Tag: صدارتی انتخاب

  • ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا: عارف علوی

    ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا: عارف علوی

    اسلام آباد: صدارتی امیدوار عارف علوی کا کہنا ہے کہ ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا، ملک میں ہر فرد کو انصاف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی انتخاب سے قبل قومی اسمبلی میں آمد کے موقع پر صدارتی امیدوار عارف علوی کا کہنا تھا کہ ملک میں ہر فرد کو انصاف ملے گا، صدر کا امیدوار نامزد کرنے پر عمران خان کا مشکور ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان چند سال میں ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا، کسی ایک پارٹی کا نہیں پورے ملک کا صدر بنوں گا۔ کامیابی کے بعد آئین کے تحت مسائل کے حل کے لیے کوشش کروں گا۔

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم میرے چیئرمین ہی رہیں گے، کابینہ جس راستے پر چل رہی ہے آئینی حدود میں رہ کر مدد کروں گا۔ قوم کو تبدیلی کے لیے تیار کیا اور تبدیلی آگئی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا۔

    خیال رہے کہ ملک کے تیرہویں صدر کا انتخاب آج ہونے جارہا ہے۔ چاروں صوبائی اسمبلیاں، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں صدر کے لیے خفیہ رائے شماری ہوگی۔

  • پاکستان کے تیرہویں صدرمملکت کا انتخاب آج ہوگا

    پاکستان کے تیرہویں صدرمملکت کا انتخاب آج ہوگا

    اسلام آباد:  پاکستان کے  تیرہویں صدر کا انتخاب  آج چار ستمبر کو ہوگا ، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات کے لیے انتظامات مکمل کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق آج ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے تحریک انصاف کے عارف علوی ، پیپلز پارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن اور مسلم لیگ ن سمیت متحدہ اپوزیشن کی جانب سے مولانا فضل الرحمن میدان  میں ہیں۔

    صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات 27 اگست کو جمع کروائے  گئے جن کی جانچ پڑتال 29 اگست کو  مکمل کرکے تیس اگست کو امیدواروں کی حتمی فہرست شائع کی گئی۔

    صدارتی انتخاب کے لیے 5 پولنگ اسٹیشنز بنائیں گئے ہیں۔ صوبائی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ کی عمارت کو پولنگ اسٹیشن کا درجہ دیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد اورچاروں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کو پریزائیڈنگ افسران مقرر کیا گیا ہے۔

    صدارتی انتخاب کے لیے پریزائیڈنگ افسران اور عملے کی تقرری بھی کردی گئی جبکہ عملے اور پریزائیڈنگ افسران کو انتخاب کا طریقہ کار بتا دیا گیا۔ الیکشن کمیشن کےمطابق صدارتی انتخاب کے لیے ایک ہزار بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں۔


    صدارتی انتخاب کا طریقہ کار

    مملکت خداداد پاکستان میں صدارتی انتخاب کا الیکٹورل کالج پارلیمنٹ یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علاوہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل 11 سو 70 ارکان پر مشتمل ہوتا ہے لیکن ان میں سے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار نہیں کیا جاتا۔

    آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی مناسبت سے ہر صوبائی اسمبلی کے پینسٹھ ووٹ شمار ہوتے ہیں جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جائے گا۔

    اس طرح مجموعی ووٹوں کی تعداد 702 بنتی ہے۔ ان میں سے اکثریتی ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ملک کا صدر منتخب ہو گا۔ نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ قومی اسمبلی، سینٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔

    اسلام آباد کے پارلیمنٹ ہاؤس میں پریزائیڈنگ افسر چیف الیکشن کمشنر جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے پریزائیڈنگ افسران متعلقہ صوبے کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز ہوں گے۔

    آئین میں درج طریقے کے مطابق پریزائڈنگ افسر ہر رکن کو اس کی متعلقہ اسمبلی ہال کے اندر ایک بیلٹ پیپر فراہم کرے گا جس میں صدارتی امیدواروں کے نام چھپے ہوں گے۔

