Tag: صدارتی نظام

  • لاہور ہائیکورٹ نے صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کی درخواست خارج کردی

    لاہور ہائیکورٹ نے صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کی درخواست خارج کردی

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کروانے کے لیے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کروانے کے حوالے سے درخواست کی سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی، ہائیکورٹ نے نظام کے لیے ریفرنڈم کروانے کے لیے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

    جسٹس جواد حسن نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت صرف آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہدایت جاری کرسکتی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ کیس میں کوئی ایسا فریق نہیں جسے ہدایت جاری کرنا ہوں، موجودہ کیس میں اس حوالے سے کوئی قانون نہیں بتایا گیا ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کی استدعا آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہے، درخواست گزار سے استفسار کیا گیا کہ ایسی درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟ جو درخواست آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہو اسے کیسے سنا جا سکتا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے کابینہ ڈویژن کے روبرو صدارتی نظام کے لیے ریفرنڈم کی درخواست دی ہے، درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت کابینہ کو درخواست پر جلد فیصلے کی ہدایت دے۔ وفاقی حکومت فیڈرل رولز کے تحت اختیارات استعمال کرتی ہے۔

  • صدارتی نظام کی باتوں کا مقصد جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل سے توجہ ہٹانا ہے: بابر اعوان

    صدارتی نظام کی باتوں کا مقصد جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل سے توجہ ہٹانا ہے: بابر اعوان

    اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان نے کہا ہے کہ صدارتی نظام کی بات کا مقصد جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل سے توجہ ہٹانا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے بلاول بھٹو  زرداری کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو احتساب کے عمل سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے.

    انھوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے آج بیجنگ میں بھی رابطہ ہوا، وہ کرپشن کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے.

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ حکومت کو کسی بھی طریقے سے ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں، صدارتی نظام پر یا تو مس گائیڈ ہورہے ہیں یا پھر یہ مس فائر ہے، ملک ٹوٹنے کی پیش گوئی یا خواہش کرنے والوں کے منہ میں خاک ، ملک میں ادارے ہیں، پاکستان نہیں ٹوٹے گا.

    مزید پڑھیں: صدارتی نظام پاکستان کے لئے نقصان دہ اور غیر جمہوری ہوگا،: بلاول بھٹو زرداری

    انھوں نے کہا کہ صدارتی نظام کے لئے دوتہائی اکثریت لازمی ہے، وہ ہے ہی نہیں، ملک نہیں، کسی کی خواہشیں اور اکاؤنٹ ٹوٹ رہے ہیں تو الگ بات ہے، نوازشریف نے کیوں نکالا کا راگ الاپا، یہ صدارتی نظام کا ڈراما رچا رہے ہیں.

  • آئینی ترمیم کے ذریعے پارلیمانی سے صدارتی نظام کی طرف جا سکتے ہیں: فروغ نسیم

    آئینی ترمیم کے ذریعے پارلیمانی سے صدارتی نظام کی طرف جا سکتے ہیں: فروغ نسیم

    لاہور: وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم کا مقصد پاکستانیوں کو ایک موقع دینا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے پروگرام دی رپورٹرز میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کاہدف دو نمبری کے کلچر کا مکمل خاتمہ ہے.

    [bs-quote quote=”ایمنسٹی اسکیم آخری موقع ہے، عمران خان کامشن ہے کہ کرپشن کے خلاف کارروائی ہوگی” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر قانون”][/bs-quote]

    وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم آخری موقع ہے، عمران خان کامشن ہے کہ کرپشن کے خلاف کارروائی ہوگی، کراچی چیمبر سمیت تاجر برادری نے ایک موقع کا مطالبہ کیا، اس کا مقصد محصولات میں اضافہ نہیں ہے.

    فروغ نسیم نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کے بعد ایکشن ہوگا، کوئی چانس نہیں ملے گا، کرپشن کے خلاف میڈیا کی ذمہ داریاں بڑھنے والی ہیں، ایمنسٹی اسکیم کا مقصد محصولات میں اضافہ نہیں، کرپشن نے معیشت کا جو حال کیا ہے، وہ بیان نہیں کیا جا سکتا.

    انسداد دہشت گردی ایکٹ میں اکنامک ٹیررازم شامل کررہے ہیں، ایمنسٹی اسکیم سے کون فائدہ اٹھا سکتا ہے، اس پر مشاورت جاری ہے، آئینی ترمیم سے پارلیمانی سے صدارتی نظام کی طرف جا سکتے ہیں.

    وزیرقانون ریفرنڈم کی آئینی حیثیت پارلیمنٹ سے زیادہ ہے، عوام اگرکوئی چیزچاہیں، تو اسے کوئی نہیں روک سکتا.

