Tag: صدر مملکت

  • صدر مملکت کا الیکشن کمیشن کو خط ،  آئینی اور قانونی ماہرین کی مختلف رائے سامنے آگئیں

    صدر مملکت کا الیکشن کمیشن کو خط ، آئینی اور قانونی ماہرین کی مختلف رائے سامنے آگئیں

    اسلام آباد : صدر مملکت عارف علوی کے الیکشن کمیشن کو خط پر آئینی اور قانونی ماہرین کی مختلف رائے سامنے آگئیں، ماہرقانون عرفان قادر اور قیصر امام کا کہنا ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینا صرف الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدرمملکت عارف علوی کے الیکشن کمیشن کو خط پر آئینی اورقانونی ماہرین مختلف آرا کا اظہارکررہے ہیں، پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے حیرانی کا اظہارکرتے ہوئے کہا صدر نے خط لکھ کرتوانائی اور وقت صرف کیا۔

    سابق اٹارنی جنرل عرفان قادرنے کہا صدر کا خط معاملےکو الجھانا ہے، ان کوکوئی حق نہیں الیکشن کی تاریخ دے ، صدر کو کسی نے غلط مشورہ دے دیا، انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

    ماہرقانون قیصرامام نے بتایا صدرنے اپنے خط میں الیکشن کمیشن کو عدلیہ سےرائےلینے کاکہاہے،واضح ہے انتخابات کراناالیکشن کمیشن کاکام ہے،جس میں کوئی اور مداخلت نہیں کرسکتا۔

    ایڈووکیٹ جہانگیرجدون نے نکتہ اٹھایا کہ آرٹیکل 48-5کےتحت صدر تاریخ تجویزکرسکتاہے صدر کے خط کے بعد الیکشن کی تاریخ سپریم کورٹ ہی دے گا، صدر مملکت کےالیکشن کمیشن کولکھے خط کے بعد حالات کیا رخ اختیارکریں گے۔آنے والے میں دنوں میں ہی واضح ہوسکے گا۔

    دوسری جانب ۔پیپلزپارٹی،ایم کیوایم پاکستان اور اے این پی نے بھی صدرمملکت کو تنقید کا نشانہ بنایا ، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ الیکشن کامعاملہ سپریم کورٹ جاناانتہائی نامناسب ہوگا، صدر کوتاریخ دینےکااختیارنہیں تھا۔

    اے این پی کے رہنما زاہدخان نے کہا کہ پی ڈی ایم اتحادی حکومت کی بدنیتی سےالیکشن میں تاخیرہوئی، سی سی آئی کومردم شماری نوٹیفائی نہیں کرنی چاہیےتھی۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار بولے صدر عارف علوی زبردستی اپنی اہمیت جتانا چاہتےہیں معاملہ عدالت میں جائے گا مزید الجھ جائےگا۔

    یاد رہے صدر مملکت عارف علوی نے عام انتخابات کی تاریخ تجویز کرتے ہوئےچیف الیکشن کمشنرکوخط لکھا تھا ، جس میں کہا تھا کہ عام انتخابات چھ نومبردوہزارتئیس تک ہونے چاہئیں۔

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل اڑتالیس پانچ صدر کو قومی اسمبلی تحلیل کےنوےدن کے اندرعام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار دیتاہے، انتخابات قومی اسمبلی تحلیل کی تاریخ کے نواسی دن بعد چھ نومبر دو ہزار تئیس تک ہوجانےچاہئیں۔

    صدر نے لکھا قومی اور صوبائی اسمبلیوں کےانتخابات ایک ہی دن ہونےچاہئیں، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام آئینی اورقانونی اقدامات کی پابندی کرے۔صوبائی حکومتوں اورسیاسی جماعتوں سےمشاورت کرے۔

  • قائداعظم کا یومِ وفات، صدر مملکت اور نگراں وزیراعظم کا ‘بانی پاکستان’ کو خراجِ عقیدت پیش

