Tag: صدر پاکستان

  • ضمنی الیکشن این اے 247: صدر پاکستان کی چھوڑی ہوئی نشست کی دل چسپ تاریخ

    ضمنی الیکشن این اے 247: صدر پاکستان کی چھوڑی ہوئی نشست کی دل چسپ تاریخ

    کراچی: کل کراچی کے حلقے این اے 247 پر ضمنی الیکشن ہونے جا رہا ہے، یہ وہی سیٹ ہے، جوعارف علوی کے صدر  پاکستان بننے کے بعد خالی ہوئی۔

    نئی حلقہ بندیوں کے بعد اب این اے 247 ڈیفنس، کلفٹن، دہلی اور ٹی این ٹی کالونی، صدر، بزنس روڈ ،کراچی کینٹ، سول لائنز، کھارادر، لائٹ ہاؤس، کالا پل، گورا قبرستان پر مشتمل ہے۔ 2018کے انتخابات میں اس حلقے سے تحریک انصاف کے عارف علوی فاتح ٹھہرے۔

    این اے 247 کراچی کا سب سے بڑا حلقہ ہے، یہاں ووٹرز کی تعداد ساڑھے پانچ کے لگ بھگ ہے۔ ماضی میں ڈیفنس، کلفٹن، صدر ،دہلی ٹی این ٹی کالونی، بزنس روڈ پر محیط تھا اور این اے 250 کہلاتا ہے۔

    ایئرمارشل اصغر خان، کیپٹن حلیم احمد صدیقی، عبدالستار افغانی اور خوش بخت شجاعت

    اِسے 2002 کی حلقہ بنیادوں میں یہ نام دیا گیا، البتہ گذشتہ انتخابات سے قبل  اس میں این اے 248 اور این اے 247کے اولڈ سٹی ایریا  کے  حصے  شامل کیے گئے۔

    1970 میں اس حلقہ کیا  نام تھا؟

    اگر ماضی میں جھانکیں، تو سن 70 سے کراچی ساﺅتھ کے اس حلقے کو شہر کی سیاست میں نمایاں حیثیت حاصل رہی۔ اس وقت یہ NW133کہلاتا تھا۔ یہاں پیپلزپارٹی کے بیرسٹر کمال اظفر کافی سرگرم تھے، مگر انتخابی سیاست میں وہ خود کو منوانا نہ سکے۔ 1970 میں انھیں آزاد امیدوار مولانا ظفر احمد انصاری کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    یہ بڑا دل چسپ پہلو ہے کہ 2013 اور  2018 میں یہاں سے الیکشن جیتنے والے پی ٹی آئی کے عارف علوی ان کے پولنگ ایجنٹ تھے۔

    نو ستارے بہ مقابلہ بھٹو

    1977 میں ذوالفقار علی بھٹو اور نو ستاروں کا مقابلہ تھا۔ مجموعی طور پر توپیپلزپارٹی نے کامیابی اپنے نام کی، البتہ کراچی ساﺅتھ کے اس حلقے میں، جو اب NA190 ہوگیا تھا، پاکستان نیشنل الائنس کے ممتاز لیڈر ایئر مارشل ا صغر خان نے معرکہ سر کیا، پی پی کے بیرسٹر کمال اظفر  دوسرے نمبر پر رہے۔ البتہ یہ الیکشن مارشل لا لے کر آئے۔ ضیا دور میں غیرجماعتی انتخابات ہوئے۔

    1988 اور 1990 میں اس حلقے میں کیا ہوا؟

    اب اس حلقے کا نام این اے 191ہوگیا تھا۔ 1988 اور 1990 کے عام انتخابات میں یہاں سے سید طارق محمود کامیاب ہوئے، جو پہلے آزاد اور بعد ازاں حق پرست پینل سے اترے۔ دونوں بار انھیں ایم کیو ایم کی سپورٹ حاصل تھی۔ 

    مسلم لیگ ن کی برتری

    آنے والے دو انتخابات میں مسلم لیگ ن کراچی ساﺅتھ میں چھائی رہی۔کیپٹن حلیم احمد صدیقی نے 1993 اور 1997 میں این اے 191 کا معرکہ اپنے نام کیا۔ دو سال بعد ملک میں پرویز مشرف کا مارشل لا لگ گیا۔ بعد میں کیپٹن حلیم مسلم لیگ ق کا حصہ بن گئے۔

