Tag: صدارتی الیکشن

  • صدر پاکستان لگانا عدالت کا کام نہیں ہے ، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    صدر پاکستان لگانا عدالت کا کام نہیں ہے ، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے صدارتی الیکشن 2002 کے امیدوار میجر ریٹائرڈ فیصل نصیر کی نظر ثانی درخواست خارج کردی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے صدر پاکستان لگانا عدالت کا کام نہیں ہے ،قانون ایسا ریلیف دینے کی اجازت نہیں دیتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ  میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں بینچ نے صدارتی الیکشن 2002 کے امیدوار میجر ریٹائرڈ فیصل نصیر کی نظر ثانی پر سماعت کی۔

    دور ان سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ میجر صاحب آپ کب بلامقابلہ پاکستان کے صدر منتخب ہوئے، جس پر میجر ریٹائرڈ فیصل نصیر نے بتایاکہ میں 2002 میں بلا مقابلہ صدر پاکستان بنا ۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ 2002 میں پرویز مشرف صدر تھے تو فیصل نصیر خان کا کہنا تھا پرویز مشرف وردی کیساتھ سیاست اور الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے تھے ، پرویز مشرف کیخلاف الیکشن کمیشن نے میرا ریفرنس دبا لیا ۔

    فیصل نصیر خان نے مزید کہاکہ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے خلاف میری اپیل بغیر سنے مسترد کردی ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل 2450 دن بعد دائر کی گئی ، ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سات آٹھ سال آپ کدھر رہے ۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کہتے ہیں صدر بن کر آپ دہشت گردی ختم کر دیتے ، ہم سب تو ایسے مسیحا کے انتظار مین رہتے ہیں ، جس پر فیصل نصیر کا کہنا تھا عدالت نے آصف زرداری کو بھٹو قتل میں 32 سال پرانا ریفرنس سنا، نواز شریف کی اپیل 8 سال بعد سپریم کورٹ نے سنی، کیا یہ لوگ زیادہ پیارے ہیں ، عدالت میرے حق میں فیصلہ دے۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا آپ چھوٹا ریلیف نہیں مانگ رہے ، آپ کے حق میں فیصلہ دے دیں تو آپ 2002 میں صدر بن کر 2007 میں اتر بھی گئے، جس پر فیصل نصیر خان نے کہاکہ میرے حق میں فیصلہ سے پرویز مشرف کے این آر او سمیت تمام اقدامات کالعدم ہو جائیں گے ۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کہتے ہیں عدالت آپ کو صدر لگا دے ،صدر پاکستان لگانا عدالت کا کام نہیں ہے ،قانون ایسا ریلیف دینے کی اجازت نہیں دیتا ، بعد ازاں عدالت نے درخواست خارج کر دی۔

  • یوکرائنی اداکار نے صدارتی الیکشن میں‌ واضح برتری حاصل کرلی

    یوکرائنی اداکار نے صدارتی الیکشن میں‌ واضح برتری حاصل کرلی

    کیو : یوکرائن کے صدارتی انتخابات میں پہلی مرتبہ سیاسی پس منظر نہ ہونے کے باوجود مزاحیہ اداکار ولودیمیر زیلنسکی پہلے مرحلے میں فاتح قرار پائے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرائن میں اتوار کے روز منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے سرکاری نتائج کا اعلان پیر کے روز کیا گیا جس میں پہلی مرتبہ بغیر کسی سیاسی پس منظر ایک کامیڈین نے ملک کے سابق صدر و وزیر اعظم پر واضح برتری حاصل کرلی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پیر کے روز تمام پولنگ اسٹیشنز سے موصول ہونے والے نتائج کے مطابق ولادمیر زیلنسکی نے مجموعاً 30 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ ملک کے صدر پیٹرو پوروشینکو صرف 16 فیصد ووٹ حاصل کرسکے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے ٹیلی ویژن شو میں ایک شخص کا کردار ادا کیا تھا جو کرپشن کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے صدر بن جاتا ہے اور اب ان کا یہ کردار حقیقت کا روپ دھارتا جا رہا ہے۔۔

