Tag: صدارتی مباحثہ

  • صدارتی مباحثہ : یہ کملا ہیریس کی بالیاں ہیں یا کچھ اور ؟ حقیقت سامنے آگئی

    صدارتی مباحثہ : یہ کملا ہیریس کی بالیاں ہیں یا کچھ اور ؟ حقیقت سامنے آگئی

    امریکی صدارتی انتخاب کے امیدواروں کملا ہیریس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والے مباحثے کے دوران کملا ہیریس کی بالیاں سوشل میڈیا پر توجہ کا مرکز بن گئیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شیئر کی جانے والی کملا ہیریس بالی والی کی تصویر نے نئی بحث کو جنم دے دیا، جن کے بارے میں ان گنت نظریات سامنے آنے لگے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دائیں بازو کی ایک بااثر شخصیت نے نائب صدر کی امیدوار کملا ہیرس کے حوالے سے کہا ہے کہ انہوں نے صدارتی مباحثے کے دوران کان میں لگنے والے آڈیو ہیڈ فونز (ایئر پیس) پہنے ہوئے تھے۔

     Kamala Harris

    یہ دعویٰ دائیں بازو کی کارکن لورا لوومر نے کیا تھا اور ان کی پوسٹ بدھ کی صبح تک 1.3 ملین سے زیادہ بار دیکھی جاچکی تھی۔

    سوشل میڈیا پوسٹ پر بعض صارفین نے اسے دھوکہ دہی قرار دیا اور یہ دعویٰ کیا کہ جوبائیڈن نے بھی 2020 میں دھوکہ دہی کی تھی جب انہوں نے بحث کے دوران کانٹیکٹ لینز استعمال کیے تھے۔

    حقیقت کیا ہے؟

    اصلی تصویری جائزے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ ہیڈفون جنہیں "نووا ایچ ون” کہا جاتا ہے، کان کے گرد لپٹے ہوئے ہوتے ہیں جبکہ ہیرس کی بالیاں لٹکنے والی تھیں اور کان کے چھیدوں میں پہنی گئی تھیں۔

    ہیرس نے جو بالیاں پہن رکھی تھیں وہ "Tiffany & Co” کے "South Sea Pearl Earrings” لگ رہی تھیں، جن کا تعلق "Hardwear” کلیکشن سے ہے۔ ہیرس نے پہلے بھی ان سونے کی بالیوں کو اس سے قبل بھی مختلف تقریبات میں پہنا ہوا ہے۔

    بحث کے قواعد و ضوابط 

    خیال رہے کہ صدارتی مباحثوں میں آڈیو ہیڈ فونز استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوتی، اس کی شرائط کے مطابق ایک امیدوار کے بولنے پر باقی امیدواروں کے مائیکرو فون بند کردیے جاتے ہیں، بحث کے دوران امیدواروں کو کچھ لکھنے کی اجازت نہیں ہوتی، وقفے کے دوران کوئی شخص امیدواروں سے ملاقات یا بات چیت نہیں کرسکتا، اس کے علاوہ امیدوار ایک دوسرے سے سوال جواب بھی نہیں کرسکتے۔

  • ٹرمپ اور کملا ہیرس کا پہلا صدارتی مباحثہ آج ہوگا

    ٹرمپ اور کملا ہیرس کا پہلا صدارتی مباحثہ آج ہوگا

    ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا صدارتی مباحثہ آج ہوگا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر اور موجودہ نائب صدر کملا ہیرس امریکی شہر فلاڈیلفیا میں منگل کی شب مدمقابل ہوں گے۔

    سابق امریکی صدر اور کملا ہیرس کا صدارتی مباحثہ بدھ کی صبح پاکستانی وقت کے مطابق 6 بجے صبح نشر کیا جائے گا، امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز نے ٹرمپ کملا ہیرس مباحثے کا اہتمام کیا ہے۔