    جب یہ حلقہ این اے 250ہوا

    2002کے انتخابات میں یہ حلقہ این اے 250 کہلایا۔ متحدہ مجلس عمل کے عبدالستار افغانی نے اس حلقے میں نسرین جلیل کو شکست دی، مگر کچھ عرصے بعد ان کا انتقال ہوگیا، جس کے بعد ایم کیو ایم کے کیپٹن اخلاق حسین عابدی نے ادھر سے کامیابی حاصل کی۔

    اِسی حلقے سے 2002 میں ممنون حسین بھی نواز لیگ کے امیدوار رہے، وہ کام یاب تو نہ ہوئے، لیکن 11 سال بعد وہ صدر بن گئے۔

    2008 کے انتخابات میں ادھر ایم کیو ایم کی خوش بخت شجاعت اور مرزا اختیار بیگ میں کانٹے کا مقابلہ ہوا، جو خوش بخت شجاعت کے نام ہوا۔

    مستقبل کے صدر پاکستان کی کامیابی

    2013 میں این اے 250شہر قائد میں قومی اسمبلی کی واحد سیٹ تھی، جو تحریک انصاف نے جیتی، مگر اس پر خاصا ہنگامہ ہوا۔الیکشن والے روز اس حلقے میں انتخابی سامان اور عملے کی عدم موجودگی کے سبب پولنگ تاخیر کا شکار ہوئی۔

    بعد میں مخصوص علاقوں میں دوبارہ پولنگ ہوئی، متحدہ نے پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کیا، جو نہیں مانا گیا، جس پر ایم کیو ایم نے بائیکاٹ کر دیا۔ یوں عارف علوی اس نشست پر فاتح ٹھہرے۔

    نئی حلقہ بندیوں کے بعد قومی اسمبلی کا یہ حلقہ 247 کہلایا۔ اس بار عارف علوی نے 90 ہزار 907 ووٹ لیے، جو کراچی میں عمران خان کے 91 ہزار 373 ووٹوں کے بعد سب سے زیادہ بنتے ہیں۔

    حروف آخر

    21اکتوبر 2018کو عارف علوی کی چھوڑی ہوئی اس نشست پر انتخاب ہونے جارہا ہے، اس روز دو صوبائی اسمبلی کے نشستوں پر بھی الیکشن ہوگا۔ بہ ظاہر پی ٹی آئی کی پوزیشن مضبوط ہے، البتہ حتمی فیصلہ الیکشن والے دن ووٹرز ہی کریں گے۔

  • پائیدار ترقی کے لئے پانی کا مسئلہ حل کرنا ہوگا: صدر پاکستان

    پائیدار ترقی کے لئے پانی کا مسئلہ حل کرنا ہوگا: صدر پاکستان

    اسلام آباد: صدر پاکستان عارف علوی نے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لئے پانی کا مسئلہ حل کرنا ہی ہوگا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے پانی سےمتعلق بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

    صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پانی کے مسئلے کو اجاگر 

    ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے پاکستان کو آبی وسائل سے مالا مال کیا، پاکستان کو بہترین آبی وسائل ملے تھے.

    صدر پاکستان نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد منگلا اور تربیلا سمیت چند ہی ڈیم بنائے گئے، آبی وسائل وقت کی اہم ضرورت ہیں.


    مزید پڑھیں: صحت کی انشورنس کے ذریعے غریبوں کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا: صدرعارف علوی


    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 30 دن کاپانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے، تھرمیں پانی کی کمی کی وجہ سے بچے انتقال کر رہے ہیں. پانی کو محفوظ اور ذخیرہ کرنا بنیادی مسئلہ ہے.

    صدرعارف علوینے کہا کہ پانی زندگی ہے اوربطور قوم ہمیں اسے محفوظ بنانا ہے، پائیدار ترقی کے لیے پانی کے مسئلے کوحل کرنا ہوگا، پانی کےذخیرے کے لئے بڑے ذخائر کی تعمیر ناگزیر ہے.

