Tag: صدارتی انتخاب

  • صدارتی انتخاب میں عارف علوی کی حمایت کریں گے: وزیر اعلیٰ بلوچستان

    صدارتی انتخاب میں عارف علوی کی حمایت کریں گے: وزیر اعلیٰ بلوچستان

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی صدارتی انتخاب میں عارف علوی کی حمایت کرے گی، وفد کو عارف علوی کی حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج صبح پاکستان تحریک انصاف کا وفد بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ پہنچا۔ وفد میں صدارتی امیدوار عارف علوی، وزیر دفاع پرویز خٹک، اور جہانگیر ترین شامل تھے۔

    تحریک انصاف وفد نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال سے ملاقات کی۔

    ملاقات کے بعد مشترکہ بریفنگ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے وفد کی آمد پر مشکور ہیں۔ تحریک انصاف کے ساتھ اچھے ماحول میں حکومتی سازی کا حصہ بنے۔ بلوچستان پاکستان کا زمینی لحاظ سے بڑا صوبہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پسماندگی کے لحاظ سے بلوچستان بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ بلوچستان کے حالات کی تبدیلی کے لیے تحریک انصاف کے اتحادی بنے، پیکج، ترمیم یا مذاکرات کے ذریعے بلوچستان تبدیل نہیں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ نئے بلوچستان کے لیے محنت کریں گے۔ بلوچستان عوامی پارٹی صدارتی انتخاب میں عارف علوی کی حمایت کرے گی، وفد کو عارف علوی کی حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔

    صدارتی امیدوار عارف علوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان اور بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت کرنے پر مشکور ہوں۔ بلوچستان کے نمائندے کہتے تھے وعدہ ہوتا ہے لیکن عمل نہیں ہوگا۔ عمران خان کو جانتاہوں وعدہ کرتے ہیں تو پورا کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات بدلنے کے لیے تحریک انصاف اور بلوچستان عوامی پارٹی کوشاں ہے۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ بلوچستان کے حالات تبدیل کریں۔

    انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو حصہ مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، حالات ایسے ہوں گے کہ وفاق بلوچستان میں حصہ ڈالے گا۔

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پروٹوکول میں دوستوں کی گاڑیاں ہوتی تھیں۔

    وزیر دفاع پرویز خٹک نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 5 سال وزیر اعلیٰ رہا 2 گاڑیوں میں گھوما کرتا تھا۔ پروٹوکول سے متعلق اہم اقدامات کرنا ہوں گے۔ پروٹوکول کے نام پر سڑکیں بند نہیں ہونی چاہئیں۔

  • صدراتی انتخاب: مولانا فضل الرحمان آج کراچی پہنچیں گے

    صدراتی انتخاب: مولانا فضل الرحمان آج کراچی پہنچیں گے

    کراچی : سربراہ جے یوآئی (ف) مولانا فضل الرحمان آج کراچی پہنچیں گے جہاں وہ ایم کیو ایم اور جے ڈی اے قیادت سے ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے ن لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمان آج کراچی پہنچیں گے۔

    جے یوآئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ایم کیوایم اورفنکشنل لیگ کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے، دونوں جماعتوں سے صدارتی انتخاب میں حمایت کی درخواست کی جائے گی۔

    مولانا فضل الرحمان گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے صدر پیرصاحب پگاڑا سے شام 5 بجے کنگری ہاؤس میں ملاقات کریں گے۔

    سربراہ جے یوآئی (ف) شام سات بجے ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادرآباد بھی جائیں گے جہاں ان کی ملاقات خالد مقبول صدیقی اور دیگرپارٹی رہنماؤں سے ہوگی۔

    خیال رہے کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے نامزد امیدوار اعتراز احسن، تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی جبکہ ن لیگ اور دیگراپوزیشن جماعتوں کے نامزد امیدوار جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ہیں۔

    واضح رہے کہ ملک کے 13 ویں صدر کے انتخاب کے لیے پولنگ 4 ستمبرکو ہوگی اور سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پرمشتمل الیکٹورل کالج صدرمملکت کا انتخاب کرے گا۔

    صدراتی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔

  • کاغذات نامزدگی منظور، عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن مدمقابل

    کاغذات نامزدگی منظور، عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن مدمقابل

