Tag: صدر ٹرمپ

  • صدر ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں ایمرجنسی نافذ کر دی

    صدر ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں ایمرجنسی نافذ کر دی

    امریکا (11 اگست 2025): صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں پبلک سیفٹی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں پبلک سیفٹی ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پام بونڈی کو ڈی سی پولیس کا کنٹرول سونپ دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اس ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ امریکی دارالحکومت میں نیشنل گارڈ کے 800 دستے تعینات کر رہے ہیں اور واشنگٹن کے محکمہ پولیس کو وفاقی کنٹرول میں دے رہے ہیں تاکہ لاقانونیت کا مقابلہ کیا جا سکے۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے دارالحکومت کو پر تشدد گروہوں اور خونخوار مجرموں نے چھین لیا ہے۔ اس لیے میں واشنگٹن ڈی سی میں امن و امان اور عوامی تحفظ کی بحالی میں مدد کے لیے نیشنل گارڈ کو تعینات کر رہا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ امریکی فوج بھی بھیجیں گے جب کہ امریکی وزیر دفاع ہیگستھ نے کہا کہ وہ واشنگٹن کے باہر سے نیشنل گارڈ کے اضافی دستے بلانے کے لیے تیار ہیں۔

    ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ واشنگٹن جو پہلے بہت خوبصورت شہر ہوا کرتا تھا، اب افسوس ایک گندا شہر بن گیا ہے۔ انہوں نے شہر میں گڑھوں اور دیواروں پر گرافٹی کو شرمناک قرار دیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر نے واشنگٹن ڈی سی سے بے گھر افراد کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن ڈی سی آج آزاد ہوگا۔ جرائم، بربریت اور بدکردار عناصر کا مکمل خاتمہ کر کے واشنگٹن کو دوبارہ عظیم بنایا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج ڈی سی کی آزادی کا دن ہے، ہم اپنا کیپیٹل واپس لیں گے۔ جرائم کے خاتمے کا آغاز دارالحکومت سے ہوگا اور پھر ملک بھر میں کریک ڈاؤن ہوگا۔

    دوسری جانب صدر ٹرمپ کی جانب سے واشنگٹن ڈی سی میں پبلک سیفٹی ایمرجنسی کے نفاذ اور بے گھر افراد کو بے دخل کرنے کے فیصلے کے خلاف شہری وائٹ ہاؤس کے سامنے جمع ہو گئے۔

    https://urdu.arynews.tv/donald-trump-vows-to-evict-homeless-from-washington-dc/

  • صدر ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرادیا

    صدر ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرادیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان برسوں پرانی دشمنی ختم کرادی دونوں ممالک کےمابین ابتدائی امن معاہدے پر دستخط ہوگئے۔

    واشنگٹن میں امریکی صدر نے آذربائیجان اور ارمینیا کے سربراہان کے ساتھ نیوز کانفرنس کی اور اعلان کیا کہ آذربائیجان اور آرمینیا جو کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے دشمن تھے امن معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ آذربائیجان اور آرمینیا نے آپس میں مکمل جنگ بندی کامعاہدہ کرلیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان معاشی تعلقات کو بہتر بنانا اور پرانی دشمنی کو ختم معاشی تعلقات کا فروغ دینا اور خطے میں تجارتی راستے کھولنا ہے۔

    انہوں نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت میں ہونے والی جنگ بندی کرانے کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں ملک بڑی جنگ کی طرف جارہے تھے، میں نے کہا کہ لڑائی نہیں تجارت کرو۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جب میں نے صدارت کا عہدہ سنبھالا تو دنیا میں آگ لگی ہوئی تھی، میں جنگیں نہیں چاہتا، امن اور تجارت چاہتا ہوں۔

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدرآذربائیجان نے کہا کہ دوطرفہ تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون کا یہ بہترین موقع ہے، امریکی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے پابندیاں ہٹادیں۔

    صدر آذربائیجان نے مزید کہا کہ ہمارے عوام آج کا دن اور صدر ٹرمپ کا کردار ہمیشہ یاد رکھیں گے، آج ہمارے ملک کیلیے تاریخی دن ہے، امن کے لیے نیا راستہ کھلا ہے۔

