Tag: صنعت

  • صنعت تباہ، تاجر مر رہا ہے: تاجروں کی سینیٹ میں دہائی

    صنعت تباہ، تاجر مر رہا ہے: تاجروں کی سینیٹ میں دہائی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر کا کہنا تھا کہ تاجر اور صنعت کار روز مر رہے ہیں، جب 33 روپے فی یونٹ بجلی خریدیں گے تو صنعت کا چلنا مشکل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وفاق ہائے ایوان صنعت و تجارت (فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری) کے سابق صدر انجم نثار نے اظہار خیال کیا۔

    انجم نثار کا کہنا تھا کہ تاجر اور صنعت کار روز مر رہے ہیں، پاکستان کی صنعت نے 8 ماہ میں کوئی نوکری نہیں دی۔ گزشتہ 8 ماہ سے صنعتیں ہنر مندوں کو بے روزگار کرنے پر مجبور ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ صنعتوں تک بجلی 40 سے 42 روپے یونٹ پہنچ رہی ہے، مہنگی بجلی کی وجہ سے ٹیکسٹائل ایکسپورٹ (برآمد) بین الاقوامی مقابلے کے قابل نہیں رہی۔

    انجم نثار کا کہنا تھا کہ موجودہ بجٹ میں صنعتوں کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے، ایل سیز کھل نہیں رہیں اور 25 فیصد شرح سود پر کاروبار مشکل ہے، بزنس کی لاگت میں اضافہ ہوگیا ہے، اس مارک اپ پر کاروبار نہیں چل سکتا۔

    سینیٹر محسن عزیز نے سوال کیا کہ حکومت نے زراعت کو مراعات دی ہیں، صنعتوں کو کیا دیا ہے؟

    فیڈریشن کی جانب سے انجم نثار نے مزید کہا کہ جب 33 روپے میں بجلی خریدیں گے تو صنعت کا چلنا مشکل ہے۔

  • ملک کی صنعتی بنیاد تباہ کر دی گئی ہے: اسد عمر

    ملک کی صنعتی بنیاد تباہ کر دی گئی ہے: اسد عمر

    اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ فروری 2023 میں صنعتوں کی پیدوار پچھلے سال کے مقابلے میں 11.6 فیصد کم رہی، انہوں نے ملک کی صنعتی بنیاد کو تباہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ فروری 2023 میں صنعتوں کی پیدوار پچھلے سال کے مقابلے میں 11.6 فیصد کم رہی۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ حکومت کی تبدیلی کے وقت یہ پیداوار تقریباً 12 فیصد بڑھ رہی تھی، ایک سال میں رفتار گر رہی ہے، انہوں نے ملک کی صنعتی بنیاد کو تباہ کر دیا ہے۔

  • توانائی بحران: پنجاب کی صنعتوں کے لیے سستی بجلی لانے پر غور

    توانائی بحران: پنجاب کی صنعتوں کے لیے سستی بجلی لانے پر غور

    لاہور: ملک میں مہنگی بجلی کے پیش نظر صوبہ پنجاب میں ٹیکسٹائل اور ایکسپورٹ کی صنعت کے لیے سستی بجلی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے ٹیکسٹائل اور ایکسپورٹ صنعت کے لیے سستی بجلی پر جانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے متعلقہ وزارتوں کو سستے متبادل منصوبے لانے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے کا مقصد موجودہ مہنگی بجلی کا بوجھ کم کرنا ہے، 10 روز میں متعلقہ وزارتیں جن میں صنعت، توانائی اور معدنیات شامل ہیں، تجاویز دینے کی پابند ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب میں 30 سال سے سستی بجلی کے لیے کوئی کام نہیں کیا جا سکا، اس دوران مہنگے تھرمل فیول اور کمزور ٹرانسمیشن سسٹم سے بجلی لی جاتی رہی۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جلد پنجاب میں شمسی توانائی، ہوا کی توانائی اور کوڑے سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کا آغاز ہوجائے گا، پرائیویٹ سیکٹر منصوبے شروع کرے گا جبکہ نیپرا اپنے رولز میں ضروری ترمیم کرے گا۔

  • صنعتوں کو کل سے گیس سپلائی بحال ہوجائے گی

    صنعتوں کو کل سے گیس سپلائی بحال ہوجائے گی

    اسلام آباد: آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے وفد نے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد سے ملاقات کی، ملاقات میں کہا گیا کہ 29 دسمبر سے صنعتوں کو 75 ایم ایم سی ایف یومیہ گیس سپلائی بحال ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد سے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے وفد کی ملاقات ہوئی۔

