Tag: صدارتی آرڈیننس

  • آزاد کشمیر حکومت صدارتی آرڈیننس واپس لینے پر مجبور ہو گئی

    آزاد کشمیر حکومت صدارتی آرڈیننس واپس لینے پر مجبور ہو گئی

    مظفر آباد: آزاد کشمیر حکومت نے صدارتی آرڈیننس واپس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور آزاد کشمیر حکومت کے درمیان معاملات طے پا گئے، جس کے بعد آزاد کشمیر حکومت نے صدارتی آرڈیننس واپس لے لیا ہے، نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔

    جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا تھا کہ صدارتی آرڈیننس واپس لیا جائے، اس سلسلے میں کمیٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے کئی ادوار ہوئے، آج مذاکرات کا آخری مرحلہ تھا جس کے بعد حکومت کی جانب سے نوٹفیکیشن جاری کر دیا گیا۔

    صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے نام خط میں پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس واپس لینے کی ہدایت کی تھی، صدر بیرسٹر سلطان نے آرڈیننس کے تحت گرفتار تمام افراد کو رہا کرنے کی بھی ہدایت کی۔ صدر کے مشیر سردار امتیاز نے کہا ہے کہ حکومت نے فوری طور پر کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

    حکومتی نوٹیفکیشن سے قبل سپریم کورٹ صدارتی آرڈیننس کو معطل کر چکی تھی، تاہم ایکشن کمیٹی کا مطالبہ تھا کہ حکومت اس آرڈیننس کو باضابطہ طور پر واپس لے۔

    آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے ایک بار پھر احتجاج کی کال دے دی

    نوٹیفکیشن کے اجرا کے علاوہ فریقین میں دیگر معاملات بھی طے پا گئے ہیں، 23 جنوری کو جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے احتجاج کی جو کال دی گئی تھی، اسے واپس لے لیا گیا۔

    واضح رہے کہ صدارتی آرڈیننس میں بغیر اجازت جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کی گئی تھی، اور آزاد کشمیر حکومت نے احتجاج، جلسے، مظاہرے کرنے پر 7 سال قید کا قانون لاگو کیا تھا۔ جمعرات کو اس صدارتی آرڈیننس کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر پورے آزاد کشمیر میں ہڑتال کی گئی، تعلیمی ادارے، دکانیں اور ٹرانسپورٹ مکمل بند رہی۔

    حکومت نے سیکڑوں مظاہرین کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے درجنوں کو گرفتار کر رکھا ہے۔

  • صدر مملکت کے دستخط، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختاری ختم

    صدر مملکت کے دستخط، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختاری ختم

    اسلام آباد: ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے متعلق دوسرے ترمیمی آرڈینس پر صدر مملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد کمیشن کی خود مختاری ختم ہوگئی، نظر ثانی شدہ صدارتی آرڈیننس کا اطلاق 26 مارچ سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے متعلق دوسرے ترمیمی آرڈینس پر صدر مملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد کمیشن کی خود مختاری ختم ہوگئی۔

    ہائر ایجوکیشن کمیشن سے متعلق چند ہی روز میں دوسرا صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا ہے۔

    نظر ثانی شدہ صدارتی آرڈیننس کا اطلاق 26 مارچ سے ہوگا، نئے صدارتی آرڈیننس میں، مارچ میں جاری کیے گئے آرڈیننس کی بعض شقوں میں ترمیم کی گئی ہے۔

    ترامیم کے تحت ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ارکان کی تعداد 10 سے بڑھا کر 13 کر دی گئی، کمیشن میں نجی ارکان کی تعداد 2 سے بڑھا کر 5 کر دی گئی۔ وفاقی وزارت تعلیم سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کا اختیار واپس لے لیا گیا۔

    آرڈیننس کے تحت ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کا اختیار کمیشن کو حاصل ہوگا۔

    اس سے قبل مارچ کے آخری ہفتے میں ایچ ای سی سے متعلق جو آرڈیننس جاری کیا گیا تھا اس میں چیئرمین ایچ ای سی کی مدت ملازمت کم کر کے 2 سال کی گئی تھی۔

