Tag: صدر ٹرمپ

  • ٹرمپ اور کم جونگ کی ممنکہ ملاقات، مخالفین میدان میں آگئے

    ٹرمپ اور کم جونگ کی ممنکہ ملاقات، مخالفین میدان میں آگئے

    پیانگ یانگ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان ممکنہ ملاقات کو بعض حلقے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان کے درمیان ستائیس فروری کو ہونے والی ملاقات کو بعض حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کئی امریکی ناقدین نے کم جونگ ان اور ٹرمپ کی 27 فروری کو ہونے والی ملاقات کو بے سود قرار دیا ہے۔

    دوسری جانب شمالی کوریائی حکام نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مخالفین کی باتوں پر توجہ نہ دیں کیوں کہ یہ مذاکرات کی ناکامی چاہتے ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ مخالفین پر دھیان دے گی، تو پھر وہ دنیا میں قیام امن کا تاریخی موقع گنوا دے گی، ہم تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں۔

    علاوہ ازیں امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا سے اب بھی جوہری خطرات ہیں۔

    خیال رہے کہ کم جونگ ان اور ڈونلڈ ٹرمپ سنگاپور میں پہلی ملاقات کے آٹھ ماہ بعد ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں رواں ماہ 27 فروری کو دوسری ملاقات کریں گے۔

    کیا آپ ٹرمپ یا کم جونگ کا ہیئر اسٹائل مفت بنوانا چاہتے ہیں؟

    دوسری جانب ویت نام کے دارالحکومت ہنوہی میں ایک ایسا حجام ہے جو ٹرمپ اور کم جونگ ہیئر اسٹال بالکل مفت بنارہا ہے۔

    البتہ یہ آفر صرف 28 فروری تک ہے، لی ٹونگ ڈونگ نامی حجام کا فری میں بال تراشنے کا مقصد ٹرمپ اور کم جونگ ان کی حالیہ ملاقات کو سپوٹ کرنا ہے۔

  • شام، افغانستان سے فوجی انخلا کا معاملہ، ٹرمپ کو مخالفت کا سامنا

    شام، افغانستان سے فوجی انخلا کا معاملہ، ٹرمپ کو مخالفت کا سامنا

    واشنگٹن: شام اور افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کے فیصلے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پارٹی کے اندر سے ہی مخالفت کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شام اور افغانستان سے اپنی فوج کے انخلا کے فیصلے پر مخالفت کا سامنا ہے، ری پبلکن پارٹی کے اندر سے ہی آوازیں اٹھ گئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں امریکی صدر ٹرمپ کی ری پبلکن پارٹی کی جانب سے بل پیش کیا گیا، بل میں شام اور افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کے فیصلے کی مخالفت کی گئی، ری پبلکن پارٹی کے بل پر آئندہ ہفتے ووٹنگ ہوگی۔

    اس کے علاوہ ایوان نمائندگان میں بھی افواج کی واپسی کی مخالفت میں 2 بل پیش کیے گئے، ایوان نمائندگان میں بل ری پبلکن اور ڈیموکریٹ ارکان کی جانب سے پیش کیے گئے۔

    دونوں بل شام، افغانستان اور جنوبی کوریا سے امریکی افواج کی واپسی کے خلاف ہیں۔ بل کے متن کے مطابق فوج واپس بلانے سے پہلے قومی سلامتی پر کانگریس کو اعتماد میں لینا ہوگا۔

    متن میں مزید کہا گیا کہ وزیردفاع، خارجہ اور انٹیلی جنس ایجنسیز کی یقین دہانی تک فوج واپس نہ بلائی جائے۔

    شام سے فوجی انخلاء کے فیصلے پر ترک صدر کو اعتماد میں لیا، امریکی صدر ٹرمپ

    دوسری جانب ری پبلکن سینیٹر مچ میک کونیل کا کہنا ہے کہ داعش اور القائدہ سے اب بھی خطرات ہیں، امریکی افواج کی واپسی سے قومی سلامتی خطرے میں پڑسکتی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جنگ زدہ علاقوں سے افواج کی واپسی تباہ کن ہوسکتی ہے، یہ وقت دہشت گردی کے خلاف اتحادیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے۔

