Tag: صنعا

  • سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر 7 ڈرون حملے کیے، حوثی باغیوں کا دعویٰ

    سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر 7 ڈرون حملے کیے، حوثی باغیوں کا دعویٰ

    صنعا: یمن میں سعودی اتحاد سے برسرپیکار حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر 7 ڈرون حملے کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق یمن میں حکومتی، سعودی اتحاد کے خلاف جنگ میں مصروف حوثی باغیوں کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں سعودی عرب کی بندرگاہ ینبع البحر میں تیل کے دو پمپنگ اسٹیشن پر ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

    حوثی باغیوں کے ترجمان نے کہا کہ تیل کے پمپنگ اسٹیشن پر سات ڈرون حملے کیے جس سے تیل کی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ایسے حملے مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔

    حوثی باغیوں کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یمن میں شروع کی گئی جنگ اب یمن سے نکل کر سعودی عرب تک پہنچ جائے گی۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب میں تیل کی پائپ لائنوں پر دہشت گردوں کا ڈرون حملہ

    سعودی حکام کی جانب سے حوثی باغیوں کے دعویٰ پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح نے کہا تھا کہ تیل کی تنصیبات کو ڈرون سے نشانہ بنایا گیا جس کے لیے ڈرون میں بارود بھرا گیا تھا، ڈرون کو تحویل میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    خالد الفالح نے کہا تھا کہ یہ ڈرون حملے دنیا کو تیل کی رسد روکنے کے لیے کیے گئے ہیں مگر سعودی عرب کی تیل پیداوار اور برآمدات بلاتعطل جاری ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں سے ایک مرتبہ پھر یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ تمام دہشت گرد تنظیموں کا استحصال ضروری ہے۔

  • یمن میں دھڑ جڑے بچے طبی امداد نہ ملنے پر جاں بحق

    یمن میں دھڑ جڑے بچے طبی امداد نہ ملنے پر جاں بحق

    صنعا: یمن میں خانہ جنگی کے باعث دھڑ جڑے بچوں کو علاج کی غرض سے بیرون ملک منتقل نہ کیا جاسکا جس کے نتیجے میں دونوں بچے دار فانی سے کوچ کرگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جنگ زدہ یمن کے شہر صنعا میں دھڑ جڑے بچوں کی پیدائش ہوئی تھی جن کو آپریشن کے ذریعے علیحدہ کیا جانا تھا تاہم بیرون ملک یا کسی بہتر اسپتال منتقل نہ کرنے کے سبب دونوں بچے جاں بحق ہوگئے۔

    یمن میں سعودی عرب کے کنگ سلمان ریلیف سینٹر کے ترجمان عبداللہ الربیع نے دعویٰ کیا ہے کہ طبی ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم ترتیب دے دی گئی تھی، ٹیم نے بچوں کا مقامی اسپتال میں ہی آپریشن تھا تاہم حوثی باغیوں نے اسپتال تک رسائی دینے سے انکار کردیا۔

    مزید پڑھیں: یمن : میڈیکل ٹیم دھڑ جڑے بچوں کو بچانے کیلئے کوشاں

    واضح رہے کہ ڈاکٹر فیصل البابلی کا کہنا تھا کہ ایک دھڑ سے جڑے ہوئے بچوں کو علیحدہ کرنے کے لیے مطلوب آپریشن کی سہولیات یمن میں میسر نہیں، اس لیے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بچوں کو بیرون ملک منتقل کرنے کا انتظام کریں۔

    ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بچوں کو دو ہفتوں سے مصنوعی سانس فراہم کی جارہی تھی تاکہ وہ زندہ رہ سکیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق ڈاکٹرز نے بتایا تھا کہ ایسے کیسز بہت کم سامنے آتے ہیں، مذکورہ بچوں کا جگر، گردے، ہاتھ اور ٹانگیں ایک ہی ہیں۔