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی، پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور بقیہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔ تینوں 4 ستمبر کو صدر کے انتخاب میں مدمقابل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نامزد کیے جانے والے صدارتی امیدوار عارف علوی، پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور بقیہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی جانچ پڑتال کے بعد منظور کیے گئے۔ عمران خان کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اعتماد کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کی مدد سے انشا اللہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گا۔ امید ہے ہم بھاری اکثریت سے انتخاب میں جیتیں گے۔ پاکستان میں ووٹ بلے اور عمران خان کو پڑا ہے۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ پیپلز پارٹی صدارتی الیکشن بھرپور انداز میں لڑے گی۔

    انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب میں سیکریٹ بیلٹ ہوگا، پارٹی نہیں ضمیر کا ووٹ ہوگا۔ تحریک انصاف اراکین کے لیے وقت ہے کہ انصاف کریں۔ اراکین اسمبلی ووٹ دیتے وقت شخصیات کو مد نظر رکھیں۔

    انہوں نے تیسرے صدراتی امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے بارے میں کہا کہ امید ہے فضل الرحمٰن میرے حق میں دستبردار ہوں گے۔ میرے جیتنے کے زیادہ امکانات ہیں۔ اعتماد کرنے پر پارٹی قیادت کا مشکور ہوں۔

    اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ مشترکہ امیدوار پر اتفاق نہیں ہو سکا، انشا اللہ ہوجائے گا۔ مولانا فضل الرحمٰن سے درخواست کی ہے، ابھی معاملہ حتمی نہیں ہے۔ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اڈیالہ جیل جا کر معافی مانگوں۔

    مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی بھی منظور

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد اپوزیشن کے دوسرے امیدار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کرلیے گئے۔

    اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن نے قربانی دی اور اپنا صدارتی امیدوار نامزد نہیں کیا۔ اپوزیشن کا متفقہ صدارتی امیدوار ہوا تو کامیاب ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کہاں گئے وہ جنہوں نے بڑے بڑے دعوے کیے تھے۔ عمران خان کہتے تھے ہم بیرون ملک سے پیسے لائیں گے۔

    مشترکہ صدارتی امیدوار کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت ہماری اس اپیل پر ضرور غور کرے گی، پیپلز پارٹی کو جمہوری فیصلوں کا احترام کرنا چاہیئے۔

    مشترکہ صدارتی امیدوار کے معاملے پر اپوزیشن میں اختلاف

    خیال رہے کہ اپوزیشن میں مشترکہ صدارتی امیدوار کے حوالے سے اختلافات برقرار رہے تھے جس کے بعد پیپلز پارٹی کے علاوہ بقیہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو اپنا مشترکہ صدارتی امیدوار نامزد کیا تھا۔

    اس سے قبل پیپلز پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخاب کے لیے سینئر رہنما اعتزاز احسن کو نامزد کیا گیا تاہم مسلم لیگ ن کو ان کے نام پر تحفظات تھے۔

    مسلم لیگ ن نے متفقہ صدارتی امیدوار کے لیے رضا ربانی اور یوسف رضا گیلانی کا نام تجویز کیا تھا لیکن پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھی۔

    12 میں سے صرف 4 امیدواروں کے کاغذات منظور

    صدارتی انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ 12 میں سے صرف 4 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے ہیں۔

    کاغذات نامزدگی منظور کیے جانے والے امیدواروں میں عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ امیر مقام بھی شامل ہیں جو بطور متبادل امیدوار کھڑے ہورہے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق 8 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی تائید و تجویز کنندہ نہ ہونے پر مسترد ہوئے۔

    صدارتی انتخاب

    خیال رہے کہ ملک کے نئے صدر کا انتخاب 4 ستمبر کو ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی سے متعلق 30 اگست کو حتمی فہرست جاری ہوگی۔

    مملکت خدادا میں صدارتی انتخاب کا الیکٹورل کالج پارلیمنٹ یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علاوہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل 11 سو 70 ارکان پر مشتمل ہوتا ہے لیکن ان میں سے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار نہیں کیا جاتا۔

    آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی مناسبت سے ہر صوبائی اسمبلی کے پینسٹھ ووٹ شمار ہوتے ہیں جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جائے گا۔

    اس طرح مجموعی ووٹوں کی تعداد 702 بنتی ہے۔ ان میں سے اکثریتی ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ملک کا صدر منتخب ہو گا۔

  • صدارتی انتخاب: الیکشن کمیشن آج کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کرے گا

    صدارتی انتخاب: الیکشن کمیشن آج کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کرے گا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شامل امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی آج ہوگی، الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو آج صبح 10 بجے کمیشن کے سامنے تجویز کنندگان اور تائید کنندگان کے ہمراہ پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق تجویز کنندگان اور تائید کنندگان کو اپنے اصلی شناختی کارڈ اور سینیٹ اور متعلقہ اسمبلی سے جاری رکنیت کارڈ اپنے ہمراہ لانا ہوں گے۔

    صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شامل امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی اسکرونٹی آج کی جائے گی۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق امیدوار کاغذات نامزدگی 30 اگست کو دوپہر12 بجے تک واپس لے سکیں گے جس کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست اسی دن ایک بجے جاری کی جائے گی۔

    ملک کے 13 ویں صدر کے انتخاب کے لیے پولنگ 4 ستمبرکو ہوگی اور سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پرمشتمل الیکٹورل کالج صدرمملکت کا انتخاب کرے گا۔

    صدراتی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔

    سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی پارلیمنٹ ہاؤس میں پولنگ کے عمل میں حصہ لیں گے جبکہ ارکان صوبائی اسمبلی اپنی متعلقہ اسمبلیوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز پرپولنگ میں حصہ لیں گے۔

    واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے نامزد امیدوار اعتراز احسن، تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی جبکہ ن لیگ اور دیگر جماعتوں کے نامزد امیدوار جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ہیں۔

  • کوشش ہے کہ آپس میں اتحاد کو برقرار رکھیں: اپوزیشن رہنما

    کوشش ہے کہ آپس میں اتحاد کو برقرار رکھیں: اپوزیشن رہنما

    اسلام آباد: اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ کوشش ہے کہ پیپلز پارٹی سے بات کی جائے اور متحد ہو کر صدارتی انتخاب لڑا جائے۔

    تفصیلات کے مطابقاپوزیشن کے متفقہ امیدوار فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے موقع پر اپوزیشن رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ امید ہے پیپلز پارٹی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی۔ اپوزیشن تقسیم دکھائی دے رہی ہے، ہم کوشش کریں گے کہ یکجا ہو جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ کوشش ہے صدارتی الیکشن جیتیں تاکہ جمہوریت کی فتح ہو، رات تک آصف علی زرداری سے فون پر بات ہوئی، پیپلز پارٹی نے الگ سے امیدوار لانے کی کوئی بات نہیں کی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو چاہیئے کہ اپوزیشن کے ووٹوں کو تقسیم سے بچائے۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ دیگر لوگ ہیں جن پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔ پیپلز پارٹی بضد رہی کہ اعتزاز احسن کے علاوہ کسی کو فائنل نہیں کریں گے۔

    احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ راجا ظفر الحق نے کہا کوشش ہوگی دوبارہ پیپلز پارٹی کے پاس جائیں۔

    حاصل بزنجو نے کہا کہ فیصلہ ہوا تھا کہ اسمبلی کے اندر اور باہر احتجاج کریں گے، شہباز شریف کے نام پر اعتراض آیا تھا جسے پیپلز پارٹی نے ہی دیا تھا، بعد میں پیپلز پارٹی شہباز شریف کے نام سے پیچھے ہٹ گئی۔

    انہوں نے کہا کہ صدارتی الیکشن کے لیے امیدوار کاحق مسلم لیگ ن یا پیپلز پارٹی کا نہیں تھا، اپوزیشن الائنس کا حق تھا کہ وہ صدارتی امیدوار کا نام فائنل کرے۔

    حاصل بزنجو نے مزید کہا کہ اعتزاز احسن کی بہت عزت کرتا ہوں۔ تمام اپوزیشن نے پیپلز پارٹی کو کہا کہ اعتزاز احسن کا نام تبدیل کرلے۔ اپوزیشن کی کوشش ہے کہ آپس میں اتحاد کو برقرار رکھے۔

    مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اپوزیشن نے متفقہ طور پر فضل الرحمٰن کو صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے، اپوزیشن کو تقسیم نہیں ہونے دینا چاہتے، اسی کی کوشش کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ اتحاد برقرار رہے، آصف زرداری کے پاس جائیں گے۔ دھاندلی سے بننے والی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی کوشش کریں گے۔ اگر ہم متحد ہو گئے تو صدارتی انتخاب جیت جائیں گے۔

    خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخاب کے لیے سینئر رہنما اعتزاز احسن کو نامزد کیا گیا تاہم مسلم لیگ ن کو ان کے نام پر تحفظات تھے۔

    گزشتہ روز ہونے والے اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن کا نام واپس لینے سے انکار کردیا تھا۔

    مسلم لیگ ن نے متفقہ صدارتی امیدوار کے لیے رضا ربانی اور یوسف رضا گیلانی کا نام تجویز کیا تاہم پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھی۔

