اسلام آباد : آفیشل سیکرٹ ایکٹ اورآرمی ترمیمی بل کے معاملے پر عوام نےصدرِ پاکستان عارف علوی سے استعفٰی کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ اورآرمی ترمیمی بل کے معاملے پر عوام کی رائے سامنے آگئی، عوام نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ صدراستعفیٰ دیں، جس صدرکو پتا ہی نہیں میرا عملہ کیا کر رہا ہے تو ملک کے بارے میں کیا پتا ہوگا۔
عوام کا کہنا تھا کہ صدر اپنی ذاتی سیاسی پارٹی کو فائدہ پہنچانےکےلیےغلط بیانی کررہے ہیں، انھوں نے دستخط نہ کرنے کے بارے میں اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کرکے بہت غیر ذمہ داری کاثبوت دیا ہے۔
عوام نے رائے دی کہ تین دن بعدیادآرہاہےکہ دستخط نہیں کیے،ان کوچاہیےتھاکہ اسی وقت ردعمل دیں، خاموشی کا مطلب نیم رضا مندی سمجھا جاتا ہے۔
عوام نے مزید کہا کہ صدرخودکوبچانے کےلیےعوام کو آرمی کے خلاف بھڑکا رہےہیں، صدرجھوٹ بول رہے ہیں، وہ سب جانتے تھے، یوٹرن لیناکوئی اچھی بات نہیں، یہ توعوام کودھوکے میں رکھنےوالی بات ہے، یہ انتہائی افسوسناک اورلمحہ فکریہ ہے۔
لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں صدرِ پاکستان کو الیکشن کرانے کا حکم دینے کی درخواست دائر کردی گئی، جس میں گورنر پنجاب ، الیکشن کمیشن کیخلاف کارروائی کا حکم دینے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
تفصیلات کےمطابق پنجاب میں انتخابات کیلئے تاریخ نہ دیے جانے کے معاملے پر لاہورہائیکورٹ میں صدرپاکستان کوالیکشن کرانےکاحکم دینےکی درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست منیر احمد نامی شہری نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی، جس میں صدرپاکستان، گورنر،نگران وزیر اعلیٰ اورالیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے 10 فروری کو حکم دیا کہ الیکشن کروائے جائیں ،الیکشن کروانے سے متعلق متعلقہ فریقین کو خط بھی لکھے گئے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ 12 فروری رات کوالیکشن پراسیس کی کارروائی کا وقت پورا ہو گیا، الیکشن کمیشن اور گورنر اپنی آئینی ذمہ داری ادا نہیں کر رہے، گورنر اور الیکشن کمیشن توہین عدالت کے مرتکب ہورہےہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت آئین کے مطابق صدر پاکستان کو الیکشن کروانے کا حکم دے جبکہ گورنر پنجاب ، الیکشن کمیشن کیخلاف کارروائی کا حکم دینے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
اسلام آباد: صدر پاکستان عارف علوی نے عوام سے بہت زیادہ احتیاط کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کورونا کی نئی لہر پہلے سے زیادہ مہلک ہے اور تیزی سے پھیل رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدر عارف علوی کی زیر صدارت کورونا صورتحال سےمتعلق اجلاس ہوا، اجلاس میں گورنر سندھ ، علی حیدر زیدی ، سیف اللہ ابڑو،جے پرکاش ، فردوس شمیم ، خرم شیر زمان ، حلیم عادل شیخ اور بلال غفار سمیت دیگر شریک ہوئے۔
اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی ، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر نے صدر مملکت کو بریفنگ دی، صدر پاکستان عارف علوی نے عوام سے بہت زیادہ احتیاط کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کورونا کی نئی لہر پہلے سے زیادہ مہلک ہے اورتیزی سے پھیل رہی ہے ، حکومت کو ایک بار پھر آپ سے تعاون درکار ہے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ سب سے گزارش ہے احتیاطی تدابیر پر عمل کریں، چند احتیاطی تدابیر اختیار کرکے عوام اپنےپیاروں اور ہم وطنوں کوبچا سکتے ہیں۔
اسد عمر نے کہا ملک میں کورونا کے پھیلاؤ کی صورتحال تشویشناک ہوتی جارہی ہے ،وباکی موجودہ لہر پہلے سے زیادہ مہلک اوربہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے کیسز میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ، اسپتالوں میں آکسیجن کی فراہمی کی صلاحیت دباؤ کا شکار ہے ، تشویشناک مریضوں کی تعداد گذشتہ برس جون کی نسبت 30 فیصد زائد ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ عوام احتیاطی تدابیر اختیار کریں ورنہ لاک ڈاؤن پرمجبور ہو سکتے ہیں ، ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی ہدایت بھی کی گئی ہے،چند مزید پابندیاں لگائی گئی ہیں امید ہے نتائج مثبت آئیں گے۔
