Tag: صلح

  • بھارتی اداکار گووندا کی 7سال بعد بھانجے کرشنا (سپنا) سے صلح

    بھارتی اداکار گووندا کی 7سال بعد بھانجے کرشنا (سپنا) سے صلح

    ممبئی : بھارتی فلموں کے نامور اداکار گووندا اور ان کے بھانجے کرشنا ابھیشیک (سپنا ) کے درمیان سات سال سے جاری اختلافات ختم ہوگئے۔

    ماموں اور بھانجے کے درمیان گزشتہ سات سال سے جاری سرد مہری بالآخر ایک ملاقات کے بعد ختم ہوگئی۔

    بھارتی مزاحیہ پروگرام کپل شرما شو میں سپنا کے نام سے کردار ادا کرنے والے کرشنا ابھیشیک نے اپنے زخمی ماموں اداکار گوندا کی عیادت کی جو ان کی صلح کا باعث بنی۔

    واضح رہے کہ حال ہی میں بھارتی سپر اسٹار گووندا اپنے گھر میں اچانک ریوالور چلنے سے زخمی ہوگئے تھے،آسٹریلیا سے بھارت واپس آنے کے بعد کرشنا نے سب سے پہلے اپنے ماموں کی خیریت معلوم کرنے کے لیے ان سے ملاقات کی۔

    Krushna Abhishek And Govinda

    بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کرشنا نے تصدیق کی کہ آخرکار ہم دونوں نے تمام گلے شکوے دور کرلیے ہیں اور آگے بڑھ گئے ہیں۔

    گووندا کے زخمی ہونے کے بعد کرشنا کی بیوی کشمیرا شاہ نے اسپتال میں گووندا کی عیادت کی تھی جبکہ کرشنا آسٹریلیا کے دورے پر ہونے کی وجہ سے ملاقات نہ کر سکے تھے۔

    کرشنا بھارت واپسی کے بعد سب سے پہلے اپنے ماموں کے گھر گئے تھے، انہوں نے کہا کہ ان کے لیے یہ ملاقات انتہائی جذباتی لمحہ تھی۔

    دوسری جانب کرشنا نے بتایا کہ گووندا کی بیٹی ٹینا آہوجا سے ملاقات ان کے لیے جذباتی تھی اور انہوں نے گلے لگا کر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔

    ملاقات سے متعلق گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ہم نے خوب ہنسی مذاق کیا اور پرانی یادیں تازہ کیں۔ ایسا لگا جیسے پہلے کی طرح سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہو۔

    کرشنا نے کہا کہ ان تمام برسوں کی یادیں جو میں نے ماموں اور مامی کے ساتھ گزارے تھے، سب میرے ذہن میں آ گئیں۔ میں نے ماموں سے کہا کہ ہال تو بالکل بدل گیا ہے، اب سب مسائل حل ہو چکے ہیں اور تمام گلے شکوے ختم ہوگئے ہیں۔

    کرشنا نے مزید کہا کہ اب میں اکثر ماموں سے ملنے آتا رہوں گا اور اپنی مامی سے بھی ملاقات کروں گا۔

  • زیادتی کے واقعات: متاثرہ خاندان کے ساتھ صلح میں با اثر شخصیات کا کردار سامنے آ گیا

    زیادتی کے واقعات: متاثرہ خاندان کے ساتھ صلح میں با اثر شخصیات کا کردار سامنے آ گیا

    لاہور: گجرپورہ میں خاتون کے ساتھ زیادتی کیس میں ملوث ریپسٹ گینگ کو ماضی میں پولیس اور با اثر شخصیات کی سرپرستی حاصل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈکیتی کے دوران خواتین سے زیادتی کے واقعات میں متاثرہ خاندان کے ساتھ صلح کے سلسلے میں با اثر شخصیات کا کردار بھی سامنے آ گیا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ماضی میں گینگ کی متاثرہ خاندانوں سے صلح با اثر افراد کراتے رہے ہیں، لنک روڈ پر خاتون کے ساتھ بچوں کے سامنے زیادتی کے کیس میں ملوث ملزم عابد کے سلسلے میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ 2013 کے ایک ریپ واقعے میں بھی وہ ملوث تھا اور متاثرہ خاندان کے ساتھ با اثر شخصیات نے صلح نامہ کرایا تھا۔

