Tag: صدارتی الیکشن

  • ٹرمپ نے تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کا واضح ترین سگنل دیدیا

    ٹرمپ نے تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کا واضح ترین سگنل دیدیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کا واضح ترین سگنل دیدیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ تیسری بار الیکشن لڑنے کے امکان سے متعلق بات مذاق میں نہیں کررہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ میں تیسری بار صدر بنوں اور اس کے طریقے موجود ہیں تاہم ابھی اس پر بات کرنا قبل ازوقت ہے۔

    امریکی آئین کے تحت امریکی صدر دو بار سے زیادہ اس عہدے پر فائز نہیں ہوسکتا تاہم صدر ٹرمپ کے اسٹور نے ٹرمپ 2028 کی کیپ متعارف کرادی ہے جبکہ امریکی صدر کے بیٹے ایریک ٹرمپ کو یہ ہیٹ پہنے بھی دیکھا گیا۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 سے 2021 تک امریکا کے 45 ویں صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھائیں جبکہ 2024 کے الیکشن کے بعد وہ دوسری بار صدر کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں جبکہ امریکا میں اگلا صدارتی الیکشن 2028 میں ہوگا۔

    https://urdu.arynews.tv/us-president-donald-trump-has-begun-implementing/

  • امریکا میں صدارتی الیکشن منگل کو ہی ہونے کی روایت کیوں؟

    امریکا میں صدارتی الیکشن منگل کو ہی ہونے کی روایت کیوں؟

    امریکا میں آج صدارت انتخابات ہیں مگر کیا آپ یہ دلچسپ حقیقت جانتے ہیں کہ امریکا میں نومبر کے پہلے منگل کو الیکشن رکھنے کی روایت چلی آرہی ہے۔

    اس بار انتخابات میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے، کل 5 نومبر بروز منگل ان میں سے کوئی ایک امریکا کی صدارت پر براجمان ہوگا، الیکشن کے حوالے سے امریکا کی سیاسی تاریخ بڑی دلچسپ ہے جس میں صدارتی الیکنش کے انعقاد کے لیے عام امریکیوں کے روزمرہ کے معمولات کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔

    امریکی صدارتی انتخاب 2024

    سپرپاور کا صدر کوئی بھی بنے الیکشن کا دن ہمیشہ ایک ہی رہتا ہے جو نومبر کے پہلے پیر کے بعد آنے والا منگل ہوا ہے، آزادی کے بعد 1788 میں امریکا میں پہلے صدارتی الیکشن ہوئے، بعدازاں 1800 کی ابتدائی دہائیوں تک امریکی ریاستیں 34 دن کے اندر الیکشن کروانے کی مجاز تھیں۔

    الیکشن کوئی ایک دن مقرر نہیں تھا جس کی وجہ سے کئی مسائل پیدا ہوئے، 34 دن کے دورانیے میں جن ریاستوں میں پہلے ووٹنگ ہوتی اس کے نتائج دیگر ریاستوں کی رائے عامہ پر اثرانداز ہوتے۔

    پالیسی سازوں جلد اس گھمبیر مسئلے کو بھانپ لیا، اس مسئلے کا یہ حل نکالا گیا کہ پورے امریکا میں صدارتی الیکشن کے لیے ایک دن اور تاریخ متعین کیا لیکن اس تاریخ کو ڈھونڈنے کے لیے بڑی تگ و دو کرنی پڑی۔

    1845 میں پہلی بار کانگریس نے قانونی سازی کر کے ماہ نومبر میں آنے والے پہلے منگل کو انتخاب کا دن مقرر کردیا، ووٹرز کی زیادہ سے زیادہ سہولت کو پیشِ نظر رکھ کر اس دن کا انتخاب عمل میں لایا گیا تھا۔

    زاعت سے وابستہ امریکی اس کی وجہ بنے

    امریکا جس اس وقت سپرپاور اور جدیت کا بانی مانا جاتا ہے، انیسویں صدی تک اس کی ریاستوں کی زیادہ تر آبادی زراعت سے وابستہ تھی، امریکی فصلوں کی کاشت، ان کی کٹائی، صفائی اور منڈیوں میں فروخت جیسے مراحل سے گزرتے تھے اور ان کے پاس وقت کی کمی ہوتی تھی۔

    کاشت کار عام طور پر بدھ کو اپنی اجناس اور پیداوار منڈیوں میں فروخت کرنے جاتے تھے تو بدھ کو وہ کیسے ووٹ کاسٹ کرنے آتے، اتوار کو چھٹی میں زیادہ تر افراد چرچ جات تھے۔

