Tag: صنعتی فضلہ

  • صنعتی فضلہ سے متعلق صوبائی وزیر صنعت کی ایم ڈی سائٹ کو اہم ہدایت

    صنعتی فضلہ سے متعلق صوبائی وزیر صنعت کی ایم ڈی سائٹ کو اہم ہدایت

    کراچی: صوبائی وزیر صنعت و تجارت نے ایم ڈی سائٹ کو صنعتی فضلے سے متعلق ہدایت کی ہے کہ وہ اسے محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے اقدامات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر برائے صنعت و تجارت جام اکرام اللہ دھاریجو نے صنعتی فضلے کو نالوں اور غیر محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کی خبروں کا نوٹس لے لیا ہے۔

    صوبائی وزیر نے ہدایت کی ہے کہ فیکٹری کے مالکان صنعتی فضلے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگائیں، صنعتی فضلے کو غیر محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے، اس عمل سے بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں۔

    انھوں نے ایم ڈی سائٹ کو ہدایت کی ہے کہ صنعتی فضلے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے فیکٹری مالکان کو پابند کریں، اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ سائٹ ایریا میں صنعتی یونٹوں سے فضلہ غیر محفوظ طریقے سے نالیوں میں بہایا جا رہا ہے، جس سے آئے دن سائٹ میں کیمیکل ملا پانی سڑکوں پر بھی بہنے لگتا ہے۔

  • ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والی ’بڑی مچھلیاں‘ اب مشکل میں پڑ سکتی ہیں

    ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والی ’بڑی مچھلیاں‘ اب مشکل میں پڑ سکتی ہیں

    کراچی: ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والی ‘بڑی مچھلیاں’ اب مشکل میں پڑ سکتی ہیں، مختلف قسم کا فضلہ رہائشی علاقوں اور نہروں میں پھینکنے پر اب سخت کارروائی کی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے کے اندر گھریلو، صنعتی اور اسپتالوں کا فضلہ رہائشی علاقوں اور نہروں میں پھینکنےوالی بڑی مچھلیوں کے خلاف کارروائی اور ان کو نوٹسز بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    سندھ حکومت کے مطابق کراچی میں ٹریٹمنٹ پلانٹ نہ لگانے والی صنعتوں کو پہلے مرحلے پر شوکاز نوٹسز جاری کیے جائیں گے، دوسرے مرحلے پر 30 دن کے بعد ٹریٹمنٹ پلانٹ نہ لگانے والی صنعتوں کو بند کر کے سیل کر دیا جائے گا۔

    صوبائی وزیر برائے ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و ساحلی ترقی اسماعیل راہو نے محکمہ ماحولیات کے متعلق اجلاس کی صدارت کے دوران افسران کو ہدایت کی کہ کارروائیوں کی رپورٹ ماہانہ بنیاد پر جمع کی جائے، چاہے کوئی کتنا بھی طاقت ور کیوں نہ ہو، ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ اس کچرے اور فضلے کو جلانے سے کئی ماحولیاتی اور صحت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

    ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل نے صوبائی وزیر اسماعیل راہو کو بریفنگ میں بتایا کہ سندھ کے اندر صنعتوں میں 200 ٹریٹمنٹ پلانٹ لگ چکے ہیں، مزید 50 کے قریب لگ رہے ہیں، کراچی میں 10 ہزار صنعتوں میں سے 4 ہزار میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگنے ہیں۔

    اسماعیل راہو نے یہ ہدایت بھی کی کہ افسران سڑکوں پر گشت کریں اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو ٹریفک پولیس کے ساتھ مل کر بند کیا جائے، سندھ کے بڑے شہروں کراچی اور حیدر آباد میں پرانی بیٹریاں جلانے والی تمام بھٹیاں مکمل بند کر دی گئی ہیں۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ کراچی میں ایئر کوالٹی انڈیکس کا 110 جگہوں کا سروے کیا گیا ہے، جس میں کراچی میں ایئر کوالٹی انڈیکس 250 ریکارڈ کیا گیا، جو کافی حد تک خطرناک ہے۔ انھوں نے کہا ڈیفنس، اختر کالونی، پنجاب کالونی اور دیگر علاقوں میں ایئر انڈیکس کوالٹی بہتر ہے، شہری علاقوں کی مین شاہراہوں کے آس پاس پڑی ہوئی مٹی کے اڑنے سے بھی بیماری پھیلتی ہے، متعلقہ ادارے صفائی کو یقینی بنائیں۔

    انھوں نے کہا گھوٹکی اور سانگھڑ میں کاٹن فیکٹریوں سے اڑنے والی ڈسٹ خطرناک ہے، ان کو وارننگ جاری کر دی دی گئی ہے، لاڑکانہ اور دیگر شہروں کے باہر مٹی اڑانے والی 36 رائس ملوں کو وارننگ دی گئی ہے، شہر کے اندر موجود رائس ملوں کو باہر منتقل کرنے اور ڈسٹ کو روکنے کے لیے پلان بنایا جائے، اینٹوں کے بھٹوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی گئی ہے۔

    اسماعیل راہو نے آئندہ اجلاس میں بلدیاتی اداروں، واٹر سیوریج بورڈ، سندھ سالڈ ویسٹ ویسٹ منیجمینٹ، کے ایم سی اور دیگر اداروں کو بھی شریک ہونے کے لیے بلانے کی ہدایت کر دی۔

  • چیف جسٹس پشاور میں: فضائی آلودگی اور صنعتی فضلے پر محکموں پر اظہار برہمی

    چیف جسٹس پشاور میں: فضائی آلودگی اور صنعتی فضلے پر محکموں پر اظہار برہمی

    پشاور: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے خیبر پختونخوا کے صدر مقام پشاور  میں مختلف کیسوں کی سماعت کی، فضائی آلودگی اور صنعتی فضلے کے حوالے سے محکموں پر برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق فضائی آلودگی کے حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے محکمہ ماحولیات کے پی کی رپورٹ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی کارکردگی سے بالکل مطمئن نہیں۔

    محکمہ ماحولیات کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ محکمے کی جانب سے ٹریبونل کو 10 ماہ میں 818 کیسز بجھوائے گئے ہیں جب کہ 279 پر فیصلہ کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا ٹریبونل کام نہیں کررہا ہے، تمام کیسز پر فیصلہ آنا چاہیے تھا، انھوں نے کہا کہ ہمیں اور لوگوں کو ٹھیک تو کرنا ہی ہے تاہم اب اپنی عدلیہ سے بھی کام کرانا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے انوائرنمنٹل ٹریبونل کے چیئرمین کو طلب کرلیا۔

    دوسری طرف انڈسٹری کے فضلے سے متعلق ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیف سیکریٹری سے استفسار کیا کہ کیا یہ بات درست ہے کہ کارخانوں کا پانی دریاؤں میں پھینکا جا رہا ہے؟

    چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ ہم اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے 23 بلین روپے درکار ہیں، پہلے رقم مختص نہیں تھی لیکن اب رقم مختص کردی گئی ہے۔

    پشاور: کم عمر لڑکی سے شرمناک سلوک، ملزم نے نیم برہنہ گلیوں میں گھمایا


    چیف جسٹس نے اس صورت حال کے حوالے سے استفسار کیا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے؟ چیف سیکریٹری نے جواب دیا کہ قانون بنانے والے لوگ ہی ذمہ دار ہیں۔

    چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ جانے والی حکومت کے پیچھے بات کرنا اچھا نہیں لگتا، تاہم یہ غلطی سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے بھی تسلیم کی۔ چیف سیکریٹری کے جواب پر چیف جسٹس نے مصرع پڑھا: ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