    اب آج مسلم لیگ ن نے مولانا فضل الرحمٰن کو حتمی طور پر صدارتی امیدوار نامزد کردیا ہے۔

    دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی ہیں۔

    خیال رہے کہ ملک کے نئے صدر کا انتخاب 4 ستمبر کو ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی سے متعلق 30 اگست کو حتمی فہرست جاری ہوگی۔

  • اچھا ہوتا اگر اپوزیشن اپنی نامزدگی واپسی لے لیتی: عارف علوی

    اچھا ہوتا اگر اپوزیشن اپنی نامزدگی واپسی لے لیتی: عارف علوی

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی کا کہنا ہے کہ واضح اکثریت سے کامیابی ہوگی، اپوزیشن اپنے نام واپس لے لیتی تو اچھا پیغام جاتا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی نے صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انور کاسی نےاستفسار کیا کہ 29 اگست کو چیف الیکشن کمشنر اور ریٹرننگ افسر کے روبرو پیش ہونا ہے۔ آپ کے تصدیق اور حقائق کنندگان ساتھ موجود ہیں۔

    عارف علوی نے جواب دیا کہ جی چاروں کنندگان ساتھ موجود ہیں جس پر رجسٹرار ہائی کورٹ نے کہا کہ کاغذات وصول کرتے ہیں، جانچ پڑتال کے بعد آر او کو بھجوا دیتے ہیں۔

    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ واضح اکثریت سے کامیابی ہوگی، اچھا ہوتا اگر اپوزیشن میرے حق کے لیے اپنی نامزدگی واپسی لے لیتی، اپوزیشن نام واپس لیتی تو اچھا پیغام جاتا۔

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ کام کرنے کی عادت ہے، کام کروں گا تو صحت سے بھی فٹ رہوں گا۔ ساری جماعتوں کا ایک ہی مؤقف ہے ملک میں کام ہونا چاہیئے۔ صدر کے عہدے پر جو بھی ہوا اسے فعال رہنا چاہیئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اختر مینگل اور عوامی نیشنل پارٹی سے رابطے ہوئے ہیں، کوئی جماعت ہم سے دور نہیں سب سے بات کریں گے۔

  • مسلم لیگ ن نے مولانا فضل الرحمٰن کو صدارتی امیدوار نامزد کردیا

    مسلم لیگ ن نے مولانا فضل الرحمٰن کو صدارتی امیدوار نامزد کردیا

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن نے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو حتمی طور پر صدارتی امیدوار نامزد کردیا۔ صدارتی انتخاب کے لیے اب اپوزیشن کی جانب سے دو امیدوار حکومتی امیدوار کا مقابلہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن پارٹیوں کے اجلاس میں اعتزاز احسن کے نام پر ڈیڈ لاک برقرار رہنے کے بعد پیپلز پارٹی کے علاوہ، مسلم لیگ ن سمیت تمام جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو حتمی طور پر صدارتی امیدوار نامزد کردیا ہے۔

    مولانا فضل الرحمٰن کچھ دیر میں کاغذات نامزدگی جمع کروائیں گے۔

    خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخاب کے لیے سینئر رہنما اعتزاز احسن کو نامزد کیا گیا تاہم مسلم لیگ ن کو ان کے نام پر تحفظات تھے۔

    گزشتہ روز ہونے والے اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن کا نام واپس لینے سے انکار کردیا تھا۔

    مسلم لیگ ن نے متفقہ صدارتی امیدوار کے لیے رضا ربانی اور یوسف رضا گیلانی کا نام تجویز کیا تاہم پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھی۔

    اب آج مسلم لیگ ن نے مولانا فضل الرحمٰن کو حتمی طور پر صدارتی امیدوار نامزد کردیا ہے۔

    دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی ہیں۔

    خیال رہے کہ ملک کے نئے صدر کا انتخاب 4 ستمبر کو ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی سے متعلق 30 اگست کو حتمی فہرست جاری ہوگی۔

  • صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی آج جمع کرائے جائیں گے

    صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی آج جمع کرائے جائیں گے

    اسلام آباد : صدارتی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی آج جمع کرائے جائیں گے، ہائی کورٹ رجسٹرار آفسز میں صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات جمع کرائے جاسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق امیدوار کاغذات نامزدگی آج دوپہر 12 بجے تک پریزائیڈنگ افسران کے پاس جمع کراسکتے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 29 اگست کو صبح 10 بجے ہوگی۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق امیدوار کاغذات نامزدگی 30 اگست کو دوپہر12 بجے تک واپس لے سکیں گے جس کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست اسی دن ایک بجے جاری کی جائے گی۔

