Tag: صدر

  • نو منتخب صدر کی امریکی سائنس دانوں کو فرانس آنے کی دعوت

    نو منتخب صدر کی امریکی سائنس دانوں کو فرانس آنے کی دعوت

    پیرس: فرانس کے صدارتی انتخابات میں ایمانویل میکرون واضح اکثریت حاصل کر کے فرانس کے کم عمر ترین صدر منتخب ہوگئے ہیں اور صدر منتخب ہوتے ہی انہوں نے اپنا پہلا ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج سے لڑنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جاری کیے گئے اپنے پیغام میں صدر میکرون نے امریکی سائنس دانوں کو فرانس منتقل ہو کر اس خطرے سے لڑنے اور اپنے صلاحیتوں کے اظہار کی دعوت دی ہے۔

    اپنے پیغام میں انہوں نے امریکی سائنس دانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’میں جانتا ہوں کہ کس طرح آپ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کلائمٹ چینج کے بارے میں توہمات کا شکار ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے بجٹ میں بھی بے حد کمی کردی ہے‘۔

    مزید پڑھیں: ٹرمپ کے ماحول دشمن اقدامات

    ان کا کہنا تھا، ’لیکن میں آگاہ کردوں کہ مجھے کلائمٹ چینج (کے رونما ہونے) میں کوئی شبہ نہیں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ اس مسئلے کے بارے میں نہایت خلوص سے کام کرنا ضروری ہے‘۔

    انہوں نے امریکا میں کلائمٹ چینج پر کام کرنے والے افراد کو فرانس آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایجادات اور تخلیق کار بہت پسند ہیں۔ ’ہم ٹیکنالوجی، توانائی اور ماحول دوست ایجادات پر کام کرنے والے افراد کا کھلے دل سے استقبال کریں گے‘۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ کلائمٹ چینج کے تاریخی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے بھی فرانسیسی بجٹ بھی محفوظ رکھیں گے۔

    یاد رہے کہ کلائمٹ چینج کا یہ تاریخی معاہدہ 2 برس قبل پیرس میں ہونے والی عالمی کانفرنس میں طے پایا تھا جس میں 195 ممالک نے دستخط کر کے اس بات کا عزم کیا تھا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے۔

    اس ترقی کے باعث زہریلی گیسوں کا اخراج دنیا بھر کے موسموں میں تبدیلی لارہا ہے اور درجہ حرارت میں اضافہ کر رہا ہے یعنی کلائمٹ چینج رونما ہورہا ہے۔

    اس کے ساتھ یہ تمام ممالک ماحول دوست اقدامات کرنے اور ماحول کے لیے نقصان دہ عوامل کو کم یا ختم کرنے کے بھی پابند ہیں۔

    مزید پڑھیں: ماحول کے لیے کام کرنے پر شوازینگر کے لیے فرانسیسی اعزاز

    تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے سے دستبرداری کا عندیہ دیا ہے۔ انہوں نے امریکا میں سابق صدر اوباما کے شروع کیے گئے ماحول دوست اقدامات بھی منسوخ کردیے ہیں۔

    اب جبکہ امریکا یہ زہریلی گیسیں خارج کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، اس کا اس معاہدے سے دستبردار ہونا ماحول کی بہتری کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات پر سوالیہ نشان ہے۔

    کلائمٹ چینج سے متعلق مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جنوبی کوریامیں صدارتی انتخاب کےلیےووٹنگ جاری

    جنوبی کوریامیں صدارتی انتخاب کےلیےووٹنگ جاری

    سیول: جنوبی کوریا میں صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ جاری ہے۔اعتدال پسند رہنما مون جے اِن کی کامیابی کا امکان ہے۔

    تفصیلات کےمطابق جنوبی کوریا میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے پولنگ کےآغاز ہوچکاہے جوپاکستانی وقت کےمطابق شام4بجے تک جاری رہے گی۔