    ہر رکن خفیہ طریقے سے اپنے پسندیدہ امیدوار کے نام کے سامنے نشان لگا کر اس کے حق میں اپنا ووٹ دے گا۔ یہ بیلٹ پیپر پریزائڈنگ افسر کے سامنے پڑے ہوئے بیلٹ بکس میں ڈالا جائے گا۔

    پولنگ کا مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد ہر پریزائڈنگ افسر انتخاب لڑنے والے امیدواروں یا ان کے نمائندوں کے سامنے بیلٹ بکس کھولے گا اور اس میں موجود ووٹ ان افراد کے سامنے گنے جائیں گے۔ ووٹوں کی اس گنتی سے چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کیا جائے گا۔

    چیف الیکشن کمشنر چاروں صوبائی اسمبلیوں، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد انہیں اکٹھا کریں گے اور زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے شخص کو  ملک کا منتخب صدرقرار دیں گے۔

    اگر دو یا زیادہ امیدوار ایک جتنے ووٹ حاصل کریں تو فیصلہ قرعہ اندازی کے ذریعے ہوگا۔

    چیف الیکشن کمشنر گنتی مکمل ہونے کے بعد منتخب امیدوار کے نام کا اسی وقت قومی اسمبلی میں اعلان کریں گے اور اس سے وفاقی حکومت کو بھی آگاہ کریں گے جو ان نتائج کا سرکاری اعلان کرے گی۔ نو منتخب صدر سے ملک کے چیف جسٹس آئین کے مطابق حلف لیں گے۔

  • صدارتی انتخاب: تمام انتظامات مکمل، پولنگ کل صبح 10 بجے

    صدارتی انتخاب: تمام انتظامات مکمل، پولنگ کل صبح 10 بجے

    اسلام آباد: ملک میں کل ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن نے تمام تر انتظامات مکمل کرلیے۔ پولنگ کل صبح 10 بجے سے شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے نئے صدر کا انتخاب کل 4 ستمبر کو ہورہا ہے جس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ہالز کا کنٹرول سنبھال لیا گیا۔

    پولنگ کل صبح 10 بجے شروع ہوگی، انتخاب خفیہ رائے شماری کے تحت ہوگا۔ الیکٹورل کالج سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل ہے۔

    اگر دو امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا تو فتح کے لیے 706 میں سے 354 ووٹ درکار ہوں گے۔ پارلیمنٹ میں ریٹرننگ افسر کے فرائض چیف الیکشن کمشنر انجام دیں گے۔

    پریزائیڈنگ افسر کے فرائض چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انجام دیں گے۔ صوبائی اسمبلیوں میں صوبائی چیف جسٹس صاحبان پریزائیڈنگ افسران ہوں گے۔

    بیلٹ پیپر پر پہلے پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن، پھر تحریک انصاف کے عارف علوی اور تیسرے نمبر پر بقیہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار فضل الرحمٰن کا نام موجود ہے۔

    پولنگ کے دوران ووٹر کے موبائل پولنگ بوتھ لے جانے پر پابندی جبکہ ووٹ دکھا کر ڈالنا بھی جرم ہوگا۔

    شام 4 بجے پولنگ ختم ہونے پر پی او گنتی کے بعد نتیجے کا اعلان کریں گے۔ تمام ووٹوں کو جمع کر کے نتیجے کا سرکاری اعلان چیف الیکشن کمشنر خود کریں گے۔

    خیال رہے کہ صدارتی انتخاب میں 3 امیدوار کھڑے ہورہے ہیں۔ حکومتی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عارف علوی کو نامزد کیا گیا ہے۔

    اپوزیشن میں مشترکہ صدارتی امیدوار کے لیے اختلافات برقرار رہے جس کے بعد پیپلز پارٹی نے اپنا الگ امیدوار اعتزاز احسن کو نامزد کیا ہے جبکہ بقیہ اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو مشترکہ صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: صدارتی انتخاب کا طریقہ کار

