Tag: صدر ٹرمپ

  • ڈھائی صدی سے رائج ’’پینی‘‘ امریکا پر کیسے بوجھ بن گئی؟ صدر ٹرمپ کا نیا حکم جاری

    ڈھائی صدی سے رائج ’’پینی‘‘ امریکا پر کیسے بوجھ بن گئی؟ صدر ٹرمپ کا نیا حکم جاری

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینی (ایک سینٹ کا سکا) کو امریکی خزانے پر بوجھ قرار دیتے ہوئے محکمہ خزانہ کو نئے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

    ارب پتی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب سے دوسری مدت کے لیے صدر کا عہدہ سنبھالا ہے، تب سے ان کے کیے گئے فیصلے تنقید کی زد میں آ رہے ہیں۔

    اب صدر ٹرمپ نے تقریباً ڈھائی صدی سے امریکی معیشت میں استعمال ہونے والی پینی (ایک سینٹ کا سکہ) کو امریکی خزانے پر بوجھ قرار دیتے ہوئے محکمہ خزانہ کو یہ نئے سکے بنانے اور جاری کرنے سے روک دیا ہے، تاہم پرانے سکے مارکیٹ میں موجود رہیں گے۔

    اس حوالے سے سوشل میڈیا سائٹ ’‘ ٹروتھ سوشل’’ پر ٹرمپ نے نے پوسٹ میں کہا ہے کہ ’’طویل عرصے سے امریکا ایک سینٹ کا سکہ بنانے میں دو سینٹ سے زائد کی لاگت آ رہی ہے، اس لیے یہ سکا امریکی خزانے پر بوجھ ہی ہے۔‘‘

    امریکی صدر نے اپنی پوسٹ میں مزید بتایا کہ انہوں نے سیکریٹری آف یو ایس ٹریژری کو ہدایت کی ہے کہ وہ نئے سکے بنانا بند کر دیں۔

    ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ایک سینٹ کا سکہ ختم کرنے کی اپنی خواہش کا کبھی ذکر نہیں کیا تھا لیکن ان کے حکومتی کارکردگی کے محکمے کے نگران ایلون مسک نے پچھلے مہینے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں ایک پینی (سینٹ) کا سکہ ڈھالنے پر اٹھنے والے اخراجات سے متعلق سوال اٹھایا تھا۔

    امریکی ٹکسال نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 2024 کے مالی سال کے دوران جو 30 ستمبر کو ختم ہوا تھا، ایک سینٹ کے تین ارب 20 کروڑ سکے ڈھالنے پر 8 کروڑ 53 لاکھ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ تفصیل کے مطابق ایک سینٹ کا سکہ ڈھالنے پر لگ بھگ پونے چار سینٹ خرچ ہوئے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں ایک سینٹ کے سکے کا پہلی بار اجرا 1793 میں کیا گیا تھا۔

  • ’صدر ٹرمپ کی ذہنی صحت امریکا اور دنیا کیلیے خطرہ ہے‘

    ’صدر ٹرمپ کی ذہنی صحت امریکا اور دنیا کیلیے خطرہ ہے‘

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ پر قبضے سے متعلق بیان کے بعد دنیا بھر سے شدید تنقید کی زد میں ہیں اور اب انہیں ذہنی بیمار قرار دے دیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں غزہ پر قبضے کا بیان دیا تھا جس پر دنیا بھر سے ردعمل عمل سامنے آ رہا ہے اور خود وائٹ ہاؤس کو بھی اس حوالے سے وضاحت جاری کرنی پڑی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے اسی بیان کے تناظر میں جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے امریکی صدر کو ذہنی بیمار قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ ٹرمپ کا غزہ سے متعلق بیان احمقانہ ہے اور ان کی ذہنی صحت امریکا اور دنیا کے لیے خطرناک ہے۔

    لیاقت بلوچ نے اپنے بیان میں ملکی سیاسی صورتحال پر بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی بحران پورے پاکستان میں بے یقینی کو بڑھا رہا ہے۔ سندھ باب الاسلام ہے، لیکن یہاں کے حکمرانوں نے اسے باب فسادات بنا دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی سیاست کرپشن اور جبر مافیاز کی سرپرست بنا دی گئی ہے۔ سندھ کی سیاسی سول سوسائٹی قیادت آگے بڑھے اور تعلیم کو مکمل تباہی سے بچائے۔ پانی تقسیم وچوری کے خدشات کا ازالہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/palestinians-expulsion-from-gaza-will-be-permanent/

  • صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان

    صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان

    بوسٹن : نیو جرسی اور ایریزونا کے اٹارنی جنرلز  نے صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو حکم نامے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نئے امریکی صدر ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی سابق صدر بائیڈن کے کئی احکامات اور اقدامات ہوا میں اڑا دیے۔

    امریکی ریاستوں اور شہری حقوق کے گروپوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط شدہ نئے ایگزیکٹو آرڈرز کے خلاف پہلا مقدمہ دائر کردیا ہے۔

    اس حوالے سے نیو جرسی کے اٹارنی جنرل میتھیو پلیٹکن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پیدائشی شہریت کا حق واپس لینے کے حکم کو عدالت میں چیلنج کرنے جارہے ہیں۔ ،

    انہوں نے کہا کہ کسی بھی صدر کو بادشاہت کی طرز پر ملکی معاملات چلانے کی اجازت نہیں دے سکتے، پیدائشی شہریت کا حق اس ملک کے بانیوں نے دیا تھا۔

    اٹارنی جنرل نیو جرسی کا کہنا تھا کہ امریکا کا آئین ملک میں پیدا ہونے والے تمام بچوں کو شہریت کا حق دیتا ہے، امریکا میں ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی طرح امیگرینٹ کی نسل سے ہے۔

    میتھیو پلیٹکن نے کہا کہ اب امریکا میں قانون کی بالادستی کیلئے کھڑا ہونے کا وقت آگیا ہے، یہ ہماری سیاسی لڑائی نہیں بلکہ قانون کی بالادستی کیلیے کی جانے والی لڑائی ہے۔

    واضح رہے کہ 18ریاستوں کے ایک اتحاد نے بوسٹن کی وفاقی عدالت میں منگل کو ایک مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں یہ دلیل دی گئی ہے کہ ریپبلکن صدر کا پیدائشی شہریت کو ختم کرنے کا اقدام امریکی آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ مقدمہ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے کے چند گھنٹے بعد دائر کیا گیا تھا، یہ مقدمہ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کے ایجنڈے کے خلاف دائر ہونے والا پہلا بڑا قانونی چیلنج ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کے بعد مزید مقدمات بھی متوقع ہیں، جن میں ٹرمپ کے دیگر اقدامات کو بھی چیلنج کیا جائے گا، جن میں ایلون مسک کی زیر قیادت مشاورتی گروپ جسے "محکمہ حکومتی کارکردگی” کہا گیا ہے، وفاقی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    علاوہ ازیں اٹارنی جنرل ایریزونا نے بھی صدر ٹرمپ کے مذکورہ حکم نامے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    اٹارنی جنرل ایریزونا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کو پیدائشی شہریت کا حق ختم کرنے کا اختیار نہیں، پیدائشی شہریت کا حق صرف آئینی ترمیم کے ذریعے ہی تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

  • کیا ٹرمپ کو قبل از وقت اقتدار سے بے دخل کر دیا جائے گا؟

    کیا ٹرمپ کو قبل از وقت اقتدار سے بے دخل کر دیا جائے گا؟

    واشنگٹن: امریکا میں صدر ٹرمپ کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے 25 ویں ترمیم کو نافذ کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں واقع کیپٹل ہل پر جس طرح کا تشدد دیکھنے کو ملا اس نے امریکا ہی نہیں پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس کی وجہ سے ٹرمپ کے خلاف غصہ بڑھ رہا ہے۔

    امریکی میڈیا کے قابل اعتماد ذرائع نے خبر دی ہے کہ امریکی انتظامیہ کے چند کابینہ ممبران اور ری پبلکن رہنماؤں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اقتدار سے قبل از وقت ہٹانے کے لیے 25 ویں ترمیم کو نافذ کرنے کے تناظر میں تبادلہ خیال کرنا شروع کر دیا ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ اس ترمیم کے ذریعے ٹرمپ کو اقتدار سے ہٹانے اور نائب صدر مائک پنس کو ذمہ داری سونپنے کی راہ ہم وار ہو جائے گی، تاہم اس ترمیم کے راستے کی بڑی رکاوٹ دو تہائی ارکان کی حمایت کا حصول ہے، جس کے لیے بڑی تعداد میں ری پبلکن رہنماؤں کی حمایت درکار ہوگی۔