    مدت میں کمی کے نتیجے میں چیئرمین طارق بنوری عہدے سے فارغ ہوگئے تھے۔

  • سینیٹ الیکشن: بلاول کا صدارتی آرڈیننس چیلنج کرنے کا اعلان

    سینیٹ الیکشن: بلاول کا صدارتی آرڈیننس چیلنج کرنے کا اعلان

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پر کرانے کے لیے صدارتی آرڈیننس چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج کراچی میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے نیوز کانفرنس میں اعلان کیا کہ اوپن بیلٹ کے حوالے سے لائے جانے والے صدارتی آرڈیننس کو متعلقہ فورم پر چیلنج کریں گے۔

    بلاول نے امید ظاہر کی کہ اعلیٰ عدلیہ بھی اوپن بیلٹ پر حکومتی درخواست کو مسترد کر دےگی، اور اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دےگی، ووٹ کے حق کے ساتھ ہر شخص کو خفیہ ووٹ کا حق حاصل ہے، وہ جس کو چاہے اپنا ووٹ کاسٹ کرے۔

    انھوں نے کہا حکومت نے غلط قدم اٹھایا، امید ہے کہ حکومتی سہولت کار بھی اسے سمجھیں گے، یہ ایک غلط روایت رکھی جا رہی ہے جس سے مستقبل میں ملک کو نقصان ہوگا، امید ہے آئین اور قانون کے مطا بق فیصلے کیے جائیں گے۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا ارکان پارلیمنٹ کے خفیہ بیلٹ کے حق پر حملہ کیا جا رہا ہے، ہم الیکٹورل ریفارمز کے حامی ہیں لیکن موجودہ حکومت اس پر یقین نہیں رکھتی، حکومت شفاف الیکشن نہیں چاہتی اس لیے آرڈیننس لائی، ریفارمز کے لیے موجودہ حکومت کے پاس ڈھائی سال کا وقت تھا، لیکن حکومت کی نیت ہی خراب تھی اس لیے آرڈیننس لے کر آئی۔

    بلاول نے کہا حکومت پہلے سمجھ رہی تھی کہ انھیں سینیٹ میں فری ہینڈ ملے گا لیکن جب اپوزیشن نے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تو حکومت پریشان ہوگئی، حکومت کو اپنے ارکان پارلیمنٹ پر اعتماد ہی نہیں اس لیے اسمبلی میں بل لے آئی، حکومت کو اوپن بیلٹ کے لیے آئین میں ترمیم کرنی ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ ساتھ نیب حکومتی اتحادیوں کے خلاف بھی بلیک میلنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے لیکن حکومت کو بتانا چاہتا ہوں آپ کے ممبران آپ کے خلاف اوپن ووٹ دینے کو تیار ہیں، اوپن بیلٹ میں ہم خفیہ بیلٹ سے بھی زیادہ ووٹ حاصل کریں گے، کیوں خہ حکومتی ایم پی ایز اور ایم این ایز ناراض ہیں، ہمیں نہیں اس سے حکومت کو نقصان ہوگا۔

    بلاول نے مزید کہا میاں رضا ربانی ترمیم پر سپریم کورٹ میں زیر سماعت درخواست پر پیپلز پارٹی کا مؤقف پیش کریں گے۔

    انھوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کے حوالے سے کہا کہ ہمارا تو مقصد یہی ہے کہ فوج کا سیاست میں کوئی رول نہیں ہونا چاہیے، ڈی جی کے بیان سے متفق ہوں، ہمارا مطالبہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں حصہ نہ ڈالے، ان کا کوئی سیاسی ونگ ہے تو فوری بند کر دینا چاہیے، خدانخواستہ ادارے سینیٹ الیکشن میں بھی متنازع ہوں گے تو اداروں کے لیے اچھا نہیں۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کوئی شخص ووٹ بیچتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، ووٹ بیچنے والوں کو قانون کے مطابق پارٹی سے نکالنا چاہیے، ہم بھی الیکٹورل ریفارمز چاہتے ہیں لیکن آئینی طریقہ کار اپنانا چاہیے، اور آئین میں ترمیم کے لئیح کومت کے پاس اکثریت ہی نہیں ہے، مانتاہوں کچھ گندے انڈے ہوں گے جنھوں نے ماضی میں ووٹ بیچے ہوں گے لیکن ہر ایم پی ایے یا ایم این ایے کے لیے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ بکتے ہیں۔

