Tag: صدر میکرون

  • فرانسیسی خاتون اول کا  ایک بار پھر صدر میکرون کا ہاتھ تھامنے سے انکار

    فرانسیسی خاتون اول کا ایک بار پھر صدر میکرون کا ہاتھ تھامنے سے انکار

    دورہ برطانیہ کے آغاز پر فرانسیسی خاتون اول نے صدر عمانویل میکرون کا ہاتھ نہ تھام کر خلش کی خبروں کو ایک بار پھر تقویت دے دی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانیہ پہنچنے پر شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ نے فرانسیسی صدر اور ان کی اہلیہ کا استقبال کیا، خاتون اول جہاز سے باہر آئیں تو صدر میکرون نے ہاتھ آگے بڑھایا، مگر ان کی اہلیہ نے ان کا ہاتھ نہ تھاما۔

    رپورٹس کے مطابق چند ہی گھنٹوں بعد صدر میکرون اس وقت پھر سرخیوں کی زینت بنے جب بادشاہ چارلس سے ملاقات کے بعد صدر میکرون کا قافلہ ونزر کاسل سے روانہ ہوا تو ایک گاڑی کا دروازہ اور پچھلا حصہ کھلا رہ گیا اور ڈرائیور نے گاڑی چلادی۔

    گاڑی سے اس دوران دو بیگ نیچے گر گئے، گاڑی کے پیچھے موجود اہلکار بھاگ کر گاڑی رکوانے کی کوششوں میں مصروف رہا۔

    بھیڑچال میں ڈرائیور نے دوسری گاڑی بھی دوڑا دی، یہ نہیں دیکھا کہ اس کی گاڑی کا دروازہ بھی بند نہیں تھا۔

    فرانسیسی صدر کا اہم بیان:

    فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا امن کا واحد راستہ ہے۔

    ایمینوئل میکرون نے برطانیہ کی پارلیمنٹ سے خطاب میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر زور دیا اور کہا کہ یہ ”امن کا واحد راستہ“ ہے۔

    میکرون، جو کہ بریگزٹ کے بعد کسی یورپی رہنما کا پہلا سرکاری دورہ برطانیہ میں ہیں۔ خطاب کے اہم نکات

    غزہ میں جنگ بندی فوری طور پر ضروری ہے۔

    غزہ میں نہ ختم ہونے والی جنگ پورے خطے کے لیے خطرہ ہے۔

    فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کرنا ہی خطے میں امن قائم کرنے کا واحد راستہ ہے۔

    برطانیہ اور فرانس کو ایک موثر کثیرالجہتی کے دفاع اور بین الاقوامی نظام کے تحفظ کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

    اہلیہ نے تھپڑ کیوں مارا ؟ فرانسیسی صدر میکرون نے وضاحت دے دی

    انہوں نے کہا کہ ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ ایک سیاسی راستہ بہت ضروری ہے، اور میں علاقائی سلامتی کے ڈھانچے کی بنیاد کے طور پر دو ریاستی حل کے مستقبل پر یقین رکھتا ہوں جو اسرائیل کو اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن اور سلامتی کے ساتھ رہنے کے قابل بنائے گا۔

  • فرانس: یوم مزدور پر صدر میکرون کے خلاف مظاہروں کے دوران شدید جھڑپیں

    فرانس: یوم مزدور پر صدر میکرون کے خلاف مظاہروں کے دوران شدید جھڑپیں

    فرانس میں  یوم مزدور پر صدر میکرون کے خلاف مظاہروں کے دوران شدید جھڑپیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس بھر میں مظاہرین کی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جب کہ ہزاروں افراد صدر ایمانوئل میکرون کی پنشن اصلاحات کے خلاف اپنا غصہ نکالنے کے لیے یوم مزدور پر سڑکوں پر نکل آئے۔

    رپورٹ کے مطابق اس تشدد احتجاج کے دوران 108افراد زخمی ہوئے جب کہ 300کےقریب مظاہرین کو حراست میں لے لیاگیا۔

    خیال رہے کہ بل کے خلاف مہینوں تک جاری رہنے والی ہڑتالوں کے باوجود ایمانوئل میکرون نے گزشتہ ماہ ریٹائرمنٹ کی عمر 62 سے بڑھا کر 64 کرنے کے قانون پر دستخط کردیے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے پولیس پر گولے پھینکے اور بینکوں، اسٹیٹ ایجنٹس جیسے کاروباری اداروں کی کھڑکیاں توڑ دیں جب کہ سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس اور واٹر کینن سے جواب دیا۔

    پیرس پولیس نے کے مطابق مولوٹوف کاک ٹیل کی زد میں آکر ایک پولیس اہلکار کا ہاتھ اور چہرہ شدید جھلس گیا۔