    ٹرمپ کے حامیوں کا دنگا فساد کیپٹل ہل کے پولیس چیف کو لے ڈوبا

    اگر اس ترمیم پر عمل ہوتا ہے تو نہ صرف صدر ٹرمپ کو وقت سے پہلے صدارت کے عہدے سے ہٹنا پڑے گا بلکہ وہ آئندہ کے لیے بھی صدر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کے اہل نہیں رہیں گے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے بدھ کے روز کیپیٹل ہل کی عمارت (پارلیمنٹ ہاؤس) میں دنگا فساد کیا تھا، ٹرمپ کے حامیوں کے تشدد سے 5 افراد کی موت ہو گئی تھی۔

  • وفاقی عدالت نے ٹرمپ کی امیدوں پر پانی پھیر دیا

    وفاقی عدالت نے ٹرمپ کی امیدوں پر پانی پھیر دیا

    واشنگٹن: صدر ٹرمپ کی قانونی ٹیم کو ایک اور بڑا دھچکا پہنچا ہے، ریاست پنسلوانیا میں انتخابات کے نتائج کے خلاف صدر ٹرمپ کی اپیل مسترد ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق فلا ڈیلفیاکی فیڈرل کورٹ نے ٹرمپ کے وکلا کی اپیل مسترد کر دی ہے، جس پر صدر ٹرمپ کے وکلا نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    وفاقی جج نے ریمارکس دیے کہ دھاندلی کے الزامات کے شواہد ہونا ضروری ہیں، وکلا نہیں ووٹرز صدر کا انتخاب کرتے ہیں، چیف جج بروکس اسمتھ نے کہا کہ انتخابی نتائج کو دوباہ جانچنا بے کار ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پنسلوانیا میں عوامی سماعت کے دوران فون پر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہمارے پاس انتخابات جیتنے کے کافی ثبوت موجود ہیں اور اب دلائل سننے کے لیے صرف ایک اچھے جج کی ضرورت ہے۔

    صدر ٹرمپ اپنی ضد پر قائم

    دوسری طرف امریکی صدارتی انتخابات میں دھاندلی پر ٹرمپ کے متنازعہ بیانات کاسلسلہ جاری ہے، انھوں نے کہا وائٹ ہاؤس داخل ہونے کے لیے بائیڈن کو 8 کروڑ ووٹ لینا ثابت کرنا ہوگا، بائیڈن کے پاس ابھی نہ حل ہونے والا مسئلہ موجود ہے، ڈیٹرائٹ، اٹلانٹا، فلا ڈیلفیا اور ملواکی میں بڑے پیمانے پر ووٹر فراڈ ہوا۔

    امریکی صدر نے ٹویٹ میں کہا کہ میڈیا کی آزادی ختم ہو چکی ہے، میڈیا کی آزادی ماضی کا حصہ ہے، میڈیا حقائق پیش نہیں کر رہا، آواز دبانے کے لیے بڑے ٹیک ادارے شراکت داری کر چکے ہیں، ہم نے 2020 انتخابات بڑے مارجن سے جیتے۔

  • صدر ٹرمپ اپنی ضد پر قائم

    صدر ٹرمپ اپنی ضد پر قائم

    واشنگٹن: امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ضد پر بدستور قائم ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن کو زیادہ ووٹ ڈلوانے کا انتظام کیاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک ٹویٹ میں صدر ٹرمپ بہ ضد دکھائی دے رہے ہیں کہ وہ انتخابات میں ہارے نہیں بلکہ جو بائیڈن کو دھاندلی سے جتوایا گیا ہے۔

    انھوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ بائیڈن کسی صورت 8 کروڑ ووٹ نہیں لے سکتے، موجودہ انتخابات 100 فی صد دھاندلی زدہ تھے۔ ادھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کی انتظامیہ نے صدر ٹرمپ کے ٹویٹ میں دعووں کو متنازع قرار دے دیا ہے۔

