو انسان کے کام آسکتے ہیں۔

    ان پودوں کے تمام نمونوں اور مٹی کے ذرات کو احتیاط سے تجربہ گاہ لایا گیا ہے اور تحقیق کے لیے مائع نائٹروجن میں محفوظ کیا گیا ہے، پھر محفوظ کردہ پودوں کی تفصیلی جینیاتی ترکیب پر تحقیق کی جائے گی۔

    اب تک 32 پودوں کا جینیاتی سیکوینس معلوم کیا گیا ہے اور ان کا موازنہ 32 ایسی ہی انواع سے کیا گیا جو بہت قریبی تھیں، ماہرین کا ہدف تھا کہ کسی طرح امائنو ایسڈ کی جینیاتی اساس کو سمجھا جائے جن کی بدولت پودے خون جلادینے والی گرمی میں بھی پھلتے پھولتے ہیں۔

    پھر ایک قدرے نئی ٹیکنالوجی سے 256 ایسے جین تلاش کیے گئے جو تبدیل ہو کر ان پودوں کو سخت جاں بنا رہے تھے، مزید تفصیل سے معلوم ہوا کہ ان میں سے 59 جین ایسے تھے جنہیں پودوں کی حیاتیات میں بڑے پیمانے پر پڑھا گیا ہے۔

    یعنی اگر یہ جین کسی پودے میں ڈالے جائیں تو وہ کئی طرح سے سخت حالات جھیلنے کے قابل ہوجاتے ہیں اور یہی ان ماہرین کی تحقیق کا مرکز بھی تھا۔

    تحقیق مزید بتاتی ہے کہ اس صحرا میں دالوں، آلوؤں اور دیگر سبزیوں کے قریب قریب اجناس بھی اگ رہی ہیں، گویا یہ علاقہ ایک جینیاتی حل فراہم کرتا ہے جس کے تحت ہم مستقبل میں آبادی کی بڑی تعداد کو غذا فراہم کر سکتے ہیں۔

  • کیا آپ افریقہ کی آنکھ کے بارے میں جانتے ہیں؟

    کیا آپ افریقہ کی آنکھ کے بارے میں جانتے ہیں؟

    شمال مغربی افریقی ملک موریطانیہ میں صحرائے صحارا میں واقع انسانی آنکھ نما ایک دائرہ وہ معمہ ہے جو اب تک سائنسدانوں کو پریشان کیے ہوئے ہے، یہ نیلگوں دائرہ کب اور کیسے وجود میں آیا، سر توڑ کوششوں کے باجود ماہرین اب تک معلوم نہیں کرسکے۔

    دنیا کے تیسرے بڑے صحرا صحارا میں واقعہ یہ مقام افریقہ کی آنکھ، صحارا کی آنکھ یا ریچٹ اسٹرکچر کہلاتا ہے۔ اسے خلا سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ دائرہ 25 میل رقبے پر محیط اور مختلف اقسام کے پتھروں پر مشتمل ہے۔

    اس دائرے کو 1930 سے 1940 کے درمیان پہلی بار دیکھا گیا اور تب سے اب تک اس کے مختلف پہلوؤں پر تحقیقات جاری ہیں تاہم تاحال اس کے بننے کی حتمی وجہ پر نہیں پہنچا جاسکا۔

    ریچٹ اسٹرکچر کے بننے کے بارے مختلف مفروضات پیش کیے جاتے رہے ہیں تاہم کینیڈا سے تعلق رکھنے والے 2 ماہرین ارضیات نے جو مفروضہ پیش کیا اسے خاصا معتبر مانا جاتا ہے۔

    اس مفروضے کے مطابق یہ آنکھ آج سے 10 کروڑ سال پہلے اس وقت بننا شروع ہوئی جب ہماری زمین مختلف براعظموں میں بٹنا شروع ہوئی۔ اس سے قبل ہماری زمین ایک ہی براعظم پر مشتمل تھی۔

    جب زمین کی پلیٹس ایک دوسرے سے دور سرکنا شروع ہوئیں اور آج کا براعظم افریقہ اور شمالی امریکا ایک دوسرے سے الگ ہونے لگے تب زمین کی تہہ میں موجود پگھلی ہوئی چٹانیں بیرونی سطح کی طرف آنے لگیں لیکن یہ بالکل زمین کے اوپر نہ آسکیں اور نیچے ہی رک گئیں جس سے پتھریلی سطحوں کا ایک گنبد سا بن گیا۔

    اس تمام عمل سے اس گنبد کے بیچوں بیچ اور اس کے ارد گرد فالٹ لائنز بھی پیدا ہوگئیں۔ اس گنبد نے اوپر سطح پر موجود چونے کے پتھروں کو بھی پگھلا دیا جو اس آنکھ کے وسط میں موجود تھے۔

    اس طرح اس گنبد کی شکل آنکھ کی طرح بن گئی، اس آنکھ کے دائرے مختلف چٹانوں سے بنے ہوئے ہیں جو مختلف رفتار سے پگھلیں۔

    دنیا بھر کے ماہرین کی اس دائرے پر تحقیق اب بھی جاری ہے۔