    ملک کے 13 ویں صدر کے انتخاب کے لیے پولنگ 4 ستمبرکو ہوگی اور سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پرمشتمل الیکٹورل کالج صدرمملکت کا انتخاب کرے گا۔

    صدراتی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔

    سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی پارلیمنٹ ہاؤس میں پولنگ کے عمل میں حصہ لیں گے جبکہ ارکان صوبائی اسمبلی اپنی متعلقہ اسمبلیوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز پرپولنگ میں حصہ لیں گے۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹرعارف علوی آج کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔

    پیپلزپارٹی نے صدرکے انتخاب کے لیے اعتراز احسن کو امیدوار نامزد کیا ہے تاہم مسلم لیگ ن کی جانب سے ان کے نام پرتحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

  • حیدرآباد کا رہائشی صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کیلئے تیار

    حیدرآباد کا رہائشی صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کیلئے تیار

    کراچی :  حیدرآباد کے رہائشی غیور محمد نے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے لئے فارم حاصل کرلیا، امیدواروں کے کاغذات نامزدگی حاصل کرنے اور جمع کرانے کی آخری تاریخ27 اگست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی کی وصولی کے سلسلہ شروع ہوگیا ہے، سندھ میں ہائی کورٹ سے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی دینے کا آغاز کردیا گیا ہے، خواہش مند رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ آفس سے کاغذات وصول کرسکتے ہیں۔

    حیدرآباد کے رہائشی غیور محمد نے انتخاب میں حصہ لینے کے لئے فارم حاصل کرلیا ہے۔

    رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کا کہنا ہے صدراتی انتخاب کے لئے کاغذات نامزدگی حاصل کرنے اور جمع کرانے کی آخری تاریخ27 اگست ہے، اور صدر مملکت کا انتخاب 4 ستمبر کو ہوگا۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق امیدوارکاغذات نامزدگی صوبائی پریذائیڈنگ افسران کے پاس ستائیس اگست دن بارہ بجے تک جمع کراسکتے ہیں ، جس کی جانچ پڑتال 29 اگست کو صبح 10 بجے ہوگی، امیدوار کاغذات نامزدگی 30 اگست کو دن 12 بجے تک واپس لے سکیں گے، جس کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست اسی روز دن ایک بجے جاری کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : صدراتی انتخاب، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 4 ستمبر کو طلب

    واضح رہے کہ صدراتی انتخابات کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عارف علوی امیدوار ہیں جب کہ پیپلزپارٹی نے اعتزاز احسن کو امیدوار نامزد کیا ہے لیکن اپوزیشن جماعتوں میں اس نام پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔

    خیال رہے صدر ممنون حسین کی آئینی مدت 9 ستمبر 2018 کو پوری ہورہی ہے ، صدر کی آئینی مدت پوری ہونے سے 30دن قبل انتخابات کرانے ہوتے ہیں۔

  • وزیراعظم عمران خان نےسینئرپارٹی قیادت کا اجلاس طلب کرلیا

    وزیراعظم عمران خان نےسینئرپارٹی قیادت کا اجلاس طلب کرلیا

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کی سینئرپارٹی قیادت کا اجلاس آج طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سینئرپارٹی قیادت کا اجلاس آج طلب کیا ہے۔

    عمران خان کی زیرصدارت اجلاس سہ پہر 3 بجے بنی گالہ میں شروع ہوگا جس میں صدارتی انتخاب سے متعلق مشاورت ہوگی۔

    عمران خان نے ڈاکٹرعارف علوی کو صدارتی امیدوارنامزد کردیا

    وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ہفتے کراچی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عارف علوی کو صدر پاکستان کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔

    صدارت کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی 27 اگست کو دن 12 بجے تک جمع کرائے جاسکیں گے جس کی جانچ پڑتال 29 اگست کو صبح 10 بجے ہوگی۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق امیدوار کاغذات نامزدگی 30 اگست کو دوپہر12 بجے تک واپس لے سکیں گے جس کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست اسی دن ایک بجے جاری کی جائے گی۔

    صدرمملکت ممنون حسین آئندہ ماہ اپنے منصب سے سبکدوش ہورہے ہیں جس کے باعث نئے صدر کے انتخاب کے لیے 4 ستمبر کو پولنگ ہوگی۔

    واضح رہے کہ پیپلزپارٹی نے صدرکے انتخاب کے لیے اعتراز احسن کو امیدوار نامزد کیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے ان کے نام پرتحفظات کا اظہار کیا ہے۔