    دوسری طرف بائیڈن کو چینی صدر شی جن پنگ نے الیکشن جیتنے پر مبارک باد دے دی ہے، انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ چین امریکا تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔ خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل چین پر تنقید کرتے آ رہے ہیں بالخصوص کرونا وبا کے حوالے سے انھوں نے تواتر کے ساتھ چین کو قصور وار قرار دیا جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب رہے۔

    جیتنے کے ثبوت موجود ہیں، صرف اچھے جج کی ضرورت ہے، ٹرمپ

    جو بائیڈن کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے تاحال مبارک باد نہیں دی ہے، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پیوٹن کے لیے جوبائیڈن اب تک صرف صدارتی امیدوار ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پنسلوانیا میں عوامی سماعت کے دوران فون پر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہمارے پاس انتخابات جیتنے کے کافی ثبوت موجود ہیں اور اب دلائل سننے کے لیے صرف ایک اچھے جج کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں حلف برداری کی تقریب 20 جنوری کو منعقد ہوگی۔

  • ہم ہی جیتیں گے، صدر ٹرمپ اپنی ضد پر قائم

    ہم ہی جیتیں گے، صدر ٹرمپ اپنی ضد پر قائم

    واشنگٹن: امریکی انتخابات کو ایک ہفتہ گزر گیا لیکن نومنتخب صدر کاسرکاری سطح پراعلان نہیں ہوسکا تاہم صدر ٹرمپ بدستور ضد پر قائم ہے کہ میں ہی جیتوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جیتنے کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہم بہت تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، نتائج اگلے ہفتے آنا شروع ہوں گے، ہم ہی جیتیں گےاور امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں گے۔

    ڈونلڈٹرمپ نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ لوگ جانناچاہتےہیں کہ میرے متعلق حالیہ صدارتی پولز اتنے غلط کیوں تھے ، کیونکہ وہ مین اسٹریم میڈیا کی اکثریت کی طرح جعلی تھے، بحیثیت صدر72ملین ووٹ حاصل کیے،جوتاریخ میں سب سےزیادہ ہیں، پنسلوینیا،مشی گن میں ریپبلکن مبصرین کو کام کی اجازت نہیں دی گئی، دونوں ریاستوں میں ہزاروں جعلی ووٹ گنےگئے ، اگرایسانہ ہوتاتومیں دونوں ریاستوں میں باآسانی جیت جاتا۔

    دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ اقتدار کی منتقلی ہمواراندازمیں ہوگی اور ٹرمپ کی دوسری انتظامیہ کے لیے ہی ہوگی، دنیا دیکھ رہی ہے ہمارا آئینی طریقہ ہے، ووٹوں کی گنتی ہورہی ہے۔

    خیال رہے کہ 3 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن نے 279 الیکٹورل ووٹ لے کر ٹرمپ کو شکست دے دی، ٹرمپ نے 214 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے تاہم کئی ریاستوں میں ابھی بھی ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

  • اسلحے کی سرعام نمائش کرنے والا وکیل صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم میں پیش پیش

    اسلحے کی سرعام نمائش کرنے والا وکیل صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم میں پیش پیش

    امریکی ریاست سینٹ لوئیس میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر احتجاج کرنے والے پر امن مظاہرین کو، اسلحے سے دھمکانے والا وکیل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کا حصہ بن گیا۔

    سینٹ لوئیس میں 28 جون کو سیاہ فام امریکی شخص جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے خلاف مظاہرہ ہوا تھا، فلائیڈ منیا پولس پولیس کے ہاتھوں بے دردی سے قتل ہوگیا تھا۔ یہ مظاہرہ اس احتجاجی لہر کا حصہ تھا جو فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد پورے امریکا میں پھوٹ پڑے تھے اور بعد ازاں پرتشدد شکل اختیار کر گئے تھے۔

    ایسے میں ایک شاندار بنگلے کے باہر بندوق لہراتے میاں بیوی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی جو مظاہرین کو دھمکاتے دکھائی دے رہے تھے۔

    سینٹ لوئیس کے رہائشی میاں بیوی مارک اور پیٹریکا مک کلوسکی دونوں وکیل ہیں اور ان کی عمریں بالترتیب 63 اور 61 سال ہے۔