  • فرانس: یلو ویسٹ مظاہرین کا یہودی مخالف نعرے، صدر میکرون کی مذمت

    فرانس: یلو ویسٹ مظاہرین کا یہودی مخالف نعرے، صدر میکرون کی مذمت

    پیرس : فرانسیسی صدر نے دارالحکومت میں ’یلو ویسٹ تحریک‘ کے ایک گروپ کی جانب سے یہودیت مخالف حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت کئی شہروں میں یلو ویسٹ تحریک کے تحت موجودہ حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج جاری ہے اور مظاہرین کی جانب سے مسلسل صدر کے استعفے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    فرانسیسی صدر ایمینئول میکرون کا کہنا ہے کہ مظاہرہ کرنے والوں سے بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کی کوشش کی گئی جو فرانس کے عظیم ہونے کی نشانہ ہے لیکن ریاست کے خلاف کوئی عمل برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانس میں بڑھتے ہوئے یہودیت مخالف (اینٹی سیمیٹک) حملوں کے پیش نظر پولیس نے فلاسفر الائن فنکیل کروٹ کو پروٹوکول فراہم کردیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تحقیق کاروں نے یہودی مخالف حملے کرنے والے اہم مجرم کو شناخت کرلیا ہے جس کے خلاف قانونی فوری قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ پیرس میں یہودی پروفیسر الائن کو یلو ویسٹ تحریک کے تحت مظاہرہ کرنے والے ایک گروپ نے زبانی طور بے توقیری کا نشانہ بنایا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 69 سالہ یہودی پروفیسر نے سنا کہ کچھ لوگ چیخ رہے تھے کہ ’گھٹیا یہودیوں‘ خود کو نہر میں پھینک دو۔

    فرانسیسی صدر میکرون نے متاثرہ پروفیسر نے ٹیلی فونک رابطہ کرتے ہوئے یہودی مخالف حملوں کی شدید مذمت کی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یلو ویسٹ تحریک کے تحت ہفتے کے روز دسیوں ہزار افراد نے حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی جنہیں منتشر کرنے کےلیے پولیس آنسو گیس کا آزادنہ استعمال کیا۔

    مزید پڑھیں : پیرس : یہودی مخالف افراد کا بیکری پر نسل پرستانہ حملہ

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے فرانس میں یہودی مخالف افراد نے بیکری پر نسل پرستانہ جملہ تحریر کردیا، بیکری کے مالک کا کہنا ہےکہ فرانس میں گزشتہ برس سے یہودی مخالف واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

    بیکری مالک کا کہنا تھا کہ گرافیتی (نقش کاری) میں بہت اہمیت کا حامل ہے صرف اس لیے نہیں کہ فرانس میں یلو ویسٹ مظاہرے ہورہے ہیں بلکہ ماضی میں نازی فورسز یہودیوں کو بازو پر ایک یلو رنگ کا بینڈ پہننے پر مجبور کرتی تھیں جس پر چھ کونوں کا ستارہ بنا ہوتا تھا۔

  • شہریوں،صحافیوں اور پولیس پر حملہ کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے، فرانسیسی صدر

    شہریوں،صحافیوں اور پولیس پر حملہ کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے، فرانسیسی صدر

    پیرس : فرانسیسی صدر نے پولیس نے ہاتھا پائی کرنے والے مظاہرین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’پولیس افسران پر حملہ کرنے والے مظاہرین کو شرم آنی چاہیے‘۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میںن گذشتہ روز تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں شہریوں ملک کے مختلف حساس مقامات پر شدید احتجاج کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے پر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا اور جبکہ مظاہرین نے دارالحکومت میں حکومتی و عوامی اشیاء و مقامات کو بھی نقصان پہنچایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمینئول میکرون نے احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنانے املاک کو نقصان پہنچانے والے مظاہرین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’فرانس میں تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے‘۔

    فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے شہریوں اور صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں کو شرم آنی چاہیے، فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی شہروں میں متعدد صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    دوسری جانب احتجاج کرنے والے افراد کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین پُر امن طور پر احتجاج کررہے تھے اور ہم پولیس سے جھگڑا نہیں کرنا چاہتے تھے صرف حکومت تک اپنی آواز پہنچانا چاہتے تھے۔

    لیکن صبح میں کچھ مظاہرین نے پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو توڑنا شروع کردیا اور اسٹریٹ سائنز اور بیرئرز کو آگ لگا کر پولیس پر پتھراؤ کیا اور صدر میکرون کے خلاف نعرے بازی کی جس پر پولیس مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے مظاہروں کے دوران پُر تشدد واقعات میں ملوث افراد میں سے 130 مظاہرین کو گرفتار کر چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز ہونے والے احتجاج میں معمولی نوعیت کے پُر تشدد واقعات رونما ہوئے تھے جبکہ پچھلے ہفتے ملک بھر میں 2 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد نے احتجاج کیا تھا جس دوران 2 افراد ہلاک اور 600 مظاہرین زخمی ہوئے تھے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی شہری پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف زرد (پیلے) رنگ کی جیکٹ پہن کر مظاہرہ کررہے ہیں جو عام کپڑوں کی نسبت زیادہ جلدی نظر آتی ہے اور اندھیرے میں روشنی پڑنے چمکتی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو حساس مقامات کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لیے پولیس اہکاروں نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے، مظاہرین وزیر اعظم ہاوس سمیت حساس مقامات کی جانب بڑھ رہے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے تھا کہ گذشتہ روز دارالحکومت پیرس میں مظاہرین میں شامل 43 سالہ شخص ہاتھ میں گرینیڈ لے کر صدارتی محل میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا جسے طویل مذاکرات کے بعد پولیس اہلکاروں نے حراست میں لے لیا تھا۔

    واضح رہے کہ فرانس میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ایندھن ڈیزل ہے اور فرانسیسی حکومت نے ایک سال کے دوران تیل کی قیمتوں میں 23 فیصد اضافہ کیا ہے جو تقریباً 1 اعشاریہ 51 یورو فی لیٹر بنتا ہے اور ڈیزل کی موجودہ قیمت گزشتہ 18 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی ہے۔