  • مولانا فضل الرحمان مان گئے تو اعتراز احسن صدربن جائیں گے‘ قمرزمان کائرہ

    مولانا فضل الرحمان مان گئے تو اعتراز احسن صدربن جائیں گے‘ قمرزمان کائرہ

    لاہور: پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ امید ہے کہ مولانا فضل الرحمان ہماری بات مانیں گے، اگر وہ بات مان گئے تو اعتزازاحسن صدر بن جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں خورشید شاہ اور اعتراز احسن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمرزمان کائرہ نے کہا کہ اپنے صدارتی امیدوار کے لیے ووٹ مانگنے نوازشریف کے پاس جیل جانے کو بھی تیار تھے۔

    قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ صدارتی امیدوار اعتزاز احسن کے ساتھ لاہور آئے ہیں جہاں مختلف ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں کریں گے، اعتزاز احسن سے بہترصدارتی امیدوار نہیں ہوسکتا۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑا تاہم اب اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ایشوز پراکٹھے بھی ہوں گے۔

    قمرزمان کائرہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ مولانا فضل الرحمان ہماری بات مان لیں اور وہ بات مان گئے تو ہم الیکشن جیت لیں گے۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ صدر کا عہدہ اب بڑے اختیارات کا حامل نہیں اور اعتراز احسن کے صدربننے سے اس عہدے کے اختیارات اہمیت اختیار کرجائیں گے۔

    قمرزمان کائرہ کا مزید کہنا تھا کہ سیاست میں معافیاں نہیں مانگی جاتیں، اگر معافی مانگنے کی روایت چلی تو پیپلزپارٹی سے ہرجماعت کو معافی مانگنی پڑے گی۔

  • صدارتی انتخاب میں ایسا فیصلہ کریں گے جس سے وفاق کی مضبوطی ہو: اختر مینگل

    صدارتی انتخاب میں ایسا فیصلہ کریں گے جس سے وفاق کی مضبوطی ہو: اختر مینگل

    کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے چیئرمین اختر مینگل کا کہنا ہے کہ صدر کے انتخاب میں حمایت کی پیپلز پارٹی کی خواہشات کو پارٹی ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں رکھا جائے گا۔ ایسا فیصلہ کریں گے جس سے وفاق کی مضبوطی ہو۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں وفد نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے چیئرمین اختر مینگل سے ملاقات کی۔

    ملاقات کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں اختر مینگل کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا وفد آیا ان کی آمد پر شکریہ ادا کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کی خواہشات کو پارٹی ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں رکھا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایسا فیصلہ کریں گے جس سے وفاق کی مضبوطی ہو۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا کہ سردار اختر مینگل اور جمالدینی صاحب کے شکر گزار ہیں۔ گرمجوشی سے ہمارا استقبال کیا گیا جس کے مشکور ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب میں حمایت حاصل کرنے کے لیے آئے تھے۔ اختر مینگل نے فرمایا کہ فیصلہ ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں کیا جائے گا۔ صدارتی انتخاب میں حمایت کے لیے اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور لاپتہ افراد سے متعلق ہم نے واضح مؤقف دیا ہے۔ بلوچستان کے وسائل صوبائی حکومت کی نگرانی میں ہونے چاہئیں۔ 2 گھنٹے کی گفتگو میں بلوچستان کے مسائل پر بات چیت ہوئی۔

    اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسائل پر بی این پی مینگل کے مؤقف سے متفق ہیں۔ بی این پی مینگل نے واضح انداز میں عوام کی نمائندگی کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ معاملات ابھی چل رہے ہیں، ہماری خواہش ہے مولانا فضل الرحمٰن دستبردار ہوجائیں، امید ہے صدارتی انتخاب سے پہلے کوئی نتیجہ نکل آئے گا۔