    خیال رہےکہ کرپشن اسیکنڈل میں سابق صدر پارک گن کو رواں سال مارچ میں عہدے سے دستبردار ہونا پڑاتھا اور اب انہیں مقدمات کا سامنا ہے۔


    جنوبی کوریا کی سابق صدرپارک گن گرفتار


    بعدازاں پارک گن کو صدارت کے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کے بعد گرفتار کرلیاگیاتھا۔


    کرپشن کےالزامات‘جنوبی کوریا کی سابق صد پرفرد جرم عائد


    دوسری جانب پارک گن کی سہیلی چوئی سن سل پر الزام ہے کہ انہوں نے صدر سے اپنے تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف کمپنیوں پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ لاکھوں ڈالرز کے عطیات ان اداروں کو دیں جن کا انتظام چوئی سون سل کے پاس تھا۔

    ان کمپنیوں میں جنوبی کوریا کی سب سے بڑی کمپنی سام سنگ بھی شامل ہے اور اس کے عبوری سربراہ لی جائے یونگ بھی زیر حراست ہیں۔

    واضح رہےکہ گزشتہ دنوں ملک کےالیکشن کمیشن نے آزاد وشفاف انتخابات کےانعقاد کااعلان کیاتھا۔جس کےلیے ووٹنگ آج ہورہی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • پیراگوئےمیں مشتعل مظاہرین نےپارلیمنٹ کی عمارت کو آگ لگادی

    پیراگوئےمیں مشتعل مظاہرین نےپارلیمنٹ کی عمارت کو آگ لگادی

    اسونسیون: پیراگوئے میں صدر کو دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کی اجازت کے بل کےخلاف سینکڑوں افراد نے احتجاج کےدوران پارلیمنٹ کی عمارت کوآگ لگادی۔

    تفصیلات کےمطابق پیراگوئے میں صدر کو دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنےکےمجوزہ بل کےخلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے چاردیواری اور کھڑکیوں کو توڑتے ہوئے پارلیمنٹ کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔

    p1

    پیراگوئے میں 1992 میں جو نیا آئین مرتب کیا گيا تھا اس کے مطابق صدر صرف ایک بار ہی پانچ برس کی معیاد کے لیے منتخب ہو سکتا ہے۔

    p2

    پیراگوئےکے صدر ہوراشیو کارٹیز دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کے لیےاس آئینی پابندی کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ان کی معیاد 2018 میں ختم ہورہی ہے اور وہ دوباہ انتخاب لڑنا چاہتے ہیں۔

    p3

    خیال رہےکہ جب سینیٹ نے آئین میں ترمیم کے لیے اس بل کو منظوری دی تو اس کے خلاف لوگوں نے باہر نکل کر سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔پولیس نے ہجوم کومنتشر کرنے کےلیےربڑ کی گولیوں اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔

    p4

    اس بل کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کے جمہوری ادارے کمزر پڑ جائیں گے۔

    paraguay1

    یاد رہےکہ پیراگوئے 1945 سے لے کر 1989 تک آمر جنرل الفیرڈو سٹروزنیر کے ماتحت تھا جنہوں نے بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔

    paraguay2

    واضح رہےکہ 1992 میں نئے آئین کے بعد جدید حکومت کا قیام عمل میں آیا لیکن سیاسی جماعتوں کے درمیان آپسی جھگڑوں اور کئی بارناکام بغاوتوں کے سبب ملک میں سیاسی استحکام نہیں آ سکا۔

    paraguay3

  • صدر مملکت نے فوجی عدالتوں کی توسیع کے بل پر دستخط کردیے

    صدر مملکت نے فوجی عدالتوں کی توسیع کے بل پر دستخط کردیے

    اسلام آباد: صدر مملکت ممنون حسین نے فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق بل پر دستخط کر دیے جس کے بعد فوجی عدالتوں کو 2 سال کی توسیع مل گئی۔ بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد صدر کو بھجوایا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین نے آئین پاکستان میں 23 ویں ترمیم اور فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کر دیے ہیں۔ صدر مملکت کی منظوری کے بعد فوجی عدالتوں کو 2 سال کے لیے قانونی تحفظ حاصل ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں فوجی عدالتوں‌ میں توسیع کا بل منظور