    قائداعظم کا یومِ وفات، صدر مملکت اور نگراں وزیراعظم کا ‘بانی پاکستان’ کو خراجِ عقیدت پیش

    اسلام آباد : صدر مملکت عارف علوی اور نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے قائد اعظم محمد علی جناح کو ان کی 75 ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی 75 ویں برسی آج ملک بھر میں انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جارہی ہے۔

    صدر مملکت عارف علوی نے قائدِ اعظم کے یوم وفات پر بانی پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم قائدِاعظم محمد علی جناح کو خراج تحسین پیش کرتی ہے ،قائدِ اعظم نے امن، قانون کی بالادستی، اقلیتوں کےحقوق کی وکالت کی اور بھرپور انداز میں مسلمانان ہند کا مقدمہ لڑا۔

    صدرمملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایک جدید اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں ، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے قائدِ اعظم کے سنہری اُصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔

    بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کے یوم وفات پر نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم کی قیادت کے بغیر مسلمانوں کیلئےآزاد ریاست کا خواب کبھی پورانہ ہوتا۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قائداعظم محمد علی جناح کو ان کے 75 ویں یومِ وفات پر خراج عقیدت پیش کیا اور اپنے پیغام میں کہا کہ قائداعظم صدیوں میں پیدا ہونے والے کرشماتی لیڈر اور سیاسی مدبر تھے، پاکستان پیپلز پارٹی قائداعظم کی سیاسی سوچ اور فلسفے پر عمل پیرا ہے۔

    دوسری جانب گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور نگراں وزیراعلی مقبول باقر نے مزار قائد پر حاضری دی ، اس موقع پر میئرکراچی مرتضیٰ وہاب کیساتھ ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد بھی موجود تھے۔

    گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے اپنے پیغام میں کہا بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے مزارپرحاضرہوئے، قیام پاکستان سے آج تک جوقائد نے فرمایا ہم نے عہدکیاہے، قائد کے اصولوں پرپاکستان کولیکرچلیں گے، تمام سیاسی جماعتیں ایک ٹیبل پربیٹھیں۔

  • عام انتخابات کی تاریخ ، صدر مملکت کا خط وزارت قانون کو موصول ہوگیا

    عام انتخابات کی تاریخ ، صدر مملکت کا خط وزارت قانون کو موصول ہوگیا

    اسلام آباد : صدر مملکت عارف علوی کا انتخابات کی تاریخ دینے سے متعلق خط وزارت قانون کو موصول ہوگیا ، ترجمان کا کہنا ہے کہ خط پر رائے لینے سےمتعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قانون کے ترجمان نے صدر مملکت عارف علوی کا خط وزارت قانون کو موصول ہونے کی تصدیق کردی اور کہا خط پر رائے لینے سےمتعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت نےالیکشن کی تاریخ کیلئےچیف الیکشن کمشنر کے خط پر وزارت قانون سےرائے مانگی ہے تاہم وزارت قانون نے الیکشن کے حوالے سے کوئی اجلاس طلب نہیں کیا۔

    گزشتہ روز صدر مملکت عارف علوی نے چیف الیکشن کمیشنر سنکندر سلطان راجہ کے جوابی خط کے بعد وزارت قانون و انصاف کو خط لکھا تھا، جس میں انتخابات کی تاریخ دینے سے متعلق اختیار کیلیے رائے مانگی تھی۔

  • صدر مملکت کی جانب سے انتخابات کی تاریخ دیئے جانے  کا امکان

    صدر مملکت کی جانب سے انتخابات کی تاریخ دیئے جانے کا امکان

    اسلام آباد : صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے انتخابات کی تاریخ دینے کا امکان ہے ، صدر آئین کے آرٹیکل 48کی شق 5کے تحت خود تاریخ دے سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات کی تاریخ دینے کے معاملے پر صدر مملکت اور الیکشن کمیشن الگ الگ آئینی تشریح کررہے ہیں۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے انتخابات کی تاریخ دینے کا امکان ہے ، صدر مملکت آئین کے آرٹیکل 48کی شق 5کے تحت خود تاریخ دے سکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر مشاورت سے متعلق آئینی حق استعمال کر لیا، چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے جوابی خط کے بعد صدر کی جانب سے تاریخ دینے کا امکان ہے۔