  • بہت جلد ایک اہم تقریر کروں گا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    بہت جلد ایک اہم تقریر کروں گا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ عوام اب سچ سننا چاہتے ہیں، بہت جلد ایک اہم تقریر کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن برقرار ہے، کانگریس اور ٹرمپ کے درمیان معاملات کے حل کے لیے ڈیل اب تک ممکن نہ ہوسکی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹک پارٹی انتہائی خطرناک پارٹی ہے، نینسی پلوسی اور چک شومر نے ڈیموکریٹک پارٹی کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چک شومرہاؤس اسپیکر نینسی پلوسی کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں، بائیں بازو کے شدت پسندوں کو سرحدیں کنٹرول نہیں کرنے دیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیٹ آف دی یونین کا خطاب مقررہ وقت پر ہوگا، اس دوران اہم موضوع پر گفتگو کروں گا، غیر معمولی اعلانات بھی متوقع ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹس دیوار کے لیے پیسے منظور کریں شٹ ڈاؤن ختم ہوجائے گا، بدلے میں امیگرنٹس کیلئے ڈاکا پروگرام میں توسیع کے لیے تیار ہوں۔

    امریکا میں شٹ ڈاؤن، صدر ٹرمپ کی ڈیموکریٹس کو نئی پیشکش

    انہوں نے کہا تھا کہ 7لاکھ ڈاکا امیگرینٹس کو مزید 3سال کے لیے پرمٹ جاری کریں گے، ڈاکا امیگرینٹس کو ورک پرمٹ بھی جاری کریں گے، عارضی اسٹیٹس امیگرینٹس کے ویزوں میں 3سالہ توسیع کے لیے بھی تیار ہوں، امریکا میں اس وقت 3 لاکھ افراد کے پاس رہائش کا عارضی پرمٹ ہے۔

    دوسری جانب ڈیموکریٹس نے امریکی صدر کی پیش کش ٹھکرا دی تھی، ہاؤس اسپیکر نینسی پلوسی نے صدر ٹرمپ کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے اسے نامنظور قرار دے دیا تھا۔

  • وائٹ ہاوس نے افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کی تردید کردی

    وائٹ ہاوس نے افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کی تردید کردی

    واشنگٹن : امریکی حکام نے صدر ٹرمپ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں تعینات امریکی فوج کو واپس بلانے کا حکم نہیں دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاوس کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون کو افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلانے کے لیے کوئی حکم صادر نہیں کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے غیر ملکی میڈیا کی جانب سے ایسی متضاد خبریں موصول ہوئی تھیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے محکمہ دفاع کو 7 ہزار فوجی اہلکار افغان تنازع سے نکالنے کی ہدایت کی تھی۔

    امریکا کی نیشنل سیکیورٹی کے ترجمان گیرٹ مارکیوس کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت دفا کو بھی افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء کے احکامات نہیں دئیے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تعینات بین الاقوامی فورسز کے کمانڈر جنرل اسکوٹ ملر کا کہنا تھا کہ انہیں فوجیوں کی تعداد میں تبدیلی سے متعلق کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے۔

    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد آدھی کرنے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ امریکی میڈیا خبر شائع کی تھی کہ افغانستان میں امریکہ کے 14 ہزار فوجی تعینات ہیں جن میں سے 7ہزار امریکی فوجیوں کو افغانستان سے واپس بلایا جائے گا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ افغانستان سے 7 ہزار فوجیوں کے انخلا میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

    دوسری جانب امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان میں قیام امن اور جنگ کے خاتمے مذاکرات ہوئے تھے جس کے بعد زلمے خلیل زاد سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتوں کے لیے افغانستان پہنچے تھے۔

    مزید پڑھیں: امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں امریکی فوج کا ہدف داعش کو شکست دینا تھا اور ہمارا یہ مقصد پورا ہوگیا ہے اور اب وہاں پر مزید امریکی فوج کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، دوسری جانب ان کے اس فیصلے پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

  • ایف بی آئی کا صدر ٹرمپ کے ذاتی وکیل کے دفتر پر چھاپہ،  اہم دستاویزات قبضہ میں لے لی

    ایف بی آئی کا صدر ٹرمپ کے ذاتی وکیل کے دفتر پر چھاپہ، اہم دستاویزات قبضہ میں لے لی

    واشنگٹن : امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی وکیل مائیکل کوہن کے دفتر پر چھاپہ مارا اور کئی اہم دستاویزات قبضہ میں لے لی ہیں جبکہ ٹرمپ نےچھاپے کو شرمناک قرار دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کی ٹیم اور روس کی ملی بھگت کی تفتیش کرنے والے خصوصی کونسل رابرٹ ملر کی ہدایت پر ایف بی آئی کی ٹیم نے صدر ٹرمپ کے ذاتی وکیل مائیکل کوہن کے دفتر پر چھاپہ مارا اور کئی اہم دستاویزات قبضے میں لے لی ہیں۔

    دستاویزات میں پورن اسٹار سٹورمی ڈینیلز کے صدر ٹرمپ سے مبینہ تعلقات کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