  • پاکستان جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوگا: صدر مملکت

    پاکستان جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوگا: صدر مملکت

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوگا، پڑوسی ملک کے تجربات خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے میں رکاوٹ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق قانون سازی کی ضرورت ہے۔ پاکستان جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں جوہری عدم پھیلاؤ کا حامی ہے، پاکستان خطے کے تمام ممالک میں امن کا خواہشمند ہے۔ پاکستان خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے۔

    صدر مملکت کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر خطے میں تنازعہ کی بنیادی وجہ ہے، اقوام متحدہ کشمیر سمیت تمام عالمی تنازعات حل کروانےمیں کردار ادا کرے۔ پاکستان کا جوہری پروگرام آئی اے ای سے کے قواعد کے مطابق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت سماجی شعبے کی ترقی کے لیے پرعزم ہے۔ عالمی امن کو لاحق خطرات سے مشترکہ طور پر نمٹا جا سکتا ہے۔ پڑوسی ملک کے تجربات خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے میں رکاوٹ ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق بھی عالمی سطح پر قانون سازی کی ضرورت ہے۔ پاکستان جنوبی ایشیا میں تذویراتی استحکام کا حامی ہے۔ ایٹمی توانائی کے استعمال سے ماحولیاتی آلودگی کو کم کیا جا سکتا ہے۔

  • صدرِ پاکستان نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دے دی

    صدرِ پاکستان نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: صدرِ پاکستان عارف علوی نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دے دی، سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق صدرِ پاکستان نے جسٹس شوکت عزیز کی بر طرفی کی سمری پر دستخط کر دیے، وزارتِ قانون نے جسٹس شوکت عزیز کی بر طرفی کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔

    [bs-quote quote=”وزارتِ قانون کی جانب سے برطرفی کا نوٹی فکیشن جاری” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے بر طرف کرنے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل نے صدرِ پاکستان عارف علوی کو سفارش بجھوائی تھی۔

    سمری پر عارف علوی کے دستخط کے بعد جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے بر طرف کر دیا گیا، اس سلسلے میں باقاعدہ طور پر وزارتِ قانون کی جانب سے نوٹی فکیشن بھی جاری ہو گیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  سپریم جوڈیشل کونسل کی جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش


    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران قومی اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔

    ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے جسٹس شوکت عزیز کے تمام الزامات مسترد کر دیے تھے، اور ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا تھا۔

  • صحت کی انشورنس کے ذریعے غریبوں کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا:  صدرعارف علوی

    صحت کی انشورنس کے ذریعے غریبوں کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا: صدرعارف علوی

    اسلام آباد: صدرمملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ صحت کی انشورنس کے ذریعے غریبوں کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے وزارت قومی صحت کے دورے کے موقع پر کیا. صدرمملکت کو وفاقی وزیر، سیکریٹری وزارت، ڈی جی ہیلتھ نے بریفنگ دی.

    اس موقع پر صدر ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ عوام کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے.

    [bs-quote quote=” بچوں کو دیے جانے والے حفاظتی ٹیکوں کو سو فی صدی قینی بنانا ہوگا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ڈاکٹر عارف علوی”][/bs-quote]

    ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ عوام کو طبی سہولتوں کی فراہمی کے لئےاداروں کو کردار ادا کرنا ہوگا.

    انھوں نے کہا کہ خوراک و صحت کےمعاملات میں عوامی آگاہی مہم کی ضرورت ہے، خوراک کی کمی سے بچوں پرانتہائی مضراثرات مرتب ہو رہے ہیں.

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ بچوں کو دیے جانے والے حفاظتی ٹیکوں کو سو فی صدی یقینی بنانا ہوگا. صحت کی انشورنس کےذریعےغریب کوتحفظ فراہم کرنا ہوگا.


    مزید پڑھیں: قائد اعظم انصاف اور عدل والا پاکستان چاہتے تھے: صدرِ مملکت عارف علوی


    اس موقع پر صدر نے وزارت کو صوبوں سے صحت کے معاملات میں تعاون بہتر کرنے اور سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی.

    یاد رہے کہ ڈاکٹر عارف علوی پاکستان کے تیرہویں صدر ہیں۔ وہ مولانا فضل الرحمان اور اعتزاز احسن پر واضح برتری حاصل  کر کے صدر پاکستان منتخب ہوئے تھے۔

    نو منتخب صدر ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے  اولین خطاب میں کہا تھاکہ ہم قائد اعظم  کا عدل و انصاف والا پاکستان چاہتے تھے۔