    قومی اسمبلی سے منظوری کے دوران مذکورہ ترمیم کو 28 ویں آئینی ترمیم کہا گیا کیونکہ قومی اسمبلی میں آئین میں متعدد ترامیم کے بل پیش ہوئے تھے، تاہم پاکستانی آئین میں اب تک 22 آئینی ترامیم ہوچکی ہیں اور یہ 23 ویں آئینی ترمیم ہے۔

    صدر مملکت نے انکوائری کمیشن بل 2017 پر بھی دستخط کر دیے جس کے بعد یہ بل بھی قانون کاحصہ بن گیا۔

    یاد رہے کہ 21 مارچ 2017 کو قومی اسمبلی نے 28 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع کی منظوری دی تھی۔

    قومی اسمبلی میں آئین میں 28 ویں بار ترمیم کا بل وزیر قانون زاہد حامد نے پیش کیا تھا جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کیا۔ بل کی حمایت میں 255 ارکان نے ووٹ ڈالے جبکہ صرف 4 ارکان نے اس کی مخالفت کی تھی جن میں محمود خان اچکزئی اور جمشید دستی بھی شامل تھے۔

    مذکورہ ترمیم کے لیے ایوان میں ہونے والی رائے شماری میں جمعیت علمائے اسلام ف (فضل الرحمٰن گروپ) نے حصہ نہیں لیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سینیٹ میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا بل منظور

    بعد ازاں بل کو سینیٹ میں پیش کیا گیا جہاں اسے 2 تہائی اکثریت سے منظور کرلیا گیا۔ بل کےحق میں 78 اور مخالفت میں 3 ووٹ ڈالے گئے۔

    سینیٹ میں ہونے والی رائے شماری میں پختونخواہ ملی عوامی پارٹی نے بل کی مخالفت کی جبکہ جے یو آئی (ف) نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

    آئین پاکستان میں 23 ویں ترمیم

    حالیہ آئینی ترمیم کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

    یہ ترمیم 7 جنوری 2017 سے لاگو ہوگی۔

    ایکٹ کے تمام احکامات تاریخ آغاز سے اگلے 2 سال تک نافذ العمل ہوں گے۔

    مدت کے اختتام کے بعد ترمیم کے تمام احکامات از خود منسوخ تصور ہوں گے۔

    ریاست مخالف اقدامات کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔

    سنگین اور دہشت گردی کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلیں گے۔

    مذہب اور فرقہ واریت کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کے مقدمات بھی فوجی عدالتیں دیکھیں گی۔

    آرمی ایکٹ 2017

    آرمی ایکٹ میں ہونے والی ترامیم یہ ہیں:

    دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ملزم کو اس کا جرم بتایا جائے گا۔

    ملزم کو 24 گھنٹے کے دوران فوجی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    ملزم کو مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت ہوگی۔

    قانون شہادت کا اطلاق ہوگا۔

    یاد رہے کہ دسمبر 2014 میں سانحہ آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد 6 جنوری 2015 کو پارلیمنٹ نے مشترکہ طور پر آئین میں 21 ویں ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتوں کی خصوصی اختیارات کے ساتھ قیام کی منظوری دی تھی۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق 2 سال کے دوران فوجی عدالتوں کے ذریعے 274 مقدمات میں 161 مجرموں کو پھانسی اور 113 مجرموں کی قید کی سزا سنائی گئی۔