    امریکی میڈیا کی مختلف رپورٹس کے مطابق ایف بی آئی ایجنٹوں نے مائیکل کوہن اور صدر ٹرمپ کے درمیان ہونے والی مراسلات کو بھی قبضے میں لے لیا ہے جبکہ اطلاعات ہیں کہ ان دستاویزات میں ٹرمپ کی انتخابی مہم کی جانب سے ناجائز طور پر اکھٹی کی جانے والی رقم کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے اس چھاپے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کو شرمناک قرار دیا اور کہا کہ ہمارے ملک پر حملہ ہے۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کافی عرصے سے صدارتی انتخابات میں روس اور اپنی ٹیم کے ارکان کی مبینہ ملی بھگت کی تفتیش کرنے والے خصوصی کونسل رابرٹ ملر کو عہدے سے ہٹانے کا عندیہ دے رہے ہیں اور اس واقعہ کے بعد تجزیہ کاروں کی رائے میں صدر ٹرمپ کوئی اہم فیصلہ کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے دسمبر 2017 میں ٹرمپ انتظامیہ کے سابق قومی سیکیورٹی ایڈوائزر مائیکل فلِن نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے ایف بی آئی اہلکاروں سے جھوٹ بولا تھا۔

    بولنے پر ٹرمپ انتظامیہ کےسابق قومی سیکیورٹی ایڈوائزرپر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    اس سے قبل امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت صدرٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق انچارج پال مینافرٹ سمیت تین افراد پرفردجرم عائد کی گئی تھی۔


    مزید پڑھیں : امریکی انتخابات میں روسی مداخلت، مائیکل فلن کا عدالت میں اعترافِ جرم


    واضح رہے کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ پرصدارتی انتخاب کے دوران مخالفین کوشکست دینے کے لئے روس سے رابطوں کے الزامات عائد کئے گئے جبکہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے جنوری میں کہا تھا کہ روس نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کوانتخاب میں کامیابی دلانے کے لئے صدارتی انتخاب میں مداخلت کی، روس نے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوارہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم ہیک کی اوران کی ای میلز جاری کیں تاکہ ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کونقصان پہنچایا جا سکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صدر ٹرمپ کی تارکین وطن کے حوالے سے مؤقف میں بڑی تبدیلی

    صدر ٹرمپ کی تارکین وطن کے حوالے سے مؤقف میں بڑی تبدیلی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈوبلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کے حوالے سے اپنے مؤقف میں تبدیلی کرتے ہوئے تارکین وطن کے بچوں کو قانونی تحفظ دینے کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کی۔ اس دوران امریکی صدر کی تارکین وطن کے حوالے سے موقف میں بڑی تبدیلی دیکھنے میں آئی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کے بچوں کو قانونی تحفظ دینے کا عندیہ دیا ہے۔

    صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ڈریمرز کو اب گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ پروگرام میں شامل نوجوانوں کو ڈی پورٹ نہیں کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ مسئلہ بہت جلد حل کرلیں گے۔

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے تارکین وطن سے متعلق ہمیشہ سخت مؤقف رکھا ہے اور ان کے برسر اقتدار آتے ہی متعدد تارکین وطن کو ڈی پورٹ کردیا گیا تھا۔

    چند روز قبل ٹرمپ نے تارکین وطن کی تعداد کم کرنے کے لیے نیا قانون لانے کی تجویز بھی پیش کی تھی جبکہ گرین کارڈ کے حصول کے لیے پوائنٹس سسٹم متعارف کروانے کا فیصلہ کیا جارہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ کی صدارت کا ایک سال مکمل

    ٹرمپ کی صدارت کا ایک سال مکمل

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج سے ٹھیک ایک سال پہلے امریکہ کے پینتالیسویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکی تاریخ کے بالکل مختلف صدر ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کا پہلا سال تنازعات سے بھرا رہا، صدارتی انتخابات میں روس اور ٹرمپ کی مہم کے اراکین کی ملی بھگت کا معاملہ، میڈیا سے دشمنی، جارحانہ خارجہ پالیسی، نسل پرستی اور تعصب پر مبنی بیانات پر خوب گرما گرم بحث آج بھی جاری ہے۔

    صدر ٹرمپ نے کسی کو پاگل قرار دیا، کسی کو راکٹ مین کہ کر پکارا، کئی ملکوں کو گٹر جیسے القاب سے بھی نوازا، مسلمانوں پرامریکہ آنے پر پابندی لگائی لیکن اس ہنگامے کے باوجود صدر ٹرمپ آج بھی بھرپور اعتماد کے ساتھ ٹوئٹر اور میڈیا بریفنگز میں اپنا ایجنڈا اور خیالات پیش کرتے نظر آتے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر تنازعات کو ایک طرف کیا جائے تو صدر ٹرمپ نے بہت سی کامیابیاں بھی حاصل کیں ، انتخابی وعدے پورے کرنے کیلئے وہ آج بھی اتنے ہی پر اعتماد ہیں جتنا ایک سال پہلے تھے۔


