Tag: صفائی ستھرائی

  • مکھیوں کی یلغار : پانی اور آئل کے استعمال سے چھٹکارا مل جائے گا، ویڈیو

    مکھیوں کی یلغار : پانی اور آئل کے استعمال سے چھٹکارا مل جائے گا، ویڈیو

    کراچی : شہر قائد میں ہونے والی بارش کے بعد سے جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر اور سیوریج کا پانی کھڑا ہے جس کے نتیجے میں مکھیوں کی یلغار اور بہتات سے شہری پریشانی کا شکار ہیں۔

    ماہرین صحت نے مکھیوں کی بہتات کو انتہائی مضر قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ گرمیوں کے موسم میں یہ مسئلہ زیادہ شدت اختیار کر لیتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر سلیمان اوتھو نے مکھیوں کی افزائش اور ان سے ہونے والی بیماریوں سے متعلق آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ دنیا میں مکھیوں کی ہزاروں اقسام موجود ہیں لیکن کراچی میں پچھلے چند ہفتوں میں ملیریا اور ڈینگی کے مچھروں کے علاوہ مکھیوں کی بڑی تعداد حملہ آور ہوچکی ہے جو مختلف امراض کا سبب بن رہی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ جب مکھیاں کچرے یا کسی گندی جگہ پر بیٹھتی ہیں تو وہ جراثیم اپنے پروں میں جمع کر لیتی ہیں۔ پھر وہ اِن جراثیم کو دوسری جگہ منتقل کرتی ہیں۔ مثلاً جب وہ کھانے پر بیٹھتی ہیں تو جراثیم کھانے میں شامل ہو جاتے ہیں۔

    ڈاکٹر سلیمان اوتھو نے بتایا کہ مکھیوں کو کیمیکل یعنی کیڑے مار دوا یا مکینیکل ذرائع جیسے ٹریپ، چپچپا ٹیپ یا بجلی کے کرنٹ لگنے والی گرڈ سے مارا جاسکتا ہے، تاہم صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کو بہتر بنا کر ہی دیرپا نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ میونسپل اداروں کی جانب سے علاقوں میں آئی آر ایس ایم کا اسپرے کردیا جائے تو تقریباً 3 مہینے تک مکھیوں اور مچھروں کی افزائش نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ اگر کسی جگہ پانی کھڑا ہوا ہو تو اس کے اوپر کسی بھی طرح کا آئل ڈال دیں اس سے مکھیوں کی افزائش نہیں ہوپائے گی۔

    شہر میں مکھیوں کی بہتات اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ کراچی میں صفائی کا نظام ویسا نہیں ہے جیسا ہونا چاہیے۔

    تمام شہری اداروں کی ذمہ داری ہے کہ جو کچرا اُن کے دائرہِ اختیار میں پیدا ہو رہا ہے اُس کو جتنا جلد ہو سکے جمع کریں اور لینڈ فِل سائٹس تک پہنچا دیں۔

  • کراچی میں صفائی ستھرائی اور کچرہ اٹھانے کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کی ہے، سعید غنی

    کراچی میں صفائی ستھرائی اور کچرہ اٹھانے کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کی ہے، سعید غنی

    کراچی: وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ کراچی میں پانی، سیوریج اور کچرے کے مسائل کے حل کے لیے سندھ حکومت سنجیدہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں صفائی ستھرائی اور کچرہ اٹھانے کی قانونی طور پر ذمہ داری ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کی ہے لیکن ان کی ایماء اور کونسل کی منظوری کے بعد 4 اضلاع میں یہ ذمہ داری سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کو سونپی گئی ہیں۔

    سعید غنی نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کو جو اختیارات ملنے ہیں وہ تمام انہیں دیے گئے ہیں اور اب ہم جلد ہی انہیں پراپرٹی ٹیکس کے جمع کرنے کا اختیار بھی سپرد کرنے جا رہے ہیں۔

    وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ میئر کراچی وسیم اختر کی جانب سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ہم شاید ان کو جو اختیارات سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ہیں وہ ان کو نہیں دے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کچرہ اٹھانے کی مکمل طور پر ذمہ داری ڈی ایم سیز کی ہے اور چند برس قبل جب ڈی ایم سیز اس میں ناکام رہی تو ہم نے ان کی معاونت کے لیے سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا قیام کیا۔

    سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت کراچی سمیت سندھ بھر میں عوامی مفاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔

  • اے آر وائی کی کوششوں سے مٹھی اسپتال میں صفائی ستھرائی

    اے آر وائی کی کوششوں سے مٹھی اسپتال میں صفائی ستھرائی

    تھر پارکر: اے آروائی نیوز کی کوششیں رنگ لے آئیں ۔ہر طرف کچرے سے بھرے مٹھی کے سول اسپتال میں دی مارننگ شو کی خصوصی کوریج کے بعد بالآخرصفائی کروا دی گئی۔

    صاف ستھری راہداریاں اور بچوں کے وارڈ میں بجلی کی فراہمی بحال کردی گئی۔ اے آر وائی کی جانب سے مٹھی کے سول اسپتال میں دی مارننگ شو کی خصوصی کوریج کی گئی تھی ،

    جس میں بچوں کے وارڈمیں انکیوبیٹر نہ چلنے اور پچیس منٹ تک بجلی نہ ہونے کے مسئلے پر بحث ہوئی، اس سے قبل کل تک بکھری ہوئی بوتلیں اورکچرا ہر طرف پھیلا نظر آرہاتھا ۔

    آخر کار اےآروائی نیوز کی کوششوں سے پچیس منٹ بعد جنریٹر تو چل گیا لیکن بد قسمتی سے ایک بچہ ہمیشہ کےلئے  موت کی نیند سوگیا۔

    انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کا حال یہ تھا کہ سول اسپتال مٹھی کے وارڈ میں صفائی کا نام و نشان تک نہ تھا۔مگر مارننگ شو اور اےآروائی نیو زکی ٹیم کی کوششیں رنگ لائیں اور مٹھی سول اسپتال میں موت سے لڑتے بچوں کے وارڈ میں انتظامیہ کو صفائی کا خیال آ ہی گیا۔