  • گوئٹے مالامیں آتشزدگی: ہلاک ہونےوالی لڑکیوں کی آخری رسومات ادا

    گوئٹے مالامیں آتشزدگی: ہلاک ہونےوالی لڑکیوں کی آخری رسومات ادا

    گوئٹے مالا سٹی :گوئٹے مالاکے فلاحی ادارے میں آگ لگنے سےہلاک ہونے والی 36 لڑکیوں کی آخری رسومات اداکردی گئی۔

    تفصیلات کےمطابق دوروز قبل گوئٹے مالاسٹی سےتقریباََ 25کلومیٹر دورشیلٹر ہوم میں آگ لگنے کے باعث ہلاک ہونے والی 36لڑکیوں کی آخری رسومات اداکردی گئی۔

    g1

    اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے،فلاحی ادارے میں ہلاک والی لڑکیوں کےلواحقین نے شیلٹرہوم کی انتظامیہ پرالزام عائدکیاکہ وہ ان کی بچیوں پر تشدد اور برے کام کے لیےمجبورکرتے تھے۔

    g2

    انہوں نے شیلٹر ہوم آتشزدگی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئےکہاکہ حکومت ان کو انصاف دلائے۔

    g3

    گوئٹے مالا کے صدر نے واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے فی الفور تحقیقات کا حکم دے کر رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    g4

    مزید پڑھیں:گوئٹے مالا کےشیلٹرہوم میں آتشزدگی‘36لڑکیاں ہلاک

    یاد رہےکہ چار روزقبل اس فلاحی ادارے سے 60بچے بھاگ گئے تھے جس کےبعد پولیس کو طلب کیاگیاتھا۔

    g5

    گوئٹے مالا کے اس شیلٹر ہوم کے حوالے سےبعض افراد نے الزام عائدکرتے ہوئے کہاتھاکہ یہاں بچوں کےساتھ انتہائی برا سلوک برتا جاتا ہے۔

    g6

    واضح رہےکہ مقامی اطلاعات کے مطابق اس ادارے میں 400 لوگوں کی گنجائش تھی لیکن یہاں اس وقت اس سے کہیں زیادہ تعداد میں بچے رہ رہے تھے۔

    g7

  • آذر بائیجان کے صدر اسلام آباد پہنچ گئے

    آذر بائیجان کے صدر اسلام آباد پہنچ گئے

    اسلام آباد: آذر بائیجان کے صدر الہام علی یوف اسلام آباد پہنچ گئے۔ ایئرپورٹ پر انہیں 21 توپوں کی سلامی پیش کی گئی۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔

    تفصیلات کےمطابق آذر بائیجان کے صدر الہام علی یوف اسلام آباد پہنچ گئے۔ صدر الہام علی یوف اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کریں گے جو کل منعقد کی جائے گی۔

    دارالحکومت آمد پر آذر بائیجان کے صدر کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ صدر الہام علی یوف کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی اور دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔ وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے معزز مہمان کا استقبال کیا۔

    اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے معزز مہمانوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ تاجکستان اور ایران کے صدور آج شام جبکہ ترک صدر اور کرغزستان کے وزیر اعظم آج رات پاکستان پہنچ رہے ہیں۔

    قازقستان کے وزیر اعظم اور ترکمانستان کے صدر کی آمد کل ہوگی۔

    آج صبح ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔

  • ہمارا قانونی نظام ٹوٹ چکاہے‘ڈونلڈ ٹرمپ

    ہمارا قانونی نظام ٹوٹ چکاہے‘ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتوں اور ججوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہاہےکہ ہماراقانونی نظام ٹوٹ چکاہے۔

    تفصیلات کےمطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پیغام میں کہاکہ ہمار قانونی نظام ٹوٹ چکاہےجبکہ انہوں نے ایک اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے پابندیوں کے اعلان کے بعد ملک میں آنے والے پناہ گزینوں میں سے 70 فیصد کا تعلق انہی مشتبہ ممالک سے ہے۔

