Tag: صدر ٹرمپ

  • صدر ٹرمپ دنیا کے سب سے بڑے جزیرے گرین لینڈ کو خریدنے کے خواہاں

    صدر ٹرمپ دنیا کے سب سے بڑے جزیرے گرین لینڈ کو خریدنے کے خواہاں

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ دنیا نے سب سے بڑے جزیرے گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش کا اظہار کردیا ، گرین لینڈ میں مستقبل میں سونا، یاقوت، پلاٹینیم، المونیم اور پلاٹینم جیسی معدنیات کا بھاری مقدار میں نکلنے کا امکان ہے اور اس وقت ڈنمارک کے ماتحت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا یورپی ملک ڈنمارک کی خودمختار ریاست کا درجہ رکھنے والے ملک گرین لینڈ کو خریدنے کا سوچ رہا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائیٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکومتی مشیروں سمیت ملک کے اعلیٰ افسران سے رائے پوچھی ہے کہ اگر گرین لینڈ کو خرید لیا جائے تو امریکا کے لیے کیسا رہے گا۔

    امریکی اخباروال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش گزشتہ برس ظاہر کی تھی، گزرتے وقت کے ساتھ اب ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہش بھی شدید ہوگئی ہے اور انہوں نے اعلیٰ حکومتی مشیروں اور اداروں کے سربراہوں سے رائے طلب کی ہے کہ گرین لینڈ کو خریدنے کا سودا کیسے رہے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومتی مشیروں اور اداروں کے سربراہوں کو بتایا گیا ہے کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ ڈنمارک گزشتہ کچھ ماہ سے گرین لینڈ کو فروخت کرکے اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔

    یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ ایک ماہ بعد ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے ڈنمارک کے دورے پر پہنچیں گے، تاہم اطلاعات ہیں کہ دورے کے دوران امریکی صدر گرین لینڈ کو خریدنے کی بات نہیں کریں گے۔

    گرین لینڈ اگرچہ ڈنمارک کے ماتحت ہے، تاہم اسے دنیا بھر میں خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، گرین لینڈ دنیا کے کم آبادی والے ممالک میں بھی شمار ہوتا ہے اور اس ملک کے رقبے کا 80 فیصد حصہ برف پر مشتمل ہے۔

    اسے دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ بھی مانا جاتا ہے۔گرین لینڈ بحر اوقیانوس اور بحر منجمند شمالی کے درمیان واقع اس ریاست کو دنیا کی خوش ترین ریاستوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے، یہاں ماہی گیری کا کاروبار سب سے زیادہ ہے، تاہم گزشتہ کچھ سال سے وہاں تیل و گیس سمیت قیمتی معدنیات کے ذخائر بھی دریافت ہوئے ہیں۔

    گرین لینڈ میں مستقبل میں سونا، یاقوت، پلاٹینیم، المونیم اور پلاٹینم جیسی معدنیات کا بھاری مقدار میں نکلنے کا امکان ہے۔ گرین لینڈ میں اس وقت امریکی اڈہ بھی موجود ہے، جہاں 600 سے زائد فوجی اہلکار موجود ہیں۔

    خیال رہے سپر پاور ملک امریکا کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو اس نے نہ صرف دوسرے ممالک میں زمین خرید کر وہاں اپنے فوجی اڈے قائم کیے بلکہ اس نے کئی جزیرے اور ریاستیں خرید کر اپنا حصہ بھی بنائیں، امریکا نے جہاں ڈیڑھ صدی قبل ریاست الاسکا کو روس سے خرید کر اپنا حصہ بنایا تھا، وہیں امریکا نے ریاست لوویزیانا کو بھی خرید کر اپنا حصہ بنایا تھا۔

  • وزیر اعظم کا صدر ٹرمپ کو ٹیلی فون، مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال

    وزیر اعظم کا صدر ٹرمپ کو ٹیلی فون، مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال

    اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے یو این اجلاس سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان مقبوضہ کشمیرکی موجودہ صورتحال پرتبادلہ خیال ہوا.

    اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم نے بھارت کے غاصبانہ اقدامات، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا، وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستانی مؤقف سے آگاہ کیا.

    بعد ازاں شاہ محمود قریشی نے اپنے میڈیا پیغام میں اس رابطے کی تصدیق کی، انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا ہے.

    مزید پڑھیں: پاک فوج کشمیر کاز کی مکمل حمایت کرتی ہے: آرمی چیف

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گفتگو بارہ منٹ جاری رہی، اچھے ماحول میں گفتگو ہوئی، بات چیت اور رابطہ جاری رکھنے کا فیصلہ ہوا ہے.