    ایسے میں بیچ میں دو دن بچتے تھے پیر اور منگل، چونکہ کئی ووٹرز پولنگ اسٹیشنز سے بہت دور رہتے تھے، اس لیے دو مصروف دنوں کے درمیان کانگریس ووٹرز کو پولنگ بوتھ تک آنے کے لیے مناسب وقت دینا چاہتی تھی تو قرعہ فال منگل کے دن کا نکلا۔

    امریکی صدارتی انتخابات کے لیے نومبر کا مہینہ ہی کیوں؟

    دراصل نومبر کے مہینے میں انتخابات رکھ کر امریکی کاشت کاروں اور لوگوں کو سہولت فراہم کی گئی، امریکا میں گرمی اور بہار کے دوران فصل کی بوائی کا موسم ہوتا ہے جب کہ گرمی کے اختتام اور خزاں کے ابتدائی دنوں میں فصلوں کی کٹائی اور پیداوار حاصل کی جاتی ہے جس کے باعث ماضی میں کاشت کار حضرات کافی مصرف رہتے تھے۔

    تھوڑی فرصت کا مہینہ ان کے لیے نومبر ہی ہوتا تھا اس لیے الیکشن کے لیے اسے ہی مناسب خیال کیا گیا جب موسم سرد بھی نہی ہوتا اور کاشت کار بھی فصلوں کی کٹائی سے فارغ ہوجاتے ہیں۔

    امریکا میں آج کے دور میں زراعت سے وابستہ خاندان آبادی کا صرف دو فی صد ہیں لیکن روایت کو برقرار رکھتے ہوئے نومبر کے پہلے منگل کو ہی الیکشن کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

    بعض لوگ اب اس بات کے متمنی ہیں کہ امریکا میں الیکشن کا دن تبدیل کیا جائے اور اسے چھٹی کے دن رکھا جائے جبکہ اس دن کو عام تعطیل قرار دینے کے مطالبات بھی سامنے آچکے ہیں تاہم امریکا میں اب بھی منگل ہی کو الیکشن ہوتا ہے اور اس بار بھی برسوں کی وایت برقرار ہے۔

  • اگر صدارتی الیکشن ہار گیا تو؟۔۔ ٹرمپ کا اہم اعلان

    اگر صدارتی الیکشن ہار گیا تو؟۔۔ ٹرمپ کا اہم اعلان

    امریکی ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر وہ نومبر میں صدارتی الیکشن ہار گئے تو وہ دوبارہ الیکشن نہیں لڑیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر اپنی پارٹی کی جانب سے مسلسل تیسری مرتبہ صدارتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ ان کا آخری الیکشن ہوگا۔

    سابق صدر کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر وہ کاملا ہیرس سے ہار گئے تو یہ ان کے آخری انتخابات ہوں گے تاہم انھیں امید ہے کہ وہ کامیاب ہو جائیں گے۔

    دوسری جانب امریکا میں رواں سال نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے لیے کاملا ہیرس دوسرے مباحثے کے لیے تیار ہیں تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلسل انکار کیا جارہا ہے۔

    امریکا میں چار سالہ مدت کے لیے صدارتی الیکشن کا رواں سال نومبر میں انعقاد ہوگا۔ اس مقابلے میں ڈیموکریٹ کی جانب سے موجودہ امریکی نائب صدر کاملا ہیرس میدان میں ہیں جب کہ ری پبلیکنز کی جانب سے سابق صدر بھی الیکشن کے لیے تیار ہیں۔

    انورا کمارا سری لنکا کے نئے صدر منتخب ہوگئے

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ الیکشن مہم میں تیزی اور گرمی بڑھتی جا رہی ہے۔ سیاسی مخالفین اپنا جھنڈا اونچا رکھنے کے لیے ایک دوسرے پر الزامات کی برسات بھی کر رہے ہیں جب کہ حال ہی میں ہونے والے روایتی صدارتی مباحثے میں امریکی میڈیا کے مطابق کاملا نے ٹرمپ کو دن میں تارے دکھا دیے۔

  • امریکی صدارتی الیکشن، ابتدائی ووٹنگ کا آغاز

    امریکی صدارتی الیکشن، ابتدائی ووٹنگ کا آغاز

    امریکا کی 3 ریاستوں ورجینیا، منی سوٹا اور ساؤتھ ڈکوٹا میں صدارتی انتخابات کے لیے ابتدائی ووٹنگ کا آغاز ہوگیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تینوں امریکی ریاستوں میں امریکی اپنے پسندیدہ امیدوار کو ذاتی حیثیت میں پولنگ اسٹیشن جا کر ووٹ ڈال رہے ہیں۔