    ڈاکٹر عبداللہ نے واضح کیا تھا کہ گزشتہ تین برس کے دوران شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کی ہدایات پر صنعاء، صعدہ اور تعز سے تعلق رکھنے والے کئی جڑواں جڑے ہوئے بچے اور بچیوں کا سعودی عرب میں آپریشن کیا جا چکا ہے۔

  • یمن میں امن کامعاہدہ، قیامِ امن بے حد ضروری ہے

    یمن میں امن کامعاہدہ، قیامِ امن بے حد ضروری ہے

    یمن مشرقِ وسطیٰ کا وہ رستا ہوا زخم ہے جو اب اس حالت میں آگیا ہے کہ اگر بروقت علاج نہ کیا گیا تو یہ لاعلاج بھی ہوسکتا ہے، اس منظرنامے میں سویڈن سے اچھی خبر یہ آئی ہے کہ آئینی حکومت اور برسرِ پیکارِ حوثیوں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئےہیں۔

    بتایا جارہا ہے کہ یہ مذاکرات پانچ نکاتی ایجنڈے پر کیے جارہے تھے ، جن میں سے تین پر اتفاق ہوگیا ہے جبکہ دو پر حتمی فیصلہ ابھی نہیں ہوسکا ہے۔ یمن کی آئینی حکومت اور فی الحال ملک کے اکثریتی علاقوں کا کنٹرول سنبھالے ان حوثی قبائل کے درمیان کن نکات پر اتفاقِ رائے ہوسکا ہے اور کون سے موضوعات ابھی بھی سرد خانے کی نظر ہوئے؟ اس پر ہم بعد میں نظر ڈالتے ہیں ، پہلے یہ دیکھ لیں کہ یمن تنازعہ آخر ہے کیا اور اس کی عالمی منظر نامے پر کیا اہمیت ہے۔

    یمن جنگ کا پس منظر


    یمن مشرق وسطیٰ کا دوسرا بڑا مسلم ملک ہے جس کی آبادی دو کروڑ سے زائد ہے جن میں سے بیش تر عربی بولنے والے ہیں۔ یمن کو ماضی میں عربوں کا اصل وطن تصور کیا جاتا تھا اور قدیم دور میں یہ اپنی مصالحوں کی تجارت کے سبب اہم تجارتی مرکزکیاہمیت رکھتا تھا۔ قدیم دور میں یمن کو یہ حیثیت اس کے جغرافیائی محل وقوع نے عطا کی تھی اور آج بھی سمندری تجارت میں اس کی وہی اہمیت برقرار ہے۔ یمن کےشمال اور مشرق میں سعودی عرب اور اومان، جنوب میں بحیرہ عرب اور بالخصوص خلیجِ عدن ہے اور مغرب میں بحیرہ احمر واقع ہے۔

    یمن میں سنی مسلمانوں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق 56 فی صد ہے جبکہ زیدی شیعوں کی تعد اد لگ بھگ 42 فی صد ہے ، باقی دو فی صد آبادی اسماعیلیوں ، یہودیوں اور دیگر اقوام پر مشتمل ہے۔ تعداد میں بڑے دونوں گروہوں کے تصادم کے سبب ہی یہ ملک آج کئی سال سے جنگ کی عبرت ناک آگ میں جھلس رہا ہے جس کی روک تھام کے لیے عالمی طاقتیں رواں سال سامنے آئیں اور مملکت میں متحارب دونوں گروہوں کو مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے کہا گیا۔

    القاعدہ کے حملوں سے بے حال اس ملک میں عرب بہار کے نتیجے میں انتقالِ اقتدار ہوا اور عبد اللہ صالح کے بعد یمن کی قیادت ہادی کی صورت میں ایک ایسے شخص کے ہاتھ میں آئی جس کی گرفت اقتدار پر مضبوط نہیں تھی، فوج تاحال سابقہ صدر کی حامی تھی۔ اسی صورتحال نے حوثی قبائل کو موقع فراہم کیا کہ وہ سادا نامی صوبے پر قبضہ کرلیں۔ اس موقع پر عام یمنیوں نے اور سنیوں نے بھی حوثی قبائل کا ساتھ دیا اوران سب نے مل کر دارالحکومت صنعا پر قبضہ کرلیا۔ اس صورتحال سے القاعدہ نے بھی فائدہ اٹھایا اور ساتھ ہی ساتھ داعش نے بھی اپنے پنجے گاڑنے کی کوشش کی لیکن مجموعی طور پر میدان حوثی قبائل کے ہاتھ رہا۔