    مزید پڑھیں:ڈونلڈٹرمپ کاسفری پابندی سےمتعلق نیاحکم نامہ جاری کرنےپرغور

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا تھا کہ وہ کچھ ممالک کے شہریوں کے امریکہ آنے پر پابندی لگانے کے لیے نئے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں:امریکی صدر کے تارکین وطن اور 7 مسلم ممالک کے داخلے پر پابندی کے حکم نامہ پر دستخط

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت عراق، ایران، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن سے امریکہ آنے والوں کے ویزے 90 روز تک معطل کردیے گئے تھے۔

    یاد رہےکہ گزشتہ دنوں امریکی ریاست واشنگٹن کے ایک جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکہ آمد پر لگائی جانے والی پابندی کو ملک بھر میں عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔

    مزیدپڑھیں:سفری پابندی کےصدارتی حکم نامے کی معطلی‘فیصلہ برقرار

    واضح رہےکہ تین روزقبل اپیل کورٹ نے سفری پابندی کے حکم نامے کی معطلی کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے دائر کے گئی اپیل کےخلاف فیصلہ سناتے ہوئے سفری پابندی کی معطلی کا فیصلہ برقرار رکھاتھا۔

  • شامی پناہ گزین کا ڈونلڈ ٹرمپ کے نام خط

    شامی پناہ گزین کا ڈونلڈ ٹرمپ کے نام خط

    امریکا کے 45 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ حلف اٹھاتے ہی انہوں نے پہلے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط بھی کردیے۔

    لیکن دنیا کے لیے باعث تشویش ان کے وہ بیانات ہیں جو وہ وقتاً فوقتاً اپنی انتخابی مہم کے دوران دیتے رہے ہیں۔ میکسیکو کے ساتھ دیوار بنانے اور پناہ گزینوں کو ملک سے نکال دینے کے ان کے بیانات نے دنیا کے مستقبل پر ایک سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے جو اس وقت تاریخ میں پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد کی میزبانی کر رہی ہے۔

    مشرق وسطیٰ کا ملک شام گزشتہ 5 برسوں سے جنگ کا شکار ہے اور وہاں سے 40 لاکھ لوگ ہجرت کر کے دربدر دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔ کچھ خوش نصیبوں کو کسی ملک میں پناہ مل گئی، کوئی تاحال سرحد پر حسرت و یاس کی تصویر بنا بیٹھا ہے۔

    ایسے ہی ایک شامی پناہ گزین نے ڈونلڈ ٹرمپ کے نام خط لکھا ہے۔ عبدالعزیز نامی 18 سالہ نوجوان اپنے خط میں لکھتا ہے۔

    محترم ڈونلڈ ٹرمپ!

    میں ان 40 لاکھ مہاجرین میں سے ایک ہوں جنہیں شام سے ہجرت کرنی پڑی۔ ہم اپنے دل اور اپنے پیاروں کی لاشوں کو پیچھے چھوڑ آئے ہیں۔ یہ دونوں ہی کہیں کسی سڑک پر دفن ہوچکے ہیں۔

    میں آپ کو صدارت کے عہدے کی مبارکباد دیتا ہوں، لیکن ساتھ ہی آپ کو یاد دلاتا چلوں کہ آپ کے الفاظ ہمارے مستقبل کا تعین کریں گے۔

    ہم نے اس انقلاب کا آغاز پھولوں کے ساتھ کیا تھا اور ہمیں امید تھی کہ عالمی برادری ہمارا ساتھ دے گی۔ برسوں گزر گئے، پھول ہتھیاروں میں تبدیل ہوگئے، لیکن ہماری امید اب بھی برقرار ہے۔

    ہم شامیوں میں سے کوئی بھی اپنا گھر، اپنا ملک نہیں چھوڑنا چاہتا تھا۔ لیکن جب زمین پر ٹینک ہوں، اور آسمان سے موت برس رہی ہو تو ہم کیا کرسکتے ہیں؟ ہم اپنے تباہ شدہ گھروں اور شہروں کو دیکھتے ہوئے پہلے ترکی گئے پھر یونان گئے۔