    سابق امریکی صدر اور کملا ہیرس کی پہلے کبھی ملاقات یا ٹیلی فون پر بات نہیں ہوئی، مباحثے کو کملا ہیرس کیلیے زیادہ اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

    کم جونگ ان کا جوہری ہتھیاروں سے متعلق اہم اعلان

    امریکی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 90 منٹ کے مباحثے کے قواعد ٹرمپ بائیڈن صدارتی مباحثے والے ہی ہیں۔

  • بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان صدارتی مباحثہ، سنگین الزامات کا تبادلہ

    بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان صدارتی مباحثہ، سنگین الزامات کا تبادلہ

    امریکی صدر جو بائیڈن اور سابق امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان پہلے صدارتی مباحثے کے دوران امیدواروں نے ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کردی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور سابق امریکی صدر ٹرمپ نے ایک دوسرے سے ہاتھ تک نہیں ملایا، بلکہ دونوں نے مہنگائی اور حماس اسرائیل جنگ پر ایک دوسرے کو قصور وار قرار دیا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں بارڈر محفوظ ترین تھا آج خطرناک ترین ہے، امریکا میں اس وقت کوئی سرحد نہیں، کرمنلز شہریوں کو قتل کررہے ہیں۔

    سابق امریکی صدر نے کہا کہ ہمارے ریٹائرڈ فوجی پریشان ہیں جبکہ غیرقانونی تارکین وطن ہوٹلوں میں رہائش پذیر ہیں۔

    صدر بائیڈن نے کہا کہ ریٹائرڈ فوجی قابل احترام ہیں، انہیں انشورنس دی ہے، ٹرمپ اپنے دوست پیوٹن کیلئے معافی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ہنٹربائیڈن لیپ ٹاپ اسکینڈل پر صدر بائیڈن معافی مانگیں اور مجھے ہارا ہوا اور مایوس انسان کہنے پر بھی معافی مانگیں۔

    ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن کبھی یوکرین پر حملہ نہیں کرتا صدربائیڈن کے باعث سب کچھ ہوا ہے، ایران میرے دور میں کمزور ہوچکا تھا حماس کبھی حملہ نہیں کرسکتی تھی۔ بائیڈن کی کمزور خارجہ پالیسی کے باعث ایران مضبوط ہوا۔

    شاید ٹیلر سوئفٹ مجھے پسند نہیں کرتیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    بائیڈن نے کہا کہ پیوٹن جنگی جرائم میں ملوث ہے، یوکرین کی مدد جاری رکھیں گے، اسرائیل حماس جنگ کے خاتمے کیلئے تین مرحلے پر مشتمل منصوبہ پیش کیا ہے، ہم اسرائیل کے ساتھ ہیں، حماس کا خاتمہ ہونا چاہیئے۔

  • ٹرمپ نے کرونا وبا سے پیدا بحران کی ذمہ داری قبول کر لی

    ٹرمپ نے کرونا وبا سے پیدا بحران کی ذمہ داری قبول کر لی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آخری صدارتی مباحثے کے دوران کرونا وبا سے پیدا بحران کی ذمہ داری قبول کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق آج ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن کے درمیان الیکشن سے قبل آخری صدارتی مباحثہ ہوا، ٹرمپ نے کہا میں امریکا میں کرونا وائرس سے پیدا بحران کی ذمہ داری لیتا ہوں۔

    ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا میں کرونا وائرس آنا میری یا جو بائیڈن کی غلطی نہیں بلکہ چین کی ہے، یہ چین کی غلطی کے باعث دنیا میں پھیلا، تاہم جب میں نے کرونا سے بچاؤ کے لیے چین سے پروازیں بند کیں تو بائیڈن نے مخالفت کی۔

