Tag: صدر بائیڈن

  • امریکا تاریخ کے نازک موڑ پر ہے، جمہوریت کیلئے فکر مند ہوں: صدر بائیڈن

    امریکا تاریخ کے نازک موڑ پر ہے، جمہوریت کیلئے فکر مند ہوں: صدر بائیڈن

    واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ امریکا تاریخ کے نازک موڑ پر ہے، جمہوریت کیلئے فکر مند ہوں۔

    وائٹ ہاؤس میں اپنے الوداعی انٹرویو میں جوبائیڈن نے کہا سپریم کورٹ خود مختار ہے مگر جوابدہ نہیں، امیر ترین  لوگ میڈیا سے لیکر  معیشت تک سب کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ بے پناہ دولت اور طاقت کا غلط استعمال امریکی عوام کیلئے خطرناک ہے، صدارتی اختیارات کو لامحدود کرنے کا بھی خدشہ ہے۔

    ’ہم مل کر دنیا کو پُرامن بنائیں گے‘ ٹرمپ کی چینی صدر سے گفتگو

    اس سے قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے الوداعی حطاب میں کہا تھا کہ نائب صدر کمالا ہیرس اور ٹیم کے ساتھ کی وجہ سے حکومت نے میرے دور میں مشکلات عبور کیں،ہمیں امریکا میں جمہوریت کو محفوظ بنانا ہے،چند امیر لوگوں کے ہاتھوں میں طاقت آنے پر فکر مند ہوں۔

    جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں سوشل میڈیا پر مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کا دور ہے جس سے ہمیں اپنی نئی نسل کو بچانا،مصنوعی ذہانت کو حفاظتی انتظامات کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ چین نہیں امریکا کو دنیا کی قیادت کرنی ہے۔

    واضح رہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری مدت صدارت کا حلف اٹھا ئیں گے،  ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے بڑی عالمی طاقتوں اور امریکا کے اہم اتحادیوں کو دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔

  • امریکی صدارتی الیکشن، صدر بائیڈن  نے گورنرز سے مدد مانگ لی

    امریکی صدارتی الیکشن، صدر بائیڈن نے گورنرز سے مدد مانگ لی

    واشنگٹن: امریکی صدارتی الیکشن کے دوران اپنی ساکھ بچانے کیلئے امریکی صدر بائیڈن نے گورنرز سے مدد طلب کرلی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈیموکریٹ گورنرز کی جانب سے امریکی صدر بائیڈن کی الیکشن میں بھرپور حمایت کااعلان سامنے آیا ہے۔

    نیویارک، مینی سوٹا اور میری لینڈ کے ڈیموکریٹ گورنرز کی جانب سے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا گیا ہے، تمام گورنروں نے بائیڈن کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی۔

    گورنر مینی سوٹا کے مطابق امریکی صدر بائیڈن مباحثے میں خراب کارکردگی کے باوجود ٹرمپ سے بہتر ہیں۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کا صدارتی الیکشن سے دستبرداری کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہونے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا۔

    گزشتہ دنوں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے صدارتی مباحثے میں خراب کارکردگی پر جوبائیڈن کی اپنی پارٹی ڈیموکریٹک نے ان سے امریکی صدر بننے کی دوڑ سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

    اس حوالے سے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ جوبائیڈن نے صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہونے پرسنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے۔

    امریکی اخبار کے مطابق اگر جوبائیڈن عوام کو بطور بہترین امیدوار قائل نہ کرسکے تو صدارتی دوڑ سے دستبردار ہوجائیں گے۔

    غزہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات میں بحالی کے آثار پیدا ہو گئے

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ بات امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک اہم اتحادی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

  • مودی کا دورہ امریکا، امریکی کمیشن کا صدر بائیڈن سے اہم مطالبہ

    مودی کا دورہ امریکا، امریکی کمیشن کا صدر بائیڈن سے اہم مطالبہ

    واشنگٹن: امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کے سربراہ ڈیوڈ کری نے بھی بائیڈن سے مودی کیساتھ اقلیتوں کی مخدوش صورتحال اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ ڈیوڈ کری نے کہا کہ امریکا کو بھارتی حکومت سے اقلیت کش اقدامات کی مذمت کرنی چاہیے، مودی سرکار امتیازانہ قوانین سے اقلیتوں کی مذہبی آزادی سَلب کر رہی ہے۔