  • صدرمملکت کی سادگی کی مثال، عارف علوی بغیر پروٹوکول اسلام آباد سے کراچی پہنچے

    صدرمملکت کی سادگی کی مثال، عارف علوی بغیر پروٹوکول اسلام آباد سے کراچی پہنچے

    اسلام آباد : صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی بغیر پروٹوکول عام طیارے کے ذریعے کراچی پہنچے، صدر پاکستان اپنا سامان بھی خود اٹھا کر لے لائے اوراسکین کروایا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے وزیر اعظم عمران خان کے وژن پر عمل کرتے ہوئے ان کی کفایت شعاری اور سادگی مہم کی مثال قائم کردی، عارف علوی عوامی انداز اپناتے ہوئے بغیر پروٹوکول کے عام طیارے میں کراچی پہنچے۔

    صدر پاکستان اپنا سامان بھی خود اٹھا کر لے لائے اور سامان اے ایس ایف کی اسکیننگ مشین پر خود اسکین کروایا، عارف علوی نے مسافروں کی لائن میں لگ کر اپنا بورڈنگ پاس بھی خود وصول کیا۔

    اس موقع پر صدر پاکستان دیگر مسافروں کے ساتھ لاؤنج میں طیارے کا انتظارکرتے رہے، اس موقع پر وہ مسافروں میں گھل مل گئے ان کے ساتھ خوش گپیاں کیں اور سیلفیاں بھی بنوائیں، صدرعارف علوی نجی پروازای آر 503 کےذریعے کراچی پہنچے تھے۔

  • ڈاکٹرعارف علوی – طلبہ سیاست سے ایوانِ صدرتک

    ڈاکٹرعارف علوی – طلبہ سیاست سے ایوانِ صدرتک

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وزیراعظم عمران خان کے دیرینہ رفیق ڈاکٹرعارف علوی آئندہ پانچ سال کے لیے پاکستان کے صدر منتخب ہوگئے ہیں، ڈاکٹر عارف علوی پاکستان کے 13 ویں صدر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج ملک کی قومی اسمبلی ، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں ملک کےآئندہ صدر کے لیے انتخابات کا انعقاد ہوا، ڈاکٹر عارف علوی کے مدمقابل پیپلز پارٹی کے چوہدری اعتزازاحسن اورمتحدہ اپوزیشن کے مولانا فضل الرحمن میدان میں تھے۔

    ڈاکٹرعارف علوی نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے مجموعی طورپر 212 ووٹ حاصل کیے،  پنجاب سے 186، سندھ سے 56، بلوچستان سے 45 اور خیبرپختونخواہ سے 78ووٹ حاصل کیے ، مجموعی طور پر ڈاکٹرعارف علوی نے ووٹ حاصل کیے۔

    ڈاکٹرعارف علوی – تعلیم سے صدارت تک


    ایک عرصے تک پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل رہنے والے عارف علوی کا شمار پاکستان کے ممتاز ڈینٹسٹ میں ہوتا ہے۔انھوں نے ”پاکستان ڈینٹل ایسوسی ایشن“ کے پلیٹ فورم سے فعال کردارادا کیا۔ اِس کے صدر بھی رہے۔ ’ورلڈ ڈینٹل فیڈریشن‘ کے منتخب کونسلر بھی رہے۔ وہ اِس منصب پر فائز ہونے والے پہلے پاکستانی تھے۔

    تعلیم

    وہ اپنے زمانے کے معروف ڈینٹسٹ اور سیاست داں، ڈاکٹر الٰہی علوی کے بیٹے ہیں، جو تقسیم سے قبل یوپی کی سطح پر مسلم لیگ کے صدر تھے۔بٹوارے کے بعدیہ خاندان کراچی آگیا۔ یہیں 29 اگست 1949 کو دو بہنوں، چار بھائیوں میں سب سے چھوٹے عارف علوی کی پیدایش ہوئی۔

    کراچی سے انٹر کرنے کے بعد ڈینٹل کالج لاہور کا رخ کیا۔ سنہ 1970ءمیں بی ڈی ایس کا مرحلہ طے کیا۔ 75ءمیں یونیورسٹی آف مشی گن، امریکا سے Prosthodontics میں ماسٹرز کیا۔ 1982ءمیں سان فرانسسکو سے یونیورسٹی آف پیسفک سے Orthodontics میں ماسٹرز کا مرحلہ طے کیا۔ واپس آنے کے بعد وہ والد کے کلینک میں پریکٹس کرتے رہے۔ بعد ازاں ’علوی ڈینٹل ہاسپٹل‘ کی بنیاد ڈالی۔