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے پاکستان کا چار سے رابطہ ہوگیا ہے۔ فرانسیسی صدر سے بھی رابطے کی کوشش ہے۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق سلامتی کونسل کے اجلاس سے کچھ دیر قبل پاکستانی وزیر اعظم کی امریکی صدر سے گفتگو خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔

  • صدر ٹرمپ نسل پرستی کے شعلوں کو ہوا دے رہے ہیں، جوبائیڈن

    صدر ٹرمپ نسل پرستی کے شعلوں کو ہوا دے رہے ہیں، جوبائیڈن

    واشنگٹن :امریکا میں ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار بننے کے خواہش مند جوبائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سفید فام نسل پرستی کے شعلوں کو ہوا دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ سفیدفام نسل پرستوں کیخلاف بولتے ہوئے ان کے الفاظ معنی سے خالی ہوتے ہیں جو امریکا یا دیگر ممالک میں کسی کو بھی بے وقوف نہیں بناسکتے۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ بڑے شوق سے اسلامی دہشت گردی پر تو حملے کرتے ہیں مگر سفیدفام نسل پرستی کا لفظ ان کی زبان پر کبھی نہیں آتا۔

    انہو ں نے کہا کہ صدرٹرمپ نے خود کو تاریک ترین قوتوں کے ساتھ جوڑا ہوا ہے، ٹرمپ کی سیاسی حکمت عملی ہی یہی ہے کہ نفرت،نسل پرستی اور تفریق کو بڑھایا جائے، اب امریکی قوم کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کیسا مستقبل چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بائیڈن نے ماضی کے نسل پرست صدارتی امیدوار جارج والس سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ جارج واشنگٹن سے زیادہ جارج والس سے مشابہہ نظر آتے ہیں۔

  • امریکہ کے کمپیوٹر نیٹ ورکس کو خطرہ‘ صدر ٹرمپ کا قومی ہنگامی صورتحال کا اعلان

    امریکہ کے کمپیوٹر نیٹ ورکس کو خطرہ‘ صدر ٹرمپ کا قومی ہنگامی صورتحال کا اعلان

    واشنگٹں : صدر ٹرمپ نے اپنے آرڈر کے ذریعے امریکی کمپنیوں کو غیر ملکی حریف ٹیلی کام کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے سے منع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کے کمپیوٹرنیٹ ورکس کوغیر ملکی حریف کمپنیوں سے بچانے کے لیے قومی ہنگامی صورت حال کا اعلان کر دیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے ذریعے امریکی کمپنیوں کو غیر ملکی حریف ٹیلی کام کمپنیوں کی خدمات استعمال کرنے سے منع کیا جن کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر میں کسی بھی کمپنی کا نام خاص طور پر نہیں لیا ہے۔تاہم تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ نے خاص طور پر چین کی ٹیلی کام کمپنی ہواوے کے حوالے سے یہ اقدام اٹھایا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بہت سے ممالک جن میں امریکہ بھی شامل ہے نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ چین نگرانی کے لیے چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے کی مصنوعات کو استعمال کر سکتا ہے۔

    دوسری جانب ہواوے نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا کام کسی کے لیے بھی خطرے کا باعث نہیں ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے آرڈر کے ذریعے امریکی کمپنیوں کو غیر ملکی حریف ٹیلی کام کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے سے منع کر دیا ہے۔

    وائٹ ہاوس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق صدر ٹرمپ کے آرڈر کا مقصد ’امریکہ کو غیر ملکی حریف کمپنیوں سے بچانا ہے جو فعال اور تیزی سے معلومات اور مواصلاتی ٹیکنالوجی اور خدمات کے مسلسل استعمال کے لیے حساس ہیں۔

    بیان کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ اقدام کامرس سیکریٹری کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ’ایسے ٹرانزیکشن کو روکے جو ملک کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

    امریکہ کی وفاقی کمیونیکیشنز کمیشن کے چیئرمین اجیت پائی نے امریکی صدر کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ایک بیان میں ان کا کہنا ہے یہ اقدام امریکہ کے نیٹ ورکس کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

    خیال رہے کہ امریکہ پہلے ہی وفاقی ایجنسیوں کو ہواوے کمپنی کی مصنوعات کے استعمال کو محدود کر چکا ہے اور اپنے اتحادیوں کو ایسا کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے جبکہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے نیکسٹ جینریشن کے فائیو جی موبائل نیٹ ورکس میں چینی کمپنی ہواوے گیئر کے استعمال کو روک دیا ہے۔