    ولادمیر زیلنسکی نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے کہا کہ ’میں بہت خوش ہوں لیکن حتمی کارروائی نہیں ہے‘۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق 41 سالہ اداکار کو بڑی تعداد میں ملنے والے ووٹ اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ یوکرائن کی عوام اب نیا رہنما چاہتے ہیں جس کا ملک کی کرپشن زدہ سیاسی اشرافیہ سے کوئی تعلق نہ ہو اور جو مشرقی یوکرائن میں روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے ساتھ 5سال سے جاری تنازع ختم کرنے میں نئی سوچ پیش کر سکے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرائن کے موجودہ صدر پیٹرو پوروشینکو کا کہنا تھا کہ میری دوسری پوزیشن میرے لیے انتہائی سخت مرحلہ ہے۔

    یوکرائن کی وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ صدارتی انتخابات کے دن سینکڑوں مرتبہ قانون کی خلاف ورزیاں کی گئیں لیکن غیر ملکی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ ووٹنگ بلکل شفاف طریقے سے ہوئی ہے۔.

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدارتی الیکشن کے دوران کل 39 امیدواروں نے حصّہ لیا اور کسی کو بھی 50 فیصد ووٹ نہیں ہوسکے، اب 21 اپریل کو دو امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا جنہیں سب سے زیادہ برتری حاصل ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ نئے صدارتی نظام کے تحت سیکیورٹی، دفاع اور خارجہ پالیسی کے اختیارات ان کے پاس ہیں۔

  • آئندہ ہفتے صدارتی الیکشن میں شرکت کا باقاعدہ اعلان کروں گی، ہندو ایم پی تلسی گبّارڈ

    آئندہ ہفتے صدارتی الیکشن میں شرکت کا باقاعدہ اعلان کروں گی، ہندو ایم پی تلسی گبّارڈ

    واشنگٹن : بھارتی نژاد امریکی خاتون ڈیموکریٹ تلسی گبّارڈ نے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے 2020 میں منعقد ہونے والے امریکی انتخابات میں شرکت کا باقاعدہ اعلان کروں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ہوائی سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے والی ڈیموکریٹ تلسی گبّارڈ پہلی ہندو خاتون ہیں جنہوں نے صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جس کے باعث انہیں دنیا بھر میں تیزی سے پذیرائی مل رہی ہیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے 37 سال ڈیموکریٹ تلسی گبّارڈ اپنی منصوبہ بندی عوام کو بتائی۔

    تلسی گبّارڈ نے جمعے کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے کی کئی وجوہات ہیں، امریکی شہری متعدد مسائل اور چیلنجز کا سامنا کررہے ہیں اور میں ان مدد کرکے مسائل کو حل کرنا چاہتی ہوں۔

    ہندو ایم پی کا کہنا تھا کہ امریکا میں صحت، جرائم سے متعلق قانونی اصلاحات اور ماحولیاتی تبدیلی اہم مسئلے ہیں، جبکہ ایک سب سے اہم مسئلہ اور ہے وہ امن اور جنگ کا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گبّارڈ امریکی مسلح افواج کی سابق اہلکار ہیں جو عراق جنگ میں شرکت کرچکی ہیں اور حالیہ دنوں امریکی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور میں خدمات انجام دے رہی ہیں اور پہلی امریکی ساموئن اور کانگریس کی پہلی ہندو خاتون رکن ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر تلسی گبّارڈ امریکی صدارتی الیکشن میں حصّہ لیتی ہیں تو وہ امریکی تاریخ میں صدارتی انتخابات میں شرکت کرنے والی پہلی ہندو خاتون ایم پی بن جائیں گی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بھارتی نژاد ہندو سیاست دان کو سنہ 2020 میں صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے قبل ڈیموکریٹ امیدواروں کو پارٹی الیکشن میں شکست دینی ہوگی، جو صدارتی الیکیشن سے پہلے ہوں گے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تلسی اس سلسلے میں گذشتہ کچھ ہفتوں سے ڈیموکریٹ پارٹی کے سربراہوں سے گفتگو کررہی ہیں اور امریکا میں مقیم بھارتیوں سے رابطہ کررہی ہیں تاکہ ان کا ردعمل جان سکیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 2020 میں منعقد ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں تلسی گبّارڈ کے علاوہ، سینیٹر الیزبتھ وارین، سابق صدر باراک اوبامہ کے کابینہ ممبر جولیئن کاسٹرو، سابق نائب صدر جوئی بیڈن اور سینیٹر بیرنی سینڈر حصّہ لے ہیں۔