    امریکی صدر نے کہا میں جوبائیڈن کی طرح کرونا سے ڈر کر تہہ خانے میں نہیں رہ سکتا، ملک اور قوم کو بند کر کے نہیں رکھ سکتے، جوبائیڈن صرف شٹ ڈاؤن کی بات کرتے ہیں، ہمیں اسکول کھولنے ہوں گے، ہم کرونا کے ساتھ زندگی گزارنا سیکھ رہے ہیں، اگر بیوروکریسی میں سے کسی ایک نے بھی کہا کہ ملک بند کریں تو جوبائیڈن کر دے گا۔

    اس پر جو بائیڈن نے لقمہ دیا کہ زندگی گزارنا نہیں امریکا میں لوگ کرونا وائرس کے ساتھ مرناسیکھ رہے ہیں۔

    بھارت کو گندا ملک کہنے والا دنیا کا پہلا صدر، سنسنی خیز بیان

    ٹرمپ نے جواب دیا کہ امریکا میں خدشات کے برعکس کرونا سے اموات بہت کم ہو گئی ہیں، چند ہفتوں میں ویکسین بھی آ جائے گی اور کرونا چلا جائے گا۔ تاہم جو بائیڈن نے کہا کرونا وائرس کے باعث آنے والا موسم سرما سیاہ ہوگا، ہم کرونا وائرس کو شٹ ڈاؤن کریں گے، ملک کو نہیں، اس بحران میں ٹرمپ کوئی ذمہ داری نہیں لے رہے۔

    جوبائیڈن نے کہا صدر ٹرمپ کے پاس وبا سے مقابلہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، کرونا ناکامی پر ٹرمپ کو صدارتی انتخاب کے لیے ہی نا اہل کرنا چاہیے، میں منتخب ہوکر کرونا پیدا بحران ختم کروں گا، ہم یقینی بنائیں گے کہ سب لوگ ہر وقت فیس ماسک پہنیں۔ ٹرمپ نے کہا تھا فکر نہ کریں ہم کرونا سے نمٹ لیں گے، اگر کوئی شخص ان اموات کا ذمہ دار ہے تو اسے صدر نہیں رہنا چاہیے۔

    دوسرے ملکوں سے پیسہ لینے کا الزام

    ٹرمپ نے جوبائیڈن کےالزام پر رد عمل میں کہا جوبائیڈن فیملی نے روس، چین اور یوکرین سے پیسہ لیا، مجھے روس سے کبھی کوئی پیسہ نہیں ملا۔ جوبائیڈن نے بھی کہا میں نے تمام عمر بیرونی قوتوں سے ایک پائی بھی نہیں لی۔

    ٹرمپ نے کہا روس کے معاملے پر مجھ سے زیادہ کوئی سخت نہیں، شمالی کوریا سے کوئی جنگ نہیں، کم جونگ ان سے اچھے تعلقات ہیں، دیگر ممالک کے سربراہان سے بہتر تعلقات رکھنا اچھی بات ہے۔ جوبائیڈن نے اس پر طنز کیا کہ ہاں یورپ پر حملے سے قبل ہٹلر کے بھی اچھے تعلقات تھے۔

    جوبائیڈن نے کہا روس، چین اور ایران امریکی انتخابات میں مداخلت کر رہے ہیں، میں منتخب ہوا تو انتخابات میں مداخلت کرنے والے بھاری قیمت چکائیں گے، شمالی کوریا کو کنٹرول کروں گا اور اس کے ساتھ ذاتی سفارت کاری کا خاتمہ کریں گے، شمالی کوریا پر پابندیاں بڑھا کر مذاکرات پر مجبور کریں گے۔