    لیکن چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے نے شدت سے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔دریں اثنا ہواوے کے چیئرمین لیانگ ہو نے کہا ہے کہ وہ منگل کو لندن میں ہونے والے ایک ملاقات کے دوران ’حکومتوں کے ساتھ غیر جاسوسی معاہدوں پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہیں۔

  • صدر ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا

    صدر ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر دباؤ بڑھانے کےلیے مزید 325 ارب ڈالر مالیت کی چینی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا ہے اور کہا ہے کہ امریکہ اس ہفتے چین کی 200 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات پر ٹیرف یا ٹیکس بڑھائے گا۔

    ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ 200 ارب ڈالر مالیت کے مصنوعات کے علاوہ مزید مصنوعات پر بھی ٹیرف بڑھایا جائے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اقدام چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے کے حوالے سے بڑی کشیدگی اور ٹرمپ کے لہجے میں تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے حالانکہ گزشتہ جمعے کو صدر ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کے حوالے سے بات چیت میں پیش رفت کی خبر دی تھی۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کے حوالے سے کہا کہ ٹرمپ کے بیان کے بعد چین رواں ہفتے طے شدہ بات چیت منسوخ کرنے پر غور کر رہا ہے۔

    اخبار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے بیان پر چینی اہلکار حیران رہ گئے ہیں، ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار کے مطابق چین کے نائب وزیر اعظم لیوہی کے ساتھ کم از کم 100 رکنی چینی وفد نے تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آنا ہے۔

    امریکہ عہدیداروں کو فوری طور پر معلوم نہیں کہ آیا چین مذاکرات میں شرکت کرے گا یا نہیں اور امریکی تجارتی نمائندے کے آفس نے بھی فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

    چین کی وزارت تجارت نے بھی اس معاملے پر فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے، امریکہ کے سیکرٹری خزانہ اسٹیو منوچن نے گزشتہ ہفتے بیجنگ میں ہونے والے مذاکرات کو بارآور قرار دیا تھا لیکن امریکہ کے تجارتی نمائندے رابرٹ لائیتھزر کی جانب سے دی جانے والی ایک پیش رفت رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین پہلے سے طے شدہ وعدوں سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شاید اسی رپورٹ نے صدر ٹرمپ کو اس تازہ ترین اقدام پر مجبور کیا ہے۔صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ ’چین کے ساتھ ٹریڈ ڈیل جاری ہے لیکن بہت ہی سست رفتاری سے کیونکہ انہوں نے دوبارہ مذاکرات کی کوشش نہیں کی۔

    ٹرمپ نے کہا 200 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات پر آئندہ جمعے سے ٹیکس 10 فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد ہو جائے گا۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ جلد ہی چین کے 325 ارب ڈالر مالیت کی مزید مصنوعات پر 25 فیصد تک ٹیکس بڑھائے گا۔

  • امریکی سینیٹ نے صدر ٹرمپ کی یمن پالیسی کی تائید کردی، ویٹو برقرار

    امریکی سینیٹ نے صدر ٹرمپ کی یمن پالیسی کی تائید کردی، ویٹو برقرار

    واشنگٹن : امریکی سینیٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی یمن سے متعلق پالیسی کی تائید کردی، صدر ٹرمپ نے اپنے دورِ صدارت میں یہ دوسرا ویٹو کیا تھا اور ان دونوں کو سینیٹ نے برقرار رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ نے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف جنگ آزما عرب اتحاد کی فوجی امداد کے خاتمے کے لیے قرارداد پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ویٹو کو برقرار رکھا ہے اور سعودی عرب کی قیادت میں اس اتحاد کی فوجی امداد جاری رکھنے کی حمایت کی ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی سینیٹ کے اس فیصلے کو وائٹ ہاؤس کی سعودی عرب کی حمایت میں پالیسی کی فتح گردانا جارہا ہے۔

    سینیٹ میں صدر ٹرمپ کے ویٹو کی 53 ارکان نے حمایت کی ہے، 45 ارکان نے اس کی مخالفت کی تھی جبکہ صدارتی ویٹو کے خاتمے کے لیے دو تہائی اکثریت کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورِ صدارت میں یہ دوسرا ویٹو کیا تھا اور ان دونوں کو سینیٹ نے برقرار رکھا ہے۔ امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سینیٹ اور ایوان نمایندگان نے اس سال کے اوائل میں جنگی اختیارات کے ایکٹ کو محدود کرنے کی حمایت کی تھی۔

