Tag: صدر ٹاؤن

  • کراچی میں کرونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز کہاں ہوئے؟

    کراچی میں کرونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز کہاں ہوئے؟

    کراچی: سندھ حکومت نے شہر قائد میں 143 میں سے 122 کرونا کیسز کی میپنگ کر لی، سب سے زیادہ کیسز صدر ٹاؤن میں سامنے آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے کراچی میں کرونا وائرس کے کیسز کے سلسلے میں میپنگ کر کے کہا ہے کہ سب سے زیادہ 47 کیس صدر ٹاؤن میں رپورٹ ہوئے جب کہ گلشن اقبال میں 37، ناظم آباد میں 12 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    کراچی کے علاقوں گلبرگ اور جمشید ٹاؤن میں کرونا کے 9،9 کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ ملیر میں 8، لیاقت آباد میں 5، نارتھ کراچی اور گڈاپ ٹاؤن میں 2 کیسز رپورٹ ہوئے، لیاری میں 2 اور اورنگی ٹاؤن میں صرف ایک کیس رپورٹ ہوا۔

    محکمہ صحت کی جانب سے کراچی میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تفصیل بھی جاری کی گئی، ذرایع کے مطابق کراچی میں زیادہ تر نوجوانوں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی، 64 متاثرہ مریضوں کی عمر 20 سے 40 کے درمیان ہے، 1 سے 10 سال تک کے 5 بچے بھی وائرس میں مبتلا ہیں، جب کہ 40 سے 50 سال کے 15 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی، 50 سے 60 سال تک کے 17 لوگ متاثر ہوئے ہیں، جب کہ بہت کم تعداد بزرگ افراد کی ہے، کُل 8 بزرگ افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی جن کی عمریں 70 سے 80 برس ہے۔

    کرونا وائرس، پاکستان نے متاثرہ افراد اور ملاقاتیوں کی موبائل ٹریکنگ شروع کردی

    خیال رہے کہ محکمہ صحت کی ہدایت پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے کرونا کی روک تھام کے حوالے سے مخصوص موبائل صارفین کی ٹریکنگ بھی شروع کر دی ہے۔ اس سلسلے میں ایسے تمام شہریوں کو پیغامات ارسال کرنا شروع کر دیا گیا ہے جو حال ہی میں کرونا سے متاثرہ ممالک سے وطن واپس پہنچے۔ اُن شہریوں کو بھی پیغامات بھیجے جا رہے ہیں جنھوں نے متاثرہ افراد سے رابطہ کیا۔

    شہریوں کو بھیجے جانے والے ایس ایم ایس میں ان سے درخواست کی جا رہی ہے کہ بخار، کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور جسم میں درد جیسی علامات ظاہر ہونے پر فوری قریب ترین صحت مرکز یا ایمرجنسی سروسز (1166) سے رابطہ کریں۔

  • کراچی ایمپریس مارکیٹ سے تجاوزات کا خاتمہ: 50 سال بعد تاریخی عمارت کی دھلائی

    کراچی ایمپریس مارکیٹ سے تجاوزات کا خاتمہ: 50 سال بعد تاریخی عمارت کی دھلائی

    کراچی: شہرِ قائد کے مصروف ترین علاقے صدر میں تجاوزات کے خاتمے کے بعد ایمپریس مارکیٹ کی تاریخی عمارت کو اسنارکل کی مدد سے پچاس سال بعد دھویا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایمپریس مارکیٹ میں دکانیں مسمار کیے جانے کے بعد محکمہ فائر بریگیڈ کے اسنارکل کے ذریعے تاریخی عمارت کی دھلائی کر کے برسوں کی گرد صاف کر دی گئی۔

    [bs-quote quote=”ایمپریس مارکیٹ کے اطراف سے ملبہ اٹھنے میں دس سے پندرہ دن لگیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”بشیر صدیقی” author_job=”ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سیل”][/bs-quote]

    ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں مسمار کی گئی دکانوں کے ملبے کو بھی ہیوی مشینری کے ذریعے اٹھانے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

    اینٹی اینکروچمنٹ کے ڈائریکٹر بشیر صدیقی نے کہا ہے کہ یہاں سے ملبہ اٹھانے میں دس سے پندرہ دن کا وقت لگے گا اس کے بعد لوگوں کو عمارت اپنی اصل شکل میں نظر آنے لگے گی۔

    مغل اور یورپی طرزِ تعمیر کی شاہ کار عمارت ایمپریس مارکیٹ شہر کے عین قلب میں واقع ہے، اس کی دھلائی کے ایم سی اور بلدیہ کی جانب سے کی گئی۔

    خیال رہے کہ اس عمارت کو قومی ورثے کا درجہ حاصل ہے، سپریم کورٹ کی طرف سے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں کہ اسے ایک ماڈل کے طور پر پیش کیا جائے جس کے بعد پہلے مرحلے پر اس کے اطراف سے نا جائز تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا۔

    تجاوزات کے خاتمے کے بعد انتظامیہ کو عمارت کی صفائی ستھرائی اور تزئین و آرائش کا بھی خیال آیا، عمارت میں لگی گھڑیاں بھی تبدیل کی جائیں گی جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہیں، عمارت کی ٹوٹی دیواروں کی بھی مرمت کی جائے گی۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن مکمل، کراچی پولیس چیف کا دورۂ ایمپریس مارکیٹ


    یاد رہے کہ برطانوی راج میں 1884 اور 1889 کے درمیان اس عمارت کی تعمیر کوئین وکٹوریہ ایمپریس کے نام سے کی گئی، تعمیر کے بعد متعدد مرتبہ یہ تزئین و آرائش اور مرمت کے عمل سے گزری ہے، تاہم ایک طویل عرصے سے اس کی تزئین و آرائش اور مرمت نہ ہونے کی وجہ سے عمارت خاصی بری حالت میں تھی۔

    [bs-quote quote=”عمارت کو قومی ورثے کا درجہ حاصل ہے، سپریم کورٹ نے ماڈل کے طور پر پیش کرنے کا حکم دیا۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    عمارت پر سیاسی جماعتوں کے جھنڈے لگے ہوئے تھے اور مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے چاکنگ بھی کی گئی ہے۔ ایمپریس مارکیٹ کراچی کے علاقے صدر ٹاؤن میں واقع ہے، آج یہ شہرِ قائد کی سب مشہور اور مصروف مقامات میں سے ایک ہے۔

    اٹھارویں صدی میں بننے والی ایمپریس مارکیٹ کا حسن ناجائز تجاوزات کی بھرمار نے گہنا دیا تھا، تاہم اب اطراف کا علاقہ بھی تجاوزات سے صاف کر دیا گیا ہے، جس کے بعد مارکیٹ کو اصل حالت میں بحال کیا جائے گا۔

    ایمپریس مارکیٹ کے بارے میں ایک روایت ہے کہ جس جگہ اسے تعمیر کیا گیا، اسی جگہ پر 1857 کی جنگِ آزادی کے بعد کئی ہندوستانی ‘باغی سپاہیوں’ کو توپ سے اڑایا گیا تھا۔