    وزیراعظم آرمینیا کا کہنا تھا کہ آج کے دن محفوظ اور پرامن مستقبل کی بنیاد پڑی ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی کوششوں کی وجہ سے امن معاہدہ ممکن ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مل کر امن اور خوشحالی کے لیے کام کریں گے، امریکی صدر ٹرمپ کو گیم چینجنگ ڈیل کرانے پر شکریہ ادا کرتاہوں، یہ پوری دنیا میں امن کے لیے اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

     

  • ’صدر ٹرمپ روسی تیل خریدنے والے ممالک سے خوش نہیں‘

    ’صدر ٹرمپ روسی تیل خریدنے والے ممالک سے خوش نہیں‘

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ روس سے تیل خریدنے والے ملکوں سے ناخوش ہیں۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکی خارجہ پالیسی دنیا بھر میں امن، خوشحالی اور ترقی لا رہی ہے۔

    روس یوکرین جنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اس ہفتے روس کا دورہ کریں گے۔ ،

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ روس سے خوش نہیں ہیں اس کے علاوہ صدر ٹرمپ روس سے تیل خریدنے والے ممالک سے بھی ناخوش ہیں۔

    اس موقع پر ٹیمی بروس نے ماضی میں جاپان میں امریکی ایٹمی حملوں کے 80 سال پورے ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ 80سال سے جاپان اور امریکا ایک دوسرے سے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں، یہ ایک مثالی تعلق ہے کہ کس طرح ملک آگے بڑھتے ہیں۔

    پائلٹ پروگرام : امریکی ویزا ہولڈرز کے لیے نئی شرط عائد

    پریس کانفرنس کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے امریکی ویزا بانڈ پائلٹ پروگرام کا اعلان کردیا انہوں نے بتایا کہ سیر و سیاحت کیلئے امریکا آنے والوں کو 15 ہزار ڈالرز تک کا بانڈ جمع کرانا ہوگا۔

    فلسطین میں جاری جنگ سے متعلق ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ ہماری توجہ غزہ میں امریکیوں سمیت دیگر مغویوں کی رہائی پر مرکوز ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حماس ایک دہشت گرد گروہ ہے، مشرق وسطیٰ اب تبدیل ہوچکا ہے، امریکی قیادت غزہ کے لوگوں کے بہتر مستقبل کیلئے مصروف عمل ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی حکومت ایک نیا پائلٹ پروگرام شروع کرنے جارہی ہے جس کے تحت کچھ ممالک کے سیاحتی اور کاروباری ویزہ درخواست گزاروں سے 15 ہزار ڈالر تک کی ضمانتی رقم (بانڈ) وصول کی جائے گی۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق سیاحتی اور کاروباری ویزوں پر نئی پالیسی کا آغاز 20اگست سے ہوگا، مذکورہ پائلٹ پروگرام ویزا مدت سے زیادہ قیام کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کیلئے ہے۔

  • صدر ٹرمپ نے 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردیں

    صدر ٹرمپ نے 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردیں

    واشنگٹن (31 جولائی 2025)امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں لگادی ہیں جو ایران سے تجارت کررہی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے بھارت میں قائم 7 کمپنیوں پر پابندیاں لگا دیں، پابندیوں کا شکار ساتوں بھارتی کمپنیاں ایران سے تیل کی تجارت کرتی ہیں۔

    امریکا کے مطابق محکمہ خارجہ ایسی 20 کمپنیوں پر پابندی لگارہا ہے جو ایرانی پیٹرولیم، پیٹرولیم مصنوعات یا پیٹرو کیمیکل تجارت میں شریک ہیں اور 10 جہازوں کے خلاف بھی کارروائی کررہا ہے۔ ان 20میں سے 7 کمپنیاں بھارت میں قائم ہیں۔

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز 25بھارت پر فیصد ٹیرف عائد کیے جانے بعد اپنے بیان میں کہا کہ امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات اب بھی جاری ہیں۔

    وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ کچھ گنجائش باقی ہے انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم بھارت سے بات چیت کر رہے ہیں، دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے؟ آپ کو اس ہفتے کے آخر تک پتا چل جائے گا۔”

    یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے پہلے ہی بھارت کو خبردار کیا گیا تھا کہ اس کی زرعی مصنوعات پر اوسط ٹیرف تقریباً 39 فیصد ہیں جبکہ سبزیوں کے تیل پر 45 فیصد اور سیب و مکئی پر تقریباً 50 فیصد ٹیرف عائد ہیں۔

    ٹرمپ نے اپنی ٹروتھ سوشل پوسٹ میں لکھا تھا کہ اگرچہ بھارت ہمارا دوست ہے لیکن ہم نے اس کے ساتھ زیادہ کاروبار نہیں کیا کیونکہ ان کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ اور ان کی غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں سب سے زیادہ سخت اور پریشان کن ہیں۔

    انہوں نے مزید لکھا تھا کہ بھارت زیادہ تر فوجی ساز و سامان روس سے خریدتا آیا ہے اور چین کے ساتھ مل کر روس کا سب سے بڑا توانائی خریدار بھی ہے، ایسے وقت میں جب دنیا روس سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ یوکرین میں قتل و غارت بند کرے یہ سب کچھ اچھا نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا

    صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ یکم اگست سے بھارت کو 25 فیصد ٹیرف ادا کرنا ہو گا اگر بھارت نےٹیرف ادا نہ کیا تو جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت امریکا سے سب سے زیادہ ٹیرف لیتا تھا اب نہیں لے گا، بھارت نے ہمیشہ روس سےاسلحہ خریدا، روسی توانائی کا سب سے بڑا خریدار بھی ہے اور یوکرین جنگ میں بھارت کھل کر روس کا ساتھ دے رہا ہے۔

  • اسرائیلی وزیراعظم سے گفتگو مایوس کن رہی، صدر ٹرمپ

    اسرائیلی وزیراعظم سے گفتگو مایوس کن رہی، صدر ٹرمپ

    واشنگٹن (25 جولائی 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے گفتگو مایوس کن رہی ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم سے ہونے والی گفتگو کو مایوس کن قرار دیا ہے۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم سے گفتگو مایوس کن رہی۔ نیتن یاہو سے غزہ میں امداد پر بات تو ہوئی لیکن کیا بات ہوئی، وہ بتا نہیں سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنے یرغمالی واپس چاہتا ہے۔ اگر تمام یرغمالی واپس آ گئے تو حماس کی ڈھال ختم ہو جائے گی اور اس کے لیے کافی مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔

    امریکی صدر نے مزید کہا کہ حماس کے ہاتھوں سے یرغمالی نکل گئے تو پھر ان کیلیے ڈیل کرنا مشکل ہو جائے گا۔

    ٹرمپ نے کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ کسی بھی ڈیل پر پہنچنے کا ففٹی ففٹی چانس ہے جب کہ جاپان کے ساتھ ڈیل کا 25 فیصد چانس ہے۔ جاپان 550 ارب انویسٹ کرنے کو تیار ہے۔

    انہوں نے ایک بار پھر سابق صدر براک اوباما کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اوباما نے جرائم کیے ہیں۔ عدالتی فیصلوں کی وجہ سے انہیں کافی مدد ملے گی۔

    https://urdu.arynews.tv/us-envoy-witkoff-blames-failure-to-reach-ceasefire-deal/

  • صدر ٹرمپ کا تانبے پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ

    صدر ٹرمپ کا تانبے پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اب امریکہ میں دوسرے ممالک سے آنے والے تانبے (Copper)پر 50 فیصد ٹیکس لگے گا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا مقصد اس اہم دھات کی ملکی پیداوار کو فروغ دینا ہے، یہ دھات الیکٹرک گاڑیوں، فوجی ساز و سامان، بجلی کے گرڈ اور متعدد اشیاء کی تیاری میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔

    اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ دیکھیں گے کہ دوسرے ملکوں سے آنے والا تانبا امریکہ کی سکیورٹی کو کیسے متاثر کر رہا ہے۔

    امریکی صدر نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ آج ہم تانبے پر کام کر رہے ہیں، جو دھات کی درآمدات پر جاری تحقیق میں پیش رفت کی علامت ہے۔

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اس کے علاوہ جلد ہی فارماسیوٹیکل (ادویات) سے متعلق اعلان کیا جائے گا جو جنوری سے ان کی انتظامیہ کی جانب سے مختلف شعبہ جات پر عائد کیے گئے لیویز کی فہرست کو مزید وسعت دے گا۔