    غیر ملک میڈیا کا کہنا تھا کہ اس کے تحت صدر کانگریس کی منظوری کے بغیر امریکی فوجیوں کو کسی جنگ زدہ علاقے میں بھیجنے کا مجاز نہیں ہوگا لیکن اب سینیٹ کے ارکان کی اکثریت نے صدر کے ویٹو کی حمایت کردی ہے۔

    قرارداد کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ کانگریس کے اعلانِ جنگ کے اختیار کو واپس لینے کے خواہاں ہیں جبکہ قرارداد کے مخالفین کا مؤقف ہے کہ عرب قیادت میں اتحاد کی حمایت کے لیے ’جنگی اختیارات ایکٹ‘ کا کوئی مناسب استعمال نہیں کیا گیا کیونکہ فوج تو صرف اہداف کی نشان دہی کرتی اور انھیں نشانہ بنانے میں معاونت کررہی ہے اور برسرزمین امریکی فوجی موجود نہیں ہیں۔

  • کم جونگ کی امریکی حکام پر کڑی تنقید

    کم جونگ کی امریکی حکام پر کڑی تنقید

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ایک بار پھر امریکی حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی پابندیوں اور دوطرفہ ناخوشگوار تعلقات کے ردعمل میں کم جونگ نے امریکی حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ نے راہ راست امریکی عہدیداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں کچھ نہ کہا۔

    عالمی ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ کم جونگ ان صدر ٹرمپ کے بارے میں دھیمے انداز سے گفتگو کررہے ہیں جس کا مقصد ایک بار پھر مذاکرات کی میز پر آنا ہے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریائی سربراہ امریکی صدر سے ملاقات کے خواہش مند ہیں، جس کا وہ اس سے قبل بھی اظہار کرچکے ہیں، لیکن ٹرمپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔

    دنوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی پہلی اور تاریخی ملاقات میں صدر ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ شمالی کوریا کے سربراہ کو نیوکلیئر ہتھیار ختم کرنے پر رضامند ہوجائیں گے۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کو کو باور کرایا ہے کہ جب کم جونگ ان اپنی جوہری صلاحیت سے دستبردار نہیں ہوتا، وہ اس پر سے پابندیاں نہیں اٹھائیں گے۔

    ٹرمپ کم ملاقات، جنوبی کوریا نے مایوسی کا اظہارکردیا

    دریں اثنا شمالی کوریا اقوام متحدہ کی جانب سے ملک پر عائد اکثر پابندیاں اٹھانے کے بدلے میں اپنا نیوکلئیر پروگرام جزوی طور پر بند کرنے کی پیش کش کرچکا ہے۔

  • انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ نے رپورٹ ایک بار پھر مسترد کردی

    انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ نے رپورٹ ایک بار پھر مسترد کردی

    واشنگٹن: امریکا میں صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق میولر رپورٹ صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں گذشتہ صدارتی انتخابات سے متعلق میولر رپورٹ سامنے آئی جس میں روسی مداخلت کا انکشاف ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں میولر رپورٹ کو ایک بار پھر مسترد کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ حال ہی میں پیش کی گئی میولر رپورٹ کے نتائج کی بنیاد پر ان کا مواخذہ امریکی کانگریس نہیں کرسکتی، رپورٹ بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مواخذہ صرف کسی بڑے جرم کے ارتکاب پر ہی کیا جا سکتا ہے اور انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا، جب کوئی جرم ہوا ہی نہیں، تو جواب طلبی کیسے کی جاسکتی ہے۔

    ٹرمپ نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ میولر رپورٹ لوگوں نے مل کر تیار کی ہے، جو واضح طور پر جھوٹی اور افواہوں پر مبنی ہے، جس میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے خلاف دو سال سے جاری رابٹ ملر کی خصوصی تحقیقات گذشتہ ماہ اختتام پذیر ہوئی تھی، ابتدائی طور پر تحقیقاتی رپورٹ میں صدر ٹرمپ پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا تھا۔

    امریکی انتخابات میں مداخلت کا معاملہ، روس اور امریکا نے رپورٹ مسترد کردی

    خیال رہے کہ رپورٹ کے خلاصے میں کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران روس کے ساتھ کسی ملی بھگت کوئی ثبوت ملا۔

    بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دو سال سے ان کے خلاف مفروضوں پر مبنی الزامات لگائے گئے اور آج سب جھوٹ ثابت ہوئے۔

  • امریکی میڈیا نے ایک بار پھر صدر ٹرمپ کو جھوٹا قرار دے دیا

    امریکی میڈیا نے ایک بار پھر صدر ٹرمپ کو جھوٹا قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک اور تنازعے کا شکار ہوگئے، امریکا میڈیا نے اہم سوالات اٹھا دیے.