    مزید پڑھیں: شامی فنکار اپنے ثقافتی ورثے کو بچانے کے لیے سرگرداں

    اب ہم پناہ گزین ہیں۔ اور کیا آپ جانتے ہیں، ایک مہاجر کیمپ میں رہتے ہوئے سب سے تکلیف دہ بات کیا ہے؟ وہ ہے اچھوتوں کی طرح علیحدہ کردینا۔ لوگ ہمارے کیمپوں کے گرد دیواریں بنا رہے ہیں۔ ملک ان دیواروں کے گرد مزید دیواریں بنا رہے ہیں۔

    ہم کمزور ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ عالمی برادری ہماری مدد کرے۔ صرف یقین اور امید ہی ہمیں آگے بڑھنے پر مجبور کر رہی ہے۔

    محترم صدر!

    دیواریں خوابوں کو قتل کردیتی ہیں۔ میں نے خوابوں کو ان جسموں سے پہلے مرتے دیکھا ہے جن میں وہ قید تھے۔ یہ قتل انسان کی روح کو ختم کردیتا ہے۔ ابھی ہم جیسے کچھ لوگ ہیں جنہیں کچھ امید باقی ہے، خدارا ہمارے گرد دیواریں نہ قائم کریں۔

    عزیز صدر!

    آپ کے الفاظ ہمارے مستقبل کا تعین کریں گے۔ ہوسکتا ہے کل میں ایک پناہ گزین نہ رہوں، کسی ملک میں مجھے سر چھپانے کو کوئی محفوظ مقام مل جائے۔ ہوسکتا ہے کل کو میں اپنے وطن واپس لوٹ جاؤں اور پھر سے اسے تعمیر کروں۔ یہ سب کچھ آپ پر منحصر ہے۔

    مجھے امید ہے کہ کوئی ہماری آواز ضرور سنے گا۔ مجھے امید ہے کہ آپ ہمیں ضرور سنیں گے اور سمجھیں گے۔

    مضمون بشکریہ: الجزیرہ

  • تصاویر: وائٹ ہاؤس کو الوداع کے بعد اوباما کا نیا گھر

    تصاویر: وائٹ ہاؤس کو الوداع کے بعد اوباما کا نیا گھر

    واشنگٹن: 8 سال تک دنیا کے ایک طاقتور ملک کے سربراہ کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالنے اور لا تعداد تلخ و کٹھن لمحات گزارنے کے بعد آخر کار بارک اوباما نے وائٹ ہاؤس کو الوداع کہہ دیا۔

    کل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے کچھ دیر قبل انہوں نے وائٹ ہاؤس میں موجود اپنے آفس کا آخری دورہ کیا، ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کی اور مسکراتے لبوں کے ساتھ عہدہ صدارت سے دستبردار ہوگئے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سابق صدر اوباما اب واشنگٹن سے قریب کالوراما نامی علاقے میں منتقل ہوجائیں گے جہاں وہ پہلے ہی ایک گھر خرید کر اس کی آرائش کر چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکا کے ارب پتی صدر ٹرمپ کا گھر

    گو کہ یہ گھر وائٹ ہاؤس جتنا بڑا تو نہیں مگر اس میں اتنی جگہ ضرور ہے کہ اوباما خاندان اپنی 8 سال کی تھکن اتارنے کے لیے ورزش کر سکے۔

    آئیے آپ کو سابق صدر اوباما کے گھر کی سیر کرواتے ہیں جہاں اب یہ خاندان مستقل رہائش اختیار کرلے گا۔

    obama-8

    obama-7

    obama-4

    obama-5

    obama-1

    obama-2

    obama-3

    obama-6

  • ‘مجھے تم پر بے حد فخر ہے’

    ‘مجھے تم پر بے حد فخر ہے’

    واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوباما اپنے الوداعی خطاب میں خاتون اول مشل اوباما کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔ انہوں نے مشل اوباما کو قوم کے نوجوانوں کے لیے بہترین مثال قرار دیا۔