    مارچ 2015 کا جب حوثی قبائل اور سیکورٹی فورسز مل کر پورے ملک کا کنٹرول سنبھال لیتے ہیں۔ صورتِ حال سے گھبرا کر صدر ہادی سعودی عرب کی جانب راہِ فرار اختیار کرتے ہیں۔ یہی وہ حالات ہیں جن میں سعودی عرب کی قیادت میں ایک اتحاد حوثی قبائل کو شکست دینے اور ہادی کی حکومت کو بحال کرانے کے لیے حملے شروع کرتا ہے جس کے نتیجے میں آئینی حکومت عدن نامی علاقہ چھیننے میں کامیاب ہوجاتی ہے لیکن ملک کا مرکزی علاقہ صنعا تاحال حوثی قبائل کے قبضے میں ہے جن کے لیے کہا جاتا ہے کہ ایران ان کی درپردہ مدد کررہا ہے۔

    بد ترین انسانی المیہ


    اس ساری خانہ جنگی کے سبب یمن ایک ایسے انسانی المیے میں تبدیل ہوگیا جس کی جنگوں جدید تاریخ میں دور دور تک کوئی مثال نہیں ملتی ۔اس جنگ میں مارچ 2015 سے لے کر اب تک کم ازکم 7 ہزار افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ 11 ہزار کے لگ بھگ زخمی ہوئے ہیں۔ مرنے والے اور زخمی ہونے والوں میں سے آدھے سعودی اتحاد کی فضائی بمباری کا نتیجہ ہیں اور ان میں اکثریت عام شہریوں کی ہے جن کا اس جنگ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

    جنگ کے سبب ملک کی 75 فیصد آبادی مشکلات کا شکا ر ہے اور انہیں مدد کی ضرورت ہے ۔ یہ تعداد دو کروڑ 20 لاکھ بنتی ہے اور ان میں سے ایک کروڑ تیرہ لاکھ افرا د وہ ہیں جنہیں زندہ رہنے کے لیے فوری انسانی مدد کی ضرورت ہے۔ اس وقت ملک میں1 کروڑ 71 لاکھ سے زائد افراد ایسے ہیں جنہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ اگر آج انہوں نے کھانا کھایا ہے تو اگلا کھانا انہیں کب اور کس ذریعے سے نصیب ہوگا۔ المیہ یہ ہے کہ ان میں سے چار لاکھ پانچ سال سے کم عمر بچے بھی شامل ہیں۔

    جنگ سے پہلےملک میں 3500 ہیلتھ کیئر سینٹر تھے جن میں سے محض نصف ہی فنکشنل ہیں اور ملک کی آدھی آبادی اس وقت صحت کی بنیادی ضروریات سے محروم ہے۔اپریل 2017 میں یہاں ہیضے کی وبا پھیلی جو کہ اب تک دنیا کی سب سے بڑی وبائی آفت بن چکی ہے جس میں 12 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔

    جنگ کے نتیجے میں تیس لاکھ افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہونے پر مجبور ہوئے جن میں 20 لاکھ ابھی بھی اپنے گھروں کو نہیں جاسکتے اور نہ ہی مستقبل قریب میں ان کے گھر جانے کے امکانات ہیں۔