    منی سوٹا اور ساؤتھ ڈکوٹا کے شہری ای میل کے ذریعے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کرسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا میں صدارتی الیکشن 5 نومبر کو منعقد کئے جائیں گے مگر ابتدائی ووٹنگ الیکشن کے دن رش سے بچنے کے لیے کی جاتی ہے جس میں ڈاک، ای میل یا ووٹرز پولنگ کے مقامات پر جاکر اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکتے ہیں۔

    سری لنکا میں صدارتی انتخابات کیلئے ووٹنگ شروع، فوج تعینات

    گزشتہ صدارتی الیکشن میں ابتدائی ووٹنگ کو مقبولیت حاصل ہوئی تھی، جب کورونا وباء کے باعث 100ملین سے زیادہ ووٹرز نے انتخابات کے روز سے قبل بذریعہ ڈاک یا ذاتی طور پر ووٹ کاسٹ کردیا تھا، اس کے بعد سے متعدد ریاستوں نے اس آپشن کو اس بار بھی جاری رکھا ہوا ہے۔

  • صدارتی الیکشن، ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک اور بڑا دھچکا

    صدارتی الیکشن، ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک اور بڑا دھچکا

    ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک اور دھچکا لگ گیا، ریپبلکن سابق نائب صدر ڈک چینی نے کاملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ریپبلکن سابق نائب صدر ڈک چینی نے کاملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کردیا، ڈک چینی کی صاحبزادی لِزچینی نے کہا ہے کہ والد ڈیموکریٹ امیدوار کاملاہیرس کو ووٹ دیں گے۔

    نائب امریکی صدر کاملا ہیرس نے کہا وہ سابق نائب صدر کی حمایت پر مشکور ہیں، ڈک چینی نے پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر ملک کیلئے فیصلہ کیا۔

    ڈک چینی کی کاملاہیرس کی حمایت پر ٹرمپ نے اپنے ردعمل میں کہاکہ ڈک چینی اور ان کی بیٹی کیلئے امریکی سیاست میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

    پاکستانی نژاد ڈیموکریٹ ڈاکٹر آصف ریاض قدیر کہتے ہیں ڈک چینی کے اعلان سے کاملا ہیرس کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگا۔

    پاکستانی نژاد ریپبلکن ساجد تارڑ کہتے ہیں ڈک چینی کی حمایت سے فرق نہیں پڑتا، ٹرمپ دس ستمبر کو ہونے والے صدارتی مباحثے میں بھر پور جواب دینگے۔

  • صدارتی الیکشن میں زرداری کو کتنے  ووٹ پڑیں گے؟ فیصل کریم کنڈی کا بڑا دعویٰ

    صدارتی الیکشن میں زرداری کو کتنے ووٹ پڑیں گے؟ فیصل کریم کنڈی کا بڑا دعویٰ

    کراچی : پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ صدارتی الیکشن میں زرداری کو400 ووٹ پڑیں گے اور ایم کیو ایم بھی آصف زرداری کوووٹ دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ صدر کےلئے درکار نمبر گیم سے زیادہ ہمارے پاس موجود ہے، صدارتی الیکشن کے بعد ضمنی ،سینیٹ اور چیئرمین،ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب بھی ہونا ہے۔

    فضل الرحمان کے بیانات کے حوالے سے فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان کہتے ہیں ان کا کےپی میں مینڈیٹ چھینا گیا ہے، جس جماعت نے ان کا مینڈیٹ چوری کیا وہ اسی کیساتھ بیٹھے ہیں، فضل الرحمان کےپی میں احتجاج نہیں کرتے سندھ میں کررہے ہیں۔

    رہنما پی پی نے کہا کہ الیکٹورل ریفارمز کمیٹی بنے حکومت اور اپوزیشن مل کر کام کرے، ہمیں آج قانون سازی کرنی چاہیے ، شور شرابے میں قانون سازی ہوگی تو اپوزیشن پھر گلا نہ کرے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ فضل الرحمان کا مینڈیٹ کےپی میں چوری ہوا چیخیں ان کی سندھ اور بلوچستان میں نکل رہی ہیں، وفاق اور صوبے آپس میں لڑیں گے تونقصان کے پی کےعوام کا ہوگا۔

    فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ٹائیگر فورس والی روش ختم کرنی چاہیے،دھمکیوں سے کام نہیں چلتا، دھمکیاں تو پہلے بھی دی گئیں مگر اس سے کچھ حاصل نہیں ہوا، اصل مقصد یہ ہونا چاہیے کہ کےپی اور فاٹا کے عوام کو حق ملے۔