    رپورٹ کے مطابق اس نئے ٹیکس کی وجہ سے امریکہ میں تانبا مہنگا ہو گیا ہے، اس حوالے سے امریکی وزیرِ تجارت ہاورڈ لٹنک نے بتایا ہے کہ یہ نیا ٹیکس اس مہینے کے آخر تک لاگو ہو جائے گا۔ صدر ٹرمپ جلد ہی اس حکم نامے پر دستخط کردیں گے۔

    واضح رہے کہ امریکہ ہر سال تقریباً 8 لاکھ 10 ہزار میٹرک ٹن تانبا باہر سے منگواتا ہے، جو اس کی ضرورت کا تقریباً آدھا حصہ ہے۔ سب سے زیادہ تانبا چلّی یا پھر کینیڈا سے آتا ہے۔ تانبا بڑی تعداد میں فوجی آلات، بجلی کی گاڑیوں اور تعمیرات میں استعمال ہوتا ہے۔

  • صدر ٹرمپ غزہ جنگ بندی کے حوالے سے پُرامید ہیں، ٹیمی بروس

    صدر ٹرمپ غزہ جنگ بندی کے حوالے سے پُرامید ہیں، ٹیمی بروس

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے پرامید ہیں۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو کی آج شام ملاقات ہورہی ہے۔

    اس موقع پر ٹیمی بروس نے غزہ میں پیشرفت سے متعلق اسٹیو وٹکوف کا بیان بھی پڑھ کر سنایا، انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ اس وقت غزہ میں جنگ بندی پر ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق صدر ٹرمپ کی قیادت میں انتظامیہ ملکی مفاد اورعالمی امن کیلئے کام کر رہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ روبیو نے کابینہ اجلاس میں کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان بھارت کی جنگ رکوائی، آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان امن معاہدے کی کوشش ہورہی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکی وزیرخارجہ بن کر مختلف سفیروں سے بات کرنے والے بہروپیے کی بھی تحقیقات کررہے ہیں۔

    ترجمان نے واضح کیا کہ مارکو روبیو کہہ چکے ہیں کہ حماس کا غزہ میں حکومتی انتظام سنبھالنے میں کوئی کردار نہیں ہوگا، متعدد ممالک غزہ میں مستقبل کا انتظام سنبھالنے سے متعلق بات چیت کررہے ہیں۔

    ٹیمی بروس کامزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ غزہ سے متعلق نئی تجاویز سن رہے ہیں، صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ یوکرین کی مدد جاری رکھیں گے، ٹرمپ چاہتے ہیں ایران معمول کے ملکوں کی فہرست میں آجائے۔

  • صدر ٹرمپ کی جانب سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ

    صدر ٹرمپ کی جانب سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج فیلڈ مارشل اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ کیبنٹ روم میں دیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی ظہرانے پر امریکی صدر ٹرمپ سے خصوصی ملاقات بھی ہوگی جس میں پاک امریکا تعلقات اور ایران اسرائیل جنگ سمیت خطے کی موجودہ صورتحال پر بھی گفتگو ہوگی۔

    ظہرانے میں نائب امریکی صدر جے ڈی وینس امریکی وزیر دفاع اور ٹرمپ انتظامیہ کے دیگر اہم عہدیداروں کی شرکت بھی متوقع ہے۔

    وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ کے مطابق امریکی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے ہونے والے ظہرانے کے بعد صدر ٹرمپ میڈیا سے بھی گفتگو کریں گے۔

    علاوہ ازیں ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ امریکی دورے کے موقع پر جنرل عاصم منیر کی سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو اور سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگستھ سے بھی ملاقات متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے حالیہ دور حکومت میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی دوسرے ملک کے آرمی چیف کو وائٹ ہاؤس مدعو کیا گیا ہے۔

  • صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی میں مدد کے لیے تیار ہیں، ترجمان

    صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی میں مدد کے لیے تیار ہیں، ترجمان

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی میں مدد کے لیے تیار ہیں۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے صدرٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش سے متعلق نمائندہ اے آر وائی نیوز نے سوال کیا کہ کیا کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کیلئے صدر ٹرمپ کو مودی کی اجازت کی ضرورت ہے۔

