Tag: صفائی

  • لاہور: مین ہول میں گرنے والے 2 افراد چل بسے

    لاہور: مین ہول میں گرنے والے 2 افراد چل بسے

    لاہور: گجو متہ میں صفائی کے دوران مین ہول میں گرنے والے 2 افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے گجو متہ کے علاقے میں صفائی کے دوران مین ہول میں 2 افراد  گرگئے، دونوں افراد میں ہول میں گرنے کے باعث دم توڑ گئے۔

    پولیس کے مطابق امدادی ٹیموں نے مین ہول سے دونوں افراد کی لاشیں نکالی لی، پولیس نے لاشیں تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کردیں۔

    اس سے قبل ہی لاہور کے علاقے غازی روڈ پر صفائی کے غرض سے مین ہول میں اترنے والےت واسا کے 2 اہلکار اپنی جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    اُس واقعے پر ریسکیوذرائع کا کہنا تھا کہ واسا اہلکارجومین ہولزمیں اتر کر صفائی ستھرائی کا کاکام کرتے ہیں واسا کی جانب سے انہیں کوئی حفاظتی کٹ تک مہیا نہیں کی جاتیں جس کی وجہ سے ایسے افسوسناک حادثات پیش آتے ہیں۔

    عوام کا کہنا تھا کہ مون سون بارشوں کا سلسلہ جب سے شروع ہوا ہے لاہور میں مین ہولز کی صفائی پرزیادہ توجہ نہیں دی جا رہی اس لئے جگہ جگہ کوڑے کرکٹ کے ڈھیر لگے ہیں، گٹر ابل رہے ہیں ۔

  • حج سیزن: مقامات مقدسہ کی دن میں کتنی بار صفائی ہورہی ہے؟

    حج سیزن: مقامات مقدسہ کی دن میں کتنی بار صفائی ہورہی ہے؟

    ریاض: سعودی عرب کے مقامات مقدسہ میں ان دنوں حج کے سیزن میں، ہر مقام کی دن میں کئی بار صفائی کی جارہی ہے اور صحت و صفائی کے اصولوں کو پہلی ترجیح دی جارہی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں حرمین شریفین انتظامیہ کے ماتحت مختلف خدمات انجام دینے والے ادارے نے کہا ہے کہ حج سیزن کے دوران ہر روز چار ہزار صفائی کے کارکن دن میں 10 بار مسجد الحرام کی دھلائی کا کام انجام دے رہے ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ زائرین کی صحت و سلامتی کی خاطر 4 ہزار سے زیادہ کارکنان اور فیلڈ امور کی نگرانی کے لیے 400 سے زیادہ سعودی انچارج تعینات کیے گئے ہیں، صفائی کارکن ہر روز حرم شریف کی دھلائی دن میں 10 مرتبہ کر رہے ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ سات ہزار آب زم زم کی بوتلیں زائرین کو فراہم کی جا رہی ہیں، 800 کارکنان مسجد الحرام کے ہر حصے میں جا کر نمازیوں کو آب زم زم کی بوتلیں پیش کر رہے ہیں۔

    ادارے کے مطابق آب زم زم کے 4500 کولر مختلف جگہوں پر رکھے گئے ہیں۔ ان کے ذریعے روزانہ 5 لاکھ لیٹر آب زم زم زائرین کو مہیا کیا جا رہا ہے، ان کولرز کی صفائی اور دھلائی کا کام بھی اچھے طریقے سے ہوتا ہے اور احتیاط برتی جاتی ہے۔

    حرمین شریفین میں مختلف خدمات انجام دینے والے ادارے کے معاون سربراہ محمد الجابری کا کہنا کہ ادارے نے 5 ہزار سادہ ویل چیئر اور تین ہزار الیکٹرک ویل چیئرز کا بندوبست کیا ہے، انہیں تنقل ایپ سے مربوط کر دیا گیا ہے۔