    کے پی کابینہ سے متعلق پی پی رہنما نے بتایا کہ کے پی کابینہ کی لسٹ نکال لیں ورکرز کو کچھ نہ ملا رشتےداروں کو سب مل گیا، خیبر پخونخوا کے وزیر اعلیٰ کارویہ ٹائیگرفورس والا ہے، جب صوبے ،وفاق آپس میں لڑیں گے نقصان خیبرپختونخوا کا ہوگا، ہم چاہتے ہیں خیبر پختونخوا میں ترقی ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل نے خواتین کی فہرست جمع نہیں کرائی تھی، سنی اتحاد کونسل کا لیڈر بھی آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا تھا۔

    فیصل کریم کنڈی نے پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے حوالے سے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے محموداچکزئی اور مولانا فضل الرحمان کیساتھ کیا کچھ نہیں کیا ، سیاسی قیامت کی نشانی ہے کہ مولانافضل الرحمان اور بانی پی ٹی آئی ساتھ بیٹھے ہیں۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے ہمیشہ سب کو ایک ساتھ چلانے کی بات کی ہے، اپوزیشن اور حکومت کو ایک ٹیبل پر بٹھانے کی بات کریں گے، ملک کو سیاسی گرداب سے نکالنے کیلئے جماعتوں کو ساتھ بیٹھنا ہو گا۔

    انھوں نے بیک ڈور رابطوں کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پی پی کسی جماعت سے بیک ڈور رابطے نہیں کر رہیں ، ہم چاہتے ہیں سندھ میں اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں۔

    فیصل کریم کنڈی نے بتایا مولانا فضل الرحمان سے بھی ووٹ کی درخواست کی ہے، پی پی تجاویز دے سکتی ہے مگر ایم کیو ایم سے ن لیگ کے اپنے معاملات ہیں، ہم سندھ میں ایم کیو ایم کو اپوزیشن کے طور پر ساتھ لے کر چلیں گے۔

    رہنما پی پی نے دعویٰ کیا کہ آصف زرداری 400 سے زائد ووٹ لیں گے اور محمد خان اچکزئی 200 ووٹ لے سکیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری نے ہمیشہ مفاہمت کی بات کی ہے، صدر بننے کے بعد آصف علی زرداری اپنا اہم کردار ادا کریں گے، ملک کو مشکل حالات سے نکالنے کے لیے تمام جماعتوں کو ایک ٹیبل پر بیٹھنا پڑے گا۔

  • صدارتی الیکشن : آصف زرداری کی ایم کیوایم سے ووٹ کی درخواست

    صدارتی الیکشن : آصف زرداری کی ایم کیوایم سے ووٹ کی درخواست

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی اورن لیگ کے مشترکہ امیدوار آصف زرداری کی ایم کیوایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی سے صدارتی الیکشن میں ووٹ کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی اورن لیگ کےمشترکہ امیدوار آصف زرداری اور خالد مقبول صدیقی کےدرمیان ٹیلفونک رابطہ ہوا۔

    ذرائع نے بتایا کہ آصف زرداری نے ایم کیو ایم سے صدارتی الیکشن میں ووٹ کی درخواست کردی ، جس پر خالد مقبول صدیقی نے جواب دیا کہ مشاورت کےبعد جلد جواب دیں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان رابطہ ایک روز قبل ہوا تھا ،پیپلز پارٹی کا وفد جلد ایم کیو ایم قیادت سے رابطہ کرکے ملاقات کرے گا ، ملاقات میں صدارتی ووٹ کے لیے درخواست کی جائے گی۔

    یاد رہے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدارتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا تھا، شیڈول کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ 9 مارچ کو صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگی۔

    مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ق)، ایم کیو ایم پی، آئی پی پی، بی اے پی، مسلم لیگ ضیاء اور نیشنل پارٹی پر مشتمل اتحاد نے آصف علی زرداری کو صدر کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔

    دریں اثنا، پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو اس نشست کے لیے نامزد کیا۔

  • صدارتی الیکشن : کون سے 3 آزاد امیدواروں نے بھی کاغذات نامزدگی جمع  کرائے؟

    صدارتی الیکشن : کون سے 3 آزاد امیدواروں نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرائے؟

    اسلام آباد : صدارتی الیکشن کیلئے 3آزادامیدواروں کے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرادیے ، جن میں اصغرعلی مبارک،عبدالقدوس اور وحیداحمدکمال شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی الیکشن کیلئے 3 آزاد امیدواروں کے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے گئے۔

    آزادامیدواراصغرعلی مبارک،عبدالقدوس اور وحیداحمدکمال نےکاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