    آئینی حکومت اور حوثی قبائل کے درمیان امن معاہدہ


    سنہ 2016 میں ایک بار حوثی قبائل اور آئینی حکومت نے مذاکرات کی کوشش کی تھی تاہم وہ مذاکرات بری طرح ناکام ہوئے اور فریقین ایک دوسرے کو مذاکرات کی ناکامی کا سبب گردانتے رہے ۔ دونوں کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے باوجود جنگ نہیں روکی گئی جس کے سبب مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔ رواں سال سب سے پہلے امریکا نے معاملے کے دونوں فریقوں کو جنگ بند کرکے مذاکرات کی میز پر آنے کا کہا گیا جس کی برطانیہ اور اقوام متحدہ دونوں کی جانب سے حمایت کی گئی۔ امریکا میں یمن کےمعاملے پر سعودی عرب کی حمایت ختم کرنا آپشن بھی موضوع ِ گفتگو رہا جس کے بعد بالاخر دسمبر 2018 میں دونوں فریق اقوام متحدہ کے زیر نگرانی مذاکرات کے لیے سویڈن میں اکھٹے ہوئے۔

    یمن کی آئینی حکومت کا وفد پانچ دسمبر کو سویڈن آیا جبکہ حوثی قبائل کا وفد پہلے ہی سے وہاں موجود تھا۔ مذاکرات اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے یمن مارٹن گریتھس کی سربراہی میں منعقد ہوئے ، یہ مذاکرات پانچ نکاتی ایجنڈے پر ہورہے تھے جن میں ایئرپورٹ کا کنٹرول، قیدیوں کا تبادلہ ، معیشت کی بہتری، حدیدہ میں قیام امن اور بحیرہ احمر کنارے واقع القصیر کی بندرگاہ کا کنٹرول شامل ہیں۔

    ایک ہفتہ جاری رہنے والے ان مذاکرات کے نتیجے میں بالاخر طے پایا ہے کہ صنعاء ایئر پورٹ سے ملکی پروازیں چلانے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ دوسرے نکتے پر طے پایا ہے کہ دونوں فریق قیدیوں کا تبادلہ کریں گے اور یہ تعداد ہزاروں میں ہے۔ آئل اینڈ گیس سیکٹر کو دوبارہ بحال کیا جائے گا تاکہ معیشت کا پہیہ چلے ۔ یہ تین نکات ایسے ہیں جن پردونوں فریق مکمل طور پرراضی ہیں لیکن اصل مسئلہ حدیدہ شہر اور اس سے جڑے پورٹ کا ہے جو کہ یمن کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ آئینی حکومت چاہتی ہے کہ شہر کا اختیار ان کے پاس ہو جبکہ پورٹ کے معاملے پر فریقین اقوام متحدہ کی نگرانی پر رضامند ی کا اظہا رکررہے ہیں تاہم اس کا فارمولا طے ہونا باقی ہے۔ حوثی باغی چاہتے ہیں کہ حدیدہ شہرکوایک نیوٹرل حیثیت دی جائے ۔

    سنہ 2016 کے بعد سے اب تک یمن کے معاملے پر ہونے والی یہ سب سے بڑی پیش رفت ہے اور یمن کے عوام کے لیے اس وقت کی سب سے زیادہ مطلوبہ شے ، یعنی امن کیونکہ امن ہی وہ چابی ہے جس سے سارے راستے کھل جاتے ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ فریقین اس معاہدے پر عمل درآمد میں کس حد تک سنجیدہ ہیں، یہاں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ یمن صرف داخلی شورش کا شکار نہیں بلکہ سعوودی عرب اور ایران بھی اس ملک میں اپنی قوت کا بھرپور اظہار کررہے ہیں اور اگر اس معاہدے سے ان دونوں طاقتوں کے مفادات پر ضر ب آتی ہے تو پھر اس پر عمل درآمد انتہائی مشکل ہوجائے گا۔ حالانکہ یہ دونوں ممالک بھی ایسے معاشی دور سے گزر رہے ہیں کہ جنگ کا خاتمہ ہی سب کے لیے بہتر ہے۔