    مسجد الحرام کے دروازوں پر نمازیوں کے خیر مقدم کے لیے انچارج تعینات کیے گئے ہیں، ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ حرم شریف آنے والے زائرین کی آمد و رفت کو منظم کریں اور انہیں مطلوبہ معلومات فراہم کریں۔

    محمد الجابری نے مزید بتایا کہ 11 اسمارٹ روبوٹ جراثیم کش ادویہ کے چھڑکاؤ کا کام کر رہے ہیں۔ ہر روبوٹ خود کار نظام کے تحت 8 گھنٹے اپنا کام انجام دیتا ہے۔

  • خانہ کعبہ کی چھت کی صفائی روبوٹس کے ذریعے

    خانہ کعبہ کی چھت کی صفائی روبوٹس کے ذریعے

    ریاض: سعودی عرب میں خانہ کعبہ کی چھت کی صفائی کے لیے مصنوعی ذہانت کے حامل روبوٹس سے کام لیا جارہا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق حرمین شریفین انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے خانہ کعبہ کی چھت کی صفائی کی جاتی ہے جس میں 20 منٹ کا وقت لگتا ہے۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کعبہ شریف کی چھت کی صفائی کا کام متعدد مراحل میں کیا جاتا ہے۔

    سب سے پہلے گرد و غبارصاف کرنے کے بعد پوری چھت پر پونچھا لگایا جاتا ہے، غلاف کعبہ کے اسٹینڈ اور دیوار کی بھی صفائی کی جاتی ہے۔ خانہ کعبہ کی چھت کا دروازہ بھی باہر سے صاف کیا جاتا ہے۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مقررہ طریقہ کار کے مطابق صفائی میں مصنوعی ذہانت کے ساتھ روایتی طور طریقوں سے بھی کام لیا گیا۔

  • کراچی میں طوفانی بارشوں کا خدشہ، نالوں کی صفائی شروع

    کراچی میں طوفانی بارشوں کا خدشہ، نالوں کی صفائی شروع

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سمندری طوفان کے سبب طوفانی بارشوں کے پیش نظر نالوں کی صفائی شروع کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میٹرو پولیشن کارپوریشن (کے ایم سی) نے شہر میں طوفانی بارشوں کے پیش نظر نالوں کی صفائی شروع کردی۔

    شہر میں عدالتی احکامات کے باوجود نالوں سے تجاوزات کا خاتمہ نہ ہوسکا، نیو کراچی، شیر شاہ، کورنگی اور پاک کالونی سمیت بیشتر نالوں پر تجاوزات قائم ہیں۔

    نیو کراچی، سائٹ ایریا اور اورنگی ٹاؤن میں چھوٹے نالے کچرے سے بھرے ہوئے ہیں۔ بارشوں کی صورت میں نالے اوور فلو ہو جانے کے باعث مختلف علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔

    خیال رہے کہ بحیرہ عرب میں بپر جوائے تیزی سے پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے نتیے میں کراچی میں موسلا دھار بارشوں اور آندھی کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

    کراچی میں 60 سے 80 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں بھی چل سکتی ہیں۔

  • گھر میں کوئی ملازم نہیں، کھانا میں بناتا ہوں اور صفائی حنا کرتی ہے، آغا علی

    گھر میں کوئی ملازم نہیں، کھانا میں بناتا ہوں اور صفائی حنا کرتی ہے، آغا علی

    پاکستانی اداکار اور  میزبان آغا علی نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے گھر میں کام کاج کے لیے کوئی ملازم نہیں ہے، وہ اور ان کی اہلیہ اداکارہ حنا الطاف ہی گھر کے سارے کام کرتی ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام ’شان سحور‘ میں شوبز جوڑی حنا الطاف اور آغا علی نے شرکت کی اور میزبان ندا یاسر کی جانب سے پوچھے گئے مختلف سوالات کے جوابات دیے۔

    گھر کے ملزمہ کے حوالے سے سوال پر آغا نے بتایا کہ ہمارے گھر برتن دھونے، کھانا پکانے، صفائی اور استری کے لیے کوئی ملازم نہیں ہے ہم خود اپنے گھر کو صاف رکھتے ہیں۔