    جس کے جواب میں ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ صدرٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی میں مدد کے لیے تیار ہیں، صدر امن کیلئے اپنی پیشکش کرچکے ہیں، ان یہ ان ممالک پر منحصر ہے کہ وہ مدد کی پیشکش کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔

    ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ تمام ممالک کو اپنے مستقبل کا تعین کرنے کا پورا حق ہے، صدرٹرمپ امن کی کوششوں کیلئے دل بڑا رکھتے ہیں۔

    ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اسرائیل کے خدشات کے باوجود ایران سے مذاکرات کررہے ہیں، ہمیں شکرگزار ہونا چاہیے کہ ہمارے پاس ٹرمپ جیسے صدر ہیں۔

    ٹیمی بروس نے کہا کہ صدرٹرمپ نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں، ٹرمپ انتظامیہ کی ترجیح امریکی اور امریکی مفادات کا تحفظ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ دنیا بھر کے تنازعات سفارتی کوششوں سے حل کرنا چاہتے ہیں، ایران کے ساتھ بھی سفارتی دروازے کھلے رکھنے کا فیصلہ صدر ٹرمپ کا ہوگا۔

    نمائندہ اے آر وائی نے سوال کیا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں شراکت دار سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، قطر اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان کا کیا کردار ہے؟

    سوال کے جواب میں ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ دنیا کے بہترین ڈیل کرنے والے شخص ہیں، مشرق وسطیٰ کے شراکت دار ممالک ہمارے ارادوں اور مقاصد کو سمجھتے ہیں، تمام تر خدشات کے باوجود ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • ایرانی نژاد امریکی رکن کانگریس نے  تہران کو خالی کرنے کا صدر ٹرمپ کا مطالبہ خوفناک قرار دے دیا

    ایرانی نژاد امریکی رکن کانگریس نے تہران کو خالی کرنے کا صدر ٹرمپ کا مطالبہ خوفناک قرار دے دیا

    واشنگٹن : ایرانی نژاد امریکی رکن کانگریس یاسمین انصاری نے تہران کو خالی کرنے کا صدر ٹرمپ کا مطالبہ خوفناک قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی نژاد امریکی رکن کانگریس یاسمین انصاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا ‘امریکی صدر نے بدتمیزی کی، تہران تقریباً دس ملین آبادی والا ایک بڑا شہرہے۔ ایرانی عوام آزادی کے مستحق ہیں لیکن ٹرمپ کا معصوم شہریوں کے قتل، بڑے پیمانے پرہلاکتوں کے واقعات یا پھرنہ ختم ہونے والی جنگ پر شہر چھوڑنے کے حکم کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی شہریوں کو فوری تہران خالی کرنے کا انتباہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کو ڈیل پر دستخط کر دینے چاہئیں، انسانی جانوں کا ضیاع شرمناک ہے، سب تہران کو فوری خالی کردیں، ایران کے پاس کسی صورت ایٹمی ہتھیار نہیں ہونا چاہیئے۔

    امریکی صدر کی وارننگ کے بعد شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام ہے، لوگ تہران سے نکل رہے ہیں اور مغربی تہران میں کرج چالوس روڈ پر گاڑیوں کی قطاریں لگی ہیں۔

    خیال رہے تہران کو خالی کرنے کی وارننگ کے بعد ایران کا دارالحکومت دھماکوں سے لرز اٹھا تھا، اسرائیل نے شہری آبادی پر حملے کیے۔ سرکاری ٹی وی اوراسپتال کو نشانہ بنایا۔

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے تازہ حملوں میں ایران کے زمین سے زمین اور زمین سے فضا میں مارکرنےوالے میزائل سسٹمزاورذخائر کو نشانہ بنایا گیا، لانچنگ انفرااسٹرکچراور بغیر پائلٹ والے یواے وی کی اسٹوریج سائٹس پر بھی حملے کیے جبکہ اصفہان میں چیک پوسٹ پر حملے میں تین شہری شہید ہوگئے۔

    ایرانی وزارت خارجہ نے سرکاری ٹی وی اسپتال اور آبادی پر اسرائیل کی بمباری کو بدحواسی اور اخلاقی دیوالیہ پن قرار دیا ہے۔