  • یمن میں 3 سالہ بچی سے زیادتی کے مجرم کو سرعام سزائے موت دے دی گئی

    یمن میں 3 سالہ بچی سے زیادتی کے مجرم کو سرعام سزائے موت دے دی گئی

    صنعا: یمن کے دارالحکومت صنعا میں 3 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مجرم کو سرعام سزائے موت دے دی گئی۔

    محمد المغربی نامی 41 سالہ مجرم کی سزائے موت دیکھنے کے لیے صنعا کے تحریر اسکوائر پر لوگوں کا ایک ہجوم امڈ آیا جسے پولیس کی بھاری نفری نے قابو میں رکھا۔ لوگوں نے قریب موجود چھتوں اور کھمبوں پر چڑھ کر سزا پر عملدرآمد دیکھا۔

    موقع پر موجود جج نے مجرم کا جرم اور موت کی سزا پڑھ کر سنائی جس کے بعد ایک پولیس اہلکار نے 5 گولیاں مار مجرم کو اس کے انجام تک پہنچا دیا۔

    المغربی نے کچھ عرصہ قبل 3 سالہ بچی رعنا کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اسے قتل کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: زیادتی کا شکار طالبہ کو مردہ بچے کی پیدائش پر 30 سال قید

    بچی کا تعلق ایک مسلح قبیلے سے تھا اور پولیس کو خدشہ تھا کہ قبیلے کے لوگ مجرم پر حملہ کرسکتے ہیں جس کے پیش نظر مجرم کو سخت سیکیورٹی میں قتل گاہ تک لایا گیا۔

    اس دوران پولیس کی بھاری نفری آس پاس کے علاقوں میں بھی تعینات رہی۔

    سزا کے بعد بچی کے والد یحییٰ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’آج میں ایک بوجھ سے آزاد ہوگیا۔ آج یوں محسوس ہورہا ہے جیسے میں نے پھر سے جنم لیا ہے‘۔


  • یمن میں اتحادی افواج کا فضائی حملہ: 140 افراد ہلاک پانچ سو زخمی

    یمن میں اتحادی افواج کا فضائی حملہ: 140 افراد ہلاک پانچ سو زخمی

    صنعا : یمن کے دارالحکومت صنعا میں اتحادی فوج کی جانب سے ایک جنازے پر فضائی حملے کے نتیجے میں 140 افراد ہلاک اور 500 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔

    yemen1

    تفصیلات کے مطابق صنعا میں یمنی صحافی حسین البخیتی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں بتایا کہ ہفتہ کے روز پاکستانی وقت کے مطابق شام 6 بجے کے قریب سعودی عرب اور متحدہ عرب کے لڑاکا طیاروں نے صنعا کے علاقے حدہ میں موجود ” دی گریٹ ہال“ میں ہونے والے ایک جنازے پر شدید قسم کی بمباری کی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد مارے گئے۔

    yemen2

    واقعے میں اتحادی طیاروں نے وزیر داخلہ کے والد کے جنازے کو نشانہ بنایا، ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس فضائی حملے میں حوثی باغیوں کے متعدد فوجی اور سکیورٹی افسران ہلاک ہوئے ہیں۔

    yemen3

    حوثی باغی یمنی حکومت کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں اور یمنی حکومت کی مدد اتحادی فوج کر رہی ہے۔ یمن سے متعلق اقوامِ متحدہ کی پالیسی کو بھی انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

    yemen4

    واضح رہے کہ صدر عبدالرب منصورکی حکومت حوثی باغیوں اور صالح کی حمایتی فوج کے ساتھ لڑ رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق مارچ میں اتحادی فوج کی جانب سے فضائی کارروائیوں میں ہزاروں شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

    yemen5

     

  • صنعا: یمن میں تعزکےبازارپرشیلنگ،دوخواتین سمیت چھ شہری جاں بحق

    صنعا: یمن میں تعزکےبازارپرشیلنگ،دوخواتین سمیت چھ شہری جاں بحق

    صنعا: یمن کےشہر تعز پر شیلنگ کے نتیجےمیں دو شہری سمیت چھ افرادجاں بحق درجنوں زخمی ہوگئے.