    صدر مملکت نےاس سے قبل پنجاب میں انتخابات کے لئے9 اپریل کی تاریخ دی تھی۔

    اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا تھا ، جس میں قانونی ٹیم چیف لیکشن کمشنر صدر مملکت سے مشاورت نہ کرنے کی تجویز دی تھی۔

    جس پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے صدر مملکت کے خط کا جواب دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    بعد ازاں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو جوابی خط لکھ دیا ، جس میں کہا ہے کہ انہیں انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں، صدر اس وقت الیکشن کی تاریخ دے سکتے تھے جب وہ خود اسمبلیاں تحلیل کرتے۔

  • صدر مملکت کے دستخط ، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل قانون بن گیا

    صدر مملکت کے دستخط ، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل قانون بن گیا

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کردیے، جس کے بعد دونوں بل قانون بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 پر دستخط کردیے، صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے توثیق کے ساتھ ہی دونوں بل قانون کی شکل اختیار کرگئے۔

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 کے تحت سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اورمفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو پانچ سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہو گی۔ پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔

    بل کے مطابق قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا ، متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفی ، برطرفی کے دو سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا اور حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص پانچ سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا۔ سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو دو سال تک سخت سزا ہو گی۔

    آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگر الیکڑنک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کاروائی کی جائے گی جبکہ آرمی ایکٹ کے تحت شخص اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے اسے دو سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ بل

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ 2023 ترمیمی بل کے ذریعہ ایف آئی اے اور ڈی جی ایف آئی اے کے اختیارات بڑھائے گئے ہیں، انٹیلیجنس ایجنسیز کے نظر نہ آنے والے اہلکاروں کی شناخت ظاہر کرنا جرم قرار دیا گیا ہے۔

    بل کے مطابق حساس اداروں کے مخبروں کی شناخت منکشف کرنے پر تین سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

    بل کے تحت الیکٹرانک ڈیوائسز، ڈیٹا، معلومات دستاویزات یا دیگر مواد کو تحقیقات میں بطور شواہد پیش کیا جا سکے گا۔ کوئی شخص جو جان بوجھ کر امن عامہ کا مسئلہ پیدا کرتا ہے، ریاست کے خلاف کام کرتا ہے،ممنوعہ جگہ پر حملہ کرتا یا نقصان پہنچاتاہے، جس کا مقصد براہ راست یا بالواسطہ دشمن کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ جرم کا مرتکب ہوگا۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک یا جدید آلات کے ساتھ یا ان کے بغیر ملک کے اندر یا باہر سے دستاویزات یا معلومات تک غیر مجاز رسائی حاصل کرنے والا مجرم ہوگا جبکہ بغیر پائیلٹ وہیکل یا آلے کی ممنوعہ جگہ تک رسائی، داخل ہونے، قریب جانے یا آس پاس ہونے کا ارتکاب کرنے والا مجرم ہوگا۔

    بل کے مطابق ہتھیار، آلات کو ضائع کرنے، پاکستان کے مفاد کے خلاف معلومات دستاویزات کا انکشاف کرنے والا جرم کا مرتکب ہوگا اور دشمن یا غیر ملکی ایجنٹ کے ساتھ رابطے میں رہنے یا ملنے والا ذمہ دار ہوگا۔

    پاکستان کے اندر یا باہر ریاست کے تحفظ یا مفادات کے خلاف کام کرنے والے کے خلاف کاروائی بھی اسی ایکٹ کے تحت ہوگی اور جان بوجھ کر امن عامہ،مفادات یا پاکستان کے لئے نقصان دہ کام کرنے کے جرم کے مرتکب فرد کو 3سال قید، 10لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔کوئی بھی شخص جو جرم پر اکساتا ہے، سازش کرتا ہے یا اس کے ارتکاب کی کوشش کرتا ہے وہ سزا کا مستوجب ہوگا۔