  • پاکستان کے تیرہویں صدرمملکت کا انتخاب آج ہوگا

    پاکستان کے تیرہویں صدرمملکت کا انتخاب آج ہوگا

    اسلام آباد:  پاکستان کے  تیرہویں صدر کا انتخاب  آج چار ستمبر کو ہوگا ، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات کے لیے انتظامات مکمل کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق آج ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے تحریک انصاف کے عارف علوی ، پیپلز پارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن اور مسلم لیگ ن سمیت متحدہ اپوزیشن کی جانب سے مولانا فضل الرحمن میدان  میں ہیں۔

    صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات 27 اگست کو جمع کروائے  گئے جن کی جانچ پڑتال 29 اگست کو  مکمل کرکے تیس اگست کو امیدواروں کی حتمی فہرست شائع کی گئی۔

    صدارتی انتخاب کے لیے 5 پولنگ اسٹیشنز بنائیں گئے ہیں۔ صوبائی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ کی عمارت کو پولنگ اسٹیشن کا درجہ دیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد اورچاروں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کو پریزائیڈنگ افسران مقرر کیا گیا ہے۔

    صدارتی انتخاب کے لیے پریزائیڈنگ افسران اور عملے کی تقرری بھی کردی گئی جبکہ عملے اور پریزائیڈنگ افسران کو انتخاب کا طریقہ کار بتا دیا گیا۔ الیکشن کمیشن کےمطابق صدارتی انتخاب کے لیے ایک ہزار بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں۔


    صدارتی انتخاب کا طریقہ کار

    مملکت خداداد پاکستان میں صدارتی انتخاب کا الیکٹورل کالج پارلیمنٹ یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علاوہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل 11 سو 70 ارکان پر مشتمل ہوتا ہے لیکن ان میں سے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار نہیں کیا جاتا۔

    آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی مناسبت سے ہر صوبائی اسمبلی کے پینسٹھ ووٹ شمار ہوتے ہیں جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جائے گا۔

    اس طرح مجموعی ووٹوں کی تعداد 702 بنتی ہے۔ ان میں سے اکثریتی ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ملک کا صدر منتخب ہو گا۔ نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ قومی اسمبلی، سینٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔

    اسلام آباد کے پارلیمنٹ ہاؤس میں پریزائیڈنگ افسر چیف الیکشن کمشنر جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے پریزائیڈنگ افسران متعلقہ صوبے کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز ہوں گے۔

    آئین میں درج طریقے کے مطابق پریزائڈنگ افسر ہر رکن کو اس کی متعلقہ اسمبلی ہال کے اندر ایک بیلٹ پیپر فراہم کرے گا جس میں صدارتی امیدواروں کے نام چھپے ہوں گے۔

    ہر رکن خفیہ طریقے سے اپنے پسندیدہ امیدوار کے نام کے سامنے نشان لگا کر اس کے حق میں اپنا ووٹ دے گا۔ یہ بیلٹ پیپر پریزائڈنگ افسر کے سامنے پڑے ہوئے بیلٹ بکس میں ڈالا جائے گا۔

    پولنگ کا مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد ہر پریزائڈنگ افسر انتخاب لڑنے والے امیدواروں یا ان کے نمائندوں کے سامنے بیلٹ بکس کھولے گا اور اس میں موجود ووٹ ان افراد کے سامنے گنے جائیں گے۔ ووٹوں کی اس گنتی سے چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کیا جائے گا۔

    چیف الیکشن کمشنر چاروں صوبائی اسمبلیوں، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد انہیں اکٹھا کریں گے اور زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے شخص کو  ملک کا منتخب صدرقرار دیں گے۔

    اگر دو یا زیادہ امیدوار ایک جتنے ووٹ حاصل کریں تو فیصلہ قرعہ اندازی کے ذریعے ہوگا۔

    چیف الیکشن کمشنر گنتی مکمل ہونے کے بعد منتخب امیدوار کے نام کا اسی وقت قومی اسمبلی میں اعلان کریں گے اور اس سے وفاقی حکومت کو بھی آگاہ کریں گے جو ان نتائج کا سرکاری اعلان کرے گی۔ نو منتخب صدر سے ملک کے چیف جسٹس آئین کے مطابق حلف لیں گے۔