    سیاست کی ابتدا

    سیاست کی جانب ابتدا ہی سے رجحان تھا، مولانا مودودی اور بھٹو صاحب سے متاثر تھے۔ اسٹوڈنٹ سیاست کرتے رہے۔ ایوب خان کے خلاف چلنے والی طلبا تحریک میں بھی پیش پیش رہے۔ 7 جنوری 1977ءکو جب بھٹو صاحب نے الیکشن کا اعلان کیا، تووہ ایک بار پھر متحرک ہوگئے۔1979ءمیں جماعت اسلامی نے اُنھیں اپنا صوبائی امیدوار نام زد کیا تھا، لیکن الیکشن منعقد نہیں ہوئے۔

    دھیرے دھیرے جماعت سے دور ہوگئے۔1996ءمیں پی ٹی آئی کے قیام کے وقت زیادہ پرامید نہیں تھے، مگر عمران خان سے ملاقاتوں کے بعد اس کا حصہ بنے اور1997ءمیں تحریک انصاف، سندھ کے صدر منتخب ہوگئے۔

    سنہ 1997ءمیں وہ ڈیفنس سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر کھڑے ہوئے، نومولود جماعت کو ناکامی ہوئی۔2001 میں وہ تحریک انصاف کے نائب صدر ہوگئے۔ 2007 میں سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے۔ پارٹی کا آئین تشکیل دینے والی دس رکنی کمیٹی میں بھی شامل رہے۔

    سنہ 2013 کے انتخابات میں این اے 250سے، خاصے تنازعات کے بعد انھوں نے کامیابی حاصل کی، 2018 کے الیکشن میں کراچی کے حلقے این اے 247 سے انہوں نے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو شکست دی تھی۔

  • کون ہوگا ایوانِ صدر کا اگلا مکین؟

    کون ہوگا ایوانِ صدر کا اگلا مکین؟

    پاکستان میں کل صدارتی انتخابات کا انعقاد ہوگا جس کے لیے قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں رائے شماری ہوگی، صدر کے عہدے کے لیے پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن، تحریک انصاف کے عارف علوی اور متحدہ اپوزیشن کے امید وارمولانا فضل الرحمان میدان میں ہیں۔

    صدر پاکستان، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کو ماضی میں قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے( سپریم کورٹ کی منظوری سے مشروط)، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے جیسے اختیارات دئے گئے ۔ ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر با رہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے آئین میں اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔

    سنہ 1956ء میں گورنر جنرل کی جگہ صدرِ مملکت کے عہدے کا قیام عمل میں آیا ، تب سے اب تک اس عہدے پر 13 صدور فائز ہوچکے ہیں جبکہ مختصر عرصے کے لیے دو افراد نگران صدر بھی رہے ہیں۔ 1956 کے آئین میں جب اس عہدے کو تخلیق کیا گیا تو اسکندر مرزا ملک کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ صدر کا عہدہ پانچ سال پر مبنی ہوتا ہے۔ صدر کے عہدے کی میعاد ختم ہونے پر یا ان کی غیر موجودگی میں چیئرمین سینٹ یہ عہدہ سنبھالتا ہے۔

    آئیے دیکھتے ہیں کون سی شخصیت کتنے عرصے کے لیے ایوانِ صدر کی مکین رہی ہیں۔

    اسکندر مرزا


    پاکستان کے پہلے صدر اسکندر مرزا تھے ، ان کا تعلق ری پبلکن پارٹی سے تھا اور انہوں نے 23 مارچ 1956 کو صدرِ مملکت کا عہدہ سنبھالا ، اور 27 اکتوبر 1958 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ اس سے قبل ملک میں صدر ِمملکت کا عہد ہ موجود نہیں تھا بلکہ گورنر جنرل ان اختیارات کا حامل ہوا کرتا تھا۔

    ایوب خان


    فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان نے27اکتوبرسنہ 1958ء نے سویلین حکومت کو برطرف کرکے پاکستان کی قیادت سنبھالی۔ وہ 25 مارچ 1969 تک ملک کے صدرمملکت کے عہدے پر فائز رہے ، اس دوران سنہ 1962 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں انہوں نے محترمہ فاطمہ جناح کو شکست دی ، سنہ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں پاکستانی فوج کی قیادت بھی کی۔