    ڈیوڈ کری کا کہنا تھا کہ مذہب تبدیل کرنے کی پابندی، شہریت کے قوانین انتہا پسند ہندوستان بنانے کے اقدامات ہیں۔

    واضح رہے کہ 2020 سے امریکی کمیشن  مذہبی آزادی اقلیتوں سے ناروا سلوک پر تشویشناک ملک کا درجہ دینے کا مطالبہ کر رہا ہے، 15 جون کو سی جے پی نے امریکی حکومت سے بھارت میں بگڑتی صحافتی صورتحال پر مذمت کا مطالبہ کیا تھا۔

    دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے ڈائریکٹر نے بھی انسانی حقوق پامالیوں کا معاملہ اٹھانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے بھی انسانی حقوق کی رپورٹ میں بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کو سنگین قرار دیا تھا۔

    گزشتہ سال مودی کیخلاف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی انڈیا کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے تھے، 2020 میں بھی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتی دباؤ کے مدنظر بھارت میں کام بند کردیا تھا۔

  • صدر بائیڈن پاکستان سے متعلق بیانات فوراً واپس لیں : پی ٹی آئی رہنماؤں کا مطالبہ

    صدر بائیڈن پاکستان سے متعلق بیانات فوراً واپس لیں : پی ٹی آئی رہنماؤں کا مطالبہ

    اسلام آباد : امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے اظہار برہمی کرتے ہوئے صدر بائیڈن سے غیر ذمہ دارانہ بیانات فوری واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان پر برہمی کا اظہار کیا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ مریکاکی چنددن پہلےسعودی عرب کے بارے میں ہرزہ سرائی، امریکی صدرکا پاکستان پر غیر ذمہ دارانہ بیان عوام میں گرتی ساکھ سےتوجہ ہٹاناہے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے مطالبہ کیا کہ صدربائیڈن پاکستان سےمتعلق غیر ذمہ دارانہ بیانات فوراً واپس لیں، ہماری موجودہ لیڈر شپ کمزور ہوسکتی ہے لیکن عوام کمزورنہیں۔

    تحریک انصاف کے رہنما نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ہم آہنگی کے بغیر ایٹمی ملک؟ کیا بائیڈن امریکہ کا حوالہ دے رہے ہیں ؟ ان کی پارٹی آئین کوپامال کرنے جارہی ہے، آخری صدارتی انتخاب چوری کرنےکی کوشش کرنے پر ٹرمپ کے پیچھے جا رہی ہے، شیشےکےگھروں میں رہنےوالےکودوسروں پرپتھرپھینکنےسےپہلےسوچنا چاہیے۔

    سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے جوبائیڈن کے بیان کو غیرذمہ دارانہ اورافسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی طرح غیرمقبول جوبائیڈن پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں، غلام بٹھانے کا ہرگز مطلب نہیں کہ اس قوم کی توہین کی  جائے ، ہمارے موجودہ حکمران اس کےعادی ہیں لیکن عمران خان کی قوم کبھی یہ برداشت نہیں کرے گی۔

    سابق قومی اسپیکر اسمبلی اسدقیصر کا بھی اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ جوبائیڈن کا بیان ان کی امریکی عوام میں گرتی مقبولیت سےتوجہ ہٹانے کا شوشہ ہے، پاکستان کی موجودہ حکومت آپ کی غلام ہوگی لیکن پاکستانی عوام آپ کے غلام نہیں۔

  • صدر بائیڈن کی ٹرمپ پر کڑی تنقید

    صدر بائیڈن کی ٹرمپ پر کڑی تنقید

    فلوریڈا: امریکا میں کانگریس پر حملے کی تحقیقات جاری ہیں، صدر بائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق 6 جنوری کو کانگریس پر حملے پر قائم خصوصی کمیٹی کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہیں۔