    حنا الطاف کو آغا علی کتنی عیدی دیتے ہیں؟

    اداکار آغا علی نے کہا پم خود ہی مشین میں کپڑے دھوتے ہیں، میں کھانا پکاتا ہوں، یہ کام میرے ذمے ہے، افطار اور سحری بنانے کا 90 فیصد کام میں ہی کرتا ہوں، اس کے علاوہ صفائی وغیرہ حنا دیکھتی ہے۔

    اداکارہ حنا الطاف نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر بیچ میں شوٹ چل رہی ہو اور ہم میں سے کسی ایک کی 2 یا 4 دن کی چھٹی ہو تو وہ پھر گھر کے کام وغیرہ وہ کرتا ہے جو گھر میں رہتا ہے، اپنے گھر کے کام کرنے سے زیادہ خوبصورت اور کوئی بات ہے ہی نہیں۔

    آغا نے کہا ہم اپنا باتھ روم بھی خود ہی صاف کرتے ہیں، سحری کے فوری بعد ہی ہم اپنا باتھ روم صاف کرلیتے ہیں اور پھر دیگر صفائی بھی ہوجاتی ہے۔

  • فریزر میں جمی برف کیسے صاف کی جائے؟

    فریزر میں جمی برف کیسے صاف کی جائے؟

    فریزر کے اوپر کے خانے میں برف حد سے زیادہ جم جاتی ہے اور سردیوں میں یہ زیادہ ہوتا ہے۔

    برف جمنے کے بعد اندر رکھا سامان بالکل برف کے اندر چپک جاتا ہے اور پھر آئس پلیٹ سے کھرچ کھرچ کر برف کو نکالا جاتا ہے جس سے فریزر کی پلیٹ میں سوراخ یا نشان ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

    تاہم فریزر میں جمی برف کو نہایت آسانی سے صاف کیا جاسکتا ہے۔

    سب سے پہلے تمام چیزیں فریج سے نکال کر باہر رکھ دیں اوراس کو بند کردیں۔

    فریج میں موجود تمام شیلوز بھی نکال لیں اور انہیں اچھی طرح دھو لیں۔

    5 منٹ تک نمک اور سوڈے کا پانی لگا کر فریج کو بند رہنے دیں۔

    اگر گھر میں ہیئر ڈرائر موجود ہے تو اس سے جمی ہوئی برف پر ہیٹ دیں، ایسا کرنے سے فوری طور پر فریزر سے جمی برف پگھلنے لگے گی۔

    بہت زیادہ برف جمنے کے باعث کچھ حصے سخت ہو جائیں تو پلاسٹک کے چمچ کی مدد سے اکھاڑ سکتے ہیں۔

    جب پوری طرح برف پگھل جائے تو کسی صاف کپڑے کی مدد سے صاف کرلیں۔

    جب یہ تمام کام ہوجائیں تو فریج کو چلا دیں اور ایک پیالے میں 4 چمچ بیکنگ سوڈا ڈال کر فریج میں رکھ دیں۔

    جب فریج کولنگ کرنے لگے تو بیکنگ سوڈا نکال دیں اور سامان رکھ دیں۔

    فریج کو باقاعدگی سے صاف کرتے رہا کریں تاکہ اندر موجود سامان کی خوشبو فریج کے اندر ناگوار مہک نہ پیدا کرے۔

  • سوئیٹر پر نکلنے والا رواں کیسے صاف کیا جائے؟

    سوئیٹر پر نکلنے والا رواں کیسے صاف کیا جائے؟

    ملک کے بیشتر حصوں میں موسم سرما شروع ہوچکا ہے اور گرم کپڑوں کا استعمال شروع کیا جاچکا ہے، مستقل استعمال سے سوئیٹر پر رواں نکل آتا ہے جو سوئیٹر کی ظاہری شکل ماند کردیتا ہے۔