    یحییٰ خان


    جنرل یحییٰ خان نے اپوزیشن کے پرزور احتجاج کے بعد مستعفی ہونے والے صدر ایوب کی جگہ 25 مارچ 1969 کو اقتدار سنبھالا ، ان کا دور سیاسی ابتلا اور کشمکش کا دور تھا ، انتخابات کے بعد ذوالفقار علی بھٹو اور شیخ مجیب میں کشمکش جاری تھی ، سقوط ڈھاکہ کے چار دن بعد یعنی 20 دسمبر 1971 میں جنرل یحییٰ نے صدارت سے استعفیٰ دے دیا۔

    ذوالفقارعلی بھٹو


    پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی رہنما ذوالفقار علی بھٹو نے 20 دسمبر 1971 کو منصبِ صدارت سنبھالا اور وہ 13 اگست 1973 تک اس عہدے پر فائز رہے، انہی کے دور میں پاکستان کا تیسر ا اورمتفقہ آئین تشکیل دیا گیا جس میں صدر کے بجائے وزیراعظم کے عہدے کو قوت دی گئی۔ ذوالفقار علی بھٹو نے صدارت سے استعفیٰ دے کر وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔

    فضل الہیٰ چودھری


    فضل الہیٰ چودھری کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا اور وہ 14 ا گست 1973 سے لے کر 16 ستمبر 1978 تک صدر کے عہدے پر فائز رہے، ان کے دور میں صدرِ مملکت کا اختیار انتہائی محدود تھا۔

    جنرل ضیا الحق


    سنہ 1977 میں فوجی حکومت کے قیام کےبعد 16 ستمبر 1978 کو فوجی حکمران جنرل ضیا الحق نے صدرِ مملکت کے عہدے کا حلف اٹھایا، وہ 17 اگست 1988 تک تاحیات اس عہدے پر فائز رہے ، ان کے دور میں طاقت کا تمام تر مرکز صدر مملکت کی ذات تھی۔

    غلام اسحاق خان


    چیئرمین سینٹ غلام اسحاق خان نے 17 اگست 1988 کوفضائی حادثے میں جنرل ضیا الحق کے جاں بحق ہونے کے بعد ہنگامی حالات میں صدر مملکت کے عہدے کا حلف اٹھایا ، وہ دسمبر 1988 تک بیک وقت چیئرمین سینٹ اور صدرِمملکت کی ذمہ داری نبھاتے رہے ، اور دسمبر 1988 میں چیئرمین سینٹ کا عہدہ چھوڑ کر18 جولائی 1993 تک صدر کے عہدے پر فائز رہے۔

    فاروق لغاری


    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق لغاری نے 14 نومبر 1993 میں صدر مملکت کا عہدہ سنبھالا اور 2 دسمبر سنہ 1997 تک اس عہدے پر فائز رہے ، اس دوران انہوں نے کرپشن کے الزامات کے سبب اپنی ہی پارٹی کی حکومت برطرف کردی۔

    محمد رفیق تارڑ


    پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے محمد رفیق تارڑ نے 1 جنوری 1998 میں عہدہ سنبھالا اور 20 جون 2001 تک اس عہدے پر فائز رہے ، ان کی صدارت کے دوران جنرل پرویز مشرف نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی حکومت کے خلاف ایمرجنسی کا نفاذ کردیا۔

    جنرل پرویز مشرف


    جنرل پرویز مشرف ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد ملک کے چیف ایگزیکٹو بن گئے تھے ، 20 جون 2001 کو رفیق تارڑ کے استعفے کے بعد انہوں صدر مملکت کے عہدے کا حلف اٹھا یا اور بعد ازاں اپنے عہدے کو قانونی بنانے کے لیے ریفرنڈم کا انعقاد بھی کرایا۔ پرویز مشرف 18 اگست 2008 تک صدر مملکت کے عہدے پر فائز رہے۔

    آصف علی زرداری


    بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین کا عہدہ سنبھالنے والے آصف علی زرداری9 ستمبر2013 تک اپنے فرائض انجام دیتے رہے ، ان کے دور میں آئین میں اٹھارویں ترمیم لائی گئی جس کے تحت صدرِ مملکت نے 58 ٹو بی ( اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اختیار) جیسے اختیارات پارلیمنٹ کو سرینڈر کردیے۔

    ممنون حسین


    پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے ممنون حسین نے 9 ستمبر 2013 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اور رواں ماہ ستمبر میں ان کے عہدے کی مدت ختم ہورہی ہے ، ممنون حسین کا تعلق کراچی سے ہے اورانہیں پاکستان کی تاریخ میں ایسے صدر کے طور پر یاد رکھا جائے گا جنہوں نے اپنا دامن سیاسی تنازعات سے دور رکھا۔