    مزید پڑھیں :  ٹرمپ کی صدارت کو ایک سال مکمل، امریکہ کو شٹ ڈاؤن کا سامنا


    صدر ٹرمپ نے معیشیت کو متاثر کرنے والے ضابطوں میں تبدیلیاں کیں، بارڈر سیکورٹی کو سخت کیا، داعش کیخلاف بڑی کامیابیاں حاصل کیں، کاروباری اور نوکریوں کے حالات بہتر ہوئے۔

    تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنی پالیسیوں سے امریکہ کو کمزور کر تے ہوئے اسے منفی سمت کی جانب لے گئے ہیں، تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ صدر ٹرمپ نے پہلے سال جتنی بھی کامیابیاں حاصل کیں وہ ری پبلکن پارٹی کی روایتی پالیسی سازوں کی کارکردگی کا نتیجہ ہیں جبکہ تمام تر ناکامیاں خود ان کے اپنے کردار کی وجہ سے ہیں۔

    صدارت کا ایک سال مکمل ہونے پر آج بھی صدر ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں کو روس کے ساتھ ملی بھگت کی تفتیش کا سامنا ہے، جو مستقبل میں ان کے لئے بڑی مصیبت بن سکتا ہے تاہم اس کے باوجود صدر یہی کہتے نظر آتے ہیں کہ لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور وہ امریکہ کو ایک بار پھر عظیم تر بنائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اوباما نے صدرٹرمپ کے دورحکومت کو ہٹلرکے دورسے تشبیہہ دے ڈالی

    واشنگٹن : اسرائیلی دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس کو تسلیم کرنے پر سابق صدر براک اوباما بھی پھٹ پڑے اور صدر ٹرمپ کے دور حکومت کو ہٹلر کے دور سے تشبیہہ دے ڈالی۔

    تفصیلات کے مطابق دو بار امریکا کے صدر رہنے والے براک اوباما بھی اسرائیل نواز ڈونلڈ ٹرمپ پر برس پڑے، شکاگو میں تقریب سے خطاب میں مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اوباما نے ٹرمپ حکومت کو ہٹلرکے دورسے تشبیہہ دے ڈالی۔

    اوباما کا کہنا تھا کہ جرمنی میں جمہوریت کے باوجود ہٹلر کو عروج ملا اور پھر چھ کروڑ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ہمیں اس پر توجہ دینا ہوگی۔

    سابق امریکی صدر نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکا میں جمہوریت جلد ہی ٹکڑوں میں بکھر جائے گی، جمہوریت پسند امریکیوں کو اس پرتوجہ دینا ہوگی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سابق عالمی برادری کے فیصلوں اورصورتحال میں امریکا کا کرداراہم ہوتا ہے یہ یاد رکھنا چاہئیے۔


    مزید پڑھیں : امریکا نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیا


    یاد رہے کہ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرلیا، ٹرمپ کے فیصلے پر مسلمان ملکوں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ مختلف شہروں میں مظاہرے کئے جارہے ہیں۔

    مریکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کئی امریکی صدور نے اس اقدام کا سوچا تھا لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے اس لیے یہ معاملہ کافی برسوں سے التواء کا شکار تھا جس پر میں آج سخت فیصلہ کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے کا اعلان کرتا ہوں اور اس مشکل کام کو انجام تک پہنچانے  پر خوشی محسوس کر رہا ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • جنرل فلن کا اعتراف صدر ٹرمپ کی مشکلات میں اضافہ

    جنرل فلن کا اعتراف صدر ٹرمپ کی مشکلات میں اضافہ

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر نے اپنے جھوٹ کا اعتراف کر کے ٹرمپ انتظامیہ کو مشکل میں ڈال دیا، ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ نائب صدر اور ایف بی آئی کے ساتھ غلط بیانی کے باعث مجھے جنرل فِلن کو عہدے سے ہٹانا پڑا ۔

    تفصیلات کے مطابق مائیکل فلن کے اقبال جرم کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی میدان میں آگئے ہیں اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روسی سفیر کے ساتھ ملاقات پر نائب صدر اور ایف بی آئی کے ساتھ غلط بیانی کرنے پر انہوں نے جنرل فلن کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

