Tag: صدارتی آرڈیننسز

  • صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست، اسلام آباد ہائی کورٹ سے فریقین کو نوٹس جاری

    صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست، اسلام آباد ہائی کورٹ سے فریقین کو نوٹس جاری

    اسلام آباد: صدارتی آرڈیننسز کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی آرڈیننسز پاس کرنے کے خلاف مسلم لیگ ن کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں سماعت ہوئی، درخواست گزار کی جانب سے عمر گیلانی ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس جاری کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، عدالت حکومت کو پارلیمنٹ کی تعظیم برقرار رکھنے کا حکم دے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔

    عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  صدارتی آرڈیننسز کے خلاف ن لیگ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے آرٹیکل 89 کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا ہے، درخواست گزار کے مطابق آرڈیننسز صرف ایمرجنسی میں جاری ہو سکتے ہیں، مستقل قانون سازی آرڈیننس سے نہیں ہو سکتی۔

    واضح رہے کہ عدالت میں دائر درخواست میں صدر پاکستان، سیکریٹری پارلیمنٹ، سیکریٹری سینٹ، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری، اور سیکریٹری وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔

    قبل ازیں، رکن قومی اسمبلی محسن رانجھا نے عدالت کو بتایا کہ صدر مملکت کے اختیارات محدود ہیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا دونوں طرف ایگو کا معاملہ لگ رہا ہے، پارلیمنٹ کا کام ہے عوامی مسئلہ حل کریں، عدالت کے اور بہت سے کام ہیں، عدالتوں کو سیاسی مسائل سے دور رکھیں، بد قسمتی سے ڈکٹیٹر شپ نے بھی بہت سارے صدارتی آرڈیننس پاس کیے۔

  • صدارتی آرڈیننسز کے خلاف ن لیگ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع  کر لیا

    صدارتی آرڈیننسز کے خلاف ن لیگ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن نے صدارتی آرڈیننسز کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے 30 صدارتی آرڈیننسز ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیے، عدالت کو دی جانے والی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس جاری کرنا آئین کے خلاف ہے۔

    درخواست میں وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری، وزارتِ قانون، صدر، سیکریٹری پارلیمنٹ اور سیکریٹری سینیٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

    یہ درخواست عمر گیلانی ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کو پارلیمنٹ کی تنظیم برقرار رکھنے کا حکم دے۔

    یہ بھی پڑھیں:  صدر عارف علوی نے بے نامی ٹرانزیکشن سمیت 8 آرڈیننسز کی منظوری دے دی

    یاد رہے کہ اکتیس اکتوبر کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 8 نئے آرڈیننسز کی منظوری دے دی تھی، جن میں حقوق خواتین، وراثتی سرٹیفکیٹ آرڈیننس، لیگل اینڈ جسٹس اتھارٹی آرڈیننس، نیب ترمیمی آرڈیننس، سپیریئر کورٹس ڈریس آرڈیننس، بے نامی ٹرانزیکشن آرڈیننس، کورٹ آف سول پروسیجر آرڈیننس، وسل بلور پروٹیکشن اینڈ ویجی لینس کمیشن آرڈیننس شامل ہیں۔

    اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ آرڈیننس پارلیمنٹ میں پیش کیے جائیں، پارلیمنٹ ہی قوانین منظور کر سکتی ہے۔ اپوزیشن نے صدارتی آرڈیننسز کی منظوری کو مسترد کر دیا تھا۔