گورنرسندھ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت سےایس او پی اور پابندیوں پرمشاورت کا عمل یقینی بنایا گیا ہے۔
اسلام آباد : صدرِ پاکستان ڈاکٹرعارف علوی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ نماز جمعہ کے دوران احتیاطی تدابیراختیارکریں ، اگر آپ کو کھانسی، بخار یا زکام ہے تو مسجد جانے کے بجائے گھر پرنماز پڑھیں۔
تفصیلات کے مطابق صدرِ پاکستان ڈاکٹرعارف علوی سماجی رابطے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ پیغمبرِ اسلام کا فرمان ہے کہ بیماراورتندرست لوگوں کوقریبی میل جول سےاجتناب کرنا چاہیے۔ نمازجمعہ کےدوران احتیاطی تدابیراختیارکی جائیں، اگرآپ کو کھانسی، بخار یا زکام ہے تو مسجد جانے کے بجائے گھر پرنماز پڑھیں۔
نبی پاکﷺ نے فرمایا کہ بیمار اور تندرست لوگوں کو قریبی میل جول سے اجتناب کرنا چاہیئے۔
نماز جمعہ کے لئے حکومتی ہدایات پر عمل کریں لیکن فلوقت ان باتوں کا خیال رکھیں۔
صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ اگر آپ مسجد جارہے ہیں تو جائے نماز یا کوئی کپڑا ساتھ لے کر جائیں ، ہاتھ ملانے، بغلگیر ہونے اور قریبی میل جول سے گریز کریں جبکہ کھانسی اور چھینک کے دوران ٹشو کا استعمال کریں۔
اگر آپ مسجد جا رہے ہیں تو:
3۔ وضو گھر پر کریں اور 20 سیکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھوئیں۔
4- جائے نماز یا کوئی کپڑا ساتھ لے کر جائیں اور سجدے کے دوران سانس روک لیں۔
5- ہاتھ ملانے،بغل گیر ہونے اور قریبی میل جول سے گریز کریں
عارف علوی نے مزید کہا مسجد سے فرض نماز کے بعد جلد روانہ ہو، سنت اور نوافل نماز گھر پر ادا کریں، یاد رکھیں کہ کیونکہ آپ اپنا اور دوسروں کا خیال کر رہے ہیں، اس میں بھی انشاللہ ثواب ملے گا اور اللہ تعالیٰ معاف فرمائے گا۔
7- مسجد سے فرض نماز کے بعد جلد روانہ ہو جائیں۔ سنت اور نوافل نماز گھر پر ادا کریں۔
یہ یاد رکھیں کہ کیونکہ آپ اپنا اور دوسروں کا خیال کر رہے ہیں، اس میں بھی انشاللہ ثواب ملے گا اور اللہ تعالیٰ معاف فرمائے گا۔
اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ تھے، ہیں اور ساتھ رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں پرچم کشائی کی تقریب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اسپیکر قومی اسمبلی، وفاقی کابینہ کے ارکان، غیرملکی سفارت کار سمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی۔
پرچم کشائی کی مرکزی کی تقریب میں اعلیٰ سول اور فوجی قیادت سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شریک تھے۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کنونشن سینٹر میں قومی پرچم لہرایا اور اس موقع پر قومی ترانہ بھی پڑھا گیا۔ بعدازاں تقریب کا باقاعدہ آغاز قرآن پاک کی تلاوت اور نعت رسول ﷺ سے ہوا۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کنونشن سینٹر میں پرچم کشائی کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پوری قوم کو یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج کا دن قومی تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ سبزہلالی پرچم تا قیامت یوں ہی لہراتا رہے، یہ پرچم امن وخوشحالی کی کرنیں ہرآنگن میں بکھیرتا رہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستانی قوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ تھے، ہیں اور ساتھ رہیں گے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہم نے بھارت سے اپنے سفارتی تعلقات میں کمی کی ہے، ہم نے بھارت سے اپنے تجارتی تعلقات معطل کیے ہیں۔