    اس کے علاوہ تین ادوار میں چیئر مین سینٹ کچھ عرصے تک صدرِ مملکت کے فرائض انجام دیتے رہے،

    یہ مواقع تب پیش آئے جب صدر نے اپنی آئینی مدت مکمل کیے بغیر استعفیٰ دیا۔

    وسیم سجاد


    صدرِ پاکستان غلام اسحاق خان کے استعفے کے بعد چیئرمین سینٹ وسیم سجاد نے 18 جولائی 1993 میں قائم مقام صدر کےعہدے کا حلف اٹھایا اور وہ 14 نومبر 1993 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ دسمبر 1997 میں صدر فاروق لغاری کے استعفے کے سبب چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد نے ایک بار پھر قائم مقام صدر کے عہدے کا حلف اٹھایااور 1 جنوری 1998 تک اس عہدے پر فائز رہے۔

    محمد میاں سومرو


    پاکستان مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے محمد میاں سومرو نے صدر پرویز مشرف کے استعفے کے سبب صدرِ مملکت کے عہدے کاحلف اٹھایا اور وہ اس عہدے پر 9 ستمبر 2008 تک فائز رہے۔

  • ممنون حسین کو عہدے سے ہٹا کر مجھے صدر پاکستان بنائیں، شہری کی  درخواست

    ممنون حسین کو عہدے سے ہٹا کر مجھے صدر پاکستان بنائیں، شہری کی درخواست

    اسلام آباد : وفاقی دالحکومت اسلام آباد میں ایک شہری نے عدالت عالیہ میں درخواست دائر کی ہے کہ ممنون حسین کو عہدے سے ہٹا کر مجھے صدر پاکستان بنائیں، صدر ممنون حسین بھی صادق و امین نہیں رہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہری کی جانب سے صدر مملکت ممنون حسین کے خلاف  درخواست دائر کی گئی ہے ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر ممنون حسین بھی صادق و امین نہیں رہے، ممنون حسین کو عہدے سے ہٹا کر مجھے صدر پاکستان بنائیں۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے مطابق صدر پاکستان کا غیر جانبدار ہونا لازمی ہے، صدر ممنون حسین مسلم لیگ ن کے رہنما ہیں، صدر ممنون حسین نے کاغذات نامزدگی میں غلط بیان حلفی جمع کرایا۔

    شہری کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ ممنون حسین آرٹیکل 62، 63 کے تحت نااہل ہوتے ہیں، عدالت ممنون حسین کا صدارت کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دے۔

    درخواست میں سیکرٹری قانون، نگران وزیراعظم اور آرمی چیف کو فریق بنایا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پاک ترک تعلقات مشکل گھڑی میں بھی مضبوط رہے، ممنون حسین

    پاک ترک تعلقات مشکل گھڑی میں بھی مضبوط رہے، ممنون حسین

    اسلام آباد : صدر پاکستان ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کی دوستی اور ثقافتی تعلقات سے خطے میں خونریزی کی روک تھام میں مدد ملے گی، دوطرفہ تعلقات تاریخ کی ہر مشکل گھڑی میں مضبوط رہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پاک ترکی برادرانہ تعلقات کے حوالے سے منعقدہ تصویری نمائش کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گتؤفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    صدر پاکستان نے کہا کہ ماضی میں دونوں ممالک کے رہنماؤں نے آپس میں برادرانہ تعلقات کی بنیادیں رکھی تھیں، وسطی ایشیاء اور ای سی او ممالک میں تعلقات مزید پختہ ہونے کےامکانات ہیں، تعلقات سے خطے میں امن و استحکام قائم کرنے میں مدد ملے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ شاہراہ ریشم سے زیادہ سے زیادہ فوائد جلد ملنا شروع ہو جائیں گے، دوطرفہ تعلقات تاریخ کی ہر مشکل گھڑی میں مضبوط رہے، امید ہے وقت کے ساتھ ساتھ تعلقات مزید گہرے ہوں گے۔

    صدرممنون حسین کا مزید کہنا تھا کہ ترک شاعر، ادیب اور دانشور مسلسل پاکستان کے دورے کر رہے ہیں، علمی و ادبی ادارے لسانیاتی تعلق کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، ایسی نمائشیں ترکی میں بھی منعقد ہونی چاہئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