    شکاگو میں امریکی صدر بارک اوباما نے وائٹ ہاؤس سے رخصتی سے قبل اپنا الوداعی خطاب کیا۔ خطاب میں وہ اپنی اہلیہ مشل اوباما اور بیٹیوں کو بہترین خراج تحسین پیش نہ کرنا بھولے۔

    خطاب کے دوران جیسے ہی انہوں نے اپنی اہلیہ کا نام لیا، ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ اس دوران صدر اوباما آبدیدہ ہوگئے اور انہیں اپنے جذبات پر قابو پانے میں کافی وقت لگ گیا۔

    obama-5

    انہوں نے مشل اوباما کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مشل گزشتہ 25 سالوں سے نہ صرف میری اہلیہ اور بچوں کی ماں بلکہ میری بہترین دوست ثابت ہوئیں۔

    انہوں نے کہا، ’تم نے خود سے وہ ذمہ داری اٹھائی جو کسی نے تم پر عائد نہیں کی۔ تم نے خود اس کردار کا تعین کیا اور باوقار طریقے سے اسے نبھایا‘۔

    obama-4

    صدر اوباما نے اپنے آنسو پونچھتے ہوئے کہا، ’تم نے وائٹ ہاؤس کو ایسی جگہ بنا دیا جو سب کے لیے تھی۔ تم نے خاتون اول کے عہدے کے لیے ایک اعلیٰ معیار قائم کردیا اور تم اس کی بہترین مثال بن گئیں‘۔

    امریکی صدر نے کہا، ’مجھے تم پر فخر ہے۔ پورے امریکا کو تم پر فخر ہے‘۔

    یاد رہے کہ گزشتہ 8 سال سے مشل اوباما اپنے سادہ و باوقار انداز کی وجہ سے امریکیوں کی پسندیدہ ترین شخصیت بن چکی تھیں۔ صدر اوباما کے دور صدارت کے دوران وہ خود بھی خاصی سرگرم رہیں۔

    امریکی خاتون اول نے ترقی پذیر ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے خاص طور پر کام کیا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ’لیٹ گرلز لرن‘ نامی منصوبے کا آغاز کیا۔

    اس منصوبے کے تحت پاکستان، افغانستان، اردن اور کئی افریقی ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اسکولوں کی تعمیر اور دیگر تعلیمی منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔ ان منصوبوں کے لیے امریکی بجٹ کی ایک خطیر رقم مختص کی گئی۔

    مشل اوباما نے ہالی ووڈ اداکارہ میرل اسٹریپ اور بالی ووڈ اداکارہ فریدہ پنٹو کے ہمراہ لائبیریا اور مراکش میں بھی تعلیمی منصوبوں اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے شعور و آگاہی کی مہم چلائی۔

    michelle-2

    مشل اوباما کی سربراہی میں چلنے والا ایک اور منصوبہ ’مائی برادرز کیپر‘ ہے۔ اس کے تحت امریکا میں آباد سیاہ فام نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور ان کی استعداد میں اضافہ کے لیے کام کیا گیا تاکہ وہ اپنی کمیونٹی اور امریکی معاشرے کی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔

    مشل اوباما اپنی ہر تقریر میں لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے، انہیں محنت کرنے، آگے بڑھنے اور وقت ضائع کرنے والے فیشن ٹرینڈز کے پیچھے نہ بھاگنے کی تلقین کرتی رہیں۔

    ایک بار ایک تقریب میں وہ امریکی لڑکیوں کو لڑکوں سے دور رہنے اور اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت بھی کر چکی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا، ’اس عمر میں کوئی لڑکا اس قابل نہیں جو آپ کو آپ کی تعلیم سے بھٹکا دے۔ اگر آپ کی عمر میں، میں اس بارے میں سوچتی تو میری شادی امریکی صدر سے نہ ہوئی ہوتی‘۔