    صرف روواں نکلنے پر سوئیٹر پھینک دینا فضول خرچی ہے، ذرا سی کوشش سے آپ ایسے سوئیٹر کو پھر سے نیا بنا سکتے ہیں، اس کے لیے یہ طریقے آزمائیں۔

    پہلا طریقہ

    روئیں والا سوئیٹر لیں اور اس کو سیدھا کرکے چاروں طرف سے کھینچ لیں تاکہ کپڑے میں شکنیں نہ آئی، اب ایک الیکٹرک شیونگ مشین لیں اور اسے ہلکے ہاتھ سے روؤں کی سمت کی جانب استعمال کریں۔

    دوسرا طریقہ

    سوئیٹر کو اسی طرح پھیلا کر رکھیں، اب ایک ریزر لیں اور اسے سوئیٹر میں لگے روؤں کی مختلف سمتوں میں آہستگی کے ساتھ ٹھہرا کر استعمال کریں۔

    ریزر کو آہستگی کے ساتھ مزید ٹیڑھا کرتے ہوئے سوئیٹر کے دھاگوں کو کاٹیں تاکہ جتنا زیادہ ممکن ہو سکے رواں صاف ہو جائے۔

    تیسرا طریقہ

    ایک کاٹن ٹیپ لیں اور اس کے کچھ حصے کو قینچی کی مدد سے کاٹ لیں۔

    اس کے چپکنے والے حصے کو سوئیٹر کی سمت میں کر کے لگائیں اور اپنی انگلیوں کی مدد سے اسے مزید دبائیں، اسے کپڑے کے مختلف سمتوں کی جانب سے نکالیں اور یہی عمل بار بار کریں جب تک کہ سارا رواں ختم نہ ہوجائے۔

  • چاندی کے سیاہ پڑ جانے والے زیورات کو گھر میں صاف کرنا نہایت آسان

    چاندی کے سیاہ پڑ جانے والے زیورات کو گھر میں صاف کرنا نہایت آسان

    سونے اور چاندی کے زیورات کا استعمال اب تو خاصا کم ہوگیا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ اب ہر فیشن کے مطابق مصنوعی زیورات مارکیٹ میں دستیاب ہیں، لیکن اب بھی اکثر لوگ سونے چاندی کے زیورات پہننا پسند کرتے ہیں۔

    چاندی کے زیورات رکھے رکھے سیاہ پڑ جاتے ہیں اور ان کی چمک بھی مدہم ہو جاتی ہے تاہم انہیں گھر میں نہایت آسانی سے صاف کیا جاسکتا ہے۔

    اس کے لیے نمک، بیکنگ سوڈا، ٹن ورق، زیتون کا تیل، لیموں کا رس اور سفید سرکہ لیں۔

    ایک طریقہ یہ ہے کہ ایک گلاس نیم گرم پانی میں 2 چمچ نمک اور بیکنگ سوڈا ملائیں، کچھ دیر بعد اس میں 5 منٹ کے لیے اپنی چاندی کی جیولری ڈال کر نکال لیں، آپ کی جیولری چمک دار ہوجائے گی۔

    دوسرے طریقے میں آدھے کپ پانی میں لیموں کا رس اور 1 چمچ زیتون کا تیل ملائیں، اب اس کو ایک برتن میں ڈال دیں، ایک کپڑے کو اس پانی میں بھگو کر نچوڑ لیں اور اس کو چاندی کی جیولری کے اوپر پھیریں، اس طرح سے یہ بالکل نئی جیسی نظر آنے لگے گی۔

    ایک برتن میں آدھا کپ سفید سرکہ اور 2 چمچے بیکنگ سوڈا ڈال کر چاندی کی جیولری کو 2 سے 3 گھنٹے تک اس میں چھوڑ دیں، زیورات بالکل صاف ستھرے اور چمکدار ہوجائیں گے۔

  • گھر کو سمیٹنے اور صفائی کے لیے چند ٹپس

    گھر کو سمیٹنے اور صفائی کے لیے چند ٹپس

    صاف ستھرا، سمٹا ہوا اور منظم گھر دماغی و نفسیاتی طور پر بہترین اثرات مرتب کرتا ہے، گو کہ یہ روز کی بنیادوں پر کیا جانے والا کام ہے لیکن اس کی اہمیت اپنی جگہ ہے۔