  • صدارتی الیکشن سے متعلق فضل الرحمان کا روّیہ غیر مناسب ہے، اعتزاز احسن

    صدارتی الیکشن سے متعلق فضل الرحمان کا روّیہ غیر مناسب ہے، اعتزاز احسن

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ صدارتی الیکشن سے متعلق فضل الرحمان کا روّیہ غیر مناسب ہے، مولانا رشتہ کرانے گئے تھے خود نکاح پڑھوا کر آ گئے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں کیا، اعتزاز احسن نے کہا ’مولانا فضل الرحمان کے حق میں دست بردار ہونا ناممکن ہے۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اور ہماری سوچ میں بہت فرق ہے، ن لیگ کا مزاج مولانا صاحب کے مزاج سے مطابقت رکھتا ہے۔ مولانا کے لیے صدارتی عہدہ غیر موزوں ہے، صدر کے اختیارات اب بہت کم ہوگئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن ہم مزاج ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اعتزاز احسن نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں، کہا ’میری ذات کے خلاف ن لیگ کی جانب سے ردِ عمل آنا شروع ہو گیا ہے۔‘

    پی پی کے صدارتی امیدوار نے پرویز رشید پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سوچ جاگیر دارانہ ہے، انھوں نے کہا تھا ’اڈیالہ جیل جا کر نواز شریف سے معافی مانگیں۔‘

    اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف سے کہا تھا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا لیں، ایک تھیٹر باہر لگا ہے ایک تھیٹر اندر لگا لیں، کیوں کہ 2014 کا دھرنا بہت جارحانہ تھا، لیکن انھوں نے نہیں مانا۔


    صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمان کی متحدہ رہنماؤں سے ملاقات، تعاون کی درخواست


    بیرسٹر اعتزاز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے 2 امیدوار کھڑے ہونے سے پی ٹی آئی کو فائدہ ہو گیا، ن لیگ کا رویہ اس ضمن میں اچھا نہیں رہا۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدارتی انتخاب کے لیے امیدواروں کی حتمی فہرست آج جاری کردی ہے، اعتراز احسن، ڈاکٹرعارف علوی، امیر مقام اور مولانا فضل الرحمان میدان میں ہیں۔

  • پیپلزپارٹی کے صدارتی امیدوار پراعتراض بے بنیاد ہے: مراد علی شاہ

    پیپلزپارٹی کے صدارتی امیدوار پراعتراض بے بنیاد ہے: مراد علی شاہ

    کراچی:  وزیراعلیٰ‌ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے صدارتی امیدوار پراعتراض بے بنیاد ہے.

    تفصیلات کے مطابق مراد علی شاہ نے  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے پیپلزپارٹی کو کامیاب کرایا، اب ہم عوام کی خدمت کریں گے.

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نیب ٹاسک فورس پرصوبوں کواعتماد میں لایا جائے، نیب کا قانون اینٹی کرپشن جیسا ہونا چاہیے،  آصف زرداری کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ عدالت میں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے صدارتی امیدوارپراعتراض بے بنیاد ہے، وزیراعظم سے ملاقات کے لئے رابطے کیے جارہے ہیں، وفاقی حکومت سے چند معاملوں پرمشترکہ انتظام ہے، ملاقات میں  پانی اور این ایف سی ایوارڈ کے معاملات اٹھائیں گے.


    مزید پڑھیں: صدارتی انتخاب میں عارف علوی کی حمایت کریں گے: وزیر اعلیٰ بلوچستان


    واضح رہے کہ صدارتی انتخاب 4 ستمبر کو ہوگا. پی ٹی آئی کی جانب سے عارف علوی کو نامزد کیا گیا، البتہ اپوزیشن متفقہ امیدوار لانے میں تاحیات ناکام ہے۔

    پیپلزپارٹی نے اعتزاز احسن جب کہ ن لیگ سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں‌ نے مولانا فضل الرحمان کو نامزد کیا ہے.

  • ملک بھر میں صدارتی الیکشن 4 ستمبر کو ہوگا

    ملک بھر میں صدارتی الیکشن 4 ستمبر کو ہوگا

    اسلام آباد : ملک بھر میں صدارتی الیکشن چار ستمبر کو ہوگا، کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ ستائیس اگست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدارتی الیکشن کا شیڈول جاری کردیا، جس کے مطابق ملک بھر میں صدارتی الیکشن 4 ستمبر کو ہوگا۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ 27اگست ہے، امیدواروں کی اسکروٹنی 29 اگست تک ہوگی جبکہ امیدوار کاغذات نامزدگی 30 اگست تک واپس لے سکیں گے۔

    ای سی کے مطابق امیدواروں کی حتمی فہرست 30 اگست کو جاری ہوگی، پولنگ پارلیمنٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی،پولنگ صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگی۔