    ملاقات کے بعد اپٹما کا کہنا تھا کہ 29 دسمبر سے صنعتوں کو 75 ایم ایم سی ایف یومیہ گیس سپلائی بحال ہوگی، حکومت نے برآمدات میں اضافہ برقرار رکھنے کے لیے گیس کی فراہمی پر اتفاق کیا۔

    اپٹما کے مطابق ایکسپورٹ سیکٹر کو گیس سپلائی مزید بڑھانے کے لیے کوششیں کی جائیں گی، اقدامات سے صنعت کو 21 بلین ڈالر برآمدی ہدف پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

    وفد کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین سے بھی ملاقات کی گئی جس میں مناسب گیس فراہمی اور ورکنگ کیپٹل کی واپسی کے طریقہ کار میں نرمی کا یقین دلایا گیا۔

    اپٹما کے مطابق شوکت ترین نے تجویز دی کہ صنعت کار کو 7 دن کے اندر رقم کی واپسی ہو سکتی ہے، ایف بی آر 7 دن میں جواب نہیں دیتا تو صنعت واپسی میں ایڈجسٹ کی حقدار ہوگی۔

  • بڑی صنعتوں کی پیداوار 5.46 فیصد ریکارڈ کی گئی: خرم شیر زمان

    بڑی صنعتوں کی پیداوار 5.46 فیصد ریکارڈ کی گئی: خرم شیر زمان

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار 5.46 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ملک مزید ترقی کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ ملک میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ خوش آئند ہے، بڑی صنعتوں کی پیداوار 5.46 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں کے ثمرات عوام کے سامنے آرہے ہیں، معیشت کے لیے ہر روز نئی کامیابیاں سامنے آرہی ہیں، ٹیکسٹائل کی ترقی سے روزگار میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی معیشت مزید مستحکم ہو رہی ہے، اپوزیشن سے پاکستان کی ترقی ہضم نہیں کی جا رہی۔ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ملک مزید ترقی کرے گا۔

    خیال رہے کہ حکومت نے اسی ماہ 5 سالہ ٹیکسٹائل پالیسی کی منظوری دی ہے، نئی پالیسی سے سرمایہ کاری اور لاکھوں لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

    وزارت ٹیکسٹائل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی آنے والی ٹیکسٹائل پالیسی میں برآمدات کا ہدف 20 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے، پالیسی تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد تیار کی گئی ہے۔

    ذرائع وزارت ٹیکسٹائل کے مطابق پالیسی میں گیس، بجلی اور دیگر ڈیوٹیز میں کمی شامل ہے۔ بند ٹیکسٹائل ملز کی بحالی کا پلان بھی پالیسی کا حصہ بنایا گیا ہے۔

  • صنعتی شعبے کو ہرممکن مراعات اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دینا ہوں گے،وزیراعظم

    صنعتی شعبے کو ہرممکن مراعات اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دینا ہوں گے،وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صنعتی شعبے کو ہرممکن مراعات اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دینا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا جس میں مالی سال2020-21 کے آئندہ وفاقی بجٹ سے متعلق تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے اجلاس کے شرکا کو آئندہ بجٹ کے خدوخال پر بریفنگ دی۔

    اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کروناوبا نے معیشت کی رفتار کو شدیدمتاثر کیا ہے،حکومت نے مالی رکاوٹوں کے باوجود کاروبار،صنعتوں کو غیرمعمولی پیکج دیا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ صنعت کو ہر ممکن مراعات اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دینا ہوں گے،معیشت کا پہیہ رواں رکھنے کے لیے ہرممکن کوشش کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سب سے متاثرہ شعبوں کی نشاندہی کر کے بجٹ میں زیادہ مدد فراہم کی جائے۔

    وزیراعظم نے اجلاس کے دوران غیر ضروری سرکاری اخراجات کم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتیں بھی اخراجات میں کمی لائیں۔

    عمران خان کا سبسڈی کی فراہمی کے موجودہ نظام پر نظرثانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال اہم شعبوں میں اصلاحات تیز کرنے کا مطالبہ کرتی ہے،اصلاحات کا عمل تیز ہوتاکہ خزانے پر بوجھ کم ہو اور عوام کو ریلیف ملے۔