  • سندھ حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کر لیا

    سندھ حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کر لیا

    کراچی: سندھ حکومت نے قیدیوں اور جیل سے متعلق صدارتی آرڈیننس کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے وفاق کے اختیارات کو چیلنج کر دیا ہے کہ نیب کیس میں گرفتار ملزمان کو بی کلاس سے کیوں محروم کیا گیا۔

    اس سلسلے میں سندھ حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے، سندھ حکومت کا مؤقف ہے کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم صوبائی اختیارات سے متصادم ہے، قیدیوں اور جیل سے متعلق قانون سازی صوبائی حکومتوں کا اختیار ہے۔

    سندھ حکومت نے کہا ہے کہ قیدیوں کو بی کلاس سے محروم کرنا بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے، اسلام آباد میں بیٹھ کر صوبوں کے اختیارات کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست، اسلام آباد ہائی کورٹ سے فریقین کو نوٹس جاری

    واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں صدارتی آرڈیننسز کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے، گزشتہ روز اس درخواست پر سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا۔

    وکیل درخواست گزار نے عدالت میں کہا تھا کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس جاری کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، عدالت حکومت کو پارلیمنٹ کی تعظیم برقرار رکھنے کا حکم دے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے آرٹیکل 89 کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا ہے، درخواست گزار کے مطابق آرڈیننسز صرف ایمرجنسی میں جاری ہو سکتے ہیں، مستقل قانون سازی آرڈیننس سے نہیں ہو سکتی۔

  • صدر عارف علوی نے بے نامی ٹرانزیکشن سمیت 8 آرڈیننسز کی منظوری دے دی

    صدر عارف علوی نے بے نامی ٹرانزیکشن سمیت 8 آرڈیننسز کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بے نامی ٹرانزیکشن آرڈیننس سمیت 8 نئے آرڈیننسز کی منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت نے حقوق خواتین اور وراثتی سرٹیفکیٹ آرڈیننس، لیگل اینڈ جسٹس اتھارٹی آرڈیننس اور نیب ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دے دی۔

    صدر مملکت عارف علوی نے جن دیگر آرڈیننسز کی منظوری دی ہے ان میں سپیریئر کورٹس ڈریس آرڈیننس، بے نامی ٹرانزیکشن آرڈیننس، کورٹ آف سول پروسیجر آرڈیننس، وسل بلور پروٹیکشن اینڈ ویجی لینس کمیشن آرڈیننس شامل ہیں۔

    نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت پانچ کروڑ روپے سے زائد کرپشن کے قیدی کو جیل میں سی کلاس ملے گی، آرڈیننس فوری نافذ العمل ہو گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دے دی

    یاد رہے کہ 22 اکتوبر کو وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نئے قوانین آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرنے جب کہ نیب ترمیمی آرڈیننس اور بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ 2017 کے ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دی گئی تھی۔

    اس سے قبل ہونے والے کابینہ اجلاس میں رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام، سی ڈی اے کی ری اسٹرکچرنگ اور سیکٹر جی 6 میں پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر کام کی بھی منظوری دی گئی تھی، کابینہ نے لنگر خانوں کے قیام کی پالیسی کی بھی منظوری دی تھی، لنگر خانے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلائے جائیں گے۔

  • حکومت کا 6 نئے قوانین سے متعلق صدارتی آرڈیننس لانے کا فیصلہ

    حکومت کا 6 نئے قوانین سے متعلق صدارتی آرڈیننس لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پارلیمنٹ میں قانون سازی کے عمل میں تاخیر کے باعث حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 6 نئے قوانین سے متعلق صدارتی آرڈیننس لایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قانون نے 6 نئے آرڈیننسز کی منظوری کی سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کر دی ہے، وزارت قانون نے تجویز دی ہے کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کا عمل بہت وقت لے گا، 6 نئے قوانین صدارتی آرڈیننس کے ذریعے فوری نافذ کیےجائیں۔