صدر پاکستان نے بھارت کی طرف سے اٹھائے گئے غیرمنصفانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیرعالمی سطح پرتسلیم شدہ تنازعہ ہے، طے ہوا تھا کہ مسئلہ کشمیرکو مذاکرات سے حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ طے ہوا تھا کہ کوئی بھی ملک کشمیرکی حیثیت کو تبدیل نہیں کرے گا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بھارتی اقدام شملہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے، نہرونے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیرکوکشمیریوں کی رائے سے حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سیکولرمعاشرے کا چہرہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے، 2 قومی نظریے پرتنقید کرنے والے اب اپنی غلطی تسلیم کر رہے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں سے سلوک نے اس کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کردیا، 9 لاکھ فوج کے باعث مقبوضہ کشمیردنیا میں سب سے بڑا ملٹری زون بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت انٹرنیٹ اور فون سروس بندش جیسے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو ختم کرے اور کشمیری قیادت کو رہا کرے، بھارت مقبوضہ کشمیرمیں رہنے والوں کی بنیادی آزادی بحال کرے۔
صدر پاکستان نے کہا کہ بھارت کے اقدامات سے خطے کے امن واستحکام کو خطرہ ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر فوجی جبر اور تشدد کو بند کرے، بھارت ہماری امن پسندی کوہماری کمزوری نہ سمجھے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اگرجنگ مسلط کی گئی تو یہ جنگ چند گھنٹوں کی نہیں ہوگی، پوری دنیا اس جنگ کے اثرات محسوس کرے گی، بھارت حالات کواس نہج پرنہ لے جائے کہ واپسی ممکن نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی اور جبر کا راستہ ترک کرے، بھارت یہ بات نہ بھولے کے مسئلہ کشمیرکے 3 فریق ہیں۔
صدر پاکستان نے کہا کہ پاکستان پوری تگ ودو سے کشمیرکے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گا، کشمیری کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیرکا مقدمہ ہرفورم پربھرپورطریقے سے لڑتا رہے گا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے ملک کی حفاظت پرمامور افواج پاکستان کوخراج تحسین اور پاکستان کے لیے جانیں قربان کرنے والے شہدا اور اہلخانہ کو سلام پیش کیا۔
اس سے قبل پرچم کشائی کی تقریب سے حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تاریخی نسل کشی کر رہا ہے اور بھارتی فوج نے حریت قیادت کو قید کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں یوم آزادی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ یوم آزادی پر دن کا آغاز توپوں کی سلامی سے ہوا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یوم آزادی کے دن کا آغاز 31 توپوں جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔ اس موقع پر ملک کی سلامتی اور یکجہتی کے لیے خصوصی دعائیں بھی کی گئیں۔
یمن:جاری کشیدہ صورتحال پر صدر ممنون حسین نے پارلیمنٹ کا مشترکہ چھ اپریل کو بلالیا ہے۔
یمن کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ وزیرِاعظم کی زیرصدارت اجلاس میں کیا گیا، جس کے بعد صدر ممنون حسین نےوزیراعظم نواز شریف کی ایڈوائس پرپارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس چھ اپریل کوطلب کرلیا ہے۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پیر کو صبح گیارہ بجے ہوگا۔
گزشتہ روز یمن کی صورتحال پر وزیرِاعظم نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پیر کو طلب کرلیا گیا، عمران خان اور اسفند یار کے یمن میں فوج بھیجنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔
وزیرِدفاع خواجہ آصف اور مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے دورہ سعودی عرب اور سعودی حکام سے ملاقاتوں کے بارے میں اجلاس کو بتایا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سعودی عرب کی درخواست پر پاک فوج کے دستے بھیجنے اور یمن سے پاکستانیوں کے محفوظ انخلاء کے بارے میں بھی غور کیا گیا۔
اس سے قبل وزیرِاعظم نواز شریف نے یمن کی صورتحال پر دوست ممالک کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