    =

  • کم آمدنی والے اور غربا کے لیےصنعتوں کا فروغ ترجیح ہے،وزیراعظم

    کم آمدنی والے اور غربا کے لیےصنعتوں کا فروغ ترجیح ہے،وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کم آمدنی والے اور غربا کے لیےصنعتوں کا فروغ ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں بجلی اورگیس کی قیمتوں میں کمی کے لیے حکومتی اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں گھریلو صارفین سمیت صنعتوں کو ریلیف کی فراہمی پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم کو قیمتوں کی صورت حال اور درپیش مسائل سے آگاہ کیاگیا۔

    اس موقع پر وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں نے عوام کی قوت برداشت کو مدنظر نہیں رکھا، ماضی کی حکومتوں نے مہنگے اور غیرمنطقی معاہدے اور انتظامات کیے، نتیجے میں مہنگی بجلی اورگردشی قرضے کی صورت سامنے آئی۔

    عمران خان نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح عوام کے معاشی حالات بہتر کرنا ہے، کم آمدنی والے اور غربا کے لیے صنعتوں کا فروغ ترجیح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قیمتوں میں کمی کے لیے آؤٹ آف دی باکس حل، تجاویز پر غور کیا جائے، وقتی حل کے بجائے پائیدار بنیادوں پر قیمتوں میں استحکام لایا جاسکے۔

    غریب طبقے پر مہنگائی کا بوجھ کم کیا جائے، وزیراعظم

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جتنا ہو سکے غریب طبقے پر مہنگائی کا بوجھ کم کیا جائے، اسمگلنگ ،ذخیرہ اندوزی کی روک تھام پر خصوصی توجہ دی جائے۔

  • گھومتے چاک پر نکھرتی ہوئی مٹی کی کہانی

    گھومتے چاک پر نکھرتی ہوئی مٹی کی کہانی

    چاک پر مٹی کے برتنوں کی تیاری ایک قدیم ہنر اور صناعی ہے۔

    اس کا طریقہ تو سادہ ہے، لیکن اس میں مہارت اور مشق ضروری ہے۔ کیوں کہ مٹی مخصوص قالب میں ڈھالنا یا کوئی شکل دینا پڑتی ہے اور یہ عمل خاص مہارت اور چابک دستی کا تقاضا کرتا ہے۔

    مٹی کے برتن بنانے کے لیے پہلے مٹی کو اچھی طرح ”سانا“ جاتا ہے اور پھر اسے چاک پر چڑھایا جاتا ہے۔ ہنر مند اس چاک کو پیروں یا موٹر کی مدد سے گھماتا ہے۔ اسی حرکت کی دوران ہاتھوں کی مدد سے برتن کو حسبِ منشا شکل دیتے ہوئے چاک سے اتار لیتا ہے۔

    برتن کو دھوپ اور ہوا میں خشک ہونے کے لیے رکھ دیا جاتا ہے جس کے بعد اسے خوب صورت اور جاذبِ نظر بنانے کے لیے نقش و نگار بنائے جاتے ہیں۔ تاہم بعض برتنوں کو چاک پر ہی مخصوص لکیروں یا نقوش سے مزین کر لیا جاتا ہے اور بعد میں رنگا جاتا ہے۔

    برتنوں کو چاک سے اتار کر سکھانے کے بعد بھٹی میں پکایا جاتا ہے۔ بھٹی میں پکانے کا عمل بھی سادہ ہے مگر بے حد احتیاط کا متقاضی ہے۔

    چاک پر بنائے جانے والے مٹی کے برتنوں‌ میں‌ آٹا گوندھنے والی کنالیاں، ہانڈی، گھڑے، تیل کے دِیے، مرتبان، غذائی اجناس اور مسالا جات پیسنے کے لیے سل، حقے کی چِلم، ڈولا، پانی پینے کا کٹورا، مٹکے، صراحیاں، چھوڑنیں وغیرہ شامل ہیں۔ ان کے علاوہ مٹی کے گملے اور تزئین و آرائش کے لیے بھی مختلف اشیا تیار کی جاتی ہیں۔

  • صنعت کی بحالی سے روزگار، کاروبار میں اضافہ ہوگا، وزیراعظم

    صنعت کی بحالی سے روزگار، کاروبار میں اضافہ ہوگا، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ صنعت کی بحالی سے روزگار، کاروبار میں اضافہ ہوگا، تعمیراتی شعبے کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تعمیراتی صنعت کے لیے اقدامات سے متعلق اجلاس ہوا، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور سرکاری حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