  • صدارتی انتخاب کے لئے بیلٹ پپیرز کی چھپائی کی تیاریاں مکمل

    صدارتی انتخاب کے لئے بیلٹ پپیرز کی چھپائی کی تیاریاں مکمل

    اسلام آباد: صدارتی انتخاب کے لئے بیلٹ پپیرز  کی چھپائی کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہے ، بیلٹ پپیرز سفید رنگ کےہوں گے،چار ستمبر کو ڈاکٹر عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے صدارتی انتخاب کی کے لئے بیلٹ پپیرز چھپائی کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہے، انتخاب کیلئے 850 بیلٹ پیپرزچھاپے جائیں گے، بیلٹ پپیرز سفید رنگ کے ہوں گے۔

    عام انتخابات کی طرح صدارتی انتخاب کے لئے واٹر مارک بیلٹ پپیرز کا استعمال کیا جائے گا،ووٹرز پنسل سے من پسند امیدوار کو ٹک کریں گے۔

    الیکشن کمیشن بیلٹ پیپرز چھپنے کے بعد پولنگ بیگز پریذائیڈنگ افسر کو بھیجے گا، قومی اورچاروں صوبائی اسمبلی کوپولنگ اسٹیشن کادرجہ حاصل ہوگا۔

    خیال رہے ملک کے تیرہویں صدرمملکت کے انتخاب کے لیے پولنگ 4 ستمبرکو ہوگی اور سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پرمشتمل الیکٹورل کالج نئے صدر کا انتخاب کرے گا۔

    صدراتی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔

    گذشتہ روز الیکشن کمیشن نے صدارتی امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی تھی، جس کے مطابق ڈاکٹر عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

    ملک بھر سے بارہ امیدواروں میں سے چار کے کاغذات نامزدگی منظورکیے گئے تھے، مولانا فضل الرحمان کے کورنگ امیدوار امیر مقام صدارتی دستبردار ہوگئے۔

    صدارتی الیکشن کے قواعد کے مطابق کاغذات نامزدگی واپس نہ لینے والے امیدواروں کے نام بیلٹ پیپر پر چھاپے جائیں گے اپوزیشن کی تقسیم سے تحریک انصاف کے نامزد امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کی فتح کےامکانات بڑھ گئے ہیں۔

    واضح رہے صدر ممنون حسین کی آئینی مدت 9 ستمبر 2018 کو پوری ہورہی ہے ، صدر کی آئینی مدت پوری ہونے سے 30دن قبل انتخابات کرانے ہوتے ہیں۔

    صدر کا انتخاب

    صدر مملکت کا انتخاب قومی اسمبلی،چاروں صوبائی اسمبلیوں اورسینٹ کےارکان کریں گے، صوبائی اسمبلیوں میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان ،سینٹ و قومی اسمبلی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کےچیف جسٹس پریزائیڈنگ آفیسر کی ذمہ داری سر انجام دیں گے۔

    خالی نشستیں چھوڑکر قومی اسمبلی، سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کی تعداد سات سوچھے ہے، قومی اسمبلی، سینٹ اور بلوچستان اسمبلی کے ہر ممبر کا ووٹ ایک ووٹ تصور ہوگا۔

    سب سے چھوٹی بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد پینسٹھ ہے، اس تناسب سے دیگر صوبائی اسمبلیوں میں ارکان کے ووٹ کو تقسیم کیا جائے گا، اس فارمولے کے تحت پنجاب کے پانچ اعشاریہ سات ممبران ، سندھ اسمبلی کے دواعشاریہ اٹھاون ممبران اور خیبر پختونخواہ کے ایک اعشاریہ نوممبران اسمبلی کا ایک ووٹ شمار ہوگا۔

    قومی اسمبلی کے 342، سینیٹ کے 104 اور چار صوبائی اسمبلیوں کے 65×4 ارکان کا مجموعہ 706 نکلتا ہے جو کہ الیکٹورل کالج کا مجموعی نمبر ہے۔