    تارکین وطن

    جوبائیڈن نے کہا اگر میں منتخب ہوا تو ایک کروڑ 11 لاکھ تارکین کو امریکی شہریت دیں گے، ٹرمپ نے اپنی کمپنی کا چین میں بینک اکاؤنٹ چھپا رکھا تھا، میں کاروباری شخص تھا، میرے بہت سے بینک اکاؤنٹس ہیں۔ ٹرمپ نے کہا سیاہ فام کمیونٹی کے لیے مجھ سے زیادہ کسی اور نے کچھ نہیں کیا۔ اس پر جوبائیڈن نے کہا پتا نہیں صدر ٹرمپ کہاں سے یہ اعداد و شمار لاتے ہیں۔ ٹرمپ یہ بھی سمجھتے ہیں ہوا سے بجلی بنانے سے کینسر پھیلتا ہے۔ ٹرمپ نے جواب دیا کہ ہاں مجھے معلوم ہے ہوا سے بجلی بنانے سے تمام پرندے مر جائیں گے۔

  • دوسرا صدارتی مباحثہ ہیلری کلنٹن نے جیت لیا

    دوسرا صدارتی مباحثہ ہیلری کلنٹن نے جیت لیا

    سینٹ لوئس: ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے دوسرا صدارتی مباحثہ 57فیصد ووٹ حاصل کرکے جیت لیا۔

    تفصیلات کےمطابق ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کے درمیان دوسرا مباحثہ ریاست میسوری کے علاقے سینٹ لوئس کی واشنگٹن یونیورسٹی میں ہوا۔

    صدارتی مباحثے کا آغاز خوشگوار انداز میں ہوا جب دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا تاہم کچھ ہی دیر بعد ماحول گرم ہوگیا۔

    post-h-2

    ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی آڈیوٹیب جس نے بھی سنی وہ یہی سمجھتا ہےکہ ٹرمپ میں صدر بننے کی اہلیت نہیں ہے۔

    post-h-3

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہیلری کلنٹن نے2009سے2013 تک وزیرخارجہ کے عہدے پر رہی اس دوران ذاتی ای میل اکاؤنٹ استعمال کرکے قومی سلامتی کوخطرے میں ڈالا جس پر ہیلری کلنٹ نے کہا کہ ذاتی ای میل اکاؤنٹ سے میل بھیجنا غلطی تھی۔

    post-h-4

    ہیلری کلنٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ افسوس ہے کہ امریکی مسلمانوں کےبارے میں ایسی باتیں سننے کو ملتی ہیں،اس کے برعکس انہوں نےایسے مسلمانوں کی مثال بھی دی جنہوں نے عراق میں ملک کی خاطر اپنی جان قربان کی۔

    post-h-5

    ڈیموکریٹک پارٹی کی صداراتی امیدوار ہیلری کلنٹن کا کہناتھا کہ ہماری جنگ اسلام سے نہیں داعش جیسے تنظیموں سے ہے۔

    دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناتھا کہ خواتین سے متعلق میری گفتگو ایک بند کمرے میں کی گئی تھی،جس پر مجھے فخر نہیں ہے۔میں خواتین کی بہت عزت کرتا ہوں اورمیں سچ کہہ رہا ہوں۔

    انہوں نے ہیلری کلنٹن کو تنقید کا نشانہ بناتےہوئے کہا کہ 33 ہززر ای میلز کا تعلق کیا ان کی بیٹی کی شادی سے تھاجو یہ ذاتی ای میل اکاؤنٹ کی بات کرتی ہیں۔

    اوباما کیئرپروجیکٹ کےحوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھاکہ یہ بہت مہنگا پروجیکٹ ہے اور سے کئی کمپنیوں نے اپنا کاروبار چمکایا ہواہے اگر میں صدر بنا تو اسےختم کردوں گا۔

    ہیلری کلنٹن کا کہناتھاکہ اوباما کئیرپروجیکٹ منسوخ ہوا تو 20 ملین افراد کو حا صل سہولت ختم ہو جائے گی اس پروگرام سے عوام کی زندگی میں بہتری آئی ہےاگرمیں صدر منتخب ہوئی تو اس منصوبے میں ترمیم کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ امریکی ٹی وی چینل سی این این کےمطابق ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن نے دوسرا صدارتی مباحثہ 57 فیصد ووٹ حاصل کرکے جیت لیا۔