    خیال رہے صدر کی آئینی مدت 9 ستمبر 2018 کو پوری ہوگی ، صدر کی آئینی مدت پوری ہونے سے 30دن قبل انتخابات کرانے ہوتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات کے حوالے آئینی تقاضوں کی تکمیل ممکن نہیں، عام انتخابات میں تاخیر کی وجہ سے صدارتی انتخابات کے لیے وقت کم ہے۔

    نئی اسمبلیاں ملک کے 13ویں صدر کا انتخاب کریں گی۔

  • ہلیری کلنٹن نے صدارتی الیکشن کیلئے مہم کا آغازکردیا

    ہلیری کلنٹن نے صدارتی الیکشن کیلئے مہم کا آغازکردیا

    واشنگٹن: امریکی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نےاپنی باقاعدہ انتخابی مہم کا آغازکردیا۔

    نومبردوہزارسولہ کےانتخابات کیلئےپہلی بڑی ریلی میں ہیلری نےعام امریکی کیلئےیکساں معاشرےکیساتھ بہتر معاشی حالات کا وعدہ کیا۔

    انکا کہنا تھا کہ جمہوریت صرف ارب پتیوں اور کارپوریشنز کیلئےنہیں بلکہ جمہوریت اورخوشحالی عام آدمی کی زندگی کا بنیادی حصہ ہے۔

    ڈیموکریٹک کی جانب سےانتخابات میں حصہ لینےکیلئےپرتولنے والی ہیلری کلنٹن کولبرل برنی سینڈرزسےتھوڑا بہت مقابلہ ضرورہے۔

     تاہم انہوں نے ریپبلکنز پرکڑی تنقید کرتے ہوئےکہا ریپلکنزنئےچہروں اورپرانی آواز کیساتھ میدان میں ہیں جو گانا وہ گارہے ہیں وہ وہی پرانا ہوچکا ہے،انہوں نے معاشی پالیسیوں پر بھی تنقید کی۔

    انہوں نے ہم جنس شادیوں ،حقوق نسواں اور معاشی مساوات سمیت وال اسٹریٹ کوریگولیٹ کرنے کی حمایت ظاہر کی۔

  • ہلیری کلنٹن کا آئندہ صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان

    ہلیری کلنٹن کا آئندہ صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان

    واشنگٹن : سابق امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے آئندہ صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے، منتخب ہونے کی صورت میں سابقہ خاتونِ اول امریکا پہلی خاتون صدر ہونگی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ہیلری کلنٹن صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا باضابطہ اعلان اتوار کو کرینگی، سابق امریکی وزیر خارجہ ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کی حیثیت سے اپنی انتخابی مہم کا اعلان کریں گی۔

    ہیلری کلنٹن پُر امید ہیں کہ اس مرتبہ پارٹی انھیں امیدوار نامزد کرے گی، منتخب ہونے کی صورت میں سابقہ خاتونِ اول ملک کی پہلی خاتون صدر ہوں گی۔

  • سری لنکن صدر مہنداراجا پاکسے نے شکست تسلیم کرلی

    سری لنکن صدر مہنداراجا پاکسے نے شکست تسلیم کرلی

    سری لنکا: صدراتی انتخابات میں اپوزیشن امیدوار سری سینا نے دس برسوں سے صدارتی منصب پر فائز مہندراراجاپا کسے کو شکست دیکر انہونی کر دی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مہنداراجا پاکسے نے شکست تسلیم کرلی ہے، موجودہ صدر مہندا راجا پاکسے تیسری بار صدارتی منصب کے لیے الیکشن لڑ رہے تھے، الیکشن میں نو منتخب صدر میتھری پالا سری سینا کو 52 فیصد سے زائد ووٹ حاصل ہوئے جبکہ مہندا راجا پکشے کے حق میں 46 فیصد سے زائد ووٹ پڑے۔

    مہندا راجا پکشے نے گزشتہ برس نومبر میں قبل از وقت صدارتی الیکشن کروانے کا اعلان کیا تھا، نئے منتخب ہونے والے صدر آج  حلف اٹھائیں گے۔

    غیر متوقع طور پردو ہزار چار سے صدارتی عہدے پر براجمان راجا پاکسے نے اپنی ہی کی کابینہ کے وزیرِ صحت میتھری پالا سیری سینا سے شکست کھائی ہے۔