    خاتون سے زیادتی کے واقعے کے بعد گجرپورہ سے متعلق اہم انکشاف

    ذرایع کا کہنا ہے کہ 2013 میں مزدور کے سامنے اس کی اہلیہ اور 15 سالہ بیٹی سے زیادتی کی گئی تھی، اس واقعے کے مقدمے میں ملزم عابد اور اس کے 4 ساتھیوں کی بریت ہوئی تھی، اب حکام نے اس بریت کے اصل محرکات جاننے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرایع نے بتایا کہ گجرپورہ زیادتی کیس کا ملزم عابد 2013 میں بھی گینگ ریپ کا مرکزی کردار تھا، تاہم یہ سوال کہ مدعی کی جانب سے صلح نامہ جمع کرائے جانے کے پیچھے کون سی شخصیات ملوث رہیں؟ حقائق کی جانچ کے لیے 2013 گینگ ریپ کیس کے مدعی سے رابطے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرایع کے مطابق اس کیس ری وزٹ کا مقصد ملزم عابد اور اس کے ساتھیوں کی پشت پناہی کرنے والوں کا تعین کرنا ہے۔

  • عسیر کے گورنر کی سفارش پر صلح ، دو انسانوں کی گردنیں قصاص سے بچ گئیں

    عسیر کے گورنر کی سفارش پر صلح ، دو انسانوں کی گردنیں قصاص سے بچ گئیں

    ریاض : سعودی عرب میں عسیر صوبے کے گورنر کی سفارش سے 20 برس سے زیادہ عرصے سے جاری مقدمہ قتل ختم ہوگیا، جس کے باعث دو افراد سزائے موت سے بچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق عسیر کے علاقے بلحمر میں البہشہ قبیلے نے گورنر شہزادہ ترکی بن طلال کی سفارش اور علاقے کے قبائلی شیوخ اور عمائدین کی مداخلت کے بعد صلح صفائی اور درگزر سے معاملے کو انجام تک پہنچا دیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ تنازع اور اختلاف مذکورہ قبیلے کے آل دماس خاندان کے دو گھرانوں سے تعلق رکھنے والے 2 افراد کی موت کے بعد شروع ہوا اور دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک جاری رہا۔

    عسیر کے گورنر نے آل دماس خاندان سے ملاقات کی، شیخ عبداللہ مشبب بن لافی کے گھر پر ہونے والی ملاقات میں فریقین نے گورنر کے سامنے مصافحہ کیا اور ایک دوسرے کو معاف کر دیا۔

    اس موقع پر عوض عائض سعید آل دماس البہیشی اور فائز عبداللہ آل دماس البہیشی نے اپنے اپنے والد کے قاتلوں سے دست بردار ہونے کا اعلان کیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مصالحت کے بعد شہزادہ ترکی بن طلال نے اپنے خطاب میں عفو و درگزر اور رواداری کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے دونوں قبائلی گھرانوں، قبائلی عمائدین اور شیوخ اور صلح سے متعلق کمیٹی کا شکریہ ادا کیا۔

    عسیر کے گورنر نے یہ بھی کہا کہ خادم حرمین شریفین اور مملکت کے ولی عہد اس بات کے خواہاں ہیں کہ شہریوں کے درمیان قصاص کے معاملات حتی الامکان صورت میں صلح صفائی کے ذریعے طے پائیں ،،، اور شہریوں کے قیمتی خون کا قطرہ صرف دو صورتوں میں ہی گرے۔

    پہلی صورت وطن کی سرزمین کے دفاع میں اور دوسری صورت توحید کے پرچم تلے امت کی سرزمین کے تحفظ میں ان دو صورتوں کے علاوہ بہنے والا خون کا ہر قطرہ رائیگاں ہے۔

  • نشوا کے مظلوم باپ پر صلح کے لیے دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف

    نشوا کے مظلوم باپ پر صلح کے لیے دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف

    کراچی: زندگی اور موت کے درمیان سانس لیتی نشوا کے مظلوم باپ پر صلح کے لیے دباؤ کا انکشاف ہوا ہے.

    تفصیلات کے مطابق دارالصحت اسپتال کی انتظامیہ منفی ہتھکنڈوں پر اتر آئی، نشوا کے والد پر دباؤ ڈالا جانے لگا.

    اے آر وائی کے نمایندے کے مطابق دارالصحت اسپتال کا مالک عامر چشتی ایم کیو ایم کے ایک رہنما کو لے کر لیاقت نیشنل اسپتال پہنچ گیا، عامر چشتی کے ہمراہ دارالصحت اسپتال کی انتظامیہ بھی موجود ہے.