    سمری کے مطابق ان نئے قوانین میں وراثت کا سرٹیفکیٹ بل 2019، خواتین کے وراثت میں حقوق کا بل 2019، لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ایکٹ 2019، سپیریئر کورٹس آرڈر بل 2019 شامل ہیں۔

    بے نامی ٹرانزیکشن ترمیم بل، نیب ترمیمی بل 2019 بھی صدارتی آرڈیننس سے نافذ کیے جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومت کا صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سی پیک اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ

    وفاقی کابینہ نے قانونی اصلاحات کے حوالے سے ٹاسک فورس قائم کی تھی، جس نے عوامی مشکلات کو کم کرنے کے لیے قوانین تجویز کرنے تھے، 4 نئے قوانین کے بلز قومی اسمبلی میں متعارف کروائے گئے لیکن چاروں قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں زیر التوا ہیں۔

    سمری میں کہا گیا ہے کہ نیب سے متعلق دو ترمیمی بلز بھی تیار کر لیے گئے ہیں، کابینہ نے وزیر قانون کو قوانین پر سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی تھی، یہ سمری پیر کو وفاقی کابینہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ مستحق، نادار اور غریب لوگوں کے لیے ایک لیگل ایڈ اتھارٹی بنائی جائے گی، وراثت کا سرٹیفکیٹ 15 روز میں جاری کرنے پر بل بھی آرڈیننس سے لایا جائے گا، خواتین کو حقوق کی ادائیگی کے لیے 2 ماہ کے اندر سہولتیں دی جائیں گی۔

  • حکومت کا صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سی پیک اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سی پیک اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سی پیک اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ، مسودہ منظوری کے لیے صدر پاکستان کو بھجوا دیا گیا مسودہ میں کہا گیا ہے کہ آرڈیننس کا اطلاق پورے پاکستان میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سی پیک منصوبوں میں تیزی لانے کیلئے حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سی پیک اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، سی  پیک اتھارٹی کا مسودہ تیار ہے اور منظوری کے لیے صدر پاکستان کو بھجوا دیا گیا ہے۔

    مسودے میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی،سینیٹ اجلاس نہ ہونے پرآرڈیننس لانےکافیصلہ کیا گیا، سی پیک اتھارٹی کیلئےآرڈیننس کا اطلاق پورے پاکستان میں ہو گا، سی پیک اتھارٹی 10 ارکان پر مشتمل ہوگی۔

    مسودے کے مطابق وزیراعظم اتھارٹی چیئرپرسن،ایگزیکٹوڈائریکٹرز،ارکان کی تعیناتی کریں گے ، چیئر پرسن، ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور ارکان کی تعیناتی چار سال کیلئے ہوگی، اتھارٹی کا چیف ایگزیکٹو 20 گریڈ کا سرکاری آفسر ہو گا۔

    مسودہ میں کہا گیا سی پیک اتھارٹی کا دفتروفاقی دارالحکومت میں بنایا جائے گا اور اتھارٹی پاکستان، چین میں مختلف شعبوں میں مزید تعاون کا تعین کرے گی اور جوائنٹ کوآپریشن، جوائنٹ ورکنگ گروپ میں رابطے کا کردار ادا کرے گا۔

    مسودے کے مطابق اتھارٹی سی پیک منصوبوں سے صوبوں اور وزارتوں میں رابطے رکھے گا، سی پیک کوئی بھی فیصلہ اتھارٹی کے اکثریتی ارکان کی منظوری سے ہوگا اور سی پیک منصوبوں سے مستفید ہونیوالا کوئی بھی اتھارٹی کاحصہ نہیں ہوگا۔

