Tag: صنعتیں بند

  • لاک ڈاؤن، صنعت کاروں نے فیکٹریاں بند کرنا شروع کر دیں، لیبر فارغ

    لاک ڈاؤن، صنعت کاروں نے فیکٹریاں بند کرنا شروع کر دیں، لیبر فارغ

    کراچی: شہر قائد میں کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد صنعت کاروں نے فیکٹریاں بند کر کے لیبر کو فارغ کرنا شروع کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کورنگی میں واقع گارمنٹ ایکسپورٹ کی بڑی فیکٹری نے ملازمین کو نوکری سے فارغ کر دیا ہے، ایک اور فیکٹری نے بھی بڑی تعداد میں ملازمین کو فارغ کر دیا۔

    نوکریوں سے فارغ ہونے والے ملازمین نے حکومت سندھ سے فریاد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی مدد کی جائے، ہم بھوکے مر جائیں گے، ملازمین کا کہنا تھا کہ ہماری نوکریوں کو وعدے کے مطابق تحفظ فراہم کیا جائے۔

    لاک ڈاؤن : ٹیکسٹائل فیکٹری نے700 سے زائد ملازمین کو نکال دیا

    متاثرین کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے حکم نامہ جاری کیا تھا کہ کوئی نجی ادارہ یا فیکٹری ملازمین کو نوکری سے نہیں نکالے گی۔ ملازمین نے اے آر وائی نیوز کے نمایندے کو بتایا کہ مل کے مالک سیٹھ یعقوب کا کہنا تھا کہ وہ تنخواہیں نہیں دے سکتے اس لیے سب کو فارغ کیا جا رہا ہے۔

    لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر 2 ٹیکسٹائل فیکٹریاں بند، مالکان گرفتار

    ادھر سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری نے ایک نوٹفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن کے پیش نظر صنعتیں لازمی بند رہیں گی، چناں چہ ہم اپنے تمام ممبرز سے گزارش کر رہے ہیں کہ اپنے یونٹس (ضروری صنعت کے علاوہ) آج سے مکمل طور پر بند کر دیں۔

  • مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں سے بھارتی معیشت بیٹھ گئی

    مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں سے بھارتی معیشت بیٹھ گئی

    نئی دہلی: انتہا پسند اور جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار کی حکومت میں بھارت کی معیشت بیٹھ گئی، مودی سرکار کی پالیسیوں سے بھارت تیزی سے ابھرتی معیشت کا اعزاز کھو بیٹھا اور شرح نمو کم ترین سطح پر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی معیشت کی شرح نمو 6 سال کی کم ترین سطح پر آگئی، جولائی تا ستمبر بھارتی معاشی شرح نمو ساڑھے 4 فیصد رہی۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جولائی تا ستمبر بھارتی معیشت کی شرح نمو 7 فیصد تھی، رواں سال اپریل سے جون 2019 میں بھارت شرح نمو 5 فیصد تھی۔

    اسی طرح بھارت میں بے روزگاری کی شرح بھی 40 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی۔ آٹو سیکٹر میں بھی بے انتہا سست روی اور صارفین کی قوت خرید میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    کچھ عرصہ قبل بھارتی ماہر معاشیات پروفیسر ارون کمار نے بی بی سی میں شائع اپنے ایک کالم میں لکھا کہ 15 ماہ قبل بھارت کی معیشت 8 فیصد کی رفتار سے ترقی کر رہی تھی جو اب نصف ہوچکی ہے۔

    ان کے مطابق بھارت میں چاروں طرف سے معاشی سست رفتاری کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ لدھیانہ میں سائیکلوں اور آگرہ میں جوتے جیسی صنعتوں سے وابستہ غیر منظم شعبے بڑی تعداد میں بند ہو چکے ہیں۔

    پروفیسر ارون کمار کے مطابق 3 برسوں میں بھارتی معیشت کو تین بڑے جھٹکے لگے ہیں جس کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملک میں ملازمین کی تعداد 45 کروڑ تھی جو کم ہو کر 41 کروڑ رہ گئی ہے۔