    یہ دونوں اب ری پبلکن پارٹی کے نیشنل کنونشن میں شریک ہونے جارہے ہیں جہاں یہ صدر ٹرمپ کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کریں گے۔ امریکی میڈیا کے مطابق مک کلوسکی کنونشن سے خطاب بھی کریں گے اور لوگوں کو صدر ٹرمپ کو ووٹ دینے کی ترغیب دیں گے۔

    ان کی اہلیہ پیٹریکا بھی ان کے ساتھ موجود ہوں گی لیکن وہ خطاب نہیں کریں گی۔

    ری پبلکن پارٹی کا نیشنل کنونشن 24 سے 27 اگست کے درمیان نارتھ کیرولینا میں منعقد ہوگا جس میں مک کلوسکی جوڑے سمیت متعدد شرکا بذریعہ ویڈیو لنک شرکت اور خطاب کریں گے۔

    28 جون کو کیا ہوا تھا؟

    مذکورہ جوڑا 28 جون کو اس وقت امریکی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا تھا جب یہ اپنے شاندار بنگلے کے باہر اسلحہ لہراتے دکھائی دیے تھے۔ 11 لاکھ 50 ہزار ڈالر مالیت کے اس بنگلے کے ساتھ کی سڑک بھی جوڑے کی ملکیت تھی۔

    مظاہرین جب اس سڑک پر آئے تو دونوں میاں بیوی اسلحہ لے کر باہر آگئے اور مظاہرین کو دھمکانے لگے، مظاہرین وہاں سے گزر کر سینٹ لوئیس کے میئر کے گھر کی طرف، ان سے استعفے کا مطالبہ کرنے جارہے تھے۔

    مارک کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی املاک کا دفاع کرنے کا قانونی حق حاصل تھا، ان کے مطابق مظاہرین نے سڑک سے باہر لگے داخلہ ممنوع ہے اور نجی املاک کے سائن بورڈز بھی توڑ دیے تھے۔

    جوڑے کا دعویٰ ہے کہ مظاہرین میں کچھ افراد مسلح بھی تھے جن سے انہیں خطرہ محسوس ہوا تو وہ بھی اسلحہ نکال کر باہر آگئے۔

    جوڑے پر بعد ازاں اسلحے کی نمائش کامقدمہ بھی دائر کردیا گیا تھا جس کی سزا 4 برس تک ہوسکتی ہے، ان کی سیاسی وابستگی کے باعث فی الحال اس مقدمے پر قانونی مشاورت جاری ہے۔

  • امریکا میں آج رات ابراہم لنکن کا مجسمہ توڑنے کا منصوبہ، صدر ٹرمپ کا بڑا قدم

    امریکا میں آج رات ابراہم لنکن کا مجسمہ توڑنے کا منصوبہ، صدر ٹرمپ کا بڑا قدم

    واشنگٹن: امریکا میں عوامی یادگاروں اور مجسموں کے تحفظ کے لیے صدر ٹرمپ نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے ایک ایگزیکٹو حکم نامے پر دستخط کر دیے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یادگاروں کے تحفظ کے لیے ایگزیکٹو حکم نامے پر دستخط کر دیے، حکم نامے میں عوامی یادگاروں اور سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ غیر قانونی قرار دی گئی ہے۔

    حکم نامے کے مطابق یادگاروں کی حفاظت میں ناکام ریاستوں کی فیڈرل گرانٹ بند کر دی جائے گی، یادگاروں پر حملہ کرنے والوں کو لمبی جیل ہوگی۔ امریکی صدر نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ نیا ایگزیکٹو حکم نامہ مجسموں اور یادگاروں کو محفوظ بنائے گا۔

    ادھر سفید فام پولیس کی جانب سے سیاہ فام امریکیوں کے خلاف تعصب کے متعدد افسوس ناک واقعات سامنے آنے کے بعد ملک بھر میں احتجاج بدستور جاری ہے، مظاہرین نے آج رات سابق امریکی صدر ابراہم لنکن کا مجسمہ توڑنے کا منصوبہ بنا لیا ہے، جس کے بعد مجسمے کی حفاظت کے پیش نظر یادگار لنکن پارک کے باہر سیکورٹی تعینات کر دی گئی ہے۔