    تاہم یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایک موقع پر ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹرجیمز کومی سے ایک ملاقات میں صدر ٹرمپ سے انہیں جنرل فلن کیخلاف تحقیقات ختم کرنے کا کہا تھا۔

    صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر ہمیشہ کی طرح جارحانہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ جنرل فلن سے تحقیقات بھی ان کی ٹیم اور روس کے درمیان کسی قسم کا گٹھ جوڑ ظاہر نہیں کرتیں، جبکہ ساتھ ساتھ وہ ہیلری کلنٹن اور ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر جیمز کومی پر شدید تنقید کر تے نظر آرہے ہیں۔

    یاد رہے 2 روز قبل ٹرمپ انتظامیہ کے سابق نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر مائیکل فلن نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے روس اور ٹرمپ کی صدارتی انتخابی ٹیم کے درمیان گٹھ جوڑ کی تفتیش کے دوران ایف بی آئی سے جھوٹ بولا تھا جبکہ انہوں نے اب تفتیشی اہلکاروں کیساتھ تعاون کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

    س سے قبل امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت صدرٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق انچارج پال مینافرٹ سمیت تین افراد پرفردجرم عائد کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 29 دسمبر کو ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے سے قبل سابق فوجی جنرل فلن اور روسی سفیر کے مابین ملاقات ہوئی، ٹرمپ ٹاور میں ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر کے داماد جیرڈ کشنر بھی موجود تھے۔


    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کےقومی سلامتی کےمشیرعہدے سےدستبردار


    خیال رہے کہ مائیکل فلن کو عہدے پر تعیناتی کے ایک ماہ بعد فروری میں برطرف کردیا گیا تھا۔

    امریکی سینیٹ اور کانگریس نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی مائیکل فلن کے روس سے تعلقات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

    امریکی سینیٹ اور کانگریس نے مائیکل فلن پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے امریکی پابندیوں کے بارے میں روسی حکام سے بات چیت کی۔

    یاد رہے کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    مریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے جنوری میں کہا تھا کہ روس نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کوانتخاب میں کامیابی دلانے کے لئے صدارتی انتخاب میں مداخلت کی، روس نے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوارہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم ہیک کی اوران کی ای میلز جاری کیں تاکہ ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کونقصان پہنچایا جا سکے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ارما طوفان سے صدر ٹرمپ کی کیریبیئن میں واقع جائیداد بھی تباہ

    ارما طوفان سے صدر ٹرمپ کی کیریبیئن میں واقع جائیداد بھی تباہ

    امریکا کے شمالی و جنوبی ممالک کو یکے بعد دیگرے بے تحاشہ نقصان پہنچانے والے 3 طوفانوں نے اس خطے کو تباہ حال کردیا ہے۔

    کیریبئین جزائر جو پہلے ہاروی اور پھر ارما طوفان کی تباہ کاریوں کا نشانہ بنے، اس وقت ملبوں کے ڈھیر کی صورت میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

    ایسے میں یہاں واقع امریکی صدر ٹرمپ کی جائیداد بھی محفوظ نہ رہی اور طوفانوں نے اسے بھی بے تحاشہ نقصان پہنچایا۔

    سینٹ مارٹن جزیرے میں سمندر کے بالکل کنارے پر واقع ٹرمپ کی وسیع و عریض جاگیر کی عمارتوں میں دراڑیں پڑ گئیں، جبکہ بعض عمارات کی چھتیں بھی اڑ گئیں۔

    مقامی انتظامیہ کے مطابق جزیرے کے مذکورہ حصے کو خاصا نقصان پہنچا ہے تاہم انہوں نے صدر ٹرمپ کی جاگیر کو پہنچنے والے نقصان کی تفصیل بتانے سے گریز کیا۔

    مختلف غیر سرکاری ذرائع سے جاری ہونے والی تصاویر کے مطابق جاگیر کے اندر کہیں ایک دیوار بھی گر پڑی ہے جبکہ وہاں موجود تمام سوئمنگ پولز بدبودار پانی سے آلودہ ہوچکے ہیں۔

    یہاں واقع تمام درخت بھی جڑ سے اکھڑ کر گر چکے ہیں۔

    صدر ٹرمپ کی یہ جاگیر 5 ایکڑ کے وسیع و عریض رقبے پر پھیلی ہوئی ہے جبکہ اس کی قیمت ایک کروڑ 69 لاکھ ڈالرز ہے۔

    جزیرے کے حکام کے مطابق حالیہ طوفانوں میں سینٹ مارٹن جزیرے کا 95 فیصد انفرا اسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے اور مضبوط ترین عمارتیں بھی محفوظ نہیں رہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