    تفصیلات کے مطابق یمنی حکومت کےزیر کنٹرول قدیم تعز کےبازار پرشیلنگ کے نتیجےمیں دو خواتین سمیت چھ افراد جان کی بازی ہار گئے،حملےمیں درجنوں افرادکےزخمی بھی ہوئے.

    یمنی حکومت کا کہنا ہے کہ حملہ حوثی قبائل نے کیا، مقامی افراد کے مطابق بازار پرحملہ حوثی قبائل کے زیر کنٹرول علاقے سے کیاگیا۔ بازار کے علاوہ حوثی قبائل نے مرکزی تعز سمیت ایک اور علاقےپر بھی حملہ کیا جس میں دوافرادزخمی ہوگئے.

    واضح رہے گذشتہ ماہ یمن کے جنوبی صوبے شبوہ میں حوثی قبائل اورفوج میں جھڑپوں کےنتیجے میں بیس فوجی جان کی بازی ہار گئے.

  • یمن صورتحال: لڑائی ساتویں روز بھی جاری،اب تک پچانوے افراد ہلاک

    یمن صورتحال: لڑائی ساتویں روز بھی جاری،اب تک پچانوے افراد ہلاک

    صنعا : یمن میں سعودی عرب کی سربراہی میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیاں ساتویں روزبھی جاری ہیں ۔ جھڑپوں میں اب تک پچانوے افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    صنعا پربمباری میں حوثی باغیوں کا اسلحہ ڈپوتباہ کردیا گیا۔ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف عرب اتحادیوں کی کارروائیوں میں تیزی آگئی ہے اورمختلف علاقوں میں باغیوں کے ٹھکانوں پربمباری جاری ہے۔

    تعز میں ریپبلکن گارڈز کے زیرقبضہ ائیرپورٹ پر فضائی حملے کئے گئے۔ملک کی بندرگاہوں کا کنٹرول بھی اتحادی فوج نے سنبھال لیا ہے اور زیادہ ترائیرپورٹس بند ہیں۔عدن میں بھی باغیوں اوریمنی فورسزکے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

    اتحادی طیاروں نے عدن میں باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ یمن کے طول و عرض میں غذائی اشیا کی قلت پیدا ہونے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    ادھر ایران کی جانب سے دواؤں اورغذائی اجناس کی پہلی کھیپ یمن پہنچ گئی ہے۔یمن کی صورتحال پر عالمی برادری نے تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن تباہی کے دہانے پرکھڑا ہے اوروہاں صورتحال تشویشناک ہے۔ یونیسف کا کہنا ہے کہ یمن کے بحران میں اب تک باسٹھ بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔ فریقین خواتین اوربچوں کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کریں۔

  • یمن سےپانچ سودو پاکستانیوں کولےکر خصوصی طیارہ کراچی پہنچ گیا

    یمن سےپانچ سودو پاکستانیوں کولےکر خصوصی طیارہ کراچی پہنچ گیا

    کراچی: یمن سےپانچ سودو پاکستانیوں کولےکر خصوصی طیارہ کراچی پہنچ گیا، ایئرپورٹ پراہلخانہ کی استقبال کیلئےتیاریاں، دوسرا طیارہ آج یمن جائےگا۔

    پی آئی اے کا خصوصی طیارہ یمن سے محصور پاکستانیوں کو لے کر کراچی پہنچ گیا رشتہ داروں کی خوشی قابل دید تھی۔

    وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر پی آئی اے کی خصوصی پرواز یمن سے محصور پاکستانیوں کو لیکر یمن حدیدہ سے  وطن واپس پہنچ  گیا ہے، طیارے میں502 پاکستانی  موجود ہیں۔ جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔  پرواز پی کے نے کراچی میں لینڈ  کیا۔ جس کے بعد یہ خصوصی پرواز مسافروں کے لیکر اسلام آباد جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق یمن میں پھیلتی بد امنی اور حوثی باغیوں کی جانب سے جاری جنگ کے باعث یمن میں مقیم پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لیے حکومت سر توڑ کوششیں کر رہی تھی،اسی حوالے سے پاکستانی سفیر کی سربراہی میں پاکستانیوں کا انخلاءکیا جا رہا ہے۔