    گھر کو اگر صاف ستھرا رکھا جائے تو اس کی صفائی ستھرائی کا عمل مختصر اور آسان ہوجاتا ہے، بجائے اس کے، کہ کافی دن بعد صفائی کی جائے جو کئی گنا زیادہ محنت اور وقت طلب کام ہے۔

    گھر کی صفائی کے دوران مندرجہ ذیل ٹپس سے آپ کم وقت اور محنت میں گھر کو صاف کرسکتے ہیں۔

    مقصد طے کریں

    گھر میں کسی بھی تبدیلی سے قبل یہ طے کرلیں کہ آپ کرنا کیا چاہتے ہیں، کن کمروں پر کام کرنا چاہتے ہیں، مخصوص کمرے یا پورے گھر میں ایسا چاہتے ہیں تو یہ تعین کریں کہ وہاں کیا کام کرنا ہے اور کیا نہیں۔

    ایک بار جب کمروں کے نقائض سے واقف ہوجائیں گے تو پھر ان کو ٹھیک کرنے پر کام کریں۔

    بیکار اشیا سے جان چھڑائیں

    گھروں کے سامان کے انتظام کی ماہر ماری کونڈو کے مطابق اشیا کو اسٹور کرنے والے درحقیقت ذخیرہ اندوز ہوتے ہیں، اشیا کو اٹھا کر وہاں پھینک دینے سے بس دھوکا ہوتا ہے کہ آپ نے بکھرے ہوئے گھر کے مسئلے کو حل کرلیا ہے۔

    اپنے اسٹوریج کے مقام جیسے کسی الماری، تہہ خانے یا اسٹور روم میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں کہ وہاں کیا کچھ رکھنا ہے جو بعد میں اسے بے ہنگم مقام میں نہ بدل دے۔

    صرف ان اشیا کو اپنے پاس رکھیں جو کارآمد ہوں یا آپ کی تفریح کا باعث ہوں۔

    چھوٹا آغاز

    اگر آپ کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ سمٹی ہوئی اور منظم جگہ آپ کے لیے کیا کرسکتی ہے تو کسی ایسی چھوٹی جگہ سے آغاز کریں جس کو آپ روز دیکھتے ہوں۔

    اب یہ باتھ روم کیبنٹ ہو یا کچن کا کوئی سامان رکھنے والا خانہ، اسی طرح بتدریج دائرہ بڑھائے جائیں۔

    وقت کا تعین

    ضروری نہیں کہ ایک رات میں پورے کچن کو صاف ستھرا اور سمٹا ہوا بنادیں، اگر آپ کے پاس وقت کی کمی ہو تو اس کے مطابق وقت کو اس کام کے لیے مختص کردیں۔

    جیسے ہر رات کچن کا ایک خانہ ٹھیک کریں اور سب سے پہلے آسان ترین جگہ سے شروع کریں تاکہ کام کرنے کا حوصلہ بڑھ سکے۔

    بڑی جگہ کی صفائی اور ان کو ترتیب دینے کا کام چھٹی کے دن پر چھوڑ دیں، اس سے آپ کو اپنے کام پر اطمینان کا احساس بھی ہوگا کیونکہ توقع ہے کہ کام کے لیے زیادہ وقت بھی ہوگا۔

    ایک آسان اصول

    کسی ترتیب دیے گئے کمرے کو مستقبل میں پھر بکھرنے سے بچانے کے لیے خود سے وعدہ کریں کہ جب بھی آپ اس جگہ کے لیے کوئی نئی چیز لائیں گے تو وہاں موجود ایک چیز کو نکال دیں گے۔