    فریڈ ٹرمپ

    تفصیلات کے مطابق تنازعات کے  لیے مشہور امریکی صدر  ایک اور اسکینڈل کا شکار ہوگئے.

    امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر نے  اپنے والدکی شہریت سے متعلق پھر جھوٹ بولا اور  لوگوں کو گمراہ کیا۔

    خیال رہے  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےکہا تھا کہ ان کے والد جرمن تھے.

    البتہ امریکا میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے والد فریڈ  ٹرمپ نیویارک میں پیدا ہوئے، ادھر ہی پلے بڑھے.

    امریکی میڈیا کے مطابق صدرٹرمپ نے ایک سال میں چوتھی بار یہ دعویٰ کیا ہے.

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی والدہ اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھتی تھیں، ادھر ٹرمپ اپنے والدین کے یوریی یونین سے تعلق کا بھی عجیب و غریب دعویٰ کر چکے ہیں.

    مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا اوپیک سے تیل کی پیداوار بڑھانے کا مطالبہ

    یاد رہے کہ 28 مارچ 2019 کو امریکی صدر نے اپنے ٹویٹ میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے لیے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک سے پیداوار بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    اس بیان کے بعد امریکا میں خام تیل کے مستقبل کے سودوں کے لیے تیل کی قیمت میں ایک ڈالر فی بیرل تک کمی واقع ہوگئی تھی.

  • جوہری تنازعہ، صدر ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات بغیر معاہدے کے ختم

    جوہری تنازعہ، صدر ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات بغیر معاہدے کے ختم

    ہنوئی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی ملاقات کا آغاز ہوگیا جس میں جوہری ہتھیاروں کی روک تھام سے متعلق تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان کے درمیان اہم ملاقات ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں ہورہی ہے جہاں دنیا بھر کی نظریں مرکوز ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان جاری ملاقات بغیر کسی معاہدے کے ختم ہوگئی، اس سے قبل ٹرمپ نے کہا تھا کہ جوہری پروگرام کے خاتمے کے معاملے پر جلد بازی کام نہیں لینا چاہتے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ معاہدے میں سرعت دکھانے کے بجائے زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ معاہدہ درست انداز میں کیا جائے۔

    شمالی کوریا کے سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر جوہری ہتھیاروں میں تخفیف نہ کرنی ہوتی تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات نہ کرتا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی ٹیمیں معاملے پر گفتگو جاری رکھنا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے سربراہ سے جوہری ہتھیاروں کی روک تھام پر تبادلہ خیال کررہے ہیں، دونوں سربراہان کی ملاقات آج آٹھ ماہ بعد ہورہی ہے۔

    اس ملاقات میں جوہری تنازعات پر دونوں ممالک کے مابین مذاکرات شروع ہوگئے ہیں، اس سے قبل دونوں رہنما سنگاپور میں ملاقات کرچکے ہیں۔

    قبل ازیں ٹرمپ اپنے ایک بیان میں اعتراف کرچکے ہیں کہ شمالی کوریا ایک بڑی اقتصادی طاقت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے، کم جونگ اُن کچھ بڑا کرنا چاہتے ہیں۔

    ٹرمپ اور کم جونگ کی ممنکہ ملاقات، مخالفین میدان میں آگئے

    آٹھ ماہ قبل ٹرمپ اور اُن کی سنگاپور میں ہونے والی ملاقات میں جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے پر اتفاق رائے ہوا تھا بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان تحفظات دیکھے گئے تھے۔

    نیشنل سیکورٹی کے مشیر جان بولٹن نے دو ماہ قبل کہا تھا کہ پچھلے سال جون میں سنگاپور میں جو وعدے کیے گئے تھے، شمالی کوریا کو ابھی ان پر عمل کرنا ہے جس کے لیے دوسری سربراہی ملاقات کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ دوسری سربراہی ملاقات میں کوئی بڑی پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں صدر ٹرمپ کو سیاسی طور پر نقصان ہو سکتا ہے۔