Tag: صنعتی یونٹس

  • بند، بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی کے لیے اسپیشل پیکج آئے گا

    بند، بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی کے لیے اسپیشل پیکج آئے گا

    اسلام آباد: ملک میں بند یا بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی کے لیے حکومت کی جانب سے اسپیشل پیکج حتمی مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی ہارون اختر نے ملک میں بند اور بیمار پیداواری یونٹس کے لیے صنعتی پیکج کی تصدیق کر دی ہے، انھوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں اس سلسلے میں ایک پیکج لایا جائے گا۔

    ہارون اختر نے کہا ملک میں پہلی بار دیوالیہ پن کا قانون لانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، دیوالیہ پن قانون کا مقصد بند یونٹس کے لیے بینکوں سے قرض کا حصول ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ دیوالیہ ہونے پر صنعتی یونٹ کی نیلامی کی بجائے اسے قرض دیا جائے گا۔ اور یہ معلوم کیا جائے گا کہ یونٹ دیوالیہ کیوں ہوا، پہلے یہ ہوتا تھا کہ دیوالیہ ہونے کے ساتھ ہی اس کی تمام چیزیں نیلام کر دی جاتی تھیں، اب ایسا نہیں ہوگا۔

    ہارون اختر کا یہ بھی کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ اور کرپشن کے کیسز میں اب نیب، ایف آئی اے، اور اینٹی کرپشن کو اداروں کے خلاف براہ راست کارروائی کی اجازت نہی ہوگی، اور ان کی کارروائی ایس ای سی پی کی جانب سے اجازت سے مشروط ہوگی، اس سلسلے میں ایس ای سی پی قانون میں نئی شق شامل کی جائے گی، کہ کاروبار پر ریڈ سے پہلے انھیں بتایا جائے۔


    ’’نئے بجٹ میں جائیداد کی خریداری پر ٹیکس‘‘، تھنک ٹینک نے کیا تجاویز دیں؟


    انھوں نے بتایا کہ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ تحقیقات کے طریقہ کار میں ترامیم زیر غور ہیں، ٹرانزیکشن سے متعلق پہلے تحقیقات کی جائیں گی، اس کے بعد کیس کسی ایجنسی کو بھیجا جائے گا، ایجنسیاں براہ راست کیسز میں ملوث نہیں ہوں گی، بینک کی کلیئرنس کی بھی پہلے تحقیقات ہوں گی۔

  • 229 صنعتی یونٹس بند ہو گئے

    229 صنعتی یونٹس بند ہو گئے

    صوبہ خیبر پختونخوا میں بد امنی اور سرکاری سطح پر سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے اب تک 229 صنعتی یونٹس بند ہو چکے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کو محکمہ صنعت کے ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخوا میں بد امنی کی صورتحال اور سرکاری سطح پر سرپرستی نہ ہونے کے بعد صوبے کے 229 صنعتی ہونٹس بند ہو گئے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ صوبے میں مجموعی طور پر صنعتی یونٹس کی تعداد 2 ہزار 563 ہے اور اس وقت مختلف صنعتی زونز میں 2010 یونٹس فعال ہیں۔

    کے پی ایزمک کے تحت 177 جب کہ ایس آئی ڈی بی میں 52 یونٹس بند ہیں جب کہ صوبے کے کسی بھی صنعتی زون میں کوئی بڑی فیکٹری موجود نہیں ہے۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ خیبر پختونخوا کے مختلف زونز میں 324 صنعتی یونٹس زیر تعمیر ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/2024-kp-government-performance-report/

  • سندھ میں معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے ایک اور اہم قدم

    سندھ میں معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے ایک اور اہم قدم

    کراچی: محکمہ داخلہ سندھ نے 52 برآمدی صنعتی کمپنیز کو کام کرنے کی اجازت دے دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے 52 برآمدی صنعتی کمپنیوں کو کام کرنے کی اجازت دے دی، تمام کمپنیوں پر کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایس و پیز پر عمل لازمی ہوگا۔

    اس سے قبل 17 برآمدی کمپنیوں کو اجازت دی گئی تھی، یہ تمام کمپنیاں کراچی کے صنعتی علاقوں میں واقع ہیں، ایس او پیز پر عمل کی ذمے داری کمپنیوں کے مالک پر ہوگی، حکومت کی جانب سے تمام کمپنیوں پر کرونا سے بچاؤ کے لیے ایس اوپیز پر عمل لازمی قرار دیا گیا ہے۔

    کراچی میں سخت شرائط پر کاروبار کھولنے کی تیاریاں

    ان کمپنیوں پر ایس او پیز کے حوالے سے چیک اینڈ بیلنس رکھا جائے گا، ذرایع کے مطابق تمام کمپنیوں نے حکومت کو انڈر ٹیکنگ جمع کرا دی ہے، اس حلف نامے کی خلاف ورزی پر برآمدی صنعتوں کے خلا ف کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ کراچی میں غیر صنعتی سطح پر بھی سخت شرائط پر کاروبار کھولنے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں، اس سلسلے میں متعلقہ محکمے کی جانب سے حلف نامے بھی تیار کیے جا چکے ہیں، گزشتہ روز پولیس کا کہنا تھا کہ حلف نامے پر عمل درآمد کرنے والوں کو ہی کاروبار کھولنے دیا جائے گا۔

  • سپریم کورٹ کا اسلام آباد کے صنعتی یونٹس سے متعلق 5 دن میں رپورٹ پیش کرنےکا حکم

    سپریم کورٹ کا اسلام آباد کے صنعتی یونٹس سے متعلق 5 دن میں رپورٹ پیش کرنےکا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ یونٹس نے ابھی تک آلودگی روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے، رپورٹ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اسلام آباد میں صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کے صنعتی یونٹس کا معائنہ کر کے 5 دن میں رپورٹ دیں، ڈائریکٹرایچ آرسیل سپریم کورٹ اور ڈی جی ماحولیات معائنہ کریں، معائنہ کرکے بتایا جائے کتنے صنعتی یونٹس فعال ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یونٹس نے ابھی تک آلودگی روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے، رپورٹ دیں، ہمیں مفصل اورجامع رپورٹ دی جائے تاکہ صورتحال واضح ہوسکے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کہا جا رہا ہے صنعتی آلودگی روکنے کے لیے اقدامات کرلیے گئے ہیں جس پر ڈی جی ماحولیات نے کہا کہ کوئی اقدامات نہیں کیے ہمیں معائنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دیے کہ مل مالکان کوعدالت کی طاقت کا اندازہ ہی نہیں ہے، یہ لوگ براہ راست لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ان کی 50،50لاکھ روپے کی سیکیورٹی ضبط کرلیں گے، ڈی جی ماحولیات نے کہا انہوں نے توہمیں واچ ڈاگ سے ڈاگ بنا دیا ہے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ جنہوں نے سیکیورٹی جمع نہیں کرائی ان سے 8 فیصد مارک اپ لیں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سارا پیسہ ڈیم میں جانا ہے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت 24 ستمبرتک ملتوی کردی۔