    بل کے تحت تلاشی کے دوران برآمد ہونے والے ہتھیار، گولہ بارود، الیکٹرانک یا جدید آلات ضبط کرلئے جائیں گے اور ملزم کی گرفتاری کے دوران ضبط کیا گیا مواد تفتیشی افسر یا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کے حوالے کیا جائے گا۔

    تفتیشی افسر ایف آئی اے کا آفیسر ہوگا، مذکورہ افسر کی تقرری ڈی جی ایف آئی اے کرے گا اور ضرورت پڑنے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جاسکے گی جبکہ مزکورہ جرائم خصوصی عدالت کو بھیجے جائیں گے، خصوصی عدالت 30 دن کے اندر سماعت مکمل کرکے فیصلہ کرے گی۔ اس ترمیم کا مقصد سرکاری دستاویزات کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔

  • صدر مملکت نے خاتون کو ہراساں کرنے پر نیپرا کے ڈائریکٹر کو نوکری سے نکال دیا

    صدر مملکت نے خاتون کو ہراساں کرنے پر نیپرا کے ڈائریکٹر کو نوکری سے نکال دیا

    اسلام آباد : صدر مملکت عارف علوی نے خاتون کو ہراساں کرنے پر نیپرا کے ڈائریکٹر کو نوکری سے نکال دیا اور کہا کام کی جگہ پرخواتین کو ہراساں کرنا ایک سنگین معاملہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے خاتون کو ہراساں کرنے پر نیپرا کے ڈائریکٹر کو نوکری سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

    صدر مملکت نے وفاقی محتسب کی طرف سےعائد 2انکریمنٹ روکنے کی سزا کو تبدیل کر دیا اور کہا سزا بڑھا کرنوکری سے نکالنےکی سزا دینا معقول اور مناسب رہے گا۔

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ کام کی جگہ پرخواتین کو ہراساں کرنا ایک سنگین معاملہ ہے ، غیر اخلاقی مطالبات ماننے سے انکار پر سنگین نتائج کی دھمکی دینا ہراسانی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ خاتون اور گواہوں کے بیانات، سی سی ٹی وی فوٹیج،پیغامات سےہراسانی ثابت ہوتی ہے اور ملزم نے بلاواسطہ جرم کا اعتراف کیا ، صرف سزا کی شدت کے خلاف اپیل دائر کی۔

    صدر ڈاکٹر عارف علوی نے نیپرا کے ڈائریکٹر احمد ندیم کی دائر اپیل مسترد کردی ، خاتون آفس اسسٹنٹ نے نیپرا میں ہراساں کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔

  • صدر مملکت نے 13 بل دستخط کیے بغیر سیکریٹریٹ واپس بھیج دیے

    صدر مملکت نے 13 بل دستخط کیے بغیر سیکریٹریٹ واپس بھیج دیے

    اسلام آباد: صدر مملکت نے 13 بل دستخط کیے بغیر واپس بھیج دیے، تمام 13 بل قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو موصول ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کوڈ آف کرمنل پروسیجر ترمیمی بل کو دستخط کے بغیر واپس بھیجا گیا جب کہ نیشنل اسکلز یونیورسٹی ترمیمی بل بھی دستخط کے بغیر ہی واپس آگئے، امپورٹ ایکسپورٹ ترمیمی بل بھی واپس ارسال کردیا گیا۔

    ہائیرایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل پر صدر نے دستخط نہیں کیے، انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی بل کو بھی بغیر دستخط واپس کیا گیا۔

    صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کے بل پر بھی صدر مملکت کی جانب سے دستخط نہیں کیے گئے، نیوز پیپرز، نیوز ایجنسیز اینڈ بکس رجسٹریشن بل کو بھی واپس بھیج دیا گیا۔

