Tag: صدر زیلنسکی

  • امریکا نے یوکرین کے صدر کو جبری ہٹانے کا فیصلہ کر لیا، امریکی صحافی کا دعویٰ

    امریکا نے یوکرین کے صدر کو جبری ہٹانے کا فیصلہ کر لیا، امریکی صحافی کا دعویٰ

    ایک امریکی صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کو جبری طور پر ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق ایوارڈ یافتہ امریکی صحافی سیمئور ہرش نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا تو انھیں زبردستی ہٹا دیا جائے گا۔

    امریکی صحافی کے مطابق یوکرینی فوج کے سابق کمانڈر ان چیف اور اس وقت برطانیہ میں یوکرین کے سفیر ویلیئری زالزنی، زیلنسکی کے ممکنہ متبادل ہوں گے اور یہ تبدیلی چند ماہ میں عمل میں لائی جائے گی۔

    صحافی ہرش نے مزید بتایا ہے کہ امریکا اور یوکرین میں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یوکرین جنگ ختم ہونی چاہیے اور روس کے صدر پیوٹن سے سمجھوتا ممکن ہے۔

    صدر زیلنسکی کے عہدے کی مدت پچھلے مئی کی 20 تاریخ کو ختم ہو گئی تھی تاہم جنگ کو بنیاد بناتے ہوئے 2024 میں صدارتی انتخابات کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔


    یورپی یونین نے روس پر نئی پابندیاں عائد کر دیں


    ادھر یورپی یونین نے روس پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں، تازہ ترین پابندیاں روسی تیل شیڈو فلیٹ اور نورڈاسٹریم پر لگائی گئی ہیں۔ یورپی یونین نے روس کی بھارت میں قائم روسنیفٹ ریفائنری پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ خیال رہے کہ یورپ کی جانب سے یوکرین جنگ کے تناظر میں روس کے خلاف 18 ویں مرتبہ پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔

  • امریکا کے ساتھ تعمیری بات چیت کے لیے تیار ہیں، صدر زیلنسکی

    امریکا کے ساتھ تعمیری بات چیت کے لیے تیار ہیں، صدر زیلنسکی

    کیف : یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ہم امریکا کے ساتھ تعمیری بات چیت کے لیے تیار ہیں، امید ہے بات چیت میں ضروری اقدامات اور فیصلوں پر اتفاق ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ہفتہ کے روز کہا ہے کہ یوکرین اگلے ہفتے سعودی عرب میں امریکی نمائندوں کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے طریقوں پر تعمیری مکالمے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔

    اپنے سوشل میڈیا پیغام میں یوکرینی صدر  نے کہا کہ یوکرین جنگ کے پہلے لمحے سے ہی امن کا منتظر ہے، مؤثر عمل ضروری ہے، امید ہے بات چیت میں ضروری اقدامات اور فیصلوں پر اتفاق ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی پیر کو ریاض میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے اہم ملاقات کریں گے۔

    زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا کہ یوکرین نے اس جنگ کے پہلے ہی لمحے سے امن کے حصول کی کوشش کی ہے۔ حقیقت پسندانہ تجاویز میز پر موجود ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ تیزی اور مؤثر طریقے سے آگے بڑھا جائے۔”

    دوسری جانب ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بھی کہا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک فریم ورک معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں اگلے ہفتے سعودی عرب میں یوکرینی وفد کے ساتھ ملاقات طے ہے۔

    یاد رہے کہ صدر زیلنسکی نے 28 فروری کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے خصوصی ملاقات کی تھی لیکن یہ ملاقات تلخی میں بدل گئی جب دونوں رہنماؤں نے عالمی میڈیا کے سامنے امن اقدامات پر اختلافات کا اظہار کیا۔

  • جی 7 ممالک نے روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی بھرپور مدد کا اعلان کر دیا

    جی 7 ممالک نے روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی بھرپور مدد کا اعلان کر دیا

    نیٹو: جی سیون سربراہ اجلاس میں روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی بھرپور مدد کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔

    لیتھوینیا میں ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، اعلامیے کے مطابق چین اور روس کے عزائم اور پالیسز سے خطرات لاحق ہیں، چینی عزائم کی وجہ سے ایشیا پیسیفک نیٹو کے لیے اہم ہے۔

    جی سیون ممالک نے یوکرین کے لیے طویل مدتی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا، امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ روس سے تنازعہ ختم ہونے تک یوکرین کو نیٹو میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

    امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ ہم جب تک ضرورت پڑی یوکرین کی بھرپور مدد کی جائے گی، یوکرین کو مستقبل قریب میں نیٹو کا رکن نہیں بنایا جائے گا۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سمجھتے ہیں یوکرین کو نیٹو کا رکن بنانے سے زیادہ کچھ اور اہم نہیں ہے، اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ ہرجانہ دینے تک روسی اثاثے منجمد رہیں گے۔