    مسودے میں کہا گیا سی پیک اتھارٹی پاکستان، چین میں مفاہمتی یادداشتوں کے مطابق کام کرے گی اور ہر سال اپنی فنانشل رپورٹ وزیراعظم کو جمع کرائے گی جبکہ اتھارٹی سی پیک سے متعلق کوئی بھی تفصیلات طلب کرنے کی مجاز ہوگی۔

    مسودہ کے مطابق سی پیک اتھارٹی کے لیے بجٹ مختص ہو گا، اتھارٹی کو اپنے ماتحت ملازمین کی تقرری کا بھی اختیار حاصل ہو گا، اتھارٹی رولز کے مطابق سی پیک بزنس کونسل قائم کرے گی۔

    مسودے میں کہا گیا سی پیک بزنس کونسل اتھارٹی کو مقاصد میں رہنمائی فراہم کرے گی، اتھارٹی وزیراعظم کی منظوری سے مزید قوانین بنانے کی مجاز ہوگی اور سی پیک اتھارٹی وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

  • نیب ترمیمی آرڈیننس جاری، پلی بارگین کا اختیار عدالت کے سپرد

    نیب ترمیمی آرڈیننس جاری، پلی بارگین کا اختیار عدالت کے سپرد

    اسلام آباد: صدر مملکت نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2017 جاری کردیا، جس کے تحت نیب سے پلی بارگین کا صوابدیدی اختیار واپس لیتے ہوئے یہ اختیار عدالت کے سپرد کردیا گیا۔

    نمائندہ اےآر وائی اظہر فاروق کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس صدر مملکت کی جانب سے جاری کیاگیا ہے، جسے ترمیمی آرڈیننس کا نام دیا گیا ہے، یہ آج رات 12 بجے کے بعد سے لاگو ہوجائے گا۔

    ترمیمی آرڈیننس میں پلی بارگین کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے تحت اب چیئرمین نیب پلی بارگین کا حق استعمال نہیں کرسکتا تاہم اس فیصلے کا اختیار عدالت کے سپرد کردیا گیا ہے۔

    صدارتی آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ ’’پلی بارگین کرنے والا شخص تاحیات کسی بھی قسم کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل ہوگا جبکہ سرکاری ملازم کو پلی بارگین کرنے پر فوری طور پر نوکری سے برطرف کردیا جائے گا‘‘۔

     قبل ازیں آج ہی پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحق ڈار نے بیان دیا تھا کہ نیب کا ترمیمی آرڈیننس آج ہی جاری ہوجائے گا جس میں پلی بارگین کرنے والے کو کسی بھی عوامی عہدے اور سرکاری ملازمت کے لیے نااہل قرار دیا جائےگا۔

    یہ پڑھیں: کرپشن کے مرتکب ملزم  کو عمر بھر کیلئے نااہل قرار دیا جائے گا، اسحق ڈار

    نیب نے سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی سے کرڑوں روپے کی پلی بارگین کی تھی جس پر اسے تنقید کیا نشانہ بنایا گیا، سپریم کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے اس عمل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

    مشتاق رئیسانی سے پلی بارگین کرکے 65 کروڑ 32 لاکھ روپے واپس  لیے، نیب

  • لاہورہائیکورٹ نے جی ایس ٹی کے نفاذ کا حکم معطل کردیا

    لاہورہائیکورٹ نے جی ایس ٹی کے نفاذ کا حکم معطل کردیا

    لاہور: عدالت نے جی ایس ٹی کے نفاذ کا حکم معطل کردیا، تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ راول پنڈی بینچ کے جسٹس محمود مقبول باجوہ نے سی این جی اسٹیشنز مالکان کی درخواست کی سماعت کی۔

    درخواست میں مؤقف اختیارکیا گیاتھا کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سی این جی پر جنرل سیلز ٹیکس کا نفاذ غیر قانونی ہے اور حکومت کے اس اقدام کے باعث سی این جی اسٹیشنز مالکان مالی مشکلات کا شکار ہیں۔

    عدالت سے استدعا ہے کہ مذکورہ صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے،عدالت نے جی ایس ٹی کے نفاذ کا حکم معطل کردیا اور وفاق اور اوگرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