  • ملک میں صدارتی نظام کے لیے پارلیمنٹ با اختیار ہے: گورنر کے پی

    ملک میں صدارتی نظام کے لیے پارلیمنٹ با اختیار ہے: گورنر کے پی

    پشاور: خیبر پختون خوا کے گورنر شاہ فرمان نے کہا ہے کہ ملک میں صدارتی نظام کے لیے پارلیمنٹ با اختیار ہے، تبدیلی کے لیے نئے مینڈیٹ یا نئی پارلیمنٹ کی ضرورت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی گورنر نے کہا ہے کہ ملک میں صدارتی نظام کے لیے پارلیمنٹ با اختیار ہے، آئین کے آرٹیکل 48 کے تحت وزیر اعظم پارلیمنٹ سے نظام میں تبدیلی کے لیے ریفرنڈم کی تجویز دے سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پارلمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظوری پر عوامی ریفرنڈم کرایا جا سکتا ہے، ملک میں موجودہ نظام تبدیل ہو یا نہیں فیصلے کا اختیار عوام کے پاس ہے۔

    شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ ملک میں سسٹم کون سا ہونا چاہیے اس کا فیصلہ عوام کرتے ہیں، فیڈریشن میں صدارتی نظام زیادہ کام یاب رہتا ہے، جس ملک میں ایک اسمبلی ہو وہاں پارلیمانی نظام اچھا ہے، امریکا میں فیڈریشن ہے اور آسٹریلیا میں ایک اسمبلی کا نظام ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  صدرمملکت کوئٹہ پہنچ گئے، ہزارہ لواحقین سے ملاقات، اظہارِہمدردی

    گورنر کے پی نے کہا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے، غور کرنا چاہیے کہ پارلیمانی نظام سے کیا فائدہ ہوا، صدارتی نظام میں صدر کو کابینہ کے چناؤ کا اختیار ہوتا ہے، ذاتی رائے ہے صدارتی نظام میں سیاسی بلیک میلنگ ممکن نہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ لوگوں کے تحفظات ہوں تو آئینی تحفظ دینا ضروری ہے، آئین میں واضح ہے کہ ٹو تھرڈ میجارٹی ہے تو ترامیم لے آئیں، قوم فیصلہ کر لے تو آصف زرداری کیسے روکیں گے، انھوں نے برما میں آنگ سانگ سوچی کو میڈل پہنایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام میں عوام براہ راست ایک شخص کو ووٹ دیں گے، پورا پاکستان سوچے گا کہ چیف ایگزیکٹو کس کو ہونا چاہیے، موجودہ صوبوں میں ایڈمنسٹریٹو یونٹس بنانا چاہیں تو الگ بات ہے، جس ملک میں پارلیمانی نظام کامیاب ہے وہاں صوبے نہیں ہوتے، صوبے کو صدارتی نظام میں بہت زیادہ خود مختاری ہوتی ہے، اور کابینہ صوبوں سے بھی منتخب کی جاسکتی ہے، صوبوں کو وسائل پر زیادہ کنٹرول ہوتا ہے۔

  • ترکی کے وزیراعظم  کا عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ

    ترکی کے وزیراعظم کا عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ

    انقرہ: ترکی کے وزیراعظم داؤداوغلو کا کہنا تھا کہ وہ حکمران پارٹی کے رہنما کی حیثیت سےد وبارہ نہیں کھڑے ہونگے.

    تفصیلات کے مطابق صررطیب ارگان کی جانب سے ترکی کی سیاسی منظرنامے کو صدراتی نظام میں تبدیل کرنے کے لئے مہم چلائی جارہی ہے، جبکہ وزیراعظم نے رجب طیب اردگان سے اختلافات کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے.

    انہوں نے اپنی تقریر کے دوران اپنے بطور وزیراعظم دور کا دفاع کرتے ہویے کہا کہ وہ مشکل وقت میں اپنی پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے.

    پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ایک اجلاس کے بعد، داؤد اوغلو نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ موجودہ حالات میں اے کے پی پارٹی کی قیادت کے لئے 22 مئی کو ہونے والے انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے.

    انہوں نے کہا کہ میں نے پارٹی کے ارکان سے کہا کہ اب تک میں آپکی قیادت کررہاتھا، لیکن آج سے میں آپ میں سے ہوں ، انہوں نے کہا کہ بطور پارٹی ممبر وہ اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھے گیں.

    ترکی کو اس سال عام انتخابات کا سامنا ہوسکتا ہے، جبکہ رجب طیب اردگان کی جانب سے صدراتی نظام کو مضبوط کرنا ان کی حکمت عملی میں شامل ہے.

    داؤد اوغلو نے اردگان کی حمایت کی پیکش کی ہے،ان کے بعد آنے والا جانشین اردگان کی خوائش کی حمایت کرے گا، جبکہ مخالفین کا کہنا ہے اردگان کی جانب سے آئین میں صدراتی نظام کو متعارف کروانے سے ملک میں آمریت آئے گی.

    مہمت علی کی جانب سے اکتوبر اور نومبر کے درمیان انتخابات کی پیشن گوئی کی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ اب سے ترکی کا ایجنڈا صدراتی نظام کو لانا ہے، اور اردگان کی جانب سے انتخابات میں بھرپور کوشش کی جائے گی.

    اردگان کی خوائش ہے کہ ترکی میں صدارتی نظام ہو اور صدر ریاست کا سربراہ ہو جکہ مخالفین کی جانب سے اسے اردگان کی محض ایک ذاتی خوائش سمجھا جارہا ہے.