    اس طریقہ کار سے زیادہ سامان اکٹھا ہونے کا امکان ہی نہیں ہوگا۔

    چیزوں کی اہمیت کا تعین

    کسی بھی چیز کے بارے میں اپنے آپ سے پوچھیں کہ کیا آپ نے گزشتہ 90 دن میں اسے استعمال کیا، اگر نہیں کیا تو کیا اگلے 90 دن میں استعمال کریں گے؟

    اگر آپ کو لگے کہ ایسا نہیں ہوگا تو بہتر ہے کہ اسے کسی اور دے دیں، دنوں کی تعداد کا تعین آپ خود کرسکتے ہیں یعنی 90 کی جگہ 45 یا 120 یا 365 دن بھی کرسکتے ہیں۔

    ملبوسات کی چھانٹی کا بہترین طریقہ

    کون سے کپڑے آپ نے پہننے ہیں اور کون سے نہیں، یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو رہا ہے؟ تو فلپ ہینگر ٹرک کو آزما کر دیکھیں۔

    آغاز میں اپنے کپڑے ہینگر میں لگا کر الماری میں ٹانگتے ہوئے ان سب ہینگر کے اوپری حصے کا رخ ایک جانب رکھیں۔

    ہر بار کپڑے پہن کر دوبارہ لٹکاتے ہوئے اوپری حصے کا رخ دوسری جانب کردیں اور مخصوص وقت جیسے 3 ماہ بعد دیکھیں کتنے ایسے کپڑے ہیں جو استعمال میں نہیں آئے، ان کو کسی ضرورت مند کو عطیہ کردیں۔

    کاغذات

    کاغذ بہت آسانی سے جمع ہوجاتے ہیں حالانکہ موجودہ دور میں بہت کچھ آن لائن ہی ہوجاتا ہے۔

    جب کاغذات کی صفائی کرنی ہو تو ان کی فائلنگ کرتے ہوئے اہم دستاویزات کو سنبھال کر فائل میں لگائیں، بلکہ اگر ممکن ہو تو اسکین کرکے ڈیجیٹل اسٹور کرنے کے بارے میں سوچیں، باقی بیکار کاغذات کو پھاڑ کر کچرے میں ڈال دیں۔

    سپاٹ سطح کو صاف رکھیں

    کچن کاؤنٹر ہو، میز یا دراز، ان کی سپاٹ جگہ کو کم از کم استعمال کریں، جتنی کم اشیا ہوں گی وہ اتما ہی بہتر نظر آئیں گی۔

    جلد بازی سے گریز

    اکثر لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ گھر یا کمرے کو سمیٹتے ہوئے بہت جلد بازی سے کام لیتے ہیں، مگر ایسا کرتے ہوئے زیادہ تر اشیا کو کسی اور جگہ اٹھا کر رکھ دیتے ہیں۔

    اگر سمیٹنے کے لیے زیادہ وقت نہیں تو دستیاب وقت میں جتنا کر سکتے ہیں کریں، مزید کام بعد کے لیے چھوڑ دیں۔

  • ٹوائلٹ کا عالمی دن: وہ سہولت جس نے انسان کی عمر میں 20 سال اضافہ کیا

    ٹوائلٹ کا عالمی دن: وہ سہولت جس نے انسان کی عمر میں 20 سال اضافہ کیا

    دنیا بھر میں آج بیت الخلا کا عالمی دن یعنی ورلڈ ٹوائلٹ ڈے منایا جا رہا ہے، پاکستان میں اس وقت 1 کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد بیت الخلا کی سہولت سے محروم اور کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔

    ٹوائلٹ کا عالمی دن منانے کا آغاز سنہ 2013 میں کیا گیا جس کا مقصد اس بات کو باور کروانا ہے کہ صحت و صفائی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک محفوظ اور باقاعدہ بیت الخلا اہم ضرورت ہے۔ اس کی عدم دستیابی یا غیر محفوظ موجودگی بچوں اور بڑوں میں مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

    ٹوائلٹ کی موجودگی انسانی تہذیب کے لیے کس قدر ضروری ہے، اس بات کا اندازہ اس سے لگائیں کہ گزشتہ 200 برسوں کے دوران ٹوائلٹ کی سہولت نے انسان کی اوسط عمر میں 20 سال کا اضافہ کیا ہے۔