    اس کے علاوہ پبلک سروس کمیشن ترمیمی بل، وفاقی اردو یونیورسٹی ترمیمی بل، این ایف سی انسٹیٹیوٹ ملتان ترمیمی بل، نیشنل کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل، قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل، ہورائزن یونیورسٹی بل کو بھی دستخط کے بغیر واپس بھیج دیا گیا۔

    واضح رہے کہ صدر مملک کی جانب سے جو بل واپس کیے گئے وہ بل قانون کی شکل اختیار نہیں کر سکے۔

  • ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے  متحد ہونے کی ضرورت ہے، صدر مملکت

    ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے متحد ہونے کی ضرورت ہے، صدر مملکت

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی کا آزادی کی 76 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ تمام ہم وطنوں کو آزادی کی 76ویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

    صدر مملکت نے اس موقع پر بانیان پاکستان، کارکنان تحریک پاکستان کی قربانیوں کوخراج تحسین پیش کیا، انہوں نے کہا کہ حصول پاکستان کیلئے مشکلات، ظلم کا سامنا کرنیوالوں کی داستانیں مشعل راہ ہیں۔

    صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 14 اگست کا دن ہمیں خودشناسی کا موقع فراہم کرتا ہے، موجودہ ترقی کی سطح، درپیش چیلنجز اور مستقبل میں ترقی کے مواقع پرغور کرنا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ بابائے قوم کے وژن کے مطابق خوشحال پاکستان کی تعمیر کیلئے عزم کی تجدید کاوقت ہے، ہم وطنوں سے گزارش ہے محروم طبقات کی فلاح و بہبود اور ترقی کیلئے کام کریں۔

    صدر مملکت نے کہا کہ جمہوریت، آزادی، مساوات اور اخلاقی اصولوں کو برقرار رکھیں، مقبوضہ کشمیر کے اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کو بھی یاد رکھیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ غیر قانونی بھارتی اقدامات نے وادی میں انسانی حقوق صورتحال کومزیدخراب کیا، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

  • صدر مملکت نے انوار الحق کاکڑ کے بطور نگراں وزیر اعظم تقرر کی سمری پر دستخط کر دیے

    صدر مملکت نے انوار الحق کاکڑ کے بطور نگراں وزیر اعظم تقرر کی سمری پر دستخط کر دیے

    اسلام آباد: صدر مملکت نے انوار الحق کاکڑ کے بطور نگراں وزیر اعظم تقرر کی سمری پر دستخط کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انوار الحق کاکڑ کے بطور نگراں وزیر اعظم تقرر کی سمری پر دستخط کر دیے، انوار الحق کاکڑ کو وزیر اعظم کا پروٹوکول دے دیا گیا۔

    صدارتی ایوان سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے انوارالحق کاکڑ کی بطور نگران وزیر اعظم تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 224 ایک اے کے تحت دی ہے۔

    انوارالحق کاکڑ ملک کے آٹھویں نگران وزیر اعظم بن گئے ہیں، ان کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے، وہ 2018 میں سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے، اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز کے چیئرمین ہیں۔

    انوارالحق کاکڑ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، خزانہ، خارجہ امور، سینیٹ کی ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے بھی رکن ہیں، انھوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے پولیٹیکل سائنس اور سوشیالوجی میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، وہ بلوچستان حکومت کے ترجمان بھی رہے ہیں۔

  • آج آخری دن : آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 صدر مملکت کی توثیق کا منتظر

    آج آخری دن : آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 صدر مملکت کی توثیق کا منتظر

    اسلام آباد: صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 کی توثیق نہ کی گئی ، توثیق نہ ہونے پر بل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو واپس بھیج دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی ایکٹ ترمیمی بل2023 صدر صدر مملکت عارف علوی کی توثیق کا منتظر ہے، صدر مملکت کو بل توثیق کیلئے 1اگست کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ارسال کیا۔

    صدر نے تا حال آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کئے ، آج صدر کے پاس بل کی توثیق کا آخری دن ہے ، توثیق نہ ہونے پر بل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو واپس بھیج دیا جائے گا۔

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ اور قومی اسمبلی نے منظور کیا تھا۔