    صدارتی الیکشن کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرنے کا آج آخری دن ہے، صدارتی الیکشن کیلئے کے پی سے اب تک کسی نے کاغذات جمع نہیں کیے۔

    کےپی کیلئے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ پریزائیڈنگ آفیسرتعینات کیے گئے تھے۔

    خیال رہے صدارتی الیکشن 9 مارچ کو ہوگا، کاغذات نامزدگی آج دن 12 بجے تک جمع کرائے جا سکیں گے۔

    کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال 4 مارچ کو ریٹرننگ آفیسر صبح 10 بجے کریں گے، کاغذات نامزدگی 5 مارچ دوپہر 12 بجے تک واپس لیے جا سکیں گے، صدارت کے امیدواروں کی فہرست 5 مارچ کو ہی آویزاں کی جائے گی اور دست بردار ہونے کی تاریخ 6 مارچ ہوگی۔

    صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ صبح دس سے شام پانچ بجے تک پارلیمنٹ ہاؤس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔

  • صدارتی الیکشن 9 مارچ کو ہوگا، کاغذات نامزدگی آج جمع کرائے جائیں گے

    صدارتی الیکشن 9 مارچ کو ہوگا، کاغذات نامزدگی آج جمع کرائے جائیں گے

    اسلام آباد: صدارتی الیکشن 9 مارچ کو ہوگا، کاغذات نامزدگی آج جمع کرائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے صدارتی الیکشن کے لیے شیڈول جاری کر دیا، پولنگ نو مارچ کو ہوگی، کاغذات نامزدگی آج دن 12 بجے تک جمع کرائے جا سکیں گے۔

    کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال 4 مارچ کو ریٹرننگ آفیسر صبح 10 بجے کریں گے، کاغذات نامزدگی 5 مارچ دوپہر 12 بجے تک واپس لیے جا سکیں گے، صدارت کے امیدواروں کی فہرست 5 مارچ کو ہی آویزاں کی جائے گی اور دست بردار ہونے کی تاریخ 6 مارچ ہوگی۔

    صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ صبح دس سے شام پانچ بجے تک پارلیمنٹ ہاؤس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔

    پاکستان پیپلز پارٹی نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے آصف زرداری کے لیے فارم وصول کر لیا، فاروق ایچ نائیک آصف علی زرداری کے کاغذات نامزدگی پریزائیڈنگ افسران کے پاس آج جمع کرائیں گے، سینیٹ اور قومی اسمبلی میں صدارتی الیکشن کے لیے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پریذائیڈنگ افسر مقرر کیے گئے ہیں۔

  • سابق امریکی صدر پر ریپبلکنز صدارتی امیدواروں کی کڑی تنقید

    سابق امریکی صدر پر ریپبلکنز صدارتی امیدواروں کی کڑی تنقید

    واشنگٹن: امریکا میں صدارتی انتخابات کے سلسلے میں مائیک پنس اور کرس کرسٹی نے مہم کے آغاز پر ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ریپبلکنز صدارتی امیدوار کڑی تنقید کر رہے ہیں، مائیک پنس اور کرس کرسٹی نے اس سلسلے میں انھیں آرے ہاتھوں لیا۔

    مائیک پنس ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں نائب صدر تھے، انھوں نے 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر حملے کی مذمت کی تھی، مائیک پنس نے کہا خود کو آئین سے ماورا سمجھنے والے کو امریکا کا صدر بننے کا حق نہیں ہے۔

    مائیک پنس نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے میرے خاندان اور کیپیٹل ہل پر موجود ہر شخص کی زندگی خطرے میں ڈال دی تھی۔

    سابق گورنر نیو جرسی کرس کرسٹی نے کہا کہ ٹرمپ نے امریکیوں کو تقسیم در تقسیم کیا ہے۔ تاہم دوسری طرف ریپبلکنز صدارتی نامزدگی کے خواہش مند ڈونلڈ ٹرمپ عوامی مقبولیت کے سروے میں بدستور سرفہرست ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ واضح‌ طور پر کہہ چکے ہیں‌ کہ اگر پارٹی نے انھیں‌ صدارتی امیدوار کے لیے نامزد نہیں‌ کیا تو وہ آزاد امیدوار کے طور پر یہ الیکشن لڑیں‌ گے، اور اس عمل سے ریپبلکن پارٹی تقسیم ہو سکتی ہے جو اس پارٹی کے لیے بڑا خطرہ ہے، خیال رہے کہ پارٹی چاہتی ہے کہ ٹرمپ کو امیدوار نامزد نہ کرے۔