    سنہ 2015 میں اقوام متحدہ نے ہر شخص کے لیے ٹوائلٹ کی فراہمی کو عالمگیر انسانی حقوق میں سے ایک قرار دیا تاہم عالمی ادارہ صحت کے مطابق اکیسویں صدی میں بھی دنیا بھر میں 3 ارب سے زائد افراد بنیادی بیت الخلا کی سہولت سے محروم ہیں۔

    دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد افراد ایسے ہیں جنہیں مناسب بیت الخلا یا ہاتھ دھونے کی سہولیات حاصل نہیں یعنی ہر 3 میں سے 1 شخص، جبکہ 1 ارب سے زائد افراد کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔

    صحت و صفائی کے اس ناقص نظام کی وجہ سے دنیا بھر میں 5 سال کی عمر سے کم روزانہ 700 بچے، اسہال، دست اور ٹائیفائڈ کا شکار ہو کر موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    پاکستان میں بیت الخلا کا استعمال

    صحت و صفائی کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے واٹر ایڈ کے مطابق پاکستان میں اس وقت 1 کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد بیت الخلا کی سہولت سے محروم اور کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔

    واٹر ایڈ کے مطابق ان میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

    یونیسف کے مطابق پاکستان میں صفائی کی ناقص صورتحال اور گندے پانی کی وجہ سے روزانہ 5 سال کی عمر کے 110 بچے اسہال، دست، ٹائیفائڈ اور اس جیسی دیگر بیماریوں کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔

    عدم توجہی کا شکار سینیٹری ورکرز

    ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 290 ارب کلو انسانی فضلہ پیدا ہوتا ہے جنہیں ٹھکانے لگانے والے سینیٹری ورکرز بدترین حالات کا شکار ہیں۔

    پاکستان میں کرونا وبا کے دوران جہاں ہر اس شعبے میں کام کرنے والے افراد کی تکریم کی گئی جو اس وبا کے دوران گھروں سے نکلے اور نہایت ضروری خدمات انجام دیں، وہیں اس سارے عرصے کے دوران سینیٹری ورکرز کی جانب ذرا بھی توجہ نہیں دی گئی جو صفائی ستھرائی کا عمل سر انجام دے کر کووڈ کی وبا کو کنٹرول کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے رہے۔

    حفاظتی آلات کے بغیر کام کرنے والے سینیٹری ورکرز ایک طرف تو سخت معاشی مسائل کا شکار ہیں وہیں سماجی طور پر بھی ان سے بدترین رویہ رکھا جاتا ہے۔

    سینیٹری ورکرز کے حوالے سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق حفاظتی لباس اور آلات کے بغیر لوگوں کی غلاظت اور گندگی کو صاف کرنے والے خاکروب عام طور پر سانس اور پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور انہیں کوئی ہیلتھ انشورنس بھی نہیں دی جاتی۔

    اس تحقیق کے مطابق پاکستان بھر میں 1998 سے 2007 تک 70 سیورمین گٹروں کو صاف کرنے کے دوران حادثاتی طور پر انتقال کرگئے۔

    صرف پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 1988 سے 2012 تک 70 سینیٹری ورکرز اور سیورمین کام کے دوران ہلاک ہوئے جبکہ 2011 سے 2019 تک پاکستان بھر میں بند گٹروں کو کھولنے کی کوشش کے دوران بھی 16 گٹر مین ہلاک ہوئے۔

    واٹر ایڈ کے مطابق پاکستان میں صحت و صفائی کے لیے کیے جانے والے اقدامات اس وقت تک ناکام ہیں جب تک سینیٹری ورکرز کو کام کے لیے محفوظ ماحول فراہم نہیں کیا جاتا، ان کے معاشی مسائل کو حل نہیں کیا جاتا اور ان سے برتی جانے والی سماجی تفریق ختم نہیں کی جاتی۔