    وزیراعظم عمران خان کو حکومتی اقدامات پرعملدرآمد کی بریفنگ دی گئی، انڈسٹری کےفروغ، بحالی کے لیے تجاویز وزیراعظم کوپیش کردی گئیں۔

    وزیراعظم نے تعمیراتی انڈسٹری کی بحالی کے لیے اہم اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صنعت کی بحالی سے روزگار، کاروبار میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کی ملکیت میں ریاستی املاک کی تعمیرات ترجیحات کا حصہ ہے، ریاستی املاک کا کم آمدن افراد کے لیے برؤےکار لانا پالیسی کا اہم جزو ہے۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبے کو صنعت قرار دیے جانے کا اصولی فیصلہ ہوچکا ہے، صنعت کا درجہ ملنے سے شعبےکو دیگرصنعتوں کی طرح سہولتیں میسر آئیں گی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ خام تعمیراتی مال کی قیمتوں میں غیرحقیقی اضافے پر مسابقتی کمیشن کردار ادا کرے، تعمیراتی شعبے کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے، تعمیرات کے شعبے سے 40 سے زیادہ دیگر شعبہ جات وابستہ ہیں، شعبے کے فروغ سے معاشی عمل تیز اور نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مشکل مالی حالات کی وجہ سے عوام کی مشکلات کا بخوبی ادراک ہے، ہر ممکن کوشش ہے معاشی عمل تیز اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہو۔

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تعمیرات کے فروغ میں حکومت ہر ممکنہ سہولت کے لیے پرعزم ہے، حکومت پہلے مرحلے میں نیا پاکستان ہاؤسنگ کے لیے 25 ارب مختص کرچکی ہے۔

  • صنعت کے فروغ کے لیے ٹیرف کے نظام سے متعلق تجاویز وزیر اعظم کو پیش

    صنعت کے فروغ کے لیے ٹیرف کے نظام سے متعلق تجاویز وزیر اعظم کو پیش

    اسلام آباد: صنعت کے فروغ کے لیے ٹیرف کے نظام کا مفصل لائحہ عمل وزیر اعظم کو پیش کر دیا گیا، وزیر اعظم عمران خان نے ٹیرف نظام سے متعلق نئی تجاویز کا خیر مقدم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں ملک میں صنعت کے فروغ اور درآمدات پر ٹیرف کی شرح کا جائزہ لیا گیا، موجودہ ٹیرف کے صنعت اور برآمدات پر اثرات پر بھی گفتگو کی گئی۔

    اجلاس میں مشیر تجارت، خزانہ اور دیگر متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریز اور افسران موجود تھے، وزیر اعظم کو ٹیرف کے نظام کا مفصل لائحہ عمل پیش کیا گیا، انھوں نے کہا کہ صنعت اور منافع بخش کاروباری سرگرمیوں کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے۔

    تازہ ترین:  وزیر اعظم سے صدر ورلڈ بینک کی ملاقات، پاکستانی معیشت کے استحکام پر تبادلہ خیال

    وزیر اعظم نے کہا کاروباری برادری کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے لیے ہم پر عزم ہیں، اب تک کیے گئے حکومتی اقدامات کا مقصد کاروباری طبقے کی مشکلات دور کرنا ہے، ان اقدامات سے کاروباری طبقے کو سازگار ماحول بھی فراہم ہوگا، ہم چاہتے ہیں پاکستانی اشیا خطے میں دوسرے ممالک کا مقابلہ کریں۔

    واضح رہے آج اسلام آباد میں معیشت کے سلسلے میں خصوصی ہل چل دکھائی دی ہے، گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے وزیر اعظم سے ملاقات کر کے انھیں ملکی معیشت اورمالیاتی امور پر تفصیلی بریفنگ دی، جس میں ڈالر کی قدر میں استحکام، زر مبادلہ کے ذخائر، شرح سود اور افراط زر پر کنٹرول کے معاملات شامل تھے۔

    بعد ازاں ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ مالپس نے بھی وفود کی سطح پر وزیر اعظم سے ملاقات کی، جس میں پاکستانی معیشت کے استحکام اور اس کے لیے اہم اصلاحات کی ضرورت پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