    حکومت پاکستان کی جانب سے یمن میں محصور پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے پی آئی اے سمیت پاکستان نیوی کا بحری جہاز بھی بھجوایا گیا تھا اور اب پی آئی اے کا پہلا طیارہ پاکستانی مسافروں کو لے کر وطن واپس پہنچ گیا ہے ،  جہاں آنے والے پاکستانیوں کا پرتپاک انداز میں استقبال کیا گیا ۔اس موقع پر وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کے اہل خانہ بڑی تعداد میں موجود تھے ۔

  • حوثی باغیوں پرچوتھے روز بھی بمباری، ساٹھ سے زائد افراد ہلاک

    حوثی باغیوں پرچوتھے روز بھی بمباری، ساٹھ سے زائد افراد ہلاک

    صنعا: یمن میں حوثی باغیوں پرچوتھے روز بھی بمباری جاری ہے ۔ اب تک ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ یمن میں سعودی عرب اوراس کےاتحادی ممالک نےمسلسل چوتھےروز حوثی باغِوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ۔

    بمباری کے باوجود بھی حوثی باغیوں کی پیش قدمی نہ رکی جبکہ اطلاعات کے مطابق یمنی فوج نے عدن شہر کے ہوائی اڈے پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے ۔

    اس لڑائی میں پندرہ افراد ہلاک ہوئےہیں۔عرب لیگ کے دو روزہ اجلاس میں باغیوں کےخلاف کارروائی کی حمایت کی قرارداد کی منظوری متوقع ہے۔

    اقوامِ متحدہ کےسیکریٹری جنرل بان کی مون نےعرب رہنماؤں پر یمن کے بحران کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔

    یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے بھی کہا ہے کہ عرب لیگ یمن کا بحران پرامن طریقے سے حل کرے اورفضائی حملوں سے مسئلہ کا حل ناممکن ہے ۔

  • یمن میں محصورپانچ سو پاکستانی آج وطن واپس پہنچیں گے

    یمن میں محصورپانچ سو پاکستانی آج وطن واپس پہنچیں گے

    صنعا : یمن میں محصور پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لیے کوششیں جاری ہیں اور صنعا سے حدیدہ پہنچنے والے پانچ سو پاکستانی شہری پی آئی اے کی پرواز کے ذریعے آج واپس لائے جائیں گے۔

    یمن کے دارالحکومت صنعا سے چھ سو پاکستانیوں کا قافلہ گزشتہ رات حدیدہ پہنچا تھا۔ انھیں لینے کے لیے جانے والی پی آئی اے کی پہلی پرواز میں پانچ مسافروں کی ہی گنجائش ہے۔

    کرائسس مینجمنٹ سیل کے اہلکار کا کہنا تھا کہ صنعا سے حدیدہ کے زمینی سفر میں پاکستانی شہریوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ جو تھوڑی بہت دشواری ہوئی وہ صرف سکیورٹی کلیئرنس کے دوران ہوئی۔

    یمن میں پاکستانی سفیر نے یمن کے دیگر شہروں میں رہنے والے پاکستانیوں کو بھی حدیدہ پہنچنے کو کہا تھا۔

    پاکستانی شہریوں کے یمن سے فوری اور محفوظ انخلاء سے متعلق انتظامات اور معلومات کے لئے اسلام آباد میں قائم کرائسس مینیجمنٹ سیل کے اہلکار کا کہنا ہے کہ یمن میں اس وقت تین ہزار پاکستانی موجود ہیں، جنہیں بحفاظت پاکستان لانے کیلئے انتظامات کیے جارہے ہیں۔