رحیم یارخان: صلاح الدین کی پولیس حراست میں ہلاکت کے افسوس ناک واقعے میں فرانزک رپورٹ نے بھی موت سے قبل جسمانی تشدد کی تصدیق کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس حراست میں صلاح الدین کی ہلاکت سے متعلق فرانزک رپورٹ آ گئی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صلاح الدین کو موت سے پہلے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق صلاح الدین کے بازو اور پیٹ کے بائیں حصے پر تشدد کے نشانات ہیں، تشدد کے مقامات پر خون کے لوتھڑے جمع ہوئے تھے۔
فرانزک رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صلاح الدین کو سانس کی بیماری بھی تھی۔ واضح رہے کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ میں موت کی وجہ بیان نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز علاقہ مجسٹریٹ نے صلاح الدین کے دوبارہ پوسٹ مارٹم اور قبر کشائی کے احکامات جاری کیے تھے، دوبارہ پوسٹ مارٹم کے لیے درخواست مقتول کے والد نے دی تھی، والد نے دخواست میں صوبائی میڈیکل بورڈ کے قیام کی استدعا بھی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کی حراست میں ہلاک صلاح الدین کا وکیل کیس سے دستبردار
گزشتہ روز 4 رکنی تفتیشی ٹیم نے رحیم یار خان سے مزید شواہد حاصل کیے تھے، جو بعد ازاں فرانزک لیبارٹری میں جمع کروا دیے گئے، تفتیشی ٹیم نے ڈی جی پی آر سے مختلف نجی چینل پر چلنے والی فوٹیجز بھی مانگ لی تھیں۔
ڈی آئی جی ذوالفقار حمید کا کہنا تھا کہ نجی چینلز پر چلنے والی فوٹیجز کا فرانزک کرایا جائے گا، رپورٹس آنے کے بعد متاثرہ خاندان سے دوبارہ پوچھ گچھ ہوگی۔
دریں اثنا، آج ریجنل پولیس آفیسر بہاولپور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے عوام کی طرف سے صلاح الدین پر تشدد کی بات نہیں کی، فرانزک رپورٹ کے بعد موت کی وجہ کا تعین ہو سکے گا، پولیس تشدد ثابت ہوا تو سخت کارروائی کا وعدہ کرتا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ صلاح الدین سے متعلق محکمانہ تحقیقات جاری ہیں، کسی بھی تھانے میں کیمرہ یا موبائل لے جانا منع نہیں، تھانوں میں ٹارچر سیل ہونے پر ذمے داران کو نشان عبرت بنائیں گے۔
واضح رہے کہ اے ٹی ایم مشین توڑ کر اس میں سے کارڈ نکالنے کے الزام میں رحیم یار خان پولیس نے ملزم صلاح الدین کو گرفتار کیا تھا لیکن پولیس تشدد کی وجہ سے وہ حراست میں ہی ہلاک ہو گیا۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ صلاح الدین ذہنی مریض تھا جو ہمیشہ ادھر ادھر گھومتا رہتا تھا۔