  • صدارتی الیکشن سے متعلق فضل الرحمان کا روّیہ غیر مناسب ہے، اعتزاز احسن

    صدارتی الیکشن سے متعلق فضل الرحمان کا روّیہ غیر مناسب ہے، اعتزاز احسن

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ صدارتی الیکشن سے متعلق فضل الرحمان کا روّیہ غیر مناسب ہے، مولانا رشتہ کرانے گئے تھے خود نکاح پڑھوا کر آ گئے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں کیا، اعتزاز احسن نے کہا ’مولانا فضل الرحمان کے حق میں دست بردار ہونا ناممکن ہے۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اور ہماری سوچ میں بہت فرق ہے، ن لیگ کا مزاج مولانا صاحب کے مزاج سے مطابقت رکھتا ہے۔ مولانا کے لیے صدارتی عہدہ غیر موزوں ہے، صدر کے اختیارات اب بہت کم ہوگئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن ہم مزاج ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اعتزاز احسن نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں، کہا ’میری ذات کے خلاف ن لیگ کی جانب سے ردِ عمل آنا شروع ہو گیا ہے۔‘

    پی پی کے صدارتی امیدوار نے پرویز رشید پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سوچ جاگیر دارانہ ہے، انھوں نے کہا تھا ’اڈیالہ جیل جا کر نواز شریف سے معافی مانگیں۔‘

    اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف سے کہا تھا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا لیں، ایک تھیٹر باہر لگا ہے ایک تھیٹر اندر لگا لیں، کیوں کہ 2014 کا دھرنا بہت جارحانہ تھا، لیکن انھوں نے نہیں مانا۔


    صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمان کی متحدہ رہنماؤں سے ملاقات، تعاون کی درخواست


    بیرسٹر اعتزاز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے 2 امیدوار کھڑے ہونے سے پی ٹی آئی کو فائدہ ہو گیا، ن لیگ کا رویہ اس ضمن میں اچھا نہیں رہا۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدارتی انتخاب کے لیے امیدواروں کی حتمی فہرست آج جاری کردی ہے، اعتراز احسن، ڈاکٹرعارف علوی، امیر مقام اور مولانا فضل الرحمان میدان میں ہیں۔

  • صدارتی انتخاب: الیکشن کمیشن امیدواروں کی حتمی فہرست آج جاری کرے گا

    صدارتی انتخاب: الیکشن کمیشن امیدواروں کی حتمی فہرست آج جاری کرے گا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان صدارتی انتخاب کے لیے امیدواروں کی حتمی فہرست آج جاری کرے گا، اعتراز احسن، ڈاکٹرعارف علوی، امیر مقام اور مولانا فضل الرحمان میدان میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کے مطابق امیدوار کاغذات نامزدگی آج دوپہر12 بجے تک واپس لے سکیں گے جس کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست اسی دن ایک بجے جاری کی جائے گی۔

    اس سے قبل گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے صدارتی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی تھی جس کے بعد ملک بھر سے جمع کرائے گئے 12 امیدواروں میں سے 4 کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے تھے۔

    کاغذات نامزدگی منظور، عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن مدمقابل

    چیف الیکشن کمشنر نے اعتراز احسن، ڈاکٹرعارف علوی، امیر مقام اور مولانا فضل الرحمان کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیے تھے۔

    کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے موقع پرپیپلزپارٹی کے اعتراز احسن اور تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی پیش ہوئے تھے جبکہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے عبدالغفور حیدری اور احسن اقبال پیش ہوئے تھے۔

    ملک کے 13 ویں صدر کے انتخاب کے لیے پولنگ 4 ستمبرکو ہوگی اور سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پرمشتمل الیکٹورل کالج صدرمملکت کا انتخاب کرے گا۔

    صدراتی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔

    سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی پارلیمنٹ ہاؤس میں پولنگ کے عمل میں حصہ لیں گے جبکہ ارکان صوبائی اسمبلی اپنی متعلقہ اسمبلیوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز پرپولنگ میں حصہ لیں گے۔

    واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے نامزد امیدوار اعتراز احسن، تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی جبکہ ن لیگ اور دیگر جماعتوں کے نامزد امیدوار جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ہیں۔

  • اعتزاز احسن کا نام تحریکِ انصاف نے دیا، خورشید شاہ کا دعویٰ، فواد چوہدری کی تردید

    اعتزاز احسن کا نام تحریکِ انصاف نے دیا، خورشید شاہ کا دعویٰ، فواد چوہدری کی تردید

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن کے حوالے سے نیا تنازعہ اٹھ گیا ہے، خورشید نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا نام پی ٹی آئی نے دیا، فواد چوہدری نے اس کی تردید کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی امیدوار اعتزاز احسن کی نامزدگی پر پیپلز پارٹی اور تحریکِ انصاف میں نیا تنازعہ اٹھ گیا، خورشید شاہ نے دعویٰ کر دیا ہے کہ ان کے امیدوار کا نام پی ٹی آئی نے دیا۔

    وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے ’خورشید شاہ کے بیان پر تعجب ہے، پی ٹی آئی امیدوار عارف علوی کی کام یابی واضح ہے۔‘

    پی پی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کے بیان کے ردِ عمل میں فواد چوہدری نے صدارتی امیدوار کو مقابلے سے دور رہنے کا مشورہ دے دیا، کہا ’اعتزاز احسن سے گزارش ہے کہ وہ صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل نہ ہوں۔‘


    کاغذات نامزدگی منظور، عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن مدمقابل


    وزیرِ اطلاعات نے مخالفین پر واضح کرتے ہوئے کہا کہ کسی امیدوار کے ہونے سے عارف علوی کی کام یابی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، ان کی کام یابی واضح ہے۔

    واضح رہے کہ خورشید شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ فواد چوہدری اسمبلی میں ان سے راجہ پرویز اشرف کی موجودگی میں ملے اور کہا کہ مشترکہ امیدوار لاتے ہیں، اس کے بعد اعتزاز احسن کا نام خود فواد چوہدری نے دیا اور اس پر راجہ پرویز کو گواہ بنایا گیا، لیکن پھر انھوں نے اس سے یوٹرن لے لیا۔

  • صدارتی انتخاب: الیکشن کمیشن نے سامان پنجاب اسمبلی پہنچا دیا

    صدارتی انتخاب: الیکشن کمیشن نے سامان پنجاب اسمبلی پہنچا دیا

    لاہور: صدارتی انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی میں تیاریاں شروع ہوگئیں، الیکشن کمیشن نے انتخابی سامان پنجاب اسمبلی میں پہنچا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی انتخاب میں پنجاب اسمبلی کے 355 ارکان حقِ رائے دہی استعمال کریں گے، الیکشن کمیشن کی جانب سے ضروری انتخابی سامان اسمبلی میں پہنچا دیا گیا۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب میں 5 اعشاریہ 7 کے تناسب سے ایک ووٹ تصور ہوگا، خیال رہے کہ صدارتی انتخاب کے لیے چار امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی منظور کیے جا چکے ہیں۔

    توقع ہے کہ حکومتی اتحاد کو پنجاب اسمبلی میں 35 جب کہ مسلم لیگ (ن) کو 30 ووٹ ملیں گے، حکومتی اتحاد کی جانب سے کراچی سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی رہنما عارف علوی کو نامزد کیا گیا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  کاغذات نامزدگی منظور، عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن مدمقابل


    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی، پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور بقیہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ صدارتی امیدوار 4 ستمبر کو صدر کے انتخاب میں مد مقابل ہوں گے، 12 میں سے صرف 4 امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی منظور کیے گئے، چوتھے صدارتی امیدوار امیر مقام ہیں جو بہ طور متبادل امیدوار کھڑے ہیں۔