    مظاہرین امریکی سفید فام فوقیت والی یادگار مٹانے لگے

    واضح رہے کہ امریکا کی کئی ریاستوں میں غلاموں سے متعلق مجسمے اور یادگاریں توڑی جا چکی ہیں، جن مجسموں اور یادگاروں پر حملے کیے گئے وہ متنازعہ تھے کیوں کہ ان کے ذریعے سیاہ فام شہریوں کو غلام بنانے کی امریکی تاریخ اور سفید فام امریکیوں کی بالادستی کی منظر کشی کی گئی تھی۔

    واضح رہے امریکا میں یہ ہنگامے 25 مئی کو 46 سالہ سیاہ فام غیر مسلح شخص جارج فلائیڈ کی پولیس افسر کے ہاتھوں تکلیف دہ موت کے بعد شروع ہوئے ہیں، اور اس وقت پورا امریکا نسلی تعصب کے خلاف ردِ عمل سے گونج رہا ہے۔

  • ہم جتنے طاقت ور آج ہیں، اتنے پہلے کبھی نہ تھے: ٹرمپ

    ہم جتنے طاقت ور آج ہیں، اتنے پہلے کبھی نہ تھے: ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہم گزشتہ حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے معاشی طور پر متاثر ہوئے تھے، ہم جتنے طاقت ور آج ہیں، اتنے پہلے کبھی نہ تھے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسمبلی میں اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کیا، امریکی صدر نے کہا کہ ملک میں تین سال میں بے روزگاری کی شرح کو انتہائی کم درجے پر لے آئے ہیں، ہماری سرحدیں مضبوط اور معیشت مستحکم ہے، امریکی معیشت پہلے کی نسبت بہتر اور ملک زیادہ مستحکم ہے۔

    انھوں نے کہا امریکا کی ہر کمیونٹی ملک کی ترقی و خوش حالی میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہے، ہمارا ایجنڈا صرف اور صرف امریکی شہریوں کے لیے ہے، امریکا میں ملازمتوں کے مواقع بہتر ہو رہے ہیں، ہمارا مقصد عام آدمی کو ترقی دینا ہے، بے روزگاری کی شرح گزشتہ 50 سال میں کم ترین درجے پر آ گئی ہے، امریکا کی تاریخ میں سب سے کم بے روزگاری ہمارے دور حکومت میں ہے۔

    وہ عجیب لمحہ جب اسپیکر نینسی پلوسی نے ٹرمپ کی طرف ہاتھ بڑھایا اور ٹرمپ نے نظر انداز کردیا

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار افریقی امریکنز کی بے روزگاری کی شرح سب سے کم سطح پر ہے، سرکاری امداد لینے والے ایک کروڑ افراد کی کمی ہوئی، گزشتہ تین سال میں 3.5 ملین افراد کو نئی ملازمتیں ملیں، انتخاب جیتنے کے بعد سے تنخواہوں میں 16 فی صد اضافہ ہوا۔

    امریکی صدر نے مزید کہا کہ امریکی مصنوعات پر صارفین کا اعتماد بحال ہوا ہے، دنیا کا ہر ملک ہماری اسٹاک ایکسچینج میں کمپنی رجسٹرڈ کرانا چاہتا ہے، امریکا دنیا میں پیٹرول اور گیس کا سب سے بڑا پیداواری اور توانائی میں خود کفیل ملک ہے، میرے دور حکومت میں 12 ہزار نئے کارخانے لگائے گئے۔

    قبل ازیں، امریکی صدر ٹرمپ خطاب کے لیے کیپٹل ہل پہنچے تو متعدد ڈیموکریٹس اراکین کانگریس نے ٹرمپ کے خطاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا، صدر ٹرمپ نے کانگریس میں خطاب انتہائی کشیدہ ماحول میں کیا، امریکی سنییٹ میں مواخذے کا سامنا کرنے والے صدر ٹرمپ نے اسپیکر نینسی پلوسی کے ہاتھ بڑھانے پر بھی ہاتھ نہیں ملایا، ری پبلکن سینیٹرز کو خطاب کے دوران بار بار سراہتے رہے، گزشتہ ڈیموکریٹ حکومت پر بھی تنقید کے نشتر چلاتے رہے۔