    فلوریڈا میں جاری سیاہ فام پولیس افسران کی کانفرنس سے صدر بائیڈن نے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے سابق صدر پر تنقید کرتے ہوئے کہا ٹرمپ نے 6 جنوری کو کانگریس پر حملہ روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

    صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ چھ جنوری کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جمہوریت کا تحفظ کیا، لیکن ہارا ہوا صدر 3 گھنٹے تک ٹی وی پر کانگریس پر حملے کے مناظر ہی دیکھتا رہا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ بغاوت کی حمایت کرنے والا کبھی جمہوریت کا حامی نہیں ہو سکتا۔

  • امریکا: 778 ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ منظور، فوج کی تنخواہوں میں اضافہ

    امریکا: 778 ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ منظور، فوج کی تنخواہوں میں اضافہ

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے سنہ 2022 کے لیے 778 ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ کے بل پر دستخط کر دیے، افغانستان سے انخلا کے بعد دفاعی بجٹ بڑھانے پر ترقی پسند ڈیمو کریٹس نے صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے دفاعی اخراجات سے متعلق نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ پر دستخط کردیے ہیں، منظور شدہ ایکٹ کے تحت سنہ 2022 میں امریکی حکومت دفاعی امور پر 778 ارب ڈالر خرچ کرے گی۔

    بل میں امریکی افواج کے اہلکاروں اور افسران کی تنخواہوں میں 2.7 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔

    جو بائیڈن نے آئندہ سال کے لیے 743 ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ منظوری کے لیے پیش کیا تھا تاہم ڈیمو کریٹس اور ری پبلکن پارٹی کے ارکان کی باہمی مشاورت سے 778 ارب ڈالر کا بجٹ منظور کیا گیا۔

    یاد رہے کہ سابق صدر ٹرمپ کے آخری دور میں سالانہ دفاعی بجٹ 740 بلین ڈالر تھا، اب افغانستان سے انخلا کے بعد دفاعی بجٹ بڑھانے پر ترقی پسند ڈیمو کریٹس نے صدر بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    دوسری جانب امریکی ماہرین نے روس اور امریکا کے درمیان تناؤ کو دفاعی بجٹ میں اضافے کی وجہ قرار دیا ہے۔

    روس کی جانب سے ممکنہ حملے کی صورت میں یوکرین کی عسکری امداد کے لیے امریکی دفاعی بجٹ میں 30 کروڑ ڈالر جبکہ یورپی ممالک کے دفاع کے لیے 4 ارب ڈالر شامل ہیں۔

  • امریکا میں مہاجرین کی آباد کاری، صدر بائیڈن کا بڑا فیصلہ

    امریکا میں مہاجرین کی آباد کاری، صدر بائیڈن کا بڑا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے تنقید کے بعد امریکا میں مہاجرین کی آباد کاری بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا میں مہاجرین کی آباد کاری کا سلسلہ بڑھایا جائے گا، یہ اعلان ان کے گزشتہ اعلان کے بعد آیا ہے جس میں انھوں نے ٹرمپ کی پالیسی کے حوالے سے بات کی تھی۔

    سابق صدر ٹرمپ نے امریکا میں سالانہ 15 ہزار مہاجرین کی آباد کاری کی حد مقرر کی تھی، صدر بائیڈن نے بھی ٹرمپ کے اس اقدام کو جاری رکھنے کا اعلان کر دیا تھا، تاہم ڈیمو کریٹ پارٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں نے صدر بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹرمپ کی جاری پالیسیوں کو تبدیل کریں، ادھر امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو میکسیکو سرحد پر بھی امیگریشن بحران کا سامنا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ ایک لاکھ 72 ہزار افراد کو غیر قانونی طور پر امریکا میں داخلے پرگرفتار کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ری پبلکن ارکان کانگریس نے امیگریشن بحران کا ذمہ دار صدر بائیڈن کو قرار دیا ہے، انھوں نے کہا کہ بائیڈن کی نرم پالیسیوں کی وجہ سے سرحد پر لوگ جمع ہیں، سابق صدر ٹرمپ نے غیر قانونی داخلے کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے تھے۔