    ذرائع کے مطابق عامر چشتی اور دیگر نشوا کے والد قیصر علی سے ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں، عامر چشتی صلح صفائی کے معاملے پر معاوضہ دینے کے لیے بھی تیار ہے.

    خیال رہے کہ نشوہ کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، لیاقت نیشنل کے ڈاکٹروں نے دعاکا کہہ دیا ہے.

    واضح رہے کہ مجرمانہ غفلت پر غلطی کے اعتراف کے باوجود دارالصحت اسپتال کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو سکی، 9 ماہ کی نشوا بدستور لیاقت نیشنل اسپتال کے آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔

    مزید پڑھیں: نشوا کی موت سے جنگ جاری، اسپتال کے خلاف تاحال کارروائی نہیں ہوئی

    محکمہ صحت کی قائم کردہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ کو ارسال کر دی ہے، جس میں کہا گیا کہ واقعہ انتہائی غفلت کی وجہ سے پیش آیا۔

    رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ہیلتھ کیئر کمیشن کو حتمی کارروائی کرنی چاہیے، کمیشن کو مؤثر اور فعال کیا جائے.

  • شاہ زیب قتل کیس: کب کیا ہوا؟

    شاہ زیب قتل کیس: کب کیا ہوا؟

    کراچی: شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو مقتول کے اہل خانہ سے صلح کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سزائے موت سنائے جانے کے بعد وکٹری کا نشان بنانے والے شاہ رخ جتوئی کو مہنگی گاڑیوں اور دوستوں کے پروٹوکول میں آج اسپتال سے لے جایا گیا۔
    پانچ سال قبل پیش آنے والے شاہ زیب قتل کیس نے نہ صرف ملکی، بلکہ بین الاقوامی میڈیا کی توجہ بھی حاصل کی تھی، سول سوسائٹی حرکت میں آگئی، ملزم بیرون ملک فرار ہوگیا، مگر چیف جسٹس آف پاکستان کے سوموٹو ایکشن اور میڈیا اور عوامی دبائو کے بعد تفتیشی اداروں کو لامحالہ ایکشن لینا پڑا۔

    اس رپورٹ میں اس کیس کا مختصر جائزہ لیا جارہا ہے۔

    شاہ زیب قتل کیس : واقعات کی ترتیب

    بیس سالہ شاہ زیب کے قتل کا واقعہ 25دسمبر 2012 کو پیش آیا، جب مقتول نے طاقت کے نشے میں چور ملزم اور اس کے دوستوں‌ کو اپنی بہن کو چھیڑنے سے روکا۔ بات جلد تلخ کلامی تک پہنچ گئی۔ ملزم نے اسلحہ بند ہو کر شاہ زیب کا تعاقب کیا اور فائرنگ کرکے اسے قتل کر دیا۔
    واقعے کے بعد ملزم دبئی فرار ہوگیا. مقتول کے والد کی محکمہ پولیس سے وابستگی کے باوجود پولیس تفتیش سست روی کا شکار رہی۔
    سول سوسائٹی واقعے کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔ میڈیا نے اسے خصوصی اہمیت دی اور شاہ زیب کے لیے انصاف کا مطالبہ شدت اختیار کرنے لگا۔
    عوام کے دبائو کے باعث بالآخر پولیس کو ملزم کو گرفتار کرنا پڑا۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کےازخود نوٹس کے بعد یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلا۔
    کیس میں‌ اس وقت ڈرامائی موڑ آیا، جب مقتول کے والد کی جانب سے صلح کی خبریں‌ آنے لگیں اور دیت میں شاہ زیب کے والد کو ڈیفینس میں پانچ سو گز کا بنگلا، آسٹریلیا میں فلیٹ اور ستائیس کروڑ روپے ادا کرنے کی بات کی گئی۔
    البتہ سپریم کورٹ نے اس صلح نامے کو تسلیم کرنے کے بجائے مقدمہ چلانے کا حکم دیا ۔ 7 جون 2013 کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی. البتہ رواں‌ برس 28 نومبر کو سندھ ہائی کورٹ نے شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت کالعدم قرار دے دی۔ شاہ زیب کے والد نے بھی صلح کا حلف نامہ جمع کرادیا اور یوں شاہ رخ جتوئی کو آزادی مل گئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